Tag: Trade deficit

  • حکومتی اقدامات کے ثمرات ملنا شروع، تجارتی خسارے میں 29 فیصد کمی

    حکومتی اقدامات کے ثمرات ملنا شروع، تجارتی خسارے میں 29 فیصد کمی

    اسلام آباد : رواں مالی سال کے پہلے مہینےمیں تجارتی خسارہ انتیس فیصد کم ہوگیا جبکہ حجم دوارب ستائیس کروڑڈالرریکارڈ کیاگیا، جولائی میں بیشتر معاشی اشاریوں میں نمایاں بہتری دیکھی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے تجارتی خسارے میں کمی کےلئے اقدامات کے ثمرات ملنا شروع ہوگئے ، رواں مالی سال کے پہلے ماہ کے دوران تقریباً 29 فیصد کی کمی واقع ہوئی ۔

    رپورٹ کے مطابق جولائی کے دوران تجارتی خسارہ 28.84 فیصد کم ہو کر 2 ارب 27 کروڑ ڈالر تک ہوگیا جو گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران 3 ارب 19 ارب ڈالر تھا، موجودہ حکومت نے جون 2020 تک تجارتی خسارے کو 27 ارب 47 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک لانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

    مالی سال 19-2018 کے دوران تجارتی خسارہ 37 ارب 58 کروڑ ڈالر سے کم ہو کر 31 ارب 82 کروڑ ڈالر تک ہوگیا تھا، جو تقریبا 15.33 فیصد کمی تھی، حکومت کی اس بڑی کامیابی کی وجہ سے درآمدات میں کمی جبکہ برآمدات میں اضافہ ہے۔

    دستاویزات کے مطابق رواں برس جولائی کے دوران 4 ارب 15 کروڑ ڈالر کی درآمدات ہوئیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی ماہ کے دوران 4 ارب 89 کروڑ ڈالر کی درآمدات سے 14.07 فیصد کم ہے، درآمدات میں کمی کی بڑی وجہ لگژی اشیاء اور آٹو موبائل پر لگائی جانے والی ریگولیٹری ڈیوٹی ہے۔

    علاوہ ازیں حکومت کی جانب سے گزشتہ برس ہی فرنس آئل کی درآمد پر پابندی لگادی گئی تھی جبکہ انرجی سپلائی، متبادل درآمدات، معاشی استحکام اور کرنسی کی قدر میں کمی سمیت متعدد پالیسی مداخلت بھی درآمدات میں کمی کا باعث بنی۔

    دوسری جانب پاکستانی مصنوعات کی برآمدات میں 14.6 فیصد اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ مالی سال جولائی کے ایک ارب 64 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں ایک ارب 88 کروڑ ڈالر تک جا پہنچی۔

  • رواں سال کے 11 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    رواں سال کے 11 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    اسلام آباد: پاکستان ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ رواں سال کے 11 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی ہوئی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 4 ارب کم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ رواں سال کے 11 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ اس عرصے میں تجارتی خسارے میں 13 اعشاریہ 6 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا تھا کہ تجارتی خسارے کا حجم 29 ارب 20 کروڑ ڈالر رہا۔ گزشتہ سال اس عرصے میں خسارے کا حجم 33 ارب 81 کروڑ ڈالر تھا۔

    رپورٹ کے مطابق رواں سال کے 11 ماہ درآمدات میں نمایاں کمی آئی، درآمدات میں 8.5 فیصد کی کمی ہوئی۔ درآمدات کا حجم 50 ارب 47 کروڑ ڈالر رہا۔

    اس کے برعکس برآمدات کا حجم 21 ارب 33 کروڑ ڈالر رہا۔

    اس سے قبل مالی سال 19-2018 کے سات ماہ کے دوران برآمدات اور درآمدات پر کنٹرول کے نتیجے میں تجارتی خسارہ 19.26 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا تھا۔

    مالی سال 19-2018 کے سات ماہ کے دوران 13 ارب 23 کروڑ ڈالر کی برآمدات کی گئی تھیں۔

  • حکومت غیر ضروری درآمدات کی حوصلہ شکنی جاری رکھے، اسلام آباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز

    حکومت غیر ضروری درآمدات کی حوصلہ شکنی جاری رکھے، اسلام آباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز

    اسلام آباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز کے سرپرست شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے غیر ضروری درامدات کی حوصلہ شکنی خوش آئند ہے ، جس سے امسال تجارتی خسارے میں چھ ارب ڈالر کی کمی ہو گی۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ غیر ضروری درامدات پر ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھانے کے بجائے مکمل پابندی عائد کی جائے توزیادہ زر مبادلہ بچ جاتا جبکہ مقامی صنعت ترقی کرتی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ۔

    شاہد رشید بٹ کا کہنا تھا کہ اشیائے تعیش اور درامد شدہ اشیاء کا استعمال رتبے اور مرتبے کی علامت بن چکا ہے ، جس کی وجہ سے ان کی درامداور سمگلنگ جاری ہے ، جس نے ملکی معیشت کو کمزور کر دیا ہے۔

    خوشحال طبقہ کو اپنا طرز زندگی بدلنے اور ملکی پیداوار استعمال کرنا ہوگی ورنہ قرضے بڑھتے رہیں گے ،پی ٹی آئی نے 2012 میں جس ٹیکس پالیسی کا اعلان کیا تھا اس پر عمل درامد کیا جائے تو ملکی معیشت کی ترقی کا عمل شروع ہو جائے گا۔

  • موجودہ حکومت کے پہلے 7 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    موجودہ حکومت کے پہلے 7 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    اسلام آباد: پاکستانی ریسرچ فرم کی جانب سے ملکی معاشی تقابلی جائزے پر جاری کردہ رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کے دور حکومت کے پہلے 7 ماہ میں تجارتی خسارے میں اضافہ ہوا جبکہ موجودہ دور میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی ریسرچ فرم کی جانب سے ملکی معاشی تقابلی جائزے پر رپورٹ پیش کردی گئی۔ رپورٹ میں گزشتہ 2 ادوار اور موجودہ حکومت کے 7 ماہ کی معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ رپورٹ میں پہلے 3 ماہ اور 7 ماہ کے معاشی اشاریوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے پہلے 7 ماہ میں شرح سود 13 جبکہ ن لیگ کے دور میں 10 فیصد تھی، تحریک انصاف کے دور میں اسی عرصے کے دوران شرح سود 10.75 فیصد ہے۔

    افراط زر کی شرح پیپلز پارٹی کے پہلے 7 ماہ میں 22، ن لیگی دور میں 8.8 فیصد تھی، موجودہ دور میں اوسط شرح 7.1 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ دور میں روپے کی قدر کو مصنوعی طور پر مستحکم رکھا گیا، لیگی حکومتی اقدام کے باعث روپیہ 25 سے 30 فیصد اوور ویلیوڈ ہوا۔ روپے کا مصنوعی استحکام تجارتی اور جاری کھاتوں کے خسارے میں اضافے کا سبب بنا۔

    گزشتہ دور میں بیرونی قرض اور روپے کو کنٹرول کرنا معیشت کے لیے تباہ کن ثابت ہوا، خام تیل کی عالمی قیمت میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی ہوئی۔ دونوں عوامل کے باعث گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر تھا۔

    رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے پہلے 7 ماہ میں درآمدات میں اضافہ جبکہ موجودہ حکومت کے دور میں کمی ہوئی۔ ن لیگ کے پہلے 7 ماہ میں برآمدات میں کمی جبکہ موجودہ دور میں اضافہ ہوا۔

    اسی طرح ن لیگ کے پہلے 7 ماہ میں تجارتی خسارے میں اضافہ ہوا جبکہ موجودہ دور میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔

  • پہلے نو ماہ میں تجارتی خسارے میں 14 فیصد کی نمایاں کمی

    پہلے نو ماہ میں تجارتی خسارے میں 14 فیصد کی نمایاں کمی

    اسلام آباد : حکومتی مؤثر اقدامات کے بہتر نتائج نظر آنا شروع ہوگئے، رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں تجارتی خسارے میں چودہ فیصد کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتی اقدامات کے بہتر نتائج کے باعث تیزی سے بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی، رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں تجارتی خسارے میں چودہ فیصدکی کمی ہوئی۔

    ادارہ شماریات کےمطابق جولائی تامارچ تجارتی خسارےکاحجم تئیس ارب پینتالیس کروڑڈالررہا جوکہ گزشتہ سال اسی عرصےستائیس ارب انتیس کروڑڈالرتھا۔

    اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں برآمدات کاحجم سترہ ارب اکیس کروڑڈالررہا جبکہ زیرغورعرصےدرآمدات کاحجم آٹھ فیصدکمی کےبعدچالیس ارب چھیانسٹھ کروڑڈالررہا جوکہ گزشتہ مالی سال کےاسی عرصےمیں چوالیس ارب بتیس کروڑڈالرتھا۔

    مزید پڑھیں : مالی سال 2018-19ء کے ابتدائی آٹھ ماہ، تجارتی خسارے میں 11.03 فیصد کی کمی

    صرف مارچ کے مہینے میں درآمدات میں خاطرخواہ کمی آئی، مارچ میں درآمدات کا حجم چوبیس فیصدکمی کےبعدچار ارب تین کروڑ ڈالررہا۔

    کامرس ڈویژن کےمطابق درآمدات میں کمی کی وجہ حکومت کی جانب کئے گئے اقدامات اورپالیساں ہیں۔

    یاد رہے مالی سال 2018-19 ء کے ابتدائی آٹھ ماہ ( جولائی تا فروری 2018-19ء ) کے دوران برآمدات اور درآمدات پر کنٹرول کے نتیجے میں تجارتی خسارہ 21.53 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا تھا۔

  • مالی سال کے ابتدائی آٹھ ماہ : تجارتی خسارہ میں 11.03 فیصد کمی

    مالی سال کے ابتدائی آٹھ ماہ : تجارتی خسارہ میں 11.03 فیصد کمی

    اسلام آباد : مالی سال2018-19کے ابتدائی آٹھ ماہ ( جولائی تا فروری 2018-19ء ) کے دوران برآمدات اور درآمدات پر کنٹرول کے نتیجے میں تجارتی خسارہ 21.53 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا۔

    ادارہ بیورو شماریات پاکستان (پی بی ایس) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال2018-19کے ابتدائی آٹھ ماہ ( جولائی تا فروری2018-19کے دوران15ارب11کروڑ ڈالر کی برآمدات کی گئیںجو گزشتہ مالی سا ل 2017-18کے ابتدائی آٹھ ماہ ( جولائی تا فروری2017-18کی14ارب83کروڑ ڈالر کی برآمدات کے مقابلے میں 27کروڑ 50 لاکھ ڈالر زیادہ رہیں۔

    اس طرح گزشتہ سال کے مقابلے میں برآمدات میں 1.85 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ دوسری جانب ملکی درآمدات مالی سال2018-19کے ابتدائی آٹھ ماہ ( جولائی تا فروری 2018-19کے دوران 36 ارب 63کروڑ ڈالر رہیں  جو گذشتہ مالی سا ل2017-18 ء کے ابتدائی آٹھ ماہ ( جولائی تا فروری2017-18کی 39 ارب 2 کروڑ ڈالر کی درآمدات کے مقابلے میں2 ارب 39کروڑ ڈالر کم رہیں ۔

    اس طرح درآمدات میں6.13 فیصدکی کمی ریکارڈ کی گئی۔ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ مالی سا ل2017-18 کے ابتدائی آٹھ ماہ جولائی تا فروری 2017-18کے دوران تجارتی خسارہ 24 ارب 19کروڑ ڈالر تھا ،جو مالی سال2018-19کے ابتدائی آٹھ ماہ ( جولائی تا فروری2018-19کے21ارب 52کروڑ ڈالر کے تجارتی خسارے کے مقابلے میں دو ارب68کروڑ ڈالر کم رہا، اس طرح تجارتی خسارے میں 11.03 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

  • خدمات کے شعبہ کے تجارتی خسارے میں 35.40فیصد کمی ریکارڈ

    خدمات کے شعبہ کے تجارتی خسارے میں 35.40فیصد کمی ریکارڈ

    اسلام آباد : رواں مالی سال 2018-19ء کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر 2018ء ) کے دوران خدمات کے شعبہ میں تجارتی خسارے میں35.40فیصد کی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

    اس دوران خدمات کے شعبہ کی برآمدات میں 1.39فیصد اضافہ اور درآمدات میں 17.33فیصد کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال 2018-19ء کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر 2018ء ) کے دوران خدمات کے شعبہ کی برآمدات کا حجم 2ارب17کروڑڈالر تک رہا۔

    گزشتہ مالی سال رواں مالی سال 2017-18ء کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر 2017ء ) کے دوران 30کروڑ ڈالر کے اضافے سے 2 ارب 14کروڑڈالر کی برآمدات کی گئیں۔

    اس طرح برآمدات میں 1.39فیصد اضافہ دیکھا گیا ، دوسری جانب رواں مالی سال 2018-19ء کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر 2018ء ) کے دوران خدمات کے شعبہ کی درآمدات کا حجم 3ارب60کروڑڈالر تک رہا۔

    گزشتہ مالی سال رواں مالی سال 2017-18ء کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر 2017ء ) کے دوران 75کروڑ ڈالر کی کمی سے 4 ارب 35کروڑڈالر کی درآمدات کی گئیں۔

    اس طرح خدمات کے شعبہ کی درآمدات میں 17.33 فیصد کم رہی ، نتیجتاً خدمات کے شعبے کا تجارتی خسارہ گذشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی کے 2ارب 16کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 78کروڑ 50لاکھ ڈالر کمی سے ایک ارب 43کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا اور خسارے میں 35.40فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ۔

  • حکومتی معاشی اقدامات کے مثبت اثرات، تجارتی خسارہ کم ، برآمدات اورترسیلات میں اضافہ

    حکومتی معاشی اقدامات کے مثبت اثرات، تجارتی خسارہ کم ، برآمدات اورترسیلات میں اضافہ

    اسلام آباد : حکومتی معاشی اقدامات کےمثبت اثرات نظر آنے لگے ، جولائی تا دسمبرتجارتی خسارے میں پانچ فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ رواں مالی سال کے پہلےچھ ماہ میں برآمدات میں چوبیس کروڑ ڈالرکا اضافہ ہوا۔

    ادارے شماریات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں تجارتی خسارہ پانچ فیصد کمی کے بعد سولہ ارب اسی کروڑ ڈالر رہا جبکہ جولائی تا دسمبر کے دوران برآمدات کا حجم گیارہ ارب اکیس کروڑ ڈالرجبکہ درآمدات کا حجم آٹھائیس ارب ڈالر سے زائد رہا۔

    دسمبرمیں تجارتی خسارہ پندرہ فیصدکم ہوا جبکہ برآمدات کا حجم دوارب آٹھ کروڑڈالررہا۔

    دوسری جانب رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں ترسیلات زر میں دس فیصد کا اضافہ ہوا، اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ چھ ماہ میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نےدس ارب اکہتر کروڑاسی لاکھ ڈالر بھیجے، سب سے زیادہ ترسیلات سعودی عرب سےحاصل ہوئیں، دوسرے نمبر پرمتحدہ عرب امارات ہے۔

    چھ ماہ میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 10 ارب 71 کروڑ 80 لاکھ ڈالر بھیجے

    دسمبر 2018ء میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، امریکا، برطانیہ، خلیج تعاون کونسل کے ملکوں (بشمول بحرین، کویت، قطر اور عمان) اور یورپی یونین کے ملکوں سے بالترتیب 414.84 ملین ڈالر، 341.58 ملین ڈالر، 262.83 ملین ڈالر، 247.06 ملین ڈالر، 171.56 ملین ڈالر، اور 45.62 ملین ڈالر پاکستان بھجوائے گئے۔

    یاد رہے دسمبر  2018 میں ادارہ شماریات کا کہنا تھا کہ مالی سال 2018-19 ء کے پہلے پانچ ماہ ( جولائی تا نومبر 2018ء ) کے دوران برآمدات اور درآمدات میں نمایاں اضافے کے نتیجے میں تجارتی خسارہ 14.51 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا۔

    مزید پڑھیں :  مالی سال 2018-19ء کے پہلے پانچ ماہ، تجارتی خسارہ 14.51 ارب ڈالر تک پہنچ گیا

    ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 5 ماہ ( جولائی تا دسمبر) کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی برآمدات سے21کروڑ 67لاکھ ڈالر سے زائد کا زرمبادلہ کمایا گیا۔

    اس ہی دوران  ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں 0.07 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی اور ملکی برآمدات کا حجم 5ارب 50کروڑ 98لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔

  • 10 ماہ میں تجارتی خسارہ 30 ارب ڈالر تک جا پہنچا

    10 ماہ میں تجارتی خسارہ 30 ارب ڈالر تک جا پہنچا

    اسلام آباد: رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں تجارتی خسارہ 30 ارب ڈالر تک جا پہنچا۔ خسارہ رواں مالی سال کے ہدف سے 4 ارب 10 کروڑ ڈالر زائد ہے۔ بے تحاشہ درآمدات نے برآمدات میں اضافے کے اثرات زائل کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق حالیہ گزشتہ 10 ماہ میں بے قابو درآمدات نے برآمدات میں اضافے کے اثرات کو زائل کر دیا۔ دس ماہ کے تجارتی خسارے کا حجم 29 ارب 80 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا۔

    حکومت نے رواں مالی سال کے لیے تجارتی خسارے کا ہدف 25 ارب 70 کروڑ ڈالر رکھا تھا۔

    رواں مالی سال جولائی تا اپریل برآمدات میں 13.7 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ 10 ماہ میں برآمدات کا حجم 19 ارب 20 کروڑ ڈالر ہوگیا۔

    دوسری جانب درآمدات کا حجم 6 ارب 10 کروڑ ڈالر اضافے کے ساتھ 49 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہا۔ حجم رواں سال کے مجموعی ہدف سے زائد ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جولائی تا دسمبر :تجارتی خسارے میں 20فیصد اضافہ

    جولائی تا دسمبر :تجارتی خسارے میں 20فیصد اضافہ

    اسلام آباد : برآمدات اور درآمدات دونوں میں اضافے کے باجود رواں مالی سال کے پہلی ششماہی میں تجارتی خسارے انیس اعشاریہ چھ فیصد کا اضافہ ریکارڈ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی معیشت مسائل کا شکار ہے اور بڑھتے ہوئے جاری اخراجات کے ساتھ ساتھ تجارتی خسارہ میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

    وفاقی ادارے شماریات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں تجارتی خسارے کا حجم سترہ ارب ستانوے کروڑ ڈالر رہا، زیرغورعرصے میں ملکی درآمدات کا حجم انیس فیصد اضافے کے ساتھ اٹھائیس ارب ستاون کروڑ ڈالر رہا۔

    ملکی برآمدات میں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں گیارہ فیصد اضافے کے ساتھ گیارہ ارب ڈالر رہی اور صرف دسمبر میں چار ارب نوئے کروڑ ڈالر کی درآمدات جبکہ ایک ارب ستانوے کروڑ ڈالرکی برآمدات ہوئیں۔


    مزید پڑھیں  : پانچ ماہ میں جاری کھاتوں کا خسارہ دوگنا 


     

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ ملکی معیشت کیلئے ایک اہم مسائلہ ہے۔

    عالمی بینک کی رپورٹ میں بھی اس مسائلے کی نشاندہی کی گئی ہے ورلڈ بینک کے مطابق بڑھتاہوا تجارتی خسارہ جاری کھاتوں کے خسارے میں اضافے کا باعث بنے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔