Tag: Trade war

  • چین امریکا تجارتی جنگ، دنیا بھر میں کاٹن کی مارکیٹ متاثر

    چین امریکا تجارتی جنگ، دنیا بھر میں کاٹن کی مارکیٹ متاثر

    کراچی: چین اور امریکا کے درمیان جاری تجارتی جنگ میں آنے والی غیر معمولی شدت میں پاکستان سمیت دنیا بھر کی کاٹن مارکیٹس کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیو یارک کاٹن ایکسچینج میں روئی کے نرخ پچھلے 6 سال کی کم ترین سطح جبکہ پاکستان میں صرف ایک ہفتے کے دوران روئی کی قیمتوں میں 700 روپے فی من کمی واقع ہوئی۔

    چیئر مین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ چند روز قبل امریکا نے چین سے درآمد ہونے والی اشیاء پر یکم ستمبر سے 10 فیصد اضافی ڈیوٹی لگانے کا اعلان کیا تھا جس کے جواب میں گزشتہ روز چین نے تمام امریکی زرعی اجناس و مصنوعات کی درآمد پر مکمل پابندی کا اعلان کر دیا جس سے دنیا بھر کی کاٹن مارکیٹس میں ریکارڈ مندی کا رجحان سامنے آیا۔

    انہوں نے کہا کہ آئندہ چند روز کے دوران روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں مزید کمی کا خدشہ ہے، پاکستان میں روئی کی قیمتیں پچھلے ایک ہفتے کے دوران 700 سے 800 روپے فی من مندی کے بعد 8 ہزار سے 8 ہزار 100 روپے فی من تک گر گئیں ہیں۔

    سوموار کی سہ پہر تک نیو یارک کاٹن ایکسچینج میں دسمبر وعدہ روئی کے سودے مارچ 2013ء کے بعد کی کم ترین سطح 57.58 سینٹ فی پاﺅنڈ تک گرگئے جس سے کاٹن مارکیٹس میں آنے والے بحران کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

    چین امریکا تجارتی جنگ، یورپی کمپنیاں بھی خسارے میں

    احسان الحق نے بتایا کہ چین دنیا بھر میں امریکی روئی کا سب سے بڑا خریدار ہے اور چین کی جانب سے امریکا سے روئی سمیت تمام زرعی اجناس و مصنوعات نہ خریدنے کے فیصلے سے پاکستان سمیت دنیا بھر کی کاٹن مارکیٹس میں غیر معمولی مندی کا رجحان متوقع ہے جس سے پاکستان میں پھٹی کی قیمتوں میں بھی غیر معمولی کمی واقع ہو سکتی ہے۔

  • امریکا سے مذاکراتی دور بےسود ثابت، چینی درآمدات پر مزید اضافی ٹیکس عاید

    امریکا سے مذاکراتی دور بےسود ثابت، چینی درآمدات پر مزید اضافی ٹیکس عاید

    واشنگٹن: امریکا اور چین کے درمیان جاری مذاکراتی دور بے سود ثابت ہوئے، صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر چینی درآمدات پر اضافی ٹیکس عاید کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور چین میں تجارتی جنگ شدت اختیار کرگئی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی درآمدات پر مزید 10فیصد ٹیکس عاید کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا کی جانب سے نئے محصولات کا مقصد چین پر دباؤ ڈالنا ہے تاکہ امریکی شرائط پر تجارتی معاہدہ طے کیا جائے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر صدر ٹرمپ نے آئندہ ماہ چین کے ساتھ تجارتی مذاکرات جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین وعدے کے باوجود مزید زرعی مصنوعات خریدنے میں ناکام رہا۔

    نئے امریکی ٹیکس پر چین کا ردعمل سامنے نہیں آیا، البتہ ماہرین کا کہنا ہے کہ چین بھی امریکی درآمدات پر جوابی ٹیکس عاید کرسکتا ہے جس سے تجارتی جنگ مزید بڑھے گی۔

    تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے ایک بار پھر چینی اور امریکی حکام کا رابطہ

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ کئی مہینوں سے جاری فریقین کے درمیان مذاکرات کسی کام نہیں آئے، ممکن ہے اس امریکی اقدام کے بعد امریکی اور چینی تجارت مزید متاثر ہوگی۔

    واضح رہے کہ امریکا اور چین کے صدور کے درمیان ملاقات جاپان میں جی ٹوئنٹی اجلاس کے موقع پر ہوئی تھی۔ ملاقات میں امریکا و چین کے صدور نے مذاکرات کے آغاز پر رضا مندی کا اظہار کیا تھا، جبکہ امریکی صدر نے چین پر عائد 300 بلین ڈالرز کے نئے ٹیرف کے نفاذ کی معطلی کا اعلان بھی کیا تھا۔

  • چین امریکا تجارتی جنگ، فریقین کے درمیان مذاکرات کل ہوں گے

    چین امریکا تجارتی جنگ، فریقین کے درمیان مذاکرات کل ہوں گے

    شنگھائی: چین اور امریکا کے درمیان جاری تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے ایک بار پھر مذاکراتی دور کا آغاز کل سے ہورہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کل سے شروع ہونے والے مذاکراتی دور کی میزبانی چینی دارالحکومت بیجنگ کے بجائے بندرگاہی شہر شنگھائی کو دی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چین اور امریکا کے تجارتی نمائندے اگلے ہفتے کے دوران منگل اور بدھ کے ایام پر اختلافات کے شکار تجارتی معاملات پر مذاکرات شروع کریں گے۔

    اِس مرتبہ مذاکرات کی میزبانی چینی دارالحکومت بیجنگ کے بجائے بندرگاہی شہر شنگھائی کو دی گئی ہے۔ اب تک ہونے والے تجارتی مذاکرات میں کوئی بڑی پیش رفت سامنے نہیں آسکی۔

    دونوں فریق پیچیدہ معاملات پر بریک تھرو کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ تجارتی تنازعات کی وجہ سے دونوں ممالک ایک دوسرے پر ساڑھے تین سو بلین ڈالر سے زائد کے اضافی محصولات کا نفاذ کر چکے ہیں۔

    جاپان میں منعقد ہونے والی جی ٹوئنٹی سمٹ میں چینی و امریکی صدور نے تنازعاتی معاملات میں مزید شدت پیدا نہ کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

    حال ہی میں چین اور امریکا کے درمیان تجارتی تنازعے کے خاتمے کے لیے فریقین نے ٹیلی فونک رابطہ کیا اس دوران معاملے کے حل پر گفتگو ہوئی تھی۔

    تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے ایک بار پھر چینی اور امریکی حکام کا رابطہ

    واضح رہے کہ امریکا اور چین کے صدور کے درمیان ملاقات جاپان میں جی ٹوئنٹی اجلاس کے موقع پر ہوئی تھی۔ ملاقات میں امریکا و چین کے صدور نے مذاکرات کے آغاز پر رضا مندی کا اظہار کیا تھا، جبکہ امریکی صدر نے چین پر عائد 300 بلین ڈالرز کے نئے ٹیرف کے نفاذ کی معطلی کا اعلان بھی کیا تھا۔

  • جنوبی کوریا کا جاپان سے تجارتی پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ

    جنوبی کوریا کا جاپان سے تجارتی پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ

    سیؤل: جنوبی کوریا نے جاپان سے مطالبہ کیا ہے کہ جنوبی کوریائی ٹیکنالوجی کی اشیاء سے متعلق پابندیاں ختم کرے۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان نے خاپان کو منتبہ کیا ہے کہ تجارتی پابندی سے جاپان کو زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مون جے کا جاپانی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ ٹیکنالوجی سے متعلق جنوبی کوریائی اشیاء کی درآمد پر پابندیاں ختم کر دے، بصورت دیگر جاپان کو بھی تجارتی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    جنوبی کوریائی صدر نے الزام عائد کیا کہ جاپان ایک تاریخی تنازعے کے تناظر میں جنوبی کوریا کو سزا دینے کی کوشش کر رہا ہے۔

    جاپان کی جانب سے جنوبی کوریا پر یہ بھی پابندی عاید ہے کہ وہ شمالی کوریا کو بھی مصنوعات فروخت نہیں کرسکتا، مو جے ان کا کہنا تھا کہ اب یہ معاملہ انتہائی سنگین ہوچکا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ جاپان اس قسم کی پابندیاں عاید کرکے تجارتی نقصان پہنچانا چاہتا ہے، جبکہ جاپان کا ایک مقصد اپنی منصوعات کی برآمدات میں اضافہ بھی کرنا ہے۔

  • تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے ایک بار پھر چینی اور امریکی حکام کا رابطہ

    تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے ایک بار پھر چینی اور امریکی حکام کا رابطہ

    واشنگٹن: چین اور امریکا کے درمیان تجارتی تنازعے کے خاتمے کے لیے فریقین نے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور معاملے کے حل پر تبادلہ خیال کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی حکام نے چین سے تجارتی تنازع پر ٹیلی فونک گفتگو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گفتگو میں امریکی چینی صدور کے درمیان معاہدہ بھی زیرغور آیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاوس کے اکنامک ایڈوائزر لاری کڈلو نے کہا ہے کہ چین اور امریکا کے درمیان تجارتی تنازع پر ٹیلی فونک گفتگو مثبت رہی۔

    لاری کڈلو نے کہا کہ امریکی چینی حکام کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو ہوئی جو اچھی اور مثبت رہی، فریقین نے براہِ راست ملاقات پر بھی بات کی ہے۔

    چینی وزارت کامرس نے بھی چینی وائس پریمیئر کی امریکی تجارتی نمائندے اور خارجہ سیکریٹری سے ٹیلی فونک گفتگو کی تصدیق کی اور کہا کہ گفتگو میں امریکی چینی صدر کے درمیان معاہدے سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔

    واضح رہے کہ امریکا اور چین کے صدور کے درمیان ملاقات جاپان میں جی ٹوئنٹی اجلاس کے موقع پر ہوئی تھی۔ ملاقات میں امریکا و چین کے صدور نے مذاکرات کے آغاز پر رضا مندی کا اظہار کیا تھا، جبکہ امریکی صدر نے چین پر عائد 300 بلین ڈالرز کے نئے ٹیرف کے نفاذ کی معطلی کا اعلان بھی کیا تھا۔ہے۔

    تجارتی جنگ ، چین کا امریکہ سے تمام تجارتی مذاکرات منسوخ کرنے کا اعلان

    امریکی اور چینی حکام کے درمیان وفود کی سطح پر مرحلہ وار مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امید ظاہر کرچکے ہیں کہ جلد ایک معاہدہ طے پاجائے گا۔

  • امریکا نے چین کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے دیا

    امریکا نے چین کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے دیا

    واشنگٹن: امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے چین کو قومی سلامتی کے لیے حقیقی خطرہ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ چین امریکا کی قومی سلامتی کے لیے حقیقی خطرہ بن چکا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ گوگل کے بعد امریکا کی مزید کمپنیاں بھی چینی ٹیکنالوجی کمپنی ھواوے ٹیکنالوجیز کا بائیکاٹ کریں گی۔

    انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ ان امریکی کمپنیوں کا بھی بائیکاٹ کرے گی جو چینی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے کے ساتھ اپنے تجارتی روابط برقرار رکھے گی۔

    انہوں نے ایغور مسلمانوں سے متعلق کہا کہ چین اپنے ہاں ایغور نسل کی مسلمان اکثریت کی نگرانی کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کے آلات کا استعمال کررہا ہے۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق ایک بیان میں امریکی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ چین اپنے ہاں ایغور نسل کی مسلمان اکثریت کی نگرانی کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کے آلات کا استعمال کررہا ہے۔

    امریکی فیصلے کو چینی ٹیکنالوجی کمپنی ہی نہیں بلکہ چین کی ٹیکنالوجی کی صنعت پر کاری ضرب قرا ردیا جا رہا ہے۔ امریکا دعویٰ کرتا ہے کہ ہواوے چینی حکومت کے لیے جاسوسی کےآلات مہیا کررہی ہے۔ گذشتہ ہفتے امریکا نے چینی کمپنی کو بلیک لسٹ کردیا تھا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکا کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ چینی ٹیلی کام کمپنی ہواوے اپنے بیجنگ حکومت کے ساتھ تعلقات کی حقیقت کو چھپاتی ہے۔

    ہواوے چینی حکومت کے ساتھ تعلقات کو چھپاتی ہے: امریکی وزیر خارجہ

    یاد گذشتہ ہفتے پیناسونک کے موقف میں تضاد اس وقت سامنے آیا جب چینی ویب سائٹ نے یہ دعویٰ کیا کہ جاپانی کمپنی ہواوے کو سپلائی جاری رکھے گی۔ اس حوالے سے یہ بات بھی واضح نہیں کی گئی ہے کہ پیناسونک نے کس قسم کی کاروباری لین دین کو بند کیا ہے۔

  • چین امریکا تجارتی جنگ، یورپی کمپنیاں بھی خسارے میں

    چین امریکا تجارتی جنگ، یورپی کمپنیاں بھی خسارے میں

    برسلز: چین اور امریکا کے درمیان جاری تجارتی جنگ کے نتیجے میں یورپی کمپنیاں بھی خسارے کا شکار ہوگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور چین کے درمیان جاری کشیدگی میں شدت آچکی ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی منصوعات پر اضافی ٹیکس بھی عائد کردیے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایک کاروباری سروے کے مطابق چینی امریکی تجارتی جنگ سے ایک تہائی یورپی کمپنیوں کو خسارے کا سامنا ہے، تنازعہ حل نہ ہوا تو مزید مسائل کھڑیں ہوں گے۔

    رواں برس جنوری اور فروری میں کرائے جانے والے اس سروے میں کہا گیا ہے کہ یورپی کمپنیوں کو امریکی اور چینی محصولات میں اضافے کے منفی اثرات برداشت کرنا پڑ رہے ہیں۔

    بیشتر یورپی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ دوہزار اٹھارہ میں چین اور امریکا کے محصولات میں اضافے کے دوطرفہ اقدامات سے اُن کے کاروبار پر کوئی بوجھ نہیں پڑا۔ البتہ دوطرفہ تنازعے حل نہ ہوا تو خسارہ ہوسکتا ہے۔

    دوسری جانب چینی کمپنی ہواوے ٹیکنالوجیز پر گوگل کی سروسز معطل کردی گئیں، گوگل نے یہ قدم اس وقت اٹھایا ہے جب چند روز قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہواوے کو بلیک لسٹ کردیا تھا۔

    ہواوے موبائلز پر گوگل اور اینڈرائڈ سسٹم بند

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس کے تحت امریکی کمپنیوں پر ایسی غیر ملکی کمپنیوں کے تیار کردہ ٹیلی کام آلات استعمال کرنے پر پابندی ہوگی جنہیں امریکی حکومت قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتی ہو۔

  • امریکا کے ساتھ تجارتی تنازع پر صنعتیں چین کے ردعمل کی منتظر

    امریکا کے ساتھ تجارتی تنازع پر صنعتیں چین کے ردعمل کی منتظر

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین کی اقتصادی بحالی کو روکنے کے لیے ٹیکنالوجی اور تجارت پر کشیدگی میں اضافے کی دھمکی کے بعد کمپنیاں یہ دیکھنے کی منتظر ہیں کہ چین کس طرح اس کا جواب دے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جمعہ کو 200 ارب ڈالر کی چینی درآمدات پر ٹیرف میں اضافے پر ریگولیٹرز نے ’ضروری جوابی اقدام‘ کی دھمکی دی ہے لیکن 3 روز گزرنے کے باوجود بیجنگ کی جانب سے ایسا کوئی اعلان نہیں کیا کہ وہ کیا کرسکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رسں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی عدم توازن کے باعث بیجنگ جرمانے سے پہلو تہی اختیار کرنے کے لیے درآمدات سے بھاگ رہا ہے، تاہم ریگولیٹرز کی جانب سے چین میں امریکی کمپنیوں کو ہدف بتاتے ہوئے شپمنٹس کے لیے کسٹم کلیئرنس اور کاروباری لائسنس کی اجرا کو سست کرنا شروع کردیا ہے۔

    ادھر ایک صنعتی گروپ امریکا، چین بزنس کونسل کے نائب صدر جیک پارکر کا کہنا تھا کہ کوئی اگلا قدم اٹھانے سے قبل حکام چین کی معیشت پر پڑنے والے ممکنہ اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکام اس بات کے لیے فکر مند ہوسکتے ہیں کہ ’جارحانہ جوابی کارروائیوں‘ کے نتیجے میں کمپنیز اپنے آپریشنز کو چین سے باہر منتقل کرسکتی ہیں۔

    چینی دوستوں کو واضح کہا تھا ڈیل نہ کی تو چین کو بہت نقصان ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ چینی دوستوں کو پہلے ہی واضح کرچکا تھا ڈیل نہ کی تو چین کو بہت نقصان ہوگا، کمپنیاں چین سے نکل کر دوسرے ملکوں میں چلی جائیں گی۔

  • چین تجارتی معاہدہ توڑنا چاہتا ہے: امریکی صدر کا الزام

    چین تجارتی معاہدہ توڑنا چاہتا ہے: امریکی صدر کا الزام

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ تجارتی معاہدہ توڑنا چاہتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان چین کے اس بیان کے بعد سامنے آیا جس میں کہا گیا کہ اگر امریکا نے چینی اشیاء پر ٹیکس عائد کیے تو اس کے جواب میں ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی صدر نے 200 ارب روپے کی چینی اشیاء پر ڈبل سے زیادہ ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

    ایک طرف دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے کی اشیاء پر ٹیکس عائد کرنے کے بیانات داغے جا رہے ہیں جب کہ دوسری جانب دونوں ممالک کے درمیان امریکا میں تجارتی مذاکرات بھی جاری ہیں۔

    امریکا میں چین کے وفد کی سربراہی نائب وزیراعظم لیو ہی کر رہے ہیں جنہیں چین میں ایک طاقتور عہیدار کے طور پر جانا جاتا ہے۔

    چینی حکام سے مذاکرات سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے بیجنگ پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا وہ ایسا نہیں کر سکتے تھے، اب انہیں اس کی قیمت چکانا ہو گی۔

    چین امریکا تجارتی جنگ، مذاکرات کا نیا دور شروع، وفود کی سطح پر ملاقات

    خیال رہے کہ 2018 میں امریکا نے چین کی اشیاء پر 250 ارب ڈالر کے ٹیکس عائد کئے جس کے جواب میں چین نے بھی امریکی اشیاء پر 110 ارب ڈالر کے ٹیکس نافذ کیے۔

  • چین امریکا تجارتی جنگ، مذاکرات کا نیا دور شروع، وفود کی سطح پر ملاقات

    چین امریکا تجارتی جنگ، مذاکرات کا نیا دور شروع، وفود کی سطح پر ملاقات

    واشنگٹن: چین امریکا تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے دونوں ملکوں کے حکومتی اہلکاروں نے وفود کی سطح پر ملاقات کی، اس دوران تناؤ کے خاتمے پر زور دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اس مذاکرات میں چین اور امریکا کے درمیان کئی مہینوں سے تجارتی جنگ جاری ہے، جس کے خاتمے کے لیے دوطرفہ دلچسپی کا اظہار کیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فریقین کے درمیان مذاکرات امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ہورہے ہیں جس میں دوطرفہ تناؤ کے خاتمے اور مستقبل کے لیے لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔

    دوسری جانب فرانسیسی وزیرخارجہ برونولے نے کہا کہ امریکا اور چین کو چاہیے کہ وہ تجارتی تناؤ میں مزید اضافے سے باز رہیں تاکہ عالمی سطح پر نمو کا سلسلہ برقرار رہ سکے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ چین امریکا مذاکرات میں کوشش کی جائے کہ شفافیت اور آزادانہ تجارت کے اصولوں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے، اس سے قبل بھی کئی مذاکراتی دور ہوچکے ہیں جس میں تناؤ کے خاتمے پر خصوصی زور دیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ چین اور امریکا بغیر وقت ضائع کیے پیچیدہ معاملات کا حل تلاش کرنے کی کوشش میں ہیں، اور جلد سے جلد نتیجہ چاہتے ہیں۔

    تجارتی جنگ، امریکی وفد مذاکرات کے لیے چین پہنچ گیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں اسی مذاکرات کے حوالے سے اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ دونوں ملک ایک سمجھوتے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔