Tag: Trade war

  • تجارتی جنگ، امریکی وفد مذاکرات کے لیے چین پہنچ گیا

    تجارتی جنگ، امریکی وفد مذاکرات کے لیے چین پہنچ گیا

    بیجنگ: تجارتی جنگ کے خاتمے سے متعلق مذاکرات کے لیے امریکی تجارتی وفد چین پہنچ گیا، جہاں چینی وفد سے اہم ملاقاتیں ہوں‌گی۔

    تفصیلات کے مطابق چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ جاری ہے، جس کے خاتمے کے لیے فریقین کے درمیان مذاکرات کا دور بھی جاری ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ چینی دارالحکومت بیجنگ پہنچنے والے امریکی وفد میں رابرٹ لائٹ ہائزر اور وزیر خزانہ اسٹیون منوچن بھی شریک ہیں۔

    چین اور امریکا کے درمیان تنازعے حل کرنے کے لیے فریقین کے درمیان کئی نشستیں لگیں گی، امریکی وفد گذشتہ روز چین پہنچا ہے جبکہ بات چیت کا باقاعدہ آغاز آج سے ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ چین اور امریکا بغیر وقت ضائع کیے پیچیدہ معاملات کا حل تلاش کرنے کی کوشش میں ہیں، اور جلد سے جلد نتیجہ چاہتے ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں اسی مذاکرات کے حوالے سے اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ دونوں ملک ایک سمجھوتے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

    تجارتی جنگ، امریکی صدر نے چین کے ساتھ جلد معاہدہ طے پانے کی نوید سنا دی

    یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امکان ظاہر کیا تھا کہ مذاکرات میں پیش رفت ہورہی ہے اور جلد معاہدہ طے پاجائے گا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ احسن انداز میں جاری ہے، ممکن ہے دوطرفہ مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے جلد ایک معاہدہ ہوجائے۔

  • تجارتی جنگ، امریکی صدر نے چین کے ساتھ جلد معاہدہ طے پانے کی نوید سنا دی

    تجارتی جنگ، امریکی صدر نے چین کے ساتھ جلد معاہدہ طے پانے کی نوید سنا دی

    واشنگٹن: چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ خاتمے کے قریب پہنچ گئی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تنازعے کے حل کی نوید سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق چین اور امریکا کے درمیان کئی مہینوں سے جاری تجارتی جنگ اپنے اختتام کے قریب ہے، صدر ٹرمپ نے جلد معاہدہ طے پانے کی امید ظاہر کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق چین کے ساتھ تجارتی تنازعے میں ایک ممکنہ سمجھوتہ آہستہ آہستہ قریب آتا جا رہا ہے۔

    امریکی وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکی تجارتی وفد مذاکرات کے لیے چین کا دورہ کرے گا، جو معاملے کے حل پر زور دے گا۔

    انہوں نے کہا کہ چین امریکا میں اپنی درآمدات پر اضافی محصولات نہیں چاہتا، اسی بابت چین جلد تنازعے کے حل اور کسی نہ کسی معاہدے پر پہنچے گا۔

    چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ کے باعث عالمی معیشت پر بھی دباؤ نظر آرہا ہے، دونوں ممالک کی معیشت دنیا کی دو بڑی معیشت تصور کی جاتی ہیں، جس کا براہ راست اثر عالمی معیشت پر پڑتا ہے۔

    تجارتی جنگ: چین اور امریکا کے درمیان مذاکرات میں پیش رفت

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امکان ظاہر کیا تھا کہ مذاکرات میں پیش رفت ہورہی ہے اور جلد معاہدہ طے پاجائے گا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ احسن انداز میں جاری ہے، ممکن ہے دوطرفہ مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے جلد ایک معاہدہ ہوجائے۔

  • تجارتی جنگ: چین اور امریکا کے درمیان مذاکرات میں پیش رفت

    تجارتی جنگ: چین اور امریکا کے درمیان مذاکرات میں پیش رفت

    بیجنگ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ کے خاتمے سے متعلق مذاکرات میں پیش رفت ہورہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ جاری ہے، جس کے خاتمے کے لیے دونوں ممالک سلسلہ وار مذاکرات کررہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امکان ظاہر کیا ہے کہ مذاکرات میں پیش رفت ہورہی ہے اور جلد معاہدہ طے پاجائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ احسن انداز میں جاری ہے، ممکن ہے دوطرفہ مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے جلد ایک معاہدہ ہوجائے۔

    ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ہم جو چاہتے ہیں مذاکرات میں ویسا ہی ہورہا، مستقبل میں تجارتی جنگ سے متعلق اہم فیصلے ہوں گے۔

    دوسری جانب امریکی وزیر خزانہ اسٹیون منوچن کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک مل کر 150 صفحات پر مشتمل تحریری معاہدہ تیار کررہے ہیں، جس کے کئی پہلوؤں پر دوطرفہ اختلافات بدستور برقرار ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اختلافات جلد ختم ہوجائیں گے، چین اور امریکا سنجیدگی سے اس جنگ کے خاتمے کے لیے ہرممکن اقدامات کررہے ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ امریکی تجارتی وفد نے چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی تھی، اس دوران چینی اور امریکی صدر کے درمیان ون ٹو ون ملاقات ممکن بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

    تجارتی جنگ، امریکی وفد کی چینی صدر سے ملاقات، تنازع کے حل پر زور

    یاد رہے کہ امریکا نے چینی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے کے سلسلے کو 90 دن کے لیے ملتوی کر دیا تھا، تاہم یہ مدت دو مارچ کو ختم ہونے کے باوجود اضافی محصولات عائد نہیں کیے گئے۔

  • تجارتی جنگ، امریکی وفد کی چینی صدر سے ملاقات، تنازع کے حل پر زور

    تجارتی جنگ، امریکی وفد کی چینی صدر سے ملاقات، تنازع کے حل پر زور

    بیجنگ: دوطرفہ تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی تجارتی وفد نے چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی۔

    تفصیلات کے مطابق چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ بدستور جاری ہے، تاہم دونوں ممالک مذاکرات کے ذریعے تنازع حل کرنے کے لیے سنجیدہ ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی تجارتی وفد میں اعلیٰ اہلکار شامل تھے جنہوں نے چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی اور معاملے کے حل پر تبادلہ خیال کیا۔

    امریکی وفد میں اعلیٰ ترین تجارتی نمائندے رابرٹ لائٹ ہائزر اور وزیر خزانہ اسٹیون منوچن بھی شامل تھے، ملاقات میں دوطرفہ تحفظات کے خاتمے پر زور دیا گیا۔

    خبررساں ادارے کے مطابق دنوں ممالک کی جانب سے اب تک مذاکرات سے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا نہ ہی میڈیا کو کوئی تفصیلات فراہم کی گئیں ہیں۔

    خیال رہے کہ امریکا نے چینی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے کے سلسلے کو 90 دن کے لیے ملتوی کر دیا تھا، تاہم یہ مدت دو مارچ کو ختم ہو رہی ہے۔

    تجارتی جنگ: ٹرمپ اور چینی صدر کی ممکنہ ملاقات پر سوالات اٹھنے لگے

    چین اور امریکا کے درمیان اس تنازعے کا کوئی حل نہ نکلا تو امریکا چینی مصنوعات پر دوبارہ اضافی محصولات عائد کردے گا۔ جبکہ ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے چین اور امریکا دونوں سنجیدہ ہیں۔

    علاوہ ازیں امریکی و چینی تجارتی تنازعات کو حل کرنے کے لیے مقرر شدہ دو مارچ تک کی مہلت میں امریکی صدر نے توسیع کا عندیہ دیا ہے۔

  • چین امریکا تجارتی جنگ کے خاتمے کے ابھی امکانات کم ہیں: امریکی وزیر تجارت

    چین امریکا تجارتی جنگ کے خاتمے کے ابھی امکانات کم ہیں: امریکی وزیر تجارت

    واشنگٹن: امریکی وزیر تجارت ولبر روس کا کہنا ہے کہ چین اور امریکا کے درمیان جاری تجارتی جنگ کے خاتمے کے ابھی امکانات کم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چین اور امریکا کے درمیان کئی مہینوں سے تجارتی جنگ جاری ہے، دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے کی درآمدات پر اضافی محصولات بھی عائد کیے جاچکے ہیں۔

    امریکی وزیر تجارت نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اس تجارتی جنگ میں فریقین کے درمیان اختلافات ہیں، اور بہت سے مسائل بھی درپیش ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور چین تجارتی اختلافات ختم کرنے کے سلسلے میں ابھی میلوں دوری پر کھڑے ہیں، دونوں ممالک نے اس بابت متوقع اقدامات کیے لیکن مسئلے کا خاتمہ ممکن نظر نہیں آتا۔

    ولبر روس نے امکان ظاہر کیا ہے کہ مذاکرات کے نئے دور میں دونوں ملک کسی ڈیل پر پہنچ سکتے ہیں، فریقین کے درمیان رواں ماہ ہونے والی ملاقات سود مند ثابت سکتی ہے۔

    چین امریکا تجارتی جنگ، دونوں فریقین نے ملاقات کا عندیہ دے دیا

    دوسری جانب 30 رکنی چینی وفد رواں ماہ 30 اور 31 کے درمیانی شپ تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی دارالحکومت واشنگٹن پہنچ رہا ہے، امریکی حکومتی عہدیداروں سے ملاقاتیں ہوں گی۔

    خیال رہے کہ دونوں ممالک کی کوشش ہے کہ یکم مارچ سے قبل تجارتی تنازعے کے حوالے سے کسی ڈیل کو حتمی شکل دی جا سکے، چینی دارالحکومت بیجنگ میں منعقدہ ایسے ہی سابقہ مذاکراتی دور کو مثبت قرار دیا گیا تھا۔

  • چین امریکا تجارتی جنگ، دونوں فریقین نے ملاقات کا عندیہ دے دیا

    چین امریکا تجارتی جنگ، دونوں فریقین نے ملاقات کا عندیہ دے دیا

    واشنگٹن: چین اور امریکا کے درمیان جاری تجارتی جنگ کی شدت میں کمی کا امکان ہے، دونوں فریقین نے جلد ملاقات کا عندیہ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چینی اور امریکی حکام کے اعلیٰ حکومتی نمائندے اگلے سال جنوری میں ملاقات کریں گے، جس میں تجارتی جنگ کے خاتمے پر گفتگو ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دونوں حکومتوں کی جانب سے ملاقات کی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا، تاہم یہ اہم ملاقات تجارتی جنگ کے خاتمے میں معاون ثابت ہوگی۔

    دونوں فریقین کی جانب سے اہم ملاقات جنوری میں ہوگی، علاوہ ازیں چین اور امریکا کے اعلیٰ عہدیداران تجارتی جنگ کے خاتمے سے متعلق مسلسل رابطے میں ہیں۔

    چینی حکام کا کہنا ہے کہ امریکا میں ان دنوں کرسمس کی چھٹیاں ہیں، اس کے باجود دونوں ممالک کے معاشی ماہرین رابطے میں ہیں، معاملات حل کرکے مضبوط معاشی مستقبل کا سوچنا ہے۔

    تجارتی جنگ تھم گئی، چین اور امریکا کا نئے ٹریڈ ٹیرف عائد نہ کرنے پر اتفاق

    اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی ہم منصب شی جن پنگ سے ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس میں ملاقات کی تھی، اس دوران دونوں ممالک کے صدرو نے تجارتی جنگ کے خاتمے پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ نئے تجارتی محصولات 90 دنوں کے لیے معطل کرنے پر اتفاق کیا تھا تاکہ دونوں ممالک مذاکرات سے معاملات حل کرسکیں۔

    یاد رہے کہ یکم دسمبر کو چین کے سرکاری ٹی وی نے کہا تھا کہ یکم جنوری کے بعد سے کوئی محصول نہیں لگے گا اور دونوں ممالک کے درمیان بات چیت جاری رہے گی۔

  • چینی صدر کا امریکی ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ، تجارتی معاملات پر گفتگو

    چینی صدر کا امریکی ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ، تجارتی معاملات پر گفتگو

    بیجنگ: چینی صدر شی جن پنگ کا امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا، اس دوران تجارتی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹیلی فونک گفتگو کے دوران دونوں ملکوں کے صدور نے تجارتی معاملات کے علاوہ شمالی کوریا کے موضوع پر بھی گفتگو کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ چین خطے میں ہمیشہ امن و استحکام کی بات کرتا ہے، عالمی سطح پر قیام امن کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔

    امریکی صدر سے گفتگو کے دوران چینی صدر کا مزید کہنا تھا کہ جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے صاف بنانے میں بھرپور مدد فراہم کی جائے گی۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے جاری کردہ بیان میں واضح کیا کہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ان کی بات چیت بہت اچھی رہی۔

    چین امریکا تعلقات میں کشیدگی ختم کرنے کے لیے اہم اقدامات

    دونوں ملکوں کے سربراہان نے جلد ملاقات پر بھی اتفاق کیا ہے۔

    واضح رہے کہ حالیہ چند ہفتوں سے چین اور امریکا کے درمیان شدید تجارتی جنگ جاری ہے۔

    خیال رہے کہ رواں سال جون میں امریکا نے پہلی مرتبہ چینی مصنوعات پر چونتیس بلین ڈالر کے اضافی محصولات عائد کیے تھے جس کے فوری ردعمل میں چین نے امریکی مصنوعات پر ساٹھ بلین ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں سال اگست میں امریکی حکام کی جانب سے چینی درآمدات پر مزید 16 ارب ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کیے تھے۔

  • چین امریکا تعلقات میں کشیدگی ختم کرنے کے لیے اہم اقدامات

    چین امریکا تعلقات میں کشیدگی ختم کرنے کے لیے اہم اقدامات

    واشنگٹن: چین امریکا تعلقات میں کشیدگی ختم کرنے اور باہمی تعلقات کو مربوط بنانے کے لیے امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس آئندہ ہفتے چین کا دورہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان سخت تجارتی جنگ جاری ہے، اس دوران دونوں ملکوں کی جانب سے ایک دوسرے کی مصنوعات پر اضافی محصولات بھی عائد کیے گئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے دورہ چین کے موقع پر ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ چینی وزیر دفاع وینگ ھی کے علاوہ چین کے دیگر اعلیٰ عہدیداروں سے بھی ملاقاتیں ہوں گی، چین سے کشیدہ تعلقات اور دشمنی نہیں چاہتے۔

    تجارتی جنگ: امریکا نے چینی درآمدات پر دوسری مرتبہ اضافی ٹیکس عائد کردیے

    خیال رہے کہ رواں سال جون میں امریکا نے پہلی مرتبہ چینی مصنوعات پر چونتیس بلین ڈالر کے اضافی محصولات عائد کیے تھے جس کے فوری ردعمل میں چین نے امریکی مصنوعات پر ساٹھ بلین ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں سال اگست میں امریکی حکام کی جانب سے چینی درآمدات پر مزید 16 ارب ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کیے تھے۔

    بعد ازاں امریکی اضافی محصولات کے جواب میں چین نے بھی بلاتاخیر امریکی منصوعات پر 16 ارب ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کردیے تھے۔

    دونوں ملکوں کے درمیان اس وقت شدید تجارتی جنگ جاری ہے، عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس جنگ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

  • امریکی صدر نے چین پر مزید اضافی محصولات کی دھمکی دے دی

    امریکی صدر نے چین پر مزید اضافی محصولات کی دھمکی دے دی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کو دھمکی دی ہے کہ اگر چین نے امریکا کے خلاف کوئی اقدامات کیے تو مزید اضافی محصولات عائد کردیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ میں شدت آچکی ہے، امریکی صدر نے ایک بار پھر چین کو خبردار کیا ہے کہ ان کی مصنوعات پر اضافی ٹیکس عائد کیے جاسکتے ہیں۔

    واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا کے خلاف اقدامات اور امریکی محصولات پر ردعمل کی صورت پر چینی درآمدات پر 267 بلین ڈالر کے مزید اضافی ٹیکس نافذ کر دیے جائیں گے۔

    گذشتہ روز امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپیو نے اپنے چینی ہم منصب سے چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ملاقات کی تھی، اس دوران باہمی تنازعات کے پیش نظر سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا تھا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ ہی ٹرمپ کی انتظامیہ نے چینی درآمدات پر دو سو بلین ڈالر محصولات عائد کیے تھے، جس کے جواب میں چین نے امریکی درآمدات پر ساٹھ بلین ڈالر کے ٹیکس لگا دیے تھے۔

    امریکا نے چینی مصنوعات پر مزید 16 ارب کے اضافی درآمدی محصولات عائد کردئیے

    دوسری جانب امریکی وائٹ ہاؤس نے بھی واضح الفاظ میں کہہ چکا ہے کہ چین امریکی صدر کے ارادوں کو ہلکا مت لے، وہ اپنی تجارتی پالیسیوں پر عمل پیرا رہیں گے۔

    قبل ازیں چینی وزیر خارجہ ’وانگ یی‘ نے گذشتہ ماہ اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ تجارتی جنگ کے دوران امریکا اپنے ’دماغ کو ٹھنڈا‘ رکھے اور سوچ سمجھ کر فیصلے کرے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکا کی جانب سے چین کو دبانے کے لیے جو بھی اقدامات کیے جارہے ہیں وہ کسی کام کے نہیں ہیں، چین اپنی تجارت جاری رکھے گا۔

  • مائیک پومپیو کی اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات، سخت جملوں کا تبادلہ

    مائیک پومپیو کی اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات، سخت جملوں کا تبادلہ

    بیجنگ: امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے چینی ہم منصب وانگ ژی سے ملاقات کی اس دوران سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور چین کے درمیان شدید  تجارتی جنگ جاری ہے، دونوں ملکوں کی جانب سے ایک دوسرے کی مصنوعات پر اضافی محصولات بھی عائد کردیے گئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپیو نے اپنے چینی ہم منصب سے چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ملاقات کی، اس دوران باہمی تنازعات کے پیش نظر سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

    ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان باہمی مذاکرات چاہتے ہیں، تاکہ عالی تجارتی جنگ کے بجائے باہمی قربتیں پیدا ہوں۔

    تجارتی جنگ ، چین کا امریکہ سے تمام تجارتی مذاکرات منسوخ کرنے کا اعلان

    ملاقات کے دوران چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے تجارتی جنگ کا ذمہ دار امریکا کو قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن حکومت نے ’تجارتی جنگ‘ شروع کرتے ہوئے باہمی اعتماد کو نقصان پہنچایا۔

    بعد ازاں پائیک پومپیو اور وانگ ژی کے درمیان سخت جملے کہے گئے، تاہم امریکی وزیر خارجہ نے موقف اختیار کیا کہ امریکی حکومت مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ چین نے امریکا سے تمام تجارتی مذاکرات منسوخ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے چینی وفد کا دورہ امریکا بھی منسوخ کردیا تھا۔

    خیال رہے کہ امریکا نے چین کی پانچ ہزار منصوعات پر دوسوارب ڈالر کے زائد ٹیکس لگائے تھے، تو چین نے بھی جواباً امریکا سے تمام تجارتی مذاکرات منسوخ کر دیے تھے۔