Tag: trade-with-india

  • بھارت کے ساتھ تجارت معطلی کے باوجود درآمدات میں ایک بار پھر اضافہ

    بھارت کے ساتھ تجارت معطلی کے باوجود درآمدات میں ایک بار پھر اضافہ

    اسلام آباد: بھارت کے ساتھ تجارت معطلی کے باوجود درآمدات میں ایک بار پھر اضافہ ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سال 2024 کے پہلے ہی مہینے بھارت سے پاکستانی درآمدات میں بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک سال میں تیسری بار بھارت سے درآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔

    حکومتی ذرائع کے مطابق جنوری 2024 میں بھارت سے سالانہ بنیادوں پر درآمدات 29 فی صد بڑھیں، گزشتہ ماہ بھارت سے امپورٹس کا حجم 3 کروڑ 26 لاکھ ڈالرز رہا، جنوری 2023 میں بھارت سے درآمدات 2 کروڑ 54 لاکھ ڈالرز تھیں۔

    غیرمتوقع انتخابی نتائج پاکستان اسٹاک مارکیٹ کو لے ڈوبے، انڈیکس 2200 سے زائد پوائنٹس گرگیا

    گزشتہ سال فروری اور مئی میں بھی بھارت سے درآمدات میں اضافہ ہوا تھا، واضح رہے کہ نگراں حکومت نے بھارت میں ٹریڈ افسر کی تعیناتی کا عمل بھی روک دیا تھا، پاکستان نے اگست 2019 میں بھارت کے ساتھ تجارت معطل کر دی تھی۔

  • بھارت سے تجارت کی تو یہ کشمیریوں سے غداری ہوگی، وزیراعظم

    بھارت سے تجارت کی تو یہ کشمیریوں سے غداری ہوگی، وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کشمیریوں کے خون پر پاکستان کی تجارت بہتر کرنے کا نہیں سوچ سکتے، بھارت سے تجارت کی تو لاکھوں کشمیری کا خون رائیگاں جائیگا۔

    تفصیلات کے مطابق "آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ” کی براہ راست نشریات میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اگرہم بھارت سے تجارت کرینگے تو یہ کشمیریوں سے غداری ہوگی، بھارت سے تجارت کی تو لاکھوں کشمیری کاخون رائیگاں جائیگا، کشمیریوں کے خون پر پاکستان کی تجارت بہتر کرنے کانہیں سوچ سکتے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کیساتھ ہمارا ایک ہی مسئلہ ہے وہ کشمیر کا ہے، اقتدار میں آکر پوری کوشش کی کہ بھارت سے تعلقات اچھے ہوں، بھارت پانچ اگست کا فیصلہ واپس لےتوبات چیت ہوسکتی ہے۔

    مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطین میں بھی زمینوں پر قبضہ کیاہواہے، فلسطین تھوڑا سا رہ گیا ہے باقی علاقوں پر ان لوگوں نے قبضہ کرکےاپنے لوگ بٹھادیئے، اسرائیلی کب تک فلسطینیوں کو خوف سے ڈراتے رہیں گے یہ ظلم کا نظام ہے، سب کو معلوم ہے ظلم کا نظام نہیں چل سکتا۔

    وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مغربی ممالک میں لوگ پہلے فلسطین کے حق میں بات نہیں کرتےتھے، اب امریکا میں بھی لوگ سوشل میڈیا پر کہہ رہےہیں کہ فلسطینیوں پر ظلم ہورہاہے، اب ایک تحریک چل پڑی ہے اب فلسطین کے مسئلے کے حل کی طرف بڑھیں گے۔

    اپوزیشن پر کڑی تنقید

    وزیراعظم نے عوام سے براہ راست مخاطب ہوتے ہوئے اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ اپوزیشن فوج کو کہتی ہے کہ منتخب حکومت کو گرادو، پہلے دن سے انہوں نے کہا کہ نااہل ہیں نکال دیناچاہیے، اپوزیشن نےساتھ ساتھ یہ کہا کہ این آر او دیں تو آپ نااہل نہیں ہونگے۔

    وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن اورپی ڈی ایم اکٹھی ہورہی ہےپھر جارہی ہے پھر آرہی ہے، اپوزیشن اور پی ڈی ایم کا جو مقصد ہے وہ کبھی پورا نہیں ہوسکتا،ان کا مقصد ذات کا ہے یہ نظریئے یا ملک کیلئے نہیں اکٹھے نہیں ہوئے، یہ چاہتے ہیں کہ بلیک میل کرکے کرپشن کے مقدمات ختم کرادیں، جو سائیکلوں پر تھے آج لینڈ کروزر پر آگئے ہیں، جن کی سائیکل کی دکانیں تھیں انکی لندن میں جائیداد رولزرائس گاڑیاں ہیں۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں مشکل وقت میں حکومت ملی،کبھی کسی کو اتنےمسئلے مسائل نہیں ملے جتنے ہمیں ملے، خساروں کیساتھ قرضوں کا بوجھ برداشت کرناپڑرہاہے، عوام کو ایک مشکل وقت سے گزرنا تھا، اللہ نے ہمیں مشکل وقت سے گزارا ہے انشااللہ آگے مزید آگے بڑھتے دیکھیں گے۔

  • کشمیر کی حیثیت کی بحالی تک بھارت سے تجارت نہیں ہو گی،  حکومتِ پاکستان کا بڑا فیصلہ

    کشمیر کی حیثیت کی بحالی تک بھارت سے تجارت نہیں ہو گی، حکومتِ پاکستان کا بڑا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومتِ پاکستان نے کشمیر کی حیثیت کی بحالی تک بھارت سے تجارت نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ، وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے مطالبہ کیا کہ بھارت 5اگست 2019کےاقدامات واپس لے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں بھارت سے تجارت کی بحالی سے متعلق فیصلہ پر غور کیا گیا۔

    وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کی بھارت سے کپاس اور چینی درآمد کرنے کی تجویزمستردکردی ، گزشتہ روز ای سی سی نے بھارت میں کم قیمت کی بنیاد پر کپاس اور چینی درآمد کی تجویز دی تھی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ بھارت سےدرآمدکی مخالفت شیخ رشید، شیریں مزاری،شاہ محمود، اسدعمرنے کی اور کابینہ نے فیصلہ کیا کشمیر کی حیثیت کی بحالی تک بھارت سے تجارت نہیں ہو گی۔

    وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے، آرٹیکل 370 کی منسوخی تک بھارت سے تجارت نہیں ہو گی۔

    اس حوالے سے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت سے چینی اور کپاس کی درآمد کی سمری کو مؤخر کردیا گیا ، ان حالات میں بھارت کے ساتھ تجارت ممکن نہیں، بھارت سےتعلقات نارمل ہونے کا تاثر دیا جا رہا ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے مطالبہ کیا کہ بھارت 5اگست 2019کےاقدامات واپس لے، 5اگست 2019کےاقدامات کی واپسی تک بھارت سےتعلقات بحال نہیں ہوں گے۔

    وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کی بھارت سے کپاس اور چینی درآمد کرنے کی تجویزمستردکردی ، گزشتہ روز ای سی سی نے بھارت میں کم قیمت کی بنیاد پر کپاس اور چینی درآمد کی تجویز دی تھی۔

    اس سے قبل پاکستان کی وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا ای سی سی کے فیصلوں کوکابینہ کی توثیق کی ضرورت ہوتی ہے اور کابینہ منظوری کے بعد ہی فیصلے حکومت کے سمجھے جاتے ہیں، آج کابینہ میں ای سی سی کے بھارت سے تجارت کے فیصلے پر مشارت ہوگی اور مشاورت کے بعد ہی حکومت بھارت سے تجارت کا حتمی فیصلہ کرے گی۔

    دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنما فرخ حبیب نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت سے درآمد کرنے پر چینی کی قیمت نیچےآئےگی، ماضی کی حکومتوں نےچینی کپاس سےمتعلق کوئی اقدامات نہیں کئے، آئندہ سالوں میں پاکستان اپنےمعاملات میں خود کفیل ہوگا۔

    گذشتہ روز اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بھارت سے روئی اور چینی کی درآمد کی اجازت منظوری دی تھی۔