Tag: trade

  • ملکی برآمدات کو بڑھانا حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ہے: عبدالرزاق داﺅد

    ملکی برآمدات کو بڑھانا حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ہے: عبدالرزاق داﺅد

    اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داﺅد نے کہا ہے کہ ملکی برآمدات کو بڑھانا حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق منگل کو مشیر تجارت عبدالرزاق داﺅد سے کاروباری وفد نے ملاقات کی، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ملکی برآمدات کو بڑھانا حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کاروباری اصلاحات سے ملکی معاشی ترقی کو مزید فروغ ملے گا، ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے مشیر تجارت کا کہنا تھا کہ اصلاحات سے تجارت کو فائدہ پہنچے گا۔

    عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ ملکی برآمدات کو بڑھانا حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ہے، تجارت سے متعلق سرمایہ کاری اہم ہے اور اس کو فروغ دینے کے لئے اقدامات کررہے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ معیشت کی بحالی اور صنعتی شعبے میں بہتری کے لئے صنعتی بنیاد کو بڑھا رہے ہیں، مینوفیکچرنگ شعبے اور بالخصوص بڑی صنعتوں کی ترقی کے لئے اہم اقدامات پر کام کر رہے ہیں۔

  • ٹرمپ اور ایردوآن کا ادلب میں انسانی حقوق کی پامالیاں روکنے پر زور

    ٹرمپ اور ایردوآن کا ادلب میں انسانی حقوق کی پامالیاں روکنے پر زور

    واشنگٹن /انقرہ : ترک اور امریکی صدور نے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے ادلب کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شہری جانوں کے تحفظ کویقینی بنانے پر زور دیا۔

    تفصیلات کےمطابق شام کے شہر ادلب میں اسدی فوج کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالیوں اور امن وامان کی صورت حال پرامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوآن کے درمیان ٹیلیفون پرتبادلہ خیال کیاہے۔

    ترک اور امریکی صدور کے درمیان ٹیلیفون پربات چیت کی گئی۔ بیان میں کہا گیا کہ دونوں صدور نے ادلب میں بمباری کے دوران شہریوں کی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے پرزور دیا،۔

    ترک خبر رساں ایجنسی کا کہنا تھا کہ دونوں رہ نماﺅں نے اسدی فوج اور اس کی معاون روسی فوج کے طیاروں کی ادلب میں بمباری کے دوران شہریوں کو نشانہ بنائے جانے کے واقعات پرتشویش کا اظہار کیا۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ معاہدہ شمال مشرقی شام میں سیف زون کے قیام کی طرف اہم پیش رفت ہے۔

    صدر طیب ایردوآن نے ماسکو کے دورے اور صدر ولادی میر پوتین سے ملاقات کے بعد واپسی پر کہا کہ ترک فوج شام کی سرحد پرکسی بھی فوجی آپریشن کے لیے تیار ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی معاونت سے شام کی سرحد پرآپریشن تیزی کے ساتھ آگے بڑھایا جانا چاہیے۔

  • موجودہ حکومت انجینئرنگ مصنوعات کی برآمدات پر توجہ دے رہی ہے: مشیر تجارت

    موجودہ حکومت انجینئرنگ مصنوعات کی برآمدات پر توجہ دے رہی ہے: مشیر تجارت

    کراچی: وفاقی مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ ملکی کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی ہوئی ہے موجودہ حکومت انجینئرنگ مصنوعات کی برآمدات پر توجہ دے رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعہ کو عبدالرزاق داؤد نے کراچی میں ایک الیکٹرک کمپنی کی تقریب سے خطاب میں خوشی کا اظہار کیا کہ پاکستان کا رواں کھاتوں کا خسارہ کم ہورہا ہے برآمدات بڑھ رہی ہیں جبکہ درآمدات میں کمی ہورہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ٹیکسٹائل کے علاوہ انجینئرنگ مصنوعات کی برآمدات پر بھی توجہ ہے، پاکستان اسٹیل ملز کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلایا جائے گا۔

    پاک چین اقتصادی راہداری کو منجمند کرنے کے سوال پر عبدالرزاق داود کا کہنا تھا کہ سی پیک کے ذریعے ملک میں بجلی کی کھپت کو پورا کیا گیا اور صنعت کاری و زراعت کے فروغ پر توجہ ہے چینی کمپنیاں پاکستان میں فیکٹریوں منتقل کررہی ہے۔

    مشیر تجارت سے ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر کی ملاقات، معاشی صورت حال پر تبادلہ خیال

    مشیر تجارت نے کہا کہ چین کی مارکیٹ تک رسائی مل گئی ہے جبکہ امریکا کینڈا کوریا اسٹریلیا سے مارکیٹ رسائی کے لئے کاوشیں جاری ہیں اور وہ جلد اس حوالے سے امریکا کا دورہ کریں گے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد سے ورلڈ بینک کے پاکستان میں تعینات کنٹری ڈائریکٹر پچامٹو الانگو نے ملاقات کی تھی اس دوران ملکی معاشی صورت حال پر بات چیت ہوئی تھی۔

  • چینی مصنوعات پر امریکی ٹیرف سے تجارتی خسارے کا مسئلہ حل نہیں ہوگا،آئی ایم ایف

    چینی مصنوعات پر امریکی ٹیرف سے تجارتی خسارے کا مسئلہ حل نہیں ہوگا،آئی ایم ایف

    نیویارک:عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے سربراہ اقتصادیات نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر ٹیرف لگانے سے تجارتی خسارے کا مسئلہ حل نہیں ہوگا اور نہ ہی شرح سود میں کمی سے امریکی ڈالر کمزور ہوگا۔

    فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق آئی ایم ایف کے چیف اقتصادیات گیتا گوپینات نے کہا کہ امریکی پالیسی کی سمت متضاد سمت میں ہے، جس کی وجہ سے پسندیدہ نتائج کا حصول ممکن نہیں ہے۔

    انہوں نے اپنے بلاگ میں خبردار کیا کہ دوطرفہ ٹیرف میں اضافے سے مجموعی تجارت میں عدم توازن کا امکان نہیں ہے کیونکہ دونوں ممالک اپنی تجارت کا رخ دیگر ممالک کی طرف موڑ دیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک اپنی مقامی صنعت کو نقصان پہنچائیں گے،انہوں نے واضح کیا کہ صارفین اور صنعت سازوں کے لیے قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے کاروباری اعتماد، سرمایہ کاری اور عالمی سپلائی نظام بری طرح متاثر ہوگا۔

    آئی ایم ایف کے ماہر اقتصادیات نے کہا کہ کسی بھی ملک کا اپنی ہی کرنسی میں کمی کا منصوبہ گراں بار اور کارگر ثابت نہیں ہوگا،عالمی ادارے کے چیف اکنامسٹ نے کہا کہ سینٹرل بینک پر دباؤ سے طے شدہ مقاصد حاصل نہیں ہوسکیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہناتھا کہ ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ کسی کو اس نظریہ پر زیادہ توجہ نہیں دینی چاہیے کہ مالیاتی پالیسی میں نرمی سے ملک کی کرنسی کمزور ہوسکتی ہے اور اس کے نتیجے میں تجارتی توازن میں پائیدار بہتری ممکن ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگلے 12 ماہ کے عرصے میں مطلوبہ نتائج کے حصول کے لیے محض مالیاتی پالیسی میں مستقل کرنسی کی قدر میں کمی کا کوئی امکان نہیں ہے۔

  • امریکی پابندیوں سے ایران اور یورپ کی دوطرفہ تجارت متاثر

    امریکی پابندیوں سے ایران اور یورپ کی دوطرفہ تجارت متاثر

    برسلز: یورپی ہائی کمیشن نے بتایا ہے کہ امریکا کی طرف سے ایران پرعاید کردہ معاشی پابندیوں کے نتیجے میں ایران اور یورپی یونین کے ممالک کے درمیان بھی باہمی تجارت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں سال 2019ءکے پہلے چھ ماہ میں ایران اور 28 یوری ملکوں کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم 2018ءکی نسبت ایک تہائی رہ گیا ،جنوری 2019ءسے اب تک ایران اور یورپ کے درمیان 25 ارب 58 کروڑ ڈالرکی تجارت ہوئی جو کہ گذشتہ کی پہلی شش ماہی کی نسبت 25 فی صد ہے۔

    یورپی ہائی کمیشن کی آفیشل ویب سائیٹ پر جاری ایک رپورٹ میں رپورٹ میں کہا گیا کہ یورپی یونین اور ایران کی باہمی تجارت میں 53 فی صد کمی آئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق موجودہ عرصے کے دوران ایران میں کی یورپ میں درآمدات میں 93 فی صد کمی آئی اور چھ ماہ میں صرف 41 لاکھ 60 ہزار یورو کی درآمدات ہوئیں۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ برس کی نسبت درآمدات میں 14 اعشاریہ چھ گنا کمی ریکارڈ کی گئی ہے، سب سے زیادہ کمی ایرانی تیل کی درآمدات میں ہوئی ہے۔ یورپی ممالک نے گذشتہ برس نومبرمیں امریکی پابندیوں پرعمل درآمد کرتے ہوئے ایران سے تیل کی خریداری روک دی تھی۔

    ایران میں جرمنی کی مصنوعات سب سے زیادہ استعمال کی جاتی ہیں مگر رواں سال کے چھ ماہ میں جرمنی سے 677 ملین یورو کی مصنوعات ایران نے منگوائیں۔ گذشتہ برس کی نسبت یہ تعداد نصف سے کم ہے۔

  • امریکی پابندیوں سے جرمنی اور ایران کے درمیان واقع تجارتی پل منہدم

    امریکی پابندیوں سے جرمنی اور ایران کے درمیان واقع تجارتی پل منہدم

    برلن : ایران پر امریکی پابندیوں کے سائے میں جرمنی اور ایران کے درمیان تجارت کا مینار زمین بوس ہو چکا ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران اور یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کے درمیان تجارتی حجم میں 49% کی کمی واقع ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق یہ بات جرمنی کے اخبار نے جرمن چیمبر آف کامرس کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتائی، مذکورہ اعداد و شمار کے مطابق 2018 کے ابتدائی چار ماہ کے مقابلے میں رواں سال اسی عرصے کے دوران ایران اور یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کے درمیان تجارتی حجم میں 49% کی کمی واقع ہوئی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے ایران پر عائد پابندیوں کے بعد مجموعی تجارتی حجم میں کمی کی مالیت 52.9 کروڑ یورو کے قریب ہے۔ ان پابندیوں کے تحت ایران کے ساتھ تجارتی لین دین کرنے والی عالمی کمپنیوں کو امریکی منڈی تک رسائی سے محروم ہونا پڑے گا۔

    اٍیران میں جرمن چیمبر آف کامرس کی خاتون نمائندہ نے بتایا کہ تقریبا 60 جرمن کمپنیاں ہیں جو ابھی تک ایران میں سرگرمیاں انجام دے رہی ہیں تاہم یہ کمپنیاں صرف مقامی ملازمین کے ذریعے کام کر رہی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ صورت حال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران اور جوہری سمجھوتے پر دستخط کرنے والے بقیہ ممالک کے سینئر ذمے داران کی جمعے کے روز ملاقات متوقع ہے۔

    تہران کا کہنا تھا کہ وہ یورینیم کی افزودگی کی سطح بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ یہ پیش رفت جوہری معاہدے کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ ہے۔مشترکہ کمیٹی جس میں ایران، فرانس، جرمنی، برطانیہ، روس اور چین کے نمایاں ذمے داران شامل ہیں ،،، اس کے اجلاس کا مقصد جوہری معاہدے پر عمل درآمد کو زیر بحث لانا ہے۔

  • حکومت تاجروں کے مسائل حل کرے گی: زلفی بخاری

    حکومت تاجروں کے مسائل حل کرے گی: زلفی بخاری

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر زلفی بخاری نے کہا ہے کہ کاروباری برادری ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، حکومت تاجروں کے مسائل حل کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ حکومت تاجروں کے مسائل سے آگاہ ہے جنھیں ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا تاکہ وہ یکسوئی سے اپنا کام کر سکیں۔

    وزیر اعظم کے مشیر زلفی بخاری نے یہ بات بزرگ تاجر رہنما جہانگیر اختر سے ایف سکس مرکز میں واقع ان کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں بات چیت کرتے ہوئے کی۔

    انھوں نے جہانگیر اختر کو مسائل کے حل کی یقین دہانی کروائی اور ٹیلی فون پر ان کی بات وزیر اعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد سے کروائی، جہانگیر اختر نے عبدالرزاق داؤد کو بھی اپنے مطالبات سے آگاہ کیا۔

    انھوں نے کہا کہ تمام ٹیکس گزار تاجروں کو خودکار طریقہ سے چیمبروں کا ممبرتسلیم کیا جائے تاکہ اصل قیادت سامنے آ سکے، عبدالرزاق داؤد نے ان کی بات غور سے سنی اور کہا کہ اگرآپ کے مطالبات کاروباری برادری اور ملک و قوم کے مفاد میں ہوئے تو انھیں ضرور تسلیم کیا جائے گا۔

    انھوں نے جہانگیر اختر کو اپنے دفتر آنے کی دعوت دی تاکہ کاروباری برادری کے مسائل اور ان کے حل پر تفصیلی بات چیت ہو سکے، ان یقین دہانیوں کے بعد جہانگیر اختر نے اپنی بھوک ہڑتال ختم کر دی۔

  • ’’تاجر برادری بجٹ میں کٹوتی پر فوج کو سلام پیش کرتی ہے‘‘

    ’’تاجر برادری بجٹ میں کٹوتی پر فوج کو سلام پیش کرتی ہے‘‘

    اسلام آباد: تاجر رہنما شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ فوج نے سنگین چیلنجز کے باوجود اپنے بجٹ میں زبردست کٹوتی کی ہے جس پر ملک بھر کی تاجر برادری انھیں سلام پیش کرتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کے محافظوں کی خدمات پر فخر ہے اور ان کی قربانیوں کی وجہ سے ساری قوم ان کی قرض دار ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ دوست ملک چین کو چائیے کہ پاکستان کی مشکلات کا ادراک کرتے ہوئے ہماری حکومت کو دئیے گئے قرضے اور فوجی ساز و سامان کی ادائیگیوں کو موخر کر نے کا اعلان کرے۔

    اسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے مزید کہا کہ فوج درجنوں ممالک کی سازشوں کا مقابلہ کر رہی ہے، جس میں سے صرف ایک پڑوسی ملک اپنی فوج پر پاکستان سے سات گنا زیادہ خرچہ کر رہا ہے مگر پاک فوج کم وسائل کے باوجود اسکی ساری سازشوں کو کامیابی سے ناکام بنا رہی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ معیشت کمزور ہو تو فوج بھی کمزور ہو جاتی ہے، امید ہے ملک کے معاشی حالات جلد بہتر ہوں گے۔

  • رواں سال کے 11 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    رواں سال کے 11 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    اسلام آباد: پاکستان ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ رواں سال کے 11 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی ہوئی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 4 ارب کم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ رواں سال کے 11 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ اس عرصے میں تجارتی خسارے میں 13 اعشاریہ 6 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا تھا کہ تجارتی خسارے کا حجم 29 ارب 20 کروڑ ڈالر رہا۔ گزشتہ سال اس عرصے میں خسارے کا حجم 33 ارب 81 کروڑ ڈالر تھا۔

    رپورٹ کے مطابق رواں سال کے 11 ماہ درآمدات میں نمایاں کمی آئی، درآمدات میں 8.5 فیصد کی کمی ہوئی۔ درآمدات کا حجم 50 ارب 47 کروڑ ڈالر رہا۔

    اس کے برعکس برآمدات کا حجم 21 ارب 33 کروڑ ڈالر رہا۔

    اس سے قبل مالی سال 19-2018 کے سات ماہ کے دوران برآمدات اور درآمدات پر کنٹرول کے نتیجے میں تجارتی خسارہ 19.26 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا تھا۔

    مالی سال 19-2018 کے سات ماہ کے دوران 13 ارب 23 کروڑ ڈالر کی برآمدات کی گئی تھیں۔

  • شہر قائد کے تاجروں کو تحفظ فراہم کیا جائے، تاجر الائنس کا ہنگامی اجلاس

    شہر قائد کے تاجروں کو تحفظ فراہم کیا جائے، تاجر الائنس کا ہنگامی اجلاس

    کراچی: تاجرالائنس ایسوسی ایشن کا شہر قائد میں بڑہتی ہوئی اسٹریٹ کرائم اور ڈکیتوں پر ہنگامی اجلاس ہوا جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ تاجروں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔

    دوران اجلاس حیدری مارکیٹ کراچی میں ہونے والی نقب زنی کی واردات اور بڑہتے ہوئے اسٹریٹ کرائم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایاز میمن موتی والا کا کہنا تھا کہ کراچی میں تاجر بے یارو مددگار ہیں، کاروبار کر نا ناممکن ہو گیا ہے، پہلے ہی مہنگائی نے مارکیٹ میں سناٹے ڈالے ہوئے ہیں اوپر سے آئے روز ہونے والی وارداتوں نے تاجروں کو مزید پریشان کر دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک میں بھی اسٹریٹ کرائم ہوتے رہے اور شہر قائد میں جرائم پیشہ افرادکا راج رہا، عید کی چھٹیوں کے دوران حیدری مارکیٹ میں سونے کی دکان میں نقب زنی کی واردار ت امن و امان قائم کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، اس شہر میں نہ تو کوئی پید ل چلنے والا شخص محفوظ ہے اور نہ ہی دکان کھول کر کاروبار کرنے والا، تاجر امن و امان کی بھیک مانگ رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ شہر کے امن کو ماضی کی طرف دھکیلا جارہا ہے، روز انہ کی بنیادوں پر ہونے والے اسٹریٹ کرائم اور ڈکیتیوں پر کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی جاتی بلکہ معاملہ سیاست کی نظر ہوجاتا ہے، ایک عرصے سے جاری اس شہر میں اختیارات کی جنگ میں عوام اور کاروباری افراد کا نقصان ہو رہا ہے۔

    عالمی حصص بازاروں میں مندی کا رجحان، خام تیل کی قیمتوں میں کمی

    ایاز میمن موتی والا کا مزید کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ، سندھ پولیس اور دیگر تمام ادارے عوام کو سیکورٹی دینے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں ، پولیس سیاست دانوں کو سیکورٹی دینے میں لگی ہوئی جبکہ ایک عام آدمی اور تاجر برادری جو کہ شہر کی ترقی میں ایک اہم کردار اداکرتے ہیں وہ بے یار ومدگار ہیں ، ان کی داد رسی کرنے والا کوئی نہیں ہے۔