Tag: trade

  • گردشی قرضہ ملکی معیشت کے لیے بڑا خطرہ بن گیا ہے: ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

    گردشی قرضہ ملکی معیشت کے لیے بڑا خطرہ بن گیا ہے: ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

    کراچی: پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل کا کہنا ہے کہ گردشی قرضہ ملکی معیشت کے لیے بڑا خطرہ بن گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر مرتضیٰ مغٖل کا کہنا تھا کہ توانائی کے شعبے گردشی قرضہ تیرہ سو ارب روپے سے تجاوز کر کے ملکی معیشت کے لیے بڑا خطرہ بن گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومتوں کی طرح اسے ٹالنے کے بجائے اسکا مستقل حل نکالا جائے، ن لیگ کے وزیر خزانہ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد گردشی قرضہ کو ہمیشہ کے لیے دفن کرنے کا جھوٹا دعویٰ کیا۔

    مرتضیٰ مغل کا کہنا تھا کہ سابق وزیرخزانہ پانچ سال میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا گردشی قرضہ چھوڑ کر ملک سے فرار ہو گئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ماضی کی کئی حکومتوں نے آئی ایم ایف سے معاہدوں میں توانائی کے شعبہ میں اصلاحات کا وعدہ کیا مگر اس پر عمل درامد نہیں کیا، جس کی وجہ سے گردشی قرضہ بڑھتا چلا گیا۔

    صدر پاکستان اکانومی واچ کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے اقتدار میں آنے سے قبل اس کے خاتمہ کا دعویٰ کیا تھا، جس اب پورا کرنے کی ضرورت ہے۔

  • دستکاری کی زوال پزیر صنعت کی سرپرستی کی جائے: یونائیٹڈ بزنس گروپ

    دستکاری کی زوال پزیر صنعت کی سرپرستی کی جائے: یونائیٹڈ بزنس گروپ

    اسلام آباد: یونائیٹڈ بزنس گروپ کے رہنما اورایف پی سی سی آئی کے صدراتی امیدوار انجینئر دارو خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ دستکاری کی زوال پزیر صنعت کی سرپرستی کی جائے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے ایک بیان میں کیا، دارو خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ اگر اس صنعت کی سرپرستی کی جائے تو اس شعبے سے وابستہ لاکھوں خواتین کو با عزت روزگار فراہم کیا جا سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس شعبہ کو ترقی دینے سے دیہی عوام کا معیار زندگی بہتر ہوگا، ملک زرمبادلہ کما ئے گا اور دیہات سے شہروں کی جانب نقل مکانی میں بھی کمی آئے گی۔

    دارو خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ خواتین کے با اختیار ہونے سے معاشرے اور خاندان پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں، ایک زمانہ میں دستکاری کا شعبہ تیزی سے ترقی کر رہا تھا۔

    رہنما یونائیٹڈ بزنس گروپ کا کہنا تھا کہ اب یہ شعبہ زوال کا شکار ہوچکا ہے جس کی وجوہات میں مداخل کی بڑھتی ہوئی قیمت، قرضوں کی عدم فراہمی، آڑھتیوں کی لوٹ مار اور ارباب اختیار کی حوصلہ شکنی ہے ، جس نے اسے ناقابل تلاقی نقصان پہنچایا ہے۔

    انہوں نے زور دیا کہ دستکارے کے شعبے کو نقصان پہنچانے کی سب سے زیادہ ذمہ داری مڈل مین پر عائد ہوتی ہے جبکہ غریب دستکاروں کو انکے ظلم سے بچانے کیلئے کبھی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی ہے، اس شعبہ میں پاکستان اور چین کے اشتراک سے نہ صرف بھاری زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے بلکہ عالمی منڈی پر اجارہ داری بھی قائم کی جا سکتی ہے۔

  • مالی مشکلات سے اقتصادی راہداری کو نقصان نہ پہنچنے دیا جائے: شاہد رشید بٹ

    مالی مشکلات سے اقتصادی راہداری کو نقصان نہ پہنچنے دیا جائے: شاہد رشید بٹ

    اسلام آباد: اسلام آباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز کے سرپرست شاہد رشید بٹ کا کہنا ہے کہ مالی مشکلات سے اقتصادی راہداری کو نقصان نہ پہنچنے دیا جائے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے ایک بیان میں کیا، شاہد رشید بٹ کا کہنا تھا کہ حکومت کی بڑھتی ہوئی مالی مشکلات سے اقتصادی راہداری کے منصوبہ کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچنے دیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کو ترجیحات میں سر فہرست رکھا جائے جبکہ دیگر ممالک کو بھی اس منصوبہ میں شرکت کی اجازت دی جائے۔

    سرپرست اسلام آباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز کا کہنا تھا ک اس منصوبے پر کام کی رفتار سست نہ ہونے دی جائے بلکہ ممکن ہو تو چین اور پاکستان اس پر کام کی رفتار بڑھائیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری جیسے عظیم میگا پراجیکٹ کی ناکامی کیلئے دشمن سرگرم ہیں مگر ان کی سازشیں ناکام ہو رہی ہیں۔

    شاہد رشید بٹ کا مزید کہنا تھا کہ غیر ملکی دشمنوں کے علاوہ ملک میں بھی ایسے عناصر کی کمی نہیں جو میگا پراجیکٹس کو ناکام بنانے کے ماہر ہیں، یہ لوگ اب راہداری منصوبہ کو ناکام بنانے کیلئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں تاکہ معیشت ترقی نہ کر سکے اور ملک ہمیشہ اغیار کا محتاج رہے جنھیں ناکام بنانے کی ذمہ داری عوام پر عائد ہوتی ہے۔

  • فرسودہ نظام بدلنے کے لیے کاروباری برادری حکومت سے بھرپور تعاون کرے: ایف پی سی سی آئی

    فرسودہ نظام بدلنے کے لیے کاروباری برادری حکومت سے بھرپور تعاون کرے: ایف پی سی سی آئی

    کراچی: فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈ سٹری(ایف پی سی سی آئی) کے نائب صدر عاطف اکرام شیخ کا کہنا ہے کہ فرسودہ نظام بدلنے کے لیے کاروباری برادری حکومت سے بھرپور تعاون کرے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، عاطف اکرام شیخ کا کہنا تھاکہ وزیر اعظم عمران خان ملک کی معاشی حالت میں انقلاب لانے کی مخلصانہ کوششیں کر رہے ہیں، جس میں انھیں کاروباری برادری کا بھرپور تعاون حاصل ہو گا۔

    انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کو ترقی دینے کے لیے ان کے خیالات اور عزم سے کاروباری برادری کا اعتماد بحال ہو رہا ہے۔

    نائب صدر ایف پی سی سی آئی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے کاروبار کی لاگت کم کرنے، ٹیکس کے نظام کو بدلنے اور کاروبار کی راہ میں حائل رکاوٹیں جلد از جلد دور کرنے کی یقین دہانی خوش آئند ہے۔

    انھوں نے کہا کہ چھوٹے کاروبار اور ایس ایم ایز کے بارے میں ان کے خیالات قابل قدر ہیں اورکاروبار کے تمام شعبوں کو بہتر ماحول فراہم کرنا ان کی ترجیحات میں شامل ہے کیونکہ جب تک کاروبار ترقی نہیں کریں گے، ملک سے غربت دور ہو ہی نہیں سکتی۔

    عاطف اکرام شیخ کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے ملک کو خوشحال بنانے کا عزم کیا ہے، جس کے لیے بیوروکریسی کی ذہنیت تبدیل کرنا ضروری ہے، اس میں کامیابی کے بعد پاکستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

  • مالی سال 2018-19ء کے پہلے پانچ ماہ، تجارتی خسارہ 14.51 ارب ڈالر تک پہنچ گیا

    مالی سال 2018-19ء کے پہلے پانچ ماہ، تجارتی خسارہ 14.51 ارب ڈالر تک پہنچ گیا

    اسلام آباد: ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کا کہنا ہے کہ مالی سال 2018-19ء کے پہلے پانچ ماہ میں تجارتی خسارہ 14.51 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔

    تفصیلا ت کے مطابق مالی سال 2018-19 ء کے پہلے پانچ ماہ ( جولائی تا نومبر 2018ء ) کے دوران برآمدات اور درآمدات میں نمایاں اضافے کے نتیجے میں تجارتی خسارہ 14.51 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا۔

    ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2018-19 ء کے پہلے پانچ ماہ (جولائی تا نومبر 2018ء) کے دوران 9 ارب 12کروڑ ڈالر کی برآمدات کی گئیں، جو گزشتہ مالی سال 2017-18 ء کے پہلے پانچ ماہ (جولائی تا نومبر 2017ء) کی 9 ارب ڈالر کی برآمدات کے مقابلے میں 11کروڑ 60 لاکھ ڈالر زیادہ رہیں۔

    اس طرح گذشتہ سال کے مقابلے میں برآمدات میں 1.29 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، دوسری جانب ملکی درآمدات مالی سال 2018-19ء کے پہلے پانچ ماہ (جولائی تا نومبر 2018ء) کے دوران 23 ارب 63کروڑ ڈالر رہیں، جو گذشتہ مالی سال 2017-18ء کے پہلے پانچ ماہ (جولائی تا نومبر 2017ء) کی 23 ارب 81 کروڑ ڈالر کی درآمدات کے مقابلے میں18 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کم رہیں۔

    پی بی ایس کا کہنا ہے کہ اس طرح درآمدات میں 0.78 فیصدکی کمی ریکارڈ کی گئی، اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ مالی سال 2017-18ء کے پہلے پانچ ماہ (جولائی تا نومبر 2017ء) کے دوران تجارتی خسارہ 14 ارب 81کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھا، جو مالی سال 2018-19ء کے پہلے پانچ ماہ (جولائی تا نومبر 2018ء) کے 14 ارب 51 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے تجارتی خسارے کے مقابلے میں 31 کروڑ ڈالر سے کم رہا، اس طرح تجارتی خسارے میں 2.03 فیصدکمی ریکارڈ کی گئی۔

  • کرنسی کی قدر سے کھیلنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے: دارو خان اچکزئی

    کرنسی کی قدر سے کھیلنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے: دارو خان اچکزئی

    اسلام آباد: یونائیٹڈ بزنس گروپ کے رہنما اور ایف پی سی سی آئی کے صدارتی امیدوار انجینئر دارو خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ کرنسی کی قدر سے کھیلنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں دارو خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی موجودہ بے یقینی کی فضاء سے فائدہ اٹھانے کی اجازت نہ دی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ بعض عناصر مقامی کرنسی کی قدر سے کھیلنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس سے کاروباری برادری کی پریشانی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت کالی بھیڑوں پر کڑی نظر رکھے اور سخت کارروائی کرے، دارو خان اچکزئی نے مزید کہا کہ کرنسی کے غیر معمولی اتار چڑھاؤ نے ملک بھر کی کاروباری برادری کو تشویش میں مبتلا کیا ہوا ہے۔

    ایف پی سی سی آئی کے صدارتی امیدوارکا کہنا تھا کہ اس باتب حکومت جلد از جلد صورت حال کو نارمل بنانے کے لیے اقدامات کرے، کیونکہ کرنسی کی قدر میں استحکام آنے تک سرمایہ کاری کی بحالی مشکل ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ برامدات کی صورت حال غیر تسلی بخش جبکہ ترسیلات میں بہتری آئی ہے مگر یہ زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے کے لیے ناکافی ہے۔

  • روپے کی قدر کو مستحکم کرنے کے لیے سفارشات پیش کریں گے: ایف پی سی سی آئی

    روپے کی قدر کو مستحکم کرنے کے لیے سفارشات پیش کریں گے: ایف پی سی سی آئی

    اسلام آباد: فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے قائم مقام صدر کریم عزیز ملک کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر کو مستحکم کرنے کے لیے سفارشات پیش کریں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے ایک بیان میں کیا، کریم عزیز کا کہنا تھا کہ کاروباری برادری کا ایک حصہ حکومت کی اقتصادی سمت کے بارے میں تذبذب کا شکار ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس تذبذب کی وجہ سے بے چینی اور عدم استحکام کو ہوا مل رہی ہے، حکومت کے اہم عہدیداروں کے مابین رابطے کا فقدان کی خبروں پر تاجروں اور صنعتکاروں کو تشویش ہے۔

    پاک فوج معاشی زبوں حالی سےلاتعلق نہیں رہ سکتی،سابق صدر ایف پی سی سی آئی

    ان کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی سے نہ صرف درامدات جو برامدات سے دگنی سے زیادہ ہیں مہنگی ہو گئی ہیں بلکہ برامدات کے لیے آنے والا خام مال بھی مہنگا ہوگیا ہے۔

    ایف پی سی سی آئی کے قائم مقام صدر کا کہنا تھا کہ تقریباً ہر چیز کی قیمت بڑھ رہی ہے، روپے کی قدر کو مستحکم کرنا سٹیٹ بینک کے بس کا روگ نہیں ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر مسلسل کم ہوکر ڈیڑھ مہینے کی درامدات کے برابر رہ گئے ہیں اور مارکیٹ میں ڈالر کی طلب بڑھ رہی ہے۔

  • غیر ضروری درآمدات کو مزید محدود کیا جائے: اسلام آباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز

    غیر ضروری درآمدات کو مزید محدود کیا جائے: اسلام آباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز

    کراچی: اسلام آباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز کے سرپرست شاہد رشید بٹ کا کہنا ہے کہ غیر ضروری درآمدات کو مزید محدود کیا جائے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے ایک بیان میں کیا، شاہد رشید بٹ کا کہنا تھا کہ غیر ضروری درامدات پر قابو پانے کے لیے مزید اقدامات کئے جائیں تاکہ تجارتی خسارے میں ہونے والے اضافہ کو روگا جا سکے۔

    انہوں نے کہا کہ درآمدات اور برآمدات کا بڑھتا ہوا فرق ملکی معیشت کے لیے بڑا خطرہ ہے، جس کے تدارک کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت ہے ورنہ خسارہ مزید بڑھ جائے گا۔

    ان کا موقف تھا کہ سال رواں میں غیر ملکی قرضوں اور سود کی مد میں 9.3 ارب ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے جبکہ پہلی سہ ماہی ادائیگی 2.4 ارب ڈالر ہے جو ادا کر دی گئی ہے۔

    اسلام آباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز کے سرپرست کا کہنا تھا کہ سال رواں میں ملک کو بارہ ارب ڈالر کی ضرورت درپیش ہے جبکہ گزشتہ سال غیر ملکی قرضوں اور سود کی مد میں 7.5ارب ڈالر ادا کیے گئے تھے۔

    شاہد رشید بٹ نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے مطابق 2023 ء تک پاکستان کو قرضوں اور سود کی مد میں انیس ارب ڈالر سالانہ ادا کرنا ہوں گے جس کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے ورنہ ملک دیوالیہ ہو جائے گا۔

  • ایس ای سی پی نے نومبر میں 1,060 نئی کمپنیاں رجسٹر کیں

    ایس ای سی پی نے نومبر میں 1,060 نئی کمپنیاں رجسٹر کیں

    اسلام آباد: اسکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی پی) نے نومبر میں ایک ہزار ساٹھ نئی کمپنیاں رجسٹر کیں، گذشتہ مالی سال کے اس ماہ کے مقابلے میں کمپنیوں کی رجسٹریشن میں بیس فیصد اضافہ ہو۔

    تفصیلات کے مطابق اب رجسٹرڈ کمپنیوں کی تعداد تیرانوے ہزار ایک سو ستاون(93,157) ہوچکی ہے، رجسٹریشن کے عمل میں نام کی آسان شرائط، فیس کی کمی اور کمپنی رجسٹریشن آفسز کی سہولت کاری جیسی مختلف اصلاحاتی اقدامات کی وجہ سے بڑے پیمانے پر رجسٹریشن میں اضافہ ہوا ہے۔

    ایس ای سی پی کا کہنا ہے کہ تقریباً بہتر72 فیصد کمپنیاں بطور پرائیویٹ لمیٹڈ رجسٹر ہوئیں جبکہ چھبیس فیصد سنگل ممبر، دو فیصد پبلک ان لسٹڈ، غیر منافع بخش کمپنیاں اور لمیٹڈ لائیبلٹی کمپنیاں ہیں، سب سے زیادہ ٹریڈنگ کے شعبے سے تعلق رکھنے والی کمپنیاں کی رجسٹریشن ہوئی جن کی تعدادایک سو پینسٹھ (165) تھی۔

    خدمات کے شعبے میں ایک سو ترپین (153)، تعمیرات کے شعبے میں ایک سو بیس(120)، انفرمیشن ٹیکنالوجی میں ایک سو سترہ(117)، سیاحت میں انہتر(69)، رئل اسٹیٹ میں سینتیس (37)، خوراک اور مشروبات میں پینتیس(35)، کارپوریٹ ایگری کلچر فارمنگ کے شعبے، تعلیم کے شعبے، مارکیٹنگ اور ایڈورٹائیزنگ کے شعبے میں کمپنیز کی رجسٹریشن کی تعداد بتیس (32) رہی۔

    ایس ای سی پی کے مطابق انجینئرنگ میں تیس (30)، ٹرانسپورٹ میں تیئس (23)، ایندھن اور توانائی میں انیس، (19) صحت کے شعبے میں سولہ (16)، ٹیکسٹائل میں پندرہ (15)، آٹو اینڈالائیڈ، مواصلات، لاگینگ، کان کنی اور فارماسیوٹیکل میں چودہ(14) اور پچانوے(95) کمپنیاں دیگر شعبوں میں رجسٹر ہوئیں۔

    چھتیس نئی کمپنیوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی گئی، ان سرمایہ کاروں کا تعلق آسٹریا، آذربائیجان، بیلجیم، چین، ڈنمارک، فرانس، یونان، جنوبی کوریا، کویت، مڈغاسکر، ملائشیا، اومان، سپین، ترکی اور برطانیہ سے ہے، چار سو آٹھ کمپنیاں اسلام آباد میں رجسٹر ہوئیں، لاہور میں دوسو اکسٹھ، کراچی میں دو سو ایک کمپنیاں رجسٹر ہویئں جبکہ پشاور، ملتان، فیصل آباد، گلگت بلتستان، کوئٹہ اور سکھر میں باسٹھ (62)، اٹھاون(58)، تیس (30)، تئیس(23)، تیرہ(13) اور چار(4) کمپنیاں رجسٹر ہوئیں۔

  • روپے کی بے قدری اور شرح سود میں اضافے سے مسائل بڑھے: انجینئر دارو خان اچکزئی

    روپے کی بے قدری اور شرح سود میں اضافے سے مسائل بڑھے: انجینئر دارو خان اچکزئی

    اسلام آباد: یونائیٹڈ بزنس گروپ کے رہنما اور ایف پی سی سی آئی کے صدارتی امیدوار انجینئر دارو خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ روپے کی بے قدری اور شرح سود میں اضافہ سے مسائل میں اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے جاری کردہ بیان میں دارو خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی اور شرح سود میں اضافہ سے عوام اور کاروباری برادری کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے سیلز ٹیکس میں کمی لائے، سیلز ٹیکس کے موجودہ نظام میں خامیاں ہیں، جن میں اصلاحات سے کاروباری صورت حال پر خوش گوار اثرات مرتب ہوں گے۔

    انجینئر دارو خان اچکزئی نے مزید کہا کہ سیلز ٹیکس اصلاحات سے حکومت کو اربوں روپے کی بچت ہو گی جبکہ نجی شعبہ کے لیے کاروباری لاگت کم ہونے سے سرمایہ کاری کا ماحول سازگارہو جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر سیلز ٹیکس میں خاطر خواہ کمی کر کے اسے ناقابل واپسی قرار دیا جائے تو ری فنڈ کلیم اور انپٹ ٹیکس کے متعلق شکایات ختم ہو جائیں گی، جس سے بزنس کمیونٹی کا وقت اور سرمایہ جبکہ ایف بی آر کی انتظامی اخراجات کم ہو جائیں گے۔