Tag: trafficking

  • انسانی اسمگلنگ اور ویزا فراڈ میں ملوث 4 ملزمان گرفتار

    انسانی اسمگلنگ اور ویزا فراڈ میں ملوث 4 ملزمان گرفتار

    گجرات(23 اگست 2025): ایف آئی اے نے گجرات اور گوجرانوالہ سے انسانی اسمگلنگ اور ویزا فراڈ میں ملوث 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے گجرات اور گوجرانوالہ میں کارروائی کرتے ہوئے انسانی اسمگلنگ اور ویزا فراڈ میں ملوث 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

    ایف آئی اے ترجمان کے مطابق گرفتار ملزمان میں صابر حسین، شمشاد علی، طلحہ اور منیر  احمد شامل ہے، ملزمان نے بیرون ملک ملازمت کا جھانسہ دیکر شہریوں سے لاکھوں روپے لیے۔

    ایف آئی اے ترجمان کا کہنا ہے کہ ملزمان شہریوں کو بیرون ملک بھجوانے میں ناکام رہے، ملزمان بھاری رقوم وصول کر کے روپوش ہو گئے تھے۔

    دوسری جانب ایف آئی اے نے ویزےکیلئے جعلی دستاویزات فراہم کرنے میں ملوث  اشتہاری کو گرفتار کرلیا، گرفتار سجاد احمد نے ترک سفارتخانے میں ویزےکیلئے جعلی دستاویزات دیں، ملزم کی جانب سے کمرشل بینک کی جعلی اسٹیٹمنٹ جمع کروائی گئی۔

    ایف آئی اے ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ کمرشل بینک نے بھی جعلی اکاؤنٹ اسٹیٹمنٹ کی تصدیق کی ہے، ملزم کیخلاف ترک سفارتخانے کی شکایت پر 2024 میں مقدمہ درج ہوا تھا، اشتہاری گزشتہ سال سے روپوش تھا، گرفتای کیلئے متعدد بار چھاپے مارےگئے۔

    https://urdu.arynews.tv/lahore-fia-human-smugglers-arrest/

  • انسانی اسمگلنگ اور ہیومن ٹریفکنگ میں کیا فرق ہے؟

    انسانی اسمگلنگ اور ہیومن ٹریفکنگ میں کیا فرق ہے؟

    اکثر اوقات لوگ انسانی اسمگلنگ اور انسانی ٹریفکنگ میں الجھ جاتے ہیں، اور ان دونوں میں فرق نہیں کر پاتے۔

    امریکی ادارے آئی سی ای کے مطابق ہیومن اسمگلنگ اور ہیومن ٹریفکنگ دو ایسے جرائم ہیں جو بہت مختلف ہیں، اور ان دونوں کے درمیان فرق کو سمجھنا ضروری ہے۔

    ہیومن ٹریفکنگ استحصال کی وہ شکل ہے جس میں مردوں، عورتوں یا بچوں سے جبری مشقت لی جاتی ہے، یا تجارتی سطح پر جنسی کاروبار میں ان کا استعمال کیا جاتا ہے۔

    ہیومن اسمگلنگ وہ جرم ہے جس میں ایک ایسے شخص کو سروس فراہم کی جاتی ہے، جو رضاکارانہ طور پر کسی غیر ملک میں غیر قانونی داخلہ حاصل کرنا چاہتا ہے، اس سروس میں عام طور پر ٹرانسپورٹیشن (نقل و حمل) یا جعلی دستاویزات شامل ہوتی ہیں۔

    یہ ممکن ہے کہ جرم تو انسانی اسمگلنگ سے شروع ہو، لیکن جلد ہی یہ انسانی ٹریفکنگ میں بدل جائے۔ امریکی ادارے کے مطابق انسانی ٹریفکنگ جن کاروباری مراکز سے کی جاتی ہے عام طور سے ان میں ماڈلنگ اور ٹریول ایجنسیاں، روزگار دلانے والی کمپنیاں، بچوں کی دیکھ بھال اور بین الاقوامی میچ میکنگ سروسز اور مساج پارلر شامل ہیں۔

    اس میں ملازمتیں فراہم کرنے والی یا طلبہ کی وہ ریکروٹمنٹ ایجنسیاں بھی شامل ہیں جن کے پاس لائسنس نہیں ہوتا، جو رجسٹرڈ نہیں ہوتیں، یا وہ لیبر قوانین کی خلاف ورزیاں کرتی ہیں۔

    ٹریفکنگ میں ملوث گروہ کا لین دین ہمیشہ مشکوک انداز میں ہوا کرتا ہے، یہ تھرڈ پارٹی کے ذریعے بیرون ملک رقوم کی منتقلی کرتے ہیں، یہ ٹرانزکشن تواتر کے ساتھ ہوتی ہیں لیکن اس کے باوجود ان کے کاروبار کا پتا نہیں چل رہا ہوتا۔

    ان ٹرانزیکشنز میں یہ دیکھنے کو ملتا ہے کہ کوئی کاروباری کسٹمر ہے جو انفرادی طور پر کسی کو رہائش/قیام فراہم کرنے، گاڑیوں کے کرائے باقاعدگی سے بھرنے، بڑی مقدار میں کھانے پینے کی اشیا خریدنے، اور ٹریفکنگ سے متاثرہ لوگوں کے لیے فارمیسیوں سے ادویات وغیرہ کی خریداری پر رقوم خرچ کر رہا ہے، ادارے اسی قسم کی مشکوک ٹرانزکشنز کے ذریعے ایسے گروہوں کو پکڑنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔

    ہیومن ٹریفکنگ میں ایسے کاروباری مالکان بھی ملوث ہو سکتے ہیں جو تنخواہوں سے جڑے اخراجات کا ریکارڈ نہیں بناتے جیسا کہ تنخواہ، پیرول ٹیکس، سوشل سیکیورٹی وغیرہ۔ دیکھا جائے تو ان کا کاروباری ماڈل، بیان کردہ آپریشنز اور افرادی قوت کا سائز جتنا بڑا ہوتا ہے، اس کے مقابلے میں ان کے اخراجات بہت کم ہوتے ہیں۔

    ایسے ممالک انسانی ٹریفکنگ کے خطرے سے زیادہ دو چار ہوتے ہیں جہاں سے باقاعدگی کے ساتھ دوسرے ملک وائر ٹرانسفر (بینک اکاؤنٹ سے الیکٹرانکلی رقوم کی منتقلی) جاری رہتا ہے اور یہ پتا نہیں چلتا کہ کاروبار کیا ہے، یا یہ کہ قانونی مقصد کیا ہے۔ یہ بھی پتا نہیں چلتا کہ دونوں اکاؤنٹس میں رشتہ کیا ہے۔

    جہاں تارکین وطن کی آبادیاں زیادہ ہوں، ایسے ممالک سے ایسی رقوم کی آمد جو ترسیلات زیر (remittance) کے عام انداز سے مطابقت نہیں رکھتی، جیسا کہ جب ترسیلات زر بھیجی جاتی ہیں تو رقم وصول کرنے والوں کی لوکیشن کا پتا ہوتا ہے۔

  • انسانی اسمگلنگ کے شبہے میں فرانس میں بھارتی طیارہ روک لیا گیا، 300 شہریوں سے تفتیش

    انسانی اسمگلنگ کے شبہے میں فرانس میں بھارتی طیارہ روک لیا گیا، 300 شہریوں سے تفتیش

    پیرس: بین الاقوامی طور پر دہشت گردی کے بعد بھارت کا انسانی اسمگلنگ میں بھی نام سامنے آنے لگا ہے، دبئی سے فرانس میں اترنے والے ایک بھارتی طیارے کو باقاعدہ طور پر حراست میں لیے جانے کی خبر آ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی حکام نے کہا ہے کہ ایک طیارہ جس میں 300 سے زیادہ ہندوستانی مسافر سوار تھے، جسے جمعرات سے فرانس کے ایک ہوائی اڈے پر حراست میں لیا گیا تھا، انسانی اسمگلنگ کی اطلاعات کی تحقیقات کے بعد جانے کے لیے کلیئر کر دیا گیا ہے۔

    دبئی سے آنے والا طیارہ ایندھن بھروانے کے لیے فرانس کے ہوائی اڈے پر اترا تو حکام نے انسانی اسمگلنگ کے متاثرین کی موجودگی کی اطلاع پر بھارتی طیارے کو روک لیا۔

    فرانسیسی حکام کو ایک گمنام اطلاع ملی تھی کہ طیارے میں انسانی اسمگلنگ کے متاثرین کو لے جایا جا رہا ہے، فرانس کے چار ججوں نے طیارے میں سوار تین سو بھارتی مسافروں سے دو دن تک پوچھ گچھ کی، اور جمعہ کو دو بھارتی مسافروں کو حراست میں بھی لے لیا گیا ہے جن سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔

    تفتیش سے وابستہ ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ کچھ انڈین مسافر جو متحدہ عرب امارات میں کام کرتے ہیں، انھوں نے امریکا یا کینیڈا پہنچنے کے لیے نکاراگوا جانے کی کوشش کی تھی۔

    فرانسیسی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایئر بس اے 340 کو روانہ ہونے کے لیے اجازت دے دی ہے، جس کے بعد یہ طیارہ آج پیر کو روانہ ہونے کی توقع ہے، لیجنڈ ایئرلائنز کے وکیل نے بتایا کہ طیارے کے زیادہ تر مسافر بھارت واپس چلے جائیں گے۔ جب کہ مقامی حکومت کے حوالے سے میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ کئی ایسے مسافر بھی ہیں جنھوں نے فرانس میں سیاسی پناہ کی درخواست کر دی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق پولیس نے طیارے کو گراؤنڈ کرنے کے بعد حکام نے ہوائی اڈے کو ایک عارضی کمرہ عدالت میں تبدیل کر دیا تھا، ججوں، وکلا اور مترجمین کی ایک تعداد ہنگامی سماعت کے لیے ٹرمینل پر موجود تھے، تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ آیا مسافروں کو مزید روکا جا سکتا ہے یا نہیں۔

  • جنگلی شیرآبادی میں اضافے کے باوجود خطرے میں

    جنگلی شیرآبادی میں اضافے کے باوجود خطرے میں

    جنیوا: تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا کہ گزشتہ ایک صدی میں 23 سو سے زائد چیتے غیر قانونی طور پر شکا ر یا اسمگل کیے جاچکے ہیں، تحقیق میں شیروں کی حفاظت پر اور زیادہ توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یہ رپورٹ شیروں کی اسمگلنگ روکنے کے لیے تشکیل کردہ خصوصی ادارہ برائے جنوب مشرقی ایشیا کی سربراہ کنیتھا کرشناسامے نے مرتب کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہر سال 120 سے زائد شیر اسمگلروں کے قبضے سے چھڑائے جاتے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق سنہ 2000 کے بعد سے اوسطاً دو شیر ہر ہفتے اسمگلنگ کے دوران بازیاب کرائے جارہے ہیں اور یہ صورتحال خوفناک ہے۔ ایسے حالات میں ان جانوروں کی بقا کے امکانات انتہائی کم ہوجاتے ہیں۔

    کنیتھا کرشناسامے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہمیں لگتا ہے کہ شیروں کی بقا کی یہ جنگ ہم رفتہ رفتہ ہار رہے ہیں۔

    ادارے کی جانب سے مرتب کردہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سنہ 1900 میں اس کرہ ارض پر جنگلوں میں آباد آزاد شیروں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی لیکن سنہ 2010 میں یعنی محض 110 سال میں یہ تعداد حیرت انگیز طور پر کم ہوکر 32 سو رہ گئی۔ یہ کسی بھی مخلوق کے فنا ہونے کی تیز ترین رفتار گردانی جارہی ہے۔

    عالمی سطح پر شیروں کے تحفظ کے لیے کیے گئے اقدامات سے کچھ فائدے حاصل ہوئے ہیں حالیہ اعداد وشمار کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 39 سو کے قریب شیر جنگلات میں موجود ہیں۔ لیکن ان کی کھال اور جسمانی اعضا کے لیے بڑھتی ہوئی اسمگلنگ بتارہی ہے کہ ابھی بھی یہ نسل شدید خطرے سے دوچار ہے۔

    تحقیق کی مصنف کے مطابق اب باتیں کرنے کا وقت گزرچکا ہے اور اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری آئندہ نسلیں شیروں سے واقف ہوں تو ہمیں عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔

    گزشتہ 18 سال کے عرصے میں 32 ممالک سے مجموعی طور پر 2،359 شیروں کو بازیاب کرایا گیا ہے اور اس قدر بڑے پیمانے پر یہ اعداد و شمار بتارہے ہیں کہ دنیا بھر کی حکومتوں کو شیروں کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جن میں جانوروں کا ان کی قدرتی پناہ گاہ میں تحفظ اور ان کی اسمگلنگ میں ملوث افراد کو سخت سزائیں دینا شامل ہے۔ ساتھ ہی ساتھ حکومتوں کو شیر کے اعضا کی مارکیٹس کا بھی سدباب کرنا ہوگا۔ یاد رہے کہ شیر کے اعضا میں سب سے زیادہ ڈیمانڈ اس کی کھال کی ہے ، ہر سال اوسطاً 58 کھالیں اسمگلنگ کی کارروائیوں کو ناکام بناتے ہوئے قبضے میں لی جاتی ہیں۔ لیکن جو اسمگل ہوجاتی ہیں ان کے صحیح اعداد وشمار میسر نہیں ہیں۔

  • حزب اللہ وینزویلا میں‌ منشیات کا کاروبار کررہی ہے، مائیک پومپیو کا الزام

    حزب اللہ وینزویلا میں‌ منشیات کا کاروبار کررہی ہے، مائیک پومپیو کا الزام

    واشنگٹن : امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے لبنانی شیعہ ملیشیا پر الزام عائد کیا ہے کہ حزب اللہ وینزویلا میں زیادہ تر مال بٹورنے کے منصوبوں پرعمل پیرا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے الزام عائد کیا ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ مالی نقصان پورا کرنے کے لیے وینزویلا میں منشیات کا دھندہ چلا رہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے اک کہنا تھا کہ وینزویلا میں منشیات سے حاصل ہونے والی رقم سے مشرق وسطیٰ میں دہشت گردانہ کارروائیاں اور شدت پسندوں کو مشاہرہ ادا کیا جاتا ہے۔

    واشنگٹن ایگزامینر جریدے کے مطابق امریکی سینٹ کے اجلاس کے دوران بات کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے وینزویلا میں حزب اللہ کی سرگرمیوں اور رقوم جمع کرنے کے طریقوں پر بریفنگ دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ حزب اللہ وینزویلا میں زیادہ تر مال بٹورنے کے منصوبوں پرعمل پیرا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ پورے خطے میں اپنے جنگجوﺅں کی مالی ضروریات پوری کرنے اور ان کی تنخواہوں کے لئے فنڈ جمع کرنے کی خاطر منشیات کی فروخت اور کاروبار سے حاصل ہونے رقم کا استعمال کرتی ہے۔

    امریکی جریدے کے مطابق سینٹ کے اجلاس سے خطاب میں مائیک پومپیو نے جنوبی امریکا میں ایرانی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی۔

    مائیک پومپیو نے امریکی سینٹ کے اجلاس کے دوران منشیات کی عالمی مانیٹرنگ کے معاملے پر بھی بات کی اور کہا کہ وینزویلا میں غیر ملکی گروپوں کی سرگرمیوں اور منشیات کے تیزی کے ساتھ پھیلاؤ پر تکرار کے ساتھ بحث ہوتی رہی ہے۔

    درایں اثناء امریکا کے سابق سفیر روجر نوریگا کا کہنا ہے کہ وینزویلا کی ریاست، حکومتی عہدیدار، پولیس اور سیکیورٹی ادارے منشیات کے دھندے کو روکنے میں لاپرواہی اور غفلت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

    وینزویلا کی حکومت سرحد پر منشیات کی آمد وترسیل کی روک تھام کے لیے مربوط حکمت عملی وضع کرنے میں ناکام رہی ہے جس سے حکومت کی لاپرواہی ہی نہیں بلکہ اس انسان دشمن دھندے میں منشیات فروشوں کے ساتھ ساز باز کی بو بھی آتی ہے۔

  • پاکستانی شہری انسانی اسمگلنگ کے جرم میں 15 برس قید

    پاکستانی شہری انسانی اسمگلنگ کے جرم میں 15 برس قید

    ابوظبی : اماراتی عدالت نے دوشیزہ کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے، قحبہ خانہ چلانے اور انسانی اسمگلنگ کے جرم میں پاکستانی شہری کو 15 برس قید جبکہ مذکورہ شخص کی اطلاع دینے والوں کو کم عمر لڑکی کے ساتھ مکروہ فعل انجام دینے کے جرم میں تین برس قید کی سزا سنادی۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی کی عدالت میں جنسی زیادتی کے الزام میں قید کی سزا پانے والے پاکستانی شہری نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ متاثرہ لڑکی کا باپ ہے۔

    اماراتی میڈیا کا کہنا تھا کہ عدالت نے 49 سالہ پاکستانی پر انسانی اسمگلنگ، جنسی زیادتی اور قحبہ خانہ چلانے پر فرد عائد کی گئی ہیں۔

    عدالتی دستاویزات کے مطابق ملزم نے 13 سالہ متاثرہ لڑکی کا پاسپورٹ بھی اپنے پاس رکھا ہوا تھا تاکہ کسی بھی مشکل صورتحال میں اماراتی حکام کو یہ بتاسکے کہ لڑکی اس کی بیٹی ہے۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ملزم نے اماراتی حکام کے سامنے لڑکی کو اپنی بیٹی ظاہر کرکے لڑکی کے لیے 2 سال کا سیاحتی ویزاہ لیا تھا۔

    متاثرہ لڑکی نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے ہمارے گھر کی خراب مالی صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مجھے دبئی چلنے کے لیے راضی کیا اور پھر اہلخانہ کو بھی اس بات پر راضی کرلیا کہ میں دبئی میں اچھی رقم کماسکوں گی۔

    لڑکی نے عدالت کو بتایا کہ دبئی کے لیے پرواز سے قبل ملزم نے میرا ریپ کیا اور اپنے قحبہ خانے میں ایک ساتھ دس افراد کے ساتھ زبردستی مکروہ فعل انجام دینے کےلیے مجبور کیا۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متاثرہ لڑکی جو اب پندرہ برس کی ہوچکی ہے کے سماعت کے دوران دئیے گئے بیان کے مطابق 49 سالہ شخص مکروہ کی انجام دہی سے انکار پر اسے تشدد کا نشانہ بناتا تھا۔

    مقدمے کی سماعت کے دوران فریق اول نے بتایا کہ اسے قحبہ خانے میں کام کرنے والی لڑکی سے محبت تھی اور جب اس نے پتا چلا کہ ملزم لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنارہا ہے تو وہ اسے بچانے قحبہ خانے پہنچا ،جہاں اس کی ملزم سے لڑائی ہوئی، اور اس کے بعد اس نے دبئی پولیس کو اس حوالے سے خبردار کیا۔

    فریق اوّل کی شکایت پر پولیس نے مذکورہ جگہ پر چھاپہ مار کارروائی کرتے ہوئے متاثرہ لڑکی کو ریسکیو کیا اور فریق اوّل اور ملزم کو گرفتار کرکے دونوں کے خلاف جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کیا تھا۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عدالت نے پولیس کو مطلع کرنے والے شخص کو متحدہ عرب امارات کے قانون کے مطابق ریپ کے الزام میں تین برس قید کی سزا سنائی ہے۔

    واضح رہے کہ اماراتی قانون کے مطابق اٹھارہ سال سے کم عمر افراد کے ساتھ ناجائز جنسی تعلق قائم کرنا جنسی زیادتی کے زمرے میں شمار ہوتا ہے۔

    عدالتی احکامات کے مطابق دونوں ملزمان کو قید کی سزا مکمل کرنے کے بعد ملک بدر کردیا جائے گا جبکہ 49 سالہ پاکستانی شخص پر 15 برس قید کے ساتھ ساتھ 1 لاکھ درہم جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔