Tag: Train Driver

  • بھارت سے مہاجرین کو لانے والی ٹرین کے بہادر ڈرائیور کیلئے بڑا اعزاز

    بھارت سے مہاجرین کو لانے والی ٹرین کے بہادر ڈرائیور کیلئے بڑا اعزاز

    کراچی :25دسمبر1947 کی صبح 19 دن کا سفر طے کرکے ہندوستان سے مسافروں کو بحفاظت اور بہادری سے لاہور لانے والے لکی ٹرین کے نگران مرحوم میجر محمّد رفیع کو پاکستان ریلوے آج خراج تحسین پیش کیا ہے۔

    اس سلسلے میں ڈی ایس کراچی محمد حنیف گل اور ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز پاکستان ریلویز نازیہ جبین نے (مرحوم میجر محمّد رفیع)کے گھرجا کر ان کی اہلیہ چاند بی بی کواعزازی شیلڈ اور چادر پیش کی۔

    اس موقع پر(مرحوم میجر رفیع) کی اہلیہ چاند بی بی نے ڈائریکٹرپبلک ریلیشنز اور ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ ریلوے کراچی ، محمّد حنیف گل صاحب کا بالخصوص پاکستان ریلوے کی جانب سے ان کے شوہر کی خدمات کو یاد رکھنے پر شکریہ ادا کیا۔

    انڈیا سے لے کر لاہور بارڈر تک کا سفر مرحومہ کی اہلیہ چاند بی بی کی زبانی۔ میں نے اپنے شوہر کے ساتھ انڈیا کے ایک چھوٹے سے اسٹیشن سے سفر شروع کیا اور ہم دلی اسٹیشن پہنچے جہاں سکھ مہاجرین کے کیمپ لگے ہوئے تھے مرحوم میجر محمد رفیق نے پوری ٹرین کے اندر اعلان جاری کیا کہ اس ٹرین میں بالکل خاموشی کے ساتھ سفر کرنا ہے۔

    بظاہر لوگوں کو یہ ٹرین ایک مال بردار ٹرین کی طرح خاموشی سے گزرتی ہوئی نظر آئے مرحوم میجر محمد رفیق کی اس بات کو تمام لوگوں نے بخوبی نبھایا اس وقت مرحوم میجر محمد رفیق نے اسٹیم انجن کی مدد سے لکی ٹرین کا سفر پاکستان کی طرف شروع کیا۔

    دروازوں کو اندر سے لاک اور کھڑکیوں کو کیلوکی مدد سے بند کر دیا گیا، لکی ٹرین میں عورتیں، مرد، بچے، بزرگوں، سمیت کل تعداد 1200 افراد کی تھی۔

    اس وقت مرحوم میجر محمد رفیع کی حب الوطنی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ اپنا گھر والدین بہن بھائیوں کو چھوڑ کر اپنی اہلیہ چاند بی بی کے ہمراہ ایک ہندو ڈرائیور کی مدد سے تمام مسلمانوں کو بحفاظت طریقے سے لے کر لاہور باڈر پہنچے۔

    اپنی باقی کی زندگی اپنی اہلیہ کے ہمراہ ایک مسلمان ملک میں گزارنے کی نیت سے پاکستان آئے، میجر مرحوم  محمد رفیق اور ان کی اہلیہ کی باقی کی زندگی پر تفصیلی انٹرویو جلد جاری کیا جائے گا۔

    ‎ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز پاکستان ریلویز نازیہ جبین نے مرحومہ کی اہلیہ چاند بی بی کو چادر پہنائی اس موقع پر ان کے ساتھ ڈویژنل کمرشل آفیسر ناصر نظیر بھی موجود تھے۔

  • چنے کھانے کے شوقین ڈرائیور نے چلتی ٹرین روک دی

    چنے کھانے کے شوقین ڈرائیور نے چلتی ٹرین روک دی

    گوجرانوالہ: نان اور چنے کھانے کے لیے ٹرین ڈرائیور ریل کو کوچ یا ویگن کی طرح مرکزی ٹریک پر روک کر چلا گیا، ڈرائیور اور اسسٹنٹ کو معطل کردیا گیا وزیر ریلوے نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ریلوے میں جہاں افسران کی طرف سے مالی کرپشن اور بے ضابطگیوں کی آئے دن خبریں سامنے آتی ہیں وہیں نچلہ عملہ بھی کسی طور کم نہیں جو اپنی غفلت کے سبب مسافروں کے مال کے ساتھ ساتھ وقت کے ضیاع کا سبب بننے سے بھی گریز نہیں کرتا۔

    ایسا ہی ایک واقعہ گوجرانوالہ میں پیش آیا جہاں ایک ٹرین ڈرائیور محض اپنی زبان کے چٹخارے کے لیے ٹرین مرکزی ٹریک پر روک دی لیکن ریلوے کے کسی اعلیٰ افسر نے واقعے کا نوٹس تک نہ لیا۔

    اطلاعات کے مطابق گوجرانوالہ سے گزرتے ہوئے شمس آباد میں ایک ٹرین کے ڈرائیور نے نان چنے کھانے کے لیے ٹریک کو مین ٹریک پر روک دیا اور چھولے کا سالن و روٹی خریدنے کے لیے چلا گیا، انجن اسٹارٹ حالت میں ٹریک پر رکا رہا جس کی ہیڈ لائٹس بھی جلتی رہیں،بعدازاں وہ تھیلی میں سالن اور روٹی لیے آتا نظر آیا اور ٹرین کو کسی کوچ یا ویگن کی طرح اسٹارٹ کرکے چلتا بنا۔

    ٹرین ڈرائیور کا یہ عمل کسی بھی حادثے کا سب بن سکتا ہے، یہ مین ٹریک تھا جہاں یہ انجن رکا ہوا تھا ، لاہور اور راولپنڈی سے آنے والی ٹرینیں اسی ٹریک سے گزرتی ہیں اگر یہ انجن کچھ دیر میں نہ جاتا تو ممکن ہے کوئی ٹرین اس سے آکر ٹکراجاتی۔

    واقعہ پر لوگوں نے ریلوے حکام سے نوٹس لے کر ٹرین ڈرائیور کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا جس پر سی ای او ریلوے جاوید انور نے نوٹس لیتے ہوئے ٹرین ڈرائیور عبدالمجید اور اسسٹنٹ محمد ثاقب کو معطل کردیا۔

    جاوید انور کا کہنا تھا کہ یہ مسافر ٹرین نہیں ایک انجن تھا جس کے ساتھ ٹرین نہ تھی اور اس کے ساتھ سیکیورٹی کا بھی کوئی معاملہ درپیش نہیں تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے غلام فرید نے بتایا کہ ٹرین کو چند سو روپے دے کر کہیں بھی رکوایا جاسکتا ہے، اسمگلر کپڑے اور الیکٹرونک آئٹمز کی اسمگلنگ کے لیے ٹرین کو اسٹیشن آنے سے قبل کہیں بھی رکوالیتے ہیں اور ڈرائیور کو چند سو روپے ادا کردیتے ہیں۔

    عینی شاہدی نے نمائندہ اے آر وائی کو بتایا کہ ہم نے کئی بار دیکھا ہے کہ راتوں کو ٹرینیں اسٹیشن سے کچھ دور رک جاتی ہیں جہاں کپڑا اور دیگر آئٹمز اتار لیے جاتے ہیں تاکہ کسٹم پر ٹیکس ادا نہ کرنا پڑے، یہ عمل روز کا معمول ہے۔

    وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق نے لوکو موٹیو ڈرائیور کی طرف سے پھاٹک پر انجن روکنے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا۔

    وزیر ریلوے سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق ڈرائیور پھاٹک پر انجن روکنے کا مجاز نہیں تھا، ایس او پیز کی خلاف ورزی قابل برداشت نہیں،ٹیکنیکل ہو یا نان ٹیکنیکل، اسٹاف کا ایک ایک رکن ایس او پیز پر سختی سے عمل کرے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ریلوے پر قوم کے بڑھتے ہوئے اعتماد کو چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر قربان نہیں کر سکتے، تحقیقات کی جائیں کہ روکنے کی وجہ ٹیکنیکل تھی یا محض نان پکوڑے لینے کے لیے انجن کو روکا گیاِ، افسران مکمل تحقیقات کر کے مجھے رپورٹ پیش کریں۔