Tag: train

  • مسافروں کے لیے عید اسپیشل ٹرینوں سے متعلق بڑی خوش خبری

    مسافروں کے لیے عید اسپیشل ٹرینوں سے متعلق بڑی خوش خبری

    کراچی: محکمہ ریلوے نے اپنا فیصلہ بدلتے ہوئے عید اسپیشل ٹرینیں چلانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کی خبر کا اثر سامنے آ گیا، محکمہ ریلوے نے عید کے موقع پر کراچی اور راولپنڈی سے عید اسپیشل ٹرینیں چلانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ ریلوے کی جانب سے عید اسپیشل ٹرینیں نہ چلانے کی وجہ سے ہزاروں مسافروں شدید پریشانی کا شکار ہو گئے تھے، تاہم اے آر وائی ہزاروں مسافروں کی آواز بنا، اور اب فیصلے کے مطابق ریلوے عید پر تمام ٹرینوں میں اضافی کوچز لگا رہا ہے اور عید اسپیشل ٹرینیں بھی چلا رہا ہے۔

    تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ ریلوے کے پاس مسافر کوچز کی کمی کی وجہ سے کراچی سے صرف ایک عید اسپیشل ٹرین چلائی جائے گی، اور عید اسپیشل ٹرینوں میں اے سی بوگیوں کی کمی کی وجہ سے صرف اکانومی کلاس کی کوچز لگائی جا رہی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق ہزاروں مسافروں کے لیے صرف 11 بوگیوں پر مشتمل عید اسپیشل ٹرین چلائی جائے گی، جب کہ ریلوے انتظامیہ نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر عوام کی سہولت کے لیے اضافی رش کے پیش نظر 2 عید اسپیشل ٹرینیں چلانے کا فیصلہ کیا۔

    ترجمان ریلوے کے مطابق پہلی عید اسپیشل ٹرین کراچی سٹی سے 19 جولائی کو دوپہر 1 بجے روانہ ہو کر راولپنڈی پہنچے گی، دوسری عید اسپیشل ٹرین راولپنڈی سے 24 جولائی کو دن 11 بجے روانہ ہو کر کراچی سٹی ریلوے اسٹیشن پہنچے گی۔

    اس سے قبل ریلوے نے پہلی بار عید الاضحیٰ کے موقع پر عید اسپیشل ٹرینیں نہ چلانے کا فیصلہ کیا تھا، ترجمان ریلوے کا کہنا تھا کہ عید پر معمول کی ٹرینوں کے ساتھ دو، دو اضافی کوچز کی تجویز زیر غور ہے، کیوں کہ ملت ایکسپریس حادثے کی وجہ سے محکمہ ریلوے کو بوگیوں کی کمی کا سامنا ہے۔

    ترجمان ریلوے کے مطابق ملت ایکسپریس حادثے کے بعد ایگزامنرز نے بوسیدہ بوگیوں کی کلیئرنس بند کر دی ہے، ملت ایکسپریس حادثے میں ایک ٹرین ایگزامنر کو معطل کیا جا چکا ہے، محکمہ ریلوے کے پاس موجود 400 سے زائد بوسیدہ بوگیوں کو زبردستی چلایا جا رہا تھا۔

    تاہم دوسری جانب عید پر اسپیشل ٹرینیں نہ چلانے کے فیصلے سے مسافروں کو شدید پریشانی لا حق ہوئی، اس فیصلے کے بعد بس والوں نے کرایوں میں بھی اضافہ کر دیا تھا، اور عید پر آبائی علاقوں میں جانے والے پردیسی بکنگ آفس پر پریشانی کا شکار نظر آئے۔

  • 2018 سے اب تک ہونے والے ٹرین حادثات، اموات

    2018 سے اب تک ہونے والے ٹرین حادثات، اموات

    لاہور: ریلوے ہیڈ کوارٹر نے رواں برس سمیت چار برسوں کے دوران ہونے والے ریل حادثات سے متعلق ایک رپورٹ تیار کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 2018 سے 2021 تک، اب تک 455 حادثات پیش آ چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ریلوے ہیڈکوارٹر کی جانب سے تیار کردہ ایک رپورٹ وزرات ریلوے کو بھجوائی گئی ہے، یہ رپورٹ 2018-21 کے درمیان ریل حادثات اور ان میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کے اعداد و شمار پر مشتمل ہے۔

    رپورٹ کے مطابق 2018-21 کے درمیان 455 ٹرین حادثات میں 270 افراد جاں بحق ہوئے، جب کہ ان حادثات میں 396 افراد زخمی بھی ہوئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2018 میں 131 ٹرین حادثات پیش آئے، جن میں 39 افراد جاں بحق اور 64 زخمی ہوئے۔ 2019 میں 159 حادثات میں 134 افراد جاں بحق، جب کہ 63 زخمی ہوئے۔ 2020 میں 135 ٹرین حادثات میں 56 افراد جاں بحق،اور 142 زخمی ہوئے، جب کہ 2021 میں اب تک 30 حادثات پیش آئے ہیں، جن میں 41 افراد جاں بحق، اور 27 زخمی ہو چکے ہیں۔

    گھوٹکی : دومسافر ٹرینیں ٹکراگئیں، 50افراد جاں بحق۔ 70 زخمی

    سب سے بڑا ٹرین حادثہ شیخ رشید کی وزارت کے دور میں ہوا، 2019 میں تیزگام حادثے میں آگ لگنے سے 73 افراد جاں بحق ہوئے تھے، ریلوے کو رولنگ اسٹاک بوگیاں اور 5 کروڑ روپے کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔

    سکھر ڈویژن میں 3 ماہ میں 2 مسافر اور 3 مال بردار ٹرینوں کے حادثات پیش آئے، پہلا حادثہ منڈے ڈیرو کے مقام پر، دوسرا ریتی اسٹیشن کے قریب ہوا، 3 ماہ میں سکھر کے قریب مال بردار گاڑیوں کے ڈبے اترنے کے 46 واقعات ہوئے، جب کہ 3 ماہ میں خانپور کے مقام پر 2 مال بردار گاڑیوں کے حادثات ہوئے تھے۔

  • کیا بغیر پٹریوں کے ٹرین چلنا ممکن ہے؟

    کیا بغیر پٹریوں کے ٹرین چلنا ممکن ہے؟

    پٹریوں کے بغیر ٹرین کا تصور اور سفر ادھورا ہے، پٹریوں پر دوڑتی، بل کھاتی ٹرین چاہے کسی بھی ملک کی ہو، اپنے اندر رومانویت رکھتی ہے، تاہم اب چین اس معاملے میں بھی دنیا کو حیران کرنے جارہا ہے۔

    چینی میڈیا کے مطابق چین میں پٹریوں کے بغیر دوڑنے والی ٹرینیں کام کر رہی ہیں جو خود کار ڈرائیونگ کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ یہ ٹرین، ٹرام اور بس کا امتزاج ہے جو کسی بھی سڑک پر 500 مسافروں کے ساتھ سفر کرسکتی ہے۔

    آٹونوموس ریل ریپڈ ٹرانزٹ (اے آر ٹی) نامی اس منصوبے کا آغاز سنہ 2017 میں وسطی چین کے صوبے زوزو میں ہوا تھا اور انہیں اسمارٹ بس قرار دیا گیا۔

    یہ گائیڈڈ بسیں ٹرین، ٹرام اور بس کے درمیان کی سواری ہے، جس میں ربڑ کے ٹائرز ہیں اور یہ 70 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرسکتی ہیں۔ مکمل چارج پر یہ بس نما ٹرین 40 کلومیٹر کا سفر کرتی ہے جس کی لمبائی 30 میٹر ہے۔

    اس میں 3 سے 5 بوگیاں ہوتی ہیں اور ہر بوگی میں 100 مسافر سفر کرسکتے ہیں، یہ ٹرین خودکار سفر کرسکتی ہے مگر ڈرائیور بھی اسے اپنی مرضی سے چلاسکتے ہیں۔

    اس میں موجود ایک سنسر سسٹم ڈرائیورز کو ٹرینیں ورچوئل لین میں رکھنے پر مدد فراہم کرتا ہے اور اگر وہ راستے سے ہٹ جائے تو ایک آٹو میٹک وارننگ سامنے آتی ہے۔ اس میں سڑک پر کسی سے ٹکراؤ سے انتباہ کرنے والا سسٹم بھی ہے جو ڈرائیور کو دیگر گاڑیوں سے محفوظ رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

    2 سے 3 میل کا سفر کرنے کے لیے ٹرین کو صرف 20 سیکنڈ چارج کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ 16 میل کے سفر کے لیے 10 منٹ چارج کیا جاتا ہے۔

  • امریکا میں پیٹرول لے جانے والی ٹرین اور ٹرک میں خوفناک تصادم، ویڈیو نے دل دہلا دیے

    امریکا میں پیٹرول لے جانے والی ٹرین اور ٹرک میں خوفناک تصادم، ویڈیو نے دل دہلا دیے

    امریکی ریاست ٹیکسس میں آئل ٹینکوں سے لدی ہوئی ٹرین ایک ٹرک سے ٹکرا گئی جس کے بعد خوفناک دھماکہ ہوا اور شعلے بھڑک اٹھے، حادثے میں خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق واقعہ سینٹرل ٹیکسس میں پیش آیا، 18 وہیلر ٹرک جسے سیمی ٹرک کہا جاتا ہے بے قابو ہو کر مال گاڑی سے جا ٹکرایا جس کے بعد ٹرین میں زوردار دھماکہ ہوا اور آگ بھڑک اٹھی۔

    پولیس کے مطابق مذکورہ مال گاڑی سلفیورک ایسڈ سمیت دیگر خطرناک مواد کی ترسیل کر رہی تھی، حادثے کے بعد ٹرین کی 110 بوگیوں میں سے 13 الٹ گئیں جن پر پیٹرول ٹینک، کوئلہ اور پتھر لدے ہوئے تھے۔

    5 بوگیوں میں صرف تیل کے ٹینک بھرے ہوئے تھا اور دھماکہ وہیں پر ہوا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ بظاہر یوں لگ رہا ہے کہ سیمی ٹرک ایک کار کو بچانے کے لیے ترچھا ہوا جس کے بعد بے قابو ہو کر ٹرین سے جا ٹکرایا۔

    حادثے میں ٹرین ڈرائیور اور کنڈکٹر معمولی زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    پولیس کے مطابق حادثے میں پٹریوں کے قریب ایک گھر بھی تباہ ہوا، دھماکے کے بعد علاقے میں سیاہ گاڑھا دھواں پھیل گیا جس کے مضر اثرات سے بچنے کے لیے نصف میل تک علاقہ خالی کروا لیا گیا۔

    جائے وقوع پر امدادی کارروائیاں جاری ہیں جبکہ حادثے کی مزید تحقیقات بھی کی جارہی ہیں۔

  • ٹرین کے نیچے آجانے والی خاتون کیسے محفوظ رہیں؟ حیرت انگیز ویڈیو وائرل

    ٹرین کے نیچے آجانے والی خاتون کیسے محفوظ رہیں؟ حیرت انگیز ویڈیو وائرل

    بھارت میں ایک خاتون ٹرین حادثے کا شکار ہونے سے بال بال بچ گئیں جب وہ فوری فیصلہ کرتے ہوئے پٹری پر لیٹ گئیں اور ٹرین ان کے اوپر سے گزر گئی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ ریاست ہریانہ میں پیش آیا، مال گاڑی پٹریوں پر کھڑی تھی اور روانگی کے لیے سگنل کا انتظار کر رہی تھی جب ایک خاتون نے پٹری کراس کرنے کے لیے ٹرین کے نیچے سے جانے کا فیصلہ کیا۔

    جیسے ہی وہ ٹرین کے نیچے گئیں اسی وقت ٹرین چل پڑی، خاتون فوری طور پر پٹری پر لیٹ گئیں۔

    اس دوران وہاں لوگ بھی جمع ہوگئے، بالآخر ٹرین گزر گئی اور خاتون کو خوش قسمتی سے کوئی چوٹ نہیں پہنچی۔ لوگوں نے ان کی مدد کی اور کھڑے ہونے کے لیے سہارا دیا۔

    سوشل میڈیا پر واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد صارفین نے اس پر مختلف تبصرے کیے۔

    ایک صارف کا کہنا تھا کہ ایسی کیا ایمرجنسی آن پڑی تھی کہ ٹرین کے نیچے سے رینگ کر جانا پڑا۔ ایک اور صارف نے لکھا کہ خاتون نے اپنی جان بچائی نہیں بلکہ خطرے میں ڈالی۔

  • برطانیہ: کار سوار ریلوے ٹریک پر آگیا۔۔ پھر کیا ہوا؟ ویڈیو جاری

    برطانیہ: کار سوار ریلوے ٹریک پر آگیا۔۔ پھر کیا ہوا؟ ویڈیو جاری

    برطانیہ میں ایک ڈرائیور نے دل دہلا دینے والی حرکت کرتے ہوئے تیز رفتار ٹرین کے سامنے سے اپنی گاڑی گزاری، پولیس نے مذکورہ شخص کو پکڑ کر روڈ سیفٹی اور ٹریفک قوانین کا کورس کروایا۔

    یہ دل دہلا دینے والا واقعہ برطانیہ میں پیش آیا جس کی فوٹیج ٹرین پر لگے کیمرے میں ریکارڈ ہوگئی۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک اوپن ریلوے کراسنگ پر، جس کے ارد گرد کوئی حفاظتی بیریئرز نہیں، ایک ڈرائیور تیز رفتار ٹرین آنے کے باوجود اپنی گاڑی لے کر جارہا ہے۔

    ڈرائیو نے صرف چند سیکنڈز کے فرق سے اپنی گاڑی وہاں سے گزاری جس کے بعد ٹرین تیزی سے وہاں سے گزری۔

    یہ ویڈیو برٹش ٹرانسپورٹ پولیس کو موصول ہوئی جس کے بعد انہوں نے مذکورہ ڈرائیور کو ڈھونڈ کر اس کے سامنے 2 راستے رکھے۔

    انہوں نے کہا کہ یا تو وہ پولیس کو 100 پاؤنڈز کا جرمانہ ادا کرے، یا پھر 87 پاؤنڈز کا ٹریفک قوانین اور روڈ سیفٹی آگاہی کا کورس مکمل کرے، شہری نے کورس کرنے میں عافیت جانی۔

    بعد ازاں پولیس نے یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کی اور لوگوں کو اس حوالے سے خطرات سے کھیلنے سے باز رہنے اور محتاط رہنے کی تاکید کی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملک میں اس طرح کے 6 ہزار اوپن کراسنگ ہیں اور یہ ہماری ڈیوٹی ہے کہ ایسی گزر گاہوں کی جانچ کی جائے اور وہاں موجود ممکنہ خطرات میں کمی لائی جائے۔

  • دیو ہیکل وہیل نے ٹرین کو خوفناک حادثے سے بچا لیا

    دیو ہیکل وہیل نے ٹرین کو خوفناک حادثے سے بچا لیا

    ایمسٹر ڈیم: یورپی ملک نیدر لینڈز میں ایک میٹرو ٹرین آخری اسٹیشن کی رکاوٹیں توڑ کر آگے نکل گئی اور قریب تھا کہ کوئی خوفناک حادثہ پیش آجاتا، وہاں پر نصب وہیل کے مجسمے نے ٹرین کو روک لیا۔

    مقامی میڈیا کے وقت واقعہ آدھی رات کے وقت پیش آیا جب روٹر ڈیم میٹرو نیٹ ورک کی ایک ٹرین کسی تکنیکی خرابی کی وجہ سے اپنے آخری اسٹیشن پر رک نہ سکی اور آگے نکلتی چلی گئی۔

    اسٹیشن کا اختتام ایک پل کے ساتھ ہو رہا تھا جو ایک جھیل کے اوپر 30 فٹ بلند تھا اور امکان یہی تھا کہ یہ ٹرین بلندی سے جھیل میں جا گرتی اور ایک ہولناک حادثہ پیش آجاتا۔

    تاہم خوش قسمتی سے پل کے اختتام پر وہیل مچھلیوں کے 2 دیوہیکل مجسمے نصب ہیں جن کی دم سے ٹکرا کر ٹرین رک گئی، تاحال ٹرین فضا میں 10 میٹر بلند اسی مجسمے کی دم پر ٹکی ہوئی ہے۔

    حادثے کے وقت ٹرین میں کوئی مسافر سوار نہیں تھا جبکہ ٹرین کا ڈرائیور بھی محفوظ رہا جسے معمولی طبی امداد کے بعد گھر بھیج دیا گیا۔

    ڈچ حکام کے مطابق وہیل کے مذکورہ مجسسے سنہ 2002 میں نصب کیے گئے تھے اور یہ پلاسٹک سے بنائے گئے تھے۔

    مجسمہ ساز کو جب واقعے کا پتہ چلا تو اس نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہیں جانتا تھا کہ یہ مجسمے اتنے مضبوط ہوں گے کہ پوری رفتار سے چلتی ٹرین کو روک سکیں گے۔

    حکام کے مطابق فی الوقت ان کے لیے اس ٹرین کو وہاں سے ہٹانا ایک چیلنج ہے کیونکہ وہ نہیں جانتے کہ مجسمہ کتنی دیر تک اس ٹرین کا بوجھ سنبھال سکتا ہے، علاوہ ازیں نیچے پانی ہونے کی وجہ سے وہاں سے کرین کا آپریٹ کرنا بھی مشکل ہے۔

    حکام ماہرین کی ٹیم کے ساتھ مل کر ریسکیو آپریشن کر رہے ہیں تاکہ ٹریک کو کلیئر کر کے جلد کھولا جاسکے۔

  • برطانوی شاہی جوڑے کا تیزگام حادثے پر افسوس کا اظہار

    برطانوی شاہی جوڑے کا تیزگام حادثے پر افسوس کا اظہار

    لندن: برطانوی شاہی جوڑے شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ مڈلٹن نے سانحہ تیزگام پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شاہی جوڑے نے گزشتہ روز لیاقت پور کے قریب پیش آنے والے ٹرین حادثے میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق شاہی جوڑا نے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان دورے سے کچھ دن پہلے ہی لوٹے، ٹرین حادثے کی خبر افسوسناک ہے۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دعائیں اور ہمدردیاں ٹرین میں جاں بحق افراد کے متاثرین کے ساتھ ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیز گام ایکسپریس میں پنجاب کے علاقے لیاقت پور کے قریب گیس سلینڈر پھٹنے سے آتشزدگی کے باعث 74 افراد جاں بحق اور متعدد مسافر زخمی ہوگئے تھے۔

    سانحہ تیزگام: حادثے میں جاں بحق شخص کی میت لاہور پہنچا دی گئی

    تیزگام ایکسپریس کو حادثہ صبح چھ بجکر پندرہ منٹ پر پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور میں چنی گوٹھ کے نزدیک چک نمبر 6 کے تانوری اسٹیشن پر پیش آیا تھا۔

    وزیراعظم عمران خان نے حادثے پر اپنے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے غمزدہ خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا تھا اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔

  • بھارتیوں کا ہاتھیوں کو ریلوے ٹریک سے دور رکھنے کا انوکھا طریقہ

    بھارتیوں کا ہاتھیوں کو ریلوے ٹریک سے دور رکھنے کا انوکھا طریقہ

    نئی دہلی : بھارت میں ریلوے اتھارٹی نے ہاتھیوں کو ریل کے ٹریکس سے دور رکھنے کے لیے ایک نیا طریقہ اپنایا ہے،اس مقصد کے واسطے اسپیکرز کے ذریعے شہد کی مکھیوں کی آوازیں پھیلائی جاتی ہیں تا کہ اس بھاری بھرکم جانور کو خوف میں مبتلا کیا جا سکے۔

    تفصیلات کےمطابق سال 2013 سے لے کر رواں سال جون تک ٹرینوں سے متعلق حادثات میں تقریبا 70 ہاتھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ان میں زیادہ تر واقعات دو ریاستوں آسام اور بنگال میں پیش آئے۔

    اس سلسلے میں پلان بی (شہد کی مکھی)کے حصے کے طور پر ریاست آسام کے وسیع و عریض جنگلات میں ہاتھیوں کی درجنوں گزر گاہوں پر 50 لاؤڈ اسپیکرز نصب کیے گئے ہیں، مذکورہ جنگلات میں ہاتھیوں کی تعداد 6 ہزار ہے جو بھارت میں موجود ہاتھیوں کی مجموعی تعداد کا 20% ہے۔

    بھارتی ریلوے اتھارٹی کے ترجمان پراناؤ جیوتی شرما نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم ہاتھیوں کو ریلوے ٹریکس کی جانب آنے کے ذرائع تلاش کر رہے تھے کہ ہمارے افسران اس آلے کا آئیڈیا لے کر ہمارے پاس آ گئے۔

    ترجمان کے مطابق یہ آلات ریل کے قریب آنے پر (شہد کی مکھیوں کی) مطلوبہ آوازیں بجنا شروع ہو جاتی ہیں جو 600 میٹر کے فاصلے تک سنی جا سکتی ہیں۔

    ان آلات کے فعّال اور مؤثر ہونے کی جانچ 2017 میں پہلے مقامی اور پھر جنگلی ہاتھیوں پر کی گئی تھی۔ اس کے بعد آلات کی تنصیب کا کام 2018 میں شروع کیا گیا۔

    یہ بات معروف ہے کہ ہاتھی شہد کی مکھیوں اور ان کے کاٹنے سے ڈرتے ہیں،جنوبی ہندوستان کی ریاست کیرالا میں دیہاتی لوگ دھاوا بولنے والے ہاتھیوں کو خود سے دور رکھنے کے واسطے شہد کی مکھیوں کے خانے آڑ کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں۔

  • حسینہ واجد حملہ کیس، 9 ملزمان کو سزائے موت

    حسینہ واجد حملہ کیس، 9 ملزمان کو سزائے موت

    ڈھاکا : بنگلادیشی عدالت نے وزیراعظم حسینہ واجد پر حملے کے الزام میں اپوزیشن کے 9 افراد کو سزائے موت اور 25 کو عمر قید کی سنادی۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلادیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد پر 1994 کے ٹرین حملے کے الزام میں ڈھاکا کی عدالت نے اپوزیشن کے 9 رہنماؤں کو سزائے موت اور 25 کو عمرقید کی سزا سنادی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایڈنشنل سیشن جج ستم علی نے بدھ کے روز حسینہ واجد حملہ کیس کی سماعت کرتے ہوئے حسینہ واجد پر قاتلانہ حملے میں ملوث 25 افراد کو عمر قید کی سزا سنائی جبکہ 13 ملزمان کو دس دس سال قید کی سزا سنائی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پولیس نے حسینہ واجد پر قاتلانہ حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں 52 افراد کے خلاف 4 اپریل 1997 میں مقدمہ درج کیا تھا چارج شیٹ عدالت میں جمع کرائی تھی تاہم عدالت نے تمام نامزد ملزمان کو ضمانت پر رہا کردیا تھا۔

    خیال رہے 23 ستمبر 1994کو اس وقت کی اپوزیشن لیڈر شیخ حسینہ واجد ٹرین کے ذریعے سفر کررہی تھی کہ ان پر پکشی ریلوے اسٹیشن پر قاتلانہ حملہ ہوا جس میں حملہ آوروں نے نہ صرف براہ راست فائرنگ کی تھی بلکہ ٹرین پر دستی بم بھی پھینکےتھے جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہوگئے تھے تاہم شیخ حسینہ واجد حملے میں بچ گئی تھیں۔

    دوسری جانب سابقہ وزیراعظم اور اس وقت کی اپوزیشن رہنما خالدہ ضیا نے عدالتی فیصلے کو رد کرتے ہوئے اسے سیاسی فیصلہ قرار دیا۔

    رپورٹ کے مطابق بنگلادیشی وزیراعظم حسینہ واجد پر اب تک تقریباً 19 حملے ہوچکے ہیں تاہم تمام حملوں میں وہ جان بچانے میں کامیاب رہیں۔