کولکتہ: آر جی کار میڈیکل کالج اور اسپتال میں ٹرینی خاتون ڈاکٹر کو زیادتی کے بعد بے دردی سے قتل کرنے کے واقعے کے بعد احتجاج کا سلسلہ وسیع ہوتا جارہا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق احتجاج کے دوران کچھ افراد نے میڈیکل کالج اور اسپتال کے احاطے میں گھس کر شدید ہنگامہ آرائی کی اور ایمرجنسی وارڈ میں بھی توڑ پھوڑ کی۔
بعد ازاں پولیس انتظامیہ حرکت میں آئی اور صورتحال کو کنٹرول کیا، اس واقعے کے بعد سیاسی پارٹیوں کے رہنمائوں نے ایک دوسرے پر الزام تراشیاں شروع کردی۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ 40 افراد کا ایک گروپ، جو مبینہ طور پر مظاہرین کے بھیس میں تھا، اسپتال کے احاطے میں داخل ہوا، املاک کو نقصان پہنچایا اور پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا۔
گذشتہ رات ‘ری کلیم دی نائٹ’ کے نام سے آر جی کار میڈیکل کالج اور اسپتال میں عصمت دری اور قتل کے واقعہ کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
واضح رہے کہ کولکتہ کے سرکاری اسپتال میں خاتون ڈاکٹر کو زیادتی کے بعد بے دردی سے قتل کردیا گیا تھا۔
خاتون ڈاکٹر کی لاش اسپتال کے احاطے سے برآمد کی گئی، ابتدائی تفتیش کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ ٹرینی ڈاکٹر کا عصمت ریزی کے بعد قتل کیا گیا۔
خاتون ڈاکٹر کی آنکھوں، منہ اور جسم کے مختلف حصوں سے خون بہہ تھا، مقتولہ کے پیٹ، بائیں ٹانگ، گردن، دایاں ہاتھ، انگوٹھی کی انگلی اور ہونٹوں پر زخم ہیں۔
مقتولہ ڈاکٹر کے والد کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی کا زیادتی کے بعد قتل کیا گیا ہے ٹرینی ڈاکٹر چیسٹ میڈیسن ڈیپارٹمنٹ کی پی جی کی طالبہ تھی جمعرات کی رات ڈیوٹی پر موجود تھی کہ یہ واقعہ رونما ہوا۔
اسپتال میں خاتون ٹرینی ڈاکٹر زیادتی کے بعد قتل
متاثرہ کے والد نے کہا کہ آر جی کار میڈیکل کالج اور اسپتال میں ان کی بیٹی کی عصمت ریزی اور قتل کیا گیا۔ اب سچ کو چھپانے کی کوششیں شروع کردی گئی ہیں، خاتون ڈاکٹر کے والد نے بیٹی کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔