Tag: transgender

  • خواجہ سرا بھی کاغذاتِ نامزدگی لینے پہنچ گئے

    خواجہ سرا بھی کاغذاتِ نامزدگی لینے پہنچ گئے

    کراچی: خواجہ سرا بھی صوبائی الیکشن کمیشن سندھ کے دفتر پہنچ گئے، وہ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کاغذاتِ نامزدگی کے حصول کے لیے دفتر گئے۔

    دوسری طرف اسلام آباد میں الیکشن کمیشن نے اعلان کردیا ہے کہ خواجہ سرا بھی انتخابی عمل کا حصہ ہیں، الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ خواجہ سراؤں کو انتخابی عمل سے الگ نہیں ہونے دیا جائے گا۔

    الیکشن کمیشن نے انتخابات میں حصہ لینے کے سلسلے میں کاغذاتِ نامزدگی کے حوالے سے خواجہ سراؤں کی شکایت بھی دور کردی ہے۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ اگرچہ شناختی کارڈ سے بھی خواجہ سراؤں کی جنس کا پتا چلتا ہے تاہم وہ کاغذاتِ نامزدگی میں لکھ کر اپنی جنس کے بارے میں بتا سکتے ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے اقدام کے بعد خواجہ سراؤں کے لیے انتخابات میں حصہ لینے کے معاملے میں کوئی رکاوٹ نہیں رہی، فارم میں جنس کی وضاحت کے سلسلے میں الیکشن کمیشن کی طرف سے ریٹرننگ افسران کو بھی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

    اسے بھی ملاحظہ کریں:  خواجہ سراؤں کو الیکشن لڑنے اور سرکاری عہدہ رکھنے کی اجازت، بل منظور

    خواجہ سراؤں نے الیکشن کمیشن کے اقدام کو سراہتے ہوئے اس پر خوشی کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ہمیں ہمارا حق دیا ہے، ہم بھی انتخابات میں حصہ لینے کا حق رکھتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار خواجہ سراؤں کے لیے اسکول قائم

    واضح رہے کہ رواں سال فروری میں سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے خوجہ سراؤں کے حقوق اور تحفظ کے قانون کی متفقہ طور پر منظوری دی تھی جس کے تحت خواجہ سراؤں کو الیکشن لڑنے اور سرکاری عہدہ رکھنے کا اختیار مل چکا ہے۔

    یہ بھی دیکھیں: پاکستان میں پہلی بار خواجہ سرا نیوزکاسٹر متعارف

    خیال رہے کہ فروری ہی کے مہینے میں خیبر پختونخوا کے خواجہ سراؤں نے بھی ووٹ کا حق مانگنے کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف رٹ پٹشن دائر کردی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ الیکشن کمیشن کو پابند بنایا جائے کہ وہ 2018 کے ہونے والے عام انتخابات میں خواجہ سراؤں کو بطور ووٹر اور امیدوار حصہ لینے کا حق دے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔

  • پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار خواجہ سراؤں کے لیے اسکول قائم

    پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار خواجہ سراؤں کے لیے اسکول قائم

    لاہور: پنجاب کے شہر فیصل آباد میں پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار خواجہ سراؤں کو مفت تعلیم فراہم کرنے کے لیے اسکول قائم کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیصل آباد کے علاقے ڈھنڈی والا میں خواجہ سراؤں کے لیے اسکول قائم کیا گیا ہے جہاں ابتدائی طور پر چالیس خواجہ سراؤں نے داخلہ لیا، جنہیں مفت تعلیم کے ساتھ ساتھ دو ہزار روپے وظیفہ بھی فراہم کیا جائے گا۔

    پروجیکٹ کی ڈائریکٹر سعدیہ نورین نے کہا ہے کہ تعلیم کی اہمیت اور خواجہ سراؤں کو معاشرے میں مقام دینے کے لیے اسکولنگ سلسلے کا آغاز کیا ہے، اسکول میں زیر تعلیم خواجہ سراؤں کو دو سال میں میٹرک کروایا جائے گا، ادارے میں چالیس خواجہ سراؤں نے داخلہ لیا ہے جنہیں ماہانہ دو ہزار روپے وظیفہ بھی ملے گا۔

    پاکستان میں پہلی بار خواجہ سرا نیوزکاسٹر متعارف

    انہوں نے کہا کہ خواجہ سراؤں کو ٹیوٹا سے فنی کورس کروائے جائیں گے اور ایف اے پاس دو خواجہ سراؤں کو مختلف اداروں میں ملازمت دلائی گئی، جہاں وہ بہتر روزگار کے ساتھ ساتھ عزت کی زندگی گزار سکیں گے۔

    پاکستان میں پہلی بار خواجہ سراؤں کے لیے ڈرائیونگ لائسنس کا اجرا

    سعدیہ نورین کا مزید کہنا تھا کہ فیصل آباد کے علاقے ڈھنڈی والا میں جو اسکول قائم کیا گیا ہے اس کا نام ’خواجہ سرا پیلس نان فارمل ہائی اسکول‘ ہے جس کی افتتاحی تقریب جلد منعقد کی جائے گی جبکہ دوسری جانب انجمن تاجران سٹی کی جانب سے خواجہ سراؤن کے لیے ہوسٹل تعمیر کروایا جائے گا۔

    خیال رہے کہ انجمن تاجران سٹی کی جانب سے اسکول میں اچھی کارکردگی دکھانے والے خواجہ سراؤں میں انعامات بھی تقسیم کیے جائیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔

  • پاکستان میں پہلی بار خواجہ سرا نیوزکاسٹر متعارف

    پاکستان میں پہلی بار خواجہ سرا نیوزکاسٹر متعارف

    لاہور : ملکی تاریخ میں پہلی بار کسی نیوز چینل پر خواجہ سرا کو بطور نیوز کاسٹر متعارف کرادیا گیا ہے مارویہ ملک نامی نیوز کاسٹر کی سلیکشن پر مختلف حلقوں کی جانب سے نیک خواہشات کا اظہار کیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے ایک نجی نیوز چینل کی انتظامیہ نے ایک خواجہ سرا کو نیوز اینکر کیلئے اپنی ٹیم کا حصہ بنایا ہے،جس کے بعد سوشل میڈیا پر ٹی وی چینل کے اس اقدام کو کافی حد تک سراہا جا رہا ہے۔

    مارویہ ملک اب باعزت طریقے سے نہ صرف اپنا روزگار کمائیں گی بلکہ ان کی آمد سے خواجہ سرا برادری کو ایک مثبت پیغام بھی جائے گا۔

    لاہور سے تعلق رکھنے والی مارویہ ملک گریجویشن کی طالبہ ہیں، مارویہ ملک پہلی بار نیوز کاسٹر کے طور پر ٹی وی پر آئی ہیں لیکن وہ شو بزنس میں نئی نہیں ہیں، اس سے قبل وہ کئی فیشن شوز میں معروف ماڈلز کے ساتھ ماڈلنگ کر چکی ہیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق مارویہ ملک کا کہنا ہے کہ میں نے پنجاب یونیورسٹی سے جرنلزم میں گریجویشن کیا ہے اور جرنلزم ہی میں اب ماسٹرز کرنے کا ارادہ ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ جب مجھے انٹرویو کے بعد چینل کی انتظامیہ نے خوش آمدید کہتے ہوئے یہ بتایا کہ ہم آپ کو ٹریننگ بھی دیں گے تو فرط جذبات سے میری آنکھوں میں آنسو آگئے، مارویہ نے بتایا کہ آنسو اس لیے آئے کہ جو خواب میں نے دیکھا تھا اس کی پہلی سیڑھی میں چڑھ گئی ہوں۔

    انہوں نے اپنے بارے میں مزید بتایا کہ ان کے گھر والوں نے انہیں میٹرک تک تعلیم دلوائی اور اس کے بعد انہوں نے گریجویشن تک کی تعلیم کا خرچہ خود اٹھایا ہے اور ماسٹرز کے لیے بھی خرچہ وہ خود ہی اٹھائیں گی۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں خواجہ سرا کے اندراج کے ساتھ پہلا پاسپورٹ جاری

    واضح رہے کہ گزشتہ سال پاکستانی تاریخ میں پہلی بار پاسپورٹ میں جنس کے زمرے میں خواجہ سرا کا اندراج کردیا گیا ہے جس کے بعد پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہوگیا جہاں سرکاری دستاویزات میں خواجہ سرا کو ایک علیحدہ جنس کے طور پر درج کیا جارہا ہے۔

    اس سلسلے میں سرکاری طور پر تو کوئی اعلان نہیں کیا گیا تاہم خیبر پختونخواہ میں خواجہ سراؤں کی فلاح کے لیے کام کرنے والے ادارے ٹرانس ایکشن پاکستان نے سوشل میڈیا پر اس اہم اقدام کا اعلان کیا۔

     مزید پڑھیں: بھارت کی تاریخ  پہلی بار خواجہ سرا جج تعینات

    اس کے علاوہ بھارت میں پہلی بار ایک خواجہ سرا کو عوامی عدالت کا جج مقرر کردیا گیا جس کے بعد وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خواجہ سرا بن گئیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بھتے کا الزام: لاہور میں خواجہ سرا پولیس کے خلاف سڑکوں پر آگئے

    بھتے کا الزام: لاہور میں خواجہ سرا پولیس کے خلاف سڑکوں پر آگئے

    لاہور: پنجاب کے دار الحکومت لاہور میں خواجہ سراؤں نے ٹریفک پولیس کی جانب سے بھتہ لینے پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور ریلیاں نکالیں۔

    تفصیلات کے مطابق خواجہ سراؤں نے پہلے پریس کلب کے باہر احتجاج کیا بعد ازاں اپنے مطالبات کی منظوری اور ٹریفک پولیس کے نارواں سلوک کے خلاف پنجاب اسمبلی کے باہر شدید احتجاج اور نعرے بازی کی۔

    مظاہرے کے دوران خواجہ سراؤں نے موقف اختیار کیا کہ ٹریفک پولیس بھیک مانگنے کی اجازت دینے پر بھتہ مانگتے ہیں، رشوت کا مطالبہ پورا نہ کیا جائے تو ہمیں تنگ کیا جاتا ہے، بعض اوقات گرفتاری بھی عمل میں آتی۔

    پاکستان میں پہلی بار خواجہ سراؤں کے لیے ڈرائیونگ لائسنس کا اجرا

    اپنے خلاف ہونے والے اس قسم کے واقعات پر شدید مذمت کرتے ہوئے خواجہ سراؤں نے مطالبہ کیا کہ اگر ہمیں بھیک مانگنے سے روکنے کے بجائے حکومت کو چاہیے کہ وہ ہمیں باعزت روزگار فراہم کرے تاکہ ہم سڑکوں پر بھیک مانگنے پر مجبور نہ ہوں۔

    واضح رہے کہ ملک میں خواجہ سرا اپنے حقوق کے لیے ہمیشہ سے آواز بلند کرتے آرہے ہیں جن میں ان کا موقف یہ ہے کہ انہیں بھی بحیثیت پاکستانی بنیادی سہولیات فراہم کیے جائیں اور نوکری کے علاوہ دیگر شعبوں میں بھی ان کی واضح نمائندگی دی جائے۔

    خواجہ سراؤں نے ووٹ کا حق مانگ لیا، پشاورہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن دائر

    خیال رہے کہ خیبر پختونخواہ حکومت کی جانب سے خواجہ سراؤں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے لیے مسلسل اقدامات کئے جارہے ہیں جن میں شناختی کارڈ کی فراہمی، پاسپورٹ اور صحت و انصاف کارڈ شامل ہیں۔

    علاوہ ازیں گذشتہ دنوں صوبے میں خواجہ سراؤں کو مرحلہ وار خصوصی طور ڈرائیونگ لائسنس کے اجراء کا عمل جاری کیا ساتھ ہی ڈرائیونگ سیکھنے کے لیے سارٹ کورسز بھی متعارف کرائے گئے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستان میں پہلی بار خواجہ سراؤں کے لیے ڈرائیونگ لائسنس کا اجرا

    پاکستان میں پہلی بار خواجہ سراؤں کے لیے ڈرائیونگ لائسنس کا اجرا

    پشاور: خیبر پختونخواہ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ ٹریفک پولیس یاسر آفریدی نے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار صوبے میں خواجہ سراؤں کے لیے ڈرائیونگ لائسنس جاری کیے جارہے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، ایس ایس پی ٹریفک یاسر آفریدی کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں 30 خواجہ سراؤں کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کئے گئے ہیں، جلد صوبے کے تمام خواجہ سراؤں کو لائسنس جاری کر دیے جائیں گے۔

    خواجہ سراؤں نے ووٹ کا حق مانگ لیا، پشاورہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن دائر

    ان کا کہنا تھا کہ خواجہ سراؤں کے لیے ڈرائیونگ لائسنس وقت کی اشد ضرورت ہے، خیبر پختونخواہ پولیس نے اہم فیصلہ لیتے ہوئے صوبے میں خواجہ سراؤں کے لیے ڈرائیونگ لائسنس کے اجراء کا سلسلہ شروع کیا ہے، ان کے لیے شارٹ ڈرائیونگ کورس بھی متعارف کرائی گئی ہے۔

    خواجہ سراؤں کو ٹریفک ڈرائیونگ لائسنس کے اجرا کی خبر ملتے ہی ٹریفک ہیڈ کوارٹر پشاور میں تیس سے زائد خواجہ سراؤں نے ڈرائیونگ ٹیسٹ دے کر ابتدائی لسٹ میں اپنا نام درج کرایا۔

    خیال رہے خیبر پختونخواہ حکومت کی جانب سے خواجہ سراؤں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے لیے مسلسل اقدامات کئے جاہے ہیں جن میں شناختی کارڈ کی فراہمی، پاسپورٹ اور صحت و انصاف کارڈ شامل ہیں۔

    پشاور: خواجہ سراؤں میں صحت انصاف کارڈز کی تقسیم

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ صوبائی حکومت نے صحت اور مفت علاج معالجے کے حوالے سے بہتر سہولیات فراہم کرنے کی خاطر خواجہ سراؤں میں صحت انصاف کارڈ تقسیم کیا تھا۔

    خواجہ سراؤں کو صحت انصاف کارڈ 270 پروگرام کے تحت محکمہ صحت کی جانب سے فراہم کیے گئے۔پشارہ پریس کلب میں منعقد ایک تقریب میں ڈی جی ہیلتھ کے پی کے بھی موجود تھے۔

    واضح رہے کہ ملک میں خواجہ سرا اپنے حقوق کے لیے ہمیشہ سے آواز بلند کرتے آرہے ہیں جن میں ان کا موقف یہ ہے کہ انہیں بھی بحیثیت پاکستانی بنیادی سہولیات فراہم کیے جائیں اور نوکری کے علاوہ دیگر شعبوں میں بھی ان کی واضح نمائندگی دی جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • خواجہ سراؤں کو الیکشن لڑنے اور سرکاری عہدہ رکھنے کی اجازت، بل منظور

    خواجہ سراؤں کو الیکشن لڑنے اور سرکاری عہدہ رکھنے کی اجازت، بل منظور

    اسلام آباد: سینیٹ کی فنگشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے خوجہ سراؤں کے حقوق اور تحفظ کے قانون کی متفقہ طور پر منظوری دے دی جس کے تحت اب خواجہ سراؤں کو الیکشن لڑنے اور سرکاری عہدہ رکھنے کے اختیار بھی حاصل ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی فنگشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق میں خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ کا قانون پیش کیا گیا جسے متفقہ طور پر تمام اراکین نے منظور کرلیا۔

    قانون کی منظوری کے بعد اب خواجہ سراؤں کو الیکشن لڑنے، سرکاری عہدہ رکھنے اور وراثت کا حق حاصل ہوگا جبکہ انہیں اگر کوئی شخص بھیک مانگنے پر مجبور کرے گا تو اُسے قید اور جرمانے کی سزا دی جائے گی۔

    قانون کے مطابق خواجہ سراؤں کو قومی ، صوبائی اور بلدیاتی انتخابات میں ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت ہوگی جبکہ اگر کوئی خواجہ سرا الیکشن لڑنا چاہے گا تو اسے بھی مکمل حق فراہم کیا جائے گا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سے منظور ہونے والے قانون کے تحت خواجہ سرا  پراپرٹی کی خریدو فروخت، کرایہ اور لیز پر مکان یا دکان حاصل کرسکیں گے ۔

    مزید پڑھیں: پشاور: خواجہ سراؤں میں صحت انصاف کارڈز کی تقسیم

    قانون کے مطابق خواجہ سراؤں کو اپنی جنسی شناخت کا بھی مکمل حق حاصل ہوگا جبکہ انہیں 18 سال کی عمر کے بعد شناختی کارڈ، پاسپورٹ ڈارئیولنگ لائسنس بھی فراہم کیا جائے گا جس میں وہ اپنی مرضی سے مرد یا عورت کا خانہ پُر کریں گے علاوہ ازیں جنہیں نادرا کی جانب سے شناختی کارڈ جاری کیے جاچکے وہ بھی اپنی شناخت تبدیل کرسکیں گے۔

    قانون کے تحت خواجہ سراؤں کے ساتھ وراثت میں بھی کسی قسم کا امتیازی سلوک نہیں برتا جاسکے گا، جس کا تعین شناختی کارڈ میں ظاہر کی گئی جنس کے مطابق ہو گا مرد کا وراثت میں حق آدمی جبکہ فی میل خواجہ سرا کا وراثت میں حق خاتون کے برابر ہو گا علاوہ ازیں مبہم خصوصیات کے حامل ہونے کی صورت میں اٹھارہ برس کی عمر کو پہنچنے پر میل یا فی میل خصوصیات کو دیکھتے ہوئے وراثت کا تعین ہو گا۔

    قانون میں حکومت کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ خواجہ سراؤں کی حفاظتی اور بحالی مراکز کے ساتھ صحت کی سہولیات بھی فراہم کے گی اور اُن کے لیے مکمل تعلیم کا اہتمام بھی کرے گی جبکہ جیلوں میں قید خواجہ سراؤں کے لیے علیحدہ بیرکوں اور حوالات کا قیام عمل میں لایا جائے۔

    یہ بھی پڑھیں: علامہ اقبال یونیورسٹی : خواجہ سراؤں کیلئے مفت تعلیم کا آغاز

    سینیٹ کی منظوری کے بعد اب تعلیمی اداروں، دفاتر ، تجارتی مراکز ، صحت اور سفری سہولیات میں خواجہ سراؤں کے ساتھ امتیازی سلوک کی ممانعت ہوگی جبکہ انہیں ہراساں کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی، قانون میں حکومت کو یہ بھی پابند کیا گیا ہے کہ وہ تمام خواجہ سراؤں کے لیے مفت بنیادی تعلیم اور ملازمت کے مواقع بھی فراہم کرے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پشاور: خواجہ سراؤں میں صحت انصاف کارڈز کی تقسیم

    پشاور: خواجہ سراؤں میں صحت انصاف کارڈز کی تقسیم

    پشاور : خیبر پختونخوا حکومت نے پہلی بار خواجہ سراؤں کو صحت کی مفت سہولیات کی فراہمی کیلئے اقدامات کا آغاز کردیا، اس سلسلے میں خواجہ سراؤں کو صحت کارڈ تقسیم کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق صحت اور مفت علاج معالجے کے حوالے سے بہتر سہولیات پہنچانے کی خاطر خیبرپختونخوا کے شہر پشاور کے خواجہ سراؤں کو صحت کی مفت سہولیات کی فراہمی کیلئے ان میں صحت انصاف کارڈ تقسیم کیے گئے۔

    پروگرام کے پہلے مرحلے میں محکمہ صحت کی جانب سے 270 خواجہ سراؤں کو صحت انصاف کارڈ فراہم کیے گئے، پشاور پریس کلب میں منعقدہ ایک تقریب میں ڈی جی ہیلتھ کے پی کے نے خواجہ سراؤں کو صحت سہولت کارڈ دیئے۔

    اطلاعات کے مطابق صحت انصاف کارڈ کی فراہمی سے خواجہ سراؤں کو مفت علاج کی سہولت میسر ہوگی، کارڈ سے 5 لاکھ 40 ہزار روپے تک کا مفت علاج کرایا جاسکے گا۔

    علاج معالجے کی یہ مفت سہولیات نامزد کردہ سرکاری اورنجی ہسپتالوں سے حاصل کی جاسکتی ہیں، اس پروگرام کے ذریعے صوبے کے خواجہ سراؤں کو مفت طبی سہولیات کے ساتھ ساتھ صوبے میں غربت کی شرح میں خاطر خواہ کمی کو بھی لایا جا سکے گا۔

    تقریب کے موقع پر خواجہ سراؤں کی بڑی تعداد موجود تھی، جنہوں نے صوبائی حکومت کے اس اقدام کو سراہا، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سراؤں کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کے اس اقدام پر ہم اس کے شکر گزار ہیں، خواجہ سراء برادری کو پہلی بار کسی نے اہمیت دی جو خوش آئند ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔ 

     

  • بھارت کی پہلی خواجہ سرا جج

    بھارت کی پہلی خواجہ سرا جج

    نئی دہلی: بھارتی شہر کلکتہ میں پہلی بار ایک خواجہ سرا کو عوامی عدالت کا جج مقرر کردیا گیا جس کے بعد وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خواجہ سرا بن گئیں۔

    مغربی بنگال میں قائم یہ عدالتیں جرگے یا پنچائیت کی طرز پر منعقد کی جاتی ہیں جن میں عموماً مقامی لڑائی جھگڑوں کے معاملات کا حل نکالا جاتا ہے۔ جویتا منڈل اس عدالت کی جج مقرر ہونے والی پہلی خواجہ سرا ہیں۔

    جویتا کو بچپن سے ہی بے انتہا مصائب کا سامنا کرنا پڑا۔ انہیں اسکول میں تضحیک کا نشانہ بنایا گیا، بعد میں ان کا نام اسکول سے خارج کردیا گیا۔

    بعد ازاں انہیں گھر سے بھی نکال دیا گیا جس کے بعد وہ سڑکوں پر بھی سوئیں اور بھیک بھی مانگی۔ اس کے بعد وہ ریاست اتر پردیش کے ایک چھوٹے سے قصبے اسلام پور چلی آئیں اور یہیں رہائش اختیار کرلی۔

    یہاں سے انہوں نے خواجہ سراؤں کی بہبود کے لیے ایک تنظیم ’دیناج پور کی روشنی‘ قائم کی جو اب تک 22 سو کے قریب خواجہ سراؤں کو مختلف اقسام کی ٹریننگز دلوا چکی ہے جو اپنے پاؤں پر کھڑے ہوسکیں۔

    دو سال قبل جویتا نے ویلفیئر کمیٹیوں کے ساتھ مل کر ایڈز کا شکار افراد کے لیے ایک علیحدہ رہائش گاہ بھی تیار کروائی اور یہیں سے وہ علاقے میں مشہور ہوگئیں۔

    مزید پڑھیں: خواجہ سراؤں کے لیے مفت تعلیم کا آغاز

    بعد ازاں ان کی ذہانت و خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں عوامی عدالت کا جج مقرر کردیا گیا۔

    جویتا کا کہنا ہے کہ عموماً وہ کوشش کرتی ہیں کہ فریقین کو آمنے سامنے بٹھا کر بات چیت سے مسئلے کا حل نکالیں۔ ان کے مطابق وہ مخالف فریقین کو بھی نرمی کا رویہ اختیار کرنے پر مجبور کرتی ہیں جس کے باعث قصور وار خود ہی اپنے غلطی کا اعتراف کرلیتا ہے۔

    گو کہ جویتا کو اس عدالت کا جج ان کی سماجی خدمات کی وجہ سے مقرر کیا گیا، تاہم اس عہدے پر کسی خواجہ سرا کا مقرر کیا جانا یقیناً ایک خوش آئند بات ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • خواجہ سراؤں نے بھی مردم شماری کے نتائج مسترد کردیے، احتجاج کا اعلان

    خواجہ سراؤں نے بھی مردم شماری کے نتائج مسترد کردیے، احتجاج کا اعلان

    کراچی: مردم شماری کے نتائج کو خواجہ سراؤں نے بھی مسترد کرتے ہوئے کراچی پریس کلب پر احتجاج کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کی سیاسی جماعتوں کے بعد خواجہ سراؤں نے بھی مردم شماری کے نتائج کو مسترد کردیا ہے، خواجہ سراؤں کی رہنما  بندیا رانا نے کہا کہ مردم شماری کے نتائج مسترد کرتے ہیں، ہماری آبادی کو مردم شماری میں کم کرکے دکھایا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ بھر کے خواجہ سراؤں کو پریس کلب پر جمع کریں گے، مردم شماری کے نتائج کے خلاف پریس کلب پر احتجاج کریں گے، خواجہ سراؤں کی تعداد دیکھ کر وفاق کو اندازہ ہوجائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں: اس مردم شماری میں شہری آبادی دیوارمیں چُنوادی گئی، ڈاکٹرفاروق ستار

    واضح رہے کہ اس سے قبل سندھ کی بڑی سیاسی جماعتیں پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان، پاک سرزمین پارٹی، جماعت اسلامی پہلے ہی مردم شماری کے نتائج کو مسترد کرچکے ہیں۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل شماریات بیورو آف پاکستان کے مطابق کراچی کی آبادی ایک کروڑ 49 لاکھ بتائی گئی تھی جس کے مطابق 1998 سے اب تک کراچی کی آبادی میں 59 فیصد اضافہ بتایا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • خواجہ سرا جنس کے اندراج کے ساتھ پہلا پاسپورٹ جاری

    خواجہ سرا جنس کے اندراج کے ساتھ پہلا پاسپورٹ جاری

    پاکستانی تاریخ میں پہلی بار پاسپورٹ میں جنس کے زمرے میں خواجہ سرا کا اندراج کردیا گیا جس کے بعد پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہوگیا جہاں سرکاری دستاویزات میں خواجہ سرا کو ایک علیحدہ جنس کے طور پر درج کیا جارہا ہے۔

    اس سلسلے میں سرکاری طور پر تو کوئی اعلان نہیں کیا گیا تاہم خیبر پختونخواہ میں خواجہ سراؤں کی فلاح کے لیے کام کرنے والے ادارے ٹرانس ایکشن پاکستان نے سوشل میڈیا پر اس اہم اقدام کا اعلان کیا۔

    فیس بک پر کی جانے والی پوسٹ کے مطابق ادارے کی سربراہ فرزانہ جان وہ پہلی خواجہ سرا بن گئی ہیں جن کے پاسپورٹ میں ان کی جنس بطور مخنث درج کی گئی ہے۔

    پوسٹ میں حکومت پاکستان اور وزارت داخلہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاسپورٹ میں جنس کے خانے میں مخنث کا اندراج ایک اہم سنگ میل ہے۔

    یاد رہے کہ پاکستانی پاسپورٹ میں اس سے قبل جنس کے لیے صرف ’میل‘ اور ’فی میل‘ کا آپشن موجود تھا تاہم اب خواجہ سراؤں کے لیے علیحدہ جنس کا اندراج بھی شروع کردیا گیا جسے ’ایکس‘ سے ظاہر کیا جائے گا۔

    پاسپورٹ ملنے کے بعد خواجہ سرا فرزانہ جان نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ اتفاق سے وہ پہلی خواجہ سرا ہیں جن کے شناختی کارڈ میں بھی ان کی جنس بطور خواجہ سرا درج کی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ انہیں بے حد خوشی ہے کہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہوگیا ہے جہاں خواجہ سراؤں کو بطور علیحدہ جنس تسلیم کرلیا گیا ہے تاہم دنیا میں سعودی عرب جیسے ممالک بھی موجو دہیں جنہوں نے اپنے ملک میں خواجہ سراؤں کا داخلہ ممنوع قرار دے رکھا ہے۔

    مزید پڑھیں: مردم شماری میں خواجہ سراؤں کا اندراج

    یاد رہے کہ سرکاری دستاویزات میں جنس کے خانے میں مخنث کا اندراج کرنے والے دیگر ممالک میں بھارت، نیپال، جرمنی اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔ حیرت انگیز طور پر اس فہرست میں امریکا شامل نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ رواں برس ہونے والی چھٹی مردم شماری میں بھی خواجہ سراؤں کے لیے علیحدہ جنس کا خانہ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔