Tag: transgenders

  • ٹریفک پولیس میں خواجہ سراؤں کی بھرتیوں کا آغاز

    ٹریفک پولیس میں خواجہ سراؤں کی بھرتیوں کا آغاز

    بھارت کے حیدرآباد میں چیف منسٹر کے احکامات کے بعد خواجہ سراؤں کو سماج میں شناخت اور احترام فراہم کرنے کی خاطر ایک خاص اقدام کے تحت حیدرآباد ٹریفک پولیس ڈپارٹمنٹ میں بطور ٹریفک اسسٹنٹس بھرتیوں کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس حوالے سے اجلاس کا انعقاد کیا گیا، گوشہ محل پولیس گراؤنڈ میں سماجی بہبود کے محکمہ کی جانب سے فراہم کردہ امیدواروں کی فہرست کے مطابق بھرتی کا عمل شروع کیا گیا۔

    اس موقع پر جسمانی ٹیسٹ کے انعقاد کے لیے ڈی سی پی ساؤتھ ویسٹ، ہوم گارڈ کمانڈنٹ اور ایڈیشنل ڈی سی پی سی اے آر کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، جبکہ ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کے عہدیداران بھی موجود تھے۔

    رپورٹس کے مطابق ٹریفک پولیس میں بھرتی کے لئے امیدواروں کی عمر 18 سے 40 سال کے درمیان ہونی چاہئے، ہندوستانی شہری ہونا ضروری ہے اور کم از کم ایس ایس سی پاس ہونا لازمی ہے۔ متعلقہ ضلع مجسٹریٹ سے جاری کردہ ذاتی شناختی کارڈ ہونا چاہیے۔

    اس کے علاوہ امیدوار حیدرآباد کمشنریٹ کی حدود کا مقامی شہری ہو۔ کم از کم قد 165 سینٹی میٹر (ایس ٹی کے لیے 160 سینٹی میٹر) ہونا ضروری ہے۔ امیدواروں کے لیے 800 میٹر دوڑ، لانگ جمپ، اور شاٹ پٹ جیسے جسمانی ٹیسٹ منعقد کیے گئے۔ بھرتی کے عمل میں 58 افراد نے شرکت کی جن میں سے 44 کو منتخب کرلیا گیا۔

    ہوٹلوں، ریسٹورنٹس اور تقاریب میں ’بیف‘ پر پابندی عائد

    پولیس کمشنر کا اس موقع پر خواجہ سراؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ کو اپنی برادری کے لئے رول ماڈل بننا ہوگا اور حیدرآباد پولیس اور تلنگانہ اسٹیٹ پولیس ڈپارٹمنٹ کا نام روشن کرنا ہوگا۔

  • مودی کی تقریب حلف برداری میں صفائی کارکن، خواجہ سرا مہمان خاص بنیں گے

    مودی کی تقریب حلف برداری میں صفائی کارکن، خواجہ سرا مہمان خاص بنیں گے

    نئی دہلی: نریندر مودی آج تیسری مرتبہ وزارت عظمیٰ کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نریندر مودی آج تیسری مرتبہ وزارت عظمیٰ کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے، یہ تقریب آج شام مقامی وقت کے مطابق سوا سات بجے نئی دہلی میں ہوگی۔

    حلف اٹھاتے ہی نریندر مودی مسلسل 3 بار وزیر اعظم کے طور پر حلف لینے کے پنڈت جواہر لعل نہرو کا ریکارڈ برابر کر دیں گے، نیبرہُڈ فرسٹ پالیسی کے تحت سری لنکا اور مالدیپ کے صدور، بنگلادیش، نیپال اور بھوٹان کے وزرائے اعظم بھی اس تقریب میں شرکت کریں گے۔

    بھارتی میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے جمعہ کو بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حلف برداری کی تقریب میں سینٹرل وسٹا پروجیکٹ کے کئی صفائی کارکنان، خواجہ سرا اور مزدور بھی خصوصی مہمانوں میں شامل ہوں گے۔

    بھارت کی لوکو پائلٹ ایشوریہ ایس مینن اور سریکا یادیو

    بتایا جا رہا ہے کہ مہمانوں کی فہرست حکمران اتحاد این ڈی اے نے تیار کی ہے، جس میں کئی ’خصوصی مہمانوں‘ کو بھی مدعو کیا گیا ہے، حلف برداری کی تقریب میں شرکت کرنے والے کچھ بہت ہی خاص مہمانوں میں میٹرو ٹرین پروجیکٹ کے لیے ریلوے کے ساتھ کام کرنے والا عملہ، ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے ارکان، سینیٹیشن ورکرز بھی شامل ہیں۔

    بھارتی الیکشن میں مودی کی جیت پر ووٹر نے ہاتھ کی انگلی کاٹ دی

    ایشوریہ ایس مینن چنئی ڈویژن میں ایک سینئر اسسٹنٹ لوکو پائلٹ ہیں، وہ بھی ایک اور لوکو پائلٹ سریکا یادیو کے ساتھ مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کرنے والے 8,000 خصوصی مہمانوں میں سے ایک ہوں گی۔

    تقریب کے سلسلے میں نئی دہلی میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کی گئی ہے، پولیس نے دارالحکومت کو دو دن کے لیے نو فلائی زون قرار دے دیا ہے، بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی میں داخل ہونے والے کچھ راستوں کو بند کر دیا جائے گا، تقریب حلف برداری کے لیے کمانڈوز بھی تعینات ہوں گے۔

  • عدالت کا سول اسپتال انتظامیہ کو ایڈز میں مبتلا خواجہ سراؤں سے متعلق بڑا حکم

    عدالت کا سول اسپتال انتظامیہ کو ایڈز میں مبتلا خواجہ سراؤں سے متعلق بڑا حکم

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سول اسپتال انتظامیہ کو ایچ آئی وی ایڈز میں مبتلا خواجہ سراؤں کا علاج آج ہی سے شروع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں سول اسپتال میں ایچ آئی وی ایڈز میں مبتلا خواجہ سراؤں کا علاج نہ ہونے سے متعلق کیس میں آج ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ سول اسپتال پیش ہوئے۔

    عدالت نے سول اسپتال انتظامیہ کو آج ہی خواجہ سرا مریضوں کا علاج شروع کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ طے کردہ پروٹوکولز کے مطابق خواجہ سرا مریضوں کا علاج یقینی بنایا جائے۔

    عدالت نے سول اسپتال کے نمائندے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ہم نہیں چاہتے آپ کو دوبارہ زحمت دیں، عدالت نے سیکریٹری صحت سے گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد حکم پر عمل درآمد رپورٹ بھی طلب کر لی۔

    ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ سول اسپتال ڈاکٹر ہریش کمار نے عدالت کو بتایا ہم نے فوکل پرسن مقرر کر رکھا ہے، آج ہی وہ سول اسپتال سے رجوع کریں ہم علاج کے لیے تیار ہیں، خواجہ سراؤں کو کچھ غلط فہمی ہو سکتی ہے، ہم نے کبھی امتیازی سلوک کا نہیں سوچا۔

    جسٹس یوسف علی سعید نے استفسار کیا کہ ایچ آئی وی ایڈز کیسز میں کیا پروٹوکولز ہیں؟ ڈاکٹر ہریش کمار نے کہا علاج کے لیے باقاعدہ پروٹوکولز موجود ہیں، ایچ آئی وی پازیٹیو کے مریض کے علاج سے پہلے اسکریننگ مرحلہ آتا ہے۔

    عدالت نے کہا خواجہ سرا مریض آج ہی فوکل پرسن سے رابطہ کریں، اور فوکل پرسن علاج شروع ہونے کے عمل کو یقینی بنائے، خواجہ سراؤں کے خلاف کسی بھی قسم کا امتیازی سلوک نہ کیا جائے۔

  • ٹرانسجینڈرز کا ’سندھ مورت مارچ‘، عالمی میڈیا کوریج دے گا، منتظمین

    ٹرانسجینڈرز کا ’سندھ مورت مارچ‘، عالمی میڈیا کوریج دے گا، منتظمین

    کراچی: شہر قائد میں ٹرانس جینڈرز کے ’مورت مارچ‘ میں نقص امن کے خدشے کے پیش نظر مارچ کے منتظمین نے ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو جامع سیکیورٹی کے لیے خط لکھ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ مورت مارچ کے منتظمین نے ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو جامع سیکورٹی کے لیے خط لکھ دیا ہے، جس میں درخواست کی گئی ہے کہ مارچ کو شدت پسندوں سے محفوظ بنایا جائے۔

    20 نومبر کو فریئر ہال میں ٹرانس جینڈرز کے حقوق کے لیے احتجاجی مظاہرہ اور مارچ ہوگا، جس میں ہزاروں ٹرانس جینڈرز، سول سوسائٹی کے نمائندے شرکت کریں گے۔

    منتظمین نے کہا کہ ہم ٹرانس جینڈرز کے حقوق کے لیے منظم انداز میں آواز اٹھائیں گے، ساری دنیا کی نظریں ہمارے مارچ پر ہے، عالمی میڈیا بھی کوریج دے گا۔

    ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے مارچ کے منتظمین کو مظاہرے کی اجازت دیتے ہوئے تحفظ کا یقین دلا دیا، حکام کا کہنا تھا کہ احتجاجی مارچ میں شریک افراد کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں گے۔

    حکام کے مطابق احتجاجی مارچ کے راستوں پر بی ڈی ایس سے سوئپنگ سرچنگ بھی کروائی جائے گی۔

    واضح رہے کہ بلدیہ اور ڈپٹی کمشنر کی جانب سے باغ جناح، فریئر ہال میں ٹرانسجینڈرز کو احتجاج اور مارچ کی اجازت دے دی گئی ہے، یہ درخواست شہزادی رائے اور حنا بلوچ کی جانب سے دی گئی تھی۔

  • کراچی میں خواجہ سرا نے درزی کی دکان کھول لی

    کراچی میں خواجہ سرا نے درزی کی دکان کھول لی

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں خواجہ سراؤں نے کپڑے سینے کی دکان کھول لی، دکان کی مالک جیا کا کہنا ہے کہ خواتین ان سے کپڑے سلوانے میں آرام دہ محسوس کرتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق رزق حلال کمانے اور بااختیار ہونے کا عزم رکھنے والے خواجہ سراؤں نے ٹیلرنگ شاپ کھول لی۔ دکان کی مالک 35 سالہ جیا کہتی ہیں کہ انہوں نے رمضان سے قبل یہ دکان کھولی ہے اور انہیں امید ہے کہ لوگوں کو ان کا کام پسند آئے گا۔

    جیا کا کہنا ہے کہ کپڑے سینے کا شعبہ مردوں نے سنبھال رکھا ہے، بعض خواتین مرد درزیوں کے پاس جانے سے ہچکچاتی ہیں، ایسی خواتین ان سے کپڑے سلوانے میں آرام دہ محسوس کرتی ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ انہیں سلائی کرنے کا خیال اس وقت آیا جب انہوں نے دیکھا کہ خواجہ سراؤں کو کپڑے سلوانے میں مشکل کا سامنا ہوتا ہے، اس کے بعد انہوں نے 2 سال کی محنت سے خود سلائی سیکھی اور اب یہ دکان کھول لی۔

    جیا اب دوسرے خواجہ سراؤں کو بھی سلائی سکھاتی ہیں، ان کا خواب ہے کہ وہ اپنا ملبوسات کا برانڈ بنائیں۔

  • غیراخلاقی سرگرمیوں میں ملوث خواجہ سراؤں کی گرفتاری، ساتھیوں کا تھانے پرحملہ

    غیراخلاقی سرگرمیوں میں ملوث خواجہ سراؤں کی گرفتاری، ساتھیوں کا تھانے پرحملہ

    کراچی: شہر قائد میں خواجہ سراؤں کی گرفتاری پر ان کے ساتھی خواجہ سراؤں نے درخشاں تھانے پرحملہ کردیا، پولیس نے مجموعی طور پر 21 خواجہ سراؤں کو حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس اور بدر کمرشل میں درخشاں پولیس نے شہریوں کی شکایت پر خواجہ سراؤں کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 13 کو گرفتار کرکے تھانہ منتقل کیا تھا۔

    شہری قیصر مسعود ملک نے 2 روز قبل مقدمہ درج کرایا تھا کہ خواجہ سرا بدر کمرشل پر فحاشی پھیلارہے ہیں اور جب انہیں منع کیا گیا تو انہوں نے ڈنڈوں اور اسلحہ سے ان پر حملہ کرنے اور جان سے مارنے کی کوشش بھی کی۔

    شہری کی درخواست پرخواجہ سراؤں کے خلاف کارروائی کی تو ان کے ساتھیوں نے گرفتاری کے خلاف درخشاں تھانے میں احتجاج کیا اور تھانے میں توڑ پھوڑ کی۔ احتجاج کے دوران پولیس خواجہ سراؤں نے تھانے کی کھڑکیوں،دروازوں کو توڑ دیا اور شدید ہنگامہ آرائی کی۔

    پولیس نے درخشاں پولیس اسٹیشن میں ہنگامہ آرائی کرنے والے 8 مزید خواجہ سراؤں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف نقص امن کا مقدمہ درج کرلیا ہے ۔

    خیال رہے کہ خواجہ سراؤں کی تھانے میں ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ معمول بنتی جارہی ہے، اس سے قبل پیرآباد اور کلفٹن تھانہ میں بھی خواجہ سرا ہنگامہ آرائی کرچکے ہیں۔

    شہر قائد کے پوش علاقوں میں خواجہ سرا غیر اخلاقی سرگرمیوں میں بھی ملوث پائے جاتے ہیں اور ان میں سے کچھ منشیات کی خریدو فروخت میں بھی ملوث ہوتے ہیں۔

  • سندھ پولیس کا پہلی مرتبہ خواجہ سراؤں کو ملازمت دینے کا اعلان

    سندھ پولیس کا پہلی مرتبہ خواجہ سراؤں کو ملازمت دینے کا اعلان

    کراچی: آئی جی سندھ ڈاکٹرسید کلیم امام نے کہا ہےکہ سندھ پولیس میں پہلی مرتبہ خواجہ سراؤں کو ملازمت دی جائے گی، جو مختلف دفتری امور انجام دیں گے.

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس نے خواجہ سراؤں کو ملازمت دینے کا اعلان کر دیا.آئی جی سندھ ڈاکٹرسید کلیم امام کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس میں معذور افراد کا کوٹہ بھی بحال کیا جارہا ہے، جلد ہی اس ضمن میں اقدامات کا آغاز کردیا جائے گا۔

    آئی جی سندھ نے کہا کہ اقلیتی برادری سے وابستہ افراد کو  سندھ پولیس میں ملازمت کے موقع دینے کے ضمن میں اقدامات کیے جائیں گے، پولیسنگ کے معیار کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کریں گے۔

    مزید پڑھیں: لوک سبھا انتخابات:‌ عام آدمی پارٹی کا بی جے پی کے خلاف خواجہ سرا کو میدان میں لانے کا اعلان

    تھانہ جات کی سطح پر عوام دوست ماحول کے فروغ پر توجہ مرکوز ہے، بحالی امن اور عوام کے جان ومال کے تحفظ کی خاطر پولیس کی قربانیاں ناقابل فراموش اور بے مثال ہیں۔

    ڈاکٹرسید کلیم امام کے مطابق پولیس ملازمین کی فلاح وبہبود کے منصوبہ پر کام جاری ہے، سندھ پولیس کے ایجوکیشن کوٹہ اور رہائشی سہولیات کے ضمن میں بھی حکومت کو سمری ارسال کردی گئی ہے۔

  • لاہور : تربیتی کورس مکمل کرنے والے خواجہ سراؤں میں اسناد کی تقسیم

    لاہور : تربیتی کورس مکمل کرنے والے خواجہ سراؤں میں اسناد کی تقسیم

    لاہور : خواجہ سراؤں کو معاشرے کا مفید حصہ بنانے کے لیے چار ماہ پہلے شروع کیے گئے اسکول کا پہلا بیج تیار ہوگیا، پاسنگ آؤٹ تقریب میں گلوکار ابرارالحق بھی شریک ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق الحمرا ہال لاہور میں مختصر مگر اہمیت کی حامل تقریب میں بیوٹیشن کوکنگ ڈرائیونگ اور دیگر کورسز کرنے والے خواجہ سراؤں میں اسناد تقسیم کی گئیں، وہ مستقبل میں ہنر مند شہری بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔

    تقریب میں تحریک انصاف کے رہنما ابرارالحق اور بلا سود قرضہ دینے والی تنظیم اخوت کے سربراہ امجد ثاقب بھی شریک ہوئے اور خواجہ سراؤں کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

    کورسز کے دوران خواجہ سراؤں کو ان کے قانونی اور شہری حقوق بارے آگاہی بھی دی گئی، ملک میں حال ہی میں کی گئی مردم شماری کے مطابق پاکستان میں خواجہ سراؤں کی کُل تعداد دس ہزار چار سو اٹھارہ ہے۔

    انسانی حقوق سب کے لیے برابر ہیں اور معاشرے میں خواجہ سراؤں کے ساتھ امتیازی رویہ اپنایا جارہا ہے جس کے لیے معاشرے میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے، اس حقیقت کو ہم جھٹلا نہیں سکتے کہ خواجہ سرا بھی ہمارے معاشرے کا ایک اہم حصہ ہیں۔

    جب بھی کسی خاندان میں خواجہ سرا کی پیدائش ہوتی ہے تو اس کے ساتھ نہ صرف ماں باپ ،بہن بھائی بلکہ ارد گرد کے لوگ اسے قبول کرنے کے بجائے اس کا مذاق اڑاتے ہیں، ضروت اس امر کی ہے کہ سب سے پہلے تو ہمیں اس کے گھر والوں کی تربیت کرنی ہو گی اس کے بعد معاشرے کی۔

  • چیف جسٹس آف کے احکامات، خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈز بننے کا عمل شروع

    چیف جسٹس آف کے احکامات، خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈز بننے کا عمل شروع

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان کے احکامات پر نادرا نے خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈز بنانا شروع کر دیئے، لاہور کے فاونٹین ہاﺅس میں نادرا کی جانب سے موبائل وینز مختص کردی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کے ازخود نوٹس لینے کے بعد نادرا نے خواجہ سراﺅں کے شناخی کارڈ بنانے کا عمل شروع کردیا ہے، خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈز بنانے کے لئے نادرا کی موبائل وین فاؤنٹین ہاؤس پہنچ گئی۔

    نادرا ٹیم کے مطابق خواجہ سرا موبائل وین سے 30 جون تک شناختی کارڈ بنوا سکتے ہیں، فاؤنٹین ہاؤس میں رجسٹرڈ خواجہ سراؤں کی تعداد 75 سے زائد ہے۔

    فاؤنٹین ہاؤس انتظامیہ کے مطابق خواجہ سراؤں کو میڈیکل کی سہولیات فراہم کرنے کے لئے میڈیکل کیمپ بھی لگا دیا گیا ہے، جہاں خواجہ سراؤں کو مفت معائنہ اور ادویات کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔

    فاؤنٹین ہاؤس کی جانب سے رجسٹرڈ خواجہ سراؤں کو ماہانہ وظیفہ بھی دیا جاتا ہے۔


    چیف جسٹس نے خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ کی فراہمی کے لیے کمیٹی قائم کردی


    یاد رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے خواجہ سراؤں کو 15 دن میں شناختی کارڈ کی فراہمی کے لیے کمیٹی قائم کی تھی اور کہا تھا کہ خواجہ سراؤں کے لیے ایسا نظام بنائیں گے ان کو حق دہلیز پر ملے۔

    قبل ازیں فاونٹین ہاؤس کے دورے کے دوران خواجہ سراؤں نے چیف جسٹس سے نوٹس لینے کی اپیل کی تھی اور بتایا کہ پاکستانی شہری ہونے کے باوجود ان کو بنیادی حقوق حاصل نہیں نادرا انہیں شناختی کارڈ جاری نہیں کر رہا۔

    جس کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ نہ بنانے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب، متعلقہ افسران اور اخوت فاونڈیشن کے چیئرمین کو طلب کر لیا تھا۔

    واضح رہے کہ انتخابات 2018 کے کاغذات نامزدگی وصول کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے علاوہ پہلی بار خواجہ سرا بھی فارم وصول کرنے کے لیے ریٹرننگ آفیسرکے پاس پہنچے تھے ۔ تاہم نامزدگی فارم میں خواجہ سراؤں کے لیے الگ خانہ نہ ہونے سے بھی انہیں شدید مایوسی ہوئی تھی ، کیونکہ قانون کے مطابق اب یہ ان کا حق ہے کہ وہ الیکشن میں حصہ لے سکیں اور ووٹ کاسٹ کرسکیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • جینز پہننے والی خواتین کے ہاں مخنث پیدا ہوتے ہیں: ہندو پروفیسر کا مضحکہ خیز دعویٰ

    جینز پہننے والی خواتین کے ہاں مخنث پیدا ہوتے ہیں: ہندو پروفیسر کا مضحکہ خیز دعویٰ

    کیرالا: ایک ہندو پروفیسر نے یہ عجیب و غریب دعویٰ کیا ہے کہ جینز پہننے والی خواتین کے ہاں مخنث پیدا ہوتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کیرالا سے تعلق رکھنے والے متنازع ماہر نباتات پروفیسر رجیت کمار نے دعویٰ کیا ہے کہ جو خواتین جینز اور مردانہ طرز کے کپڑے پہنتی ہیں، ان کے مخنث بچوں کی پیدائش کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    انھوں نے ان خیالات کا اظہار اپنے ایک لیکچر میں کیا، جس میں طلبا و طالبات کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ان کاکہنا تھا کہ ”جینز اور شرٹ پہننے والی خواتین کے ہاں خواجہ سرا پیدا ہوتے ہیں اور اس وقت کیرالا میں ان کی بڑھتی تعداد کا یہی سبب ہے۔ “

    یاد رہے کہ اس وقت کیرالا میں چھ لاکھ سے زائد خواجہ سرا ہیں، جو اپنے حقوق کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ کیرالا کا شمار بھارت کی ان ریاستوں میں ہوتا ہے، جہاں تعلیم کی شرح سب سے بلند ہے۔

    پروفیسر رجیت نے مزید کہا کہ جو جوڑے اپنی صنفی شناخت کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں، ان ہی کے ہاں نیک اولاد پیدا ہوتی ہے۔جن والدین کے کردار میں نقص ہوتا ہے، ان کے بچے بڑے ہو کر ملحد بن جاتے ہیں ۔

    پروفیسر رجیت کمار کے اس تبصرے پر شدید عوامی ردعمل آیا۔ سوشل میڈیا پر بھی انھیں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ خواتین کی سماجی تنظیموں نے بھی پروفیسر رجیت کمار کو آڑے ہاتھ لیا۔

    یاد رہے کہ پروفیسر رجیت کمار ماضی میں بھی اپنے متنازع بیانات کی وجہ سے خبروں کی زینت بنتے رہے ہیں۔ وہ مذہبی عقائد اور خواتین سے متعلق اپنے انتہا پسندانہ نظریات کی وجہ سے ناپسندیدہ شخصیت تصور کیے جاتے ہیں۔ 

    کیرالا کی حکومت ان کے عوامی بیانات پر پابندی لگا دی ہے۔


    بھارت، ہندو اساتذہ کا مسلمان طالب علموں کے ساتھ امتیازی سلوک