Tag: transmission

  • نیوز اینکر خبریں پڑھتے ہوئے بے ساختہ ہنس پڑا

    نیوز اینکر خبریں پڑھتے ہوئے بے ساختہ ہنس پڑا

    خبریں پڑھنے والے نیوز اینکرز سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ جذبات سے عاری ہو کر خبریں پڑھیں اور کسی قسم کے تاثرات کا اظہار نہ کریں، لیکن بعض خبریں ایسی ہوتی ہیں کہ نیوز اینکر اپنے جذبات پر قابو کھو بیٹھتے ہیں۔

    ایسے ہی ایک نیوز اینکر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس میں اینکر خبر پڑھتے ہوئے بے اختیار ہنس پڑا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک نیوز اینکر خبر پڑھتے ہوئے بتا رہا ہے کہ ایک 57 سالہ شخص کو 2 ماہ پہلے 200 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گاڑی چلانے پر عدالت نے جرمانہ کیا، جس کی ادائیگی سے اس نے انکار کردیا۔

    اینکر نے بتایا کہ اس شخص نے کہا کہ وہ جو کام بھی کرتا ہے تیز کرتا ہے، وہ تیز کھاتا ہے، تیزی سے سوتا ہے، گاڑی تیز چلاتا ہے، مطالعہ تیزی سے کرتا ہے اور تیز چلتا ہے۔

    اینکر کے مطابق تیز رفتار ڈرائیور نے جب عدالت کو یہ بیان دیا تو عدالت نے کہا کہ دیکھتے ہیں آپ 6 مہینے کی قید کتنی تیزی سے کاٹتے ہیں۔

    آخری جملہ پڑھتے ہی نیوز اینکر کی ہنسی چھوٹ گئی اور وہ بے ساختہ قہقہے لگانے لگا، اینکر کی اس ویڈیو کو اب تک ہزاروں افراد نے دیکھا اور اس پر مختلف تبصرے کیے۔

  • ملیر میں پانی کے تیز بہاؤ میں کے الیکٹرک کا نیٹ ورک بھی بہہ گیا

    ملیر میں پانی کے تیز بہاؤ میں کے الیکٹرک کا نیٹ ورک بھی بہہ گیا

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں طوفانی بارشوں کے بعد حسب معمول بجلی کے تقسیم کار ادارے کے الیکٹرک کا سسٹم بھی ٹھپ ہوگیا، ملیر میں پانی کے تیز بہاؤ کے باعث کے الیکٹرک کے نیٹ ورک کو نقصان پہنچا، متعدد علاقوں میں گزشتہ 20 گھنٹے سے بجلی کی فراہمی معطل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد کے مختلف علاقوں میں گزشتہ 20 گھنٹے سے بجلی کی فراہمی معطل ہے، عید کے دنوں میں شہری دہری اذیت کا شکار ہیں، سڑکیں اور گلیاں زیر آب ہیں جبکہ گھروں میں بجلی غائب ہے۔

    لیاری اورڈی ایچ اے میں بارش سے متاثرہ فیڈرز تاحال بحال نہ ہوسکے، ملیر اور گڈاپ ٹاؤن کے درجن بھر سے زائد گوٹھوں، گلشن معمار، کوئٹہ ٹاؤن اور احسن آباد میں بجلی غائب ہے۔

    گزری، اعظم بستی، رزاق آباد، گلشن حدید، پی ای سی ایچ ایس، بلوچ کالونی، اولڈ سٹی ایریا، ڈینسو ہال، پی آئی اے رہائشی کالونی، پہلوان گوٹھ، گلستان جوہر، رام سوامی، نشتر روڈ اور گارڈن سمیت متعدد علاقے بجلی سے محروم ہیں۔

    دوسری جانب شہر کو بجلی کے تقسیم کار ادارے کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ ملیر میں پانی کے تیز بہاؤ کے باعث کے الیکٹرک کے نیٹ ورک کو نقصان پہنچا، نقصان کے باعث متعلقہ گوٹھوں کی بجلی منقطع ہے۔

    ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق پانی کے تیز بہاؤ کے باعث عملے کو کام میں دشواری کا سامنا ہے، کے الیکٹرک کا عملہ فیلڈ میں موجود ہے۔

  • ہرن سے انسان میں منتقلی کا کرونا وائرس کیس

    ہرن سے انسان میں منتقلی کا کرونا وائرس کیس

    کینیڈا میں ہرن سے انسان تک منتقل ہونے والا کرونا وائرس کیس سامنے آگیا جس نے ماہرین کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے سائنس دانوں نے کہا ہے کہ وہ بہت حد تک پروثوق ہیں کہ انہوں نے ہرن سے انسان تک منتقل ہونے والا پہلا کووڈ 19 کیس دریافت کرلیا ہے۔

    ڈاکٹروں اور سائنسدانوں نے کہا ہے کہ جنگلی حیات کی آمد و رفت اور ان کی سرگرمیوں کی سخت نگرانی کی ضرورت ہے، اس سے نہ صرف انسانوں کو بچانا ممکن ہوگا بلکہ جانوروں کے اپنے جسم میں کرونا وائرس کو مزید ان دیکھی تبدیلیوں سے بچانے میں بھی مدد ملے گی۔

    اس ضمن میں ایک تحقیقی مقالہ بھی شائع کیا گیا ہے، اس ٹیم نے ایک مردہ ہرن میں کورونا وائرس دریافت کیا ہے۔

    دوسری جانب امریکا کے جنگلات میں بھی سفید دم والے ہرن کو اسی وائرس سے متاثر دیکھا گیا ہے۔ ماہرین حیوانات کا اصرار ہے کہ عموماً ہرنوں کے جراثیم اور وائرس انسانوں تک پہنچنا ایک کمیاب اور بہت ہی انوکھا معاملہ ہے۔

    اس کی تحقیق کوئی آسان نہیں تھی کیونکہ سائنسدانوں نے کینیڈا بھر میں شکار کے حکومتی اجازت یافتہ سیزن میں مارے جانے والے سینکڑوں ہرنوں کی ناک اور لمفی غدود سے مائع نمونے لیے، اس طرح 300 ہرنوں میں سے 17 میں وائرس پایا گیا۔

    اگلے مرحلے میں اطراف میں موجود کرونا مریضوں کا جائزہ لیا گیا تو ایک فرد اور ہرن کے وائرس کی ترکیب اور جینیاتی کیفیت بالکل یکساں تھی۔

    اس طرح کا وائرس دیگر متاثرہ افراد میں موجود نہ تھا، ماہرین اس پر مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔

  • قرنطینہ مرکز میں رہنے کے باوجود اومیکرون پھیلنے کا انکشاف

    قرنطینہ مرکز میں رہنے کے باوجود اومیکرون پھیلنے کا انکشاف

    کورونا کی نئی قسم اومیکرون کس تیزی سے پھیلتا ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہانگ کانگ کے ایک قرنطینہ مرکز میں ویکسی نیشن کے باوجود دو مسافروں میں یہ وائرس پایا گیا جبکہ یہ دونوں افراد کافی فاصلے پر تھے۔

    یہ بات ہانگ کانگ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ دنیا بھر کے طبی ماہرین اس حوالے سے کافی پریشان دکھائی دیتے ہیں۔

    ہانگ کانگ یونیورسٹی میں ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے ثابت ہوا ہے کہ ان دونوں میں سے کوئی بھی فرد نہ تو اپنے کمرے سے باہر نکلا اور نہ ہی ان کا کسی اور رابطہ ہوا۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ اس سے عندیہ ملتا ہے کہ ہوا کے ذریعے اومیکرون کا پھیلاؤ اس وقت ہوا جب کھانے لینے یا کوویڈ ٹیسٹنگ کے دوران ان کے کمروں کے دروازے کھولے گئے۔

    خیال رہے کہ اومیکرون کے اسپائیک پروٹین میں بہت زیادہ میوٹیشنز ہوئی ہیں، جس سے یہ خدشات پیدا ہوئے کہ کورونا کی نئی قسم ویکسین سے ملنے والے تحفظ پر حملہ آور ہوسکتی ہے۔

    یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

    عالمی ادارہ صحت نے حال ہی میں کہا تھا کہ دنیا بھر کے سائنسدانوں نے اومیکرون کی میوٹیشنز کے ویکسینز کی افادیت پر مرتب اثرات اور اس کے پھیلاؤ کی رفتار کو سمجھنے کے لیے فوری طور پر تحقیقی کام شروع کیا جن کے نتائج آئندہ چند ہفتوں میں سامنے آسکتے ہیں۔

    ہانگ کانگ میں ہونے والی تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ قرنطینہ ہوٹل میں ایک دوسرے سے کافی دور مقیم ایسے افراد جن کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی تھی، میں اومیکرون کی تشخیص سے خدشات پیدا ہوتے ہیں۔

    جنوبی افریقہ میں کورونا کی اس نئی قسم کو سب سے پہلے شناخت کیا گیا تھا اور وہاں نومبر کے آخر سے کوویڈکیسز کی تعداد میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے۔

    جنوبی افریقہ سے باہر بھی درجنوں ممالک میں اب تک اومیکرون کے کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے۔

    جنوبی افریقہ میں اومیکرون سے متاثر بیشتر افراد میں بیماری کی شدت معمولی دریافت ہوئی مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھی کوئی نتیجہ نکالنا قبل از وقت ہوگا اور تحقیقی رپورٹس کے اجرا تک کورونا کی یہ نئی قسم ایک نامعلوم خطرہ ہی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ دونوں مسافروں میں سے ایک 11 نومبر کو جنوبی افریقہ سے ہانگ کانگ پہنچا تھا جبکہ دوسرا اس سے ایک دن پہلے کینیڈا سے یہاں آیا تھا۔دونوں افراد نے فائزر ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کی تھیں اور ہانگ کانگ آمد سے قبل کووڈ ٹیسٹ بھی نیگیٹو رہے تھے۔

    محققین نے بتایا کہ ہانگ کانگ آمد پر دونوں افراد کو ایک ہی قرنطینہ ہوٹل میں رکھا گیا اور دونوں کے کمرے ایک ہی منزل پر کافی فاصلے پر تھے۔

    تحقیق کے مطابق قرنطینہ کے دوران دونوں میں سے کوئی بھی کمرے سے باہر نہیں نکلا اور نہ ہی دونوں کے کمروں میں اشیا شیئر ہوئین جبکہ دیگر افراد بھی ان کے کمروں میں داخل نہیں ہوئے۔

    محققین نے بتایا کہ ہوٹل کی راہداری میں ہوا کے ذریعے وائرل ذرات سے ایک سے دوسرے فرد میں بیماری کی منتقلی ہی ممکنہ وجہ تھی اور اس طرح کے پھیلاؤ سے عندیہ ملتا ہے کہ کورونا کی یہ نئی قسم زیادہ متعدی ہے۔

    جنوبی افریقہ سے آنے والے مسافر میں کوونا وائرس کی تشخیص 13 نومبر کو ہوئی تھی جس میں علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں، جس کے بعد اگلے دن یعنی 14 نومبر کو ہسپتال لے جاکر آئسولیٹ کردیا گیا۔

    دوسرے مسافر میں 17 نومبر کو معمولی شدت کی علامات ظاہر ہوئیں اور اگلے دن کووڈ کی تشخیص ہوئی اور پھر ہسپتال منتقل کیا گیا۔ اس تحقیق کے نتائج ابھی ابتدائی ہیں اور وہ ایک تحقیقی مقالے کی شکل میں جریدے جرنل ایمرجنگ انفیکشیز ڈیزیز کے آن لائن ایڈیشن میں شائع ہوئے۔

  • ایئر کنڈیشنڈ کمروں میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا کتنا خطرہ ہے؟

    ایئر کنڈیشنڈ کمروں میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا کتنا خطرہ ہے؟

    برلن: کرونا وائرس کے بارے میں نئی تحقیقات کیے جانے کا عمل جاری ہے، حال ہی میں ماہرین نے اس کے پھیلاؤ کے ایک اور سبب کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی جگہ پر ہوا میں نمی کا زیادہ تناسب کرونا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اس کے برعکس خشک ہوا والے کمرے اور بند ایئر کنڈیشنڈ عمارات اس وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔

    جرمن اور بھارتی طبی ماہرین کی جانب سے مرتب کردہ اس تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ اور عمارتوں کے اندر ہوا میں نمی کے زیادہ تناسب کو یقینی بنایا جائے۔

    ماہرین کے مطابق ان مقامات پر ہوا میں نمی کا تناسب کم از کم 40 فیصد اور زیادہ سے زیادہ 60 فیصد ہونا چاہیئے۔

    ماہرین کے مطابق کووڈ 19 کے مریض کے منہ یا ناک سے کھانسی یا چھینک کے دوران نکلنے والے ننھے قطرے نمکیات، پانی، نامیاتی اجزا اور کرونا وائرس پر مشتمل ہوتے ہیں، ہوا میں نمی کے زیادہ تناسب کی صورت میں مزید آبی بخارات ان پر جمع ہوجانے کی وجہ سے ان ننھے قطروں کا وزن بڑھ جاتا ہے اور وہ فوری طور پر زمین پر یا کسی دوسری سطح پر بیٹھ جاتے ہیں۔

    اس طرح ہوا میں کم دیر تک رہنے کی وجہ سے ان کے منہ، ناک یا آنکھوں کے راستے کسی دوسرے فرد کے جسم میں داخل ہونے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ خشک ہوا اور کم درجہ حرارت کی صورت میں کووڈ 19 کے مریض کے منہ یا ناک سے نکلنے والے ننھے قطروں کا حجم مزید کم ہو جاتا ہے اور وہ زیادہ دور اور زیادہ دیر تک فضا میں رہتے ہیں جس کے نتیجے میں دوسروں کے متاثر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

    کم حجم اور وزن کے ساتھ ان قطروں میں کرونا وائرس زیادہ دیر تک ایکٹو رہ سکتا ہے۔

    اسی طرح کووڈ 19 کے مریضوں کی موجودگی والے کمروں یا عمارات میں دروازے اور کھڑکیاں کھلی رکھنے سے بھی وائرس کے پھیلنے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔

    اس کے علاوہ ہوا میں نمی کا تناسب کم ہونے سے ہماری ناک کے اندر رطوبت خشک ہو جاتی ہے اور ایسی صورتحال کرونا وائرس کے لئے بے حد سازگار ثابت ہوتی ہے۔

  • پنجاب کے کئی شہروں میں اے آر وائی کی نشریات بند، پوزیشن تبدیل

    پنجاب کے کئی شہروں میں اے آر وائی کی نشریات بند، پوزیشن تبدیل

    پنجاب کے کئی شہروں میں آزادی مارچ اور انقلاب مارچ کی کوریج کرنےپراے آر وائی نیوز کی نشریات کہیں بند کردی گئی توکہیں اس کے نمبر تبدیل کردئے گئے ہیں۔

    موجودہ سیاسی صورتحال کے پیش نظراےآروائی نیوزاپنے صحافتی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے ادا کررہا ہے لیکن حکومتی اداروں کو مخالفین کی کوریج برداشت نہیں ہورہی ہے، اسی لئے راولپنڈی، اسلام آباد سمیت پنجاب کے بیشتر شہروں میں آزادی مارچ اور انقلاب مارچ کی وجہ سے کوریج بند کی جارہی ہے اور کہیں اس کے نمبر تبدیل کردیئے گئے ہیں۔

    face-book

    شہریوں نے اے آر وائی نیوز کے دفتر فون کر کے اور سوشل میڈیا کے ذریعےشکایت کی ہے کہ ملتان کے مختلف علاقوں میں آزادی مارچ کی کوریج دکھانے پراے آر وائی نیوزکی پوزیشن تبدیل کردی گئی ہے جس میں بودلہ ٹاون، حسن آباد،کسیرہ آباد منظور کالونی اور ایوبیہ محلہ شامل ہیں۔

    اسی طرح لاہور شہر کے کچھ علاقوں میں بھی کیبل پراے آروائی نیوزکو بند کروا دیا گیا ہے۔