Tag: Transparency International Pakistan

  • کورونا ویکسین کی قیمت ،قومی وزرات صحت نے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے خط کا جواب دے دیا

    کورونا ویکسین کی قیمت ،قومی وزرات صحت نے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے خط کا جواب دے دیا

    اسلام آباد : ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے خط کا قومی وزرات صحت نے جواب دے دیا، جواب میں لکھا کہ شہریوں کی سہولت کے لئے حکومت نے طویل مشاورت کے بعد نجی سیکٹر کو ویکسین درآمد کی اجازت دی، جس کا مقصد نجی سیکٹر کی شمولیت سے کم وقت میں زیادہ ویکسی نیشن ہوسکے۔

    تفصیلات کے مطابق کوروناویکسین کی قیمت سے متعلق وزارت قومی صحت نے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے خط کا جواب میں کہا کہ حکومت کورونا سے نمٹنے کے تمام ممکنہ اقدامات کر رہی ہے ، ایک برس میں کورونا کی روک تھام کے بھرپور اقدامات کیے گئے، گزشتہ ایک سال میں ہیلتھ سسٹم کابنیادی ڈھانچہ بہتربنایا گیا اور کورونا ٹیسٹنگ کی صلاحیت میں اضافہ کیا گیا۔

    جوابی خط میں کہا گیا کہ سرکاری و نجی اسپتالوں کےعملےکوکورونا سےنمٹنے کی تربیت دی گئی، کوروناخدشے کے پیش نظر معمرشہریوں کی ویکسی نیشن جاری ہے، دنیانےکورونا کےخلاف پاکستان کے اقدامات کو سراہا ہے۔

    وزارت صحت نے خط میں واضح کیا کہ شہریوں کی سہولت کے لئے حکومت نے طویل مشاورت کے بعد نجی سیکٹر کو ویکسین درآمدکی اجازت دی، جس کامقصد نجی سیکٹرکی شمولیت سےکم وقت میں زیادہ ویکسی نیشن ہوسکے گی۔

    خط میں بتایا گیا کہ حکومت نے قیمت کے تعین کے بغیرویکسین درآمد کی اجازت دی، قانون میں کورونا ویکسین کی کوئی قیمت مقرر نہیں تھی،ویکسین کی قیمت کا تعین ہارڈ شپ کیٹگری کے زمرے میں کیا ہے۔

    خط میں یہ بھی لکھا کہ ڈرگ پرائسنگ پالیسی کےتحت کورونا ویکسین کی قیمت پر نظر رکھی جارہی ہے، نجی شعبہ بڑے پیمانے پر کورونا ویکسین درآمد نہیں کرسکتا،حکومت ریٹیل سطح پر ویکسین کی زیادہ سے زیادہ قیمت کا تعین کررہی ہے۔

  • رپورٹ میں نہیں لکھا کہ 2019 میں پاکستان میں کرپشن بڑھی: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل

    رپورٹ میں نہیں لکھا کہ 2019 میں پاکستان میں کرپشن بڑھی: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل

    اسلام آباد: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے پاکستان میں کرپشن رپورٹ سے متعلق وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ رپورٹ 2019 سے متعلق نہیں تھی۔

    تفصیلات کے مطابق ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے پاکستان میں کرپشن رپورٹ سے متعلق وضاحتی بیان جاری کردیا، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے چیئرمین سہیل مظفر کا کہنا ہے کہ رپورٹ 2019 سے متعلق نہیں تھی۔

    سہیل مظفر کے مطابق رپورٹ کو سیاستدانوں اور میڈیا نے مس رپورٹ کیا۔ کچھ سیاستدانوں اور ٹی وی چینلز نے پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔

    انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے کرپشن کے خلاف اقدامات کو سراہتے ہیں، قومی ادارہ احتساب (نیب) کا موجودہ سیٹ اپ بھی اچھا پرفارم کر رہا ہے۔

    سہیل مظفر کا کہنا تھا کہ ڈیٹا سے اسکور میں 3 نمبر کی کمی آئی، اس کے لیے 2015، 2016 اور 2017 کا ڈیٹا سامنے رکھا گیا جس سے 2019 کے رولز آف لا میں اسکور 2 نمبر کم ہوا۔ دیگر ذرائع نے 2018 میں اسکور میں 6 نمبر کی کمی کی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ درحقیقت بی ایس ٹی انڈیکس 2020 کا ڈیٹا پبلک نہیں کیا گیا، ڈیٹا کو 2020 میں ظاہر کیا جائے گا۔ ڈیٹا ٹی آئی اور سی پی آئی کو دیا گیا تھا۔ میڈیا نے سی پی آئی کے 2018 کے ڈیٹا کو رپورٹ کیا۔

    سہیل مظفر کا کہنا تھا کہ قانون کی بالا دستی کا ڈیٹا مئی سے نومبر 2018 تک جمع کیا گیا، آر ایل آئی 2018 کا ڈیٹا مئی تا دسمبر 2017 تک جمع کیا گیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ریکارڈ درستی کے لیے پریس ریلیز جاری کی گئی ہے، رپورٹ میں نہیں کہا گیا کہ 2019 میں پاکستان میں کرپشن میں اضافہ ہوا پاکستان کا اسکور ایک کم ہونے کا مطلب کرپشن میں اضافہ یا کمی نہیں، پاکستان کا اسٹینڈرڈ مارجن بدستور 46.2 ہے۔

    خیال رہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں گزشتہ سال کرپشن میں ایک پوائنٹ کا اضافہ ہوا اور پاکستان کا گراف نیچے آیا۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں پاکستان کا رینک 120 دکھایا گیا۔

    بعد ازاں اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں پہلے ہی رپورٹ کو سیاق وسباق سے ہٹ کر پیش کرنے کا بتایا گیا تھا۔

    پروگرام میں بتایا گیا تھا کہ رپورٹ 2015 سے 2017 کے ڈیٹا پر مبنی ہے، 2015 سے 2017 کے درمیان کرپشن سے متعلق رپورٹ ن لیگ دور کی ہے۔ رپورٹ میں نواز شریف دور کی کرپشن عمران خان پر ڈال دی گئی۔