Tag: travel ban

  • قطری پاسپورٹ کے حامل غیرملکی بھی یواے ای میں داخل نہیں ہوسکیں گے

    قطری پاسپورٹ کے حامل غیرملکی بھی یواے ای میں داخل نہیں ہوسکیں گے

    دبئی: متحدہ عرب امارات نے قطر کا پاسپورٹ رکھنے والے غیر قطری افراد پر بھی امارات میں داخلے پر پابندی عائد کردی‘ قطر کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یو اے ای کی فضائی کمپنی کا کہنا ہے کہ قطر کا پاسپورٹ رکھنے والے افراد متحدہ عرب امارات میں داخل نہیں ہوسکیں گے چاہے ان کا تعلق کسی اور ملک سے ہی کیوں نہ ہو۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق اتحاد ائیر ویز کی طرف سے جاری کردہ بیان میں واضح کہا گیا ہے کہ جن مسافروں کے پاس قطر کا پاسپورٹ ہو گا وہ متحدہ عرب امارات میں داخل نہیں ہو سکیں گےاورنہ ہی یہاں سے ٹرانزٹ پرواز لے سکیں گے۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات، بحرین، لیبیا، مالدیپ اور یمن نے قطر کا سفارتی بائیکاٹ کرتے ہوئے قطر سے زمینی اور فضائی رابطے منقطع کردیے ہیں جس کی وجہ انہوں نے یہ بیان کی ہے کہ قطر دہشت گردوں کو سپورٹ کررہا ہے۔


    قطرکا بائیکاٹ‘ اسٹاک مارکیٹ کریش


    اطلاعات ہیں کہ اس تنازع کی ایک وجہ قطری امیر کا ایک بیان بھی ہے امیر قطر نے مبینہ طور پر ایک فوجی تقریب میں کہا تھا کہ ایران ایک عظیم اسلامی ریاست ہے، اسرائیل کے ساتھ قطر کے تعلقات اچھے ہیں اور حماس فلسطینی مسلمانوں کی واحد نمائندہ تنظیم ہے اس بیان نے عرب دنیا میں تہلکہ مچا دیاتھا۔

    بلندو بالا عمارات رکھنے والی یہ عرب ریاست عالمی توجہ اپنی جانب مرکوز رکھنے میں کامیاب رہی ہے لیکن خطے میں حالیہ تنازع قطر کو شدید مشکلات کا شکار کرسکتا ہے اور اس ریاست کا بہت کچھ داؤ پر لگ گیا ہے۔

    سات عرب ممالک کی جانب سے قطر کے سفارتی بائیکاٹ کے بعد قطر ایئر ویز کو شدید مالی نقصان کا خدشہ ہے، بائیکاٹ کے بعد قطر کی اسٹاک مارکیٹ کریش کرگئی ساتھ ہی فٹ بال ورلڈ کپ کا انعقاد بھی مشکلات کا شکار ہوگیا۔

    قطر میں سال 2022ء میں فٹ بال ورلڈ کپ منعقد ہونا ہے اور وہ بھی مشکلات کا شکار ہوگیا ہے، فٹ بال ورلڈ کپ کے لیے آٹھ نئے اسٹیڈیم بنائے جارہے ہیں،سرحدی بندشیں، تعمیراتی میٹریل آنے میں تاخیر اور راستے طویل ہونے سےسامان کی لاگت میں بھی اضافہ ہوگا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • کچھ خطرناک ممالک پرسفری پابندیاں لگانا ضروری ہے ،ٹرمپ

    کچھ خطرناک ممالک پرسفری پابندیاں لگانا ضروری ہے ،ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر مسلم ممالک پر سفری پابندی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ کچھ خطرناک ممالک پرسفری پابندیاں لگانا ضروری ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے پیغامات میں کہا کہ سلامتی کی وجوہات کے باعث امریکہ آنے والوں کی سخت جانچ پڑتال کررہا ہے، محکمہ انصاف کو سپریم کورٹ سے سفری پابندی پر سخت فیصلے کی استدعا کرنی ہوگی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ محکمہ انصاف سفری پابندی کے بل پر قائم رہے، عدالتیں اور وکلافری پابندی کےحکم نامہ کو جو مرضی کہتے رہیں، میں اسے صرف اس حکم نامہ برائے سفری پابندی ہی کہوں گا۔

    اپنی ٹوئٹس میں انہوں نے مزید کہا کہ عدالتیں سست اور سیاسی ہیں۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ نے ایک صدارتی حکم نامے کے تحت چھ مسلمان ممالک سے امریکا جانے والے مسافروں پر 90 دن کی پابندی عائد کر دی تھی۔ تاہم عدالت نے اس حکم نامے کو معطل کر دیا تھا، تاہم ابھی اس معاملے پر حتمی فیصلہ آنا باقی ہے ۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ سفری پابندی کی معطلی سپریم کورٹ میں لے گئے

    ڈونلڈ ٹرمپ سفری پابندی کی معطلی سپریم کورٹ میں لے گئے

    واشنگٹن: : وائٹ ہاؤس نے امریکی سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کے مسلمان ملکوں پرعائد سفری پابندیوں کے قانون کو بحال کر دے۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی حکومت نے سپریم کورٹ کے نو ججوں سے دو ہنگامی درخواستیں عائد کر کے اپیل کی ہے کہ نچلی عدالتوں کے فیصلے کو منسوخ کیا جا سکے۔

    وزارتِ انصاف کی ترجمان سارا فلوریس کا کہناہےکہ ہم نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ وہ اس اہم کیس کی سماعت کرے اور ہمیں اعتماد ہے کہ صدرٹرمپ کا انتظامی حکم نامہ ان کے ملک کو محفوظ بنانے اور دہشت گردی سے محفوظ رکھنے کے قانونی دائرۂ اختیار کے اندر ہے۔

    خیال رہےکہ رواں سال جنوری میں صدر ٹرمپ کا ابتدائی حکم نامہ ابتدائی طور پر ریاست واشنگٹن اور منی سوٹا میں منسوخ کر دیا گیا تھا۔

    بعدازں امریکی صدر نے مارچ2017 کو ایک ترمیم شدہ حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں صومالیہ، ایران، شام، سوڈان، لیبیا اور یمن سے لوگوں کا داخلہ ممنوع قرار پایا تھا۔ اس کے علاوہ تمام پناہ گزینوں کا داخلہ بھی عارضی طور پر معطل کر دیا گیا تھا۔

    میری لینڈ کے ایک ڈسٹرکٹ جج نے یہ کہہ کر اسے بھی عارضی طور پر معطل کر دیا تھا کہ یہ قانون آئینی حقوق کے منافی ہے۔


    ہوائی میں سفری پابندیوں کے حکم نامے کی معطلی میں توسیع


    دوسری جانب ریاست ہوائی کے ایک جج نے بھی کہا تھاکہ قانون متعصبانہ ہے اور کہا کہ حکومت کے پاس اس بات کے شواہد نہیں ہیں کہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔

    واضح رہےکہ گذشتہ ماہ ورجینیا کی ایک عدالت نے بھی حکم نامے کی معطلی ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ نےسفری حکم نامے کی معطلی کےخلاف اپیل دائرکردی

    ڈونلڈ ٹرمپ نےسفری حکم نامے کی معطلی کےخلاف اپیل دائرکردی

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےسفری حکم نامے کی معطلی کے فیصلے کےخلاف عدالت میں اپیل دائرکردی۔

    تفصیلات کےمطابق امریکہ میں سفری حکم نامے کی معطلی کےخلاف ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اپیل ریاست میری لینڈ کی عدالت میںن دائر کی گئی۔

    امریکی ذرائع ابلاغ کےمطابق یہ اپیل محکمہ انصاف کی جانب سے دائر کی گئی ہےجس کی سماعت ورجینیا کی وفاقی اپیلز کورٹ میں ہوگی۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کاکہناہےکہ سفری پابندیاں لگا کر دہشت گردوں کو امریکہ سے دور رکھ کرقومی سلامتی کو محفوظ بنایاجاسکےگا۔

    مزید پڑھیں : سفری پابندی کےحکم نامہ پر ہار نہیں مانوں گا،ڈونلڈٹرمپ

    خیال رہےکہ دوروز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےکہاتھاکہ سفری پابندی کے حکم نامے پر ہار نہیں مانوں گا،سفری پابندیوں کامعاملہ امریکی سلامتی کا ہے۔

    مزید پڑھیں:ڈونلڈٹرمپ کاسفری پابندی سے متعلق نیاحکم نامہ معطل

    امریکی ریاست ہوائی میں وفاقی جج ڈیریک واٹسن نےگزشتہ دنوںڈونلڈٹرمپ کی جانب سے نئی سفری پابندی کا حکم نامہ معطل کردیاتھا۔

    یاد رہےکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ کے آغاز پر اس نئے صدارتی حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس کے مطابق چھ مسلم ممالک کے شہریوں پر 90 دن کے لیے پابندی لگا دی گئی تھی۔

    واضح رہےکہ امریکی صدر کی جانب سےنئے حکم نامے کے مطابق ایران، لیبیا، شام، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں کی امریکہ داخلے پر 90 روز کے لیے پابندی عائد کی گئی تھی۔

  • اسرائیل کی فلسطینی شہریوں پرنئی پابندیاں

    اسرائیل کی فلسطینی شہریوں پرنئی پابندیاں

    تل ابیب: اسرائیلی وزیرِدفاع ’موشے یالون‘ نے اسرائیل کی بسوں میں فلسطینیوں کے سوارپرپابندی عائد کردی۔

    اسرائیلی حکومت نے اپنی سیکیورٹی بہتر بنانے کے لئے ایک پائلٹ پروگرام شروع کیا ہے جس کے تحت سرزمینِ اسرائیل پرکام کرنے والے فلسطینبیوں کے لئے مزید مشکلات پیدا کردیں۔

    پائلٹ پروگرام میں فلسطینیوں کو پابند کیا گیا ہے کہ فلسطینی مغربی کنارے کی جس چیک پوسٹ سے اسرائیل میں داخل ہوں گے اسی سے باہرنکلیں گے اس کے علاوہ کسی بھی چیک پوسٹ سے باہرنہیں نکل سکتے۔

    اسرائیلی وزیردفاع کی درخواست پرحکومت نے فلسطینیوں پرپابندی عائد کردی ہے کہ وہ اسرائیلی بسوں میں سوار نہیں ہوسکتے۔

    انسانی حقوق کی تنظیموں نےان پابندیوں کو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قراردے دیا اورکہا کہ اس پابندیوں سے اسرائیل میں کام کرنے والے فلسطینی شہریوں کے سفرکا دورانیہ بڑھ کردو گھنٹے ہوجائے گا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل فلسطینی شہری مغربی کنارے کی کسی بھی چیک پوسٹ سے واپس جاسکتے تھے۔

    امکان ظاہرکیا جارہا ہے کہ اس پائلٹ پروگرام سے فلسطینی اوراسرائیلی شہریوں کے درمیان تعصب کو ہوادے گا۔