Tag: travel

  • دماغی اور جسمانی صحت کے لیے سفر کے 5 فوائد

    دماغی اور جسمانی صحت کے لیے سفر کے 5 فوائد

    دماغی صحت کا خیال رکھنے کے لیے مختلف ورزشوں، اچھی نیند اور متوازن غذا کے بارے میں تو آپ جانتے ہی ہوں گے لیکن کیا آپ کو یہ بھی معلوم ہے کہ اس کے لیے سفر کرنا بھی بہت مفید ثابت ہوتا ہے؟

    ماہرین کہتے ہیں کہ سفر ہمیشہ نفسیاتی صحت پر مثبت طور پر اثر انداز ہوتا ہے، لیکن بدقسمتی سے بہت سے لوگوں کو سفر کی اہمیت کا احساس نہیں ہے اور یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ کس طرح سفر قوت مدافعت کو اور موڈ کو بہتر بناتا ہے، افسردگی کا مقابلہ کرتا ہے، اور دماغی صحت کو بہتر بناتا ہے۔

    جب آپ سفر کی منصوبہ بندی کرتے ہیں تو اس کے مثبت اثرات شخصیت پر بھی پڑتے ہیں، اس حوالے سے بولڈ اسکائی ویب سائٹ کی ایک رپورٹ میں سفر کے ایسے پانچ فوائد بتائے گئے ہیں جو دماغ اور جسمانی صحت پر مرتب ہوتے ہیں۔

    دماغی صحت: سفر دماغ کو مزید وسعت دینے میں مدد کرتا ہے، کیوں کہ نئے تجربات سے علم میں وسعت اور لچک آتی ہے اور دماغ کو عروج ملتا ہے، جب کہ معمول کے شب و روز کے مسائل اور پریشانیاں بھی پیچھے رہ جاتی ہیں، جس سے دماغ کو مضبوط ہونے کا وقت مل جاتا ہے۔

    جسمانی قوت مدافعت: سفر جسمانی قوت مدافعت کے نظام کی نشوونما میں معاون ہوتا ہے جو کرونا وائرس سے بچنے میں مدد دیتا ہے، کیوں کہ سفر کے دوران مختلف قسم کی آب و ہوا سے واسطہ پڑتا ہے، جسمانی سرگرمی بڑھ جاتی ہے اور ذہن بھی استحکام حاصل کرتا ہے، جس سے قوت مدافعت پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    فیصلہ سازی پر اثر: کیا آپ جانتے ہیں کہ سفر فیصلے کرنے میں سکون اور لچک کا بھی باعث بنتا ہے؟ جب آپ نئے ممالک اور خطوں کا سفر کرتے ہیں تو آپ کا ذہن آپ کو مختلف ماحول اور ثقافتوں کے مطابق ڈھالنے میں مدد فراہم کرتا ہے، جس کے نتیجے میں جسمانی اور ذہنی طور پر مختلف مہارتیں حاصل ہوتی ہیں، اور فیصلہ سازی اور دوسروں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی تربیت ملتی ہے۔

    دل کی بیماری سے بچاؤ: سفر کرنے والے افراد کو بہت کم ذہنی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جیسا کہ تناؤ، اضطراب، مایوسی یا افسردگی وغیرہ۔ ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جو لوگ بہت زیادہ سفر کرتے ہیں وہ دل کی پریشانیوں اور دل کے دورے کی شاذ و نادر ہی شکار ہوتے ہیں۔

    مجموعی اچھی صحت: جیسا کہ سفر انسانی دماغ اور روحانی حالت پر اثر انداز ہوتا ہے، اور اس کا اظہار جسمانی اثر سے جھلکتا ہے، انسان میں صبر پیدا ہوتا ہے۔ سفر شفا یابی اور اچھی صحت میں معاونت کرتا ہے، خاص طور پر سمندر کے ذریعے سفر کرنا بہت مفید ہوتا ہے۔

  • کیا دنیا کے کسی بھی کونے تک صرف ایک گھنٹے میں پہنچنا ممکن ہے؟

    کیا دنیا کے کسی بھی کونے تک صرف ایک گھنٹے میں پہنچنا ممکن ہے؟

    زمین کے کسی بھی دور دراز کے مقام پر ایک گھنٹے میں پہنچنا ناممکن سی بات لگتی ہے، تاہم اب ایک اسپیس کمپنی اسے ممکن بنانے کی کوششوں میں ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایک کمپنی اپنے طیاروں میں لوگوں کو زمین پر کسی بھی مقام پر ایک گھنٹے میں پہنچانے کی خواہشمند ہے۔

    اس طیارے کو خلائی طیارے کی طرز پر بنانے پر غور کیا جارہا ہے، ایک خلائی طیارہ (اسپیس پلین) کسی عام طیارے جیسا ہی ہوتا ہے بس اس کا درمیانی حصہ مختلف ہوتا ہے۔

    ایک مخصوص بلندی یعنی زمین کے ماحول اور بالائی خلا کی سرحد پر پائلٹ راکٹ بوسٹرز کو ہٹ کر کے طیارے کو 9 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار یا آواز کی رفتار سے 12 گنا تیزی سے اڑاتا ہے۔

    یہ طیارہ اس رفتار سے 15 منٹ تک سفر کرتا ہے اور پھر زمین کے ماحول میں تیر کر خود کو سست کرتا ہے اور کسی ایئرپورٹ پر لینڈ کرجاتا ہے۔ وینس ایرو اسپیس کارپوریشن اسی تکنیک کو استعمال کرتے ہوئے ایسے ہائپر سونک اسپیس طیارے کو تیار کرنا چاہتی ہے جو لوگوں کو ایک گھنٹے میں ایک سے دوسری جگہ تک پہنچا سکے۔

    اس کمپنی کی بنیاد ورجین آربٹ ایل ایل سی کے 2 سابق ملازمین نے رکھی تھی جن میں سے ایک سارہ ڈگلبی اور ان کے شوہر اینڈریو شامل ہیں۔

    اس جوڑے کو اس تیز ترین سفر کا خیال اس وقت آیا جب سارہ کو اپنی دادی کی 95 ویں سالگرہ میں شرکت کا موقع نہ مل سکا کیونکہ جاپان سے لاس اینجلس کی پرواز بہت طویل ہے، تو انہوں نے جون 2020 میں ورجین سے اپنی ملازمتوں کو چھوڑا اور اپنا خلائی طیارہ تیار کرنے کا فیصلہ کیا۔

    اب اس کمپنی میں 15 افراد کام کررہے ہیں جن میں سے بیشتر خلائی صنعت سے ہی تعلق رکھتے ہیں جبکہ انہیں مختلف کمپنیوں سے سرمایہ بھی ملا ہے۔ اینڈریو ڈگلبی نے اعتراف کیا کہ ہر چند دہائیوں میں انسانوں کی جانب سے اس طرح کی کوشش کی جاتی ہے، مگر اس میں کتنی کامیابی ملے گی، اس کا علم نہیں۔

    اس جوڑے کے مطابق ان کا اسپیس پلین ماضی کی کوششوں سے مختلف ہے کیونکہ اس میں زیادہ مؤثر انجن موجود ہے جس سے اسے وہ اضافی بوجھ سنبھالنے میں مدد ملے گی جو ونگز، لینڈنگ گیئر اور جیٹ انجنوں سے کسی طیارے پر لینڈنگ اور ٹیک آف کے دوران پڑتا ہے۔

    ناسا کے ایک سابق خلاباز جیک فشر نے اس کمپنی کے منصوبے پر نظر ثانی کے بعد بتایا کہ ابتدائی تیز رفتار آپ کو نشست پر پیچھے دھکیل دے گی مگر جلد ہی یہ ختم ہوجائے گا کیونکہ آپ اتنی تیزی سے سفر کریں گے کہ کچھ محسوس ہی نہیں ہوگا۔

    مگر یہ منصوبہ جلد حقیقی شکل اختیار نہیں کرسکتا کیونکہ طیارے کی ساخت پر ابھی کام جاری ہے اور کمپنی کی جانب سے 3 اسکیل ماڈلز کی آزمائش آئندہ چند ماہ میں کی جائے گی۔

    اس کمپنی کے خیال میں پراجیکٹ کو مکمل ہونے میں ایک دہائی کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

  • برطانیہ میں قرنطینہ سے بچنے کے لیے غیر ملکی انوکھا راستہ اختیار کرنے لگے

    برطانیہ میں قرنطینہ سے بچنے کے لیے غیر ملکی انوکھا راستہ اختیار کرنے لگے

    لندن: برطانیہ کی جانب سے ریڈ لسٹ میں شامل ممالک کے شہری وہاں پہنچنے کے لیے ترکی کا راستہ اختیار کرنے لگے، برطانیہ جانے والے مسافر ترکی میں 10 روز گزار کر برطانیہ پہنچ رہے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث پابندی کا شکار ملکوں سے برطانیہ آنے والے مسافر لازمی قرنطینہ سے بچنے کے لیے ترکی کا راستہ استعمال کر رہے ہیں۔

    برطانیہ پہنچنے سے قبل سیاح اور مسافر ترکی میں قیام کرتے ہیں کیونکہ برطانیہ نے تاحال ترکی کو اپنی ریڈ لسٹ میں شامل نہیں کیا۔

    ٹریول ایجنسیاں پاکستان اور بھارت سمیت ان دیگر ممالک کے مسافروں کو قرنطینہ پیکج فروخت کر رہی ہیں جن کو برطانیہ نے سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ میں شامل کیا ہے۔

    اس پیکج کے تحت ٹریول ایجنسیاں برطانیہ کا سفر کرنے والے افراد سے کہتی ہیں کہ وہ ترکی میں دس دن بطور سیاح گزاریں اور اس کے بعد وہ لندن سمیت کسی بھی برطانوی ایئرپورٹ پر اتر سکتے ہیں جہاں ان کو قرنطینہ کی پابندی کا سامنا نہیں ہوگا۔

    رپوٹ کے مطابق تاحال ترکی نے کسی بھی ملک سے آنے والے مسافروں پر قرنطینہ کی پابندی عائد کی ہے اور نہ ہی اسے برطانیہ کی سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔

    برطانیہ کی سفری پابندیوں کے ضوابط کے تحت قرنطینہ پیکج قانونی ہے تاہم ترکی میں یہ اس وقت متنازعہ حیثیت اختیار کر گیا جب کرونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے بعد وقتی طور پر لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا گیا۔

    ترکی میں سیاحوں اور مسافروں کو پابندیوں سے استثنیٰ دیا گیا ہے اور وہ ملک میں باآسانی گھوم پھر سکتے ہیں۔

    ترکی کی اپوزیشن پارٹی کے ایک رہنما مراط امیر نے کہا ہے کہ پاکستان و بھارت سے آنے والے مسافروں پر اسی طرح کی پابندیاں عائد کی جانی چاہئیں جیسے دیگر یورپی ممالک نے عائد کی ہیں۔

    ترکی کے وزیر صحت فاحریتن کوسا نے گزشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ استنبول میں کرونا وائرس کی بھارتی قسم کے 5 کیسز سامنے آئے ہیں۔

  • نیوزی لینڈ نے بھارت پر سفری پابندی عائد کردی

    نیوزی لینڈ نے بھارت پر سفری پابندی عائد کردی

    ویلنگٹن: نیوزی لینڈ نے بھارت سے آنے والے افراد کے ملک میں داخلے پر پابندی لگا دی، نیوزی لینڈ میں کرونا وائرس کے کیسز دوبارہ رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے زیادہ تر مریض بھارت سے آئے ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت میں کرونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے باعث نیوزی لینڈ نے بذریعہ بھارت نیوزی لینڈ آنے والے افراد اور بھارتی شہریوں کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔

    پابندی کا اعلان نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جسینڈا آرڈرن نے آکلینڈ میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا، نیوزی لینڈ کی جانب سے بھارت سے آنے والوں پر پابندی 11 سے 28 اپریل تک عائد رہے گی۔

    نیوزی لینڈ نے یہ پابندی ملکی سرحد پر کرونا وائرس کے 23 مثبت کیسز رپورٹ ہونے کے بعد لگائی جن میں سے 17 بھارت سے آنے والے افراد تھے۔

    دوسری جانب بھارت میں کرونا وائرس کے کیسز میں ریکارڈ اضافہ ہوچکا ہے، بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران کرونا وائرس کے 1 لاکھ 26 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے۔

    بھارت میں اب تک کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 1 کروڑ 29 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ 1 لاکھ 66 ہزار مریض موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔ ملک میں کووڈ 19 کے فعال کیسز کی تعداد 9 لاکھ 10 ہزار سے زائد ہے۔

  • سعودی عرب: ہائی وے پر سفر کرتے ہوئے یہ باتیں یاد رکھیں

    سعودی عرب: ہائی وے پر سفر کرتے ہوئے یہ باتیں یاد رکھیں

    ریاض: سعودی عرب کی شاندار ہائی ویز پر سفر کرتے ہوئے شاذ و نادر ہی کوئی مسئلہ پیش آسکتا ہے، تاہم گاڑی خراب ہونے یا پیٹرول ختم ہوجانے کا خدشہ ہمیشہ رہتا ہے جس کی صورت میں مندرجہ ذیل تجاویز پر عمل کیا جاسکتا ہے۔

    ہائی ویز پر ہر 10 کلو میٹر بعد پیٹرول اسٹیشن اور موٹیلز وغیرہ ہیں جنہیں عربی میں استراحہ کہا جاتا ہے، پیٹرول اسٹیشن پر پنکچر شاپس کے علاوہ میکینک اور الیکٹریشن بھی موجود ہوتے ہیں جبکہ کہیں کہیں پارٹس کی دکانیں بھی قائم کی گئی ہیں اگرچہ ان کی تعداد انتہائی کم ہے مگر وہاں اہم سامان دستیاب ہے۔

    شاہراہوں پر موجود پارٹس کی دکانوں میں تمام ماڈلز کی گاڑیوں کا سامان تو دستیاب نہیں ہوتا تاہم معروف ماڈلز کے اہم پارٹس ان دکانوں پر فراہم کیے جاتے ہیں۔

    اگر کسی کی گاڑی ایسے مقام پرخراب ہوتی ہے جہاں دور دور تک کوئی اسٹیشن نہیں، اس صورت میں ہائی وے پولیس پیٹرولنگ پارٹی انتہائی معاون ثابت ہوتی ہے۔ بعض اوقات گاڑی کا پیٹرول گیج خراب ہونے کی وجہ سے ٹینک میں موجود پیٹرول کی مقدار کا تعین نہیں رہتا اور پیٹرول عین اس وقت میں ختم ہوجاتا ہے جب گاڑی بیابان میں ہو اور دوردور تک کوئی اسٹیشن نہیں۔ ایسے میں ہائی وے پولیس بھرپور تعاون کرتی ہے۔

    ہائی ویز پر موجود بیشتر اسٹیشنز میں خراب گاڑی کو لے جانے کے لیے مخصوص لفٹنگ ٹرکس ہوتے ہیں، جن کی مدد سے گاڑی کو قریبی اسٹیشن پر پہنچایا جاسکتا ہے۔

    اگر کسی کی گاڑی ہائی وے پرخراب ہو جائے تو پیٹرولنگ پارٹی قریب ترین اسٹیشن پر موجود کار لفٹنگ ٹرک کو طلب کرلیتے ہیں جو گاڑی کو لوڈ کر کے قریب ترین اسٹیشن پر پہنچا دیتے ہیں۔

    گاڑی کو لے جانے والی ٹرک سروس مفت نہیں ہوتی، اس کا کرایہ ادا کرنا پڑتا ہے جو مختلف ہوتا ہے تاہم یہ ضروری ہے کہ گاڑی لوڈ کروانے سے قبل کرایہ طے کرلیا جائے۔

    جدہ سے مدینہ منورہ جاتے وقت راستے میں بے شمار اسٹیشنز آتے ہیں جبکہ رابغ، وادی ستارہ، وادی الفرع کے اسٹیشن بڑے ہیں جہاں عام طور پر میکینک باآسانی دستیاب ہوتے ہیں، علاوہ ازیں ان شہروں میں گاڑیوں کے پارٹس کی دکانیں بھی ہوتی ہیں۔

    اگر ان اسٹیشنز پر گاڑی کے پارٹس دستیاب نہ ہوں تو اس صورت میں لوڈنگ ٹرک کے ذریعے گاڑی جدہ یا مدینہ منورہ بھی لے جائی جاسکتی ہے جہاں تمام ورکشاپس موجود ہیں۔

    ہائی وے پرمیکینکس کا اتنا مسئلہ نہیں ہوتا کیونکہ میکینک دستیاب ہوتے ہیں، اہم مسئلہ گاڑیوں کے خراب ہونے والے پرزوں کا ہوتا ہے جو وہاں دستیاب نہیں ہوتے۔ اس لیے بہتر ہے کہ گاڑی کو بڑے شہر لے جائیں جہاں میکینک اور پارٹس دونوں باآسانی دستیاب ہو جاتے ہیں۔

    اگر خرابی معمولی ہے جو مکینک کی دسترس یا معمولی پارٹس کی فراہمی سے حل ہو سکتی ہے تو بہتر ہے وگرنہ واپس جانا اچھا رہے گا۔

  • کرونا وبا: سفر کے لئے محفوظ ممالک کی فہرست جاری

    کرونا وبا: سفر کے لئے محفوظ ممالک کی فہرست جاری

    ریاض: معروف ٹریول ویب سائٹ نے عالمی وبا کے دوران دنیا کے محفوظ ترین ملکوں کی فہرست جاری کی ہے، فہرست میں برادر اسلامی ملک سعودی عرب بھی شامل ہے۔

    ویگو ٹریول ویب سائٹ کے مطابق کرونا وبائی امراض کے دوران سفر کے لیے عالمی محفوظ مقامات میں آسٹریلیا پہلے نمبر پر ہے، دوسرے پر نیوزی لینڈ، تیسرے نمبر پر سنگاپور، چوتھے پر زیمبیا، پانچویں پر کیوبا اور یورپی یونین کے سفری معیار پر مبنی درجہ بندی میں سعودی عرب چھٹے نمبر ہے۔

    درجہ بندی کا طریقہ کار

    عکاظ اخبار کے مطابق درجہ بندی کا طریقہ کار تین مراحل پر مشتمل تھا۔

    پہلا طریقہ کار: وبائی امراض کو جانچنے کی فوری صلاحیت کے ساتھ ساتھ ان پر قابو پانے کے اقدامات اور اس دوران ملکی استحکام کے لئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لانا۔دوسرا طریقہ کار : صحت کی سہولیات جس میں انتہائی نگہداشت کے وارڈز، مریضوں کی دیکھ بھال، مناسب طبی عملہ اور مریضوں کے لیے بستروں کی گنجائش کی دستیابی شامل تھی۔

    تیسرا طریقہ کار:  کرونا وائرس کے پھیلنے کے دوران لوگوں کی دیکھ بھال، قرنطینہ سینٹرز بنانے اور زیادہ کیسزز کے دوران ان کی مانیٹرنگ کرنے کی اہلیت کا اعتبار۔ویگو کے مطابق اس بات کا اندازہ ان ملکوں میں کرونا وائرس کے لیے کئے جانے والے ٹیسٹ اور ان میں سے مثبت آنے والے نتائج کی بنیاد پر کیا گیا، جس میں آسٹریلیا سرفہرست تھا جہاں دس لاکھ افراد میں سے 1.933 فیصد کے ٹیسٹ مثبت آئے، اسی طرح نیوزی لینڈ کے دس لاکھ میں سے صرف ایک ہزار 865 ٹیسٹ مثبت آئے۔

    سعودی عرب نے کررونا وائرس کے لیے 15 لاکھ سے زیادہ لیبارٹری ٹیسٹ کرائے ہیں ، جن میں سے 0.6 فیصد ٹیسٹ مثبت آئے۔

  • بحرین: خلیجی ممالک کے شہریوں کی آمد پر پابندی ختم

    بحرین: خلیجی ممالک کے شہریوں کی آمد پر پابندی ختم

    مناما: بحرین نے خلیجی شہریوں کی آمد پر پابندی ختم کردی، بحرین پہنچنے والے تمام افراد کو کرونا وائرس ٹیسٹ کا رزلٹ آنے تک ہاؤس آئسولیشن میں رہنا ہوگا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق بحرین نے جی سی سی (گلف کوآپریشن کونسل) کے شہریوں اور ای ویزا ہولڈرز کی آمد پر سے پابندی اٹھالی ہے اور اس پر جمعے سے عمل درآمد شروع کردیا گیا ہے۔

    بحرینی ایئرپورٹ کے حکام کا کہنا ہے کہ جمعہ 4 ستمبر سے جی سی سی ممالک کے شہریوں اور ای ویزا ہولڈرز کو بحرین آنے کی اجازت دی گئی ہے۔

    حکام کے مطابق ایسے ملکوں کے شہری بھی بحرین آسکیں گے جنہیں ایئر پورٹ، بندرگاہ یا بری سرحدی چوکی پہنچنے پر ویزے جاری کیے جاتے رہے ہیں۔

    بحرینی ہوائی اڈے کے حکام نے ٹوہٹر پر جاری بیان میں کہا ہے کہ بحرین آنے والے مسافروں کا پی سی آر ٹیسٹ ان کے خرچ پر ہوگا، بحرین پہنچنے والوں کو کرونا وائرس ٹیسٹ کا رزلٹ آنے تک ہاؤس آئسولیشن میں رہنا ہوگا اور اس کی پابندی ہر ایک کو کرنا ہوگی۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے بحرین میں آمد و رفت پر پابندی عائد کردی گئی تھی جو کئی ماہ سے جاری تھی۔

  • متحدہ عرب امارات: شہریوں کو بیرون ملک سفر کی اجازت

    متحدہ عرب امارات: شہریوں کو بیرون ملک سفر کی اجازت

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں 23 جون سے غیر ملکی سفر شروع ہونے کا امکان ہے، سفر کرنے والوں کو سخت احتیاطی تدابیر کی پابندی کرنی ہوگی۔

    اماراتی نیوز اجنسی کے مطابق متحدہ عرب امارات نے 23 جون سے شہریوں اور ملک میں مقیم غیر ملکیوں کو بیرون ملک سفر کی مشروط اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی اتھارٹی برائے شناخت اور شہریت کا کہنا ہے کہ منتخب اسٹیشنوں کے لیے سفر کی شرائط کا اعلان جلد کیا جائے گا۔

    اتھارٹی کے مطابق اماراتی شہریوں اور ملک میں مقیم غیر ملکیوں کو ان شرائط اور طریقہ کار کے مطابق مخصوص اسٹیشنوں پر جانے کی اجازت ہوگی۔

    وزارت خارجہ، وفاقی اتھارٹی برائے شناخت و شہریت اور نیشنل اتھارٹی برائے ایمرجنسی اور کرائسز اینڈ ڈیزاسٹر مینجمنٹ نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ اعلان کردہ شرائط اور طریقہ کار کے مطابق مخصوص مقامات کے سفر کی اجازت دی جائے گی جن کی پابندی کرنا لازم ہوگا۔

    بیان میں کہا گیا کہ یہ شرائط اور ضوابط وزارت صحت کی طرف سے کورونا وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والے حالات کےمطابق جاری کیے جائیں گے۔ حکومت حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے مناسب اسٹیشنوں کا اعلان کرے گی جہاں کا سفر محفوظ سمجھا جا سکتا ہے۔

  • سفر کی یادوں کو محفوظ رکھنے کا انوکھا انداز

    سفر کی یادوں کو محفوظ رکھنے کا انوکھا انداز

    سیر و سیاحت کرنا ایک شاندار مشغلہ ہے جو زندگی کا خوشگوار ترین تجربہ بن سکتا ہے۔ سفر کی یادوں کو اکثر تصاویر میں محفوظ کیا جاتا ہے، بعض افراد اسے مزید یادگار بنانے کے لیے سفر نامہ بھی لکھ ڈالتے ہیں۔

    تاہم انا اسٹرٹکو نامی ایک خاتون نے اپنے سفر کی روداد کو کچھ انوکھے انداز میں پیش کیا۔

    انا نے مختلف مقامات کا سفر کیا اور وہاں کی خوبصورت تصاویر کھینچیں۔ لیکن بعد میں ان تصاویر میں ایک گڈا اور گڑیا بھی شامل کردیا۔

    یہ گڈا اور گڑیا خود انا اور ان کا دوست تھا، اب ان تصاویر کو دیکھ کر یوں لگتا ہے جیسے دو اینی میٹڈ کردار اصل زندگی میں آگئے اور سیر و تفریح کر رہے ہیں۔

    انا کہتی ہیں کہ وہ نہیں چاہتی تھیں کہ وہ اس خوبصورت سفر کی تصاویر کو لیپ ٹاپ میں رکھ کر بھول جائیں، وہ انہیں مزید یادگار بنانا چاہتی تھیں اور وہ اس کوشش میں کامیاب بھی رہیں۔

    آپ بھی انا کی یہ تصاویر دیکھ کر بتائیں کہ سفر کی یادوں کو محفوظ رکھنے کا یہ طریقہ آپ کو کیسا لگا۔

     

    View this post on Instagram

     

    Copenhagen was only a quick stop, but we made the most of the time we had there. It was more about spending time in hygge places with nice people having heart-warming chats, not so much about ticking off things from a bucket list. Is that how you travel too or do you make a list of objectives to see when you go somewhere? Btw our B&B hosts were the perfect people to have a long breakfast with. They were the loveliest people ever!! Eva and Asger are the most charming couple you will ever meet. They’re in their 70s and beaming with youth, joy and passion. They travel around, they’re both still taking courses, learning new things, keeping open minds and still keeping their creative souls active with painting, sculpting or translating stories. They’re the kind of old couple you think is a myth until you actually meet one. That’s who I want to be when I grow up!

    A post shared by I was cut out for this (@iwascutoutforthis) on

  • سعودی خواتین کا مرد سرپرستوں کی رضامندی کے بغیر بیرون ملک سفر

    سعودی خواتین کا مرد سرپرستوں کی رضامندی کے بغیر بیرون ملک سفر

    ریاض : نئے قوانین کے نفاذ کے بعد پہلی مرتبہ 1ہزار سعودی خواتین نے بغیر مرد سرپرستوں کی رضا مندی کے سرٹیفکیٹ بغیر بیرون ملک کیا، شہزادی ریما بنت بندر کا کہنا ہے کہ ان نئی تبدیلیوں سے دراصل ایک تاریخ رقم ہورہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں خواتین کو حاصل آزادی کے حوالے سے ایک خاموش انقلاب بتدریج برپا ہورہا ہے۔اس کا اندازہ اس امر سے کیا جاسکتا ہے کہ مملکت کے مشرقی صوبے میں سوموار کو اکیس سال سے زائد عمر کی ایک ہزار سے زیادہ سعودی خواتین اپنے مرد سرپرستوں کی رضامندی کے بغیر بیرون ملک روانہ ہوئی ہیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ وہ جب امگریشن کے لیے پاسپورٹ کنٹرول سے گزر رہی تھیں تو انھیں اپنے مرد سرپرستوں کی رضا مندی کا سرٹی فکیٹ یا کوئی اور متعلقہ دستاویز دکھانے کی ضرورت پیش نہیں آئی ۔

    سعودی عرب نے اگست کے اوائل میں نئے قوانین جاری کیے ہیں جن کے تحت اب خواتین کسی قسم کی قدغن کے بغیر پاسپورٹ کے حصول کے لیے درخواست دے سکتی ہیں اور بیرون ملک سفر پر جاسکتی ہیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے اکیس سال سے زیادہ عمر کی خواتین کو اپنے والد ، بھائی ، خاوند یا کسی اور مرد سرپرست سے بیرون ملک سفر کے لیے اجازت لینا پڑتی تھی۔

    ترمیم شدہ قوانین کے مطابق اب اکیس سال سے زیادہ عمر کی حامل سعودی خواتین کو اپنے مرد سرپرست کی اجازت کے بغیر پاسپورٹس کے حصول اوربیرون ملک آزادانہ سفر کی اجازت حاصل ہوگئی ہے۔

    شاہی فرامین کے تحت عائلی قوانین میں بھی نمایاں تبدیلیاں کی گئی ہیں اور اب ترمیمی قانون کے تحت خواتین کو اپنی شادی ، طلاق یا بچوں کی پیدائش کے اندراج کا حق حاصل ہوگیا ہے اور انھیں سرکاری طورپر خاندانی دستاویزات کا بھی اجرا کیا جاسکے گا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان کے تحت اب ایک باپ یا ماں دونوں بچّے کے قانونی سرپرست ہوسکتے ہیں۔

    امریکا میں متعیّن سعودی عرب کی سفیر شہزادی ریما بنت بندر نے خواتین کے حقوق سے متعلق ان ترمیمی قوانین کو سراہا اور کہا کہ ان نئی تبدیلیوں سے دراصل ایک تاریخ رقم ہورہی ہے۔