Tag: travel

  • اکثر سفر کرنے والوں کے لیے ایک کارآمد ٹپ

    اکثر سفر کرنے والوں کے لیے ایک کارآمد ٹپ

    کیا آپ اپنے کام کے سلسلے میں اکثر اندرون و بیرون ملک سفر کرتے رہتے ہیں؟ تو یقیناً آپ ان طریقوں پر عمل کرتے ہوں گے جو آپ کے سفر کو زیادہ سے زیادہ آرام دہ اور محفوظ بنا سکیں۔

    فضائی سفر کرنے والے افراد کو اکثر اوقات ایک پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب طیارے سے باہر نکل کر انہیں اپنے سامان کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اس موقع پر اکثر ناخوشگوار صورتحال بھی پیش آجاتی ہے جیسے سامان کا گم ہوجانا، نہ پہنچنا یا بیگ کا خراب ہوجانا۔

    منزل پر پہنچنے کے بعد تھکن کے باعث مسافروں کو ایئرپورٹ سے نکلنے کی ویسے بھی جلدی ہوتی ہے خصوصاً اگر انہیں فوراً ہی کہیں شرکت کرنی ہو تو سامان کا انتظار کرنا انہیں بہت گراں گزرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: فضائی سفر کے دوران جسم میں کیا تبدیلیاں ہوتی ہیں؟

    تاہم آج ہم آپ کو ایسی ترکیب بتا رہے ہیں جسے اپنا کر آپ اپنا سامان جلد حاصل کر کے انتظار کی کوفت سے بچ سکتے ہیں۔

    ایئرپورٹ پر سامان جلدی حاصل کرنے کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ سب سے آخر میں چیک ان کیا جائے۔ اس طرح آپ کا سامان سب سے آخر میں ہوگا، جو طیارے میں رکھا بھی سب سے آخر میں جائے گا، اور یوں یہ سب سے پہلے طیارے سے باہر آجائے گا۔

    لیکن یہ ترکیب زیادہ تر افراد کے لیے کارگر نہیں ہوتی کیونکہ لوگ دیر سے پہنچنا پسند نہیں کرتے اور مقررہ وقت سے پہلے چیک ان کرلیتے ہیں۔

    ایک اور طریقہ یہ ہے کہ بورڈنگ پاس حاصل کرتے ہوئے طیارے کے عملے سے درخواست کر کے بیگ پر ’فریجائل‘ کا اسٹیکر لگوا دیا جائے۔

    اس صورت میں طیارے میں رکھتے ہوئے بیگ کو بہت نیچے رکھنے سے گریز کیا جاتا ہے اور اس کے اندر موجود سامان کی حفاظت کا خیال رکھتے ہوئے اسے اوپر ہی رکھ دیا جاتا ہے۔

    اس طریقے سے بھی مذکورہ بیگ جلد ہی طیارے سے باہر آجاتا ہے۔

  • برفیلی آبشار سے جنم لیتی قوس قزح

    برفیلی آبشار سے جنم لیتی قوس قزح

    چین کے صوبے شانزی میں پائی جانے والی ہوکو آبشار ویسے تو دنیا کی انوکھی ترین آبشار ہے تاہم موسم سرما میں اس کی انفرادیت میں اور بھی اضافہ ہوجاتا ہے جب اس کے اوپر قوس قزح نمودار ہوجاتی ہے۔

    شانزی میں پایا جانے والا زرد دریا یعنی یلو ریور دنیا کا انوکھا ترین دریا ہے جس کے پانی کا رنگ زرد ہے۔ یہ جنوبی ایشیا کا دوسرا اور دنیا کا چھٹا طویل ترین دریائی سسٹم ہے۔

    دریا کے دہانے پر ہوکو آبشار بھی موجود ہے اور اس کا رنگ بھی زرد ہے۔

    سخت سردیوں میں جب سورج کی کرنیں برف سے گزرتی ہیں تو آبشار کے دونوں کناروں پر قوس قزح تشکیل دے دیتی ہیں جو نہایت مسحور کن منظر معلوم ہوتا ہے۔

    موسم سرما میں یہ دریا اور آبشار جم جاتا ہے جسے دیکھنے کے لیے سیاح کھنچے چلے آتے ہیں۔ مقامی انتظامیہ کی جانب سے سیاحوں کو ایسے موقع پر محتاط رہنے کی ہدایت بھی کی جاتی ہے۔

  • پیرو کا خوبصورت پہاڑ آنکھوں میں قوس قزح بھر دے

    پیرو کا خوبصورت پہاڑ آنکھوں میں قوس قزح بھر دے

    بارشوں کے بعد دھنک یا قوس قزح کا نکلنا نہایت خوبصورت منظر ہوتا ہے جو کم ہی نظر آتا ہے۔ بارش کے بعد فضا میں موجود قطروں سے جب سورج کی شعاعیں گزرتی ہیں تو یہ سات رنگوں میں بدل جاتی ہیں جسے دھنک کہتے ہیں۔

    جنوبی امریکی ملک پیرو میں واقع ایک پہاڑ بھی قوس قزح جیسا منظر پیش کرتا ہے جسے دیکھنے کے لیے سیاح کھنچے چلے آتے ہیں۔

    پیرو کا یہ پہاڑ جسے 7 رنگوں کا پہاڑ بھی کہا جاتا ہے، سطح سمندر سے 5 ہزار 200 میٹر بلند ہے۔

    اس پہاڑ کے رنگین ہونے کی وجہ یہ ہے کہ جب یہاں پر جمنے والی برف پگھلتی ہے تو اس پانی کی آمیزش زمین کے اندر موجود معدنیات کے ساتھ ہوجاتی ہے جس کے بعد مختلف رنگ ظاہر ہوجاتے ہیں۔

    سرخ رنگ زمین کے اندر موجود زنگ آلود آمیزوں کی وجہ سے، زرد رنگ آئرن سلفائیڈ، ارغوانی یا جامنی رنگ آکسیڈائزڈ لیمونائٹ اور سبز رنگ کلورائٹ کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔

    کیا آپ اس رنگ برنگے پہاڑ کا دورہ کرنا چاہیں گے؟

  • قدیم قلعوں کی بحالی کا حیرت انگیز عمل

    قدیم قلعوں کی بحالی کا حیرت انگیز عمل

    آپ جب بھی کسی تاریخی مقام یا کھنڈرات کا دورہ کرتے ہوں گے تو یقیناً آپ کے ذہن میں اس کے ماضی کی تصویر کھنچ جاتی ہوگی کہ پرانے دور میں یہ جگہ کیسی ہوتی تھی اور یہاں کون لوگ رہتے تھے۔

    پرانے دور کے تاریخی مقامات کو واپس ان کی اصل شکل میں لانا ایک مشکل ترین عمل ہوتا ہے جو بہت زیادہ محنت اور بڑے خرچ کا متقاضی ہوتا ہے۔

    بعض کھنڈرات زمانے کے سرد و گرم کا اس قدر شکار ہوچکے ہوتے ہیں کہ ان کی بحالی کسی طور ممکن نہیں ہوتی، ایسے میں ان کے بچے کچھے آثار کی ہی حفاظت کی جاسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج کے باعث خطرے کا شکار تاریخی مقامات

    تاہم ڈیجیٹل دور میں کسی بھی شے کو کم از کم تصاویر کی حد تک ان کی اصل شکل میں لایا جاسکتا ہے۔

    ایک برطانوی ڈیجیٹل فنکار نے بھی ایسی ہی ایک کامیاب کوشش کی ہے جس کے تحت اس نے برطانیہ کے قدیم قلعوں کی اصل حالت میں تصویر کشی کردی۔ اس کام کے لیے اس نے ایک ماہر تعمیرات اور ایک تاریخ داں کی مدد بھی لی۔

    اس کی تیار کردہ تصاویر نہایت خوبصورت ہیں جو آپ کو دنگ کردیں گی۔


    ڈنلس قلعہ

    شمالی آئرلینڈ میں سمندر کنارے واقع یہ قلعہ 1500 عیسوی میں تعمیر کیا گیا، تاہم صرف ڈیڑھ سو سال بعد ہی اس کو خالی کردیا گیا۔

    کہا جاتا ہے کہ ایک دفعہ جب یہاں پر رہائش پذیر انٹریم کا شاہی خاندان کھانے کا انتظار کر رہا تھا تو اونچائی پر واقعہ محل کا کچن اچانک ٹوٹ کر سمندر میں جا گرا اور کچن میں موجود عملہ بھی سمندر برد ہوگیا۔


    ڈنسٹنبرگ قلعہ

    انگلینڈ میں واقع یہ قلعہ کنگ ایڈورڈ دوئم نے ( 1200 عیسوی کے اواخر میں) تعمیر کروایا تھا۔ یہ قلعہ ایک جنگ کے دوران تباہ ہوگیا تھا۔


    بوتھ ویل قلعہ

    اسکاٹ لینڈ کا یہ قلعہ تیرہویں صدی میں قائم کیا گیا اور انگریزوں اور اسکاٹس کے درمیان جنگ میں باری باری دونوں فریقین کے قبضے میں آتا رہا۔

    اس قلعے میں رہنے والی ایک معزز خاتون بونی جین قریبی دریا پار کرتے ہوئے ڈوب کر ہلاک ہوگئی تھی جس کی روح اب بھی راتوں میں یہاں بھٹکتی ہے۔


    گڈ رچ قلعہ

    انگلینڈ کا ایک اور قلعہ گڈرچ سنہ 1102 عیسوی میں تعمیر کیا گیا۔ جنگ کے دوران دشمن پر گولے پھینکنے کے لیے قلعے کی چھت پر ایک بڑی توپ بھی نصب کی گئی تھی۔


    کے آرلوروک قلعہ

    اسکاٹ لینڈ میں موجود کے آرلوروک قلعہ برطانیہ کا واحد قلعہ ہے جس میں تکون مینار نصب ہے۔ یہ سنہ 1208 عیسوی میں تعمیر کیا گیا۔

    چودہویں صدی میں انگریزوں سے جنگ کے دوران اسے تباہ کردیا گیا تاکہ دشمن یہاں قابض نہ ہوسکیں۔ 1570 عیسوی میں ارل آف سسکیس نے اسے دوبارہ تعمیر کروایا تاہم اس کے کچھ ہی عرصے بعد اسے ایک بار پھر دشمنوں کے خوف سے تباہ کردیا گیا۔


    کڈ ویلی قلعہ

    ویلز میں واقعہ یہ قلعہ 1106 میں بنایا گیا۔ یہ برطانیہ میں موجود تمام قلعوں میں نسبتاً بہترین حالت میں موجود ہے۔

  • سیاحت کے لیے20 محفوظ ممالک، بھارت 16 ویں نمبرپر

    سیاحت کے لیے20 محفوظ ممالک، بھارت 16 ویں نمبرپر

    کیا آپ سیاحت کے شوقین ہیں، اگر ہاں تو  محفوظ ترین ممالک کی یہ فہرست آپ ہی کے لیے ہے جس میں آئس لینڈ کو سیاحت کے لیے سب سے محفوظ قراردیا گیا ہے جبکہ بھارت اس میں سولہویں نمبر پر ہے۔

    فٹ فار ٹریول نامی ویب سائٹ نے یہ فہرست جرائم کی شرح ، دہشت گرد حملوں کا خدشہ، قدرتی آفات اور سیاحوں کو میسر صحت کی سہولیات کو مدنظر رکھتے ہوئے مرتب کی ہے۔ اس فہرست کے لیے ڈیٹا ورلڈ اکانومک فنڈ کی رپورٹس، ورلڈ رسک رپورٹ برائے قدرتی آفات اور فارن آفس کی دہشت گردی کے خدشات کے حوالے سے کی جانے والی اسسمنٹ رپورٹ سے حاصل کیا گیا ہے۔

    آئس لینڈ اس فہرست میں سب سے اوپر ہے جس کا سبب وہاں قدرتی آفات کے خطرے کا انتہائی کم ہونا اور جرائم کی کم ترین شرح ہے۔ دوسری جانب دہشت گرد حملوں کا ممکنہ نشانہ بننے کے خطرے کے باوجود ’یو اے ای‘ اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے۔

    سنگاپور اس فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے تاہم یہاں سفر کرنے والوں کو زیکا وائرس کے خدشے کا سامنا رہے گا۔ چوتھا محفوظ ترین ملک اسپین ہے جبکہ اس کے بعد آسٹریلیا، کینیڈا، جاپان ، مراکش، اردن اور بارباڈوس کا نمبر ہے۔

    مذہبی شدت پسندی ، صحت کی سہولیات کی عدم فراہی ، ریپ اورجرائم کی بڑھی ہوئی شرح کے سبب بھارت اس فہرست میں سولہویں نمبر ہے ۔ اس فہرست نے جنوبی افریقا کو سب سے خطرناک ملک قرار دیا گیا ہے جبکہ دہشت گردوں حملوں کے شدید خدشات کے سبب ترکی اس فہرست میں دوسرے نمبرپر ہے۔

    سیاحت کے لیے بے شمار قدرتی مقامات سے مالا مال پاکستان بدقسمتی سے اس فہرست میں جگہ بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکا، تاہم موجودہ حکومت کی جانب سے سیاحت کے فروغ کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے سبب امید ہے پاکستان آئندہ برس اس فہرست میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوجائے گا۔

  • مقتول صحافی جمال خاشقجی کا بیٹا اپنے خاندان کے ہمراہ امریکا روانہ

    مقتول صحافی جمال خاشقجی کا بیٹا اپنے خاندان کے ہمراہ امریکا روانہ

    ریاض: مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کا بیٹا صلاح خاشقجی اپنے خاندان کے ہمراہ امریکا روانہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ ہفتے ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کا بیٹا اپنے گھر والوں کے ساتھ سعودی عرب سے امریکا روانہ ہوگیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ صلاح خاشقجی امریکی اور سعودی شہریت رکھتے ہیں، تاہم ان پر سعودی حکام نے سفری پابندی عائد کر رکھی تھی۔

    جمال خاشقجی کے سعودی عرب چھوڑنے کے بعد سعودی حکام نے ان کے بیٹے پر سفری پابندی عائد کردی تھی تاہم اب وہ اہلخانہ کے ہمراہ امریکا کے لیے روانہ ہوچکے ہیں۔

    جمال خاشقجی کا قتل انتہائی سفّاکانہ جرم تھا، سعودی ولیٔ عہد

    دوسری جانب ہیومن رائٹس واچ کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ صلاح خاشقجی کے اوپر سے سفری پابندیاں ہٹائے جانے کے بعد وہ ریاض چھوڑ کر امریکا روانہ ہوئے ہیں۔

    واضح رہے دو اکتوبر کو سعودی قونصل خانے جانے کے بعد لاپتا ہونے والے سعودی صحافی کے بارے میں سعودی حکام غلط وضاحتیں دیتے رہیں اور دو ہفتے تک حقائق کی پردہ پوشی کرتے رہے۔

    بعدِ ازاں یہ بات سامنے آئی کہ جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا، گزشتہ روز برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ جمال کی باقیات استنبول میں قونصل جنرل کے گھر کے لان سے ملی ہیں۔

    علاوہ ازیں سعودی ولیٔ عہد محمد بن سلمان نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر خاموشی توڑ دی، انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ جمال خاشقجی کا قتل انتہائی سفّاکانہ جرم تھا۔

  • دنیا کی خوبصورت ترین عبادت گاہ

    دنیا کی خوبصورت ترین عبادت گاہ

    تھائی لینڈ میں واقع بدھوں کی عبادت گاہ جسے سفید خانقاہ بھی کہا جاتا ہے، دنیا کی خوبصورت ترین معبد قرار دی جاتی ہے۔

    اسے تعمیر کرتے ہوئے معماروں کے ذہن میں یہی ایک خیال تھا کہ اسے دنیا کی سب سے خوبصورت عمارت بنا دی جائے، اور واقعی یہ بدھ خانقاہ فن تعمیر کا شاہکار ہے۔

    یہاں پر جہنم اور جنت کا تمثیلاتی منظر بھی پیش کیا گیا ہے۔ جہنم کے حصے میں بے شمار ہاتھ تعمیر کیے گئے ہیں جو انسان کی مادی اشیا کے لیے ہوس اور بھوک کی عکاسی کرتے ہیں۔

    اس کے بعد ایک پل جنت کی طرف لے جاتا ہے اور یہاں سے واپس پلٹنے کا کوئی راستہ نہیں۔

    بدھ تعلیمات کے مطابق جب سچائی اور نیکی کا راستہ اختیار کرلیا جائے تو پھر انسان کا جہنم سے جنت کا سفر شروع ہوجاتا ہے اور اس خانقاہ کا یہ حصہ اسی کی روشنی میں بنایا گیا ہے۔

    خانقاہ کا اندرونی حصہ بدھ مت کی روایتی تاریخی اور جدید فن تعمیر و مصوری کا شاہکار ہے۔

    اسے تعمیر کرنے والا چالرماچی نامی آرٹسٹ مشہور تھائی مصور ہے۔ اس خانقاہ کی تعمیر میں زیادہ تر رقم اس نے اپنی جیب سے لگائی ہے۔ وہ اس خانقاہ کو اپنی محبت قرار دیتا ہے۔

  • سلطنت عثمانیہ کے دور کے قسطنطنیہ کی سیر کریں

    سلطنت عثمانیہ کے دور کے قسطنطنیہ کی سیر کریں

    

    سلطنت عثمانیہ سنہ 1299 سے 1922 تک قائم رہنے والی مسلمان سلطنت تھی جس کے حکمران ترک تھے۔ یہ سلطنت تین براعظموں پر پھیلی ہوئی تھی اور جنوب مشرقی یورپ، مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کا بیشتر حصہ اس کے زیر نگیں تھا۔

    سنہ 1453 سے 1922 تک اس عظیم سلطنت کا دارالخلافہ قسطنطنیہ تھا جسے آج استنبول کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

    تاہم اس شہر کی پہچان صرف یہی نہیں۔ قسطنطنیہ سنہ 330 سے 395 تک رومی سلطنت اور 395 سے 1453 تک بازنطینی سلطنت کا دارالحکومت بھی رہا۔

    اس شہر بے مثال کی بنیاد 667 قبل مسیح میں یونان کی توسیع کے ابتدائی ایام میں ڈالی گئی۔ اس وقت شہر کو اس کے بانی بائزاس کے نام پر بازنطین کا نام دیا گیا۔ 330 عیسوی میں قسطنطین کی جانب سے اسی مقام پر نئے شہر کی تعمیر کے بعد اسے قسطنطنیہ کا نام دیا گیا۔

    قسطنطنیہ کی فتح کی بشارت حضور اکرم ﷺ نے دی تھی۔ حضور ﷺ نے فرمایا تھا، ’تم ضرور قسطنطنیہ کو فتح کرو گے، وہ فاتح بھی کیا باکمال ہوگا اور وہ فوج بھی کیا باکمال ہوگی‘۔

    حضور اکرم ﷺ کی اس بشارت کے باعث قسطنطنیہ کی فتح ہر مسلمان جرنیل کا خواب تھی۔

    قسطنطنیہ پر مسلمانوں کی جنگی مہمات کا آغاز حضرت عثمان غنی ؓ کے زمانے سے ہوا تھا تاہم ان میں کوئی خاص کامیابی نہ مل سکی۔

    بالآخر ترک سلطان مراد دوئم کا ہونہار بیٹا سلطان محمد قسطنطنیہ فتح کرنے کے نکلا اور کام کو ممکن کر دکھایا۔ قسطنطنیہ کی فتح نے سلطان محمد فاتح کو راتوں رات مسلم دنیا کا مشہور ترین سلطان بنا دیا۔

    سلطان نے اپنے دور میں قسطنطنیہ میں 300 سے زائد عالیشان مساجد تعمیر کروائیں جن میں سے سلطان محمد مسجد اور ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ مسجد بہت ہی مشہور ہیں۔

    فتح کے بعد قسطنطنیہ کو اسلامبول، یعنی اسلام کا گھر، کا نام دیا گیا جو بعد میں استنبول کہلایا جانے لگا۔

    آج ہم تاریخ کے صفحات سے آپ کو قسطنطنیہ کی کچھ نادر تصاویر دکھانے جارہے ہیں۔ یہ تصاویر سلطنت عثمانیہ کے بالکل آخری ادوار کی ہیں جنہیں بہت حفاظت کے ساتھ بحال کر کے دوبارہ پیش کیا گیا ہے۔


    قسطنطنیہ کی ایک گلی


    بندرگاہ کے مناظر


    دریائے باسفورس


    فوارہ سلطان احمد


    مسجد یلدرم بایزید


    مسجد ینی کیمی جو سلطان کے والد سے منسوب ہے


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایسا دریا جس سے قوس قزح پھوٹتی ہے

    ایسا دریا جس سے قوس قزح پھوٹتی ہے

    کیا آپ نے کبھی ایسے دریا کے بارے میں سنا ہے جو بے حد رنگین ہو اور اس میں سے قوس قزح پھوٹتی دکھائی دیتی ہو؟

    جنوبی امریکی ملک کولمبیا میں واقع ایک دریا ایسا ہی ہے جسے 5 رنگوں کے دریا یا مائع قوس قزح کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ یہ خوبصورت دریا کولمبیا کے سیرینیا ڈیلا مکرینا صوبے میں واقع نیشنل پارک میں موجود ہے۔

    یہ علاقہ طویل عرصے تک خانہ جنگی کی زد میں رہا جس کی وجہ سے کوئی یہاں آنے کی ہمت نہیں کر پاتا تھا۔

    بالآخر حکومت اور باغیوں کے درمیان امن معاہدے کے ایک سال بعد یعنی گزشتہ برس 2017 میں اس پارک کو عوام کے لیے کھول دیا گیا۔

    دنیا کے خوبصورت ترین دریاؤں میں سے ایک شمار کیے جانے والے اس دریا کی انفرادیت اس کی تہہ میں اگنے والے رنگ برنگے آبی پودوں کی وجہ سے ہے۔ گلابی، جامنی اور سرخ رنگ کے ان پھولوں کے کھلنے کا موسم ستمبر اور نومبر ہے۔

    چھوٹی چھوٹی آبشاروں اور پتھریلے راستوں پر مشتمل یہ خوبصورت دریا 100 کلو میٹر طویل ہے۔

    اس علاقے میں امن قائم ہونے کے بعد اب ملکی و غیر ملکی افراد یہاں آنے لگے ہیں جس سے یہاں کی رونقیں بحال ہوگئی ہیں اور سیاحت کی بدولت مقامی افراد کی زندگی میں بھی خوشحالی آگئی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مختلف ممالک کی سیر کے دوران ان چیزوں کا خیال رکھیں

    مختلف ممالک کی سیر کے دوران ان چیزوں کا خیال رکھیں

    ہم میں سے تقریباً ہر شخص سیر و سیاحت کرنا اور دنیا دیکھنا چاہتا ہے لیکن صرف چند افراد اپنی سیاحت کے شوق کو پورا کرنے میں کامیاب رہتے ہیں۔ وہ مختلف ممالک میں گھومتے پھرتے ہیں اور وہاں کی ثقافت و روایات سے واقفیت حاصل کرتے ہیں۔

    اگر آپ کا بھی سیر و سیاحت پر نکلنے کا ارادہ ہے تو یاد رکھیں کہ بعض مقامات پر کچھ چیزوں کو نہایت معیوب خیال کیا جاتا ہے۔ آپ اگر ان جگہوں پر ان کاموں کو انجام دیں گے تو لوگ اسے بہت برا خیال کریں گے۔ یہ چیزیں بعض اوقات بد تہذیبی کے زمرے میں بھی آتی ہیں اور ایسا کر کے آپ اپنے میزبان کو ناراض بھی کر سکتے ہیں۔

    آج کل چونکہ ویسے بھی سیکیورٹی سے متعلق مسائل زیادہ ہیں لہٰذا ملک سے باہر سفر کرتے ہوئے خاص طور پر احتیاط کریں کہ کوئی ایسی حرکت نہ کریں جس سے آپ لوگوں کی توجہ کا مرکز بن جائیں اور خود کو مشکوک بنا بیٹھیں۔

    یہاں ہم آپ کو ایسی ہی کچھ چیزیں بتا رہے ہیں جنہیں بیرون ملک سفر کے دوران کرنے سے گریز کریں۔


    امریکا

    7

    امریکا جانے کے بعد خیال رکھیں کہ ریستوران میں ویٹرز یا ٹیکسی والے کو ٹپ ضرور دیں۔


    برطانیہ

    6

    برطانیہ میں لوگوں سے ان کی آمدنی کے متعلق سوال کرنا نہایت معیوب خیال کیا جاتا ہے۔


    فرانس

    5

    فرانس میں چیزوں کی ادائیگی بل کے بعد کی جاتی ہے۔ پہلے سے ہوٹل کے کمروں، ٹیکسی یا سامان کی قیمت پوچھنا بد تہذیبی سمجھی جاتی ہے۔


    اٹلی

    4

    اٹلی میں کھانے کی پیشکش کو انکار کرنا آپ کو آس پاس کے لوگوں کی نظروں میں ناپسندیدہ بنا سکتا ہے۔


    چین

    3

    چین میں کسی کو گھڑی یا چھتری تحفتاً دینا نہایت برا سمجھا جاتا ہے۔


    جاپان

    جاپان کے لوگ نہایت محنتی اور خود دار ہوتے ہیں لہٰذا وہاں کسی کو ٹپ دینے سے پرہیز کریں۔ یہ چیز آپ کو خود پسند اور مغرور ظاہر کرے گی۔


    تھائی لینڈ

    تھائی لینڈ میں کسی کے سر کو چھونے سے پرہیز کریں۔ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ سامنے والے شخص کی عزت نہیں کرتے۔


    سنگا پور

    سنگا پور میں پبلک ٹرانسپورٹ کے حوالے سے قوانین خاصے سخت ہیں اور پبلک ٹرانسپورٹ میں کھانا، پینا یا سگریٹ نوشی جرم ہے۔


    ملائیشیا

    10

    ملائیشیا میں کسی کی طرف انگشت شہادت سے اشارہ کرنا بد تہذیبی سمجھی جاتی ہے۔ وہاں اس کام کے لیے انگوٹھا استعمال کیا جاتا ہے۔


    سعودی عرب

    1

    سعودی عرب میں کھلے عام شراب کی بوتلیں لے کر گھومنا یا پینا نہایت معیوب اور قوانین کی خلاف ورزی ہے۔


    ناروے

    11

    ناروے میں کسی سے یہ مت کہیں، کہ مجھے چرچ جانا ہے، یا مجھے چرچ لے چلو، یا تم چرچ کیوں نہیں جا رہے۔ یہ وہاں کے لوگوں کو خفا کرسکتا ہے۔


    روس

    12

    کسی روسی گھر میں داخل ہوتے ہوئے اپنے جوتے باہر ہی اتار آئیں وگرنہ آپ اپنے میزبان کی خوش اخلاقی سے محروم ہو سکتے ہیں۔


    فلپائن

    13

    فلپائنی رواج کے مطابق کھانے کا آخری ٹکڑا ہمیشہ چھوڑ دیا جاتا ہے۔ پلیٹ کو صاف کرنا وہاں بدتمیزی کی علامت ہے۔


    کینیا

    14

    کینیا میں لوگوں کو ان کے پہلے نام سے بلانا سخت معیوب سجھا جاتا ہے۔


    ہنگری

    15

    یورپی ملک ہنگری میں کھانے یا مشروب کے دوران ’چیئرز‘ کہنے سے گریز کریں۔


    چلی

    17

    چلی میں کھانے کے لیے چمچوں اور کانٹوں کا استعمال کریں۔ وہاں ہاتھ سے کھانا جہالت کی نشانی سمجھی جاتی ہے۔


    میکسیکو

    18

    میکسیو کے لوگ نہایت خوش مزاج ہوتے ہیں اور یہ سیاحوں کو اکثر لطیفے سنائے پائے جاتے ہیں جو آپ کے لیے بعض اوقات الجھن کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ تاہم ان لطیفوں پر برا ماننے یا منہ بنانے سے آپ اپنے گائیڈ کی ناراضگی مول لے سکتے ہیں۔


    نیدر لینڈز

    16

    نیدر لینڈز میں سائیکل چلانے کا رواج عام ہے اور وہاں سڑکوں پر سائیکل سواروں کے لیے خصوصی لینز بنی ہیں۔ ان لینز پر راہگیروں کو چلنے کی اجازت نہیں لہذا آپ بھی وہاں چلنے سے گریز کریں۔


    آئر لینڈ

    19

    آئر لینڈ کے لوگ اپنی زبان اور قومیت کے معاملے میں نہایت حساس ہیں۔ اگر آپ وہاں ان کے لہجے میں بولنے کی کوشش کریں گے تو وہ اسے اپنا مذاق اڑانا خیال کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔