Tag: Treatment of diseases

  • یوگا کی وہ ورزش جو بہت سی بیماریوں کا علاج ہے

    یوگا کی وہ ورزش جو بہت سی بیماریوں کا علاج ہے

    یوگا ایک بہترین جسمانی ورزش اور ذہنی یکسوئی کا نام ہے جو صحت کے لیے فائدہ مند ہوسکتی ہے، یوگا جسم کی لچک، طاقت اور توازن کو برقرار رکھنے میں بہت مددگار ثابت ہوتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق یوگا انسان کے تناؤ اور اضطراب کو کم کر سکتا ہے اور ذہنی توجہ اور ارتکاز کو بہتر بنا سکتا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں یوگا ایکسپرٹ عائشہ خان نے شرکت کی اور یوگا کے ذہنی اور جسمانی فوائد سے ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ یوگا سے دماغ پرسکون اور ذہنی تناؤ کم کرنے میں مدد ملتی ہے، یوگا کرنے سے ذہنی اور جسمانی صحت کو حاصل ہونے والے بہت سارے فوائد کو سائنس بھی تسلیم کرتی ہے، آپ بھی ان ورزشوں کو اپنے روزمرہ معمول کاحصہ بناسکتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ یوگا ورزشوں سے جسمانی ساخت (پوسچر)بہتر بنانے میں بھی مدد ملتی ہے، یوگا پٹھوں کو مضبوط بناتے ہوئے جسم کو لیول میں رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    Yoga

    اس کے علاوہ جوڑوں کے درد میں کمی کیلئے یوگا کرنے کا خاص طریقہ ہے، اگر آپ کے گھٹنوں میں درد ہے تو بیٹھ کر بھی ورزش کی جا سکتی ہے، اس موقع پر عائشہ خان نے ورزش کرکے اس کا ڈیمو بھی دیا۔

    اس کے علاوہ اگر کہنیوں یا کاندھوں میں درد ہے تو اس کی ورزش کرنے کا بھی علیحدہ طریقہ ہے، جس پر عمل کرکے درد سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔

    انہوں نے ایک اور ورزش کا بتایا جو بہت سی بیماریوں کے بچاؤ کیلئے بہت مفید ہے اس کا طریقہ یہ ہے کہ سیدھا کھڑا ہونے کے بعد دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو آّہستہ آہستہ پاؤں کے انگھوٹھے کی جانب ل ےجاکر اسے چھونا ہے، اور کم سے کم 30 سیکنڈ تک ایسے ہی رہنا ہے، اس ورزش کو تین ایک وقت میں تین مرتبہ کرسکتے ہیں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر ایک عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا طریقہ علاج کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • حیرت انگیز طور پر ہیپناٹزم سے مختلف امراض کا علاج

    حیرت انگیز طور پر ہیپناٹزم سے مختلف امراض کا علاج

    بہت سے لوگ ہپنا ٹزم کے نام سے واقف ہیں اس کے اثرات کے قائل بھی ہیں ان میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو ہپنا ٹزم سیکھنے کا شوق بھی رکھتے ہیں مگر مناسب راہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے ابھی تک وہ اپنی اس خواہش کو پورا نہیں کرسکے۔

    ہپنا ٹزم کے لفظی معنی غنودگی کے ہیں یہ لفظ ہیپناسس سے نکلا ہے یعنی نیند جیسی حالت کیونکہ جب کسی کو ہپنا ٹائز کیا جاتا ہے تو اس شخص پر مصنوعی نیند طاری کر کے اپنے پیغام کو اس شخص کے دل و دماغ تک پہنچایا جاتا ہے اور وہ شخص ہپنا ٹسٹ کے پیغام کے مطابق عمل کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔

    بنیادی طور پر یہ علم سائنسی مقاصد اور مریضوں کے علاج کیلیے سیکھا جاتا ہے لیکن اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ اس ہنر کو جرائم کے استعمال میں بھی لایا گیا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر ذہنی امراض ڈاکٹر معیز نے بتایا کہ ہیپناٹزم ایک مکمل حقیقت ہے اور یہ ہزاروں سال پرانا علم ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مختلف شعبوں کے لوگ اس علم کو استعمال کرتے ہیں سال 1960 میں اسے باقاعدہ طور پر اسے نفسیاتی مریضوں کے علاج کیلئے منظور کیا گیا۔

    انہوں نے انکشاف کیا کہ بچے کی پیدائش کیلئے بھی ہیپنانٹزم کا سہارا لیا جاتا ہے، اس سلسلے میں ڈاکٹر ہر ماہ حاملہ خاتون کو ایک سیشن دیا جاتا ہے جس میں اس کے ذہن میں یہ بات ڈالی جاتی ہے کہ آپ کسی درد کے بغیر اس بچے کو جنم دیں گی۔

    اس کے علاوہ ہمارے ذہن میں ماضی کی وہ تلخ باتیں جو ہمارے تحت الشعور میں موجود ہوتی ہیں یا ہماری تکلیف و رنج کا باعث بنتی ہیں وہ باتیں بھی ہیپناٹزم کے ذریعے ختم کیک جاسکتی ہیں۔

    واضح رہے کہ ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ ہپنا ٹزم سیکھنے کے لیے دلی اطمینان اور ذہنی سکون کی اشد ضرورت ہوتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے ذکر سے حاصل کیا جا سکتا ہے ہپنا ٹزم سیکھنے کی بنیاد تین چیزوں پر ہے۔

    اول: قوتِ ارادی
    دوئم: قوتِ خیال
    سوئم: قوتِ تصور

    اگر کوئی بھی انسان ان تین چیزوں پر تصرف حاصل کر لے تو اس انسان سے ایسے ایسے محیرا لعقول واقعات رونما ہوتے ہیں کہ دیکھنے والا انگشت بدنداں رہ جاتا ہے اس کے برعکس اگر کسی انسان میں ان تین چیزوں کا فقدان ہے تو ایسا شخص ماورائی علوم تو ایک طرف بلکہ عملی زندگی میں بھی کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں کر پاتا۔