Tag: treatment

  • ڈھلکی ہوئی جلد کو فلرز کے ذریعے کس طرح بحال کیا جاتا ہے؟

    ڈھلکی ہوئی جلد کو فلرز کے ذریعے کس طرح بحال کیا جاتا ہے؟

    کراچی: عمر گزرنے کے ساتھ جسم اور خاص طور پر چہرے اور گردن کی جلد ڈھلکنے لگتی ہے تاہم اس صورتحال سے بچنے کے لیے مختلف ٹریٹمنٹس بھی کروائی جاسکتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں ڈاکٹر شائستہ لودھی نے شرکت کی۔ ڈاکٹر شائستہ نے جھریوں زدہ ڈھلکی ہوئی جلد کو بہتر کرنے کا طریقہ بتایا۔

    انہوں نے دکھایا کہ کس طرح مختلف فلرز اور بوٹوکس کے ذریعے ڈھلکی ہوئی جلد کو واپس اس کی جگہ پر لایا جاسکتا ہے۔

    ڈاکٹر شائستہ کے مطابق بعض ٹریٹمنٹس فوری طور پر اپنا اثر دکھاتی ہیں جبکہ بعض کے لیے کچھ وقت چاہیئے ہوتا ہے۔

    نیچے ویڈیو میں ڈاکٹر شائستہ نے اپنی ٹریٹمنٹ کا طریقہ بتایا ہے۔

  • دانتوں میں کیڑا لگنے کی وجوہات اور اس کا علاج

    دانتوں میں کیڑا لگنے کی وجوہات اور اس کا علاج

    دانت میں کیڑا لگنا جسے دانتوں کا گلنا یا کیریز بھی کہا جاتا ہے، عوامل کے ایک مرکب کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں، یہ خاص طور پر تمام عمر کے لوگوں جس میں بچے، نوعمر اور بوڑھے بھی شامل ہیں ان میں عام ہے۔

    اگر دانت کے کیڑے کا بروقت علاج نہیں کیا جاتا ہے تو وہ بڑے ہوجاتے ہیں اور آپ کے دانتوں کی گہری پرتوں کو متاثر کرتے ہیں جس کے نتیجے میں دانت میں شدید درد، انفیکشن اور دانتوں کے ٹوٹنے کا باعث بن سکتے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر امراض دندان ڈاکٹرعبدالقادر نے دانتوں کی تکالیف کی وجوہات بیان کیں۔

    انہوں نے کہا کہ جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو اس کے چند چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ہمارے دانتوں میں پھنس جاتے ہیں، جب دانتوں میں پھنسے ہوئے کھانے سے منہ میں موجود بیکٹیریا آملتے ہیں تو اس کی وجہ سے دانتوں میں "پلاک” جمنا شروع ہوجاتا ہے۔

    ڈاکٹرعبدالقادر نے کہا کہ اگر رات کو سونے سے قبل دانتوں کو برش کرلیا ہے تو صبح اٹھنے کے فوری بعد صرف کلی اور غرارے کرکے ناشتہ کرلیا جائے اور ناشتے کے بعد برش کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ ذیابیطس ایسی بیماری ہے جو دانتوں پر اثر انداز ہوتی ہے جس کے نتیجے میں دانتوں میں گیپ اور مسوڑھوں میں سوجن آجاتی ہے جو کسی طرح بھی ٹھیک نہیں۔

    دانتوں میں کیڑا لگ جانے کی علامات

    دانتوں میں کیڑا لگنے کی بے شمار علامات ہو سکتی ہیں جن پر اگر غور کیا جائے تو ہمیں فوراً معلوم ہو جائے گا کہ ہمارے دانت میں کیڑا لگ گیا ہے۔

    ٹھنڈا گرم لگنا

    دانتوں میں کیڑا لگنے کی بہت ہی عام سی علامت یہ ہے کہ ہمیں کھاتے یا پیتے دوران ٹھنڈا گرم محسوس ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ دانتوں کی اوپری سطح جیسے ہی متاثر ہوتی ہے ویسے ہی دانتوں میں ٹھنڈا گرم بھی محسوس ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

    میٹھا کھاتے ہوئے الگ محسوس ہونا

    دانتوں میں ٹھنڈا گرم لگنے کے علاوہ اگر آپ کو میٹھا کھاتے ہوئے دانتوں پر کچھ الگ یا عجیب سا محسوس ہو تو سمجھ لیجیے کہ آپ کے دانت خراب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔

    دانتوں میں تکلیف

    اگر آپ کے دانتوں میں تکلیف محسوس ہونا شروع ہو جائے تو اس کا مطلب یہی ہے کہ آپ کے دانت خراب ہونا شرع ہوگئے ہیں۔ دانتوں میں کیڑا لگنے کی یہ ایک علامت اور بھی ہے جسے ہم میں سے بہت سے لوگ نظر انداز کر دیتے ہیں۔

    دانتوں پر داغ نمودار ہونا

    دانتوں پر آہستہ آہستہ سفید رنگ کے داغ نمودار ہونا دانت خراب ہونے کی علامت ہے، دانت جتنے خراب ہوتے جائیں گے اُتنا ہی دانت کا اپنا سفید رنگ ماند پڑنا شروع ہوتا جائے گا۔

    بہت سے لوگوں کے دانتوں پر سفید، ہلکے کالے یا کتھئی رنگ کے داغ آنا شروع ہو جاتے ہیں جو کہ دانت میں کیڑا لگنے کی علامت کو ظاہر کرتے ہیں۔

    دانتوں میں سوراخ ہونا

    اگر دانتوں میں دھبے نمودار ہونے کے باوجود بھی ڈاکٹر سے رجوع نہیں کرتے تو اس کے نتیجے میں دانت میں سوراخ ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ اگر آپ کو دانتوں کے درمیان یا داڑھ میں زبان پھیرنے سے سوراخ محسوس ہو تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

  • کمر درد کا حیران کن علاج دریافت

    کمر درد کا حیران کن علاج دریافت

    برطانوی اور امریکی سائنسدانوں نے بہت کم فریکوینسی والی بجلی کے معمولی جھٹکوں سے کمر کا شدید درد ختم کرنے میں اتنی غیر معمولی کامیابی حاصل کی ہے کہ وہ خود بھی حیران ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کنگز کالج لندن کے ماہرین کی نگرانی میں یہ تجربات ایسے 20 مریضوں پر کیے گئے جن کی کمر کے نچلے حصے میں پچھلے کئی سال سے شدید درد تھا، جو بعض مریضوں میں کمر سے شروع ہو کر کولہوں اور ٹانگوں تک پہنچ رہا تھا۔

    مستقل دوائیں کھانے اور کمر کی سرجری کروانے کے بعد بھی ان مریضوں کے درد میں کچھ خاص افاقہ نہیں ہورہا تھا۔

    یہی تجربات اس سے پہلے چوہوں پر کیے گئے تھے جن سے انکشاف ہوا تھا کہ اگر کمر کے نچلے حصے میں، ریڑھ کی ہڈی کے ارد گرد الیکٹروڈز لگا کر ان میں سے بہت کم تعدد والی بجلی (الٹرا لو فریکوینسی الیکٹرک کرنٹ) گزاری جائے تو کمر کے درد میں بہت کمی کی جا سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ الٹرا لو فریکوینسی میں 300 ہرٹز سے 3 ہزار ہرٹز والی برقی مقناطیسی لہریں شامل ہوتی ہیں۔

    انسانی آزمائشوں کے دوران مریضوں کی کمر میں، معمولی آپریشن کے بعد، ریڑھ کی ہڈی کے قریب دو چھوٹے چھوٹے برقیرے نصب کر دیے گئے جن میں سے روزانہ تھوڑی دیر تک بہت کم فریکوینسی پر معمولی سی بجلی گزاری گئی۔

    بجلی گزرنے پر ریڑھ کی ہڈی میں موجود اعصاب سے درد کے سگنل دماغ تک پہنچنے میں رکاوٹ پیدا ہوئی اور یوں ان مریضوں میں کمر کا درد بہت کم ہوگیا۔

    تقریباً دو ماہ تک جاری رہنے والے ان تجربات میں 90 فیصد مریضوں کی کمر کا درد اوسطاً 80 فیصد کم ہوگیا جبکہ ان میں سے بھی چند مریضوں کا کہنا تھا کہ انہیں کمر کا درد بالکل بھی محسوس نہیں ہوا۔

    15 دنوں تک یہ عمل روزانہ دوہرا کر روک دیا گیا، جس کے بعد تمام مریضوں میں کمر کا درد بھی بتدریج بڑھنے لگا؛ اور بالآخر 23 ویں روز تک ان کی کیفیت ویسی ہی ہوگئی کہ جیسی علاج شروع ہونے سے پہلے تھی۔

    اس تحقیق کے بارے میں دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ یا تو یہ کوئی بہت بڑی غلط فہمی ہے یا پھر کچھ ایسا نیا دریافت کرلیا گیا ہے جو مستقبل میں کمر کے درد کا منفرد اور مؤثر علاج ثابت ہوگا۔

  • کورونا سے بچاؤ کی دوا، ماہرین صحت کا بڑا انکشاف

    کورونا سے بچاؤ کی دوا، ماہرین صحت کا بڑا انکشاف

    کوویڈ19 کا علاج تلاش کرنے کی عجلت میں بیکٹریا جیسے انتہائی چھوٹے اجسام کے علاج کی اینٹی پاراسٹِک دوا ’آئیورمیکٹن‘ پر توجہ مبذول ہوئی ہے لیکن عالمی ماہرینِ صحت نے خبردار کیا ہے کہ اس کی افادیت ثابت کرنے کے لئے ابھی طبی آزمائشوں کی ضرورت ہے۔

    آئیورمیکٹن کو خاص طور پر افریقہ میں پیراسائٹ یعنی طفیلی اجسام سے ہونے والی متعدی بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ جاپان میں خارش کے علاج کے لیے بھی اس کی منظوری دی گئی ہے۔

    گزشتہ سال شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ تجربہ گاہوں میں خلیات پر مبنی تجربات سے  پتہ چلا ہے کہ آئیورمیکٹن کورونا وائرس کی افزائش کو دبا سکتی ہے۔

    لاطینی امریکہ کے کچھ ممالک نے کووِڈ19 کے مریضوں کے علاج کے لیے اس دوا کی منظوری دے دی ہے لیکن دنیا بھر میں مطالعے اب بھی جاری ہیں کیونکہ اس کی افادیت اور محفوظ ہونا ابھی تک ثابت نہیں ہوا ہے، جگر کے عوارض اس دوا کے ممکنہ ضمنی اثرات میں سے ایک ہیں۔

    آئیورمیکٹن کو بنانے والے امریکی ادرے "مرک” نے کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اس دوا کو عمر رسیدہ افراد یا حاملہ خواتین کے لئے استعمال کرنا محفوظ ہو سکتا ہے۔

    طفیلی اجسام سے ہونے والی بیماریوں کے علاج کے لیے جانوروں کو آئیورمیکٹن کی زیادہ مقدار بھی دی جاتی ہے۔

    امریکہ کے خوراک اور ادویات کے انتظامی ادارے، ایف ڈی اے نے مارچ میں کہا تھا کہ ایسے مریضوں کے بارے میں متعدد اطلاعات ملی ہیں جنہیں گھوڑوں کے علاج کی غرض سے بنی آئیورمیکٹن کے ساتھ خود اپنا علاج کرنے کے بعد اسپتال میں داخل کرایا گیا۔

    ایف ڈی اے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ شاید آپ نے یہ سنا ہو کہ آئیورمیکٹن کی بڑی خوراک لینا ٹھیک ہے لیکن یہ غلط ہے۔ مزید کہا گیا ہے کہ زیادہ خوراک متلی، اسہال، دوروں یا پھر موت تک کا سبب بن سکتی ہے۔

    ایف ڈی اے نے اگست میں ٹوئٹر پیغام کے ذریعے لوگوں کو متنہہ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ آپ گھوڑا نہیں ہیں اس لیے خدارا اس کا استعمال بند کیجیے۔

  • جلد کو صحت مند اور محفوظ رکھنے کے آسان اور محفوظ طریقے

    جلد کو صحت مند اور محفوظ رکھنے کے آسان اور محفوظ طریقے

    خوبصورت نظر آنا خواتین کا حق اور خواب ہوتا ہے اور وہ اس کے لیے لاکھوں جتن بھی کرتی دکھائی دیتی ہیں، اس مقصد کے لئے خواتین مہنگی سے مہنگی کریمیں اور لوشن استعمال کرتی ہیں۔

    لیکن اہم بات یہ ہے کہ خواتین کی خوبصورتی کا تمام تر انحصار صحت مند جلد پر ہے اگر اسکن صحت مند ہوگی تو آپ خود بخود دلکش اور خوبصورت نظر آئیں گی۔

    اس حوالے سے آے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر امراض جلد ڈاکٹر خرم مشیر نے چند اہم اور مفید مشورے دیئے کہ جس پر عمل کرکے خواتین اپنی جلد کو تروتازہ اور صحت مند رکھ سکتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ خواتین خوبصورت اور آئیڈیل جِلد کے لیے ٹریٹمنٹ کروانے کے بجائے خود بھی اپنی جِلد کاخیال رکھ سکتی ہیں لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ اپنی روزمرہ روٹین میں اسکن کیئر کو شامل کریں کیونکہ جلد کو روزانہ کی بنیادوں پر توجہ درکار ہوتی ہے۔

    Effective Beauty Tips For Face That Make You Look Gorgeous | Be Beautiful  India

    ڈاکٹر خرم کا کہنا تھا کہ وہ خواتین جو باقاعدگی کے ساتھ اپنی جِلد کا خیال رکھتی ہیں، وہ جِلد کے مختلف مسائل سے محفوظ رہتی ہیں۔ یہی نہیں،جِلد کی باقاعدہ حفاظت چہرے کو بڑھتی عمر کے اثرات سے محفوظ رکھتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اکثر لڑکیاں جو چار کریموں کے ملاپ کے ساتھ بنائے گئے پیسٹ کو استعمال کرتی ہیں وہ بے حد خطرناک ہے اس کے نتائج بہت بھیانک ہوتے ہیں۔ کیونکہ اس سے جلد پھٹنا شروع ہوجاتی ہے۔

    Homemade beauty tips for face Herbal beauty Receipes

    انہوں نے بتایا کہ روزانہ ایک چمچ دیسی گھی کھانا ضروری ہے، ملتانی مٹی، ہلدی، بادام کی کلی اور لال مٹی یہ چیزیں جلد کیلئے انتہائی فائدہ مند ہیں اس سے چہرے پر قدرتی چمک اور گلو آتا ہے۔

  • گنج پن سے چھٹکارا اور بالوں کی صحت کیلئے بہترین نسخہ

    گنج پن سے چھٹکارا اور بالوں کی صحت کیلئے بہترین نسخہ

    گنج پن مردوں کا ایسا مسئلہ ہے جو بہت عام اور ان کی ذہنی صحت کو پریشان کردینے والا ہوتا ہے، اس پریشانی سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے مرد حضرات بہت جتن بھی کرتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق مایوسی، ڈپریشن، بلڈپریشر بالوں کے سب سے بڑے دشمن ہیں مگر اب ماہر صحت نے اس کا آسان علاج بتایا ہے ، جس کے بعد آپ کو کسی دوسرے علاج یا مشوروں کی ضرورت نہیں رہے گی۔

    خواتین کی نسبت مردوں میں بالوں کے گرنے کی شرح زیادہ کیوں ہے؟ بالوں کو بچانے کا سب سے آسان علاج کیا ہے؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ڈٖاکٹر کاشف نے مفید مشوروں سے آگاہ کیا۔

    ڈٖاکٹر کاشف نے بتایا کہ بال دھونے کیلئے کھارا پانی بالکل استعمال نہ کریں اور اگر کرنا بھی پڑے تو کھارے پانی کی بالٹی میں نہانے سے پہلے پھٹکری ڈال کر ہلا لیں، شاور کے بجائے بالٹی اور ڈونگے سے نہانا زیادہ فائدہ مند ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ نیند کی کمی بھی بالوں کے گرنے کی بڑی وجہ ہے اس کے علاوہ بالوں کی مضبوطی کیلئیے ہری سبزیاں بہت مفید ہیں، چائنیز فوڈ بھی کھانے چاہیئں ی ہبالوں کو سفید ہونے سے روکتے ہیں۔

    ڈٖاکٹر کاشف نے بالوں کی حفاظت کیلئے ایک نسخہ بتایا جس کا نام انہوں نے مدیحہ ہیئر ماسک رکھا ہے اس کے اجزاء میں شامل ہے، مسٹرڈ آئل، ایک چمچ، ایگزی ہیئر آئل ایک چمچ ڈسٹلڈ واٹر، ایک انڈا، شہد آدھا چمچ اور ایلو ویرا جیل

    ان سب چیزوں کو ملا کر نہانے سے پہلے بالوں کی جڑوں میں لگائیے اور تھوڑی دیر بعد عام سے شیمپو سے دھو لیں، مرد ہوں یا خواتین سب یہ نسخہ باآسانی استعمال کرسکتے ہیں۔

  • بچے کیوں ہکلاتے ہیں ؟ اس کا آسان علاج کیا ہے؟ جانیے

    بچے کیوں ہکلاتے ہیں ؟ اس کا آسان علاج کیا ہے؟ جانیے

    ہکلانے پر قابو پانا ممکن ہے! بچوں میں ہکلاپن 2 سے 4 سال کی عمر کے درمیان پایا جاتا ہے، ہکلاہٹ کے شکار بچوں پر تنقید نہ کریں بلکہ ان کا علاج کروائیں۔

    دنیا بھر میں اس وقت 7 کروڑ افراد ایسے ہیں جو ہکلاہٹ کا شکار ہیں یا جن کی زبان میں لکنت ہے لیکن کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ یہ ہکلاہٹ کی پریشانی انسانوں کو کیوں ہوتی ہے اور اس پریشانی کو کیسے درست کیا جاسکتا ہے؟

    اسی سلسلے میں اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں اسپیچ پیتھالوجسٹ ڈاکٹر راحیلہ خاتون نے اس مرض کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کیا اور اس کے علاج سے متعلق اہم باتیں بیان کیں۔

    ڈاکٹر راحیلہ خاتون نے بتایا کہ زبان میں پیدا ہونے والی اس لرزش یا لڑکھڑاہٹ کو ہکلاہٹ (اسٹٹرینگ) کہتے ہیں۔ اس مرض میں گفتگو کے دوران حرف کی ادائیگی میں پریشانی ہوتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ بعض اوقات ہمارے اطراف میں ایسے لوگ بھی موجود ہوتے ہیں جن کے بولتے وقت ان کی زبان میں لڑکھڑاہٹ پیدا ہوجاتی ہے، جسے ہکلاہٹ یا لکنت کہا جاتا ہے، اگر اس مرض کو بچپن میں درست نہیں کیا گیا تو زندگی کے اہم مراحل میں یہ پریشانی کا باعث بن سکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہکلاہٹ کی بےشمار وجوہات ہیں جن میں سب سے نمایاں وجہ خاندانی سمجھی جاتی ہے، بہت سارے معاملات میں دیکھا گیا ہے کہ یہ مرض والدین میں پائے جاتے ہیں اور بعد میں یہ پریشانی والدین کے جین کے ذریعہ بچوں میں منتقل ہوجاتی ہے۔

    تناؤنفسیاتی مسائل کے باعث بھی لوگوں کو گفتگو کرنے میں ہکلاہٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بعض اوقات حادثات دماغی چوٹوں کا سبب بن سکتے ہیں جس کے نتیجے میں دماغ کا وہ مخصوص حصہ جو ہمیں بولنے اور بات چیت کرنے کے قابل بناتا ہے کو نقصان پہنچتا ہے تو اس شخص میں بھی ہکلاہٹ کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

    اس کے علاوہ کبھی کبھی احساس کمتری کی وجہ سے بھی بچوں کو اس کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اگر بچوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے یا بچوں کے ہم جماعت اس کا مذاق اڑاتے ہیں یا پھر والدین یا اساتذہ کی ڈانٹ، طنز اور طعنوں کا نشانہ بناتے ہیں یا ضرورت سے زیادہ ٹوکتے ہیں تو اس سے بچوں کی خوداعتمادی ختم ہو جاتی ہے۔

    اس کا علاج کرنے کا واحد اور بہترین طریقہ اسپیچ تھراپی ہے، والدین کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اس عمر میں بچوں پر درست بولنے کے لیے زبردستی دباؤ نہیں ڈالنا چاہیے کیونکہ یہ ہکلاہت خود بخود ہی وقت کے ساتھ ختم ہوجاتی ہے۔

    اگر یہ مسئلہ 4 سال کی عمر کے بعد بھی برقرار رہتا ہے تو والدین کو کسی ماہر اور اسپیچ لینگویج پیتھالوجسٹ (ایس ایل پی) سے رابطہ کرنے میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔

  • مائیگرین کیا ہے ؟ اس پر کیسے قابو پایا جا سکتا ہے؟

    مائیگرین کیا ہے ؟ اس پر کیسے قابو پایا جا سکتا ہے؟

    مائیگرین کا شمار دردناک ترین بیماریوں میں ہوتا ہے، آدھے سر کے درد روز مرہ کے کاموں میں سستی اور زندگی میں اکتاہٹ کا سبب بنتا ہے لیکن مائیگرین کا آسان علاج کیا ہے اور اس پر کیسے قابو پایا جا سکتا ہے؟

    دردِ شقیقہ کو صرف درد سمجھنا اب پرانی بات ہو چکی ہے جہاں عام طور پر سر درد کو برداشت کیا جا سکتا ہے وہیں دردِ شقیقہ بہت شدید ہوتا ہے اور بعض اوقات آپ کو شدید کمزوری کا شکار کر دیتا ہے اس بیماری کی کوئی حتمی وجہ اب تک سامنے نہیں آ سکی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے نیورو لوجسٹ ڈاکٹر عبدالمالک نے مائیگرین کے حوالے سے احتیاطی تدابیر اور علاج سے متعلق اہم مشوروں سے آگاہ کیا۔

    ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا کہ جدید دور کے امراض میں سے مائیگرین یا آدھے سر کا درد ایک تکلیف دہ بیماری ہے ،ہر تیسرا فرد کسی نہ کسی انداز میں مائیگرین کی علامات کی شکایت لیے پھرتا ہے۔

    مرض کی علامات بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس میں حساس قسم کی اعصابی علامات بھی نمو دار ہوتی ہیں مثلاً روشنیوں کے جھماکے،سیاہ دھبے بازؤوں اور ٹانگوں میں سوئیاں چبھنے والی بے چینی کا احساس، متلی، قے وغیرہ۔

    ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا کہ اس بیماری کا بلڈ پریشر سے کوئی تعلق نہیں، مختلف مریضوں میں مختلف علامات اور وجوہات ہوتی ہیں لیکن جو مشترکہ علامات ہیں ان میں آدھے سر کا درد متلی وغیرہ ہیں۔

    بہت شدید درد کی صورت میں مریض کو فوری طور پر اپنے معالج سے مشورے کے بعد ہی کوئی دوا لینی چاہیے، عام سر درد کی دوا سے درد کی شدت تو شاید کم ہوجائے لیکن اس مرض سے چھٹکارا ممکن نہیں۔

  • شیزو فرینیا کیا ہے؟ علامات، وجوہات اور علاج

    شیزو فرینیا کیا ہے؟ علامات، وجوہات اور علاج

    شیزو فرینیا ذہنی امراض کی ایک قسم ہے جس میں مبتلا افراد کو لایعنی آوازیں سنائی دیتی ہیں اسے محسوس ہوتا ہے کہ کوئی اسے دیکھ رہا ہے۔ وہ اپنے آپ کو دنیا سے الگ تھلگ ایک تصوراتی دنیا میں محسو س کرتا ہے۔

    شیزو فرینیا غیر معمولی بیماری نہیں ہے، وراثت میں اس بیماری کے پائے جانے سے اس مرض میں مبتلا ہونے کا خطرہ اور بڑھ جاتا ہے۔ یہ بیماری بلوغت یا نوجوانی میں عموما 18 سے53سال کی عمر کے درمیان شروع ہوتی ہے۔ عورتوں اور مردوں میں اس کا تناسب برابر ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں یوگا کے ماہر یوگی نعیم نے اس بیماری سے چھٹکارے کیلئے کچھ کار آمد ٹپس بتائیں جن پر عمل کرنے سے شیزو فرینیا کے مریضوں کو کافی حد تک افاقہ ہوسکتا ہے۔

    یوگی نعیم نے بتایا کہ اس بیماری سے متاثرہ افراد اپنے آس پاس کے لوگوں سے دوری اختیار کرتے ہیں اور تنہائی پسند ہوتے ہیں، شیزو فرینیا کا لفظی مطلب منقسم دماغ ہے۔ اس بیماری کی وجہ احساس کمتری بھی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ انسان کے دماغ سے جو رگیں جسم تک آتی ہیں ان بیلنس کرنے کیلئے ایک بہت اہم مشق ہے جو ضرور کرنی چاہیے، وہ یہ کہ انگلیوں کو ایک مخصوص طریقے موڑیں اور پھر ناک پر ایک انگلی رکھ سانس اندر لیں اور پھر ناک کی دوسری جانب انگلی رکھ کر سانس باہر نکالیں۔

    یوگی نعیم نے بتایا کہ کوشش کریں کہ ناک سے سانس لے کر پھیپڑوں کی ہوا ناک سے ہی نکالی جائے بصورت دیگر اس کے نقصانات یہ ہیں کہ منہ میں چھالے ہوسکتے ہیں اور وقت سے پہلے آپ کے دانت گر سکتے ہیں۔

  • کورونا وائرس کا نیا علاج اب گولی کی شکل میں ؟

    کورونا وائرس کا نیا علاج اب گولی کی شکل میں ؟

    نیو یارک : عالمی جان لیوا وبا کورونا وائرس کے سد باب کیلئے اب ویکسین کی تیاری کے بعد گولیاں بنانے پر کام شروع کر دیا گیا۔ امریکی دوا ساز کمپنی فائزر کی گولیوں کے ٹرائلز جاری ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی دوا ساز کمپنی فائزر نے عالمی وبا کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسین کے بعد اب گولیاں بنانے پر کام شروع کر دیا۔

    کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کورونا کی گولیوں کے امریکہ اور بیلجیئم میں ٹرائلز جاری ہیں، تجربات کی کامیابی کی صورت رواں سال کے آخر میں یہ گولیاں مریضوں کے لیے دستیاب ہوں گی۔

    رپورٹ کے مطابق ابھی تک دنیا میں کورونا سے بچاؤ کے لیے ویکسین کے علاوہ کوئی دوسری دوا موجود نہیں ہے۔ ویکسین کے اثر نہ کرنے کی صورت میں مریض کو وبا سے بچانے کے لیے یہ گولیاں فراہم کی جائیں گی۔

    رپورٹ کے مطابق25مئی تک 60 سے زائد افراد پر اس نئی دوا کا ٹرائل مکمل کر لیا جائے گا جس کی کامیابی کی صورت میں ٹرائل کا پیمانہ وسیع کر دیا جائے گا۔