Tag: treatment

  • کرونا مریضوں کے لیے بستروں میں اضافہ کیا جا رہا ہے: یاسمین راشد

    کرونا مریضوں کے لیے بستروں میں اضافہ کیا جا رہا ہے: یاسمین راشد

    لاہور: صوبہ پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ ہیلتھ کیئر کمیشن صوبے کے نجی اسپتالوں میں کرونا مریضوں کے علاج کو مسلسل مانیٹر کر رہا ہے، کرونا مریضوں کے لیے ایچ ڈی یو وارڈز کے بستروں میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ نجی اسپتالوں میں کرونا وائرس کے شکار مریضوں کا مکمل ڈیٹا مرتب کیا جا رہا ہے، نجی اسپتالوں میں کرونا مریضوں کے لیے ایچ ڈی یو وارڈز کے بستروں میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ نجی لیبز میں کرونا وائرس کی ٹیسٹنگ کو مانیٹر کیا جا رہا ہے، ہیلتھ کیئر ورکرز کی ویکسی نیشن کو بھی مانیٹر کیا جا رہا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہیلتھ کیئر کمیشن نجی اسپتالوں میں کرونا مریضوں کے علاج کو مسلسل مانیٹر کر رہا ہے، پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کے قواعد و ضوابط کا تفصیلی جائزہ لیا جا رہا ہے۔

    اس سے قبل ایک موقع پر صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس سے صوبے میں 5 ہزار سے زائد اموات ہو چکی ہیں، عوام میں ایس او پیز پر عملدر آمد کا شعور بیدار کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ 22 نئی لیبز قائم کی ہیں، کووڈ ٹیسٹنگ کی تعداد بھی بڑھا دی ہیں۔ پنجاب میں کرونا ویکسی نیشن کے 114 مراکز قائم ہیں۔ سول اسپتال میں ویکسی نیٹرز کی تعداد بھی بڑھا دی جائے گی۔

  • وقت سے پہلے ہونے والے سفید بالوں کا علاج

    وقت سے پہلے ہونے والے سفید بالوں کا علاج

    وقت سے پہلے بہت سے لوگوں کے بالوں کا سفید ہونا ایک اہم مسئلہ ہے جس کے باعث وہ لوگ ذہنی طور پر پریشانی کا شکار رہتے ہیں۔

    بالوں کی سفیدی کا تعلق صرف خوراک سے ہی نہیں ہوتا بلکہ بعض بیماریوں کے اثرات کی وجہ سے بھی بال قبل از وقت سفید ہونے لگتے ہیں۔

    بالوں کی سیاہی قائم رکھنے کے لیے انسانی جسم میں فولاد اور بالوں کی مضبوطی کے لیے کاپر زنک، سلفر، آئیوڈین، کیراٹینن اور میلانین وغیرہ کی مطلوبہ مقداروں کا پورا ہونا لازمی ہے۔

    بال سفید ہونا شروع ہوجائیں تو لوگ انہیں چھپانے اور اس کی روک تھام کے لیے مختلف ہیئرکلرز لگاتے ہیں لیکن آج ہم آپ کو بالوں کو مضبوط اور سیاہ رکھنے کا آسان اور گھریلو قدرتی طریقہ بتائیں گے، جن پر عمل کرکے اس  مسئلے پر آپ  خود کافی حد تک قابو پاسکتے ہیں۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں ماہر صحت رانی آپا نے اس حوالے سے ایک مفید اور آزمودہ نسخہ بتاتے ہوئے تیل بنانے کا طریقہ ناظرین سے شیئر کیا اور بتایا کہ کس طرح سفید بالوں کو بغیر کسی ہیئر کلر کے کالا کیا جاسکتا ہے۔

    تیل کے اجزاء:

    ایک گلاس پانی
    کڑی پتا
    ایلو ویرا کا ایک ٹکڑا
    السی کے بیج
    کلونجی
    کالا زیرا

    ترکیب :

    ایک گلاس پانی کو ابالیں اور اور اس دوران اس میں کڑی پتے کی ایک گڈی ڈال دیں، ایک ایلو ویرا کا ٹکڑا اورایک ایک چمچ السی کے بیج کالا زیرا اور کلونجی بھی شامل کردیں۔

    جب یہ ابلتا ہوا پانی اتنا کھول جائے کہ اس کی مقدار آدھے گلاس سے بھی کم رہ جائے تو اس پانی میں ایک کپ سرسوں کا تیل ڈال کر ایک بار پھر پکائیں جس کے بعد یہ تیل تیار ہے۔

    اس تیل کو کم از کم ہفتے میں دوبار لگانا چاہیے جس سے آپ کے سفید بال رفتہ رفتہ بتدریج کالے ہوتے چلے جائیں گے اور تین ماہ کے بعد اس کا بہترین رزلٹ آپ کے سامنے ہوگا۔

  • چہرے پر سرخ دھبے اور ان کا علاج

    چہرے پر سرخ دھبے اور ان کا علاج

    وقت کے ساتھ چہرے پر ظاہر ہونے والے سرخ داغ عام طور پر وائرل انفیکشن کی علامت ہوتے ہیں، جسے اردو میں جھائیاں اور انگریزی میں میلازما کہا جاتا ہے۔

    جلد کی اس حالت کا زیادہ تر امکان غیر میعاری کاسمیٹکس یا مرہم کے استعمال سے ہوتا ہے جو ہماری جلد کے موافق نہیں ہوتا ہے، جس کا رد عمل الرجی، جلد کی سوزش جلد کی جلن اور جلد کی روغن عوارض کی شکل میں ظاہر ہوسکتا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں معروف ڈرما ٹولوجسٹ ڈاکٹر خرم مشیر نے اپنے مفید مشوروں سے ناظرین کو آگاہ کیا اور علاج کے آسان طریقے بتائے۔

    انہوں نے بتایا کہ غذا کا صحیح استعمال، بے احتیاطی اور ہارمونز کی کمی اور تیز دھوپ سے نہ بچنا بھی اس مرض کی وجوہات میں سے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مہنگی غذائیں کھانے کی ضرورت نہیں سادہ سبزی کھائیں، کھانے کے ساتھ پیاز کا سلاد شوق سے کھائیں۔

    جلد کی صحت یابی کے لئے روزانہ غسل، تازہ ہوا میں سانس لینا اور روزانہ ورزش کرنا بہت ضروری ہے، اکثر چہروں پر خوراک کی کمی یا عدم توجہ کے باعث داغ دھبے نمودار ہوجاتے ہیں۔

    موسموں کے تغیرات بھی انسانی جلد کو متاثر کرتے ہیں جن کے نتائج چہرے پر چھائیوں اور کیل مہاسوں کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔

    اپنی شکایت کی صحیح وجہ معلوم کرنے کے لیے آپ کو فوری طور پر کسی ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہئے تاکہ آپ کا مکمل جسمانی معائنہ کیا جاسکے اور امید ہے کہ اس سے بہتر مدد ملے گی۔

  • معدے کی تیزابیت اور اس کا علاج

    معدے کی تیزابیت اور اس کا علاج

    سینے میں ہونے والی جلن کو عام طور پر تیزابیت بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ یہ واقعی تیزاب کا بہاؤ ہے جو آپ کے معدے سے غذائی نالی میں آتا ہے اور درد پیدا کرتا ہے ، ہم سب اس تکلیف دہ جلن سے واقف ہیں جو چٹ پٹی یا ضرورت سے زیادہ کھانا کھانے کے بعد محسوس ہوتی ہے۔

    معدے کی تیزابیت ایک عام بیماری ہے۔ اس سے پیٹ میں شدید درد اور جلن کا احساس ہوتا ہے، جو بعض اوقات حلق کے پچھلے حصے تک بھی جا سکتا ہے بلکہ کچھ لوگوں کو ایسا بھی محسوس ہوتا ہے کہ خوراک گلے میں واپس آ رہی ہے اور بالخصوص رات کو سوتے وقت سانس لینے کا مسئلہ بھی ہوسکتا ہے۔

    سیدتی میگزین میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق معدے کی تیزابیت کی وجہ سے شدید کھانسی ہوسکتی ہے۔ پیٹ میں تیزابیت زیادہ مرغن اور بھاری کھانا کھانے کے باعث یا پھر دیگر وجوہات کی بنا پر بھی ہو سکتی ہے، حاملہ خواتین کو بھی اس کی شکایت ہو سکتی ہے۔

    اگر معدے میں تیزابیت دائمی شکل اختیار کرجائے تو کچھ اشیا ایسی ہیں جن کے کھانے سے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے جیسے بادام، کیلا، شہد، چربی کے بغیر گوشت، اناج اور پھلیاں وغیرہ۔

    ادویات میں ادرک کا استعمال زمانہ قدیم سے ہوتا آرہا ہے اور یہ تیزابیت کیلئے بھی ایک مفید غذا ہے۔ بدہضمی میں اس کا بہترین استعمال یہ ہے کہ گرین ٹی کے ساتھ ادرک بھی چبائیں۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر ہوٹلوں میں گرین ٹی کیساتھ ادرک اور پودینہ بھی دیا جاتا ہے۔

    اس کے علاوہ گڑ میں میگنیشیئم وافرمقدار میں موجود ہے جو نظام ہضم کو قوت بخشتی اور تیزابیت کو ختم کرتی ہے۔ کھانے کے بعد گڑ کا چھوٹا سا ٹکڑا منہ رکھ کر چوسیں۔ اس کے استعمال سے جسم کا درجہ حرارت بھی کم اور تیزابیت کو بھی دور کرتا ہے۔

    پرہیز :

    اگر آپ معدے کی جلن کا شکار ہیں تو سافٹ ڈرنکس سے پرہیز کریں، یہ مشروبات معدے میں مختلف گیسوں کو جمع کرکے معدے کی تکلیف کو بڑھاتی ہیں۔

    اس کے علاوہ ترش پھل جیسے لیموں، سنگترہ وغیرہ کھانے سے بھی پرہیز کریں، ترش پھلوں میں تیزابیت ہوتی ہے وہ معدے کی تیزابیت بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

    کافی جہاں بہت سے لوگوں کے لیے ذہنی سکون کا باعث بنتی ہے وہیں پیٹ کی تیزابیت میں اضافہ بھی کرتی ہے۔ اس کا استعمال سینے کی جلن کا بھی سبب بنتا ہے۔

  • گردے کے درد کا علاج کیسے ممکن ہے؟

    گردے کے درد کا علاج کیسے ممکن ہے؟

    گردے انسانی جسم کا اہم عضو ہیں، دنیا میں ہر سال پچاس ہزار سے زائد افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، اس کی بڑی وجہ مرض سے لاعلمی ہے۔

    کمر کے درد کو نظر انداز نہ کریں کیونکہ یہ گردوں کا درد بھی ہوسکتا ہے، گردے کی سوزش ایک انتہائی تکلیف دہ بیماری ہے،اس کے مختلف اسباب ہیں اگر اسے بغیر علاج کے چھوڑ دیا جائے تو بعض اوقات گردہ ضائع ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔

    گردے میں انفیکشن عام طور پر بیکٹیریا کے داخل ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے، جو اکثر پیشاب کی نالی اور مثانے سے اس میں منتقل ہوتا ہے۔ پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے گردوں کے انفیکشن کا جلدی علاج کرنا بہت ضروری ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبرسویرا میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر امراض گردہ ڈاکٹر نزہت فاروقی نے بتایا کہ گردے کے امراض سے بچنے کیلئے دن میں ایک سے سوا لیٹر تک پانی پینا ضروری ہے اس کے علاوہ کافی اور چائے کا زیادہ استعمال خطرے کا باعث ہے۔

    کمر اور گردے کے درد میں فرق بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کمر کا درد ایک ہی جگہ پر ہوتا ہے جبکہ گردے کا درد کمر سے ہوتا ہوا سامنے کی طرف آکر نیچے کی جانب جائے گا اور ہلکا اور تیز ہوتا رہتا ہے۔

    : گردے کی سوزش کی علامات

    اگر آپ میں مندرجہ ذیل علامات پائی جارہی ہیں تو گردوں کے لیے فکرمند ہونے کی ضرورت ہے۔

    درجہ حرارت میں اضافہ ہونا : گردے کی سوزش کے ساتھ درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے اس کی عمومی وجہ بیکٹریا کا گردے میں داخل ہوجانا ہوتی ہے۔

    کمر میں درد : گردوں میں سوزش کمر میں شدید درد کا سبب بنتی ہے، جسے گردوں کی کالک کہا جاتا ہے، عام طور پر درد کی شدت کو کم کرنے کے لیے پین کلر دوا لینے کی ضرورت پڑتی ہے۔

    جلن کا احساس : گردوں کی سوزش کے نتیجے میں پیشاب کے دوران شدید جلن ہوتی ہے۔

    بار بار پیشاب کرنا : انفیکشن کے نتیجے میں مریض جلنے کے احساس کے ساتھ معمول سے کئی گنا زیادہ پیشاب کرنے کی خواہش کو محسوس کرتا ہے۔

    بے سکونی محسوس ہونا : گردوں کی سوزش متلی اور الٹی کا سبب بنتی ہے۔
    سوزش کے بعد گردوں کی خرابی : اگر سوزش طویل عرصے تک برقرار رہتی ہے تو گردے ناکام ہو سکتے ہیں اور مناسب طریقے سے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔

    : علاج

    گردوں کے انفیکشن کا علاج اینٹی بائیوٹکس کے ذریعے پیشاب کے ٹیسٹ کے نتائج پر ہوتا ہے، جس کے ذریعے انفیکشن کا سبب اور بیکٹیریا کے بارے میں معلوم ہوتا ہے۔ مرض کی شدت کی صورت میں مریض کو اسپتال میں داخل کروا دیا جاتا ہے۔

  • آنکھوں کے نیچے سیاہ حلقے کیسے دور کیے جائیں؟ جانیے

    آنکھوں کے نیچے سیاہ حلقے کیسے دور کیے جائیں؟ جانیے

    آنکھوں کے نیچے پڑنے والے سیاہ حلقے خواتین کی خوبصورتی کو ماند کردیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ خواتین آنکھوں کی دلکشی اور خوبصورتی بڑھانے پر زیادہ توجہ دیتی ہیں۔

    آنکھیں انسان کی روح کی عکاس ہوتی ہیں، جو زندگی کو مؤثر انداز میں منعکس کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، کسی کی بھی پہلی نظر آپ کی آنکھوں کا ہی جائزہ لیتی ہے۔

    آج کے دور میں روز مرہ کی مصروفیات، ذہنی و جسمانی صحت، غذائی عادات اور رہن سہن میں پہلے کی نسبت کافی حد تک نمایاں تبدیلی پیدا ہوگئی ہے، مصروفیت کے اس دور میں اب انسان اپنی ظاہری خوبصورتی اور دلکشی سے بھی غافل ہو گیا ہے۔

    آنکھوں کے گرد سیاہ حلقوں کا اہم اور نمایاں سبب غیر متوازن غذاؤں کا کھانا بھی ہے، خواتین میں حمل اور ایام کے دوران بھی یہ حلقے واضح اور نمایاں نظر آنے لگتے ہیں۔

    علاوہ ازیں ہارمونز کی تبدیلی کے عمل اور جلد کی رنگت سے بھی یہ حلقے نمودار ہو سکتے ہیں، گندمی اور سانولی جلد کی نسبت سفید رنگت والے افراد میں ان حلقوں کے نمودار ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

    سورج کی تمازت یا دھوپ میں زیادہ دیر تک کام کرنے والے افراد بھی سیاہ حلقوں کا شکار ہوجاتے ہیں،اس لئے کہ اس کی وجہ سے ان کی جلد کی رنگت متاثر ہوتی ہے۔

    مکمل اور بھرپور نیند نہ لینے والے افراد کی آنکھوں کے گرد حلقے نمودار ہو جاتے ہیں اور نیند کی کمی آنکھوں کے نچلے حصے میں موجود رگوں کو زیادہ سیاہ اور نمایاں کر دیتی ہے اور بہت زیادہ تھکاوٹ سے بھی آنکھیں فوری متاثر ہوتی ہیں, مناسب آرام نہ لینے سے آنکھوں کے گرد جلد زرد اور بے رونق نظر آتی ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ کم عمر لڑکیوں میں آنکھوں کی خوبصورتی برقرار رکھنے سے متعلق مسائل منظر عام پر آرہے ہیں جن میں آنکھوں کے گرد نمودار ہونے والے سیاہ حلقے سر فہرست ہیں لیکن چند گھریلو ٹوٹکوں سے ان حلقوں سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔

    بادام کا تیل

    بادام کا تیل سیاہ حلقوں کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، رات کو سونے سے پہلے بادام کے تیل سے آنکھوں کے نیچے ہلکا ہلکا مساج کریں اور سو جائیں، بادام روغن سیاہی دور کرتا ہے، ملائمت اور نرمی لاتا ہے۔

    کھیرا

    کھیرے کے سلائس کرکے فریج یا فریزر میں رکھ دیں اور پھر انکو آنکھوں پر اچھی طرح جما کر رکھ لیں۔ کھیرے سے آنکھوں کو ٹھنڈک ملے گی اور اس سے نکلنے والا رس آنکھوں کی جلد کو سکون فراہم کرے گا۔ ہفتے میں دو تین بار یہ عمل کرنے سے بہت جلد سیاہ حلقے نہ صرف صاف ہونا شروع ہو جائیں گے۔

    آلو

    آلوؤں کو چھیل کر ان کا جوس نکال لیں پھر اس جوس میں روئی کے ٹکڑے کو بھگو کر آنکھوں کے نیچے رکھ دیں اور اس بات کو یقینی بنالیں کہ تمام سیاہ حصہ روئی سے ڈھکا ہوا ہو بعد میں ٹھنڈے پانی سے اسے صاف کرلیں۔

    عرقِ گلاب

    عرق گلاب جلد اور انکھوں کے گرد سیاہ حلقوں کو دور کرنے میں اہم ہے، روئی کے ٹکڑوں کو کچھ دیر کیلئے عرقِ گلاب میں بھگودیں پھر ان کو انکھوں پر رکھ کر 15 سے 20 منٹ کیلئے چھوڑ دیں،اچھے نتائج حاصل کرنے کیلئے دن میں 2 بار اس عمل کو دہرائیں۔

    ٹماٹراور لیموں

    ٹماٹراور لیموں میں بلیچنگ خصوصیات پائی جاتی ہیں، جو سیاہ حلقوں سے نجات حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ، یہ نہ صرف حلقوں کو ختم کرتا ہے بلکہ آپ کی جلد کو ملائم اور چکمدار بھی بناتا ہے۔

    ایک چمچہ ٹماٹر جوس کو ایک چمچہ لیموں کے جوس میں ملاکر آنکھوں کے نیچے لگالیں اور اسے 10 منٹ تک لگے رہنے دیں بعد میں اسے پانی سے صاف کرلیں۔

  • کیا پولیو کا کوئی علاج ہے؟

    کیا پولیو کا کوئی علاج ہے؟

    کراچی : گو کہ ہر شخص کے لئے یہ خطرہ موجود ہے لیکن پولیو زیادہ تر پانچ سال سے کم عمر کے ایسے بچوں کو متاثر کرتا ہے جنہیں پولیو سے بچاؤکے قطرے نہ پلائے گئے ہوں۔

    پولیو کے کیا اثرات ہوتے ہیں؟

    نمبر ایک : پولیو سے متاثر ہونے والے ہر 200 افراد میں سے ایک ناقابل علاج فالج (عموماً ٹانگوں میں) کا شکار ہوجاتا ہے۔

    نمبر دو :  فالج کا شکار ہونے والوں میں سے 5 فی صد سے 10 فی صد وائرس کی وجہ سے اپنے سانس کے پٹھوں کی حرکت بند ہوجانے کی وجہ سے موت کے منہ میں بھی چلے جاتے ہیں۔

    نمبر تین :  پولیو ٹانگوں اور بازوؤں کو مفلوج کرنے کی وجہ بنتا ہے جس کا علاج ممکن نہیں ہے اور یہ بچوں کو زندگی بھر کے لئے معذور بنا دیتا ہے، کچھ مریضوں میں جب وائرس سانس لینے کے عمل کو مفلوج کر دے تو پولیو موت کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔

    کیا پولیو کا کوئی علاج ہے؟

    نہیں، پولیو کا کوئی علاج نہیں ہے، پولیو کو صرف حفاظتی قطروں کے ساتھ ہی روکا جا سکتا ہے، اس کے لئے محفوظ اور مؤثر ویکسین موجود ہے، منہ کے ذریعے پلائے جانے والے پولیو کے قطرے او پی وی یعنی اورل پولیو ویکیسن بچوں کو پولیو کے خلاف تحفظ دینے کے لئے ضروری ہے، کئی مرتبہ پلانے سے یہ بچے کو عمر بھر کا تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    کیا پولیو ویکسین محفوظ اور حلال ہے؟

    پولیو ویکسین محفوظ ہے اور دنیا بھر کی اسلامی شخصیات الاظہر یونیورسٹی کے عظیم شیخ تنتاوی، سعودی عربیہ کے مستند مفتی اوراسلامی مشاورتی گروپ، قومی اسلامی مشاورتی گروپ اور دیگر معروف اسلامی اداروں سے تعلق رکھنے والے 50 سے زائد علماء کرام نے اس کے حلال ہونے کا اعلان کر رکھا ہے۔

    خوراک پینے کے باوجود کچھ بچے پولیو کا شکار کیوں ہوجاتے ہیں؟

    پولیو وائرس کے خلاف بچے میں قوت مدافعت پیدا کرنے کی صلاحیت کا انحصار بشمول دوسرے امور اس بات پر بھی ہوتا ہے کہ اس کے ارد گرد کا ماحول کیسا ہے۔ اچھے حالات یعنی صفائی ستھرائی اور صحت کے بہترین نظام کی موجودگی میں ایک بچے کو پولیو سے محفوظ رکھنے کے لئے پولیو ویکسینکی کم از کم تین خوراکیں درکار ہوتی ہیں۔

    گرم اور مرطوب آب و ہوا والے ممالک یا ایسے ترقی پذیر ممالک جہاں بچوں میں غذائی کمی اور دستوں کی بیماری عام ہو، صفائی ستھرائی کا نظام اچھا نہ ہو اور حفظان صحت کی سہولیات بڑی سطح پر میسر نہ ہوں، وہاں بچوں میں پولیو کے خلاف مضبوط قوت مدافعت کے حصول کے لئےOPVکی بہت سی خوراکوں کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

    بہت سے بچے جو ویکسین کی کئی خوراکیں لینے کے بعد بھی پولیو کا شکار ہو جاتے ہیں،یہ وہ بچے ہوتے ہیں جنہوں نے حفاظتی ٹیکوں کے شیڈول کے تحت پلائی جانے والی خوراکیں نہیں لی ہوتیں یا پھر کبھی ویکسین کی خوراک لی ہی نہیں ہوتی یا پھر ناکافی خوراکیں لی ہوتی ہیں۔

    واضح رہے کہ دو سال قبل تک پاکستان کے مختلف علاقوں میں پولیو وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا تھا تاہم 24 ماہ کے قلیل عرصے میں مربوط حکمت عملی اپناتے ہوئے اور ایک نئے عزم کے ساتھ نہ صرف پولیو وائرس کی بے قابو لہروں کو پیچھے دھکیل دیا گیا ہے بلکہ پولیو وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام اور اس کے تدارک کی راہ میں حائل رکاوٹوں کا بھی سد باب کیا جا رہا ہے۔

  • امیرکویت کا علاج کے سلسلے میں اہم فیصلہ

    امیرکویت کا علاج کے سلسلے میں اہم فیصلہ

    کویت سٹی : امیر کویت شیخ صباح الاحمد الجابر الصباح اپنے علاج کیلئے آج امریکہ روانہ ہوگئے، ولی عہد کو قائم مقام حکمراں مقرر کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امیر کویت شیخ صباح الاحمد الجابر الصباح اپنا علاج امریکہ میں مکمل کرائیں گے، آج بروز جمعرات کی صبح کویت سے امریکہ کے لیے روانہ ہوگئے۔

    ذرائع کے مطابق کویت میں ایوان شاہی کے وزیر شیخ علی جراح الصباح نے بتایا ہے کہ طبی ٹیم کے مشورے پر امیر کویت اپنا علاج امریکہ میں مکمل کرائیں گے۔

    معالجین نے کامیاب آپریشن کے بعد انہیں امریکہ میں زیر علآج رہنے کا مشورہ دیا ہے، کویت کے شاہی خاندان، وزراء اور اعلی عہدیداروں نے امیر کویت کی مکمل صحت یابی کے لیے دعائیں کی ہیں۔

    عرب نیوز کے مطابق امیر کویت کی غیر موجودگی میں قانون کے تحت ولی عہد کو قائم مقام حکمراں مقرر کیا گیا ہے۔
    کویتی خبررساں ادارے کے مطابق91 سالہ امیر کویت کا اتوار کو کامیاب آپریشن ہوگیا تھا۔

    آپریشن کی کامیابی پر پر سعودی عرب سے شاہ سلمان، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور برادر ملکوں کے رہنماؤں نے انہیں مبارکباد پیش کی تھی۔

    یاد رہے کہ امیر کویت شیخ صباح الاحمد الجابر الصباح گزشتہ سال دورہ امریکہ کے موقع پر اسپتال میں داخل ہوئے تھے اور ان کے طبی معائنے ہوئے تھے، اکتوبر 2019میں وہ وطن واپس آگئے تھے۔

  • دنیا بھرمیں ڈینگی کا بھی کوئی مؤثر طریقہ علاج موجود نہیں،  قومی ادارہ صحت

    دنیا بھرمیں ڈینگی کا بھی کوئی مؤثر طریقہ علاج موجود نہیں، قومی ادارہ صحت

    اسلام آباد : قومی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ کورونا سے لڑتے ہوئے ڈینگی کے خطرات نظرانداز نہیں کر سکتے، دنیا میں ڈینگی وائرس کا کوئی مخصوص طریقہ علاج موجود نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے ڈینگی سے متعلق ہدایت نامہ جاری کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ڈینگی کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے بروقت اقدامات کرنا ہونگے۔

    ترجمان قومی ادارہ صحت کے مطابق کورونا وائرس سے لڑتے ہوئے ڈینگی کے خطرات نظر انداز نہیں کر سکتے، ڈینگی کے مریض کو الگ رکھ کر پھیلاؤ روکنا ممکن ہے، دنیا بھر میں ڈینگی وائرس کا کوئی مخصوص اور مؤثر طریقہ علاج موجود نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ ڈینگی کے خاتمے کے لیے 5 سال کا ایکشن پلان تیار کرلیا ہے۔
    ڈینگی کے تدارک اور تیاریوں سے متعلق جائزہ اجلاس میں ڈینگی تدارک کے لیے کیے گیے اقدامات، انتظامات اور درپیش چیلنجز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

    ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ ڈینگی تدارک کے لیے بروقت اور ضروری مؤثر اقدامات کو یقینی بنارہے ہیں، ڈینگی کے خاتمے کیلئے عوام کو بھی اپنا کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا۔

  • کیا کرونا وائرس کے لیے برسوں پرانا طریقہ علاج مؤثر ثابت ہوسکتا ہے؟

    کیا کرونا وائرس کے لیے برسوں پرانا طریقہ علاج مؤثر ثابت ہوسکتا ہے؟

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کا علاج یا ویکسین تیار کرنے پر کام کیا جارہا ہے ایسے میں امریکی ماہرین نے اس موذی وائرس کے ایک اور طریقہ علاج کی طرف توجہ دلائی ہے۔

    امریکی ریاست میزوری کی واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن اس بات کی جانچ کر رہی ہے کہ وہ افراد جو اس وائرس سے لڑ کر صحتیاب ہوچکے ہیں، آیا ان کے خون کا پلازمہ اس وائرس کے شکار دیگر افراد کی بھی مدد کرسکتا ہے یا نہیں۔

    ماہرین کے مطابق اگر اس وائرس سے صحتیاب ہونے والے افراد اپنا خون عطیہ کریں اور یہ خون اس مرض سے لڑتے افراد کو چڑھایا جائے تو ان میں بھی اس وائرس کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہوسکتی ہے۔

    یہ طریقہ علاج اس سے پہلے سنہ 1918 میں اسپینش فلو کی وبا کے دوران استعمال کیا گیا تھا جب طبی سائنس نے اتنی ترقی نہیں کی تھی۔

    واشنگٹن یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ علاج نیا نہیں ہے، اسے ہمیشہ سے استعمال کیا جاتا رہا ہے اور یہ خاصا مؤثر بھی ہے۔

    ماہرین نے امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کو درخواست دے دی ہے جس کی منظوری ملنے کے بعد اس طریقہ علاج کو استعمال کیا جاسکے گا۔

    ایف ڈی اے کی اجازت کے بعد ڈاکٹرز اس طریقہ علاج سے کرونا وائرس کے ان مریضوں کا علاج کرسکیں گے جن کی علامات شدید ہیں اور انہیں موت کے منہ میں جانے کا خدشہ ہے۔

    ان کے مطابق یہ طریقہ علاج فوری طور پر ان مریضوں پر استعمال کیا جائے گا جن میں وائرس کی ابتدائی علامات ظاہر ہوں گی جس کے بعد ان کے مرض کو شدید ہونے سے روکا جاسکے گا۔