Tag: Tribal Area

  • قبائلی اضلاع میں 55 فیصد اسکول بجلی سے محروم

    قبائلی اضلاع میں 55 فیصد اسکول بجلی سے محروم

    پشاور: حال ہی میں آزادانہ ذرائع سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ قبائلی اضلاع میں 5 ہزار 7 سو 88 اسکولوں میں 18 فیصد اساتذہ اور 62 فیصد طلبہ غیر حاضر، جبکہ 55 فیصد اسکول بجلی اور 51 فیصد پانی سے محروم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قبائلی اضلاع کے اسکولوں کی حالت زار پر مانیٹرنگ رپورٹ جاری کردی گئی۔ رپورٹ انڈپینڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق 5 ہزار 7 سو 88 اسکولوں میں 18 فیصد اساتذہ اور 62 فیصد طلبہ غیر حاضر ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ 55 فیصد اسکولوں میں بجلی اور 51 فیصد میں پانی موجود نہیں۔ 30 فیصد اسکول بیت الخلا اور 18 فیصد باؤنڈری وال سے محروم ہیں۔

    وزیر اعلیٰ پختونخواہ کے مشیر تعلیم ضیا اللہ کا کہنا ہے کہ قبائلی اضلاع کے اسکولز میں بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔ قبائلی اضلاع کے تعلیمی شعبے کے لیے 36 ارب فنڈ مختص کیے گئے ہیں۔

    چند روز قبل اقوام متحدہ کی ایجوکیشن، سائنٹفک اور کلچرل آرگنائزیشن (یونیسکو) کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سنہ 2030 تک 4 میں سے ایک پاکستانی بچہ پرائمری اسکول مکمل نہیں کر پائے گا۔

    یونیسکو کے مطابق پاکستان ’12 سالہ تعلیم سب کے لیے‘ ہدف کا بھی نصف حصہ ہی حاصل کرسکے گا جبکہ موجودہ شرح میں اب بھی 50 فیصد نوجوان سیکنڈری سے آگے تعلیم حاصل نہیں کر پا رہے ہیں۔

  • مہمند: مقامی انتظامیہ کا بچوں اور خواتین کے لیے پارکس کا تحفہ

    مہمند: مقامی انتظامیہ کا بچوں اور خواتین کے لیے پارکس کا تحفہ

    پشاور: قبائلی علاقے مہمند ایجنسی کے ڈپٹی کمشنر کی ہدایت پر مقامی انتظامیہ نے بچوں اور خواتین کی تفریح کے لیے خستہ حال کمیونٹی پارکوں کو دوبارہ بحال کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنر مہمند ایجنسی واصف سعید کی ہدایت پر مقامی انتظامیہ نے علاقے کے خستہ حال پارک کو بحال کر کے بچوں اور خواتین کے لیے کھول دیا۔ مذکورہ پارک کی مرمت اور بحالی پر آنے والے اخراجات مقامی انتظامیہ اپنی مدد آپ کے تحت خود ادا کیے۔

    اعلامیے  کے مطابق خواتین اور بچوں کے لئے اس طرح کے پارکوں کی تعمیر اور اُن کی بحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے جس کے لیے  ڈپٹی کمشنر کی ہدایت پر  باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی۔

    اعلامیے کے مطابق مکینوں کو خصوصی سہولیات فراہم کرنے کے لیے وسائل کی تخصیص، زمین کی خریداری اور وقت کا تعین ایک اہم ضرورت ہے اس لئے یہ فیصلہ کیا گیا کہ ضلع بھر میں موجود تعلیمی ادارں میں کھیل کود کے میدان دوبارہ تعمیر کیے جائیں تاکہ طلباء کی زیادی سے زیادہ تعداد مستفید ہو۔

    مقامی حکومت کا ماننا ہے کہ تعلیمی اداروں میں کھیلوں کے میدان قائم ہونے سے مقامی بچے دن کے وقت کھیل سکیں گے جبکہ دوپہر کے بعد خواتین اسے بطور کمیونٹی پارک استعمال کریں گے۔

    اس ضمن میں سرگرمی کے لئے فنڈز کا اہتمام اپنی مدد آپ کے تحت کیا گیا جس میں مقامی لوگوں نے اپنے طور پر رضا کارانہ تعاون پیش کیا۔

    ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پہلے مرحلے میں قلیل وسائل کے باعث 10 تعلیمی اداروں میں کھیل کود کے میدان قائم کیے گئے جس سے 21ہزار سے زائد طالبات لطف اندوز ہوں گے۔

    علاوہ ازیں منتخب اسکولوں سے 5 کلومیٹر کے فاصلے پر کُل 114 تعلیمی اداروں میں 14703 طلباء زیرِ تعلیم ہیں، ضلع مہمند کی تمام تحصیلوں میں قائم کیے جانے والے کمیونٹی پارکس سے مقامی بچے اور خواتین لطف اندوز ہوسکیں گے۔