Tag: trigger

  • زلزلوں کا سبب زمین کی حرکت نہیں، چاند کی کشش ہے: نئی تحقیق

    زلزلوں کا سبب زمین کی حرکت نہیں، چاند کی کشش ہے: نئی تحقیق

    اب تک سمجھا جاتا رہا تھا کہ زمین کے اندر موجود ٹیکٹونک پلیٹس جن کی حرکت زلزلوں کا سبب بنتی ہے، زمین کی حرکت کی وجہ سے ہلتی ہیں، تاہم اب اس حوالے سے نئی تحقیق سامنے آئی ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق زمین کے اندر موجود ٹیکٹونک پلیٹس کا سخت خول ہمیشہ حرکت میں رہتا ہے اور زمین اور اس کے اوپر بسنے والی زندگی کو متعدد طریقوں سے متاثر کرتا ہے۔

    یہ بڑی پلیٹیں شاید آہستہ حرکت کرتی ہیں لیکن یہ زمین کے منظر پر منفرد چیزوں کی تخلیق کا سبب ہوتی ہیں جیسے کہ پہاڑ، کھائیاں، انفرادی جزیرے، آرکیپیلیگو (سمندر میں جزیروں کا سلسلہ) اور سمندری خندقیں۔ یہ سب برِ اعظموں کے پیمانے پر ہوتا ہے۔

    تاہم، زلزلے، آتش فشاں اور سونامی بھی زمین کے مرکز کی بیرونی چٹانی پرت، جس کو لیتھو سفیئر کہتے ہیں، کی مستقل حرکت کے نتیجے میں آتے ہیں۔

    ٹیکٹونک پلیٹ فی سال اوسطاً 40 ملی میٹر حرکت کرتی ہے، یہ رفتار ناخن بڑھنے کی رفتار کے برابر ہی ہے۔

    جنوبی امریکا کی مغرب میں نازکا پلیٹ سب سے تیزی سے یعنی 160 ملی میٹر فی سال کی رفتار سے حرکت کرتی ہے، یہ رفتار بال کے بڑھنے کی رفتارکے قریب ہے۔

    پلیٹوں کی حرکت کے متعلق اتفاق رائے کے مطابق زمین کے مرکز میں موجود بڑے پیمانے پر گرم توانائی پلیٹوں کا حرکت کا سبب ہوتی ہے۔

    لیکن سینٹ لوئس میں موجود واشنگٹن یونیورسٹی کے سائنس دانوں کی نئی تحقیق کے مطابق زمین کے اندر اتنی توانائی موجود نہیں کہ وہ ٹیکٹونک پلیٹوں کو ہلا سکیں، اس کے بجائے زمین، چاند اور سورج کے درمیان غیر متوازی کششِ ثقل ایک ساتھ پورے مرکز کی گردش کا سبب بنتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ زمین کی پلیٹیں شاید اس لیے ہلتی ہوں کہ سورج چاند پر طاقتور کششِ ثقل کا کھنچاؤ ڈالتا ہو جو زمین کے گرد چاند کے مدار کو طویل کرتا ہو۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ بیری سینٹر کی پوزیشن زمین کی سطح سے قریب ہوئی ہے، بیری سینٹر زمین اور چاند کے سینٹر آف ماس کو کہا جاتا ہے۔ یہ اب زمین کے مرکز کی نسبت 600 کلو میٹر فی ماہ آگے پیچھے حرکت کرتا ہے۔

    زمین کے گردش جاری رکھنے پر یہ عمل اندرونی دباؤ کو بھی بڑھاتا ہے۔

  • مشرق وسطیٰ میں ایرانی جارحیت کا سدباب کریں گے، مائیک پومپیو

    مشرق وسطیٰ میں ایرانی جارحیت کا سدباب کریں گے، مائیک پومپیو

    واشنگٹن : امریکی وزیرخارجہ کا ایران کو دھمکی دیتے ہوئے کہنا ہے کہ امریکی فوجیوں کی تعیناتی سے ایران کی حکومت کو یہ پتہ چل جانا چاہیے کہ ہم سنجیدہ ہیں اور اس کی خطے میں مزید جارحیت کا سدباب کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کو اپنے مفادات پر ایران کے کسی بھی حملے کا جواب دینے کی صلاحیت کا حامل ہونا چاہیے، یہ بات امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ریاست فلوریڈا میں واقع ٹامپا میں امریکا کی سنٹرل کمان کے ہیڈ کوارٹر میں گفتگو کرتے ہوئے کہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس سے ایک روز قبل ہی امریکا نے ایران سے کشیدگی میں اضافے کے بعد مشرقِ اوسط میں مزید ایک ہزار فوجی بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ امریکی فوجیوں کی تعیناتی سے ایران کی حکومت کو یہ پتہ چل جانا چاہیے کہ ہم سنجیدہ ہیں اور اس کی خطے میں مزید جارحیت کا سدباب کریں گے۔

    پومپیو کا کہنا تھا کہ ٹامپا کے ان کے اس دورے کا مقصد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وضع کردہ تزویراتی مقاصد کا حصول ہے۔

    مائیک پومپیو نے کہا کہ ہم یہ سب اس وقت تک نہیں کرسکتے جب تک ہم ایران کے امریکیوں یا امریکی مفادات کے خلاف کسی غلط فیصلے یا اس کے جوہری پروگرام کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جواب دینے کی صلاحیت حاصل نہیں کر لیتے۔

    انھوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ صدر ٹرمپ جنگ نہیں چاہتے ہیں، دو آئل ٹینکروں مارشل آئس لینڈ کے پرچم بردار ناروے کے زیر انتظام فرنٹ آلٹیر اور پاناما کے پرچم بردار جاپان کے ملکیتی کوکوکا کورجیئس کو خلیج عُمان میں آبنائے ہُرمز کے نزدیک بین الاقوامی پانیوں میں تخریبی حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان میں اول الذکر جہاز ایک آبی بم ( تارپیڈو) سے ٹکرایا تھا اور اس کے ایک حصے میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی تھی۔ موخرالذکر بحری جہاز پر آتش گیر مواد میتھانول لدا ہوا تھا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دوسرے عہدے داروں نے ایران کو اس حملے کا مورد الزام ٹھہرایا تھا اور کہا تھا کہ اس کارروائی میں ہر طرح سے ایران کا ہاتھ کارفرما ہے لیکن ایران نے اس الزام کی تردید کی تھی ۔

    امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان نے اس حملے سے متعلق نئی تصاویر جاری کی ہیں، ان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایران دو میں سے ایک بحری جہاز پر حملے میں ملوّث تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ ماہ تین آئیل ٹینکروں سمیت چار بحری جہازوں پر متحدہ عرب امارات کی ساحلی حدود میں خلیج عُمان ہی میں حملہ کیا گیا تھا، امریکا نے اس حملے کا الزام بھی ایران پر عائد کیا تھا لیکن اس نے ذمے داری قبول کرنے سے انکار کیا تھا۔

    مائیک پومپیو نے اپنی گفتگو میں مزید کہا کہ ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی مہم بہت مؤثر رہی ہے تاہم بعض ممالک اس خدشے کا اظہار کررہے ہیں کہ دونوں ممالک میں کشیدگی میں اضافے سے مسلح تنازع کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔