Tag: Triple Talaq

  • بھارت میں چیونگم نہ کھانے پر شوہر کی بیوی کو ایک ساتھ 3 طلاقیں

    بھارت میں چیونگم نہ کھانے پر شوہر کی بیوی کو ایک ساتھ 3 طلاقیں

    نئی دہلی : بھارت شہر لکھنؤ میں شوہر نے چیونگم نہ کھانے پر بیوی کو ایک ساتھ 3 طلاق دے دیں، بھارتی پولیس کا کہنا ہے کہ راشد کے خلاف مسلم وومن پروٹیکشن رائٹس آن میرج ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کی سول عدالت میں میاں، بیوی موجود تھے، جہاں راشد نے اپنے بیوی سیمی کو چیونگم پیش کی لیکن خاتون نے لینے سے انکار کردیا،اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ راشد کی اہلیہ سیمی نے سسرالیوں کے خلاف جہیز کے نام پر ہراساں کرنے کا مقدمہ دائر کیا تھا، جس کی سماعت کے لیے دونوں عدالت کے احاطے میں موجود تھے۔

    پولیس نے بتایا کہ سماعت سے قبل راشد کی اہلیہ اپنے وکیل سے بات کررہی تھی کہ اس دوران راشد نے سیمی کو چیونگم پیش کی لیکن اس نے قبول کرنے سے انکار کردیا، اہلیہ کے انکار پر راشد کو غصہ آیا اور اس نے سیمی کے وکیل کے سامنے ہی ایک ساتھ 3 طلاق دے دیں۔

    واضح رہے کہ بھارت میں ایک ساتھ تین طلاق قابل سزا جرم ہے۔

    ایس ایچ او پانڈے نے بتایا کہ سیمی کی راشد سے 2004 میں شادی ہوئی تھی بعدازاں سسرال والوں کی جانب سے جہیز کے معاملے پر ہراساں کرنے پر سیمی نے مقدمہ درج کروا دیا تھا۔

    پولیس کے مطابق راشد کے خلاف مسلم وومن (پروٹیکشن رائٹس آن میرج) ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس 25 اکتوبر کو بھارت میں ایک ساتھ 3 طلاق دینے پر پہلی گرفتاری عمل میں آئی تھی،اترپردیش میں پولیس نے بیوی کو بیک وقت تین طلاق دینے پر شوہر کو گرفتار کرلیا تھا۔

    واضح رہے کہ 30 جولائی کو بھارت میں لوک سبھا (ایوانِ زیریں) کے بعد راجیا سبھا (ایوان بالا) سے بھی ایک ساتھ تین طلاق کو قابل سزا جرم قرار دینے کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا تھا۔

    جس پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی مسلم ویمن (پروٹیکشن رائٹس آن میریج) بل منظور ہونے پر مسرت کا اظہار کیا،بل کے تحت ایک ساتھ تین طلاق دینے والے شخص کو 3 سال کی سزا ہے۔

    بھارت کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس نے کہا تھا کہ اگر ان کی جماعت انتخابات میں کامیاب ہوگئی تو وہ وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے جاری کردہ اس حکم نامے کو ختم کردے گی، جس میں ایک ساتھ 3 طلاق دینے پر مسلمان مردوں کو جیل بھیجنے کا کہا گیا تھا۔

    بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا کہنا تھا کہ خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے یہ کام ضروری ہے لیکن کانگریس کا کہنا تھا کہ اس کے تحت مسلمان مردوں کو غیر منصفانہ طور پر سزا دی جائے گی۔

  • بھارت میں ایک ساتھ تین طلاق کا قانون سپریم کورٹ میں چیلنج

    بھارت میں ایک ساتھ تین طلاق کا قانون سپریم کورٹ میں چیلنج

    نئی دہلی:بھارت کی ریاست کیرالا میں علما کی تنظیم سمستھا کیرالا جمعیت العلما نے ایک ساتھ تین طلاق کو قابل سزا جرم دینے کے قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قانون کو غیر آئینی قرار دینے کے لیے کیرالا میں مسلمانوں کی علما اور اسکالرز کی سب سے بڑی تنظیم نے گزشتہ روز عدالت سے رجوع کیا تھا۔

    واضح رہے کہ 30 جولائی کو بھارت میں لوک سبھا (ایوانِ زیریں) کے بعد راجیا سبھا (ایوان بالا) سے بھی ایک ساتھ تین طلاق کو قابل سزا جرم قرار دینے کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا تھاجس پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی مسلم ویمن (پروٹیکشن رائٹس آن میریج) بل 2017 منظور ہونے پر مسرت کا اظہار کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بل کے تحت ایک ساتھ تین طلاق دینے والے شخص کو 3 سال کی سزا ہوگی۔

    سمستھا کیرالا جمعیت العلما کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ اگر مقصد ازدواجی تعلقات پر ناخوش مسلم عورت کو تحفظ فراہم کرنا ہے تو ایک ساتھ طلاق دینے پر شوہر کر ناقابل ضمانت تین سال قید کی سزا ناقابل فہم ہے۔

    تنظیم کے وکیل ذوالفقار نے کہا کہ شوہروں کی قید سے بیویوں کا تحفظ ممکن نہیں ہوسکتا،انہوں نے کہا کہ 2017 میں بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں مسلمان مردوں کی جانب سے ایک ہی وقت میں 3 طلاق کے عمل کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔

  • 3 طلاقیں دینے کو قابل سزا جرم قرار دینے کا بل بھارتی لوک سبھا میں ایک بار پھر منظور

    3 طلاقیں دینے کو قابل سزا جرم قرار دینے کا بل بھارتی لوک سبھا میں ایک بار پھر منظور

    نئی دہلی: بھارتی لوک سبھا میں ایک ہی وقت میں 3 طلاقیں دینے کو قابل سزا جرم قرار دینے کا بل ایک مرتبہ پھر کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، تین طلاقوں پر سزا کا بل اب منظوری کے لیے راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا۔

    بھارت کی لوک سبھا میں ایک ہی وقت میں 3 طلاق دینے کو قابل سزا جرم قرار دینے کا بل ایک مرتبہ پھر کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کانگریس اور ترینا مول کانگریس نے بل پر رائے شماری کے بعد واک آؤٹ کیا۔

    بل کے حق میں 302 اور مخالفت میں 78 ووٹ دیے گئے۔ بل پر رائے شماری کے خلاف جنتا دل یونائیٹڈ نے مؤقف اپنایا کہ ایسے قانون سے معاشرے میں اعتماد کی کمی پیدا ہوگی۔

    تین طلاقوں پر سزا کا بل اب منظوری کے لیے راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا تاہم رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ میں ترامیم کی منظوری میں حکومت کا ساتھ دینے والے اراکین نے بھی کہا ہے کہ وہ بِل کی مخالفت کریں گے۔ جنتا دل پارٹی اور کانگریس کے 2 ارکان نے پہلے ہی راجیہ سبھا میں بل پر اعتراض اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    نئے قانون میں 3 طلاقیں ایک ساتھ دینے والے مسلمان مردوں کو جیل کی سزا شامل کی گئی ہے جسے اپوزیشن نے ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے تجویز دی ہے کہ اسے مزید جائزے کے لیے پارلیمانی کمیٹی کو بھیجا جائے، تاہم حکومتی ارکان کا کہنا ہے کہ مذکورہ بل صنفی امتیاز کے فروغ کے لیے اہم ہے۔ حکومتی وزرا کا کہنا ہے کہ یہ وزیر اعظم کے نئے مقصد ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس‘ کا حصہ ہے۔

    بل متعارف کرواتے ہوئے یونین وزیر روی شنکر پرساد کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ملائیشیا سمیت دنیا کے 20 مسلم ممالک میں تین طلاقوں پر پابندی ہے تو سیکولر بھارت میں ایسا کیوں نہیں ہوسکتا؟ ان کا کہنا تھا کہ تین طلاقوں پر سزا سے مسئلہ کیا ہے؟ کوئی اس وقت اعتراض نہیں اٹھاتا جب ہندوؤں اور مسلمانوں کو جہیز کے قانون یا گھریلو تشدد ایکٹ کے تحت قید کی سزا دی جاتی ہے۔

    روی شنکر پرساد نے کہا کہ 2 برس قبل سپریم کورٹ سے غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیے جانے کے باوجود تین طلاقوں کا رجحان آج بھی موجود ہے، اس وقت سے لے کر اب تک ایسے کئی کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں۔

    لوک سبھا میں کانگریس رہنما کے سریش نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ بل کے تعارف کو خفیہ رکھا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ شب حکومت نے تین طلاقوں پر سزا کے بل کو آج کے ایجنڈے میں رکھا اور قومی میڈیکل کمیشن بل اور ڈی این اے ٹیکنالوجی ریگولیشن بل کو کسی کے علم میں لائے بغیر منسوخ کردیا، وہ اتنا خفیہ کیوں رکھا جارہا ہے‘۔

    روی شنکر پرساد نے کہا کہ اپوزیشن اس مسئلے کو سیاست زدہ کر رہی ہے، یہ انصاف، انسانیت اور خواتین کے حقوق کا مسئلہ ہے، ہم اپنی مسلمان بہنوں کو نہیں چھوڑ سکتے۔

    یاد رہے لوک سبھا میں شادی سے متعلق مسلمان خواتین کے حقوق کے تحفظ سے متعلق بل وزیر قانون روی شنکر پرساد نے گزشتہ سال 21 جون کو پیش کیا تھا۔ مذکورہ بل کے تحت ایک ہی وقت میں 3 مرتبہ طلاق دینا قابل سزا جرم ہے۔ بل کے تحت ایک ساتھ تین طلاق دینے والے شخص کو 3 سال قید کی سزا ہوگی اور خاتون یا اس کے اہل خانہ کی جانب سے شکایت درج کروانے پر جرم کو قابل سماعت قرار دیا جائے گا۔

    ملزم کو مجسٹریٹ کی جانب سے ضمانت دی جاسکتی ہے، جو صرف متاثرہ خاتون کا بیان سننے کے بعد اگر مجسٹریٹ مطمئن ہو تو مناسب وجوہات کی بنیاد پر ضمانت دے سکتا ہے۔ بل کے تحت متاثرہ خاتون کی درخواست پر مجسٹریٹ کی جانب سے جرم کا دائرہ کار بھی مرتب کیا جاسکتا ہے۔ متاثرہ خاتون کو شوہر کی جانب سے اپنے اور بچوں کے لیے مالی وظیفہ دیا جائے گا۔

    بل کے مطابق جس خاتون کو ایک ساتھ تین طلاقیں دی گئی ہوں وہ اپنے چھوٹے بچوں کی کسٹڈی حاصل کر سکتی ہے۔ اس بل کو گزشتہ برس لوک سبھا میں ترامیم کے ساتھ منظور کرلیا گیا تھا تاہم انتخابات کے باعث قانون سازی کا عمل رک گیا تھا۔

    اس سے قبل سنہ 2017 میں بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں مسلمان مردوں کی جانب سے ایک ہی وقت میں 3 طلاق کے عمل کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔ بعد ازاں عدالتی فیصلے کو آئین کا حصہ بنانے کے لیے اقدامات شروع کیے گئے تھے اور اس سلسلے میں قانون سازی کرتے ہوئے پارلیمان میں بل پیش کرنے کی تیاریاں شروع کی گئی تھیں۔

    2017 ہی میں اس سلسلے میں ایک بل لوک سبھا سے منظور کیا گیا تھا لیکن اپوزیشن جماعتوں کے شدید احتجاج کے بعد اس بل کو ترمیم کے بعد دوبارہ ایوان زیریں میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔