Tag: tripoli

  • حکومت اور خلیفہ حفتر کی فورسز کے درمیان جھڑپیں، ہلاکتوں کی تعداد 264 ہوگئی

    حکومت اور خلیفہ حفتر کی فورسز کے درمیان جھڑپیں، ہلاکتوں کی تعداد 264 ہوگئی

    طرابلس : لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں گزشتہ چند ہفتوں سے جاری لڑائی میں کم ازکم 264 افراد ہلاک اور 12 سو سے زائد افراد زخمی ہوگئے جبکہ ہزاروں کی تعداد میں نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا تھا کہ لیبیا میں ہلاکتوں کی تعداد 264 سے تجاوز کرگئی اور حالات بدستور خراب ہیں۔ ڈبلیو ایچ او نے ٹویٹر میں جاری اپنے پیغام میں دونوں فریقین سے جارحیت کو روک کر انسانی قانون کے احترام کا مطالبہ کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شمالی حصے پر قابض خلیفہ حفتر نے 4 اپریل کو اپنے لیبین نیشنل آرمی نے عالمی طور پر تسلیم دارالحکومت ٹریپولی کی جانب پیش قدمی شروع کی تھی۔

    عالمی طور پر تسلیم طرابلس کی حکومت اور اسکی نیشنل کارڈ (جی این اے) نے دفاعی کارروائیوں کا آغاز کردیا تھا جس کے بعد دونوں اطراف سے حملوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے جو اب دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے۔

    لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی رابطہ کار ماریا ربیریو نے کہا کہ طرابلس کے جنوب میں جاری لڑائی میں اب تک 35 ہزار سے زائد بے گھر ہوچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ تصادم کے باعث روز بروز بے گھر افراد کی تعدادمیں مزید اضافہ ہورہا ہے اور خبردار کیا کہ معاملے میں مزید شدت آئے گی۔

    مزید پڑھیں : لیبیا کی قومی وفاقی حکومت کو داعش اور القاعدہ کی مدد حاصل ہے، ترجمان حفترفوج

    خیال رہے کہ جی این اے کی جانب سے گزشتہ ہفتے شروع کی گئیں کارروائیوں کے آغاز کے بعد دونوں فریقین کے درمیان رابطے منقطع ہیں۔

    خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جی این اے کے سیکیورٹی اہلکاروں نے حفتر کی فورسز کو جنوبی ضلع عین زارا میں کئی کلومیٹر پیچھے دھکیل دیا ہے۔

  • طرابلس میں ہنگامی حالت نافذ، ہلاکتوں کی تعداد 227 تک پہنچ گئی

    طرابلس میں ہنگامی حالت نافذ، ہلاکتوں کی تعداد 227 تک پہنچ گئی

    طرابلس : لیبیا کی متحدہ حکومت نے طرابلس میں کرفیوں کے درجہ مزید بڑھا دیا، عالمی ادارہ صحت نے تصدیق کی ہے کہ دارالحکومت پر قبضے کی لڑائی میں اب تک 227 افراد ہلاک جبکہ 1128 زخمی ہوچکے ہیں۔

    تفصلات کے مطابق اتوار کے روز قومی وفاق حکومت کی وزارت داخلہ نے دارالحکومت طرابلس میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کیا، اتوار کے روز لیبی حکومت نے معیتیقہ ہوائی اڈے کو جنرل خلیفہ حفتر کی فوج کے قبضے سے واپس لے لیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ لیبی فوج نے طرابلس میں حکومت کے زیر انتظام”مشروع الموز“ پر بمباری کی جس کے نتیجے میں تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے۔

    نامہ نگاروں کا کہنا تھا کہ ہفتے اور اتوار کے روز طرابلس میں بمباری کے باعث زور دار دھماکوں کی آوازیں سنائی دیتی رہی ہیں۔

    نامہ نگاروں کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ طرابلس پر ڈرون طیاروں اور دورسرے جنگی طیاروں کی مدد سے بمباری جاری ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق لیبی فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد المسماری نے کہا ہے کہ اس وقت طرابلس اور اس کے اطراف میں قومی وفاق حکومت اور اس کی ملیشیاﺅں کے ساتھ گھمسان کی جنگ جاری ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت العزیزیہ میں الکسارات کے مقام پر سخت لڑائی ہو رہی ہے۔

    مزید پڑھیں : لیبیا کی قومی وفاقی حکومت کو داعش اور القاعدہ کی مدد حاصل ہے، ترجمان حفترفوج

    یاد رہے کہ خلیفہ حفتر کی فوج کے ترجمان احمد المسماری پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  الزام عائد کیا تھا کہ قومی وفاق حکومت طرابلس پر قبضہ قائم رکھنے کے لیے القاعدہ اور داعش سے مدد لے رہی ہے۔

    جنرل خلیفہ حفتر کی فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد المسماری نے کہا ہے کہ سرکاری فوج اور قومی وفاق حکومت کی فورسز کے درمیان دارالحکومت طرابلس میں مختلف محاذوں بالخصوص العزیزیہ میں الکسارات کے مقام پر گھمسان کی جنگ جاری ہے۔

  • لیبی کی متحدہ حکومت نے جنرل حفتر کے وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے

    لیبی کی متحدہ حکومت نے جنرل حفتر کے وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے

    طرابلس : لیبی دارالحکومت میں جاری خانہ جنگی کا خاتمہ کرنے کےلیے بین الااقوامی طور پر تسلیم شدہ متحدہ حکومت نے جنرل خلیفہ حفتر کے وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے۔

    تفصیلات کے مطابق لیبیا کے دارالحکومت پر قبضہ کرنے کے لیے جنرل خلیفہ حفتر کی فورسز اور نو منتخب جمہوری حکومت کے درمیان گمسان کی لڑائی جاری ہے جس کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ لیبیا کی متحدہ حکومت نے فرانس پر خلیفہ حفتر کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے پیرس کے ساتھ تعاون روک دیا ہے۔

    اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب برائے لیبیا غسان سلامے کا کہنا تھا کہ اگر لیبیا کے تنازعے پر قابو نہ کیا گیا تو یہ جنگل کی آگ کی طرح پھیل جائے گا، خلیفہ حفتر کو عالمی سطح پر لیبیا کے تنازعے پر تقسیم کے باعث ہمت ملی کہ وہ طرابلس پر حملہ کردے۔

    اقوام متحدہ کے مندوب کا کہنا تھا کہ جنرل حفتر کی فوج لیبین نیشنل آرمی نے 4 اپریل کو لیبیا کی جانب پیش قدمی کی تھی تاہم انہیں روک دیا گیا تھا۔

    اس سے قبل لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی غسان سلامہ نے متحارب فریقوں کے درمیان مقررہ قومی فورم کے ملتوی ہونے کا اعلان کیا تھا یہ فورم 14 سے 16 اپریل تک غدامس میں منعقد ہونا تھا۔

    سلامہ کا کہنا تھا کہ ہم ایسے حالات میں فورم میں شرکت کا مطالبہ نہیں کر سکتے جب کہ توپ خانوں اور طیاروں کے ذریعے حملے جاری ہوں”۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ مذکورہ فورم کو جلد از جلد منعقد کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی ادارہٴ صحت کے مطابق طرابلس پر قبضے کی جنگ میں اب تک 205 افراد ہلاک ہوئے جبکہ زخمیوں کی تعداد 900 سے زائد ہے۔

  • لیبین دارالحکومت میں حکومتی اور جنرل حفتر کی فورسز میں جھڑپ، 21 افراد ہلاک

    لیبین دارالحکومت میں حکومتی اور جنرل حفتر کی فورسز میں جھڑپ، 21 افراد ہلاک

    طرابلس : لیبیا کے دارالحکومت کے جنوبی علاقے میں جنرل حفتر کی لیبین نیشنل آرمی اور حکومتی فورسز کے درمیان خونریز جھڑپیں جاری ہیں جس کے نتیجے میں 21 افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کے جنوبی علاقے میں جنرل خلیفہ حفتر کی لیبین نیشنل آرمی (ایل این اے) اور حکومتی فورسز کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری ہے متحارب گروپوں کی ایک دوسرے کے ٹھکانوں پر بمباری کے نتیجے میں 21 افراد ہلاک ہوگئے۔

    خلیفہ حفتر کی فورسز نے اعتراف کیا ہے کہ جھڑپوں میں ان کے 14 اہلکار مارے گئے جبکہ لیبین ریڈ کریسنٹ کا کہنا ہے کہ ان کا ایک ڈاکٹر بھی مارا گیا۔

    دوسری جانب ایمرجنسی سروس کے ترجمان اسامہ علی نے کہا ہے کہ حالات کشیدہ ہونے کی وجہ سے رضاکار تاحال جنگی مقامات پر داخل نہیں ہو پائے اورامدادی کارروائیاں شروع نہیں کی گئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ وادی رابہ کے دور دراز علاقوں میں جھڑپوں کے نتیجے میں دارالحکومت کے جنوبی علاقے میں قائم انٹرنیشنل ایئر پورٹ تباہ ہو گیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پیر کو جاری کیے گئے ایک بیان میں لیبیا کی اتحادی حکومت نے بتایا کہ لڑائی میں اب تک 21 افرادہلاک ہوئے ہیں۔

    جی این اے فورسز کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وادی رابہ کے دور دراز علاقوں میں جھڑپوں کے نتیجے میں دارالحکومت کے جنوبی علاقے میں قائم انٹرنیشنل ائر پورٹ تباہ ہو گیا ہے۔

    کرنل محمد غونو نے کارروائیوں کے حوالے سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ لیبیا کے تمام شہروں میں جارحیت کرنے والے اور غیرقانونی فورسز کے خلاف شدید غصہ پایا جاتا ہے۔

    اتحادی حکومت کی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ اب تک کم ازکم 21 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور 27 افراد زخمی ہیں تاہم شہریوں اور فوجیوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے واضح نہیں کیا گیا۔

    مزید پڑھیں : لیبیا نیشنل کانفرنس مقررہ وقت پر ہی ہوگی، اقوام متحدہ

    دوسری جانب ایل این اے کا کہنا تھا کہ انہوں نے طرابلس کے مضافاتی علاقے میں پہلی مرتبہ فضائی کارروائی کی ہے جبکہ عالمی سطح پر جنگ بندی کی اپیلوں کو نظر انداز کردیا گیا۔

    یاد رہے کہ لیبیا میں 2011 میں اس وقت کے مضبوط حکمران معمر قذافی کے خلاف عوام نے شدید احتجاج کیا تھا اور عوام کو نیٹو ممالک کا تعاون بھی حاصل تھا تاہم معمر قذافی کے اقتدار کے خاتمے کے بعد انتظامیہ اور مسلح گروہوں کے درمیان حکومت کے حصول کے لیے لڑائی شروع ہوئی۔

  • لیبیا کے ساحل سے 29 لاشیں برآمد

    لیبیا کے ساحل سے 29 لاشیں برآمد

    تری پولی: ہلال احمر نامی تنظیم کے مطابق لیبیا کے شہرتری پولی سے 160 کلومیٹر مشرق میں 29 مبینہ مہاجرین کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔

    مقامی ذرائع کے مطابق ساحل سے اول اول 25 لاشیں برآمد ہوئی جبکہ باقی چار بعد میں دریافت ہوئی ہیں۔

    ہلال احمرکے ترجمان محمد المصراتی نے ڈوب کر ہلاک ہونے والوں کی قومیت کے بارے میں کسی قسم کی گفتگو نہیں کی تاہم تری پولی کے مقامی حکام کا کہنا ہے کہ ڈوبنے والوں کا تعلق افریقہ سے ہے۔

    واضح رہے کہ شمالی افریقہ کے اس 1770 کلومیٹر طویل شمالی ساحل پر پٹرولنگ انتہائی کم ہے اور یورپ جانے کے خواہشمند افراد اکثر اس راستے کو اختیارکرتے ہیں۔

  • لیبیا کے ساحل سے 85 پناہ گزینوں کی لاشیں برآمد

    لیبیا کے ساحل سے 85 پناہ گزینوں کی لاشیں برآمد

    تری پولی: لیبیا کے ساحل سے یورپ پہنچنے کی جدوجہد کرنے والے 85 مہاجرین کی لاشیں ملی ہیں، واضح رہے کہ اس مقام سے سب سے زیادہ یورپ پہنچنے کی کاوشیں کی جاتی ہیں۔

    لیبیا کے ترجمان محمد ال مصراتی کا کہنا ہے کہ رضاکاروں کو اب تک درجنوں مسخ شدہ لاشیں ساحل سے مل چکی ہیں ۔

    انہوں نے مزید کہا کہ 75 لاشیں دارالحکومت تری پولی کی ساحل سے جبکہ 10 سبارتاہ کے ساحل سے برآمد ہوئی ہیں۔

    لیبیائی کوسٹ گارڈ کے مطابق انہوں نے ربرکی کشتیوں میں سوار 212 افراد کوریسکیو کیا گیا ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ رسیکیو ہونے والے افراد میں 22 خواتین بھی شامل ہیں جن میں اکثریت سنگھالی اور سوڈانیوں کی ہے۔

    لیبیا کی 1،770 کلومیٹر طویل ساحلی پٹی یورپ اور افریقہ کے درمیان حائل ہے۔

    اقوام متحدہ کے خصوصی کمیشن برائے مہاجرین کے مطابق رواں سال سوا پانچ لاکھ افراد نے بحیرہ روم عبور کیا جن میں سے 3 ہزارافراد موت کا شکار ہوگئے یا گمشدہ ہوگئے۔

  • لیبیا: اسپین کے سفارت خانے کے باہر دھماکہ

    لیبیا: اسپین کے سفارت خانے کے باہر دھماکہ

    تریپولی: اسپین کی ایمبیسی کو باہرایک بم دھماکہ ہوا جس کو لیبیا میں غیر ملکی مشنزکو نشانہ بنانے کا تسلسل ہے دھماکے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

    اسپین کے اخبار کے مطابق کسی بھی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا کیونکہ جب سے لیبیا میں غیرملکیوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع ہوا ہے زیادہ تر ممالک نے اپنا سفارتی عملہ واپس بلالیا ہے جن میں اسپین بھی شامل ہے۔

    سوشل میڈیا پراپ لوڈ کی جانے والی تصویر کے مطابق ایمبیسی کی عمارت کو معمولی نقصان پہنچا ہے۔ کسی بھی تنظیم نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے اور نہ ہی لیبیائی حکام کی جانب سے اس پر کوئی تبصرہ کیا گیا ہے۔

    اس سے قبل دولتِ اسلامیہ سے منسلک گروہ اس نوعیت کے حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے رہیں ہیں۔

    گزشتہ اتوار کو بھی الشباب نامی گروہ نے ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے 30 افراد کو لیبیا کے ساحل پرقتل کردیا تھا۔

  • لیبیا :باغیوں اورحکومت کی لڑائی, 300افراد مارے گئے

    لیبیا :باغیوں اورحکومت کی لڑائی, 300افراد مارے گئے

    تریپولی:  میں حکومت اورباغیوں کے درمیان لڑائی شدت اختیار کر گئی، تین سو سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے۔ کئی ممالک نے اپنے شہریوں کا انخلاء شروع کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق لیبیا میں باغیوں نے حکومت کے خلاف کاروائیاں تیز کردی ہیں، گذشتہ دو ہفتوں کے دوران تین سو زائد افراد جنگ کا ایندھن بن چکے جبکہ ہزاروں بے گھر ہوچکے ہیں۔

    لڑائی کے باعث لیبیا کے لئے عالمی پروازیں معطل کردی گئیں ہیں، کئی ممالک نے اپنے شہریوں کو تیونس کے راستے نکالنے کے انتظامات کئے ہیں جبکہ امریکا ، ترکی سمیت کئی مغربی ممالک نے سفارتخانے بند کرکے عملہ واپس بلا لیا ہے۔