Tag: Troops

  • برطانوی فوجیں جرمنی میں تعینات رہیں گی، گیون ولیمسن

    برطانوی فوجیں جرمنی میں تعینات رہیں گی، گیون ولیمسن

    لندن : برطانوی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ سنہ 2019 میں یورپی یونین سے اخراج کے بعد بھی برطانوی فوجی اہلکاروں کی کچھ تعداد جرمنی میں تعینات رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے وزیر دفاع گیون ولیمسن نے گذشتہ روز ایک بیان میں کہا ہے کہ آئندہ برس یورپی یونین سے اخراج کے باوجود برطانوی فوجیں جرمنی میں تعینات رہیں گی تاہم ان کی تعداد کم ہوگی اور اسی طرح یورپی یونین کے دیگر ممالک جن میں برطانوی افواج موجود وہاں ان کی تعداد کم کردی جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت کی کوشش ہے کہ مارچ 2019 میں یورپی یونین سے اخراج کے بعد 2020 کے آخر تک ’بریگزٹ عبوری عرصے‘ کے دوران مختلف یورپی ممالک سے اپنے فورسز واپس برطانیہ بلالے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت کا ساس سے قبل ارادہ تھا کہ جرمنی میں تعینات فوجی اہلکاروں کو واپس بلالیا جائے تاہم پارلیمنٹ میں تھریسا مے حکومت کے فیصلے کی شدید مخالفت کی گئی جس کے باعث حکومت نے 200 فوجی اہلکار اور وزارت داخلہ کے 60 سولیئین جرمنی میں تعینات رہیں گے۔

    خیال رہے کہ برطانوی افواج دوسری جنگ عظیم کے بعد سے جرمنی میں تعینات ہیں جبکہ ماضی میں امریکا اور فرانس کی فورسز بھی مغربی برلن میں موجود تھی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکا فرانس، برطانیہ اور جرمنی مغربی فوجی اتحاد نیٹو کے رکن ہیں اور یوکرائنی جزیرہ کریمیا کو روس میں شامل کرنے کے بعد سے نیٹو فورسز کو خطرہ ہے کہ ماکسکو دوبارہ ایک بڑی عسکری قوت بن نہ ابھرے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ روسی خطرے کو محسوس کرتے ہوئے لندن حکومت اپنی فوجیں جرمنی میں تعینات رکھنے کی خواہش مند ہیں۔

    برطانوی وزیر دفاع اتوار کے روز خطاب کے دوران اس بات کا اظہار بھی کرچکے ہیں کہ روس کا شمار بڑے خطرات میں ہوتا ہے جس کا برطانیہ کو سامنا ہے۔

  • زمبابوے: صدراتی انتخابات میں دھاندلی، پُر تشدد مظاہروں میں 3 افراد ہلاک

    زمبابوے: صدراتی انتخابات میں دھاندلی، پُر تشدد مظاہروں میں 3 افراد ہلاک

    ہرارے : زمبابوے کے صدراتی انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر اپوزیشن جماعت کا احتجاج پُر تشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگیا، مظاہرین پر سیکیورٹی فورسز کی شیلنگ اور فائرنگ کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق زمبابوے میں ہونے والے حالیہ صدراتی انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مظاہروں کا آغاز کردیا گیا ہے، دارالحکومت ہرارے میں ہونے والے پر تشدد مظاہروں کے نتیجے میں 3اب تک افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بدھ کے روز الیکشن کے جزوی نتائج آنے کے بعد مظاہروں کا آغاز کیا گیا تھا جنہیں روکنے کے لیے سیکیورٹی اداروں کی جانب سے آنسو گیس کے شیل اور واٹر کینین کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا سیکیورٹی فورسز کی برائے راست فائرنگ کے نتیجے میں اب تک 3 مظاہرین ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوچکے ہیں

    اپوزیشن جماعتوں کا مؤقف ہے کہ جزوی نتائج کے بعد حکمران جماعت زانو ایف پی کے سربراہ اور رابرٹ موگابے کے جانشین 75 سالہ ایمرسن منگاوا کو واضح اکثریت حاصل ہے جو دھاندلی کا نتیجہ ہے۔

    اپوزیشن اراکین کا کہنا تھا کہ ایمرسن منگاوا رابرٹ موگابے کے جانشین ہیں اس لیے وہ بھی موگابے کی طرح کام کریں گے اور ملک میں کوئی تبدیلی نہیں لائیں گے۔

    خیال رہے کہ زمبابوے کی آزادی کے بعد یہ پہلا الیکشن تھا جو سابق صدر رابرٹ موگابے کی غیر موجودگی میں ہوا ہے اور موگابے نے مذکورہ الیکشن میں حصّہ بھی نہیں لیا تھا اور اپنے جانشین ایمرسن منگاوا کی حمایت سے بھی انکار کردیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ زمبابوے کے حالیہ انتخابات میں حکمران جماعت کے 75 سالہ ایمرسن منگاوا اور اپوزیشن جماعت کے 40 سالہ امیدوار نیلسن شمیزا کے سخت مقابلے کی توقع ہے، کیوں کہ اپوزیشن لیڈر نے نوجوانوں کو برسر روز گار لانے کا نعرہ لگایا تھا۔

    دوسری جانب ایمرسن منگاوا نے ملک کی ابتر اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے کی نعرے پر انتخابی مہم چلائی تھی۔ زمبابوے کے الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ حالیہ انتخابات کے حتمی اور سرکاری نتایج کا اعلان 4 اگست کو کیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • برطانیہ کا مزید فوجی افغانستان بھیجنے کا اعلان

    برطانیہ کا مزید فوجی افغانستان بھیجنے کا اعلان

    لندن/برسلز: برطانوی وزیر اعظم نے 440 نان کمبیٹ فوجیوں کو افغانستان بھیجنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں فوج کی تعیناتی کا مقصد افغان شہریوں کی سلامتی اور ملکی استحکام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے رکن ملک بیلجیم میں دو روزہ نیٹو سمٹ کے اجلاس کا آغاز سے ہوگیا ہے، جس میں وزیر اعظم تھریسا مے نے برطانوی افواج کے 440 نان کمبیٹ فوجی اہلکاروں کو افغانستان بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی جانب سے 440 فوجی بھیجنے کے بعد افغانستان میں نیٹو مشن کے لیے برطانوی فوجیوں کل تعداد 1 ہزار 30 فوجی ہوجائے گی۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا تھا کہ تھریسا مے کی جانب سے برطانوی افواج کی فوٹ رجمنت کے ولیش گارڈز کے آدھے اہلکاروں کو رواں برس اگست میں افغانستان بھیجا جائے گا جبکہ باقی اہلکاروں کو فروری 2019 میں روانہ کیا جائے گا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق وزیر اعظم تھریسا مے کا کہنا ہے کہ ’افغانستان میں فوج تعینات کرنے کا مقصد افغان شہریوں کی سیکیورٹی و ملکی سلامتی اور استحکام میں مدد کرنا ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ افغان کے عروج کے وقت نیٹو کے 50 رکن ممالک کے 1 لاکھ 30 ہزار فوجی افغانستان میں تعینات تھے، جن میں ساڑھے 3 ہزار فوجی اہلکار اور صوبہ ہلمند میں 137 فوجی چھاونیاں صرف برطانیہ کے پاس تھیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ گذشتہ ماہ تک نیٹو کے 39 رکن ممالک کے 16 ہزار فوجی افغانستان کے دارالحکومت کابل میں موجود ہیں، جو افغان فورسز کی جنگی تربیت پر کام کررہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • طالبان سے جنگ بندی کے خاتمے پرسیکورٹی فورسزآپریشن دوبارہ شروع کررہی ہیں ،اشرف غنی

    طالبان سے جنگ بندی کے خاتمے پرسیکورٹی فورسزآپریشن دوبارہ شروع کررہی ہیں ،اشرف غنی

    کابل : افغان صدراشرف غنی نے طالبان سے سیز فائر کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے  سیکورٹی فورسز کو طالبان کے خلاف آپریشن دوبارہ شروع کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ  طالبان کو جنگجو گروپ سے سیاسی گروپ میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کومحفوظ علاقے فراہم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، طالبان سے جنگ بندی کا معاہدہ کامیاب رہا، سیزفائر کے خاتمے پر سیکورٹی فورسز طالبان کے خلاف آپریشن دوبارہ شروع کررہی ہیں۔

    افغان صدرکا کہنا تھا طالبان امن چاہتے ہیں، سیزفائرنے ثابت کیا کہ طالبان جنگ سے تھک چکے ہیں، طالبان امن عمل کا حصہ بنیں اور افغان عوام بھی یہی چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ہونے والی پیش رفتوں سے ثابت ہوگیا ہے کہ اس ملک میں افغانیوں کے علاوہ کوئی بھی امن اور استحکام نہیں لاسکتا، شہری اور علماء امن عمل میں طالبان کی شرکت چاہتے ہیں اور قوم اس تنازع کے خاتمہ کا مطالبہ کر رہی ہے۔

    اشرف غنی نے ایک بار پھر طالبان کو امن عمل میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ طالبان کو اب عوام اور مذہبی اسکالرز کے ردعمل کا سامنا ہے، اب دیکھنا ہے کہ وہ درپیش صورتحال پر کیسے قابو پاتے ہیں۔

    واضح رہے کہ افغان حکومت نے رواں ماہ عیدالفطر کے موقع پر طالبان کے ساتھ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا تاہم ساتھ میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر کسی بھی مسلح گروہ کی جانب سے دہشت گردی کی گئی تو سیکیورٹی ادارے بھرپور جواب دیں گے۔

    جس کے بعد طالبان کی جانب سے بھی عید الفطر کے موقع پر تین دن کے لیے جنگی بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس جنگ بندی کا اطلاق صرف مقامی فوجیوں کے لیے ہوگا جبکہ نیٹو اور امریکی فوج نے کوئی کارروائی کی تو طالبان اس کا جواب دیں گے۔


    مزید پڑھیں :  افغانستان: عمائدین اور رضاکاروں کے جنگ بندی کے مطالبات طالبان نے مسترد کردیے


    اس دوران افغانستان میں افغان طالبان اور سرکاری فوجی اہلکاروں کو ایک دوسرے سے گلے ملتے دیکھا گیا۔

    جنگ بندی کے خاتمے کے آخری روز صدر اشرف غنی نے اس میں توسیع کا اعلان کیا تھا جبکہ طالبان نے مسترد کردیا تھا۔

    افغان میڈیا کا کہنا تھا افغان طالبان کسی صورت جنگی بندی کے حامی نہیں ہیں، ان کا موقف ہے کہ جب تک خطے میں امریکی فوج موجود ہے اس موقت تک کسی صورت جنگی بندی نہیں ہوگی اور نہ ہی کسی قسم کا امریکی فوج کے ساتھ سمجھوتہ ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • افغانستان میں دو دہشت گرد حملے، نو فوجی اورپانچ پولیس اہلکارجاں بحق

    افغانستان میں دو دہشت گرد حملے، نو فوجی اورپانچ پولیس اہلکارجاں بحق

    کابل: طالبان کی جانب سے افغانستان کے دو مختلف علاقوں میں حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں 9 فوجی اور 5 پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صوبے بادغیس میں کیے گئے دو حملوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کم از کم چودہ اہلکار ہلاک ہوئے ، شدت پسندوں کی جانب سے حملے باقاعدہ حکمت عملی سے کیے گئے۔

    صوبائی پولیس کے نائب سربراہ غلام سرور کا واقعے سے متعلق کہنا تھا کہ عسکریت پسندوں کی ایک بڑی تعداد نے ضلع اب کماری میں ایک چھاؤنی پر حملہ کرتے ہوئے نو فوجیوں کو ہلاک کیا بعد ازاں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا۔

    افغانستان: 2 خودکش دھماکے،31 افرادہلاک،داعش نے ذمہ داری قبول کرلی

    علاوہ ازیں عسکریت پسندوں کی جانب سے دوسرا حملہ قادس نامی ضلعے میں کیا گیا، جس میں پانچ پولیس اہلکار مارے گئے، پولیس حکام کے مطابق یہ دونوں حملے تقریباً ایک ہی وقت میں کیے گئے، تاہم ابتدائی طور پر کسی دہشت گرد گروہ نے واقعے سے ذمہ داری قبول نہیں کی البتہ افغان حکام نے ان حملوں کی ذمہ داری طالبان پر عائد کی ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ کے آخر میں افغانستان کے صوبہ ہلمند کے دار الحکومت لشکر گاہ میں کار بم دھماکا اس وقت ہوا کہ جب ریسلنگ اسٹیڈیم کے اندر کشتی کا مقابلہ جاری تھا، دھماکے میں 14 افراد جاں بحق ہوئے، ہلاک اور زخمیوں میں بچے بھی شامل تھے۔

    افغانستان: بم دھماکے میں 5 افراد جاں بحق، درجنوں زخمی

    خیال رہے کہ افغانستان اس سے قبل متعدد دفعہ بم دھماکوں کی زد میں رہ چکا ہے جس میں سکیورٹی اہلکاروں سمیت سیکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا اپنی فوجیں طویل مدت کے لیے شام میں رہنے دے، ایمانوئیل میکرون

    امریکا اپنی فوجیں طویل مدت کے لیے شام میں رہنے دے، ایمانوئیل میکرون

    پیرس : فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کو راضی کرلیا ہے کہ وہ اپنی افواج کو طویل مدت کے لیے شام میں رہنے دیں اور میزائل حملوں کی تعداد کو محدود رکھیں۔

    تفصیلات کے مطابق شامی شہر دوما پر مبینہ کیمیائی حملوں کے جواب میں امریکا، فرانس، اور برطانیہ کے جانب سے شام کے متعدد شہروں میں ہفتے کے روز ٹوماہاک اسارٹ میزائیلوں سے حملہ کیا گیا تھا۔

    فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے امریکی صدر ٹرمپ کو راضی کیا ہے کہ امریکی افواج کو شام سے واپس بلانے کے بجائے طویل مدت کے لیے تعینات کریں۔

    خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کچھ روز قبل کہا تھا کہ’بہت جلد امریکا شام سے اپنی فوجیں واپس بلالے گا‘۔

    یاد رہے کہ ہفتے کے روز امریکا اور اتحادیوں فرانس اور برطانیہ نے دوما پر کیمیل اٹیک کے جواب میں مشترکہ فوجی کارروائی کرتے ہوئے شامی رجیم کے متعدد کیمیائی ہتھیاروں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔

    ایمانوئیل میکرون نے فرانسیسی نشریاتی ادارے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’میں نے امریکی صدر پر زور دیا ہے کہ شام پر حملوں کی تعداد کم رکھیں‘۔

    امریکا اور فرانس کے درمیان پہلے سے دوستانہ تعلقات ہیں اور شام پر مشترکہ حملے سے پہلے بھی دونوں کے درمیان بات چیت ہوئی تھی۔

    فرانسیسی صدر کی جانب سے دیئے گئے بیان پر وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈر کا کہنا تھا کہ ’امریکا کا مقصد ابھی تبدیل نہیں ہوا ہے، صدر ٹرمپ نے واضح طور پرکہہ دیا ہے کہ امریکی افواج جتنی جلدی ممکن ہو واپس بلائی جائے گی‘۔

    وائٹ ہاوس کی ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’امریکا دولت اسلامیہ کو کچلنے اور واپس آنے سے روکنے کے لیے پوری طرح سے پرعزم ہے‘۔

    خیال رہے کہ امریکی افواج کے 2000 سے زائد فوجی مشرقی شام میں کردش اور عرب جنگوؤں (سیرین جمہوری فورس) کے اتحاد کی معاونت کرنے کے لیے موجود ہیں۔

    ایمانوئیل میکرون نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام کے معاملے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کا خواہش مند ہوں تاکہ ’شام کے مسئلے پر فوجی کارروائی کے علاوہ کوئی حل نکالا جاسکے، اسی سلسلے میں اگلے ماہ روس کے دورے پر جاؤں گا‘۔

    کیمیل ہتھیاروں کے استعمال کی روک تھام کے لیے کام کرنے والی غیر سیاسی تنظیم ’او پی سی ڈبلیو‘ کیمیائی حملوں کی تحقیقات کے سلسلے میں شام موجود ہے اور چند روز میں تفتیش کے لیے متاثرہ شہردوما کا دورہ بھی کرے گی۔

    روسی حکام نے بیان جاری کیا ہے کہ ’جب شامی شہردوما میں ابھی تک کسی قسم کے کیمیائی حملے کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ حملے کس نے کیے، تو پھر امریکا اور اتحادیوں نے شام کے خلاف فوجی کارروائی کیوں کی‘۔

    روسی حکام کا مؤقف ہے کہ دوما میں کوئی کیمیائی حملے نہیں ہوئے بلکہ برطانیہ نے کیمیائی حملوں کا ڈراما رچایا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں شام پر حملے کے تینوں اتحادیوں نے پیش کردہ نئے مسودے میں کہا ہے کہ ’تنظیم برائے ممانعت کیمیائی ہتھیار‘ تیس روز کے اندر کیمیائی حملوں سے متعلق اپنی رپورٹ سلامتی کونسل میں جمع کروائے۔


    شام نےدوبارہ کیمیائی حملہ کیا، توامریکا پھرمیزائل داغےگا‘ڈونلڈ ٹرمپ


    واضح رہے کہ شام اور اتحادیوں کی جانب سے دوما پرمبینہ کیمیائی حملے کے جواب میں امریکا نے برطانیہ اور فرانس کے اشتراک کے ساتھ شام کی کیمیائی تنصیبات پر میزائل حملے کیے۔

    یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل نے روس کی شام سے متعلق قرارداد مسترد کردی ہے، یہ ہنگامی اجلاس شام پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کے حملے کے بعد روس کے مطالبے پر بلایا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خیبرایجنسی میں فضائی کارروائی، شدت پسندوں کے 9 ٹھکانے تباہ

    خیبرایجنسی میں فضائی کارروائی، شدت پسندوں کے 9 ٹھکانے تباہ

    باجوڑ: خیبرایجنسی میں پاک افغان سرحد کے قریب آرمی کے طیاروں کی بمباری سے شدت پسندوں کی گزرگاہیں اور 9 ٹھکانے تباہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرایجنسی میں افغان بارڈر پر سیکیورٹی فورسز کی جانب سے بری اور فضائی آپریشن کیا گیا جس کے نتیجے میں جیٹ طیاروں کی بمباری سے شدت پسندوں کے 9 ٹھکانے تباہ ہوگئے، آئی ایس پی آر سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’’راجگال ویلی کے مقام پر سیکیورٹی فورسز کی فضائی کارروائی کے نتیجے میں شدت پسندوں کی 9 کمین گاہیں اور خفیہ گزگاہوں کو مکمل تباہ کردیا گیا ہے‘‘۔

    آئی ایس پی آر کی جانب سے اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’سرحد پار دہشت گردوں کی نقل و حرکت روکنے کے لیے پاک فوج کے اضافی دستے بلند پہاڑوں اور چوٹیوں پر تعینات کردیے گئے ہیں‘‘، تاہم غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق فضائی کارروائی میں 15 دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

    پڑھیں :   کورکمانڈرز اپنے صوبوں میں بھرپور کومبنگ آپریشن کریں، راحیل شریف

    دوسری جانب حفیہ اداروں نے پشاور باچاخان روڈ پر کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردی کا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے مبینہ خودکش حملہ آور کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیاہے، گرفتار ملزم کا تعلق دہشت گرد تنظیم جماعت الاحرار سے بتایا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: راولپنڈی سمیت ملک بھر میں کومبنگ آپریشن، سینکڑوں گرفتار

    علاوہ ازیں ہنگو میں مقامی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کے ٹھکانوں سے اسلحہ برآمد کرلیا ہے جبکہ ایبٹ آبار میں کارروائی کرتےہوئے کالعدم تحریک طالبان کا کمانڈر قاری الطاف کو گرفتار کرلیا ہے، حساس اداروں نے تصدیق کی ہے کہ ملزم کا تعلق سوات سے ہے جو کئی دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔