Tag: Trump

  • امریکی صدر نے یوکرین میں امن کا راستہ کھولا ہے: پیوٹن

    امریکی صدر نے یوکرین میں امن کا راستہ کھولا ہے: پیوٹن

    روسی صدر ولاد میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین میں امن کے راستے کو کھولا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایس سی او کے چین شہر تیانجن میں خطاب کرتے ہوئے روسی صدر ولادی ولاد میر پیوٹن کا کہنا تھا کہ ان کا ملک اس اصول پر قائم ہے کہ کوئی ملک دوسرے کے نقصان پر اپنی سلامتی کو یقینی نہیں بنا سکتا ہے۔

    روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے یوکرین کے بحران پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں بحران حملے سے نہیں بلکہ یوکرین میں مغربی اتحادیوں کی حمایت یافتہ بغاوت سے ہوا۔

    پیوٹن کا کہنا تھا کہ یوکرین میں بحران کی بنیادی وجوہات کو حل کرنا اور سیکیورٹی کا توازن قائم کرنا ضروری ہے، مغرب کی یوکرین کو نیٹو میں شامل کرنے کی کوششیں یوکرین بحران کی وجوہات میں سے ایک ہیں۔

    روسی صدر پیوٹن نے چینی صدر اور دیگر رہنماؤں کے ساتھ الاسکا میں امریکی صدرٹرمپ کے ساتھ سمٹ کے نتائج پرگفتگو کی۔

    دوسری جانب ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایران اور چین عالمی نظام بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے دورہ چین کے موقع پر ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے چینی زبان میں سوشل میڈیا پر ایک پیغام جاری کیا ہے۔

    صدر شی جن پنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے ترقیاتی بینک کے قیام کی تجویز دے دی

    ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ایران اور چین، دونوں قدیم تہذیبی پس منظر رکھنے والے ممالک ہیں جو ایشیا کے دو سروں پر واقع ہیں، انہوں نے ایران اور چین کے درمیان اسٹریٹجک معاہدے کو عملی شکل دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر

    ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف فیڈرل ریزرو گورنر لیزا کُک نے عدالت میں مقدمہ دائر کردیا۔ کُک کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کو انہیں عہدے سے برطرف کرنے کا کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز قبل ایک خط میں لیزا کُک کی برطرفی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ کُک نے 2021ء میں رہائشی قرضوں کے معاملات میں مبینہ فراڈ کیا تھا، لہٰذا وہ اپنے عہدے پر فائز رہنے کی اہلیت نہیں رکھتیں۔

    رپورٹس کے مطابق کُک نے امریکی صدر کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صدر کی برطرفی کی کوشش غیرقانونی ہے، اس لیے مقدمہ دائر کیا ہے۔

    عدالت میں ان کے وکلاء نے مؤقف اپنایا کہ فیڈرل ریزرو ایک آزاد ادارہ ہے اور امریکی قانون کے مطابق اس کے کسی گورنر کو صرف سنگین بدعنوانی یا فرائض کی سنگین خلاف ورزی پر ہی ہٹایا جا سکتا ہے، تاریخ میں آج تک کسی صدر نے براہِ راست کسی گورنر کو برطرف نہیں کیا۔

    رپورٹس کے مطابق 2022ء میں لیزا کُک کو سابق صدر بائیڈن نے اس عہدے پر تعینات کیا تھا اور وہ ادارے کی تاریخ میں پہلی سیاہ فام خاتون ہیں جو گورننگ بورڈ کا حصہ بنی ہیں۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں قتل کے مقدمات پر سزائے موت نافذ کرنیکا اعلان کیا ہے۔

    کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر واشنگٹن ڈی سی میں کوئی کسی کو قتل کرے تو سزا موت ہونی چاہیے۔

    واضح رہے واشنگٹن میں انیس سو ستاون کے بعد سے سزائے موت نافذ نہیں کی گئی، جبکہ انیس سو اکیاسی میں ڈسٹرکٹ کونسل نے اسے ختم کر دیا تھا۔

    سزائے موت امریکا میں وفاقی سطح اور کئی ریاستوں میں قانونی ہے، لیکن تمام ریاستیں اسے استعمال نہیں کرتیں۔ 2025 تک، 27 ریاستیں اور وفاقی حکومت سزائے موت کو برقرار رکھا جبکہ 23 ریاستیں اور واشنگٹن ڈی سی نے اسے ختم کر دیا تھا۔

    ایران جوہری پروگرام پر سفارتی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر آمادہ

    امریکا میں سزائے موت عام طور پر سنگین جرائم جیسے کہ قتل، دہشت گردی سے متعلق قتل، یا وفاقی سطح پر منشیات سے متعلق سنگین جرائم کے لیے دی جاتی ہے۔ کچھ ریاستوں میں دیگر جرائم (جیسے بچوں سے زیادتی کے ساتھ قتل) بھی اس کے دائرے میں آتے ہیں۔

  • ٹرمپ کا قتل کے مقدمات پر سزائے موت نافذ کرنیکا اعلان

    ٹرمپ کا قتل کے مقدمات پر سزائے موت نافذ کرنیکا اعلان

    واشنگٹن(27 اگست 2025): امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں قتل کے مقدمات پر سزائے موت نافذ کرنیکا اعلان کیا ہے۔

    کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر واشنگٹن ڈی سی میں کوئی کسی کو قتل کرے تو سزا موت ہونی چاہیے۔

    واضح رہے واشنگٹن میں انیس سو ستاون کے بعد سے سزائے موت نافذ نہیں کی گئی، جبکہ انیس سو اکیاسی میں ڈسٹرکٹ کونسل نے اسے ختم کر دیا تھا۔

    سزائے موت امریکا میں وفاقی سطح اور کئی ریاستوں میں قانونی ہے، لیکن تمام ریاستیں اسے استعمال نہیں کرتیں۔ 2025 تک، 27 ریاستیں اور وفاقی حکومت سزائے موت کو برقرار رکھا جبکہ 23 ریاستیں اور واشنگٹن ڈی سی نے اسے ختم کر دیا تھا۔

    امریکا میں سزائے موت عام طور پر سنگین جرائم جیسے کہ قتل، دہشت گردی سے متعلق قتل، یا وفاقی سطح پر منشیات سے متعلق سنگین جرائم کے لیے دی جاتی ہے۔ کچھ ریاستوں میں دیگر جرائم (جیسے بچوں سے زیادتی کے ساتھ قتل) بھی اس کے دائرے میں آتے ہیں۔

  • روس سے تیل خریدنے کی سزا، امریکا نے بھارت پر 50 فیصد ٹیرف عائد کر دیا

    روس سے تیل خریدنے کی سزا، امریکا نے بھارت پر 50 فیصد ٹیرف عائد کر دیا

    امریکا نے بھارتی مصنوعات پر 25 فیصداضافی ٹیرف کا اطلاق آج سے کردیا ہے، 25 فیصد اضافی ٹیرف کے بعد بھارت پر مجموعی ٹیرف 50 فیصد تک پہنچ گیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اضافی ٹیرف کے حوالے سے امریکی ہوم لینڈ سکیورٹی نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

    امریکی ٹیرف کے مزید 25 فیصد اضافے کے بعد متعدد بھارتی مصنوعات مہنگی ہوجائیں گی جس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات مزید خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے اضافی ٹیرف روس یوکرین جنگ میں بھارت کی جانب سے روس کی حمایت کے جواب میں لگایا گیا ہے۔

    امریکا کی جانب سے ٹیرف کے اطلاق کے بعد بھارتی اسٹاک مارکیٹوں میں بھونچال آگیا ہے اور بھارت کی کرنسی بھی گرگئی۔

    امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق بھارت سے درآمد ہونے والی یا کسٹم ویئر ہاؤس سے نکلنے والی تمام مصنوعات پر نیا ٹیرف لاگو ہوگیا ہے۔

    امریکی جھنڈا جلانے پر ایک سال کی سزا ہوگی، صدر ٹرمپ کا حکم

    نئے اقدامات کے تحت موجودہ 25 فیصد ڈیوٹی میں مزید 25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد بھارتی برآمدات پر کل ڈیوٹی 50 فیصد ہو جائے گی۔ زرعی اجناس، اسٹیل، ٹیکسٹائل اور مینوفیکچرنگ کی دیگر مصنوعات اس اقدام سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گی۔

  • عدالت نے ٹرمپ کو خوشخبری سنادی

    عدالت نے ٹرمپ کو خوشخبری سنادی

    امریکی ریاست نیویارک کی اپیل کورٹ نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھوکا دہی کی سزا کو کالعدم قرار دے دیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اپیل کورٹ کے ججز نے 11 ماہ تک غور کے بعد صدر ٹرمپ کی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے سزا کو کالعدم قرار دے دیا۔

    عدالت نے امریکی صدر پر عائد 500 ملین ڈالر کے جرمانے کو منسوخ کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ پر جرمانہ بہت زیادہ ہے۔

    عدالت نے امریکی صدر اور ان کے بیٹوں پر عائد 2 سال کی کاروباری پابندیاں بھی معطل کردی ہیں، اس کے علاوہ ٹرمپ اور ان کی آرگنائزیشن پر بینکوں سے 3 سال تک قرضے لینے کی پابندی کو بھی معطل کردیا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے کاروبار کو فائدہ پہنچانے کے لیے جائیداد کی قیمتیں بڑھائیں۔

    سعودی عرب کا غیر ملکی ملازمین کے لیے بڑا فیصلہ

    اس حوالے سے نیویارک کی اٹارنی جنرل لیٹیا جیمز نے 2022 میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف سول فراڈ کا مقدمہ دائر کیا جس کے بعد جج آرتھر اینگورون نے 2024 میں جرمانے کا حکم دیا تھا جبکہ امریکی صدر نے یہ جرم ماننے سے انکار کردیا تھا۔

    دوسری جانب امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ نیویارک کی اٹارنی جنرل لیٹیا جیمز اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

  • صورتِ حال مشکل ہونے والی ہے! ٹرمپ کا اہم بیان سامنے آگیا

    صورتِ حال مشکل ہونے والی ہے! ٹرمپ کا اہم بیان سامنے آگیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امید ہے روسی صدر پیوٹن اچھے ثابت ہوں گے، چند ہفتوں میں ہمیں پیوٹن کے بارے میں پتہ چل جائے گا، پیوٹن اچھے ثابت نہ ہوئے تو صورتِ حال مشکل ہونے والی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی میڈیا کو انٹرویو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے زیلنسکی اور پیوٹن ٹھیک کر رہے ہیں، یوکرین کو نیٹو میں شامل ہونے کی درخواست نہیں کرنی چاہیے۔

    ٹرمپ نے کہا کہ ممکن ہے کہ روسی صدر کوئی معاہدہ نہیں کرنا چاہیے، یوکرین کو بہت سا علاقہ ملنے والا ہے۔

    ٹرمپ نے کہا کہ یورپی رہنماؤں کے سامنے صدر پیوٹن کو کال نہیں کی، صدر پیوٹن کے ساتھ گرم جوش تعلقات اچھی چیز ہیں، میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا۔

    امریکی صدر نے کہا کہ یورپ زمینی فوج بھیجنے کے لیے تیار ہے، کسی نہ کسی شکل میں سیکیورٹی ہو گی، لیکن وہ نیٹو نہیں ہو سکتا، ہمیشہ سے میرا خیال تھا کہ یوکرین روس اور یورپ کے درمیان ایک بفر ہے۔

    ٹرمپ نے امریکا میں پوسٹل بیلٹ نظام ختم کرنے کا عندیہ دے دیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک میں پوسٹل بیلٹ کا نظام ختم کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا میں مڈ ٹرم الیکشن سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اہم بیان سامنے آیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ بطور ری پبلکن پارٹی پوسٹل بیلٹ نظام ختم کریں گے۔

    ٹرمپ نے پیر کو کہا کہ وہ 2026 کے مڈ ٹرم انتخابات سے قبل ڈاک کے ذریعے ڈالے جانے والے ووٹوں (Mail-in Ballots) اور ووٹنگ مشینوں کے استعمال کو ختم کرنے کے لیے ایک صدارتی حکم نامہ (ایگزیکٹو آرڈر) جاری کریں گے، اور اس آرڈر کی تیاری کا عمل جاری ہے۔

    روئٹرز کے مطابق امریکا میں وفاقی انتخابات ریاستی سطح پر کرائے جاتے ہیں، اور یہ واضح نہیں ہے کہ صدر کو آئینی طور پر ایسا حکم جاری کرنے کا اختیار حاصل ہے یا نہیں۔ بعض ریاستوں کی جانب سے اس اقدام کو قانونی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ کیوں کہ اس اقدام سے ان کی ریپبلکن پارٹی کو غیر متناسب طور پر فائدہ پہنچ سکتا ہے۔

  • ٹرمپ زیلینسکی ملاقات، یوکرینی صدر کے لباس پر امریکی صدر نے کیا کہا؟

    ٹرمپ زیلینسکی ملاقات، یوکرینی صدر کے لباس پر امریکی صدر نے کیا کہا؟

    یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی کا تھری پیس سوٹ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران خاص توجہ کا مرکز بنا رہا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یوکرینی صدر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی گزشتہ روز الاسکا میں ملاقات ہوئی جس کا مقصد روس اور یوکرین کے درمیان گزشتہ تین سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے حوالے سے اہم مذاکرات اور بات چیت کرنا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق اس ملاقات کے دوران ایک بار پھر امریکی رپورٹر نے زیلینسکی کے لباس پر تبصرہ کیا۔ صحافی برائن گلین نے زیلینسکی کی تعریف کرتے ہوئے کہا، ’آپ اس سوٹ میں بہت شاندار لگ رہے ہیں۔‘

    امریکی صدر ٹرمپ نے صحافی کی اس تعریف پر گفتگو میں مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے بھی یہی کہا تھا۔‘

    زیلینسکی کو ٹرمپ نے یاد دلایا کہ یہی صحافی چند ماہ قبل ان پر تنقید کر چکا ہے، ٹرمپ کے اس جملے کے بعد کمرہ صحافیوں اور امریکی حکام کے قہقہوں سے گونج اٹھا۔

    یوکرین کے صدر زیلینسکی نے اس پر مسکراتے ہوئے جواب دیا، ’مجھے یاد ہے، آپ نے بھی وہی سوٹ پہنا ہوا ہے۔‘

    واضح رہے کہ رواں برس فروری میں وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دوران مذکورہ صحافی، برائن گلین نے یوکرینی صدر سے سوال کیا تھا کہ آپ سوٹ کیوں نہیں پہنتے؟

    یوکرینی صدر کا جنگ کے خاتمے کے لیے پیوٹن سے ون آن ون ملاقات کا مطالبہ

    صحافی نے کہا تھا کہ آپ یوکرین کے سب سے بڑے عہدے پر فائز ہیں اور پھر بھی سوٹ پہننے سے انکار کرتے ہیں، کیا آپ کے پاس سوٹ ہے بھی؟ بہت سے امریکی سمجھتے ہیں کہ آپ وائٹ ہاؤس کے وقار کا احترام نہیں کرتے ہیں۔

    یوکرینی صدر زیلینسکی کا صحافی کے سوال پر وضاحت دیتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ فوجی لباس اس وقت تک پہنیں گے جب تک یوکرین میں امن قائم نہیں ہو جاتا۔

  • ٹرمپ، روسی اور یوکرینی صدور کو ایک میز پر بٹھانے کے لیے سرگرم

    ٹرمپ، روسی اور یوکرینی صدور کو ایک میز پر بٹھانے کے لیے سرگرم

    واشنگٹن(16 اگست 2025): امریکی صدر ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اوریوکرینی صدر کو ایک میز پر بھٹانے کے لیے سرگرم ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الاسکا میں پیوٹن سے ملاقات کے بعد سوشل میڈیا پر لکھا کہ الاسکا میں صدر پیوٹن سے ملاقات نہایت مثبت رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ صدر زیلنسکی اور متعدد یورپی رہنماؤں بشمول نیٹو کے سیکرٹری جنرل ٹیلیفونک گفتگو بھی کامیاب رہی، سب کا اس بات پر اتفاق ہےکہ روس یوکرین جنگ ختم کرنے کا بہترین طریقہ براہِ راست امن معاہدہ ہے، نہ کہ صرف ایک سیز فائر معاہدہ، جو اکثر قائم نہیں رہتا۔

    ٹرمپ پیوٹن ملاقات ختم، جنگ بندی کا اعلان نہ ہوسکا

    انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ صدر زیلنسکی پیر کو وائٹ ہاؤس آئیں گے، معاملات درست رہے تو صدر پیوٹن سے ملاقات بھی طے کی جائے گی، اس امن معاہدے کے نتیجے میں ممکنہ طور پر لاکھوں لوگوں کی زندگیاں بچائی جاسکیں گی۔

    دوسری جانب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ پیر کو واشنگٹن ڈی سی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے، ٹرمپ کے ساتھ ’طویل اور بامعنی ٹیلی فونک گفتگو‘ کے بعد انہوں نے کہا کہ یوکرین امن کے حصول کے لیے اپنی بھرپور کوششوں کے ساتھ کام کرنے کی تیاری کی تصدیق کرتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے روسی رہنما سے ملاقات اور ان کی گفتگو کے اہم نکات سے آگاہ کیا، یہ اہم ہے کہ امریکا کی طاقت صورتِ حال پر اثر انداز ہو، پیر کو میں صدر ٹرمپ سے واشنگٹن ڈی سی میں ملاقات کروں گا تاکہ قتل و غارت اور جنگ کو ختم کرنے کے تمام پہلوؤں پر بات ہو سکے، میں اس دعوت پر شکر گزار ہوں۔

  • ہلیری کلنٹن نے ٹرمپ کو نوبل انعام دلانے کیلیے شرط رکھ دی

    ہلیری کلنٹن نے ٹرمپ کو نوبل انعام دلانے کیلیے شرط رکھ دی

    واشنگٹن(16 اگست 2025): سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک شرط پر نوبل امن انعام کے لیے نامزد کریں گی۔

    سابق امریکی وزیر خارجہ اور ٹرمپ کے صدارتی انتخاب کی حریف ہیلری کلنٹن نے ٹرمپ پیوٹن ملاقات سے متعلق ایکس پر پوسٹ شیئر کیا، ہلیری کلنٹن کا کہنا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک شرط کے تحت نوبل امن انعام کے لیے نامزد کریں گی۔

    انہوں نے کہا کہ شرط یہ ہے کہ اگر ٹرمپ یوکرین کو اپنا علاقہ چھوڑے بغیر روس یوکرین جنگ کو ختم کرنے میں کامیاب ہوگئے تو وہ انہیں نوبل انعام کیلئے نامزد کریں گی۔

    سابق امریکی وزیر خزانہ نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ پیوٹن وقت کے ساتھ ساتھ اس علاقے سے دستبردار ہو جائیں گے جس پر انہوں نے قبضہ کیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ ختم کروائی، نوبل انعام ملنا چاہیے، وائٹ ہاؤس

    ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ جنگ بندی کے لئے دباؤ ڈال رہے ہیں، جو ان کی عالمی امن ساز کے طور پر ساکھ کو مضبوط کر سکتا ہے لیکن اس عمل میں یوکرین کا کوئی علاقہ روس کو نہ دیا جائے یوکرین جنگ کا پرامن اختتام تاریخی اقدام ہوگا۔

    واضح رہے کہ اس ہفتے کے شروع میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ کچھ "علاقوں کی تبدیلی” ہو سکتی ہے، یاد رہے کہ روس اس وقت یوکرین کے تقریباً 18 فیصد علاقے پر قابض ہے۔

    یاد رہے کہ اسرائیل سمیت متعدد ممالک ڈونلڈ ٹرمپ کو امن معاہدے یا جنگ بندی کروانے کیلیے نوبل انعام کا حقدار سمجھتے ہیں اور انہوں نے امریکی صدر کو اس کیلیے نامزد بھی کیا ہے۔

    واضح رہے کہ ہر سال سینکڑوں امیدواروں کا انتخاب ناروے کی نوبل کمیٹی کرتی ہے جس کے پانچ اراکین کا تقرر ناروے کی پارلیمنٹ 19ویں صدی کے سویڈش صنعت کار الفریڈ نوبل کی مرضی کے مطابق کرتی ہے۔

  • ٹرمپ کا آئندہ جمعے کو روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کا اعلان

    ٹرمپ کا آئندہ جمعے کو روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کا اعلان

    واشنگٹن(9 اگست 2025): امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر پوتن آئندہ جمعے کو امریکی ریاست الاسکا میں ملاقات کریں گے۔

    اس ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’بطور امریکی صدر میرے اور روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان انتہائی اہم ملاقات اگلے جمعہ 15 اگست 2025 الاسکا میں ہوگی جس کی مزید تفصیلات جلد ہی سامنے آئیں گی۔‘

    دوسری جانب امریکا اور روس کے رہنماؤں نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ اگلے جمعے کو امریکی ریاست الاسکا میں ملاقات کریں گے تاکہ روس کی یوکرین کے خلاف جنگ پر بات چیت کی جا سکے۔

    دوسری جانب صدر ٹرمپ اور پیوٹن کی الاسکا میں ملاقات کے اعلان کے سامنے کے بعد روس نے امریکی صدر ماسکو  آنے کی دعوت بھی دے دی ہے۔

    کریملن کے بیان کے مطابق وہ امریکی صدر کو روس آنے کی دعوت دینے کے لیے بھی تیار ہیں، پیوٹن کے معاون یوری اوشاکوف کے مطابق اگلا سربراہی اجلاس ماسکو میں ہو سکتا ہے اور یہ دعوت پہلے ہی دے دی گئی ہے تاہم وائٹ ہاؤس کی جانب سے اب پر ردعمل نہیں دیا گیا۔

    یاد رہے کہ روس کا دورہ کرنے والے آخری امریکی صدر باراک اوباما تھے جنھوں نے 2013 میں سینٹ پیٹرزبرگ میں منعقدہ جی-20 اجلاس میں شرکت کی تھی۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ کا روسی صدر سے ملاقات کا اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب انہوں نے پیوٹن کو امن قائم کرنے یا سخت اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے۔