Tag: Trump administration

  • ٹرمپ انتظامیہ کا مزید 3 لاکھ ملازمین گھر بھیجنے کا منصوبہ

    ٹرمپ انتظامیہ کا مزید 3 لاکھ ملازمین گھر بھیجنے کا منصوبہ

    امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے مزید 3 لاکھ نوکریاں ختم کرنے کی تیاری کی جارہی ہے، امریکی حکومت نے منصوبے سے متعلق آگاہ کردیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے نئے ہیومن ریسورس سربراہ کا کہنا ہے کہ رواں سال وفاقی حکومت میں تقریباً 3 لاکھ ملازمین کم کرنے کا امکان ہے، جو جنوری سے اب تک عملے میں 12.5 فیصد کمی کے برابر ہوگی۔

    رپورٹس کے مطابق آفس آف پرسنل مینجمنٹ (OPM) کے ڈائریکٹر اسکاٹ کوپر کا کہنا ہے کہ ان میں سے 80 فیصد ملازمین رضاکارانہ طور پر استعفیٰ دیں گے، جبکہ 20 فیصد کو برطرف کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ یہ تعداد اس 1 لاکھ 54 ہزار ملازمین سے تقریباً دُگنی ہے جس کے بارے میں خبر رساں ادارے رائٹرز کا کہنا تھا کہ انہوں نے مالی مراعات کے بدلے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لی۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے جنوری میں دوسری مدتِ صدارت سنبھالتے ہی 24 لاکھ کے قریب وفاقی سویلین عملے کو کم کرنے کی مہم شروع کی تھی۔

    دوسری جانب بھارت پر مزید امریکی ٹیرف کا خطرہ منڈلانے لگا ہے، ٹرمپ پیوٹن مذاکرات ناکام ہوئے تو بھارت پر مزید اضافی ٹیرف لگے گا۔

    یوکرین جنگ : صدر ٹرمپ کی پیوٹن کو سنگین نتائج کی دھمکی

    امریکی وزیرخزانہ نے کہا ہے کہ اگر ٹرمپ پیوٹن مذاکرات ناکام ہوئیتو بھارت پر مزید بھی اضافی ٹیرف لگے گا، 27 اگست سے بھارت پر تاریخ کا سب سے بھاری امریکی ٹیرف لاگو ہوگا، امریکا روسی تیل خریدنے پر بھارت پر پہلے ہی 50 فیصد ٹیرف نافذ کرچکا ہے۔

    ٹرمپ اور پیوٹن کل الاسکا کے شہر اینکریج میں ملاقات کریں گے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ روسی صدر پیوٹن ڈیل کیلیے تیار ہیں، روس پر مزید پابندیوں کے خدشے نے مذاکرات کی راہ ہموار کی۔

  • ٹرمپ انتظامیہ کا میئر نیویارک اور دیگر اہلکاروں کے خلاف مقدمہ

    ٹرمپ انتظامیہ کا میئر نیویارک اور دیگر اہلکاروں کے خلاف مقدمہ

    واشنگٹن(25 جولائی 2025): ٹرمپ انتظامیہ نے نیویارک شہر، میئر ایریک ایڈمز اور شہر کے کئی دیگر اہلکاروں کیخلاف مقدمہ دائر کردیا۔

    اٹارنی جنرل پیم بانڈی نے کہا کہ نیویارک شہر کی انتظامیہ نے ہزاروں مجرموں کو رہائی دی ہے تاکہ وہ قانون پر عمل کرنے والے شہریوں کیخلاف پرتشدد جرائم کرسکیں۔

    انتظامیہ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ شہر میں نافذ قانون خطرناک مجرموں کو گلیوں میں گشت اور کمیونٹی میں گھناونے جرائم کی اجازت دیتا ہے، اگر نیویارک شہر اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے کھڑا نہیں ہوگا تو وفاقی حکومت یہ اقدام کرےگی۔

    بہت عرصے سے نیویارک شہر ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امیگریشن قوانین نافذ کرنے کی راہ میں حائل ہے، وفاق کی جانب سے امیگریشن قوانین پر عمل کی کوششیں اب ناکام نہیں بنائی جاسکیں گی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے نیویارک شہر اور اسکی انتظامیہ کیخلاف یہ کیس ایسٹرن ڈسٹرکٹ میں دائر کیا ہے۔

  • فلسطینی طالبعلم محمود خلیل کا ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف 20 ملین ڈالر ہر جانے کا دعویٰ

    فلسطینی طالبعلم محمود خلیل کا ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف 20 ملین ڈالر ہر جانے کا دعویٰ

    امریکا میں فلطیسنی حامی مظاہروں کے رہنما محمود خلیل نے ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف بیس ملین ڈالر ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق محمود خلیل نے سیاسی گرفتاری اور نظر بندی کیخلاف ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ بھی دائر کیا ہے، فلسطینی طالب علم مؤقف اختیار کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے انہیں ناحق قید کیا۔

    مرکز برائے آئینی حقوق کے مطابق فلسطینی طالبعلم  نے ہرجانے کی ادائیگی کے بدلے میں انتظامیہ سے معافی مانگنے اور غیرآئینی پالیسی کو ترک کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    یاد رہے کہ محمود خلیل شام کے شہری ہیں اور انہیں حماس کی حمایت میں سرگرمیوں کی قیادت کے الزام میں مارچ میں گرفتار کیا گیا تھا۔

    محمود خلیل کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطین نواز سرگرم کارکن تھے اور غزہ پراسرائیلی حملےکے خلاف پچھلے سال طلبہ کے مظاہروں میں پیش پیش تھے۔

    اسرائیلی جارحیت کیخلاف آواز اٹھانے پر ٹرمپ انتظامیہ نے محمود خلیل کو تین ماہ حراست میں رکھا تھا اور ان کی قانونی امیگریشن حیثیت منسوخ کردی گئی تھی۔

    تاہم 21 جون 2025 کو امریکا کی وفاقی عدالت کے جج نے فلسطین نواز طالب علم محمود کو ضمانت پر رہائی کا حکم دیا تھا، جج نے تسلیم کیا کہ فلسطینی طالبعلم کی گرفتاری فلسطین کے حق میں ان کی تقریر کی وجہ سے کی گئی۔ اپریل میں ان کے بیٹے کی پیدائش ہوئی تو انہیں اس وقت بھی اہلیہ اور نومولود سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

  • ٹرمپ انتظامیہ کا ایران کے ساتھ بات چیت دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ

    ٹرمپ انتظامیہ کا ایران کے ساتھ بات چیت دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ

    واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ایران کے ساتھ بات چیت دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکاف ایرانی وزیر خارجہ سے اسی ہفتے ملاقات کریں گے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے کہا ہے کہ اسرائیل ایران جنگ بندی پر بات چیت کی جائے گی، امریکا ایران بات چیت میں جوہری معاہدے کو حتمی شکل دی جائے گی۔

    رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس انتظامیہ کو ایرانی حکام سے جلد از جلد ملاقات کے اہتمام کی ہدایت کی ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس انتظامیہ کو ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایرانی حکام سے جلد از جلد ملاقات کا اہتمام کریں۔

    امریکی ٹی وی نے یہ دعویٰ بعض ذرائع کی بنیاد پر کیا ہے، اس سے پہلے ایک اور امریکی ٹی وی نے دعویٰ کیا تھا کہ صدر ٹرمپ نے قومی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے اور وہ کینیڈا کا دورہ مختصر کرکے اس اجلاس کی صدارت کریں گے۔

    اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی شہریوں کو تہران فوری طور پر خالی کرنے کا انتباہ جاری کیا تھا۔

    روئٹرز کے مطابق مسلسل پانچویں دن اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر حملے جاری ہیں، ایسے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانیوں پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ تہران کو خالی کر دیں، ان کا کہنا تھا ایران نے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کو روکنے کے معاہدے کو مسترد کیا ہے۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں

     

    اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر ایک بیان میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ”ایران کو اس معاہدے پر دستخط کرنا چاہیے تھے جس پر میں نے انھیں دستخط کرنے کے لیے کہا تھا۔ کتنی شرم کی بات ہے، اور انسانی زندگی کا ضیاع۔ سادہ لفظوں میں کہا گیا، ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہو سکتے۔ میں نے بار بار کہا! ہر کسی کو فوری طور پر تہران کو خالی کر دینا چاہیے۔

  • درجنوں ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کا امکان

    درجنوں ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کا امکان

    ٹرمپ انتظامیہ 36 مزید ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کا ارادہ رکھتی ہے، اس سے قبل یہ پابندی 12 ممالک کے شہریوں پر لگائی گئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ امریکا میں داخلے پر پابندیوں کے معاملے کو مزید وسعت دینے پر غور کر رہی ہے، جس کے تحت 36 ممالک کے شہریوں کو امریکہ میں داخل ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔

    نئی امریکی پالیسی کے تحت ٹرمپ انتظامیہ مزید 36 ممالک کے شہریوں کے داخلے پر پابندی عائد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق نئی امریکی پالیسی کے تحت منصوبے میں 25 افریقی ممالک شامل ہیں جن میں مصر اور جیبوتی جیسے امریکہ کے اہم شراکت دار بھی ہیں، اس کے علاوہ کیریبین، وسطی ایشیا اور بحرالکاہل کے متعدد جزیروں کے ممالک بھی پابندی کی فہرست میں شامل ہو سکتے ہیں۔

    رائٹرز کو موصول ہونے والے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کیبل میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام غیر قانونی ہجرت کے خلاف صدر ٹرمپ کی مہم میں ایک نیا قدم ہوگا۔

    مذکورہ یادداشت وزیر خارجہ مارکو روبیو کی جانب سے دستخط شدہ ہے اور ہفتے کو متعلقہ امریکی سفارت کاروں کو بھیجی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پابندی کی زد میں آنے والے ممالک کو 60 دن کی مہلت دی گئی ہے کہ وہ نئی شرائط کو پورا کریں۔

    رپورٹ کے مطابق کچھ ممالک میں ایسے شہری بھی زیادہ تعداد میں ہیں جن کی ویزا کی میعاد ختم ہو چکی ہے مگر وہ امریکہ میں تاحال موجود ہیں، مزید یہ کہ بعض شہری امریکہ کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث بھی رہے ہیں۔

    اس یادداشت میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر کوئی ملک تیسرے ملک کے شہریوں کو واپس قبول کرنے کے لیے تیار ہوجائے تو اس کی ویزا پابندیاں نرم کی جا سکتی ہیں۔

    مزید پڑھیں : امریکی صدر نے 12 ممالک پر سفری پابندی کا اعلان کردیا

    واضح رہے کہ اسی مہینے کے آغاز میں ریپبلکن صدر نے ایک حکم نامہ پر دستخط کیے تھے جس کے تحت 12  ممالک کے شہریوں کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

    اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام امریکہ کو غیر ملکی دہشت گردوں اور دیگر قومی سلامتی کے خطرات سے بچانے کے لیے ضروری ہے۔

  • امریکا جانے کے خواہشمند غیر ملکی طلبہ کیلیے اہم خبر

    امریکا جانے کے خواہشمند غیر ملکی طلبہ کیلیے اہم خبر

    واشنگٹن : ٹرمپ حکومت نے تمام نئے غیر ملکی طلبہ و طالبات کو ویزوں کی فراہمی کا سلسلہ روکنے کا حکم جاری کردیا۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے بیرونِ ملک تمام امریکی سفارت خانوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ نئے غیر ملکی طلبہ اور تبادلہ پروگرام (ایکسچینج وزیٹر) ویزا درخواست دہندگان کے لیے اپائنٹمنٹس کا شیڈول بنانا بند کردیں۔

    رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ محکمہ خارجہ غیر ملکی طلبہ اور تبادلہ پروگرام ویزا درخواست دہندگان کی سوشل میڈیا جانچ پڑتال کے لیے نئی گائیڈ لائنز جاری کرے گا جس کے بعد یہ اپائنٹمنٹس دوبارہ شروع کی جا سکتی ہیں۔ اس وقت تک تمام قونصل خانے کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ نئی اپائنٹمنٹس نہ لیں۔

    یہ بات منگل کو رائٹرز کو موصول ہونے والی ایک اندرونی ذرائع سرکاری ٹیلیگرام سے سامنے آئی۔
    انہوں نے مزید کہا کہ جو اپائنٹمنٹس پہلے سے شیڈول ہو چکی ہیں، وہ موجودہ پالیسی کے تحت جاری رکھی جا سکتی ہیں لیکن جو سلاٹس خالی ہیں انہیں واپس لے لیا جائے۔

    محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے ٹیلیگرام پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں داخلے کی خواہش رکھنے والے ہر شخص کی جانچ پڑتال کے لیے ہر ممکن طریقہ استعمال کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم ہر اُس ذریعے کو بروئے کار لائیں گے جس سے ہم یہ معلوم کر سکیں کہ یہاں آنے والا شخص کون ہے، چاہے وہ طالب علم ہو یا کوئی اور۔”

    اس حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ اگر کوئی طالب علم فلسطینیوں کی حمایت کرتا ہے یا اسرائیل کے اقدامات پر تنقید کرتا ہے تو اسے امریکی خارجہ پالیسی کے لیے خطرہ سمجھا جا سکتا ہے، اور اس بنیاد پر اس کا ویزا منسوخ یا ملک بدری کی جا سکتی ہے۔

    ناقدین کے مطابق غیر ملکی طلبہ سے متعلق حکومت کا یہ اقدام امریکی آئین کی پہلی ترمیم میں دی گئی آزادی اظہار کے حق پر حملہ کے مترادف ہے۔

  • ٹرمپ انتظامیہ اپنی سخت امیگریشن پالیسی کے نتائج سے مطمئن

    ٹرمپ انتظامیہ اپنی سخت امیگریشن پالیسی کے نتائج سے مطمئن

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امیگریشن قوانین سے متعلق اپنی سخت پالیسی کے ابتدائی نتائج کو سراہتے ہوئے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

    اگرچہ ان اقدامات پر قانونی عمل اور انسانی حقوق کے حوالے سے شدید تحفظات اور خدشات کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کے لان پر ان مبینہ مجرموں کی تصاویر لگائی گئی ہیں اور ایسے شہروں و ریاستوں کو نشانہ بنانے کا عندیہ دیا گیا ہے جو وفاقی امیگریشن حکام سے مکمل تعاون نہیں کرتے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ترجمان کیرولین لیوٹ کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ 3 ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کریں گے، جس کے تحت اٹارنی جنرل کو ایسے شہروں اور ریاستوں کی نشاندہی کرنے کا حکم دیا گیا ہے جو وفاقی امیگریشن قوانین پر عمل درآمد نہیں کر رہے۔

    دوسرا آرڈر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان روابط سے متعلق ہے اس کے علاوہ تیسرا حکم کمرشل ٹرک ڈرائیوروں کے لیے انگریزی زبان کی قابلیت سے متعلق ہے۔

    یاد رہے کہ دوسری مرتبہ صدارت کے عہدے پر فائز ہونے کے فوری بعد صدر ٹرمپ نے امیگریشن قوانین کے نفاذ کے لیے جارحانہ مہم شروع کی تھی جس میں جنوبی سرحد پر سیکیورٹی فورسز کی تعیناتی اور غیر قانونی تارکین وطن کی بڑے پیمانے پر ملک بدری کے وعدے شامل ہیں۔

    وائٹ ہاؤس میں ایک بریفنگ کے دوران امریکی حکام نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کے ابتدائی تین ماہ میں غیر قانونی سرحدی داخلوں میں نمایاں کمی آئی ہے، حالانکہ انسانی حقوق کے کارکنوں اور قانون دانوں نے ان اقدامات کے تحت حراست میں لیے گئے افراد کے عدالتی حقوق پر تشویش کا اظہار کیا۔

    رپورٹ کے مطابق امریکی فوجیوں نے مارچ میں غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے والے 7200تارکین وطن کو گرفتار کیا جو سال 2000 کے بعد سے سب سے کم تعداد ہے اور دسمبر 2023 میں 2 لاکھ 50ہزار کی بلند ترین سطح سے کم ہے۔

    ٹرمپ انتظامیہ کے اہلکار ٹام ہومن نے بریفنگ میں بتایا کہ ہمارے پاس ملکی تاریخ کی سب سے محفوظ سرحد ہے اور حالیہ اعداد و شمار اس بات کا واضح ثبوت ہیں۔

    دوسری جانب امریکی سول لبرٹیز یونین کے مطابق ڈیموکریٹس اور شہری حقوق کے وکلاء نے ٹرمپ کی نفاذ کی سخت حکمت عملیوں پر تنقید کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ کئی امریکی شہری بچوں کو ان کے والدین کے ساتھ ملک بدر کردیا گیا، ان میں سے ایک بچہ ایک کینسر کا مریض بھی تھا۔

  • امریکا کی ٹفٹس یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم ترک طالبہ گرفتار، وجہ سامنے آگئی

    امریکا کی ٹفٹس یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم ترک طالبہ گرفتار، وجہ سامنے آگئی

    امریکی ریاست میسیچیوسٹس کی ٹفٹس یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم ترک طالبہ رومیسا کو امریکی امیگیریشن حکام نے حراست میں لے لیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ٹفٹس یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم ترک طالبہ ترک طالبہ رومیسا اپنی دوست کے گھر افطار کرنے جا رہی تھیں کہ نقاب پوش سادہ کپڑوں میں افسران ہتھکڑی لگا کر اپنے ساتھ لے گئے۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق رومیسا نے فلسطینی حامی مظاہروں میں شرکت کی تھی، رومیسا کو نا معلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔

    ترک طالبہ کی گرفتاری کے خلاف بڑی تعداد میں طلباء کی جانب سے احتجاج کیا گیا، یونیورسٹی کے باہر احتجاج کرتے ہوئے مظاہرین نعرے بازی کرتے رہے۔

    اس سے قبل امریکا نے پاکستان سمیت 8 ممالک کی 70 کمپنیوں پر پابندی لگادی، قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مفادات کے منافی کام کرنے پر پابندیاں لگائی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے پاکستان سمیت چین، متحدہ عرب امارات سمیت آٹھ ممالک کی 70 کمپنیوں پر برآمدی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

    برطانوی میڈیا نے بتایا کہ امریکی پابندی کی زد میں آنے والی ان کمپنیوں میں 19 پاکستانی، 42 چین اور چار متحدہ عرب امارات سمیت ایران، تائیوان، فرانس، افریقہ، سینیگال اور برطانیہ کی کمپنی بھی شامل ہیں۔

    امریکی حکومت کا دعویٰ ہے کہ جن اداروں پر پابندیاں لگائی گئی ہیں وہ امریکہ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مفادات کے منافی کام کر رہے ہیں۔

    افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی، اقوام متحدہ نے خبردار کردیا

    یاد رہے کہ ایسا پہلی بار نہیں کہ امریکہ نے پاکستان سمیت دیگر ممالک کی کمپنیوں کو ’قومی سلامتی کے لیے خطرہ‘ قرار دیتے ہوئے ان پر پابندیاں عائد کی ہوں۔

  • ٹرمپ انتظامیہ نے 20 امیگریشن ججزکو برطرف کردیا

    ٹرمپ انتظامیہ نے 20 امیگریشن ججزکو برطرف کردیا

    واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ نے 20 امیگریشن ججزکو برطرف کردیا، بائیڈن انتظامیہ نے 20 امیگریشن ججز بیک لاگ امیگریشن کیسز ختم کرنے کیلئے تعینات کئے تھے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق 13ججز نے ابھی تک عہدے کا حلف بھی نہیں اٹھایا تھا، ججز برطرفی سے التوا کا شکار 37 لاکھ امیگریشن کیسز مزید تاخیرکا شکار ہوجائیں گے۔

    امریکی محکمہ انصاف کے مطابق ججزکی برطرفی کارکردگی اوراخراجات کی بچت کی مہم کے تحت کی گئی ہے، اس وقت امریکا بھر میں 735 امیگریشن ججز خدمات انجام دے رہے ہیں۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اعداد و شمارکے حساب سے ہر 6 ہزار کیسز کیلئے ایک جج موجود ہے جو کہ ناکافی ہے، کانگریس نے ہر سال 100 ججز تعیناتی کیلئے فنڈز منظورکیے تھے۔

    ٹرمپ انتظامیہ نے مزید ججز رکھنے کی بجائے تعینات ججزکو برطرف کرنا شروع کردیا ہے، 2024 میں امیگریشن عدالتوں نے 9 لاکھ سے زائد مقدمات نمٹائے تھے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق 37 لاکھ امیگرینٹس مقدمات کا انتظار کررہے ہیں، 17 لاکھ افراد کی سیاسی پناہ کی درخواستیں تاریخوں کے انتظار میں ہیں۔

    دوسری جانب ٹرمپ انتظامیہ نے امریکا میں افغانیوں آباد کاری کی نگرانی کرنے والے دفتر کو بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    امریکا میں نمائندہ اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق مختلف ممالک میں اسپیشل امیگریشن ویزے کے منتظر دو لاکھ افغانیوں کیلئے امریکا کے دروازے بند کردیے گئے۔

    امریکا میں افغان آباد کاری کا دفتر افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد قائم کیا گیا تھا، امریکا میں افغان آباد کاری کی نگرانی کرنے والے دفتر اس سال اپریل میں بند ہوجائیں گے۔

    روس امریکا مذاکرات مسترد، یوکرینی صدر نے دورہ ملتوی کر دیا

    امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق دو لاکھ کے قریب افغانی امریکا آنے کیلئے کلیئرنس حاصل کرچکے تھے۔

    امریکی فوج کے انخلاکے بعد سیاب تک1 لاکھ 18ہزار افغانی امریکا میں آباد ہوچکے ہیں، سیکیورٹی کلیئرنس حاصل کرنے والے 40ہزار افغان قطر سے امریکا آنے کیلئے فلائٹس کیلئے تیار تھے۔

  • ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف امریکی یونیورسٹیوں نے مقدمہ دائر کر دیا

    ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف امریکی یونیورسٹیوں نے مقدمہ دائر کر دیا

    امریکا کے متعدد کالجز اور یونیورسٹیز کی جانب سے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کے حکم پر مقدمہ دائر کردیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کا یہ حکم تحقیقی گرانٹس سے منسلک بالواسطہ اخراجات کے لیے مختص فنڈز کو محدود کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق یونیورسٹیوں کا کہنا ہے کہ امریکی یونیورسٹیوں میں سائنسی اختراعات کی ترقی کے لیے ضروری ہے۔ ان یونیورسٹیوں کا دعویٰ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کا یہ حکم پورے ملک میں اہم تحقیقی فریم ورک کومتاثر کرسکتا ہے۔

    یونیورسٹیاں تحقیق پر خرچ ہونے والے ہر ڈالر کے لیے این آئی ایچ سے 69 سینٹ تک وصول کرتی ہیں، لیکن نئے آرڈر کے تحت یہ رقم کی واپسی صرف 15 سینٹ فی ڈالر تک محدود ہوگی۔ اس بڑے پیمانے پر کٹوتی سے ملک بھر میں ریسرچ لیبارٹریوں کے کاموں پر اثر انداز ہونے کی امید ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی اس مقدمہ میں شامل نہیں ہے، لیکن اس میں بڑی یونیورسٹیوں کا ایک گروپ شامل ہے، بشمول آئیوی لیگ کے اسکول اور بڑی سرکاری یونیورسٹیوں سے وابستہ ادارے۔

    ان اداروں کا الزام ہے کہ یہ این آئی ایچ آرڈر، جس میں بالواسطہ اخراجات کے لیے رقم کی واپسی میں زبردست کمی کا مطالبہ کیا گیا ہے، وفاقی قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے اور تحقیق اور اختراع میں امریکی قیادت کے لئے خطرہ ہے۔

    ایلون مسک کی ٹیسلا گاڑیوں سے متعلق تہلکہ خیز انکشاف

    ہارورڈ میڈیکل اسکول کے سابق ڈین جیفری ایس فلائر کا کہنا ہے کہ آرڈر کے باعث تحقیقی سہولیات میں شدید کٹوتیاں، عملے کی برطرفی اور اہم سائنسی منصوبوں کی بندش ہو سکتی ہے۔ فلائر نے اسے ”احمقانہ” قرار دیا اور متنبہ کیا کہ یہ ”اہم تحقیقی کوششوں کو بہت زیادہ نقصان اور بہت سی ملازمتوں کے نقصان کا سبب ہوسکتا ہے۔