Tag: Trump administration

  • میلانیا ٹرمپ کا الیکشن میں کامیابی کے بعد اہم بیان

    میلانیا ٹرمپ کا الیکشن میں کامیابی کے بعد اہم بیان

    امریکا کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی شاندار کامیابی کے بعد خاتون اول میلانیا ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ آزادی کا تحفظ کرے گی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی خاتون اول نے ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ 2024 کے صدارتی انتخابات میں ڈونالڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد لوگوں نے انہیں آزادی کے تحفظ کا کام سونپا ہے۔

    میلانیا ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ان آزادیوں کا دفاع کرے گی جو ”ہماری جمہوریہ کا دل ہیں ”۔ اُنہوں نے کہا کہ امریکیوں کی اکثریت نے ہمیں یہ اہم ذمہ داری سونپی ہے۔

    میلانیا نے کہا کہ میں امید کرتی ہوں کہ ہمارے ملک کے شہری ایک دوسرے کے ساتھ اپنی وابستگی میں دوبارہ شامل ہوجائیں گے، اور ذاتی آزادی، معاشی خوشحالی اور سلامتی کے لئے نظریے سے بالاتر ہو کر آگے بڑھیں گے۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ کے بیٹے بیرن نے 2024 کے انتخابات میں پہلی بار ووٹ کاسٹ کیا ہے، انہوں نے ووٹ ڈالتے ہوئے اپنی ایک تصویر شیئر کی جس پر اُن کا کہنا تھا کہ پہلی بار ووٹ دیا – اپنے والد کے لئے اور ہیش ٹیگ تھا 18 سال۔

    دوسری جانب ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے صدارتی انتخاب میں واضح اکثریت سے کامیابی کی ہے، جبکہ اب اُنہوں نے روسی صدر پیوٹن سے گفتگو کی خواہش کا اظہار بھی کیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ الیکشن جیتنے کے بعد سے 70 عالمی رہنماؤں سے بات ہوئی ہے۔

    سوزی سمرل وائلز وائٹ ہاؤس کی چیف آف اسٹاف نامزد

    اُنہوں نے کہا کہ ابھی تک روسی صدر سے بات نہیں کی لیکن ان سے بات کرنے کا ارادہ ہے۔

  • امریکا سے غیرملکی طلباء کو نکالنے کا ٹرمپ انتظامیہ کا فیصلہ عدالت میں چیلنج

    امریکا سے غیرملکی طلباء کو نکالنے کا ٹرمپ انتظامیہ کا فیصلہ عدالت میں چیلنج

    واشنگٹن : امریکا سے آن لائن کلاسز لینے والے غیرملکی طلباء کو نکالنے کیلئے ٹرمپ انتظامیہ کا فیصلہ عدالت میں چیلنج کردیا گیا، مختلف جامعات کی جانب سے عدالتوں میں درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی دو جامعات نے آن لائن کلاسز لینے والے غیر ملکی طلبہ کو امریکا سے نکالنے کے ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے کو ضلعی عدالت میں چیلنج کردیا ہے۔

    ہارورڈ یونیورسٹی اور میساچیوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی نے عدالت سے غیر ملکی طلبہ کے ویزوں کی منسوخی رکوانے کا مطالبہ کردیا، ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر لارنس باکو کا کہنا ہے کہ وہ غیر ملکی طلبہ کے کیس کی بھرپور پیروی کریں گے۔

    اس حوالے سے کارنل یونیورسٹی نے بھی ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف مقدمے میں فریق بننے کا فیصلہ کیا ہے،

    ہارورڈ یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ حکم نامہ کسی خاص منصوبے کے تحت جاری کیا گیا، صدرٹرمپ نے اسکول نہ کھولنے والی ریاستوں کی فنڈنگ روکنے کی دھمکی دے دی ہے۔ صدرڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جو اسکول نہ کھولے گئے ان کی فیڈرل فنڈنگ بند کردوں گا۔

    ان کے اس بیان کے جواب میں ترجمان ڈیموکریٹ کانگریس کمیٹی نے کہا ہے کہ صدرٹرمپ کے پاس فنڈنگ روکنے کا کوئی اختیار نہیں، انہوں نے تعلیمی ادارے کھولنے کی سی ڈی سی کی گائیڈ لائنزمسترد کردیں۔

    صدرٹرمپ نے سی ڈی سی کو اسکولوں کیلئے نئی گائیڈ لائنز تیارکرنے کی ہدایت جاری کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ سی ڈی سی کی موجودہ گائیڈ لائنز انتہائی سخت ہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ آن لائن کلاسز لینے والے غیر ملکی طلبہ امریکا میں قیام نہیں کرسکیں گے۔

    مزید پڑھیں : امریکہ میں مقیم غیر ملکی طلباء و طالبات کو نئی پریشانی کا سامنا

    امریکی محکمۂ امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ نے غیر ملکی طالب علموں کے لیے اعلان کیا تھا کہ آن لائن کلاسیں لینے والے غیر ملکی طالب علم اب امریکا میں نہیں رہ سکیں گے۔

    امریکی حکومت کے اعلان کے مطابق اب آن لائن کلاسیں لینے والے غیر ملکی طالب علموں کا امریکا میں رہنا غیر قانونی قرار پائے گا۔

  • امریکا نے ایک اور تجارتی جنگ چھیڑ دی

    امریکا نے ایک اور تجارتی جنگ چھیڑ دی

    واشنگٹن : امریکہ نے تجارتی جنگ کا ایک اور باب کھول دیا، چین کےبعد امریکہ نے یورپی یونین پر بھی ٹیکس لگا دیئے، یورپی درآمدات پر ساڑھے سات ارب ڈالر کے ٹیکس لگائے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ نے ایک اورتجارتی جنگ چھیڑدی۔ چین کے بعد یورپی درآمدات نشانے پر آگئی ، امریکہ نے ڈبیلیو ٹی او کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد یورپی ممالک کی ایو ایشن اور دیگر اشیاء پر ساڑھے سات ارب ڈالرز کے ٹیکس لگا دیئے۔

    یہ ٹیرف یورپی درآمدات پر لگائے گئے ہیں، جن میں ائیر بس ، پنیر، زیتون، ہوائی جہاز، ہیلی کاپٹر اور ان کے پرزاجات شامل ہیں۔

    امریکی فیصلے کے بعد ایشیائی اسٹاک مارکیٹوں میں مندی ریکارڈ کی گئی، جاپان کی اسٹاک مارکیٹ میں چار سو ساٹھ پوائنٹس کی کمی، ہانگ کانگ، سنگاپور اور چینی اسٹاک مارکیٹ میں بھی کمی دیکھی گئی جبکہ سال دوہزار سولہ سے اب تک برطانوی اسٹاک مارکیٹ کا بدترین دن تھا۔

    مزید پڑھیں : ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی عالمی تجارت میں نمایاں کمی کی پیشگوئی

    آئی ایم ایف اور ڈبلیو ٹی او سمیت اہم مالیاتی اداروں نے تجارتی جنگ کو عالمی معیشت اور تجارت کیلئے خطرہ اور موجودہ سست روی کا باعث کہا ہے۔

    ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن نے عالمی تجارت میں نمایاں کمی کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی تجارتی اشاریے تشویش ناک منظر پیش کر رہے ہیں، مجموعی تجارت کی شرح نمو 1.6 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔ دنیا کے تمام ریجنز میں درآمدات اور برآمدات میں کمی کا رجحان دیکھا جا سکتا ہے۔ ایشیائی برآمدات میں اضافے کی شرح 0.7 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

    ڈبلیو ٹی او کے مطابق ایشیا میں برآمدات میں کمی کا رجحان متوقع ہے، ایشیا کی مجموعی معاشی شرح نمو 3.9 فیصد رہے گی۔

    ڈبلیو ٹی او کا کہنا تھا کہ تجارت کے حجم میں آئندہ سال بہتری متوقع ہے، سنہ 2020 میں تجارتی حجم 2.7 فیصد تک ہو سکتا ہے، بریگزیٹ اور امریکی شرح سود میں کمی بھی سست روی کی وجہ ہے۔

  • امریکا میں ذائقے والی ای سگریٹ  پر پابندی کا اعلان

    امریکا میں ذائقے والی ای سگریٹ پر پابندی کا اعلان

    واشنگٹن : امریکا میں ذائقے والی ای سگریٹ مصنوعات پر پابندی کا اعلان کردیا گیا ، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں مارکیٹوں سے ذائقے دار ای سگریٹ اٹھا لیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق غیرملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد میں بیماریوں اور چند پراسرار ہلاکتوں کے بعد واقعات سامنے آنے کے بعد ٹرمپ انتظامیہ امریکا میں ذائقے دار ای سگریٹس پر پابندی عائد کرنا چاہتی ہے۔

    امریکی حکام نے بتایا کہ آئندہ چند ہفتوں میں ایک ہدایت نامہ جاری کیا جائے گا، جس کے تحت مارکیٹوں سے ذائقے دار ای سگریٹ اٹھالیے جائیں گے۔

    علاوہ ازیں سینکڑوں افراد میں پھیپھڑوں کی ایسی بیماریاں بھی سامنے آئیں جو امکاناً مصنوعی ذائقے والے ای سگریٹس کے استعمال سے ہوئیں۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ امریکہ میں الیکٹرانک سگریٹ کے استعمال سے ہونے والی پر اسرار بیماری میں مبتلا ہونے والے مریضوں میں سے ایک دم توڑ گیا تھا ، اس واقعے کو ویپنگ سے پہلی موت قرار دیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : امریکہ میں الیکٹرانک سگریٹ کے استعمال سے پہلی موت

    خیال رہے ان دنوں ماہرینِ طب امریکہ میں پھیپھڑوں کی ایک پراسرار بیماری کی تحقیقات بھی کر رہے ہیں جو ان کے مطابق الیکٹرانک سگریٹ کے استعمال سے پھیلتی ہے۔

    امریکہ میں بیماریوں کی روک تھام کے ذمہ دار ادارے سی ڈی سی کا کہنا تھا کہ امریکہ کی 22 ریاستوں میں پھیپھڑوں کی اس بیماری کے 193 ’ممکنہ کیسوں ‘ کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

    سی ڈے سی کے ماہرین نے کہا تھا کہ کثر کیسوں میں ٹی ایچ سی نامی مواد کی ویپنگ شامل ہے جو بھنگ کا ایک اہم اور فعال جزو ہے، پھیپھڑوں کی بیماری کے یہ کیسز 28 جون سے 20 اگست کے درمیان سامنے آئے ہیں۔

  • موذی امراض میں مبتلا امیگرینٹس اب طبی بنیادوں پرامریکہ میں نہیں رہ سکتے

    موذی امراض میں مبتلا امیگرینٹس اب طبی بنیادوں پرامریکہ میں نہیں رہ سکتے

    واشنگٹن : امریکا میں امیگریشن کے سخت قوانین کے مطابق اب خطرناک امراض میں مبتلا تارکین وطن اب طبی بنیادوں پرامریکا میں نہیں رہ سکتے ، طبی بنیاد پر امیگرینٹس دیگرکو دو سال امریکہ رہنے کی اجازت ہوتی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے لاگو کردہ امیگریشن کے سخت قوانین پر عمل در آمد شروع ہو گیا، جس کی رو سے خطرناک امراض میں مبتلا تارکین وطن اب طبی بنیادوں پرامریکا میں نہیں رہ سکتے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ کینسر، ایڈز اور دیگر موذی امراض میں مبتلا افراد کوچونتیس دنوں میں امریکہ سے نکلنا ہوگا، اس سے قبل طبی بنیاد پرامیگرینٹس دیگر کو دو سال امریکہ رہنے کی اجازت ہوتی تھی۔

    بیرون ملک مقیم امریکیوں کے پیدا ہونے والے بچوں کی امریکی شہریت کا قانون تبدیل


    ٹرمپ انتظامیہ نے بیرون ملک مقیم امریکیوں کے پیدا ہونے والے بچوں کی امریکی شہریت کا قانون بھی تبدیل کردیا ہے، اب بیرون ملک پیدا ہونے والے بچوں کو فوری امریکی شہریت نہیں ملے گی۔

    بیرون ملک مقیم شہریوں کو امریکا واپس آکر بچوں کی شہریت کی درخواست کرنا ہوگی، نئے قانون کا اطلاق امریکی سروس ممبرز پر بھی ہوگا۔

    مزید پڑھیں : قانونی طورپرامریکا آنے والے امیگرینٹس کی مشکلات میں اضافہ

    یاد رہے چند روز قبل ٹرمپ انتظامیہ نے امیگرینٹس کے لئے نیا متنازع قانون متعارف کرایا تھا ، نئے قانون کو پبلک چارج کا نام دیا گیاتھا ، جس میں حکومتی امداد حاصل کرنے والے امیگرینٹس کے گرین کارڈ منسوخ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ فوڈ اسٹیمپس، میڈی کیڈ اور مفت گھر والے امیگرینٹس کے گرین کارڈز منسوخ ہوں گے۔

    ڈائریکٹر امیگریشن سروسز کا کہنا ہے کہ نیا قانون 21 سال سے کم عمر، حاملہ خواتین پر لاگو نہیں ہوگا، قانون کا مقصد امیگرینٹس کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے۔

    خیال رہے رواں سال مئی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مجوزہ امیگریشن اصلاحات پیش کئیں تھیں ، جس کے تحت امریکامیں اب امیگریشن کیلئے کینیڈا کی طرح پوائنٹس بیسڈ سسٹم متعارف کرایاجائے گا۔

    بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پیش کردہ نئی امیگریشن اصلاحات کو ڈیموکریٹس نے مسترد کردیا تھا۔

  • عہدہ چھوڑنے کی باتیں بے بنیاد ہیں، پینٹاگون نہیں چھوڑوں گا، جیمز میٹس

    عہدہ چھوڑنے کی باتیں بے بنیاد ہیں، پینٹاگون نہیں چھوڑوں گا، جیمز میٹس

    واشنگٹن: امریکی وزیردفاع جیمز میٹس نے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کا حصہ ہوں، حکومت سے الگ ہونے کا سوچا بھی نہیں ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیردفاع جیمز میٹس نے اخبارات میں شائع ہونے ان خبروں کو بے بنیاد قرار دیا کہ وہ امریکی انتظامیہ سے الگ ہورہے ہیں۔

    امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ وہ اس طرح کی کتنی افواہیں سن چکے ہیں اور آئندہ بھی سنتیں رہیں گے مگر حقیقت یہ ہے کہ میں حکومت سے الگ نہیں ہورہا۔

    ایک سوال کے جواب میں جیمز میٹس نے مسکراتے ہوئے کہا کہ مجھے اس جگہ سے محبت ہے، میں یہاں سے ریٹائرڈ ہونے کا سوچ رہا ہوں، امید ہے مجھے یہاں تھوڑی جگہ مل جائے گی۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو وزیر دفاع جیمز میٹس کی جانب سے پاگل کہے جانے پر امریکا کی وفاقی کابینہ کی جانب سے انہیں برطرف کیے جانے کا امکان ظاہر کیا جارہا تھا۔

    امریکی خبررساں ادارے کا کہنا تھا کہ گزشتہ کچھ ماہ سے امریکی صدر ٹرمپ اور وزیردفاع میٹس کے درمیان نیٹو سے متعلق پالیسی پر شدید اختلافات چل رہے تھے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جیمز میٹس نے امریکی انتظامیہ میں جو مدت گزاری ہے اس دوران انہوں نے خود کو معاملات سے دور رکھنے کی کوشش کی ہے۔

    خیال رہے کہ اسی ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اہم اقتصادی مشیر گیری کوہن اور مشیر برائے قومی سلامتی جنرل مک ماسٹر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے چکے ہیں، دونوں امریکی رہنماؤں کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اقتصادی پالیسیوں سے اختلاف تھا۔

  • امریکی ویزے کے خواہش مند افراد کو اب سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تفصیلات دینا ہونگی

    امریکی ویزے کے خواہش مند افراد کو اب سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تفصیلات دینا ہونگی

    واشنگٹن : امریکی ویزے کا حصول مزید مشکل ہوجائے گا۔۔۔امریکی ویزے کیلئے امیدوار کو سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور ای میل کاپاس ورڈ بھی دینا ہوگا، ٹرمپ انتظامیہ نے نئے قوانین کی منظوری دے دی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے نئی ویزہ پالیسی کے تحت نیا سوالنامہ جاری کردیا ہے، ویزہ کیلئے درخواست دینے والے کو ان سوالات کا جواب دینا ہوگا اور انہیں فیس بک، ٹوئٹر سمیت سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے یوزرنیم اور پاس ورڈ دینا ہونگے۔


    ضرور پڑھیں: پاکستانیوں کو امریکی ویزا ملنے میں‌ 40 فیصد کمی، بھارتیوں کے لیے اضافہ


    اس کے علاوہ امیدوار کو اپنے متعلق پندرہ سال تک کی معلومات بھی دینا ہوگی۔

    ٹرمپ انتظامیہ نے نئی ویزہ پالیسی کی منظوری تیئس مئی کو دے دی تھی تاہم نئی پالیسی کے تحت سفارتخانہ یا قونصل خانہ امیدوار سے گزشتہ پانچ سال کے دوران سفر، رہائش، نوکری، فون نمبرز اور ای میل ایڈریس کی تفصیلات بھی طلب کرسکتے ہیں۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے حکام کا کہنا ہے کہ نئی ویزہ پالیسی کا مقصد امریکا میں ممکنہ دہشتگردوں کی آمد کو روکنا ہے، ٹرمپ انتظامیہ نئے نئی ویزہ پالیسی کی منظوری چھ ماہ کیلئے دی ہے، عموماً ایسے قوانین کی 3برس کے لیے منظوری دی جاتی ہے۔


    مزید پڑھیں : امریکا آنے والوں کوسوشل میڈیا اکاؤنٹس کا پاس ورڈ دینا ہوگا


    یاد رہے کہ رواں سال فروری میں  امریکی ہوم لینڈ سیکریٹری جان کیلی نے کہا ہے کہ امریکا کا دورہ کرنے والے لوگوں پر کڑی نظر رکھنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ ویزا درخواست دینے والوں کو سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تفصیلات اور پاس ورڈز دینے کے احکامات کی تیاری کررہی ہے۔

    انکا کہنا تھا کہ امریکا آنے کے خواہش مند ویزا درخواست کے ساتھ سوشل میڈیا پر موجود اپنے تمام اکاؤنٹس اور پاس ورڈ کی تفصیل فراہم کرے گا جس کی امریکی ادارے مکمل چھان بین کریں گے تاہم ضروت کے مطابق اُن کی پرائیویٹ چیٹ بھی پڑھی جائے گی۔

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار سنبھالتے ہی 7 مسلم ممالک کے شہریوں پر امریکا میں داخلے پر پابندی لگائی تھی جو عدالت کے حکم کے بعد تاحال معطل ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔