واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی کابینہ کی نامزدگی مکمل کر لی ہے، اب سینیٹ سے توثیق کا انتظار ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے کابینہ میں نئے چہرے بھی شامل کیے ہیں، ہفتے کے روز انھوں نے دیرینہ اتحادی بروک رولنز کو سیکریٹری زراعت نامزد کر دیا ہے۔
بروک رولنز قدامت پسند ’امریکا فرسٹ پالیسی‘ انسٹی ٹیوٹ کے سی ای او ہیں اور ٹرمپ کے پہلے دور میں انھوں نے امریکی ڈومیسٹک پالیسی کونسل کے ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دیں۔
میگا کے نعرے کا ساتھ دینے والے سابق حریفوں کو بھی کابینہ کے لیے چنا گیا ہے، ڈاکٹر جینیٹ نیشیوات کو سرجن جنرل کے طور پر نامزد کیا گیا ہے، ڈاکٹر جینیٹ مختلف بیماریوں اور قدرتی آفات کے مسائل پر بات کرتی ہیں۔ دائیں بازو کے ٹیکساس اسٹیٹ کے سابق نمائندے اسکاٹ ٹرنر کو ہاؤسنگ اور اربن ڈیولپمنٹ کی قیادت کے لیے نامزد کیا گیا۔
اٹارنی جنرل کے لیے میٹ گیٹز کی نامزدگی پر سینیٹ سے مثبت ردعمل نہ ملنے پر وہ دست بردار ہوئے اور ان کی جگہ پام بوندی اٹارنی جنرل نامزد کی گئیں۔ دوسری طرف ویکسین مخالفت پر وزارت صحت کے لیے نامزد رابرٹ کینیڈی جونیئر پر کڑی تنقید کی گئی ہے، کم تجربے کی حامل نامزد وزیر تعلیم لینڈا میک موہن کو بھی کڑی تنقید کا سامنا ہے۔
ایک اور قابل ذکر انتخاب نیشنل سیکیورٹی کونسل میں نیوز میکس چینل سے لی گئی شخصیت سیباسٹین گورکا ہے، گورکا ٹرمپ کی کابینہ کے لیے منتخب ہونے والی پہلی ٹی وی شخصیت نہیں ہیں، کیوں کہ فاکس نیوز کے میزبان پیٹ ہیگستھ کو بھی سیکریٹری دفاع کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔
صدارت کا منصب سنبھالنے سے قبل ٹرمپ نے کئی اہم عہدوں پر نامزدگیاں کی ہیں، جن میں وزیر خارجہ، وزیر دفاع، ڈائریکٹر سی آئی اے، ہوم لینڈ سیکیورٹی چیف، سمیت دیگر اہم عہدے شامل ہیں۔
امریکا کے حالیہ صدارتی انتخابات میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ صدارت سنبھالنے سے قبل مختلف عہدوں پر اپنی اہم اور پسندیدہ شخصیات کو تعینات کرنا شروع کردیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کابینہ میں ایسی کئی شخصیات شامل ہیں جو ماضی میں جنوبی ایشیا خصوصاً پاکستان، بھارت اور مشرقِ وسطیٰ کے حوالے سے اپنے بیانات کے باعث میڈیا کی خبروں کا حصہ رہے ہیں۔
سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو
ان شخصیات میں سرفہرست مارکو روبیو ہیں جنہیں سیکریٹری خارجہ کے عہدے پر تعینات کیا گیا ہے، مارکو روبیو چین کے حوالے سے انتہائی سخت مؤقف رکھتے ہیں، وہ چین کو امریکا کا سب سے بڑا ترقی یافتہ مخالف سمجھتے ہیں۔
سینیٹر مارکو روبیو ماضی میں ٹرمپ کے مخالف رہے ہیں لیکن انہیں خارجہ پالیسی امور کا ایک ماہر سمجھا جاتا ہے۔
رواں برس جولائی میں سینیٹر مارکو روبیو اس وقت بھی خبروں میں آئے تھے جب انہوں نے امریکی سینیٹ میں انڈیا کی حمایت اور پاکستان کی مخالفت میں ایک بِل متعارف کروایا تھا، اس بِل میں کہا گیا تھا کہ انڈیا کیخلاف بڑھتی ہوئی جارحیت کو روکا جائے۔
قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز
فلوریڈا کے رُکنِ کانگریس مائیک والٹز کو قومی سلامتی کے مشیر کے عہدے کے لیے نامزد کیا گیا ہے، وہ ایشیا پیسیفک میں چینی سرگرمیوں پر تنقید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیتے ہیں کہ امریکا کو خطے میں ممکنہ تنازع کیلئے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔
مائیک والٹز پاکستان کے بھی شدید مخالف اور نقاد رہے ہیں، گزشتہ سال ایک بھارتی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے پاکستان کو اپنے نشانے پر رکھا، ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت اور اس کے اداروں کو اس سے آگے بڑھنا ہوگا اور ہم دباؤ ڈالتے رہیں گے۔
ڈائریکٹر نیشنل انٹیلیجنس تُلسی گبارڈ
نومنتخب امریکی صدر نے سابق رُکن کانگریس تِلسی گبارڈ کو نیشنل انٹیلیجنس کا ڈائریکٹر نامزد کیا ہے۔
بی بی سی کے مطابق ماضی میں تُلسی گبارڈ بھی پاکستان مخالف بیانات دیتی ہوئی نظر آئیں انہوں نے سال2017 میں پاکستان پر اُسامہ بن لادن کو پناہ دینے کا الزام بھی عائد کیا تھا، اس کے علاوہ انہوں نے کانگریس میں پاکستان کیلئےے امریکی امداد بھی روکنے کی کوشش کی تھی۔
ڈائریکٹر سی آئی اے ون ریٹکلف
جون ریٹکلف کو بطور سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی (سی آئی اے) کا سربراہ نامزد کیا گیا ہے، یہ پہلے دورِ صدارت میں نیشنل انٹیلیجنس کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔ ان کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ پاکستان چین اور ایران کے حوالے سے انتہائی سخت مؤقف رکھتے ہیں۔
سفیر برائے اقوام متحدہ الیز اسٹفنیک
نومنتخب امریکی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ نے الیز اسٹفنیک کو اقوام متحدہ میں اپنا سفیر نامزد کیا ہے، ان کے اسلام مخالف پاکستان مخالف اور چین سے متعلق اختلافی بیانات بھی ریکارڈ کا حصہ ہیں، انہوں نے چین پر یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ وہ الیکشن میں مداخلت کررہا ہے۔
وزیر برائے حکومتی کارکردگی ایلون مسک
امریکہ کے نومنتخب صدر نے اپنی کابینہ میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس اور ٹیسلا کے بانی ایلو مسک کو اپنی کابینہ میں اہم ذمہ داری سونپی ہے، ایلون مسک کے بارے میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ سرکاری بیورو کریسی کو ٹھیک کرنے اور فضول اخراجات میں کمی جیسے اہم اقدامات کیلئے راہ ہموار کریں گے جو امریکا بچاؤ تحریک کیلئے ضروری ہے۔
ایلون مسک کی اہم ایرانی عہدیدار سے ملاقات
غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایکس کے مالک ایلون مسک نے گزشتہ روز اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی سے ملاقات کی ہے، اس موقع پر دونوں شخصیات نے ایران کی کشیدگی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ ایرانی مندوب نے ایلون مسک سے ایران پر لگی پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ تاہم نومنتخب صدر کے عملے نے اس ملاقات کے حوالے سے کسی قسم کی تصدیق یا تردید کرنے سے انکار کیا ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس ملاقات کے بعد ایران کی جانب سے باقاعدہ ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر ہونے والے قاتلانہ حملے میں ایران کا کوئی کردار نہیں، یاد رہے کہ ٹرمپ پر حملے کے بعد بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے حملے کا ذمہ دار ایران کو قرار دیا گیا تھا۔
واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی کابینہ میں اسرائیل نواز خاتون کو یو این ایلچی کے طور پر منتخب کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ نو منتخب امریکی صدر فلوریڈا کے سینیٹر مارکو روبیو کو وزیر خارجہ نامزد کریں گے۔
روئٹرز کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ریپبلکن نمائندے مائیک والٹز کو اپنا قومی سلامتی کا مشیر منتخب کر لیا ہے۔ ٹرمپ کے وفادار مائیکل والٹز افغانستان کی جنگ لڑ چکے ہیں، اور نیشنل گارڈ میں بطور کرنل بھی خدمات انجام دیں۔
مائیکل والٹز نے ایشیا پیسیفک میں چینی سرگرمیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کو خطے میں ممکنہ تنازع کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ ایک تقریب میں مائیک والٹز نے کہا ٹرمپ اسٹیبلشمنٹ اور پینٹاگون میں بری عادتوں میں مبتلا افراد کے کام میں رکاوٹ ڈالنے والے ہیں۔
مائیک والٹز ڈونلڈ رمز فیلڈ اور رابرٹ گیٹس کے لیے دفاعی پالیسی کے ڈائریکٹر بھی تھے۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کے لیے اسرائیل کی حامی ایلس اسٹیفانک کا نام تجویز کیا گیا ہے۔ نیویارک سے تعلق رکھنے والی اسٹیفانک ٹرمپ کے لیے فنڈ ریزنگ کرتی رہی ہیں۔
اسرائیل نواز ریپبلکن ایلس اسٹیفانک نے اس نامزدگی کو اپنے لیے اعزاز قرار دیا، اور کہا گزشتہ چار سالوں میں کمزور امریکی قیادت کی وجہ سے یہود دشمنی عروج پر پہنچی ہے، جس سے امریکی قومی سلامتی کمزور ہوئی۔
نیویارک کی نمائندگی کرنے والی اسٹیفانک نے کہا کہ انھوں نے اسرائیل کے لیے لا محدود امریکی فوجی امداد پر زور دیا ہے۔ واضح رہے کہ اسٹیفانک نے غزہ پر اسرائیلی بمباری کے خلاف مظاہروں کی اجازت دینے والی یونیورسٹیوں کی فنڈنگ میں کمی کی دھمکی بھی دی تھی۔
واشنگٹن : امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی کابینہ کی تشکیل میں مصروف ہیں، ٹرمپ نے اہم عہدوں کے لئے قریبی دوستوں اور عزیزوں کا انتخاب کرلیا ہے جبکہ کابینہ کے انتخاب پرٹرمپ کو تنقید کا سامنا ہے۔
نو منتخب امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ اپنی حکومت کے اہم عہدوں کے لئے لوگوں کے چناؤ میں مصروف ہیں، ٹرمپ کی نگاہ انتخاب صرف قریبی دوستوں اور عزیزوں پر ہے۔
اٹارنی جنرل کے لئے جیف سیشنز کو پیشکش کی گی ہے ، سینیٹر جیف سابق پراسیکیوٹر ہیں اور وہ 1996 میں سینیٹر منتخب ہوئے تھے۔
نیشنل سیکورٹی ایڈوائز کے لئے جنرل مائیکل فلن کا انتخاب کیا گیا ہے ، جبکہ سی آئی اے ڈائریکٹر کے لئے مائیک پومپیو کو منتخب کرلیا۔
خیال رہے کہ یہ افراد متنازع بیانات کی وجہ سے جانے جاتے ہیں اور ٹرمپ کے قریبی ساتھی ہیں۔
اوباما نے جنرل مائیکل کو ا ڈیفنس انٹیلیجنس ایجنسی کے ڈائریکٹر کے عہدے سے فارغ کیا تھا جبکہ جنرل مائیکل اس وقت سے اوباما کے خلاف ہیں۔
سی آئی اے ڈائریکٹر کے عہدے کیلئے منتخب کئے جانے والے مائیک پومپیو نے ابتدا میں مارکو روبیو کی حمایت کی تھی لیکن صدارتی امیدوار کی دوڑ جیتنے کے بعد انھوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ میں باب کارکر کی شمولیت کا امکان ہے، سینیٹر باب کارکر پاکستان مخالف پالیسی کے حوالے سے جانے جاتے ہیں، انھوں نے پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی فروخت پر اعتراضات اٹھائے تھے اور پاکستان کی فوجی اور سویلین امداد پر پابندی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ٹرمپ کے ایک اور قریبی ساتھی جیف سیشنز کا نام وزیر دفاع کے طور پر لیا جارہا ہے، مائیکل فیلن جو کہ لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر بھی فائز رہ چکے ہیں، قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر مقرر کئے جاسکتے ہیں۔
سٹیون مینچن کا نام وزیر خزانہ کے طور پر لیا جارہا ہے جبکہ روڈی جولیانی کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ اٹارنی جنرل کا عہدہ سنبھال سکتے ہیں۔
ٹرمپ کی کابینہ سب سے اہم عہدہ وزیر خارجہ اوراس اہم عہدے کے لئے نیوٹ گنگرچ کا نام لیا جارہا ہے۔