Tag: Trump says

  • روس یوکرین جنگ رکوا کر رہوں گا، صدر ٹرمپ

    روس یوکرین جنگ رکوا کر رہوں گا، صدر ٹرمپ

    واشنگٹن : (19 اگست 2025)امریکی صدر کی یوکرینی صدر اور یورپی رہنماؤں سے ملاقات اختتام پذیر ہوگئی، اس دوران ٹرمپ نے روسی صدر پیوٹن سے ٹیلیفونک گفتگو بھی کی، ان کا کہنا تھا کہ روس یوکرین جنگ رکوا کر رہوں گا۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے یورپی رہنماؤں کے ساتھ میٹنگ کے دوران روسی صدر ولادی میر پیوٹن کو فون بھی کیا، جس کے باعث میٹنگ وقتی طور پر روکنا پڑگئی۔

    خبر رساں اداروں کے مطابق دونوں شخصیات کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو 40 منٹ تک جاری رہی۔
    روسی صدر پیوٹن نے ٹرمپ سے کہا کہ وہ یوکرین کے صدر زیلنسکی سے ملاقات کے لیے تیار ہیں، ذرائع کے مطابق روس یوکرین صدور کی ملاقات اگست کے آخر تک ہونے کی امید ہے۔

    اجلاس کے دوران امریکی صدر ٹرمپ نے شرکاء سے کہا کہ روس یوکرین جنگ رکوا کر رہوں گا، ہم کوشش کریں گے کہ امریکا، روس اور یوکرین مل کر کام کریں۔

    روسی صدر نے یوکرین کی سیکیورٹی ضمانت منظور کرلی ہے۔ ہم سب کا ایک ہی مقصد ہے کہ روس یوکرین جنگ کا خاتمہ جلد از جلد ہو۔

    انہوں نے امید ظاہر کی کہ ہم سب مل کر یوکرین میں جارحیت روکنے کے معاہدے پر پہنچ جائیں گے، ہم سب پائیدار امن کیلئے کام کرنے کے ساتھ فوری جنگ بندی کو ترجیح دیں گے۔

    امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اب تک 6جنگیں ختم کروا چکا ہوں یہ کوئی آسان کام نہیں، پیوٹن اور زیلنسکی بھی جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں، معاملات ٹھیک رہے تو ہم زیلنسکی اور پیوٹن کے ساتھ سہ فریقی میٹنگ کرینگے۔

    یوکرینی صدر زیلنسکی نے ٹرمپ کی سفارتی کوششوں کے حامی ہیں اور سہ ملکی مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔

    علاوہ ازیں روس نے نیٹو کی طرز پریوکرین کیلئے سیکیورٹی گارنٹی کی تجویز مسترد کردی، روسی وزارت خارجہ نے واضح الفاظ میں کہا کہ یوکرین میں نیٹو افواج کی تعیناتی کی تجویز کو مسترد کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ یوکرینی صدر کے دورہ واشنگٹن میں جرمنی، برطانیہ، فرانس، اٹلی اور فن لینڈ کے رہنما ہمراہ ہیں۔ یورپی کمیشن کی صدر اور نیٹو کے جنرل سیکریٹری بھی دورے میں موجود ہیں۔

  • اسرائیل غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی پر رضامند ہوگیا، صدر ٹرمپ کا دعویٰ

    اسرائیل غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی پر رضامند ہوگیا، صدر ٹرمپ کا دعویٰ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی پر رضا مند ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو میں صدرٹرمپ کا کہنا تھا کہ میرے نمائندوں نےاسرائیلیوں سے طویل اور نتیجہ خیز ملاقات کی ہے جس کے بعد اسرائیل نے 60 روزہ جنگ بندی کی شرائط پر اتفاق کیاہے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ ہم جنگ کے خاتمے کے لیے تمام فریقین کے ساتھ مل کر کام کریں گے، قطر اور مصر فریقین کو امن معاہدے کی پیشکش کریں گے۔ مجھے امید ہے کہ حماس اس ڈیل کو مشرق وسطیٰ کی بھلائی کیلئے قبول کرے گی۔

    حماس جنگ بندی کی شرائط مانے گا یا نہیں؟

    دوسری جانب امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ قطر نے جنگ بندی کی شرائط حماس کو بھجوا دیں، حماس جنگ بندی کی شرائط مانے گا یا نہیں، یہ فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ پس پردہ جنگ بندی مذاکرات میں مصروف رہی، قطر نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔

    جنگ بندی معاہدے میں اسرائیلی مغویوں اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ شامل ہے، صدر ٹرمپ پیر کو نیتن یاہو سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کریں گے۔

    رپورٹ کے مطابق حماس مکمل جنگ بندی کا مطالبہ کر رہا ہے، 60 روزہ نہیں، حماس کا غزہ پر کنٹرول کا مطالبہ جنگ بندی کی بنیادی شرط ہے جبکہ اسرائیل نے غزہ کاکنٹرول حماس کو دینے سے انکار کردیا ہے۔

  • روس، یوکرائن کشیدگی: امریکی صدر نے پیوٹن سے ملاقات منسوخ کرنے کا عندیہ دے دیا

    روس، یوکرائن کشیدگی: امریکی صدر نے پیوٹن سے ملاقات منسوخ کرنے کا عندیہ دے دیا

    واشنگٹن/موسکو : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس اور یوکرائن کے درمیان پیدا ہونے والی سمندری کشیدگی پر پیوٹن طے شدہ ملاقات منسوخ کرنے کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس اور یوکرائن کے درمیان کچھ برسوں سے جاری کشیدگی میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب اتوار کے روز روسی افواج نے یوکرائنی جنگی بحری جہازوں و کشتیوں پر سمندری حدود کی خلاف کا الزام عائد کرتے ہوئے قبضہ کرلیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ مجھے روسی بحری جہازوں کی یوکرائنی جہازوں پر فائرنگ سے متعلق مکمل رپورٹ کا انتظار ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے بعد بیوئنس ایریز میں ہونے والی جی 20 ممالک کے اجلاس میں ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات بھی طے تھی دوسری جانب امریکا نے یورپی ممالک سے یوکرائن کو مزید مدد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    امریکی وزارت داخلہ کے ترجمان ہیڈر ناوئرٹ کا کہنا ہے کہ واشنگٹن چاہتا ہے کہ روس کے خلاف سخت پابندیاں عائد کی جائیں۔

    امریکی صدر نے خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاید میں روسی صدر پیوٹن سے ملاقات منسوخ کردوں، شاید میٹینگ بھی منسوخ کردوں، مجھے ایسی جارحیت سخت ناپسند ہے۔

    امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کا کہنا تھا کہ دو رہنماؤں کی سیکیورٹی، اسلحے کی روک تھام، یوکرائن کا مسئلہ اور مشرق وسطیٰ کے مسائل کے حوالے سے گفتگو کرنے کے لیے جمعے اور ہفتے کے روز جی 20 ممالک کے اجلاس میں ملاقات طے تھی۔


    مزید پڑھیں : روس کا یوکرائنی جنگی جہازوں و کشتی پر قبضہ، حالات کشیدہ


    یاد رہے کہ روس کی جانب سے یوکرائنی بحریہ کے دو جنگی کشتیوں سمیت تین جہازوں پر سمندری حدود کی خلاف کا الزام عائد کرتے ہوئے قبضے نے دونوں ممالک کے درمیان ایک مرتبہ پھر کشیدگی پیدا کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ واقعے میں یوکرائنی بحریہ کا کشتیوں اور جہازوں پر موجود عملہ بھی شدید زخمی ہوا ہے۔

    خیال رہے کہ یوکرائنی شہریوں کی جانب سے جنگی جہازوں اور کشتی پر روسی قبضے کی خبر پھیلنے کے بعد یوکرائنی دارالحکومت میں قائم روسی سفارت خانے کے باہر شدید احتجاج کیا گیا اور اس دوران مظاہرین نے مشعلیں سفارت خانے کے اندر پھینکی جس کے نتیجے میں سفارت خانے کی ایک گاڑی نذر آتش ہوگئی۔


    مزید پڑھیں : یوکرائن نے روس سے ملحقہ سرحدی علاقے میں مارشل لاء لگادیا


    واضح رہے کہ روس اور یوکرائن کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نذر یوکرائینی پارلیمنٹ نے روس سے ملحقہ سرحدی علاقے میں تیس روز کے لیے مارشل لاء لگانے سمیت 31 مارچ کو صدارتی الیکشن کرانے کے بل کی بھی منظوری دے دی۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ متحدہ کے سلامتی کونسل نے روسی اقدامات کے باعث ہنگامی اجلاس کا انعقاد کیا ہے تاکہ روس یوکرائن کے درمیان حالیہ کشیدگی کو کم یا ختم کیا جاسکے۔