Tag: Trump

  • ٹرمپ کے مطالبے پر واشنگٹن کی عدالت نے کوئی رد عمل نہیں دیا

    ٹرمپ کے مطالبے پر واشنگٹن کی عدالت نے کوئی رد عمل نہیں دیا

    واشنگٹن: الیکشن فراڈ کیس میں جج تانیا چُٹکن کو ہٹانے اور کیس واشنگٹن سے کہیں اور منتقلی کے ٹرمپ کے مطالبے پر ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کی ضلعی عدالت نے کوئی ردعمل نہیں دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 6 جنوری حملہ کیس کی سماعت کرنے والی جج تانیا چُٹکن پر اعتراض کر دیا ہے، ٹرمپ نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ ان کے خلاف ووٹنگ پر واشنگٹن ڈی سی سے کیس کہیں اور منتقل کیا جائے۔

    دوسری طرف ٹرمپ کے مطالبے پر ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کی ضلعی کورٹ نے کوئی ردعمل نہیں دیا ہے، خیال رہے کہ سابق صدر پر کیپٹل حملہ اور خفیہ دستاویزات کیسز میں فرد جرم عائد ہو چکی ہے، اور وہ دوبارہ صدارتی انتخاب لڑنے کے لیے ریپبلکنز نمائندگی حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

    ٹرمپ نے الیکشن فراڈ کیس میں جج تانیا چُٹکن کو ہدف بنا لیا

    ریپبلکن رہنما ساجد تارڑ نے جج پر ٹرمپ کے اعتراض کو درست قرار دے دیا ہے، جب کہ ڈیموکریٹ رہنما کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کیس میں تاخیر کے بہانے ڈھونڈ رہے ہیں۔

  • ٹرمپ نے الیکشن فراڈ کیس میں جج تانیا چُٹکن کو ہدف بنا لیا

    ٹرمپ نے الیکشن فراڈ کیس میں جج تانیا چُٹکن کو ہدف بنا لیا

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2020 کے الیکشن فراڈ کیس میں ڈسٹرکٹ جج تانیا چُٹکن کو ہدف بنا لیا ہے، اور جج کی تبدیلی کے لیے تیاری شروع کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ واشنگٹن کے رہائشیوں نے بڑی تعداد میں ان کے خلاف ووٹ دیا تھا، اس لیے اُن کے کیس کو واشنگٹن سے منتقل کیا جائے، اس کے ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وہ جج تانیا چٹکن کی دست بردار کے لیے بھی کوشش کر رہے ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق ٹرمپ کا مؤقف تھا کہ اس بات کا امکان ہے کہ رجسٹرڈ ووٹرز میں سے ججوں کو منتخب کیا جا سکتا ہے، اس لیے موجودہ جج کی موجودگی میں منصفانہ ٹرائل کا امکان نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ 2 اگست کو ٹرمپ پر چار ماہ میں تیسری بار مجرمانہ الزامات عائد کرتے ہوئے انھیں 2020 کے انتخابات کے نتائج کو بدلنے کا مورد الزام ٹھہرایا گیا تھا۔

    تاہم، سابق صدر نے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس مقدمے کا مقصد 2024 کے صدارتی انتخابات کے لیے ان کی مہم کو نقصان پہنچانا ہے۔ واضح رہے کہ مقدمے کی اگلی سماعت 28 اگست کو ہوگی۔

  • خفیہ دستاویزات کیس میں ٹرمپ کو بڑا ریلیف مل گیا

    خفیہ دستاویزات کیس میں ٹرمپ کو بڑا ریلیف مل گیا

    واشنگٹن: خفیہ دستاویزات کیس میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو عدالتی سماعت میں بڑا ریلیف مل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقدمے کی سماعت اب آئندہ برس مئی کے تیسرے ہفتے میں ہوگی، جس کی وجہ سے ٹرمپ کو ریپبلکنز صدارتی امیدوار کی نامزدگی حاصل کرنے کے لیے وقت مل گیا ہے۔

    کیس کی سماعت 14 اگست کو رکھی گئی تھی مگر ٹرمپ کے وکلا نے شدید مخالفت کی، ٹرمپ کی یہ کوشش تھی کہ سماعت کی تاریخ آگے بڑھ جائے کیوں کہ وہ اس وقت دوبارہ صدارتی انتخاب لڑنے کے سلسلے میں بھرپور مہم چلا رہے ہیں، اگر عدالتی کارروائی شروع ہو جاتی تو ان کی انتخابی مہم متاثر ہو جاتی۔

    کیس کی سماعت اب آئندہ برس مئی میں ہوگی، ڈیموکریٹ پارٹی کی جانب سے اس ریلیف کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ رائے عامہ کے جائزوں میں ٹرمپ ریپبلکنز امیدواروں میں تاحال سرفہرست ہیں۔

  • ٹرمپ نے اپنے خلاف مقدمات کی سماعت الیکشن تک ملتوی کرانے کی کوشش شروع کر دی

    ٹرمپ نے اپنے خلاف مقدمات کی سماعت الیکشن تک ملتوی کرانے کی کوشش شروع کر دی

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خلاف مقدمات کی سماعت الیکشن تک ملتوی کرانے کی کوشش شروع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے درخواست کی ہے کہ ان کے خلاف خفیہ دستاویزات برآمدگی کیس کی سماعت صدارتی الیکشن تک ملتوی کیے جائیں۔

    سابق صدر ٹرمپ کے خلاف مقدمے کی سماعت 11 دسمبر سے باقاعدہ شروع ہوگی، ٹرمپ اپنے خلاف فرد جرم میں لگائے گئے 37 الزامات کو مسترد کر چکے ہیں، دوسری طرف صدارتی الیکشن میں صدر بائیڈن کے خلاف ٹرمپ ریپبلکنز امیدوار بننے کے لیے کوشاں ہیں۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ پر 37 مختلف الزامات عائد کیے گئے تھے، اور کچھ دیر کے لیے ان کی گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی تھی، اب ان مقدمات کی سماعت دسمبر سے شروع ہونی ہے، لیکن ٹرمپ نے درخواست کی ہے کہ ان مقدمات کی سماعت انتخابات کے بعد کی جائے، کیو کہ وہ اس وقت انتخابی مہم کے سلسلے میں ریلیوں میٹنگز میں مصروف ہیں۔

    دل چسپ امر یہ ہے کہ امریکا میں سابق صدر ٹرمپ کے خلاف جتنی مہم چلائی جا رہی ہے، اتنے ہی وہ مقبول ہوتے جا رہے ہیں، اسی لیے الیکشن کے حوالے عوامی رائے عامہ کے جائزے میں ٹرمپ بدستور سرفہرست ہیں، آٹھ سے دس ریاستوں میں ہونے والی پولنگ میں جو بائیڈن سابق صدر سے بہت پیچھے ہیں۔

  • الیکشن ایک بار پھر جیتنے والا ہوں: ٹرمپ

    الیکشن ایک بار پھر جیتنے والا ہوں: ٹرمپ

    جارجیا: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ آئندہ الیکشن جیتنے والے ہیں اس لیے انھیں انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، انھوں نے امریکی جوہری راز باتھ روم میں چھپانے کے الزام کو مضحکہ خیز قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اوپر فرد جرم میں لگائے گئے الزامات کو مضحکہ خیز اور بے بنیاد قرار دے دیا ہے، انھوں نے جارجیا کے ریپبلکنز کنونشن میں بائیڈن انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا میں الیکشن ایک بار پھر جیتنے والا ہوں اس لیے انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، امریکی عوام دھاندلی کرنے والوں کو آئندہ الیکشن میں مزہ چکھائے گی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے جارجیا میں کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فرد جرم ایف بی آئی اور محکمہ انصاف کی انتخاب میں مداخلت کے مترادف ہے، کبھی ہار نہیں مانوں گا اور اپنے مشن سے باز نہیں آؤں گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ حساس دستاویزات کو جاسوسی ایکٹ کی بجائے صدارتی ریکارڈ ایکٹ کے تحت آنا چاہیے تھا۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ کے خلاف جاسوسی سمیت متعدد الزامات کی عدالتی تحقیقات جاری ہیں، دوسری طرف الیکشن کے حوالے عوامی رائے عامہ کے جائزے میں ٹرمپ بدستور سرفہرست ہیں۔

    ٹرمپ کو 100 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے

    امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مجموعی طور پر 37 الزامات کا سامنا ہے، اگر ان پر یہ الزامات ثابت ہوتے ہیں تو انھیں 100 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ پر لگائے گئے الزامات میں جوہری پروگرام کی معلومات غیر قانونی طریقے سے حاصل کرنے، جاسوسی، خفیہ دستاویزات کی مِس ہینڈلنگ اور دیگر سنگین الزامات شامل ہیں۔

  • ٹرمپ کو 100 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے

    ٹرمپ کو 100 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے

    واشنگٹن: امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مجموعی طور پر 37 الزامات کا سامنا ہے، اگر ان پر یہ الزامات ثابت ہوتے ہیں تو انھیں 100 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سینتیس الزامات کا سامنا ہے جن میں جوہری پروگرام کی معلومات غیر قانونی طریقے سے حاصل کرنے کا الزام بھی شامل ہے۔

    رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کو جاسوسی، خفیہ دستاویزات کی مِس ہینڈلنگ اور دیگر سنگین الزامات کا بھی سامنا ہے، اگر ان پر تمام الزامات ثابت ہوئے تو انھیں سو سال قید ہو سکتی ہے۔

    اسپیشل پراسیکیوٹر جیک اسمتھ نے مطالبہ کیا ہے کہ ٹرمپ دستاویزات کیس کا تیز رفتار ٹرائل ہونا چاہیے۔ اسمتھ نے اس بات پر زور دیا کہ ٹرمپ اور ان کے معاون والٹ ناؤٹا کو اپنی بے گناہی کا گمان ہے، انھوں نے کہا کہ وہ عوامی مفادات اور مدعا علیہان کے حقوق کے مطابق تیز ٹرائل کا مطالبہ کریں گے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر خفیہ دستاویزات کی تحقیقات میں فرد جرم عائد کی گئی ہے، ٹرمپ نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’بدعنوان بائیڈن انتظامیہ کی ہدایت پر مجھ پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔‘‘

  • سابق امریکی صدر پر ریپبلکنز صدارتی امیدواروں کی کڑی تنقید

    سابق امریکی صدر پر ریپبلکنز صدارتی امیدواروں کی کڑی تنقید

    واشنگٹن: امریکا میں صدارتی انتخابات کے سلسلے میں مائیک پنس اور کرس کرسٹی نے مہم کے آغاز پر ٹرمپ کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر ریپبلکنز صدارتی امیدوار کڑی تنقید کر رہے ہیں، مائیک پنس اور کرس کرسٹی نے اس سلسلے میں انھیں آرے ہاتھوں لیا۔

    مائیک پنس ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت میں نائب صدر تھے، انھوں نے 6 جنوری 2021 کو کیپیٹل ہل پر حملے کی مذمت کی تھی، مائیک پنس نے کہا خود کو آئین سے ماورا سمجھنے والے کو امریکا کا صدر بننے کا حق نہیں ہے۔

    مائیک پنس نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے میرے خاندان اور کیپیٹل ہل پر موجود ہر شخص کی زندگی خطرے میں ڈال دی تھی۔

    سابق گورنر نیو جرسی کرس کرسٹی نے کہا کہ ٹرمپ نے امریکیوں کو تقسیم در تقسیم کیا ہے۔ تاہم دوسری طرف ریپبلکنز صدارتی نامزدگی کے خواہش مند ڈونلڈ ٹرمپ عوامی مقبولیت کے سروے میں بدستور سرفہرست ہیں۔

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ واضح‌ طور پر کہہ چکے ہیں‌ کہ اگر پارٹی نے انھیں‌ صدارتی امیدوار کے لیے نامزد نہیں‌ کیا تو وہ آزاد امیدوار کے طور پر یہ الیکشن لڑیں‌ گے، اور اس عمل سے ریپبلکن پارٹی تقسیم ہو سکتی ہے جو اس پارٹی کے لیے بڑا خطرہ ہے، خیال رہے کہ پارٹی چاہتی ہے کہ ٹرمپ کو امیدوار نامزد نہ کرے۔

  • سابق نائب صدر مائیک پنس بھی ٹرمپ کے خلاف میدان میں آ گئے

    سابق نائب صدر مائیک پنس بھی ٹرمپ کے خلاف میدان میں آ گئے

    واشنگٹن: امریکی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ کرنے کے لیے ان کے سابق نائب صدر مائیک پنس بھی میدان میں کود گئے ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق مائیک پنس اپنے سابق باس کے خلاف کھڑے ہو گئے ہیں، وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے نائب صدر رہے ہیں، اور 6 جنوری کے فسادیوں کے ہاتھوں نقصان سے بال بال بچ گئے تھے، انھوں نے اگلے سال ریپبلکن صدارتی نامزدگی کے لیے اپنی امیدواری کا اعلان کر دیا ہے۔

    پنس نے اگرچہ فیڈرل الیکشن کمیشن میں کاغذات جمع کرا دیے ہیں تاہم وہ بدھ کو اپنی 64 ویں سالگرہ کے موقع پر آئیووا میں ایک تقریب میں باقاعدہ اس کا آغاز کریں گے۔

    دی گارڈین کے مطابق پنس کے اس قدم کی طویل عرصے سے توقع کی جا رہی تھی لیکن وہ کبھی پولنگ میں نمایاں نہیں رہے، وہ جنوبی کیرولائنا کی سابق گورنر نکی ہیلی کے بعد مقابلے میں تیسرے نمبر پر ہیں۔

    دیگر امیدواروں میں ساؤتھ کیرولائنا کے سینیٹر ٹم سکاٹ، آرکنساس کے سابق گورنر آسا ہچنسن اور بائیوٹیک انٹرپرینیور وویک رامسوامی شامل ہیں۔ ٹرمپ، نکی ہیلی، ران ڈیسانٹس بھی ریپبلکنز نامزدگی حاصل کرنے کے لیے متحرک ہیں۔

    رائے عامہ کے جائزوں میں ٹرمپ صدارتی امیدوار کی نامزدگی میں بدستور سرفہرست ہیں، واضح رہے کہ ریپبلکنز نامزدگی حاصل کرنے والا امیدوار آئندہ سال صدر جو بائیڈن کے خلاف الیکشن لڑے گا۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کو کِم جونگ اُن کو مبارک باد دینا مہنگا پڑ گیا

    ڈونلڈ ٹرمپ کو کِم جونگ اُن کو مبارک باد دینا مہنگا پڑ گیا

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کِم جونگ اُن کو مبارک باد دینا مہنگا پڑ گیا، ٹرمپ ریپبلکنز کی کڑی تنقید کی زد پر ہیں۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کورین سربراہ کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) میں شمولیت پر مبارک باد دی تھی، جس پر ان کے خلاف تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

    سابق نائب صدر مائیک پنس نے کہا کہ ٹرمپ کو کسی صورت آمر کو سراہنا نہیں چاہیے، سابق گورنر جنوبی کیرولائنا نکی ہیلی نے کہا کہ ایسے بیانات کا ٹرمپ کو جواب دینا ہوگا۔

    رون ڈی سانٹس کا کہنا تھا کہ انھیں ٹرمپ کی قاتل آمر کو مبارک باد دینے پر حیرانی ہوئی۔ واضح رہے کہ رون ڈی سانٹس اور نکی ہیلی ریپبلکنز صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں شامل ہیں۔

  • صدر بائیڈن کی سروے میں ٹرمپ پر برتری بدستور برقرار

    صدر بائیڈن کی سروے میں ٹرمپ پر برتری بدستور برقرار

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن کو صدارتی الیکشن کے حوالے سے سروے میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بدستور برتری حاصل ہے۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق تازہ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو بائیڈن کی برتری ٹرمپ پر بدستور برقرار ہے، صدارتی الیکشن کے حوالے سے بائیڈن کو 44 فی صد اور ٹرمپ کو 38 فی صد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے۔

    سروے رپورٹ کے مطابق ری پبلکنز کی اکثریت ڈونلڈ ٹرمپ کو آئندہ صدارتی امیدوار بنانا چاہتی ہے، دوسری طرف صدر بائیڈن کی مقبولیت بارڈر پر تارکین وطن کی موجودگی سے متاثر ہو سکتی ہے۔