Tag: Trump

  • ڈونلڈ ٹرمپ خاتون سے جنسی بدسلوکی میں ملوث قرار

    ڈونلڈ ٹرمپ خاتون سے جنسی بدسلوکی میں ملوث قرار

    نیویارک: امریکی جیوری نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خاتون صحافی اور کالم نگار جین کیرول سے جنسی بدسلوکی میں ملوث قرار دیدیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیویارک میں جیوری نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جنسی بدسلوکی میں ملوث قرار دیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ سابق صدر ٹرمپ جین کیرول کو پانچ ملین ڈالر ہرجانہ دیں۔

    جیوری نے فیصلےمیں کہا کہ سابق صدر ٹرمپ نے جین کیرول کی شہرت کو بھی نقصان پہنچایا، تاہم یہ واضح کیا گیا ہے کہ سابق صدر نے جنسی زیادتی نہیں کی تھی۔

    فیصلے پر ردعمل میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقدمے کو وچ ہنٹ قرار دیا اور کہا کہ وہ یہ جانتے تک نہیں ہیں کہ یہ خاتون ہے کون؟

    ’اگر فرد جرم عائد کی گئی تو۔۔۔‘، ٹرمپ نے دھمکی دے دی

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سول مقدمہ ہونے کی وجہ سے سابق صدر پر نہ تو فرد جرم عائد کی گئی ہے اور نہ ہی انہیں قید کا سامنا ہوگا۔

    واضح رہے کہ کیرول کے علاوہ متعدد خواتین سابق امریکی صدر پران سے جنسی زیادتی میں ملوث ہونے کا الزام لگا چکی ہیں۔

    جین کیرول نے ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام لگایا تھا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 27 برس پہلے انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، خاتون کی عمر اس وقت 52 برس تھی۔

  • ٹرمپ کو مقدمات سے بچانے کے لیے عراقی خاتون وکیل کوشاں

    ٹرمپ کو مقدمات سے بچانے کے لیے عراقی خاتون وکیل کوشاں

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت مختلف مقدمات کی زد میں ہیں، اور انہیں ان سے بچانے کے لیے ٹرمپ کا دفاع ایک عراقی نژاد خاتون وکیل کر رہی ہیں۔

    قانونی مسائل میں گھرے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دفاع میں ایک عراقی وکیل الینا حبہ پیش پیش دکھائی دے رہی ہیں، الینا حبہ نیو یارک کی ایک لا فرم حبا مڈایو میں مینیجنگ پارٹنر ہیں اور ان کے شوہر میتھیو آئیٹ بھی وکیل ہیں جو اپنی لا فرم چلاتے ہیں۔

    مسیحی مذہب سے تعلق رکھنے والے الینا حبہ کے والدین مذہبی ظلم و ستم کے باعث 1980 کے اوائل میں عراق چھوڑنے پر مجبور ہوئے، جس کے بعد الینا حبہ اور ان کے دونوں بہن بھائیوں کی پیدائش ریاست نیو جرسی میں ہوئی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے مین ہٹن کی گرینڈ جیوری نے سابق صدر پر 30 سنگین الزامات عائد کیے تھے جن میں سے ایک پورن سٹار سٹورمی ڈینیئلز کو خاموش رہنے کے لیے رقم ادا کرنا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ پہلے امریکی صدر ہیں جن پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کی قانونی جنگ کے دوران 39 سالہ الینا حبہ کھل کر سابق صدر کی حمایت کرتی آئی ہیں۔

    الینا حبہ سے جب سوال کیا گیا کہ کیا ان کے خیال میں ٹرمپ کو نیویارک سے انصاف مل سکتا ہے، جس پر عراقی وکیل نے نفی میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں یہ بہت مشکل ہے لیکن میں ریاست پر اعتماد کرنا چاہوں گی۔ گزشتہ کچھ سالوں سے میں ان کی وکیل ہوں اور نیویارک کی عدالت میں جاتی رہی ہوں، اور میں یہ کہہ سکتی ہوں کہ کسی اور کی نمائندگی کرنے سے یہ تجربہ بالکل الگ ہے۔

    الینا حبہ اپنی قانونی صلاحیتوں کے باعث مختلف نوعیت کے کیسز لڑتی آئی ہیں جن میں کمرشل اسٹیٹ، فیملی لا، تعمیراتی اور دیگر شعبوں سے متعلق معاملات شامل ہیں۔

    ستمبر 2021 میں الینا حبہ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف دائر 100 ملین ڈالر کے مقدمے میں نمائندگی کی تھی جو سابق صدر کی بھانجی میری ٹرمپ نے ان پر دائر کیا تھا۔

    اگرچہ الینا حبہ ٹرمپ پر فرد جرم عائد کرنے کے مقدمے میں سرکردہ وکیل نہیں ہیں، لیکن مختلف مقدمات میں صدر ٹرمپ کا نام خارج کرنے کی غرض سے ہونے والی تحقیقات کی سربراہی کرتی آئی ہیں اور گزشتہ سالوں میں ان کے خلاف کیے گئے مقدمات کو مسترد کرتی رہی ہیں۔

    حال ہی میں الینا حبہ نے ٹرمپ کو درپیش قانونی مسائل کا افریقی امریکی ریپر ٹوپاک شکور اور نوٹوریئس بی آئی جی سے موازنہ کیا تھا جس پر انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے، الینا حبہ نے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی گرفتاری ان کی شہرت میں اضافے کا باعث بنے گی۔

    ایلے میگزین کی سابقہ کالم نگار کی جانب سے دائر مقدمے میں بھی عراقی وکیل ڈونلڈ ٹرمپ کی نمائندگی کرتی ہیں۔ کالم نگار جین کیرل نے الزام عائد کیا تھا کہ سابق صدر نے 1990 کی دہائی کے وسط میں ان پر جنسی حملہ کیا تاہم ڈونلڈ ٹرمپ ان الزامات کی تردید کرتے آئے ہیں۔

    علاوہ ازیں الینا حبہ ایک اور قانونی ٹیم کا بھی حصہ ہیں جو ڈونلڈ ٹرمپ کو خفیہ دستاویزات کے کیس میں قانونی مشورے دیتی ہے۔

    گزشتہ سال اگست میں امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی نے ڈونلڈ ٹرمپ کی فلوریڈا میں رہائش گاہ پر تلاشی کے دوران خفیہ دستاویزات قبضے میں لی تھیں۔

  • امریکی توشہ خانہ، ٹرمپ نے ڈھائی لاکھ ڈالر کے تحائف چھپائے

    امریکی توشہ خانہ، ٹرمپ نے ڈھائی لاکھ ڈالر کے تحائف چھپائے

    واشنگٹن: امریکا میں بھی توشہ خانہ کیس سامنے آ گیا ہے، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ انھوں نے ڈھائی لاکھ ڈالر کے تحائف چھپائے۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دور صدارت میں دوسرے ممالک کی جانب سے ملنے والے تحائف کو ریکارڈ کا حصہ ہی نہیں بنایا، اس معاملے کی ایک رپورٹ ڈیموکریٹس نے ایوان کی احتساب کمیٹی میں جمع کرا دی ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹرمپ کے دورِ صدارت میں وائٹ ہاؤس نے ڈھائی لاکھ ڈالر سے زیادہ مالیت کے 100 سے زیادہ تحائف کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا گیا۔

    یہ تحائف ڈونلڈ ٹرمپ، ان کی بیوی میلانیا، ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا اور ٹرمپ کے داماد کشنر کو دیے گئے تھے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکام کو ایل سلواڈور کے صدر کی طرف سے دی گئی ٹرمپ کی لائف سائز پینٹنگ اور جاپانی وزیر اعظم کی جانب سے دیا گیا گالف کلب بھی نہیں ملا۔

    رپورٹ کے مطابق غیر رپورٹ شدہ اشیا میں سعودی عرب کی طرف سے 45,000 ڈالر سے زائد مالیت کے 16 تحائف شامل ہیں، جن میں ایک خنجر بھی ہے جس کی مالیت 24,000 ڈالر تک ہے، اور بھارت کے 17 تحائف جن میں مہنگے کف لنکس، ایک گُل دان اور تاج محل کا 4600 ڈالر کا ماڈل بھی شامل ہے۔

  • ٹرمپ کے دور میں 3 چینی غبارے امریکا آنے کا انکشاف

    ٹرمپ کے دور میں 3 چینی غبارے امریکا آنے کا انکشاف

    واشنگٹن: ایک سینئر امریکی جنرل نے انکشاف کیا ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں 3 مبینہ چینی جاسوس غبارے امریکا آئے تھے۔

    روئٹرز کے مطابق ایک سینئر امریکی جنرل گلین وان ہرک نے ماضی میں جاسوس غباروں کا سراغ لگانے میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ’’ٹرمپ کے دور حکومت میں کم از کم تین مرتبہ چینی جاسوس غبارے امریکی فضائی حدود میں منڈلاتے رہے۔‘‘

    چین کے مبینہ جاسوس غبارے کو مار گرانے والے امریکی جنرل نے کہا کہ حالیہ جاسوس غبارہ 200 فٹ (60 میٹر) لمبا تھا اور اس کے نیچے موجود پے لوڈ کا وزن 2 ہزار پاؤنڈ تھا۔

    یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اعلیٰ امریکی حکام کی جانب سے سابق صدر کی انتظامیہ کو گزشتہ جاسوس غباروں کے بارے میں تفصیل فراہم کرنے کی پیش کش کی گئی ہے۔

    غبارہ مار گرانے کی ویڈیوز وائرل، چین کا سخت رد عمل

    جنرل وان ہرک نے کہا کہ غبارے کا ملبہ اکٹھا کر لیا گیا ہے، تاہم انھوں نے یہ نہیں کہا کہ اس جاسوس غبارے میں دھماکہ خیز مواد موجود تھا یا نہیں۔ یاد رہے کہ امریکا نے ہفتے کو کیرولائنا کے ساحل کے قریب چینی غبارے کو مار گرایا تھا۔

    دوسری طرف ایوان نمائندگان کے انٹیلیجنس کمیٹی کے رکن مائیکل والٹز نے اتوار کو کہا کہ پینٹاگون نے انھیں بتایا ہے کہ حالیہ برسوں میں متعدد چینی جاسوس غبارے فلوریڈا سمیت امریکی حدود میں منڈلاتے دیکھے گئے ہیں۔

  • دو سال پابندی کے بعد ٹرمپ کی فیس بک پر واپسی

    واشنگٹن: دو سالہ پابندی کے بعد آخر کار سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فیس بک پر واپسی ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا کمپنی میٹا نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے فیس بک اور انسٹاگرام پلیٹ فارمز سے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دو سالہ معطلی ختم کر رہی ہے۔

    میٹا نے بدھ کو اپنی ویب سائٹ پر ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی معطلی ’غیر معمولی حالات‘ میں لیا گیا ’غیر معمولی فیصلہ‘ تھا، کمپنی نے کہا کہ اب ٹرمپ کو ’آنے والے ہفتوں میں‘ پلیٹ فارم پر واپس آنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔

    میٹا کے عالمی امور کے صدر نک کلیگ نے پریس ریلیز میں لکھا کہ ہم سوشل میڈیا پر کھلی بحث اور خیالات کا آزادانہ اظہار پر یقین سے جڑے ہوئے ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب دنیا بھر میں کئی جگہوں پر ان اقدار کو خطرہ لاحق ہے۔

    فیس بک پر ٹرمپ کی معطلی ابتدائی طور پر 7 جنوری 2021 کو نافذ کی گئی تھی، جس دن ٹرمپ کے حامیوں نے بائیڈن سے ہارنے پر 2020 کے صدارتی انتخابات کی سرٹیفیکیشن میں خلل ڈالنے کی کوشش کرتے ہوئے امریکی کیپیٹل پر دھاوا بول دیا تھا۔

    اپنی معطلی سے قبل فیس بک پر اپنے آخری پیغامات میں بھی ٹرمپ نے انتخابی نتائج کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے کا سلسلہ جاری رکھا تھا، اور اس جھوٹ کو دہرایا تھا کہ ووٹنگ میں دھوکا دہی کی گئی ہے، انھوں نے ایک پوسٹ میں اپنے نائب صدر مائیک پینس کی بھی مذمت کی، جو ووٹ سرٹیفیکیشن کی نگرانی کر رہے تھے۔

    میٹا نے اپنے بدھ کے فیصلے میں کہا ہے کہ ٹرمپ کو اجازت دینے سے قبل اس بات کا بہ غور جائزہ لیا گیا ہے کہ جنوری 2021 میں پبلک سیفٹی کا جو خطرہ موجود تھا، کیا وہ اب بھی ہے؟ اور میٹا نے پایا کہ ایسا کوئی خطرہ موجود نہیں ہے۔ تاہم میٹا نے کہا ہے کہ اگر خلاف ورزی دہرائی گئی تو پھر زیادہ سخت پابندی بھی عائد کی جا سکتی ہے۔

  • کانگریس نے پہلی بار کسی امریکی صدر کے خلاف مجرمانہ کارروائی کی ہدایت کر دی

    کانگریس نے پہلی بار کسی امریکی صدر کے خلاف مجرمانہ کارروائی کی ہدایت کر دی

    واشنگٹن: امریکی کانگریس کی جانب سے پہلی بار کسی امریکی صدر کے خلاف مجرمانہ کارروائی کی ہدایت کر دی گئی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی تاریخ میں پہلی بار کسی صدر کے خلاف کانگریس نے مجرمانہ کارروائی کی ہدایت کی ہے، کانگریس کی کمیٹی نے امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف 4 مجرمانہ الزامات کی متفقہ طور پر سفارش کر دی ہے۔

    محکمہ انصاف کو بھیجی گئی سفارشات میں انتخابات کے نتائج بدلنے اور 6 جنوری کو کیپٹل ہل پر حملے کے وقت لوگوں کو بغاوت پر اکسانے، سازش اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ بننے کے الزامات شامل ہیں۔

    تاہم سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الزامات کو جھوٹا اور متعصبانہ کوشش قرار دے دیا۔

    ٹرمپ نے الزامات کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا ’’مجھ پر مقدمہ چلانا ایسا ہی ہے جیسے مواخذہ تھا، مجھے اور ریپبلکن پارٹی کو سائیڈ لائن کرنے کی یہ ایک متعصبانہ کوشش ہے۔‘‘

  • ٹرمپ کے ادارے پر ٹیکس فراڈ کا جرم ثابت

    ٹرمپ کے ادارے پر ٹیکس فراڈ کا جرم ثابت

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ادارے پر ٹیکس فراڈ ثابت ہوگیا، ادارے کو لالچ اور دھوکہ دہی کا مرتکب ٹھہرایا گیا ہے۔

    امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق نیویارک کی ایک جیوری نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خاندانی کاروبار کو ٹیکس فراڈ کا قصور وار قرار دیا ہے، ٹرمپ آرگنائزیشن اور ٹرمپ پے رول کارپوریشن کو تمام معاملات میں ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔

    ایسا پہلی مرتبہ ہے کہ ان کمپنیوں پر کوئی جرم ثابت ہوا ہے۔

    مقدمے کے پراسیکیوٹر مین ہٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون بریگ کا کہنا ہے کہ یہ لالچ اور دھوکہ دہی کا معاملہ تھا۔

    اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ پر کوئی الزام نہیں لگا لیکن ریئل اسٹیٹ، ہوٹل اور گالف کا کاروبار جس میں ان کا نام ہے، پر جرم ثابت ہو گیا ہے جس سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا کیونکہ وہ سنہ 2024 میں صدارت کے لیے ری پبلکن نامزدگی کے خواہاں ہیں۔

    دونوں اداروں کو دھوکہ دہی اور کاروباری ریکارڈ میں غلط رد و بدل کر کے ٹیکس سے بچنے کے لیے 13 سالہ اسکیم چلانے کا مجرم قرار دیا گیا ہے۔

    دوران سماعت ججوں نے استغاثہ سے اتفاق کیا کہ ٹرمپ آرگنائزیشن جو فی الحال ان کے دو بیٹے ڈونلڈ جونیئر اور ایرک ٹرمپ چلا رہے ہیں، نے 2005 اور 2021 کے وسط میں اعلیٰ عہدیداروں کو ادا کیے گئے معاوضے کو چھپایا۔

    ٹرمپ آرگنائزیشن کے چیف فنانشل افسر کے طور پر خدمات انجام دینے والے 75 سالہ ویسلبرگ نے ٹیکس فراڈ کے 15 الزامات میں جرم قبول کیا تھا۔

    انہوں نے عدالت میں اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے ٹرمپ آرگنائزیشن میں اپنے عہدے کا استعمال ٹیکس چوری اور خود کو مالا مال کرنے کے لیے کیا۔

    ویسلبرگ نے ٹرمپ آرگنائزیشن کو کرائے کے بغیر عالیشان اپارٹمنٹ، مہنگی کاریں، ٹرمپ کے پوتے پوتیوں کے لیے نجی اسکول کی ٹیوشن فیس اور نیا فرنیچر فراہم کیا تھا، یہ سب کچھ ٹیکس ادا کیے بغیر کیا گیا۔

  • ٹرمپ کا مشہور یہود دشمن شخصیت کے ساتھ عشائیہ، وائٹ ہاؤس کا سخت رد عمل

    ٹرمپ کا مشہور یہود دشمن شخصیت کے ساتھ عشائیہ، وائٹ ہاؤس کا سخت رد عمل

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر شدید تنقید کی زد میں آ گئے ہیں، یہود دشمن، سفید فام نسل پرست رہنما نک فینٹس کے ساتھ ان کے عشائیے پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فلوریڈا اسٹیٹ میں مشہور سفید فام بالادستی پسند اور ریپر کانیا ویسٹ سے ملاقات کی مذمت کی ہے، جو یہود مخالف تبصروں کی وجہ سے ایک طوفان میں گھرے ہوئے ہیں۔

    ٹرمپ نے کانیا ویسٹ کے ساتھ منگل کی رات مار-اے-لاگو میں ڈنر کا اعتراف کیا، اور کہا کہ وہ اپنے دوستوں کو ساتھ لائے تھے، جن میں سے ایک نک فینٹس بھی تھا، نک ایک یہود دشمن اور نسل پرست ہیں، تاہم ٹرمپ نے جمعہ کو اپنے ’ٹرتھ سوشل‘ اکاؤنٹ پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ’’میں نک فینٹس کو نہیں جانتا تھا۔‘‘

    وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی پریس سیکریٹری اینڈریو بیٹس نے فینٹس کے ساتھ ٹرمپ کی ملاقات کی مذمت کی۔ انھوں نے ہفتے کو سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’’تعصب، نفرت، اور یہود دشمنی کی امریکا میں کوئی جگہ نہیں ہے، بشمول مار-اے-لاگو میں۔ ہولوکاسٹ سے انکار مکروہ اور خطرناک ہے، اور اس کی سختی سے مذمت کی جانی چاہیے۔‘‘

    صدر جو بائیڈن ان دنوں نانٹکیٹ میں ہالیڈے ویک اینڈ منا رہے ہیں، انھوں نے ٹرمپ کے عشائیے کے بارے میں یہ کہتے ہوئے ایک صحافی کے سوال کو ٹال دیا: ’’میں جو سوچتا ہوں آپ اسے سننا نہیں چاہتے۔‘‘

    ترجمان ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی اس حرکت کو عوام دیکھ رہے ہیں۔ خیال رہے کہ ٹرمپ نے رواں ماہ 2024 کا صدارتی الیکشن لڑنے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے تحائف توشہ خانہ میں جمع کرائے یا ساتھ لے گئے، تحقیقات شروع

    ڈونلڈ ٹرمپ نے تحائف توشہ خانہ میں جمع کرائے یا ساتھ لے گئے، تحقیقات شروع

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوران صدارت ملنے والے تحائف توشہ خانہ میں جمع کرائے تھے یا ساتھ لے گئے، اس سلسلے میں تحقیقات شروع ہو گئی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے خاندان کو غیر ملکی سربراہان کی جانب سے دیے گئے درجنوں تحائف توشہ خانے سے غائب ہو گئے ہیں، ایوان کی کمیٹی نے صدارتی تحائف رکھنے والے ادارے نیشنل آرکائیو سے اس سلسلے میں مدد مانگ لی ہے۔

    کانگریشنل تفتیش کاروں نے سابق صدر کو ملے درجنوں قیمتی تحائف کی تحقیقات شروع کر دی، ڈونلڈ ٹرمپ کو تحفے میں ملا گالف کا سامان، ہیرے کے ٹاپس اور روسی صدر پیوٹن کی دی گئی فٹ بال غائب ہیں۔

    توشہ خانے سے سعودی عرب کے بادشاہ سلمان کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کو دیا گیا عبدالعزیز السعود اعزاز بھی غائب ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کو جاپانی وزیر اعظم شنزوآبے نے گالف کھیلنے کا قیمتی سامان تحفے میں دیا تھا، روس کے صدر پیوٹن نے 2018 ورلڈ کپ کی فٹبال ڈونلڈ ٹرمپ کو دی تھی، مصر کے قدیم دیوتا کا سنہری مجسمہ بھی انھیں تحفے میں ملا تھا۔

    ایلسلواڈور کے صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کی بڑی پینٹنگ تحفے میں دی تھی، ملکہ الزبتھ دوم کی دستخط شدہ نایاب تصویر، مہاتما گاندھی کا مجسمہ، اور افغان دری بھی غائب ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دیے گئے تحائف کی مالیت 50 ہزار ڈالر سے زیادہ تھی۔

  • کانگریس پر حملے کے بعد ٹرمپ کو مواخذے سے کس نے بچایا؟ انکشاف

    کانگریس پر حملے کے بعد ٹرمپ کو مواخذے سے کس نے بچایا؟ انکشاف

    واشنگٹن: حال ہی میں‌ لکھی جانے والی ایک کتاب میں یہ سنسنی خیز انکشاف سامنے آیا ہے کہ کانگریس پر حملے کے بعد ٹرمپ کو مواخذے سے کسی اور نے نہیں بلکہ نینسی پلوسی ہی نے بچایا تھا۔

    سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار میں اسپیکر نینسی پلوسی وہ شخصیت تھیں جو ان کی سب سے بڑی نقاد تھیں، اور ہر بار ان کے خلاف مواخذے کی تحریک لانے کے لیے سرگرمی کا مظاہرہ کرتی رہیں، جس کی وجہ سے ٹرمپ نے انھیں تاریخ کی بدترین اسپیکر قرار دیا تھا۔

    تاہم اب ٹرمپ کے مواخذے کی کوششوں سے متعلق آنے والی کتاب ’ان چیکڈ‘ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ نینسی پلوسی ہی تھیں جنھوں نے ٹرمپ کو کانگریس پر حملے کے فوری بعد مواخذے سے بچایا تھا۔

    کتاب میں لکھا گیا ہے کہ کانگریس پر حملے کے فوری بعد ٹرمپ کا آسانی سے مواخذہ ہو سکتا تھا، مواخذے کے لیے ریپبلکنز سینیٹرز کی مطلوبہ تعداد کی حمایت بھی حاصل تھی، لیکن ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے فوری مواخذے کے خلاف مزاحمت کی۔

    کتاب کے متن کے مطابق سینئر ڈیموکریٹ رکن کانگریس نے اسی روز مواخذے کا مسودہ بھی ڈرافٹ کر لیا تھا، لیکن نینسی کی وجہ سے ایسا نہ ہو سکا۔

    یہ کتاب 4 اکتوبر کو چھپ کر مارکیٹ میں آئے گی، اس کے مصنفین میں کارون ڈیمرجیان اور راچل بادے شامل ہیں۔