Tag: Trump

  • ٹرمپ کا مستقبل کیا؟ 3 بینکوں کی سابق صدر کے خلاف کارروائی

    ٹرمپ کا مستقبل کیا؟ 3 بینکوں کی سابق صدر کے خلاف کارروائی

    واشنگٹن: امریکی پارلیمنٹ پر ٹرمپ کے حامیوں کی چڑھائی نے سابق صدر کی مشکلات بڑھا دیں، تین بینکوں نے ٹرمپ کے اکاونٹس بند کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے تین بینکوں نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کاروباری اکاؤنٹس بند کر دیے، یہ کارروائی امریکی پارلیمنٹ پر 6 جنوری کو ان کے حامیوں کے حملے کے بعد کی گئی ہے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جمعرات کو فلوریڈا کے ایک بینک یونائیٹڈ نے بھی ٹرمپ کے تمام اکاؤنٹس بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد فلوریڈا بینک بھی ان اداروں کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے جنھوں نے سابق امریکی صدر کے ساتھ تعلقات ختم کر دیے ہیں۔

    بینک یونائٹیڈ نے اکاؤنٹس بند کرنے کی وجہ بتائے بغیر کہا کہ ٹرمپ کے ساتھ کاروباری معاملات ختم کر دیے گئے ہیں، واضح رہے کہ ٹرمپ کے یونائیٹڈ بینک میں 2 منی مارکیٹ اکاؤنٹس تھے جن کی مالیت 51 لاکھ سے ڈھائی کروڑ ڈالر کے درمیان ہیں۔

    ٹویٹر کے بعد فیس بک اورانسٹاگرام نے بھی ٹرمپ کا اکاؤنٹ بند کردیا

    اس سے قبل نیویارک کے سگنیچر اور ڈوئچے بینک بھی اعلان کر چکے ہیں کہ وہ ٹرمپ کے ساتھ مستقبل میں کوئی کاروبار نہیں کریں گے، خاص طور سے سگنیچر بینک نے تو ٹرمپ اور ان کے کانگریس حامیوں کے خلاف سخت مؤقف اپناتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ وہ فوری طور پر مستعفی ہوں۔

    ڈوئچے بینک بھی ٹرمپ کی وجہ سے مشکل میں آیا ہوا ہے، اور 300 ملین ڈالر کے قرضہ جات کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، بینک کوشش کر رہا ہے کہ ان قرضوں کو کسی اور قرض دینے والے ادارے کو منتقل کر دیا جائے، کیوں کہ ٹرمپ کے ساتھ اس بینک کی ڈیلنگز کی وجہ سے منفی اثر پڑا ہے۔

    ادھر فلوریڈا ہی کے ایک اور بینک پروفیشنل بینک نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ ٹرمپ کے ساتھ تعلقات ختم کر دے گا، اور سابق صدر یا ان کے ادارے کے ساتھ مزید کوئی کاروبار نہیں کیا جائے گا۔

  • کپیٹل ہل ہنگامہ : نینسی پلوسی اور ہیِلری کلنٹن کا روسی صدر پر بڑا الزام

    کپیٹل ہل ہنگامہ : نینسی پلوسی اور ہیِلری کلنٹن کا روسی صدر پر بڑا الزام

    واشنگٹن : امریکی پارلیمنٹ کی اسپیکر نینسی پلوسی اور ہیِلری کلنٹن نے امریکی پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی میں روسی صدر کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈیموکریٹک بیگ وگز ہیِلری کلنٹن اور نینسی پلوسی نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کی جانب سے امریکی دارالحکومت میں فسادات میں کردار ادا کرنے پر شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

    ان دونوں امریکی شخصیات نے روسی صدر پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ روسی صدر نے ذاتی طور پر امریکی درالحکومت میں فسادات اور کانگریس پر حملے کا حکم دیا جس سے پوری دنیا میں امریکا کی جگ ہنسائی ہوئی۔

    امریکی ایوان اسپیکر نے پوڈ کاسٹ پر2016 کی ناکام امریکی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو کیا جہاں انہوں نے ماہ جنوری کے شروع میں واشنگٹن ڈی سی میں فسادات افراتفری اور امریکی کانگریس پر حملے بارے تبادلہ خیال کیا۔

    اپنے انٹرویو میں ہیلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ 6جنوری کو ہونے والے دارالحکومت فسادات کی تحقیقات کے لئے نائن الیون طرز کا کمیشن بنایا جائے، انہوں نے الزام عائد کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دور حکومت میں کسی دوسرے ایجنڈے پر کام کررہے تھے۔

    ہاؤس اسپیکر نینسی پیلوسی سے اپنے پوڈ کاسٹ ” یو اینڈ می بوتھ ” پر گفتگو کرتے ہوئے ہیلری کلنٹن نے شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمان میں ہنگامہ آرائی کی تحقیقات میں ڈونلڈ ٹرمپ کا فون ریکارڈ بھی چیک کیا جائے کہ وہ روسی صدر سے رابطے میں تھے یا نہیں ۔

    گفتگو کے دوران ایک موقع پر ہیلری کلنٹن نے استدلال کیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس دوسرے ملک کے ایجنڈے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ تاہم بدقسمتی سے مجھے نہیں لگتا کہ ہمیں ابھی تک ٹرمپ کے ان ایجنڈوں کا علم ہے لہٰذا ہم نہیں جانتے کہ ٹرمپ کے وہ ایجنڈے کیا ہیں۔ ہیلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ مجھے اس بات کی حیرت ہے کہ ٹرمپ کی ڈور کون کھینچتا ہے۔

    ہیلری کلنٹن جوسال 2016 کے انتخابات میں ٹرمپ سے ہار گئی تھیں نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ ان کے سابق حریف کی جمہوریت سے نفرت واضح ہے ۔

  • ٹرمپ کے حامی کی عجیب حرکت، سوشل میڈیا پر سخت تنقید

    ٹرمپ کے حامی کی عجیب حرکت، سوشل میڈیا پر سخت تنقید

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے بے حسی اور جارحیت کی تمام حدوں کو پار کردیا، امریکی کانگریس پر ان کے حملے کے بعد اب ٹرمپ کے ایک اور حامی کی نہایت افسوسناک حرکت سامنے آئی ہے جس میں ایک بے زبان جانور کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ریاست فلوریڈا کے دریا میں ایک مینٹی (جسے سمندری گائے کہا جاتا ہے) دیکھی گئی ہے جس کی پشت پر ٹرمپ کا نام کھدا ہوا ہے۔

    امریکی وفاقی اداروں نے اس مذموم حرکت کی تفتیش شروع کردی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق اس مینٹی کو سب سے پہلے فلوریڈا کے دریا میں موجود ایک کشتی کے کپتان نے دیکھا تھا، کپتان کا کہنا ہے کہ مینٹی کی پشت پر غیر معمولی نشانات نے انہیں متوجہ کیا جس کے بعد انہوں نے حکام کو اس کی اطلاع دی۔

    تفتیش کے بعد علم ہوا کہ مینٹی کی پشت کی جلد پر ٹرمپ کا نام کھودا گیا تھا۔

    ماہرین آبی حیات کے مطابق مینٹی کی پشت کی بیرونی جلد کائی جیسی ہوتی ہے اور ٹرمپ کا نام اسی پر کھودا گیا ہے۔ یقیناً اس عمل کے دوران یہ بے زبان جاندار نہایت تکلیف سے گزرا ہوگا۔

    وفاقی اداروں نے واقعے کی تفتیش شروع کردی ہے اور ایسی مذموم حرکت کرنے والے کو تلاش کیا جارہا ہے، تفتیش میں امریکی آبی و جنگلی حیات سروس کی ٹیمیں بھی شامل ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ مینٹیز معدومی کے خطرے کا شکار جانداروں کی فہرست میں شامل ہیں اور ایسے جانوروں کو نقصان پہنچانا 50 ہزار ڈالر جرمانے اور ایک سال قید کا سبب بن سکتا ہے۔

    ان کے مطابق اس واقعے میں ملوث افراد کو تلاش کر کے انہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔

  • ٹرمپ کو اقتدار سے قبل از وقت بے دخل کرنے کے لیے 3 آپشنز سامنے آ گئے

    ٹرمپ کو اقتدار سے قبل از وقت بے دخل کرنے کے لیے 3 آپشنز سامنے آ گئے

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف حکومت میں غم و غصہ بڑھتا جا رہا ہے، انھیں قبل از وقت اقتدار سے بے دخل کرنے کے لیے تین آپشنز بھی سامنے آ گئے ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ کو مدت پوری ہونے سے قبل اقتدار سے ہٹانے کے لیے پیر کو ان کے خلاف ایک بار پھر مواخذے کی قرارداد لائی جا رہی ہے، اگر ٹرمپ قبل از وقت اقتدار سے بے دخل ہوتے ہیں تو یہ ’شرم ناک برطرفی‘ ہوگی۔

    امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے کہا ہے کہ اگر صدر ٹرمپ نے فوری استعفیٰ نہ دیا تو ان کا مواخذہ کیا جائے گا، ڈيموکريٹس آئندہ پير کے روز ان کے مواخذے کی تحريک شروع کریں گے، اس سلسلے میں ان کے خلاف نئے الزامات کو بنیاد بنایا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ ایوان کیپٹل ہل واقعے کی حوصلہ افزائی کرنے پر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک پر کارروائی شروع ہوگی۔

    کیا ٹرمپ کو قبل از وقت اقتدار سے بے دخل کر دیا جائے گا؟

    نینسی پلوسی کا کہنا تھا کہ ایوان کے پاس ٹرمپ کو ہٹانے کے لیے 25 ویں ترمیم، مواخذے کی تحریک اور قرارداد سمیت ہر آپشن موجود ہے۔

    ادھر اراکين کانگريس کے مابین ايک ایسی دستاويز گردش کر رہی ہے، جس میں کہا گيا ہے کہ صدر ٹرمپ نے صدارتی انتخابات میں جو بائيڈن کے ہاتھوں شکست کے بعد تشدد کو ہوا دی ہے، بتایا گیا کہ انھوں نے جارجيا کے سکریٹری آف اسٹيٹ کو فون کر کے انتخابی نتائج بدلنے کے ليے زور ڈالا تھا۔

    امریکی فوج سے نیوکلیئر کوڈز کو ٹرمپ سے محفوظ بنانے کا مطالبہ

    اسپیکر نینسی نے ٹرمپ کے فوری مسستعفی ہونے کی امید بھی ظاہر کی ہے، انھوں نے کہا اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو میں نے ایک رولز کمیٹی تشکیل دی ہے جو کانگریس رکن جیمی راسکن کے ساتھ مل کر صدر کے مواخذے کے لیے 25 ویں ترمیم کی قانون سازی کے تحت تحریک پیش کرنے کی تیاری کرے گی۔

    واضح رہے کہ ممکنہ مواخذے کے تناظر میں امريکا ميں ايسے خدشات بھی بڑھ گئے ہيں کہ ٹرمپ کہیں کسی ملک کے خلاف جوہری حملے کی منظوری نہ دے ديں۔

  • کیا ٹرمپ کو قبل از وقت اقتدار سے بے دخل کر دیا جائے گا؟

    کیا ٹرمپ کو قبل از وقت اقتدار سے بے دخل کر دیا جائے گا؟

    واشنگٹن: امریکا میں صدر ٹرمپ کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لیے 25 ویں ترمیم کو نافذ کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں واقع کیپٹل ہل پر جس طرح کا تشدد دیکھنے کو ملا اس نے امریکا ہی نہیں پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور اس کی وجہ سے ٹرمپ کے خلاف غصہ بڑھ رہا ہے۔

    امریکی میڈیا کے قابل اعتماد ذرائع نے خبر دی ہے کہ امریکی انتظامیہ کے چند کابینہ ممبران اور ری پبلکن رہنماؤں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اقتدار سے قبل از وقت ہٹانے کے لیے 25 ویں ترمیم کو نافذ کرنے کے تناظر میں تبادلہ خیال کرنا شروع کر دیا ہے۔

    بتایا گیا ہے کہ اس ترمیم کے ذریعے ٹرمپ کو اقتدار سے ہٹانے اور نائب صدر مائک پنس کو ذمہ داری سونپنے کی راہ ہم وار ہو جائے گی، تاہم اس ترمیم کے راستے کی بڑی رکاوٹ دو تہائی ارکان کی حمایت کا حصول ہے، جس کے لیے بڑی تعداد میں ری پبلکن رہنماؤں کی حمایت درکار ہوگی۔

    ٹرمپ کے حامیوں کا دنگا فساد کیپٹل ہل کے پولیس چیف کو لے ڈوبا

    اگر اس ترمیم پر عمل ہوتا ہے تو نہ صرف صدر ٹرمپ کو وقت سے پہلے صدارت کے عہدے سے ہٹنا پڑے گا بلکہ وہ آئندہ کے لیے بھی صدر کے عہدے کے لیے انتخاب لڑنے کے اہل نہیں رہیں گے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے بدھ کے روز کیپیٹل ہل کی عمارت (پارلیمنٹ ہاؤس) میں دنگا فساد کیا تھا، ٹرمپ کے حامیوں کے تشدد سے 5 افراد کی موت ہو گئی تھی۔

  • ٹرمپ کو بڑا دھچکا، دفاعی بل پر امریکی صدر کا ویٹو مسترد

    ٹرمپ کو بڑا دھچکا، دفاعی بل پر امریکی صدر کا ویٹو مسترد

    واشنگٹن: امریکی سینیٹ نے دفاعی بل پر ٹرمپ کے ویٹو کو مسترد کر دیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق کانگریس کے ایوان بالا سینیٹ نے مالی سال 2021 کے قومی دفاعی بل پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ویٹو کو مسترد کر دیا ہے۔

    جمعے کے روز 740 ارب ڈالر کے قومی دفاع اتھارٹی ایکٹ (این ڈی اے اے) بل کی حمایت کرنے والے سینیٹ کے دو تہائی سے زیادہ ارکان نے ٹرمپ کے ویٹو کو مسترد کرتے ہوئے بل منظور کر لیا، سینیٹ کے اس فیصلے کو ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے بڑا دھچکا سمجھا جا رہا ہے کیوں کہ ان کے دور میں ایسا پہلی بار ہوا۔

    واضح رہے کہ 23 دسمبر کو امریکی صدر نے اس بل پر ویٹو کا اعلان کیا تھا، امریکی اراکین پارلیمنٹ کے ایوان زیریں اور ایوان نمائندگان نے دفاعی اخراجات کے بل کو 322 اور 87 کے فرق سے پیر کو ہی منظور کیا تھا، جس کے بعد اسے غور کے لیے ریپبلکن اکثریتی سینیٹ کو بھیجا گیا۔

    چند ہفتوں میں عہدہ صدارت چھوڑنے والے ٹرمپ نے بل کی کچھ شقوں کی مخالفت کی تھی، وہ اس پالیسی کے مخالف ہیں جس کے تحت افغانستان اور یورپ میں امریکی فوجیوں کے انخلا کی تعداد کو محدود کیا جانا ہے۔

    مذکورہ بل میں روسی میزائل دفاعی نظام ایس -400 خریدنے کے حوالے سے ترکی کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے بھی ایک شق شامل کی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ امریکی کانگریس کو قانون سازی کے لیے منظور کردہ بل پر صدر کے دستخط لازمی ہیں، تاہم ایوان کے اراکین دونوں ایوانوں میں دو تہائی سے زیادہ اکثریت کے ساتھ بل پاس کر کے اور صدر کے ویٹو کو مسترد کر کے اس بل کو قانون بنا سکتے ہیں۔

  • قریبی ساتھی نے بھی ٹرمپ کی امیدوں پر پانی پھیر دیا

    قریبی ساتھی نے بھی ٹرمپ کی امیدوں پر پانی پھیر دیا

    واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی نے ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے، اٹارنی جنرل ولیم بار نے کہا ہے کہ صدارتی انتخابات میں بڑے پیمانے پر فراڈ کے کوئی ثبوت نہیں ملے۔

    تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل ولیم بار نے ایک بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوؤں کے برعکس کہا ہے کہ صدارتی انتخابات 2020 میں دھاندلی کے کوئی ثبوت نہیں ملے۔

    اٹارنی جنرل ولیم بار نے کہا کہ ایسے کوئی ثبوت نہیں جن کی بنیاد پر انتخابات کے نتائج کو تبدیل کیا جا سکے، ان کا کہنا تھا کہ اب تک ایسے ثبوت نہیں ملے جو نتائج پر اثر انداز ہو سکیں، محکمہ انصاف اور ہوم لینڈ کی تحقیقات میں دھاندلی کے شواہد نہیں ملے۔

    ولیم نے کہا اطلاعات تھیں کہ دھاندلی ہوئی ہے، اور مشینز خراب کی گئیں، مگر ان باتوں کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ واضح رہے کہ اٹارنی جنرل ولیم بار صدر ٹرمپ کے قریبی اور با اعتماد ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔

    وفاقی عدالت نے ٹرمپ کی امیدوں پر پانی پھیر دیا

    یاد رہے کہ چند دن قبل صدر ٹرمپ کی قانونی ٹیم کو ایک اور بڑا دھچکا پہنچا تھا جب ریاست پنسلوانیا میں انتخابات کے نتائج کے خلاف صدر ٹرمپ کی اپیل مسترد کر دی گئی، فلا ڈیلفیاکی فیڈرل کورٹ نے ٹرمپ کے وکلا کی اپیل مسترد کرے ہوئے کہا کہ دھاندلی کے الزامات کے شواہد ہونا ضروری ہیں، وکلا نہیں ووٹرز صدر کا انتخاب کرتے ہیں، انتخابی نتائج کو دوباہ جانچنا بے کار ہے۔

    اس پر صدر ٹرمپ کے وکلا نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

  • وفاقی عدالت نے ٹرمپ کی امیدوں پر پانی پھیر دیا

    وفاقی عدالت نے ٹرمپ کی امیدوں پر پانی پھیر دیا

    واشنگٹن: صدر ٹرمپ کی قانونی ٹیم کو ایک اور بڑا دھچکا پہنچا ہے، ریاست پنسلوانیا میں انتخابات کے نتائج کے خلاف صدر ٹرمپ کی اپیل مسترد ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق فلا ڈیلفیاکی فیڈرل کورٹ نے ٹرمپ کے وکلا کی اپیل مسترد کر دی ہے، جس پر صدر ٹرمپ کے وکلا نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    وفاقی جج نے ریمارکس دیے کہ دھاندلی کے الزامات کے شواہد ہونا ضروری ہیں، وکلا نہیں ووٹرز صدر کا انتخاب کرتے ہیں، چیف جج بروکس اسمتھ نے کہا کہ انتخابی نتائج کو دوباہ جانچنا بے کار ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں پنسلوانیا میں عوامی سماعت کے دوران فون پر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہمارے پاس انتخابات جیتنے کے کافی ثبوت موجود ہیں اور اب دلائل سننے کے لیے صرف ایک اچھے جج کی ضرورت ہے۔

    صدر ٹرمپ اپنی ضد پر قائم

    دوسری طرف امریکی صدارتی انتخابات میں دھاندلی پر ٹرمپ کے متنازعہ بیانات کاسلسلہ جاری ہے، انھوں نے کہا وائٹ ہاؤس داخل ہونے کے لیے بائیڈن کو 8 کروڑ ووٹ لینا ثابت کرنا ہوگا، بائیڈن کے پاس ابھی نہ حل ہونے والا مسئلہ موجود ہے، ڈیٹرائٹ، اٹلانٹا، فلا ڈیلفیا اور ملواکی میں بڑے پیمانے پر ووٹر فراڈ ہوا۔

    امریکی صدر نے ٹویٹ میں کہا کہ میڈیا کی آزادی ختم ہو چکی ہے، میڈیا کی آزادی ماضی کا حصہ ہے، میڈیا حقائق پیش نہیں کر رہا، آواز دبانے کے لیے بڑے ٹیک ادارے شراکت داری کر چکے ہیں، ہم نے 2020 انتخابات بڑے مارجن سے جیتے۔

  • صدر ٹرمپ اپنی ضد پر قائم

    صدر ٹرمپ اپنی ضد پر قائم

    واشنگٹن: امریکا کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی ضد پر بدستور قائم ہیں، ان کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن کو زیادہ ووٹ ڈلوانے کا انتظام کیاگیا۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے ایک ٹویٹ میں صدر ٹرمپ بہ ضد دکھائی دے رہے ہیں کہ وہ انتخابات میں ہارے نہیں بلکہ جو بائیڈن کو دھاندلی سے جتوایا گیا ہے۔

    انھوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ بائیڈن کسی صورت 8 کروڑ ووٹ نہیں لے سکتے، موجودہ انتخابات 100 فی صد دھاندلی زدہ تھے۔ ادھر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر کی انتظامیہ نے صدر ٹرمپ کے ٹویٹ میں دعووں کو متنازع قرار دے دیا ہے۔

    دوسری طرف بائیڈن کو چینی صدر شی جن پنگ نے الیکشن جیتنے پر مبارک باد دے دی ہے، انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ چین امریکا تعلقات میں بہتری کی امید ہے۔ خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ مسلسل چین پر تنقید کرتے آ رہے ہیں بالخصوص کرونا وبا کے حوالے سے انھوں نے تواتر کے ساتھ چین کو قصور وار قرار دیا جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات خراب رہے۔

    جیتنے کے ثبوت موجود ہیں، صرف اچھے جج کی ضرورت ہے، ٹرمپ

    جو بائیڈن کو روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے تاحال مبارک باد نہیں دی ہے، امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ پیوٹن کے لیے جوبائیڈن اب تک صرف صدارتی امیدوار ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز پنسلوانیا میں عوامی سماعت کے دوران فون پر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہمارے پاس انتخابات جیتنے کے کافی ثبوت موجود ہیں اور اب دلائل سننے کے لیے صرف ایک اچھے جج کی ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا میں حلف برداری کی تقریب 20 جنوری کو منعقد ہوگی۔

  • امریکی صدر ٹرمپ  آخرکار جوبائیڈن کو اقتدار منتقل کرنے پر رضامند

    امریکی صدر ٹرمپ آخرکار جوبائیڈن کو اقتدار منتقل کرنے پر رضامند

    واشنگٹن : امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نےآخرکارجوبائیڈن کواقتدارمنتقل کرنے پررضامند ہوگئےاور کہا ملک بہترین مفاد میں ہم موجود رہیں گےاور جنگ جاری رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق صدرٹرمپ نے اقتدار کی منتقلی کیلئے رضا مندی کا اظہار کردیا ، اس حوالے سے جنرل سروسزانتظامیہ نے نومنتخب صدرجوبائیڈن کوخط
    لکھا ، جس میں کہا گیا ہے انتظامیہ انتقال اقتدار کیلئے تیارہے۔

    ٹرمپ نے انتقال اقتدار کیلئے بائیڈن انتظامیہ کولاکھوں ڈالرزکی منتقلی کیلئےجنرل سروسزانتظامیہ کوطریقہ کارپرعمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    ٹرمپ نے انتخابات میں فراڈ کے مقدمے کی استقامت سے پیروی کرنے کا ٹوئٹ کیا، اور مزید لکھا کہ یقین ہے ملک بہترین مفاد میں ہم موجود رہیں گےاور جنگ جاری رہے گی۔

    صدرٹرمپ نےجنرل سروسزانتظامیہ کی سربراہ ایملی مرفی کاشکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ملک کیلئےغیرمتزلزل عزم،وفاداری پرایملی مرفی کامشکورہوں ،انہوں کہا کہ ایملی مرفی کودھمکیاں دی گئی اورہراساں کیا گیا۔

    یاد رہے دو ہفتے قبل امریکی انتخابات میں ڈیموکریٹ امیدوار جوبائیڈن امریکہ کے نئے صدر منتخب ہوئے تھے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 232 کے مقابلے میں جوبائیڈن کو 306 الیکٹورل کالج ووٹوں کے ساتھ بڑی برتری حاصل ہے۔

    دوسری جانب ٹوئٹر اور فیس بُک صدارتی اکاؤنٹس بیس جنوری کو نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کو منتقل کرنے کیلئے تیار ہے اور کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شکست مانیں یا نہ مانیں آفیشل اکاؤنٹس نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کے سپرد کر دیئے جائیں گے۔