واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کیساتھ تجارتی معاہدے پر دستخط کردیئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے چین کیساتھ تجارتی معاہدے پر دستخط کردیئے، معاہدے کے تحت چین سے امریکا کو نایاب معدنیات کی ترسیل کو تیز کیا جائے۔
جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں صدر نے کوئی تفصیلات فراہم کیے بغیر کہا کہ "ہم نے ابھی کل ہی چین کے ساتھ دستخط کیے ہیں۔”
وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے کہا کہ امریکہ اور چین نے "جنیوا معاہدے کو لاگو کرنے کے لیے ایک فریم ورک کے لیے ایک اضافی مفاہمت پر اتفاق کیا ہے, جنیوا میں ہونے والے معاہدے میں 90 دنوں کے لیے ایک دوسرے پر ٹیرف کو نمایاں طور پر کم کرنا شامل تھا.
واشنگٹن میں تقریب سے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چین سے امریکا کو نایاب معدنیات کی ترسیل کو تیز کی جائے گی، ہر کوئی ڈیل کرنا چاہتا ہے لیکن ہم ہر کسی کے ساتھ ڈیل نہیں کریں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ امریکی طیاروں نے ایران میں اہداف کو مکمل تباہ کیا، ایران کی جوہری تنصیب سے کچھ بھی باہر نہیں لے جایا گیا۔
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی جانب سے قطر میں امریکی اڈے پر میزائل حملے کے بعد ردعمل دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ میں ایران کا شکریہ ادا کرتا ہوں جس نے قطر پر حملے سے پہلے اطلاع دی، جس کے سبب نہ ہی کسی جان کا ضیاع ہوا اور نہ کوئی زخمی ہوا۔
صدر ٹرمپ نے مزید لکھا ایران نے اپنی جوہری تنصیبات کو ختم کرنے پر انتہائی کمزور ردعمل دیا، ہمیں یہی توقع تھی اور ہم نے اس کا بہت مؤثرطریقے سے جواب دیا۔
ٹرمپ نے بتایا کہ ایران کی جانب سے چودہ میزائل داغے گئے، تیرہ کو تباہ کردیا، ایک کو آزاد رہنے دیا گیا کیونکہ یہ اس سمت جا رہا تھا، جہاں خطرہ نہیں تھا، اب ایران خطے میں امن اور ہم آہنگی کی جانب بڑھ سکتا ہے، میں اس کیلئے اسرائیل کی بھی حوصلہ افزائی کروں گا۔
واضح رہے کہ ایران نے امریکی حملے کا جواب دیتے ہوئے قطر میں امریکی فوجی اڈے پر میزائلوں سے حملہ کیا تھا، ایران کے سرکاری ٹی وی نے تصدیق کی تھی کہ ایرانی میزائلوں نے قطر کے العُدید فوجی ہوائی اڈے کو نشانہ بنایا۔
حملے سے کچھ دیر پہلے قطر نے اپنی فضائی حدود بند کرنے کا اعلان کیا تھا، جب کہ 3 روز پہلے یہ خبر آئی تھی کہ امریکا نے اپنے 40 جنگی جہاز العُدید کے فوجی اڈے سے نکال لیے ہیں۔
نیو جرسی : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایٹمی مذاکرات سے قبل دونوں ملکوں کے درمیان سیز فائر چاہتا ہوں، ایران سے بات کریں گے دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔
نیو جرسی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران اسرائیل صورتحال پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے، ایران سے بات کریں گے دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے کہا کہ ایران امریکا سے بات کرنا چاہتا ہے یورپ سے نہیں، میں مذاکرات سے پہلے سیز فائر چاہتا ہوں، میں عراق جنگ کے بھی خلاف تھا۔
کہا تھا اگر جنگ کرو تو تیل اپنے پاس رکھو مگر انہوں نے یہ نہیں کیا، ایک صحافی کی جانب سے کیے جانے والے سوال کہ انٹیلی جنس حکام نے کہا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار نہیں بنا رہا اس پر آپ کی کیا رائے ہے؟
جس کے جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ میرے انٹیلی جنس حکام غلط ہیں اگر ایسا کہتے ہیں، ڈائریکٹرانٹیلی جنس ایرانی ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق غلط ہیں۔
امریکی صدر نے بتایا کہ ایران نے ایٹمی طاقت کیلئے تمام مٹیریل جمع کرلیا تھا۔ مجھےلگتا ہے کہ ایران ایٹمی طاقت بنانے کے قریب تھا، رکنا بہت مشکل ہوگا، اسرائیل کو ایران پر برتری حاصل ہے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اس سے پہلے ایران پر حملے کا فیصلہ کر سکتے ہیں، تو ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں انہیں ایک مدت دے رہا ہوں ایران کے پاس ممکنہ امریکی حملوں سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ دو ہفتے کا وقت ہے۔
اپنی گفتگو میں ٹرمپ نے کہا کہ پاک بھارت جنگ رکوانے کیلئے مجھے نوبل پرائز ملنا چاہیے، روانڈا، کانگو، سربیا اور کوسوو کے لئے بھی مجھے نوبل پرائز دو، نوبل پرائز صرف لبرلز کو ملتا ہے یہ مجھے نہیں دیں گے۔
ایران پر حملوں سے متعلق ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا، امریکی اثاثوں پر حملہ ہوا تو حملہ کرنے والوں کو بہت دکھ ہوگا۔ امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ میں صورتحال دیکھ کر فیصلہ کروں گا، ایران میں زمینی فوج اتارنا آخری حل ہوگا۔
نیو جرسی کے شہر مورِسٹاؤن پہنچنے پرصحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ایران یورپ سے بات نہیں کرنا چاہتا، وہ ہم سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ یورپ اس مسئلے میں مدد نہیں دے سکے گا۔
البرٹا : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ میرا خیال ہے ایران کو جوہری معاہدے پر دستخط کرنا ہوں گے، اگر نہ کیے تو اس کی بیوقوفی ہوگی۔
یہ بات انہوں نے کینیڈا کے شہر البرٹا میں جی سیون اجلاس کے موقع پر برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے پاس کسی بھی صورت ایٹمی ہتھیار نہیں دیکھنا چاہتے، ہم نے جوہری معاہدے کیلیے ایران کو 60 دن دیئے تھے لیکن انہوں نے انکار کیا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ جوہری معاہدے پر ایران کو سائن کرنا ہوگا، ایران نیوکلیئر ڈیل پر دستخط نہیں کررہا تو وہ بیوقوف ہے، اسے جوہری معاہدے پر لازمی دستخط کرنے چاہئیں۔ انہوں نے پیش گوئی کی ہے کہ ایران جوہری معاہدہ کرلے گا۔
امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی شہریوں کو فوری طور پر تہران خالی کرنے کی تنبیہ کردی، ان کا کہنا تھا کہ انسانی جانوں کا ضیاع شرمناک ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم یہاں ایران اور اسرائیل کشیدگی کم کرنے کیلئے ہی اکٹھے ہوئے ہیں، آپ سب جانتے ہیں کہ اسرائیل بہت اچھا کر رہا ہے۔
علاوہ ازیں کینیڈا میں برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے ساتھ ٹریڈ ڈیل کو حتمی شکل دینے کی دستاویز پر دستخط کردیے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے سابق امریکی صدر جوبائیڈن انتظامیہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے ہی دنیا میں جنگیں شروع ہوئیں۔
مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوری ردعمل دیا ہے۔
اسرائیل نے ایران کے خلاف باقاعدہ جنگ کا آغاز کر دیا ہے، فضائی حملوں میں جوہری اور 6 فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا، اسرائیل نے جمعہ کی صبح درجنوں مقامات پر فضائی حملے کیے، دارالحکومت تہران کے شمال مشرقی علاقے میں بھی دھماکوں کی زور دار آوازیں سنی گئیں۔
اسرائیلی حملوں میں ایرانی آرمی چیف جنرل محمد باقری شہید ہوگئے جس کے بعد امیر حبیب اللہ کو ایران کی مسلح افواج کا نیا چیف آف اسٹاف مقرر کیا گیا ہے۔
اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والوں میں خاتم الانبیاء ہیڈ کوارٹر کے کمانڈر میجر جنرل غلام علی راشد اور دو نامور جوہری سائنسدان فریدون عباسی اور اسلامی آزاد یونیورسٹی کے صدر محمد مہدی تہرانچی شامل ہیں۔
اسرائیل کے حملے کے بعد امریکی وزیر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف یکطرفہ کارروائی کی ہے، اور اس میں امریکا کا کوئی عمل دخل نہیں ہے، ہم ایران پر حملے میں شامل نہیں ہیں، ہماری پہلی ترجیح خطے میں امریکی افواج اور عملے کا تحفظ ہے۔
تاہم اب امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالات کا جائزہ لینے کے لیے کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے، امریکی میڈیا مطابق یہ اجلاس اسرائیل کے ایران پر حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر بلایا گیا ہے۔
واشنگٹن: لاس اینجلس میں بگڑتے ہوئے حالات پر قابو پانے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید 2 ہزار نیشنل گارڈز سمیت میرینز کو بھی تعینات کرنے کا اعلان کردیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف لاس اینجلس میں بڑے پیمانے پر پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے، ٹرمپ نے حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے مزید 2 ہزار نیشنل گارڈز اور 700 میرینز تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔
گیوم نیوسم ریاست میں نیشنل گارڈز کی تعیناتی پر ریاست کیلیفورنیا کے گورنر ناخوش ہیں اور انہوں نے صدر ٹرمپ کے اس اقدام کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ لاس اینجلس شہر میں غیرقانونی امیگرینٹس کے خلاف چھاپوں کے باعث مظاہرے شروع ہوئے تھے اور احتجاج کرنیوالوں کی امیگریشن حکام اور پولیس سے شدید جھڑپیں بھی ہوئیں۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ کے امیگریشن کریک ڈاؤن پر بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں کے دوران لاس اینجلس کے مرکز سے براہ راست رپورٹنگ کرنے والی ایک آسٹریلوی ٹیلی ویژن صحافی کی ٹانگ میں ربڑ کی گولی لگ گئی۔
لارین ٹوماسی، 9 نیوز کی نامہ نگار ہیں جو اتوار کو لائیو رپورٹنگ کر رہی تھی جب ایک افسر نے اچانک اپنا ہتھیار اٹھایا اور قریب سے ایک غیرمہلک گولی چلا دی۔
درد سے رپورٹر چیختی ہیں اور خود پر قابو رکھنے کی کوشش کرتی ہیں اور ساتھ ہی اپنے عملے کو تسلی دیتی ہیں کہ وہ ٹھیک ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیساتھ اختلافات امریکی کمپنی ٹیسلا کے بانی ایلون مسک کو مہنگے پڑگئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق عالمی مارکیٹ میں ٹیسلا کے شئیر پندرہ فیصد گر گئے، مسک کی کمپنی کو ایک دن میں ایک سو باون ارب ڈالر کا خسارہ ہوگیا۔
ایکس پر ایلون مسک نے ٹرمپ پر سنگین الزامات عائد کیے تھے انہوں نے کہا تھا کہ چار ٹریلین ڈالر بگ بیوٹی بل کبھی نہیں دکھایا گیا، بل عجلت میں منظور کیا گیا کہ ارکان بھی نہ پڑھ سکے، اب بڑے انکشاف کا وقت آگیا ہے۔
ایلون مسک نے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ اصل ڈونلڈٹرمپ ایپسٹین کی فائلوں میں موجود ہے، ٹرمپ انتظامیہ اسلیے جیفری ایپسٹین فائلز پبلک نہیں کررہی، سچ ایک دن ضرور سامنے آئے گا۔
ایلون مسک نے کہا تھا کہ میرے بغیر صدر ڈونلڈ ٹرمپ الیکشن ہار جاتے، اور ڈیموکریٹس کو ایوان میں کنٹرول مل جاتا۔
دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایلون مسک کی تنقید سے بہت مایوسی ہوئی ہے، ایلون مسک بل کے معاملات سے بخوبی واقف تھے، ساتھ ہی ٹرمپ نے ایلون مسک کے اربوں ڈالر کے سرکاری معاہدے منسوخ کرنے کی دھمکی بھی دیدی۔
امریکی صدر ٹرمپ اور امریکی کمپنی ٹیسلااور امریکا کے محکمہ برائے حکومتی کارکردگی (DOGE)کے سابق سربراہ ایلون مسک کی دوستی دشمنی میں بدل گئی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایلون مسک نے اپنا عہدہ چھوڑنے کے بعد امریکی صدرکے ٹیکس میں کٹوتی اور اخراجات بل پر شدید تنقید کی تھی۔
تاہم اب ایلون مسک نے ٹرمپ پر سنگین الزامات لگائے اور مواخذے کا مطالبہ کردیا جبکہ ٹرمپ نے ایلون مسک کو پاگل قراردیے ہوئے سرکاری معاہدے ختم کرنے کی دھمکی دیدی۔
ایکس اور ٹروتھ سوشل پر دونوں کے ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری جاری ہے، ایلون مسک نے ایکس پر لکھا اب بڑے انکشاف کا وقت آگیا ہے، اصل ڈونلڈ ٹرمپ ایپسٹین کی فائلوں میں موجود ہے، ٹرمپ انتظامیہ اسی لیے جنسی اسکینڈلز کیلئے بدنام جیفری ایپسٹین فائلز پبلک نہیں کررہی، یاد رکھیں، سچ ایک دن ضرور سامنے آئے گا۔
Time to drop the really big bomb:@realDonaldTrump is in the Epstein files. That is the real reason they have not been made public.
ایلون مسک نے مزید کہا کہ ان کے بغیر صدر ڈونلڈ ٹرمپ الیکشن ہار جاتے اور ڈیموکریٹس کو ایوان میں کنٹرول مل جاتا۔
جس پر صدرٹرمپ نے جواب میں کہا کہ ایلون مسک کی تنقید سے بہت مایوسی ہوئی ہے، ایلون مسک بل کے معاملات سے بخوبی واقف تھے، جس پر ایلون مسک نے کہا کہ چار ٹریلین ڈالر بگ بیوٹی بل کبھی نہیں دکھایا گیا، بل عجلت میں منظور کیا گیا کہ ارکان بھی نہ پڑھ سکے۔
In light of the President’s statement about cancellation of my government contracts, @SpaceX will begin decommissioning its Dragon spacecraft immediately pic.twitter.com/NG9sijjkgW
ٹرمپ انتظامیہ ٹیرف رواں سال کی دوسری ششماہی میں کساد بازاری لائے گا، جس پر صدر ٹرمپ نے ایلون مسک کو کمپنیوں کو حاصل سبسڈی ختم کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا مسک کی سبسڈیز اور سرکاری معاہدے ختم کرنے سے اربوں ڈالرز بچائے جاسکتے ہیں، ہمیشہ حیران رہتا تھا کہ بائیڈن نے ایسا کیوں نہیں کیا۔
دوسری جان ایلون مسک نے امریکا میں نئی سیاسی جماعت بنانے کیلئے ایکس پر رائے مانگ لی، کہا کیا اب وقت آگیا ہے کہ امریکہ میں ایک نئی سیاسی جماعت بنائی جائے؟۔ایسی نئی سیاسی جماعت جو حقیقت میں اسی فیصد عوام کی نمائندگی کرے۔
سعودی عرب کے وزیر دفاع نے ایران کو کہا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جوہری معاہدے پر بات چیت کی پیشکش کو سنجیدگی سے لیں۔
رائٹرز کے مطابق سعودی وزیر دفاع نے گزشتہ ماہ تہران کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے ایرانی حکام کو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا دو ٹوک پیغام پہنچایا تھا، جس میں انہون نے کہا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جوہری معاہدے پر بات چیت کی پیشکش کو سنجیدگی سے لیں ورنہ اسرائیل حملہ کرسکتا ہے۔
سعودی وزیر دفاع نے ایرانی حکام کو کہا تھا کہ امریکا سے مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں اسرائیل کے حملے کے امکان کا سامنا کرنے سے بہتر ہو گا کہ امریکا کے ساتھ جوہری معاہدہ کر لیا جائے۔
سعودی وزیر دفاع نے ایران کو پیغام میں مزید کہا تھا کہ پہلے ہی غزہ اور لبنان تنازعات کی زد میں ہے اور یہ خطہ مزید کشیدگی برداشت نہیں کر سکتا ہے۔
یاد رہے کہ تہران میں بند کمرہ اجلاس 17 اپریل کو صدارتی احاطے میں منعقد ہوا تھا، جس میں ایرانی صدر مسعود پیزشکیان، مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف محمد باقری اور وزیر خارجہ عباس عراقچی موجود تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میڈیا نے وزیر دفاع کے دورے کی کوریج کی تھی لیکن شاہ سلمان کے خفیہ پیغام کو پہلے رپورٹ نہیں کیا گیا۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے چھوٹے بھائی شہزادہ خالد کا یہ دورہ دو دہائیوں سے زائد عرصے میں سعودی شاہی خاندان کے کسی سینئر رکن کا پہلا دورہ تھا۔
نئی دہلی: مودی سرکار نے اپنی ہزیمت مٹانے کے لیے گودی میڈیا سے ٹرمپ کی کردار کشی شروع کروا دی، میڈیا نے کہا ہے کہ ٹرمپ کا آئی کیو لیول بھارت کے 7 ویں جماعت کے بچے سے بھی کم ہے۔
پاک بھارت جنگ میں امریکی صدر نے ایکس اکاؤنٹ سے سیز فائر کی خبر دی تھی، جس پر کئی دن گزرنے کے بعد بھی بھارتی میڈیا، سیاست دان اور تجزیہ کار سیخ پا ہیں، اور مودی حکومت کی ہزیمت کو چھپانے کے لیے صدر ٹرمپ کی کردار کشی میں مصروف ہیں، یہاں تک کہ بھارتی میڈیا نے صدر ٹرمپ کو دہشت گردوں کا سرپرست بھی قرار دے دیا۔
بھارتی میڈیا نے اپنی خفت مٹانے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کو دہشت گردوں کا سرپرست تک کہہ دیا ہے، اور بونگی ماری ہے کہ جہاں ٹرمپ جیسے صدر ہوں گے وہاں نائن الیون ہونا بڑی بات نہیں۔
ٹرمپ کے اکاؤنٹ سے سیز فائر کی خبر پر بھارتی سیاست دان بھی سیخ پا دکھائی دے رہے ہیں، ایک سیاست دان نے کہا 78 سال سے مؤقف ہے کسی تیسرے ملک کی مداخلت برداشت نہیں، لیکن کیا اب سیز فائر کی خبر امریکی دھرتی سے جاری کی جائے گی، سیز فائر کے لیے امریکا کی تجارتی دھمکیاں افسوس ناک ہیں۔
بھارتی اینکر نے کہا کوئی سمجھتا ہے کہ ٹرمپ کشمیر پر بات کرا دے گا، تو واضح کر دیں ہم اپنا معاملہ دیکھنا جانتے ہیں۔ واضح رہے کہ ماضی میں بھارتی میڈیا بھی واشنگٹن کی آنکھ کا تارا بننے کے لیے ٹرمپ کی جیت پر اسپیشل کوریج کرتا رہا ہے، بھارتی اپوزیشن کے مطابق بی جے پی، آر ایس ایس ٹرمپ کی جیت کے لیے ریلیاں نکالتے تھے۔
تاہم گودی میڈیا کا کہنا ہے کہ اب جو کچھ صدر ٹرمپ کر رہا ہے وہ ثابت کرتا ہے ٹرمپ صرف بزنس مین ہے۔