Tag: Trump

  • امریکی پابندیاں، شمالی کوریا کی جوہری پروگرام دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی

    امریکی پابندیاں، شمالی کوریا کی جوہری پروگرام دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے ایک بار پھر دھمکی دی ہے کہ اگر امریکی اقتصادی پابندیاں مسلسل جاری رہیں تو وہ دوبارہ جوہری پروگرام شروع کردیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کم جونگ ان نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنی پابندیاں ختم کرے بصورت دیگر شمالی کوریا اپنی پالیسی تبدیل کرکے دوبارہ جوہری پروگرام کا آغاز کرسکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سربراہ شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ ہم خطے سے جوہری تنصیبات کا خاتمہ کرچکے ہیں، نہیں چاہتے دوبارہ نیوکلیئر پروگرام شروع کریں، امریکا کا رویہ ایسا ہی رہا تو ہم جوہری ہتھیاروں کا سلسلہ دوبارہ شروع کردیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا نے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے سے متعلق جو بھی باتیں کیں اس پر عملی اقدامات کیے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ماضی میں ملاقات ہوئی، ایک بار پھر ملنے کے لیے تیار ہیں۔

    شمالی کوریا نے جوہری پروگرام دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی دے دی

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ بھی شمالی کوریائی سربراہ نے امریکا کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے نئی پابندیاں عائد کیں تو جوہری پروگرام دوبارہ شروع کیا جاسکتا ہے۔

    جون 2018 میں سنگاپور کے جزیرے سینٹوسا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جنوبی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے درمیان ون آن ون تاریخی ملاقات جزیرہ سینٹوسا کے کیپیلا ہوٹل میں ہوئی تھی، دونوں رہنماؤں کی جانب سے مثبت تاثر سامنے آیا تھا۔

    کم جونگ ان کو وائٹ ہاؤس ضرور بلاؤں گا: امریکی صدر

    بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کو وقت آنے پر وائٹ ہاؤس ضرور بلاؤں گا۔

  • شام سے امریکی افواج کی واپسی سے متعلق ٹرمپ کا اہم بیان سامنے آگیا

    شام سے امریکی افواج کی واپسی سے متعلق ٹرمپ کا اہم بیان سامنے آگیا

    واشنگٹن : امریکی صدر نے شام سے امریکی فوجیوں کی واپسی کے متعلق کہا ہے کہ امریکی افواج کی واپسی آہستہ آہستہ ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ پر ٹویٹ کیا ہے کہ ’ہم اپنے فوجیوں کو اپنے فوجیوں کو ان کے اہل خانہ کے پاس آہستہ آپستہ گھر بھیجیں گے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ فوجی اہلکار انخلاء کے ساتھ ساتھ بیک وقت داعش نے لڑتے بھی رہیں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ کی وضاحت نے ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم کے تبصرے کی تصدیق کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ نے گذشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ شام میں تعینات تمام امریکی فوجی واپس آرہے ہیں۔

    خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنے اتحادیوں اور امریکی اسٹیبلشمنٹ کو اس وقت حیران کر دیا تھا جب انھوں نے گذشتہ ماہ خانہ جنگی کے شکار ملک شام سے امریکی افواج کے انخلا کا حکم دیا تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر امریکی وزیر دفاع جم میٹس اور شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ مخالف اتحاد کے خصوصی نمائندے بریٹ مک گرک نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کے فیصلے سے شام کے شمال میں موجود امریکا کے کرد اتحادی ترکی کے حملوں کی زد میں آ جائیں گے۔

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 19 دسمبر کو اعلان کیا تھا کہ ہم نے داعش کو شکست دے دی، اور آئندہ 30 دنوں میں امریکی فورسز شام سے نکل جائیں گی۔

    مزید پڑھیں : امریکی افواج کے انخلاء کے حکم نامے پر دستخط کی تصدیق ہوگئی

    یاد رہے کہ 24 دسمبر کو امریکی حکام نے خانہ جنگی کا شکار ملک شام سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کے حکم نامے پر مستعفی ہونے والے وزیر دفاع جیمز میٹس کے دستخط کرنے کی تصدیق کی تھی۔

  • وائٹ ہاوس نے افغانستان سے فوجیں واپس بلانے کی تردید کردی

    وائٹ ہاوس نے افغانستان سے فوجیں واپس بلانے کی تردید کردی

    واشنگٹن : امریکی حکام نے صدر ٹرمپ کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں تعینات امریکی فوج کو واپس بلانے کا حکم نہیں دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاوس کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پینٹاگون کو افغانستان سے اپنی فوجیں واپس بلانے کے لیے کوئی حکم صادر نہیں کیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے غیر ملکی میڈیا کی جانب سے ایسی متضاد خبریں موصول ہوئی تھیں کہ امریکی صدر ٹرمپ نے محکمہ دفاع کو 7 ہزار فوجی اہلکار افغان تنازع سے نکالنے کی ہدایت کی تھی۔

    امریکا کی نیشنل سیکیورٹی کے ترجمان گیرٹ مارکیوس کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے وزارت دفا کو بھی افغانستان سے اپنی افواج کے انخلاء کے احکامات نہیں دئیے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ افغانستان میں تعینات بین الاقوامی فورسز کے کمانڈر جنرل اسکوٹ ملر کا کہنا تھا کہ انہیں فوجیوں کی تعداد میں تبدیلی سے متعلق کوئی احکامات موصول نہیں ہوئے۔

    مزید پڑھیں : ڈونلڈ ٹرمپ کا افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد آدھی کرنے کا فیصلہ

    یاد رہے کہ امریکی میڈیا خبر شائع کی تھی کہ افغانستان میں امریکہ کے 14 ہزار فوجی تعینات ہیں جن میں سے 7ہزار امریکی فوجیوں کو افغانستان سے واپس بلایا جائے گا۔

    امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ افغانستان سے 7 ہزار فوجیوں کے انخلا میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

    دوسری جانب امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظبی میں امریکا اور طالبان کے درمیان افغانستان میں قیام امن اور جنگ کے خاتمے مذاکرات ہوئے تھے جس کے بعد زلمے خلیل زاد سیاسی جماعتوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے ملاقاتوں کے لیے افغانستان پہنچے تھے۔

    مزید پڑھیں: امریکی افواج کے انخلاء کے حکم نامے پر دستخط کی تصدیق ہوگئی

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شام میں امریکی فوج کا ہدف داعش کو شکست دینا تھا اور ہمارا یہ مقصد پورا ہوگیا ہے اور اب وہاں پر مزید امریکی فوج کو برقرار رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے، دوسری جانب ان کے اس فیصلے پر عالمی سطح پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو بارڈر بند کرنے کی دھمکی دے دی

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو بارڈر بند کرنے کی دھمکی دے دی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کانگریس کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا، صدر ٹرمپ نے میکسیکو بارڈر بند کرنے کی دھمکی دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر میکسیکو سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کے لیے فنڈ جاری نہ کیے گئے تو سرحد بند کردی جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈ کی مد میں 23 بلین ڈالر درکار ہے، صدر ٹرمپ نے فنڈ نہ ملنے کی صورت میں بارڈر بند کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے ذمہ دار کانگریس کو قرار دیا ہے۔

    ٹرمپ انتظامیہ اور کانگریس کے درمیان تنازعے کے باعث کئی سرکاری سرگرمیاں بھی معطل ہیں جبکہ گذشتہ دنوں سرکاری دفاتر بھی بند کردیے گئے تھے۔

    امریکی کانگریس نے فنڈ کی مد میں 5 بلین ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے، تاہم ٹرمپ انتظامیہ 23 بلین ڈالر حاصل کرنے کے لیے بضد ہے۔

    دوسری جانب میکسیکو کے صدر انڈرس مینوئل کا کہنا ہے کہ سرحد پر دیوار تعمیر کرنے سے متعلق ٹرمپ کا بیان ان کا ذاتی معاملہ ہے، ہم نے ہمیشہ دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط روابط کی بات کی ہے۔

    امریکی صدر اور کانگریس میں اختلافات، سرکاری دفاتر بند

    ان کا کہنا تھا کہ خطے کی سلامتی ہمارے لیے اولین ترجیح ہے، مہاجرین کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے انسانی بنیادوں پر ہرممکن اقدامات کرتے رہیں گے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق اپوزیشن پارٹی بارڈر سیکیوٹی کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ ہے، اور سیکیوٹی کی مد میں 1.3 بلین ڈالر آفر بھی کرچکی ہے، تاہم سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کے خلاف ہے۔

  • امریکی صدر اور کانگریس میں اختلافات، سرکاری دفاتر بند

    امریکی صدر اور کانگریس میں اختلافات، سرکاری دفاتر بند

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کانگریس کے درمیان اختلافات میں شدت آگئی، سرکاری دفاتر بند کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی کانگریس کے درمیان شدید اختلافات ہیں، جس کے باعث سرکاری دفاتر بند کردیے گئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سرکاری دفاتر کی بندش کے باعث دستاویزی سرگرمیاں معطل ہیں، دفاتر کے دوبارہ کھلنے کا ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ سامنے نہیں آیا۔

    دفاتر بند ہونے پر صدر ٹرمپ اور ارکان کانگریس میں الزام تراشی کا سلسلہ بھی شروع ہوچکا ہے۔

    وائٹ ہاؤس میں تعینات امریکی فوجیوں سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کانگریس کی جانب سے میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز کی منظوری تک شٹ ڈاؤن رہے گا اور وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ حکومت کا کام کب شروع ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈ کی منظوری رخصت پر بھیجے گئے ملازمین چاہتے ہیں۔

    امریکا صدر میکسیکوکی سرحدپردیوارتعمیرکرنے کے لیے بیتاب

    دوسری جانب کانگریس ارکان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے لڑائی پر اتر آئے ہیں، ٹرمپ نے ملک کو بحران کی جانب دھکیل دیا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکی صدارتی انتخابات کے دوران کیے گئے وعدوں میں سے صدر ڈونلڈٹرمپ میکسیکو کی سرحد پردیوارکی تعمیر کا وعدہ بھی پورا کرنے کے لیے بے تاب ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جہاں سفری پابندیوں، اسلامی شدت پسندی کا خاتمہ، ایران معاہدہ اور سب سے پہلے امریکا جیسے وعدے پورے کیے وہیں میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کا وعدہ بھی بہت جلد پورا کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کررہے ہیں۔

  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اچانک دورے پر عراق پہنچ گئے

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اچانک دورے پر عراق پہنچ گئے

    بغداد: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اچانک دورے پر عراق پہنچے اور وہاں تعینات فوجیوں سے ملاقاتیں کیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ خاتون اول میلانیا ٹرمپ کے ہمراہ اچانک دورے پر عراق پہنچ گئے جہاں انہوں نے تعینات امریکی فوجیوں سے ملاقاتیں کیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلی بار عراق میں تعینات فوجیوں سے ملاقات کی، اس دوران وہ خوش گوار موڈ میں نظر آئے۔

    امریکی صدر نے الاسد ایئربیس پر فوجیوں کے ساتھ کرسمس بھی منائی، اس دوران وہ فوجیوں سے گلے ملے، جبکہ فوجیوں نے صدر ٹرمپ کے ساتھ سیلفیاں بھی بنوائیں۔

    اس موقع پر امریکی صدر نے عراق میں فوج کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے ان کی کاشوں کو سراہا، ان کا کہنا تھا کہ فوجیوں کی قربانیوں کو کبھی بھلایا نہیں جاسکتا۔

    خبر رساں ادارے کے مطابق اس وقت تقریباً پانچ ہزار امریکی فوجی عراق میں تعینات ہیں، جو عراقی فوج کے ساتھ مل کر عسکریت پسند گروپ داعش کا مقابلہ کررہے ہیں۔

    عراق نے شام میں اپنی فوج تعینات کرنے کا عندیہ دے دیا

    دوسری جانب امریکا نے افغانستان سے اپنی فوج کی واپسی کا اعلان کررکھا ہے، حکام کے مطابق سو دن کے اندر فوجیوں کی واپسی کا عمل مکمل کرلیا جائے گا۔

    اس اعلان کے تناظر میں دو روز قبل عراقی وزیر اعظم عادل عبدالامہدی نے کہا تھا کہ عراقی فوج کو ہمسایہ ملک شام میں تعینات کیا جا سکتا ہے، اس سے متعلق حکمت علمی پر غور کررہے ہیں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ شام میں داعش سے خطرہ ہے، یہ جنگجو گروپ اپنی دہشت گرد کارروائیوں کا دائرہ وسیع کرسکتے ہیں جس سے شامی تارکین وطن کا مسئلہ بھی بڑھ سکتا ہے۔

  • جیمز میٹس کے مستعفی ہونے کے بعد امریکی صدر نے قائم مقام وزیردفاع مقرر کردیا

    جیمز میٹس کے مستعفی ہونے کے بعد امریکی صدر نے قائم مقام وزیردفاع مقرر کردیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جیمزمیٹس کے مستعفی ہونے کے بعد پیٹرک شینن کو قائم مقام وزیردفاع مقرر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں امریکی صدر سے اختلافات کے بعد جیمزمیٹس وزیردفاع کے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے، جس کے بعد پیٹرک شینن کو قائم مقام وزیردفاع مقرر کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پیٹرک شینن بطور نائب وزیر دفاع ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے، جبکہ اب وہ قائم مقام وزیردفاع ہوں گے۔

    جیمزمیٹس یکم جنوری کو وزیردفاع کا عہدہ چھوڑ دیں گے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں امریکی میڈیا نے کہا تھا کہ ٹرمپ میٹس تعلقات میں حالیہ کچھ مہینوں میں کشیدگی آئی، شام سے امریکی افواج کے انخلا کے معاملے پر اختلافات پیدا ہوئے تھے۔

    اپنے استعفے سے متعلق جیمز میٹس نے کہا تھا کہ یقین ہے میرا عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ درست ہے، صدرٹرمپ کو خیالات سے ہم آہنگی رکھنے والا بہتر وزیر رکھنے کا اختیار ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں امریکی وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ شام سے امریکی فوج کی واپسی کا عمل شروع ہوچکا ہے، اور سو دن میں یہ عمل مکمل کرلیا جائے گا۔

    اپنے بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ داعش کو تاریخی شکست کے بعد شام سے فوج کی واپسی کا وقت آگیا ہے، شام میں داعش کو شکست دے کر مقصد حاصل کرلیا، دہشت گردی کے خلاف ہمیشہ کھڑے رہے۔

  • صدر ٹرمپ سے اختلافات، امریکی وزیر دفاع مستعفی ہوگئے

    صدر ٹرمپ سے اختلافات، امریکی وزیر دفاع مستعفی ہوگئے

    واشنگٹن: امریکی وزیر دفاع جیمزمیٹس صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اختلافات کے باعث عہدے سے مستعفی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق شام سے امریکی فوج کے انخلا سے متعلق بیان پر جیمزمیٹس ناراض ہوئے اور اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

    امریکی مڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ میٹس تعلقات میں حالیہ کچھ مہینوں میں کشیدگی آئی، شام سے امریکی افواج کے انخلا کے معاملے پر اختلافات پیدا ہوئے۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیردفاع جیمزمیٹس اگلے سال فروری میں ریٹائر ہوجائیں گے، نئے امریکی وزیر دفاع کا اعلان جلد کردیا جائے گا۔

    جیمز میٹس کا کہنا ہے کہ یقین ہے میرا عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ درست ہے، صدرٹرمپ کو خیالات سے ہم آہنگی رکھنے والا بہتر وزیر رکھنے کا اختیار ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے اتحادیوں سے مضبوط تعلقات ضروری ہیں، اتحادیوں کو عزت دیے بغیر مفادات کا تحفظ مؤثر طریقے سے نہیں کیا جاسکتا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ شام سے امریکی فوج کی واپسی کا عمل شروع ہوچکا ہے، اور سو دن میں یہ عمل مکمل کرلیا جائے گا۔

    اپنے بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ داعش کو تاریخی شکست کے بعد شام سے فوج کی واپسی کا وقت آگیا ہے، شام میں داعش کو شکست دے کر مقصد حاصل کرلیا، دہشت گردی کے خلاف ہمیشہ کھڑے رہے۔

  • ریت میں سر چھپانے والے کیڑے کا نام ڈونلڈ ٹرمپ رکھ دیا گیا

    ریت میں سر چھپانے والے کیڑے کا نام ڈونلڈ ٹرمپ رکھ دیا گیا

    پاناما میں دریافت کیے جانے والے ایک کیڑے کا نام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام پر رکھ دیا گیا۔ اسے یہ نام ریت میں اپنا سر چھپانے کی عادت کی وجہ سے دیا گیا ہے۔

    اس ایمفی بیئن (جل تھلیے) کا نام ڈرموفس ڈونلڈ ٹرمپی رکھا گیا ہے۔ کیڑے کی ٹانگیں نہیں ہیں، یہ نابینا ہے جبکہ یہ اپنا سر ریت میں چھپانے کی عادت بھی رکھتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کیڑے کی یہ عادت بعین ڈونلڈ ٹرمپ جیسی ہے جو دنیا کو تباہی سے دو چار کرنے والے کلائمٹ چینج یعنی موسمیاتی تغیر کو ماننے سے انکاری ہیں۔

    ان کی یہ حرکت گویا طوفان کو سامنے دیکھ کر ریت میں سر چھپا لینے جیسی ہے۔ علاوہ ازیں اس کیڑے کا سر بھی ٹرمپ کے انوکھے نارنجی بالوں سے مشابہہ ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے نام پر اس سے پہلے بھی کئی جانداروں کا نام رکھا جاچکا ہے جو ان سے مشابہت رکھتے تھے۔

    اس سے قبل زرد رنگ کے سر والے ایک طوطے اور اسی شکل کے اڑنے والے کیڑے کا نام بھی امریکی صدر کے نام پر رکھا جاچکا ہے۔

  • شام سے امریکی افواج کی واپسی کا عمل شروع ہوگیا: وائٹ ہاؤس کا اعلان

    شام سے امریکی افواج کی واپسی کا عمل شروع ہوگیا: وائٹ ہاؤس کا اعلان

    واشنگٹن: امریکی وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ شام سے امریکی فوج کی واپسی کا عمل شروع ہوچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ شام سے فوجیوں کی واپسی کا عمل شروع ہوچکا ہے، یہ عمل سو روز میں پورا کرلیا جائے گا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ داعش کو تاریخی شکست کے بعد شام سے فوج کی واپسی کا وقت آگیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ شام میں داعش کو شکست دے کر مقصد حاصل کرلیا، دہشت گردی کے خلاف ہمیشہ کھڑے رہے، ہم نے داعش کو بری طرح شکست دی۔

    دوسری جانب برطانوی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ شام میں داعش کو شکست اتحادیوں نے مل کردی ہے۔

    بیان میں کہا گیا تھا کہ اب بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے، داعش کا خطرہ اب بھی موجود ہے اسے رد نہیں کیاجاسکتا، حالات کنٹرول میں ہے۔

    طویل عرصے سے امریکی افواج شام میں موجود ہیں، امریکی حکام کے مطابق افواج نے وہاں اپنے اہداف حاصل کرلیے ہیں اس لیے افواج کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا جارہا ہے۔

    امریکا نے شام سے اپنی افواج واپس بلانے پر غور شروع کردیا

    واضح رہے کہ گذشتہ روز پینٹاگون کے ترجمان نے کہا تھا کہ اس طرح کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے اپنے اتحادیوں کے ساتھ شام میں کام کرتے رہیں گے۔

    ری پبلکن سینیٹر لِنڈسے گراہم نے شام سے امریکی افواج کو واپس بلانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کے اقدامات سے امریکا اور دنیا کے دوسرے ممالک میں خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔