Tag: Trump

  • وائٹ ہاؤس چیف آف اسٹاف کیلئے پانچ ناموں کو شارٹ لسٹ کر لیا گیا: ڈونلڈ ٹرمپ

    وائٹ ہاؤس چیف آف اسٹاف کیلئے پانچ ناموں کو شارٹ لسٹ کر لیا گیا: ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس چیف آف اسٹاف کے لیے پانچ ناموں کو شارٹ لسٹ کرلیاگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وہائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ نئے سال کے آغاز میں جان کیلی کی ریٹائر منٹ کے بعد اس اہم منصب کے لیے موزوں امیدواروں کے انٹرویو لیے جارہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پانچ افراد کو شارٹ لسٹ کرلیا گیا ہے، آئندہ چند روز میں وہائٹ ہاؤس چیف آف اسٹاف کے عہدے کے لیے حتمی امیدوار کے نام کا اعلان کر دیا جائےگا۔

    خیال رہے کہ رواں سال کے آخر تک چیف آف اسٹاف جان کیلی عہدہ چھوڑ دیں گے، تاہم ٹرمپ نے فوری طور پر یہ نہیں بتایا آیا اُن کی جگہ کون لے گا۔

    کیلی ایک ریٹائرڈ میرین جنرل ہیں، جنھوں نے جولائی 2017ء سے چیف آف اسٹاف کے فرائض سنبھالے ہیں، جلد اُن کی جگہ کی جانے والی تقرری کے بارے میں اعلان کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ جان کیلی اور ٹرمپ کے مابین کئی ماہ سے کشیدگی چل رہی تھی، جان کیلی پر الزام تھا کہ انہوں نے ٹرمپ کو بیوقوف قرار دیا تھا تاہم انہوں نے ہمیشہ اس الزام کی تردید کی۔

    علاوہ ازیں گذشتہ دنوں صدر ٹرمپ نے جان کیلی کی خدمات کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایک اچھے انسان ہیں۔

  • جنرل مارک میلے امریکی افواج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نامزد

    جنرل مارک میلے امریکی افواج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نامزد

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی چیف آف آرمی اسٹاف جنرل مارک اے میلے کو امریکی افواج کا چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نامزرد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی افواج کی سربراہی جنرل مارک میلے کے سپرد کردی، جنرل مارک افغان جنگ کا وسیع تجربہ رکھنے والے شخص ہیں جو نے جنرل جوئے ڈانفورڈ کی جگہ عہدہ سنبھالیں گے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی افواج کے نئے سربراہ کی نامزدگی کا اعلان بھی اپنی سابقہ روایت پر عمل کرتے ہوئے ٹویٹر کے ذریعے کیا۔

    صدر ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا کہ ’ میں اس بات کا اعلان کرتے ہوئے مسرت محسوس کررہا ہوں کہ امریکا کی برّی افواج کے چیف آف اسٹاف فور اسٹار جنرل مارک وک چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نامزد کررہا ہوں‘۔

    امریکی صدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر امریکا اور امریکی افواج کے لیے بہترین خدمات انجام دینے والے جنرل ڈینفورڈ کا شکریہ بھی ادا کیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ میں لکھا کہ جنرل جوئے ڈنفورڈ اپنے عہدے سے سبکدوش ہورہے ہیں جن کی ذمہ داریاں اب جنرل مارک میلے سنبھالیں گے۔

    خیال رہے کہ جنرل مارک میلے سنی 2015 سے امریکی افواج میں اعلیٰ عہدے پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جنرل مارک اے ملیے عراق و افغانستان جانے والے فوجی دستوں کی بارہا سربراہی کرچکے ہیں، اور انہیں جنگوں کو وسیع تجربہ ہے۔

    جنرل مارک میلے کی نامزدگی سے متعلق امریکی سینیٹ نے بھی تصدیق کردی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی افواج کے کچھ اعلیٰ فوجی افسران کا کہنا ہے کہ فضائی افواج کے سربراہ جنرل ڈیوڈ گولڈفن مذکورہ عہدے زیادہ حقدار تھے لیکن جنرل مارک میلے کے صدر ٹرمپ سے تعلقات اچھے ہیں۔

    غیرملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکا کے ریٹائرڈ ہونے والے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جوئے کو صدر اوبامہ نے دو سال کےلیے اعلیٰ عہدے پر نامزد کیا تھا جبکہ صدر ٹرمپ سنہ 2017 جنرل جوئے دوبارہ چیئرمین تعینات کردیا تھا۔

  • ٹیلرسن بیکار شے کی مانند تھے، ٹرمپ سابق وزیر خارجہ پر برس پڑے

    ٹیلرسن بیکار شے کی مانند تھے، ٹرمپ سابق وزیر خارجہ پر برس پڑے

    واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق امریکی وزیر خارجہ کی تنقید پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریکس ٹیلرسن کند ذہن تھے اسی لیے انہیں برطرف کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سابق وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن کی جانب سے کی گئی تنقید پر غصے سے پھٹ پڑے اور ٹیلرسن کے خلاف مغلظات بکنے لگے۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا کہ سابق وزیر خارجہ انتہائی کاہل اور کند ذہن تھے جس کے باعث انہیں عہدے سے ہٹانا پڑا۔

    ٹرمپ نے ٹویٹر پر لکھا کہ ریکس ٹیلرسن کا ذہنی معیار وہ نہیں تھا جو ایک مملکت کے وزیر خارجہ کا ہونا چاہیے، وہ ایک بیکار شے کی مانند تھے، سارے معمالات اپنی مرضی سے چلاتے تھے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ پست ذہانت اور سست طبیعت کے حامل شخص تھے، انہیں برطرف کرنے کے بعد سے بہتر نتائج آنا شروع ہوئے ہیں۔

    خیال رہے کہ ریکس ٹیلرسن نے جلسے کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ ایسے امور کی انجام دہی پر زور دیتےتھے جس کی قانون کی طرف سے اجازت نہیں تھی اور نہ ہی اس کام کی کوئی اہمیت ہوتی تھی۔

    سابق امریکی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو بارہا سمجھایا کہ معاہدوں سے دستبرداری اور قانون کو نظر انداز کرکے کوئی کام انجام نہیں پاسکتا۔

    تقریر کے دوران ریکس ٹیلرسن نے کہا کہ میں صدر ٹرمپ کو بار بار ٹوکتا تھا جس سے وہ تنگ آچکے تھے اسی لیے انہوں نے مجھے میرے عہدے سے دست بردار کردیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے ساتھ ہی ساتھ اپنے نئے وزیر خارجہ کی تعریفوں کے پُل باندھتے ہوئے کہا کہ مائیک پومپیو نے وزارت خارجہ کو دوبارہ زندگی دی ہے۔

    مائیک پومپیو اپنی ذمہ داری بخوبی انجام دے رہے ہیں مجھے ان کی کارکردگی پر فخر ہے۔

  • امریکی محکمہ خارجہ اورنیشنل سیکورٹی کونسل نے عمران خان کوخط بھیجنے کی تصدیق کردی

    امریکی محکمہ خارجہ اورنیشنل سیکورٹی کونسل نے عمران خان کوخط بھیجنے کی تصدیق کردی

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ اور نیشنل سیکورٹی کونسل نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سےوزیراعظم عمران خان کو خط بھیجنے کی تصدیق کردی اور کہا خط میں پاکستان کی جانب سے اپنی سرزمین پرطالبان کے ٹھکانے ختم کرنے کی صلاحیت کا اعتراف کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے عمران خان کو خط بھیجنے کی تصدیق کردی، ترجمان محکمہ خارجہ اورنیشنل سیکورٹٰی کونسل کا کہنا ہے کہ وزیراعظم پاکستان سے افغانستان میں امن کیلئے تعاون کی درخواست کی ہے۔

    خط میں پاکستان کی جانب سے اپنی سرزمین پرطالبان کے ٹھکانے ختم کرنے کی صلاحیت کا اعتراف کیا گیا ہے اور پاکستان سے امریکا کے خصوصی سفیرزلمے خلیل زادسے تعاون کی درخواست بھی کی گئی۔

    خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ افغان امن عمل میں پاکستان کی مددپاک امریکا تعلقات کی بہتری کے لئے بنیادی ہے۔

    خیال رہے گذشتہ روز  امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد پاکستان پہنچے تھے ، جہاں انھوں نے دفتر خارجہ میں شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اور شاہ محمودقریشی کو افغانستان مفاہمتی عمل کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

    نمائندہ خصوصی نے پاکستانی تعاون کے لئے امریکی صدر کے وزیراعظم عمران کے نام لکھے خط کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے اینکرز اور سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران بتایا تھاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں خط لکھا ہے، جس میں پاکستان سے افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے تعاون مانگا ہے۔

    مزید پڑھیں: پاکستان نے امریکا کے لیے کچھ نہیں کیا، امریکی صدر ٹرمپ کا الزام

    واضح رہے گذشتہ ماہ امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ الزام عائد کیا تھا ہم نے پاکستان کی امداد اس لیے بند کی کیونکہ پاکستان نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا، امریکا نے پاکستان کو سالانہ 1.3 بلین ڈالر کی امداد دی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن پاکستان میں روپوش رہا، پاکستان کو افغانستان میں دہشت گردی روکنے کے لیے کہا گیا لیکن اس میں بھی کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔

    مزید پڑھیں : اب ہم وہی کریں گے، جو ملک کے لئے بہترہوگا: وزیراعظم کا ڈونلڈ‌ ٹرمپ کو دوٹوک جواب

    بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ مہربانی فرما کر مسٹرٹرمپ الزامات لگانے سے پہلے ریکارڈ درست کرلیں، اب ہم وہی کریں گے، جو ملک کے لئے بہترہوگا، نائن الیون کے واقعےمیں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا، البتہ ملوث نہ ہونے پربھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان شامل ہوا۔

    وزیراعظم عمران خان کے جواب کے بعد امریکی صدر نے پاکستان کے خلاف پھر ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے کچھ نہ کرنے کی بڑی مثال اسامہ بن لادن ہے، پاکستان کے خلاف دوسری مثال افغانستان ہے۔

  • طالبان مذاکرات : امریکی صدر نے وزیراعظم عمران خان سے مدد مانگ لی

    طالبان مذاکرات : امریکی صدر نے وزیراعظم عمران خان سے مدد مانگ لی

    اسلام آباد : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کو خط ارسال کیا ، خط میں امریکی صدر نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے پاکستان سے مدد مانگ لی اور نیک خواہشات کا اظہار اور دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی تعریف کی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی سینئرصحافیوں اور اینکرپرسنز سے ملاقات ہوئی ، جس میں وزیراعظم نے بتایا گیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خط وزیراعظم عمران خان کوآج صبح ملا، امریکی صدر ٹرمپ نے خط میں افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے تعاون مانگا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا جبکہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے کردارکی تعریف کی۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا ماضی میں امریکاکے ساتھ معذرت خواہانہ موقف اختیار کیا گیا، ہم مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پر عزم ہیں، افغانستان میں امن کے لئے ہر ممکن کردار ادا کریں گے۔

    [bs-quote quote=”ہم مسئلہ کشمیرکےحل کے لیے پر عزم ہیں” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    عمران خان نے کہا کرتارپور راہداری گگلی نہیں ایک سیدھا سادہ فیصلہ ہے، ہم نے بھارت کا نفرت پھیلانے کا منصوبہ ناکام بنایا، میں نے کبھی اقربا پروری نہیں کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کرنے کے لئے ہمارے ساتھ ہیں ، آج ہم اسٹینڈنگ کمیٹیاں بنارہے ہیں، جنوبی پنجاب صوبے کے معاملے پر ہماری خصوصی دلچپسی ہے۔

    امریکی ڈالر کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا ٹی وی پر خبریں دیکھ کر ڈالر اوپر جانے کا پتہ چلا، اسٹیٹ بینک نے ڈی ویلیوشن کی تھی، طریقہ کار بنارہے ہیں کہ حکومت کو بتائے بغیر ڈی ویلیوشن نہ کی جائے، پہلے بھی ڈالر کی قیمت میں اچانک اضافہ ہوا تو میڈیا سے پتہ چلا تھا۔

    مزید پڑھیں: پاکستان نے امریکا کے لیے کچھ نہیں کیا، امریکی صدر ٹرمپ کا الزام

    یاد رہے گذشتہ ماہ امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ الزام عائد کیا تھا ہم نے پاکستان کی امداد اس لیے بند کی کیونکہ پاکستان نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا، امریکا نے پاکستان کو سالانہ 1.3 بلین ڈالر کی امداد دی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن پاکستان میں روپوش رہا، پاکستان کو افغانستان میں دہشت گردی روکنے کے لیے کہا گیا لیکن اس میں بھی کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔

    مزید پڑھیں : اب ہم وہی کریں گے، جو ملک کے لئے بہترہوگا: وزیراعظم کا ڈونلڈ‌ ٹرمپ کو دوٹوک جواب

    بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ مہربانی فرما کر مسٹرٹرمپ الزامات لگانے سے پہلے ریکارڈ درست کرلیں، اب ہم وہی کریں گے، جو ملک کے لئے بہترہوگا، نائن الیون کے واقعےمیں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا، البتہ ملوث نہ ہونے پربھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان شامل ہوا۔

    وزیراعظم عمران خان کے جواب کے بعد امریکی صدر نے پاکستان کے خلاف پھر ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے کچھ نہ کرنے کی بڑی مثال اسامہ بن لادن ہے، پاکستان کے خلاف دوسری مثال افغانستان ہے۔

  • روس، یوکرائن کشیدگی: امریکی صدر نے پیوٹن سے ملاقات منسوخ کرنے کا عندیہ دے دیا

    روس، یوکرائن کشیدگی: امریکی صدر نے پیوٹن سے ملاقات منسوخ کرنے کا عندیہ دے دیا

    واشنگٹن/موسکو : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس اور یوکرائن کے درمیان پیدا ہونے والی سمندری کشیدگی پر پیوٹن طے شدہ ملاقات منسوخ کرنے کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس اور یوکرائن کے درمیان کچھ برسوں سے جاری کشیدگی میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب اتوار کے روز روسی افواج نے یوکرائنی جنگی بحری جہازوں و کشتیوں پر سمندری حدود کی خلاف کا الزام عائد کرتے ہوئے قبضہ کرلیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ مجھے روسی بحری جہازوں کی یوکرائنی جہازوں پر فائرنگ سے متعلق مکمل رپورٹ کا انتظار ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے بعد بیوئنس ایریز میں ہونے والی جی 20 ممالک کے اجلاس میں ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات بھی طے تھی دوسری جانب امریکا نے یورپی ممالک سے یوکرائن کو مزید مدد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    امریکی وزارت داخلہ کے ترجمان ہیڈر ناوئرٹ کا کہنا ہے کہ واشنگٹن چاہتا ہے کہ روس کے خلاف سخت پابندیاں عائد کی جائیں۔

    امریکی صدر نے خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاید میں روسی صدر پیوٹن سے ملاقات منسوخ کردوں، شاید میٹینگ بھی منسوخ کردوں، مجھے ایسی جارحیت سخت ناپسند ہے۔

    امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کا کہنا تھا کہ دو رہنماؤں کی سیکیورٹی، اسلحے کی روک تھام، یوکرائن کا مسئلہ اور مشرق وسطیٰ کے مسائل کے حوالے سے گفتگو کرنے کے لیے جمعے اور ہفتے کے روز جی 20 ممالک کے اجلاس میں ملاقات طے تھی۔


    مزید پڑھیں : روس کا یوکرائنی جنگی جہازوں و کشتی پر قبضہ، حالات کشیدہ


    یاد رہے کہ روس کی جانب سے یوکرائنی بحریہ کے دو جنگی کشتیوں سمیت تین جہازوں پر سمندری حدود کی خلاف کا الزام عائد کرتے ہوئے قبضے نے دونوں ممالک کے درمیان ایک مرتبہ پھر کشیدگی پیدا کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ واقعے میں یوکرائنی بحریہ کا کشتیوں اور جہازوں پر موجود عملہ بھی شدید زخمی ہوا ہے۔

    خیال رہے کہ یوکرائنی شہریوں کی جانب سے جنگی جہازوں اور کشتی پر روسی قبضے کی خبر پھیلنے کے بعد یوکرائنی دارالحکومت میں قائم روسی سفارت خانے کے باہر شدید احتجاج کیا گیا اور اس دوران مظاہرین نے مشعلیں سفارت خانے کے اندر پھینکی جس کے نتیجے میں سفارت خانے کی ایک گاڑی نذر آتش ہوگئی۔


    مزید پڑھیں : یوکرائن نے روس سے ملحقہ سرحدی علاقے میں مارشل لاء لگادیا


    واضح رہے کہ روس اور یوکرائن کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نذر یوکرائینی پارلیمنٹ نے روس سے ملحقہ سرحدی علاقے میں تیس روز کے لیے مارشل لاء لگانے سمیت 31 مارچ کو صدارتی الیکشن کرانے کے بل کی بھی منظوری دے دی۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ متحدہ کے سلامتی کونسل نے روسی اقدامات کے باعث ہنگامی اجلاس کا انعقاد کیا ہے تاکہ روس یوکرائن کے درمیان حالیہ کشیدگی کو کم یا ختم کیا جاسکے۔

  • خاشقجی قتل کیس، ٹرمپ نے انصاف پر تجارت کو ترجیح دی، ترک وزیر خارجہ

    خاشقجی قتل کیس، ٹرمپ نے انصاف پر تجارت کو ترجیح دی، ترک وزیر خارجہ

    انقرہ : ترک وزیر خارجہ نے ڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ’انسانی جان مقدم ہونی چاہیے لیکن ٹرمپ نے انصاف پر تجارتی تعلقات کو ترجیح دی ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں دی واشنگٹن پوسٹ کے کالم نویس اور معروف صحافی جمال خاشقجی قتل سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ نے خاشقجی قتل کیس میں کبوتر کی مانند اپنی آنکھیں بند کرلی ہے۔

    ترک وزیر خارجہ میولت کوواسگو کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی قتل کیس سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ حالیہ بیانات واضح کرتے ہیں کہ ٹرمپ صحافی کے قتل کی تفتیش کے معاملے پر آنکھیں بند کرلیں گے۔

    ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کو انسانی جان کو اہمیت دینی چاہیے تھی لیکن انہوں نے انصاف پر سعودی عرب سے تجارتی تعلقات کو ترجیح دی۔

    میولت کوواسگو کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے حالیہ بیان نے واضحات کردی کہ ٹرمپ کے لیے پیسہ ہی سب کچھ ہے۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی سے متعلق سی آئی اے کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے صحافی کے قتل کا حکم نہیں دیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مجھے خبر ملی ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی نے محمد بن سلمان سے متعلق کوئی نتیجہ اخذ نہیں کیا ہے تاہم مجھے نہیں معلوم اگر کوئی محمد بن سلمان کو ذمہ دار سمجھتا ہے۔

    یاد رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

  • سی آئی اے نے محمد بن سلمان پر الزام عائد نہیں کیا، ٹرمپ

    سی آئی اے نے محمد بن سلمان پر الزام عائد نہیں کیا، ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمال خاشقجی قتل کیس سے متعلق کہا ہے کہ سی آئی اے نے یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا کہ محمد بن سلمان نے صحافی کے قتل کے احکامات دئیے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی سے متعلق سی آئی اے کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ محمد بن سلمان نے صحافی کے قتل کا حکم نہیں دیا۔

    اعلیٰ حکام کا کہنا تھا کہ امریکی میڈیا کو جمال خاشقجی قتل کیس کی تحقیقات کے لیے ولی عہد محمد بن سلمان کی اجازت کی ضرورت ہے لیکن سعودی عرب جو آپریشن کررہا ہے وہ بے نتیجہ ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مجھے خبر ملی ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی نے محمد بن سلمان سے متعلق کوئی نتیجہ اخذ نہیں کیا ہے تاہم مجھے نہیں معلوم اگر کوئی محمد بن سلمان کو ذمہ دار سمجھتا ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی ولی عہد نے اس ہفتے کے آغاز میں کہا تھا کہ محمد بن سلمان جمال خاشقجی کے افسوس ناک واقعے سے باخوبی آگاہ ہیں۔

    خیال رہے کہ ترک میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسی کے پاس جن فون کالز کی ریکارڈنگ موجود ہیں اس میں مبینہ طور پر محمد بن سلمان نے امریکا میں موجود سعودی سفیر شہزادہ خالد بن سلمان کو فون کرکے صحافی کو خاموش کروانے کا کہا تھا۔

    یاد رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

  • دنیا بھر میں‌ دہشت گردی کا پشت پناہ ایران ہے، ٹرمپ

    دنیا بھر میں‌ دہشت گردی کا پشت پناہ ایران ہے، ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی حمایت میں بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی انتہا پسند سرگرمیوں کے باعث خطے کو خطرات لاحق ہیں جس کا مقابلہ سعودیہ کے ساتھ ملکر کریں گے۔

    ان خیالات کا اظہار امریکی صدر نے منگل کے روز جاری بیان میں کیا جس میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کئی برسوں سے یمن میں سعودی عرب کے خلاف جاری جنگ کا ذمہ دار ایران ہے جو لبنان کی مسلح تنظیم حزب اللہ کا پست پناہ ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ایرانی حکومت پڑوسی ملک عراق کی نوزائیدہ جمہوری حکومت کو بھی عدم استحکام میں مبتلا کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا ایران پوری طاقت کے ساتھ کھلے عام ’مرگ بر امریکا اور مرگ بر اسرائیل‘ کے شعار بلند کرتا ہے اور مشرق وسطیٰ میں کئی امریکی شہری اور دیگر بے گناہ افراد کے قتل میں ملوث ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے سعودی عرب کی حمایت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کے بعد سعودی عرب تیل پیدا کرنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے اور سعودیہ نے تیل کی قیمت بھی مناسب رکھی ہوئی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا مشرق وسطیٰ میں ایرانی سرگرمیوں کے خلاف سعودی عرب کے ساتھ اتحاد کو قائم رکھتے ہوئے غیر متزلزل شراکت داری جاری رکھے گا۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو روز قبل جمال خاشقجی قتل کیس پر گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سی آئی اے کی رپورٹ قبل ازوقت ہے حتمی رپورٹ آنے تک کچھ نہیں کہہ سکتے مگر ایسا ہوسکتا ہے کہ قتل کا حکم سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دیا ہو۔

  • امریکا: جنگلات میں لگی آگ دس روز بعد بھی بُجھ نہ سکی، صدر ٹرمپ کا متاثرہ علاقوں کا دورہ

    امریکا: جنگلات میں لگی آگ دس روز بعد بھی بُجھ نہ سکی، صدر ٹرمپ کا متاثرہ علاقوں کا دورہ

    واشنگٹن: امریکی ریاست کیلی فورنیا کے جنگلات میں لگی آگ دس روز بعد بھی بُجھ نہ سکی، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کیلی فورنیا کے جنگلات میں لگی آگ کو بجھانے کے لیے تین ہزار سے زیادہ فائر فائٹرز مصروف ہیں، تاہم اب تک آگ نہ بجھ سکی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیلی فورنیا پہنچے اور آگ سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، انہوں نے اس موقع پر امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی۔

    کیلی فورنیا کے جنگلات میں لگی آگ نے ستر سے زائد افراد کی جان لے لی، جبکہ ایک ہزار افراد لاپتہ ہیں، انتظامہ کے مطابق آگ پر قابو پانے کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    واضح رہے کہ آگ نے ایک لاکھ 75 ہزار ایکڑ رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، آگ بجھانے میں مزید 3 سے 4 ہفتے لگ سکتے ہیں۔

    کیلی فورنیا حکام کے مطابق دو لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے، تیز ہواؤں کے باعث آگ بجھانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    کیلی فورنیا کے جنگلات میں 16 مقامات پر آگ لگی ہوئی ہے، حکام نے شمالی کیلی فورنیا کے زیادہ تر حصے کو ریڈ فلیگ وارننگ کے تحت رکھا ہے۔