Tag: Trump

  • میکسیکو کی سرحد پر مہاجرین کو روکنے کے لیے فوج تعینات، امریکی وزیر دفاع کا دورہ

    میکسیکو کی سرحد پر مہاجرین کو روکنے کے لیے فوج تعینات، امریکی وزیر دفاع کا دورہ

    واشنگٹن: میکسیکو کی سرحد پر مہاجرین کو روکنے کے لیے امریکی فوجی اہلکار تعینات ہیں، جس کا جائزہ لینے کے لیے امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے سرحد کا دورہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کے مطابق غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے والے مہاجرین کو روکنے کی غرض سے فوجی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق جیمز میٹس نے امریکی ریاست ٹیکساس کے جنوب میں میکسیکو کے ساتھ لگنے والی سرحد کا دورہ کیا اور حالات کا جائزہ لیا۔

    سرحد پر ہزاروں کی تعداد میں امریکی فوجی مہاجرین کی نقل وحرکت پر نظر رکھے ہوئے ہیں، امریکی وزیر دفاع نے اس موقع پر میڈیا کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے امریکی فوج کی سرحد پر اس تعیناتی کا دفاع کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ سرحدی فورس کی مدد کے لیے بھیجے گئے ہیں تاکہ امریکا میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش کرنے والے پناہ گزینوں کا راستہ روکا جا سکے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پڑوسی ملک میکسیکو کی سرحد سے غیرقانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے والے تارکین وطن کو سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ میکسیکو کی سرحد سے غیرقانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے والے تارکین وطن کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ میکسیکو کی سرحد سے دراندازی کرنے والے امریکی فوج پر حملہ کرنے والوں پر گولیاں چلائی جائیں گی۔

  • امریکا کی پابندیوں کے بعد ایرانی سرگرمیوں پر کڑی نظر

    امریکا کی پابندیوں کے بعد ایرانی سرگرمیوں پر کڑی نظر

    واشنگٹن: امریکا نے ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کے بعد خطے میں ایرانی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھنا شروع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے ایران کو مشرقی وسطیٰ کے لیے خطرناک قرار دے کر اس کی سرگرمیوں اور حکمت عملی پر خصوصی توجہ مرکوز کرلی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق مشرقی وسطیٰ میں ایرانی سرگرمیوں کے خلاف امریکی دباؤ بڑھایا جا رہا ہے، پابندیوں کے بعد ایران نئی حکمت عملی اپنا سکتا ہے۔

    امریکی اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکا تہران پر اقتصادی دباؤ بڑھانے کے بعد اب شام، عراق اور یمن میں ایرانی سرگرمیوں پر بھی توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔

    اس سے قبل بھی متعدد بار امریکا، سعودی عرب اور اسرائیل متعدد مرتبہ ایران کے خطے میں بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کر چکے ہیں۔

    ایرانی تیل کی فروخت پرپابندیاں آہستہ آہستہ لگائیں گے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    خیال رہے کہ رواں سال مئی میں وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری سارہ ہکابی سینڈرز نے کہا تھا کہ ایرانی پاسدارانِ انقلاب مشرق وسطیٰ میں بدامنی پھیلانے کے لیے ذمے دار ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ایران کی ’آوارہ گردی‘ خطے کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہے، اسے راہ رست پر لانے کے لیے دنیا تہران پر سخت دباؤ ڈالے۔ خیال رہے کہ امریکا نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد ایران پر پابندیاں عائد کرنے کا آغاز کردیا ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں امریکا نے ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کی ہیں جس سے ایرانی تیل کی برآمدات شدید متاثر ہیں۔

    دوسری جانب دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ میں چاہوں تو ایرانی تیل کی فروخت صفر کردوں لیکن ایسا کرنے سے عالمی منڈی پربرے اثرات مرتب ہوں گے۔

  • امریکی کانگریس پر کس کا رہے گا کنٹرول؟ فیصلہ چند گھنٹوں بعد

    امریکی کانگریس پر کس کا رہے گا کنٹرول؟ فیصلہ چند گھنٹوں بعد

    واشنگٹن: امریکی کانگریس پر کس کا کنٹرول رہے گا اس حوالے سے فیصلہ چند گھنٹوں بعد ہوجائے گا، وسط مدتی انتخابات کے لیے ووٹنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وسط مدتی انتخابات میں کانگریس میں سینیٹ کی 35، ہاؤس کی تمام 435 نشستوں پر الیکشن ہوگا، ڈیموکریٹک اورری پبلکن پارٹیوں میں سخت مقابلہ ہے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مڈٹرمپ الیکشن میں ووٹنگ کا سلسلہ جاری ہے، درجنوں ریاستوں کے گورنرز اور سینکڑوں میئرز کا انتخاب بھی آج ہوگا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ری پبلکن پارٹی کی انتخابی مہم کی قیادت کی، ڈیموکریٹ امیدواروں کی انتخابی مہم میں سابق صدر اوباما نے حصہ لیا۔

    امریکا کی درجنوں ریاستوں میں اندرونی انتخاب کے لیے بھی ووٹنگ ہوگی، امریکا میں مڈٹرم انتخابات کا انعقاد صدارتی انتخابات کے 2 سال بعد ہوتا ہے۔

    امریکا میں آج وسط مدتی الیکشن کاانعقاد ہوگا

    مڈٹرم انتخابات میں کانگریس کے دونوں ایوانوں کے لیے نمائندے چنے جاتے ہیں، امریکا میں سینیٹرز 6 سال کی مدت کے لیے منتخب کیے جاتے ہیں۔

    ایوان نمائندگان میں ارکان 2سال کی مدت کے لیے منتخب کیے جاتے ہیں، اب تک سینیٹ اور ہاؤس میں ری پبلکن پارٹی کو برتری حاصل ہے۔

    مڈٹرم انتخابات صدر ٹرمپ کے لیے ایک قسم کا ریفرنڈم ہیں، امریکا بھر میں 60 سے زائد مسلمان بھی انتخابی امیدواروں میں شامل ہیں۔

  • امریکا میں آج وسط مدتی الیکشن کاانعقاد ہوگا

    امریکا میں آج وسط مدتی الیکشن کاانعقاد ہوگا

    واشنگٹن: امریکا میں آج وسط مدتی الیکشن کاانعقاد ہوگا، مڈٹرم انتخابات صدر ٹرمپ کا مستقبل واضح کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مستقبل جاننے کے لیے آج امریکا میں وسط مدتی انتخابات کا انعقاد کیا جارہا ہے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ وسط مدتی انتخابات میں کانگریس میں سینیٹ کی 35، ہاؤس کی تمام 435 نشستوں پر الیکشن ہوگا، ڈیموکریٹک اورری پبلکن پارٹیوں میں سخت مقابلے کی توقع ہے۔

    امریکا کی درجنوں ریاستوں میں اندرونی انتخاب کے لیے بھی ووٹنگ ہوگی، امریکا میں مڈٹرم انتخابات کا انعقاد صدارتی انتخابات کے 2 سال بعد ہوتا ہے۔

    اوبامہ کے دور میں کوئی مثبت پالیسی رائج نہیں تھی، ٹرمپ

    مڈٹرم انتخابات میں کانگریس کے دونوں ایوانوں کے لیے نمائندے چنے جاتے ہیں، امریکا میں سینیٹرز 6 سال کی مدت کے لیے منتخب کیے جاتے ہیں۔

    ایوان نمائندگان میں ارکان 2سال کی مدت کے لیے منتخب کیے جاتے ہیں، اب تک سینیٹ اور ہاؤس میں ری پبلکن پارٹی کو برتری حاصل ہے۔

    مڈٹرم انتخابات صدر ٹرمپ کے لیے ایک قسم کا ریفرنڈم ہیں، امریکا بھر میں 60 سے زائد مسلمان بھی انتخابی امیدواروں میں شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر ٹرمپ نے ریلی میں خطاب کے دوران بارک اوباما کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وسط مدتی انتخابات میں ڈیموکریٹ کی فتح ملکی معیشت کےلئے تباہ کن ہوگی۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ باراک اوبامہ کے دور صدارت میں امریکا میں مہنگائی میں بے تحاشا اضافہ ہوا، ہم وہ دن کبھی نہیں چاہیں گے جب ملازمین کی تنخوہوں قلیل ہوا کرتی تھیں۔

  • امریکا میں تارکین وطن کے کارواں کو روکنے کیلئے فوج حرکت میں آگئی

    امریکا میں تارکین وطن کے کارواں کو روکنے کیلئے فوج حرکت میں آگئی

    واشنگٹن: امریکا میں تارکین وطن کے کارواں کو روکنے کے لیے فوج حرکت میں آگئی، جدید بکتر بند گاڑیاں اور بھاری اسلحہ وسازوں سامان ٹیکساس کے ملٹری بیس پر پہنچا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پینٹا گون حکام کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایات پر غیرتارکین وطن کو امریکا میں داخلے سے روکنے کے لیے امریکا اور میکسیکو کی سرحد پر پانچ ہزار دو سو فوجی اہلکار تعینات کر دئیے گیے ہیں۔

    تارکین وطن کے کارواں کو روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جارہے ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سختی سے کہا ہے کہ کسی بھی تارکین وطن کو خطے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق ہزاروں افراد پر مشتمل تارکین وطن کا قافلہ گوئٹے مالا میں میکیسیکو کے ساتھ سرحد کے قریب جمع ہو چکا ہے جو امریکا میں داخل ہونے کا خواہاں ہے۔

    غیر قانونی تارکین وطن کے بعد نومولود بچے بھی امریکی صدر کے نشانے پر

    اس کارواں میں شامل بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی بھی ہے۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی محکمہ دفاع نے کہا تھا کہ میکسیکوسے متصل سرحد پر5 ہزارسے زائد فوج تعینات ہوگی، سرحد پرفوجیوں کواسلحہ، ہیلی کاپٹراوردیگرآلات کی فراہمی جاری ہے۔

    امریکی حکام کے مطابق صدرڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت پرسرحد پر2 ہزارنیشنل گارڈز پہلے ہی تعینات ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر نے قافلے میں شامل ہزاروں تارکین وطن کو گینگسٹر قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ گینگ ممبرز اور دیگر مجرم تارکین وطن کے روپ میں داخل ہونا چاہتے ہیں۔

  • چینی صدر کا امریکی ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ، تجارتی معاملات پر گفتگو

    چینی صدر کا امریکی ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ، تجارتی معاملات پر گفتگو

    بیجنگ: چینی صدر شی جن پنگ کا امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا، اس دوران تجارتی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹیلی فونک گفتگو کے دوران دونوں ملکوں کے صدور نے تجارتی معاملات کے علاوہ شمالی کوریا کے موضوع پر بھی گفتگو کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ چین خطے میں ہمیشہ امن و استحکام کی بات کرتا ہے، عالمی سطح پر قیام امن کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔

    امریکی صدر سے گفتگو کے دوران چینی صدر کا مزید کہنا تھا کہ جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے صاف بنانے میں بھرپور مدد فراہم کی جائے گی۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے جاری کردہ بیان میں واضح کیا کہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ان کی بات چیت بہت اچھی رہی۔

    چین امریکا تعلقات میں کشیدگی ختم کرنے کے لیے اہم اقدامات

    دونوں ملکوں کے سربراہان نے جلد ملاقات پر بھی اتفاق کیا ہے۔

    واضح رہے کہ حالیہ چند ہفتوں سے چین اور امریکا کے درمیان شدید تجارتی جنگ جاری ہے۔

    خیال رہے کہ رواں سال جون میں امریکا نے پہلی مرتبہ چینی مصنوعات پر چونتیس بلین ڈالر کے اضافی محصولات عائد کیے تھے جس کے فوری ردعمل میں چین نے امریکی مصنوعات پر ساٹھ بلین ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں سال اگست میں امریکی حکام کی جانب سے چینی درآمدات پر مزید 16 ارب ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کیے تھے۔

  • صحافی جمال خاشقجی کا قتل، سی آئی اے کی ڈائریکٹر صدر ٹرمپ کو بریفنگ دیں گی

    صحافی جمال خاشقجی کا قتل، سی آئی اے کی ڈائریکٹر صدر ٹرمپ کو بریفنگ دیں گی

    واشنگٹن: سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا گوسپل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بریفنگ دیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کا خفیہ ادارہ سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا گوسپل کے پاس جمال خاشقجی کے قتل سے متلعق اہم معلومات ہیں جو وہ امریکی صدر کو فراہم کریں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جینا گوسپل نے جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے آڈیو بھی سن رکھی ہے۔

    گذشتہ ہفتے سی آئی اے کی ڈائریکٹر ترکی میں موجود تھیں جہاں انہوں نے اس قتل کے حوالے سے تحقیقات کرنے والی ٹیم سے بھی ملاقات کی۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ خدشہ ہے جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولی عہد ملوث ہوسکتے ہیں، سعودی عرب میں تمام معاملات سعودی ولی عہد چلارہے ہیں۔

    خدشہ ہے جمال خاشقجی کےقتل میں سعودی ولی عہد ملوث ہوسکتے ہیں ،ٹرمپ

    واضح رہے جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئے تاہم سعودی حکام صحافی کی گمشدگی کے متعلق غلط وضاحتیں دیتا رہا اور دو ہفتے تک حقائق کی پردہ پوشی کرتا رہا۔

    جس کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا، بعد ازاں امریکی صدر نے اس واقعے کی شدید مذمت کی تھی۔

    ٹرمپ نے جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی وضاحت اور تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک ہمیں جواب نہیں ملتا میں مطمئن نہیں ہوں۔

  • امریکیوں کا تحفظ میری اولین ترجیح ہے: ڈونلڈ ٹرمپ

    امریکیوں کا تحفظ میری اولین ترجیح ہے: ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکا کے سابق صدر بل کلنٹن کے گھر سے بم برآمد ہونے کے معاملے پر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکیوں کا تحفظ میری اولین ترجیح ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیویارک سٹی میں سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے گھر سے بم برآمد ہوا ہے، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ سابق صدر بل کلنٹن کے گھر میں کسی نے مشتبہ پیکٹ بھیجا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق واقعے سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ مشتبہ پیکٹ میں بھیجے گئے بارودی مواد کی اعلیٰ اداروں سے جانچ پڑتال ہورہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آئی اور دیگر فیڈرل ادارے واقعے کی تحقیقات کررہے ہیں، مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔

    خیال رہے کہ پیکٹ کی تلاشی پر اس میں سے دھماکا خیز ڈیوائس برآمد ہوئی ہے، بل کلنٹن کے گھر دھماکا خیز ڈیوائس کوریئر کے ذریعے بھیجی گئی تھی۔

    امریکی صدر اور عسکری حکام کو مشکوک خطوط بھیجے جانے کا انکشاف

    واضح رہے کہ سابق صدر باراک اوباما کے دفتر میں بھی مشتبہ پیکٹ بھیجے جانے کی اطلاع ملی ہے تاہم امریکی سیکرٹ سروس کے مطابق اوباما کے دفتر میں بھیجا جانے والا مشتبہ پیکٹ روک لیا گیا ہے۔

    رواں ماہ کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور عسکری حکام کو مشکوک خطوط بھیجے جانے کا انکشاف ہوا تھا، خطوط کے لفافے زہریلے مواد سے بھرے تھے۔

    یاد رہے کہ مئی 2013 میں امریکی وائٹ ہاؤس میں ڈاک کی چھان بین کرنے والوں کو ایک ایسا مشکوک خط ملا جس میں ممکنہ طور پر اسی طرح کا زہر آلود مواد تھا۔

  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے’جج بریٹ کیوانا ‘سے معافی مانگ لی

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے’جج بریٹ کیوانا ‘سے معافی مانگ لی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سپریم کورٹ کے نئے جج بریٹ کیوانا سے معافی مانگ لی ہے، بقول ان کے یہ معذرت اس عہدے کی تصدیق کے لیے کارروائی کے دوران ’جھوٹ پر مبنی مہم‘ کے سبب کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر ٹرمپ کا اشارہ بریٹ کیوانا کی نامزدگی پر ہونے والی تلخ و ترش بحث کی جانب تھا جو ان پر جنسی تشدد کے الزامات عائد کیے جانے کے بعد شروع ہوا تھا۔جسٹس کیوانا نے کئی خواتین کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی تردید کی ہے۔

    صدر ٹرمپ کی معذرت کے جواب میں بریٹ کیوانا نے کہا کہ وہ اپنے عہدے کی ’متنازع فیہ‘ تصدیق کے باوجود کبیدہ خاطر نہیں ہیں۔سنیچر کو امریکی سینیٹ نے 48 کے مقابلے 50 ووٹوں سے ان کی نامزدگی کی تصدیق کی تھی۔

    جج کیوانا کی سپریم کورٹ میں آمد کو صدر ٹرمپ کی بڑی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے ملک کی عدالتِ عظمیٰ کا توازن آنے والے کئی سال کے لیے کنزرویٹوز کی جانب جھک گیا ہے۔

    جج پر الزام لگانے والی ایک خاتون پروفیسر کرسٹین بلاسی فورڈ نے کہا کہ بریٹ کیوانا نے سنہ 1982 میں ایک گھریلو تقریب میں انھیں اس وقت جنسی تشدد کا نشانہ بنایا تھا جب وہ سکول میں زیر تعلیم تھیں۔

    انھوں نے سینیٹ کی جوڈیشیئری کمیٹی کے سامنے شہادت دی تھی اور ابتدا میں صدر ٹرمپ نے انھیں ’پرزور دلیل‘والی شاہد کہا تھا لیکن بعد میں ان کی صداقت پر سوال اٹھایا اور ایک ریلی میں ان کا مذاق اڑایا۔

    وائٹ ہاؤس کی تقریب پیر کو جب شروع ہوئی تو صدر ٹرمپ نے کہا: ‘تمام ملک کی جانب سے میں بریٹ اور تمام کیوانا خاندان سے تمام تکلیف اور پریشانیوں کے لیے معذرت کرتا ہوں جو انھیں سہنی پڑیں۔اور انھوں نے جھوٹ اور فریب پر مبنی سیاسی مہم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تاریخی جانچ پڑتال میں وہ بے قصور ثابت ہوئے۔

    گذشتہ ہفتے امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی نے جسٹس کیوانا کے خلاف جنسی بدفعلی کے الزامات کی جانچ پر ایک رپورٹ مکمل کی ہے لیکن ابھی اسے عوام کے سامنے پیش نہیں کیا گيا ہے۔