Tag: Trump

  • تجارتی جنگ، مذاکرات کے لیے امریکا نے چینی حکام کو مدعو کرلیا

    تجارتی جنگ، مذاکرات کے لیے امریکا نے چینی حکام کو مدعو کرلیا

    واشنگٹن: چین اور امریکا کے درمیان جاری تجارتی جنگ سے متعلق امریکی انتظامیہ نے مذاکرات کے لیے چینی حکام کو مدعو کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی انتظامیہ کی جانب سے تجارتی ڈیل کے حوالے سے چینی حکام کو مدعو کرنے پر صدر ٹرمپ نے بھی اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک اعلیٰ اقتصادی مشیر نے بتایا ہے کہ انتظامیہ نے مذاکرات کی بحالی کی خاطر چینی حکام کو امریکا مدعو کرلیا ہے۔

    دوسری جانب صدر ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ چینی حکام کے مذاکرات سے متعلق امریکا آنے پر کوئی دباؤ نہیں ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے بجائے چینی حکام پر دباؤ ہے کہ وہ ہمارے ساتھ ڈیل کرے۔

    تجارتی جنگ: امریکا نے چینی درآمدات پر دوسری مرتبہ اضافی ٹیکس عائد کردیے

    امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ہماری تجارتی مارکیٹ میں کسی قسم کا کوئی خسارہ نہیں بلکہ امریکی مارکیٹ میں بہتری آئی ہے جبکہ چینی مارکیٹ میں مندی کا سامنا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ جاری ہے، گذشتہ ماہ امریکی حکام نے چینی درآمدات پر مزید 16 ارب ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کیے تھے، جبکہ چینی حکومت بھی مذکورہ اقدامات کا بھرپور جواب دے رہی ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی اضافی محصولات کے جواب میں چین نے بھی بلاتاخیر امریکی منصوعات پر 16 ارب ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کیا تھا، اور حکام نے یہ بھی عندیہ دیا تھا کہ ہر امریکی فیصلوں کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

  • امریکا: سمندری طوفان کا خطرہ، صدر ٹرمپ کی لوگوں کو محتاط رہنے کی ہدایت

    امریکا: سمندری طوفان کا خطرہ، صدر ٹرمپ کی لوگوں کو محتاط رہنے کی ہدایت

    واشنگٹن: انتہائی خطرناک سمندری طوفان امریکی ساحل کی طرف بڑھنے لگا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لوگوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے مشرقی ساحل کی طرف ایک خطرناک سمندری طوفان بڑھ رہا ہے جس کے پیش نظر حکام نے علاقے سے تقریباً دس لاکھ لوگوں کو دوسری جگہ منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق اگر مشرقی ساحل سے یہ سمندری طوفان ٹکراتا ہے تو بڑی تعداد میں نقصان ہوسکتا ہے، اس طوفان کے ساتھ دو سو بیس کلومیٹر فی گھنٹہ تک کی تیز رفتار ہوائیں بھی شامل ہیں۔

    میکسیکو میں دو بڑے سمندری طوفانوں کا خطرہ، حکام کی عوام کو ہدایات جاری

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں کہا ہے کہ مذکورہ سمندری طوفان گذشتہ کئی برسوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ خطرناک ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ شہری محتاط رہیں اور کسی بھی قسم کے خطرات کے پیش نظر اپنی حفاظت کو یقینی بنائیں۔

    امریکی ریاست ہوائی میں طوفان کا خطرہ، ہنگامی حالت کا اعلان

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ امریکی ریاست ہوائی میں طوفان کے خطرے کے پیش نظر ہنگامی حالت کا اعلان کیا گیا تھا، اور شہریوں کو دو ہفتے کا راشن پانی جمع کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال ستمبر میں امریکی ریاست ٹیکساس میں سمندری طوفان ہاروے نے بڑی تباہی مچائی تھی، جس کے نتیجے میں 47 افراد زندگی کی بازی ہار گئے تھے، جبکہ امداری کارروائیوں کے لیے امریکی صدر نے بھاری رقوم خرچ کیے تھے۔

  • نیویارک ٹائمز میں اپنے خلاف کالم لکھنے والے کو ڈھونڈ نکالوں گا،صدر ٹرمپ

    نیویارک ٹائمز میں اپنے خلاف کالم لکھنے والے کو ڈھونڈ نکالوں گا،صدر ٹرمپ

    واشگنٹن : امریکی صدر اور امریکی میڈیا میں تناؤ شدت اختیار کر گیا، صدر ٹرمپ نے نیویارک ٹائمز کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے اپنے خلاف کالم نگار کو ڈھونڈ نکالنے کا اعلان کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی میڈیا کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا، نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے کالم پر صدرٹرمپ نے شدید ردعمل دیتے ہوئے نیویارک ٹائمز کو جھوٹا قرار دے دیا اور کہا ایسے کالمز بغاوت اور غداری کے زمرے میں آتے ہیں۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا نیویارک ٹائمز میں گمنام کالم لکھنے والے کو ڈھونڈ نکالیں گے۔

    اس سے قبل بھی صدر ٹرمپ نے ٹویٹر پر طیش میں ردِ عمل دیتے ہوئے ایک لفظ ’غداری‘ لکھ دیا تھا۔

    یاد رہے نیویارک ٹائمز میں ٹرمپ کی ٹیم کے ایک رکن کی جانب سے گمنام لکھے گئے کالم میں ٹرمپ کو نااہل اور غیر مؤثر قرار دے کر سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا، کالم میں یہ دعوی بھی کیا گیا تھا کہ ٹرمپ کی ٹیم کے متعدد ارکان ٹرمپ کیخلاف مواخدہ چاہتے ہیں تاکہ انہیں ہٹایا جاسکے۔

    مزید پڑھیں : امریکی جریدے میں شایع ہونے والے گم نام خط نے ٹرمپ انتظامیہ میں کھلبلی مچا دی

    کالم میں کہا گیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک ایسے صدر ہیں جو اپنی خواہشات کے طابع، اخلاقیات سے عاری اور غیر سنجیدہ ہیں، یہ کہ ٹرمپ انتظامیہ کے متعدد اعلیٰ اہل کار ان کے ایجنڈے کے منفی اثرات زائل کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں۔

    خط کی اشاعت کے بعد سے خط لکھنے والے اہل کار کے بارے میں مختلف قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں جبکہ مائیک پنس اور پومپیو نے خط سے اپنی لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئے وضاحتی بیانات جاری کیے تھے۔

    نائب صدر کی طرف ٹویٹر پر جاری کردہ وضاحتی بیان میں کہا تھا کہ وہ اپنے مضامین پر اپنا نام تحریر کرتے ہیں، خط لکھنے والے اور نیویارک ٹائمز دونوں کو اس حرکت پر شرم آنی چاہے۔

    اس سے قبل بوب وڈورڈز کی نئی کتاب فئیر میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق نئے انکشافات کے بعد بھی ہلچل مچ گئی تھی، کتاب کے مصنف کا کہنا تھا ٹرمپ کی صدارت نروس بریک ڈاؤن کا شکار ہے اور وہ صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت کی تحقیقات سے خوفزدہ تھے۔

    کتاب میں دعوی کیا گیا تھا کہ اپریل 2017 میں جب شام میں کیمیائی حملے کی اطلاع ملی تو صدر ٹرمپ شامی صدربشار الاسد کو قتل کرانا چاہتے تھے لیکن وزیردفاع جیمزمیٹس نے بات نہیں مانی اور کہا معاملہ خود نمٹا دیں گے جبکہ ٹرمپ اور ان کا اسٹاف لوگوں سے نامناسب سلوک کرتا ہے۔

  • امریکا کا شمالی کوریا پر سائبر حملوں کا الزام، کروڑوں ڈالر کا نقصان

    امریکا کا شمالی کوریا پر سائبر حملوں کا الزام، کروڑوں ڈالر کا نقصان

    واشنگٹن: امریکی حکام نے شمالی کوریا پر غیر معمولی سائبر حملوں کا الزام لگا دیا، سائبر اٹیک سے کروڑوں ڈالر کا نقصان ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے دنیا بھر میں ہونے والے سائبر حملوں کا الزام شمالی کوریا پر عائد کیا ہے جس کے باعث لاکھوں افراد متاثر ہوئے اور کروڑوں ڈالر کا نقصان بھی ہوا ہے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکا نے یہ الزام عائد کیا ہے کہ شمالی کوریا کے مفاد میں حالیہ چند سالوں میں متعدد بڑے سائبر حملے کیے گئے ہیں جس میں پیانگ یانگ حکومت کا حمایت یافتہ سائبر حملے کرنے والا گروہ ملوث ہے۔

    مذکورہ حملوں سے متعلق امریکا نے ’بیرک جین ہیوک‘ نامی انفارمیشن ڈیولپر کو مورد الزام ٹھہرایا ہے جو شمالی کوریا کی انٹیلی جنس کے ساتھ مربوط ایک کمپنی کے لیے کام کر چکا ہے۔

    چینی ہیکرز کا امریکا کے اہم عسکری منصوبے پر سائبر حملہ

    خیال رہے کہ رواں سال جون میں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سنگاپور میں تاریخی ملاقات کی تھی جس کے بعد یہ تاثر سامنے آیا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان قربتیں بڑھ رہی ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں سال جون میں ہی ایک نجی کمپنی کے زیر انتظام امریکی فوج کی جانب راکٹ اور آبدوزوں کی تیاری کے لیے منصوبہ تیار کیا گیا تھا جس کی اہم معلومات چین کے ہیکرز نے باآسانی سائبر حملہ کرتے ہوئے چرالی تھیں۔

    اس سے قبل امریکا کئی بار دیگر ملکوں پر بھی سائبر حملوں کے الزام عائد کرچکا ہے جس میں روس بھی شامل ہے۔

  • امریکی صدر ٹرمپ نے چین پر 200 ارب ڈالر کی اضافی ڈیوٹیز عائد کردیں

    امریکی صدر ٹرمپ نے چین پر 200 ارب ڈالر کی اضافی ڈیوٹیز عائد کردیں

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر مزید 200 ارب ڈالر کی اضافی ڈیوٹیز عائد کردی ہیں، چین کی جانب سے امریکی اقدامات کا بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ میں مزید شدت آگئی ہے، امریکی صدر ٹرمپ نے چین پر اضافی ڈیوٹیز عائد کردیں، نئی ڈیوٹیز کا حجم دو سو ارب ڈالر ہے، تجارتی جنگ کے باعث ایشیائی حصص بازار مندی کا شکار نظر آئے۔

    ٹرمپ کی جانب سے اس بار عام استعمال کی اشیاء پر ڈیوٹیز لگائی گئی ہیں، ان اشیاء میں فرنیچر، لائٹس، ٹائرز اور بچوں کی کار سیٹ بھی شامل ہیں۔

    دوسری جانب چینی حکام نے امریکی اقدامات کا بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے، چینی حکام کا کہنا ہے کہ نئی ڈیوٹیز کے نقصانات کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔

    چینی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ تجارتی جنگ وسیع ہوتی ہے تو سب سے زیادہ امریکی معیشت کو ہی نقصان پہنچے گا، چین ہر حالات سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    مزید پڑھیں: تجارتی جنگ: امریکا نے چینی درآمدات پر دوسری مرتبہ اضافی ٹیکس عائد کردیے

    واضح رہے کہ امریکا نے اس سے قبل بھی چین پر پچاس ارب ڈالر کی ڈیوٹیز عائد کی تھیں جبکہ چین نے بھی امریکا پر 60 ارب ڈالر کی ڈیوٹیز عائد کی تھیں۔

    امریکا کے اس اقدام کے بعد آج چین سمیت ہانگ کانگ، جاپان اور کورین اسٹاک مارکیٹ میں خاطر خواہ کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کی جنوبی ایشیا پالیسی فیل ہوگئی ہے:‌ مشاہد حسین سید

    ڈونلڈ ٹرمپ کی جنوبی ایشیا پالیسی فیل ہوگئی ہے:‌ مشاہد حسین سید

    اسلام آباد: سینیٹر مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کی جنوبی ایشیا پالیسی فیل ہوگئی ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے سینیٹ خارجہ امورکمیٹی کے ان کیمرہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا.

    ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کے نئے وزیرخارجہ سےملاقات تھی. اجلاس میں‌ موقف اختیار کیا گیا کہ خارجہ پالیسی سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کربنائی جائے، خارجہ پالیسی بنانےکا محور خارجہ آفس ہی ہونا چاہیے.

    انھوں نے امریکی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان سے متعلق کہا کہ مائیک پومپیو نے واضح کیا ہے کہ آئی ایم ایف کا امداد روکنا چین کےقرضوں سے مشروط نہیں.

    مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ اس وقت افغانستان کاحل فوجی نہیں ہے، امریکا افغان مسئلے کے حل کے لئے پاکستان کا تعاون چاہتا ہے، البتہ پاکستان افغانستان میں اپنی موجودگی بڑھانا نہیں چاہتا.

    مزید پڑھیں: مائیک پومپیو کے دورہ پاکستان کا اعلامیہ: امریکا نے “ڈومور” کا روایتی مطالبہ دہرا دیا

    ان کا کہنا تھا کہ 14 ستمبر کو ترکی کے وزیرخارجہ اور18 ستمبر کو چینی وزیرخارجہ پاکستان کا دورہ کریں گے.

    مشاہد حسین سید نے کہا کہ امریکی صدرنے اپنی پالیسی میں بھارت کو جو مقام دیا، وہ جائز نہیں، امریکیوں سے مسئلہ کشمیر کی بات ہوئی، سعودی عرب اورایران کےدرمیان پل کا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں.

  • صدرٹرمپ شامی صدربشارالاسد کو قتل کرانا چاہتے تھے، بوب وڈورڈز کا انکشاف

    صدرٹرمپ شامی صدربشارالاسد کو قتل کرانا چاہتے تھے، بوب وڈورڈز کا انکشاف

    واشنگٹن : امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق مصنف بوب وڈورڈز کی نئی کتاب کے انکشافات نے ہلچل مچا دی، کتاب میں دعوی کیا گیا ہے کہ صدرٹرمپ شامی صدربشارالاسد کو قتل کرانا چاہتے تھے جبکہ صدر ٹرمپ نے کتاب کو منفی قراردے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بوب وڈورڈز کی نئی کتاب فئیر میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق نئے انکشافات کے بعد ہلچل مچ گئی، کتاب کے مصنف کا کہنا ہے ٹرمپ کی صدارت نروس بریک ڈاؤن کا شکار ہے اور وہ صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت کی تحقیقات سے خوفزدہ تھے۔

    کتاب میں دعوی کیا گیا کہ اپریل 2017 میں جب شام میں کیمیائی حملے کی اطلاع ملی تو صدر ٹرمپ شامی صدربشار الاسد کو قتل کرانا چاہتے تھے لیکن وزیردفاع جیمزمیٹس نے بات نہیں مانی اور کہا معاملہ خود نمٹا دیں گے جبکہ ٹرمپ اور ان کا اسٹاف لوگوں سے نامناسب سلوک کرتا ہے۔

    بوب وڈورڈز نے کتاب میں کہا چیف آف اسٹاف وائٹ ہاؤس جون ایف کیلی نے ٹرمپ کو احمق قرار دیا، کیلی کا کہنا تھا ٹرمپ کو کسی چیز پر قائل کرنا دیوار سے سر ٹکرانے کے متردادف ہے۔ٹرمپ کے ساتھ کام کرنا زندگی کی بدترین ملازمت ہے۔

    مذکورہ کتاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کی 20 ماہ کی صدارت کے دوران وائٹ ہاؤس میں ہونے والے معاملات پرروشنی ڈالی گئی ہے۔

    صدرٹرمپ نے کتاب کومنفی قراردیتے ہوئے کہا ایسی باتوں کا عادی ہوگیا ہوں۔

    یاد رہے رواں سال کے آغاز میں صحافی مائیکل وولف کی کتاب ’فائر اینڈ فیوری: ان سائیڈ دی ٹرمپ وائٹ ہاؤس‘ میں‌ بھی صدر ٹرمپ سے متعلق انکشافات کئے گئے تھے۔

    مزید پڑھیں : ٹرمپ صدر بننے سے خوف زدہ تھے: امریکی صدر سے متعلق سنسنی خیز انکشافات

    نیویارک میگ نامی جریدے میں اس کتاب کا ایک حصہ شایع ہوا تھا، جس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے ابتدائی دنوں‌ پر روشنی ڈالی گئی تھی، آرٹیکل کے مطابق ٹرمپ اپنی تقریبِ حلف برداری میں‌ شدید غصے میں تھے، کیوں‌ کہ معروف فلمی ہستیوں‌ نے تقریب میں‌ آنے سے انکار کر دیا تھا۔ وہ اپنی بیوی سے مسلسل لڑ رہے تھے۔

    مصنف کے مطابق ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس سے خوف آتا ہے، جس کی وجہ سے انھوں نے اپنا علیحدہ بیڈ روم تیار کروایا، وہ اس کے دروازے پر تالا لگوانے چاہتے تھے، مگر سیکریٹ سروس راہ میں رکاوٹ بن گئی، جس کا کہنا تھا کہ انھیں صدر کی حفاظت کے لیے کمرے تک رسائی درکار ہے۔

  • کیا آپ ڈونلڈ ٹرمپ سے زیادہ ٹویٹر استعمال کرتے ہیں؟

    کیا آپ ڈونلڈ ٹرمپ سے زیادہ ٹویٹر استعمال کرتے ہیں؟

    سماجی رابطے کی ویب سائٹس میں ٹویٹر کو نمایاں مقام حاصل ہے، جس کا بڑے سبب ممتاز سیاسی شخصیات اور رہنماوں کی جانب سے اس سائٹ کا استعمال ہے۔

    مختلف ممالک کے صدور اور وزیر اعظم بھی اپنی پالیسی اور فیصلوں سے متعلق ٹویٹر کے ذریعے عوام کو باخبر رکھتے ہیں۔ صحافی بھی ان رہنماﺅں کے ٹویٹس پر خصوصی نظر رکھتے ہیں۔

    جو عالمی رہنما تواتر سے ٹویٹر استعمال کرتے ہیں، ان میں ڈونلڈ ٹرمپ، نریندر مودی، جسٹس ٹروڈو، طیب اردوان ، عمران خان نمایاں ہیں، جو اکثر و بیش تر اپنے خیالات کے اظہار کے لیے اس ویب سائٹ کو برتتے ہیں۔

    البتہ دیگر رہنماﺅں کے مقابلے میں ٹرمپ کا معاملہ سنگین ہے۔ چندتجزیہ کاروں کے مطابق وہ اس سائٹ کے اسیر بن چکے ہیں اور اکثر غیرمتعلقہ معاملات پر بھی تواتر سے ٹویٹس کرتے نظر آتے ہیں، جس کی وجہ امریکی انتظامیہ کی سبکی ہوتی ہے۔

    ایک سروے کے مطابق گذشتہ دس روز میں جہاں عمران خان نے فقط گیارہ ٹویٹس کیے، و ہیں ڈونلڈ ٹرمپ 105 ٹویٹس کر چکے ہیں، جن میں سے بیش تر نے تنازعات کو جنم دیا۔

    اس میدان میں ٹرمپ کے پیچھے ہمیں جسٹس ٹروڈو دکھائی دیتے ہیں، البتہ تجزیہ کاروں کے مطابق ان کے ٹویٹس میں توازن دکھائی دیتا ہے۔ انھوں نے گذشتہ دس روز میں 94ٹویٹس کیے۔ تیسرے نمبر پر نریندی مودی ہیں، جو تواتر سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔

  • امریکا سے تنازع، ترک کرنسی کی قدر میں مزید کمی واقع

    امریکا سے تنازع، ترک کرنسی کی قدر میں مزید کمی واقع

    انقرہ: امریکا اور ترکی کے مابین تجارتی تعلقات میں کشیدگی کے باعث ترکی کرنسی کی قدر میں مزید کمی واقع ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کی فولاد اور المونیم کی امریکا درآمد کی جانے والی مصنوعات پر بہت زیادہ نئے درآمدی ٹیکس عائد کیے تھے، جس کے بعد ترک کرنسی لیرا کی قدر میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی مالیاتی منڈیوں میں ترک کرنسی لیرا کی قدر تقریباً پانچ فیصد مزید کم ہوئی ہے، اور لیرا کی قدر امریکی ڈالر کے مقابلے میں چالیس فیصد کم ہو چکی ہے، جس کے باعث ترک حکام کو تشویش ہے۔

    دوسری جانب امریکا اور ترکی کے درمیان حالیہ تجارتی جنگ سے متعلق ترک وزیر خزانہ بیرات البیراق نے فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں اپنے فرانسیسی ہم منصب ’لیمیری‘ سے ملاقات کی۔

    امریکا سے تنازع ترک کرنسی پر اثرانداز ہونے لگا، لیرا کی قدر میں ریکارڈ کمی

    ترک وزیر خزانہ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ اُن کا ملک جلد ہی کرنسی کے بحران پر قابو پا لے گا، ترکی کو امریکا کی جانب سے اقتصادی جنگ کا سامنا ہے، حالات جلد سنبھل جائیں گے۔

    خیال رہے کہ امریکا اور ترکی کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں، اس کی وجہ ترکی میں ایک امریکی پادری کی گرفتاری بنی تھی، جسے اپنے خلاف دہشت گردی کے الزامات کا سامنا ہے، ٹرمپ انتظامیہ کا مطالبہ ہے کہ اس پادری کو رہاکیا جائے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں امریکا نے دہشت گردوں سے رابطے کے الزام میں گرفتار امریکی پادری کو رہا نہ کرنے کی صورت میں ترکی پر مزید اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 10 اگست کو یہ اعلان کیا تھا کہ وہ ترکی سے امریکا میں دھاتوں اور دھاتی مصنوعات کی درآمدات پر عائد کردہ محصولات کو دوگنا کر رہے ہیں، جس کے بعد ترک کرنسی لیرا کی قدر میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی تھی۔

  • امریکا، ایران پر حملے کی جرأت نہیں کرے گا، حسن روحانی

    امریکا، ایران پر حملے کی جرأت نہیں کرے گا، حسن روحانی

    تہران: ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکا، ایران پر حملہ کرنے کی ہمت نہیں رکھتا ہے، کیونکہ اس کو ایران کی فوجی قوت اور کسی بھی ممکنہ تنازعے کی قیمت کا اندازہ ہے۔

    حسن روحانی نے سرکاری ٹی وی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا ہم پر حملہ کیوں نہیں کرتا اس لیے کہ اسے ہماری طاقت کا علم ہے، اور اسے کسی بھی ممکنہ حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا بھی بخوبی اندازہ ہے۔

    ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ان کا ملک اپنی فوجی قوت کو صرف اپنے دفاع کے لیے تقویت دے رہا ہے تاکہ کسی غیر معمولی صورتحال میں ایرانی سرحدوں کا دفاع کرسکیں۔

    حسن روحانی نے ملک کے علاقائی حریفوں اور امریکا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں قوت مزاحمت کا مظاہرہ کرنا ہوگا کیونکہ کسی ملک کے چند جملوں سے لڑائی شروع ہوسکتی ہے اور چند فوجی اقدامات تصادم کی صورتحال اختیار کرسکتے ہیں لیکن یہ قدم اٹھانا مہنگا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا نے ہم پر اور ترکی پر اقتصادی پابندیاں کیوں عائد کیں؟ اس نے چین کو اقتصادی جنگ میں کیوں دھکیلا؟ کیونکہ اسے لگتا ہے کہ ان سب ممالک کا کوئی نہ کوئی کمزور پہلو ہے جنہیں ہمیں مضبوط کرنا ہوگا۔

    ایرانی صدر حسن روحانی نے تہران میں ہونے والی ایک دفاعی نمائش کا بھی دورہ کیا، جہاں پر ایران نے اپنے پہلے مقامی فائٹر جیٹ کو پیش کیا۔

    ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق کوسار طیارہ ایڈوانس ٹیکنالوجی اور ملٹی پرپز ریڈار سے لیس ہے جو کہ مکمل طور پر ایران میں تعمیر کیا گیا ہے۔