Tag: Trump

  • شمالی کوریا پر امریکی پابندیوں میں توسیع کا اعلان

    شمالی کوریا پر امریکی پابندیوں میں توسیع کا اعلان

    واشنگٹن: امریکا کی جانب سے شمالی کوریا پر عائد کی جانے والی پابندیوں میں توسیع کردی گئی جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو اب بھی کم جونگ ان سے غیر معمولی خطرہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا پر 2008 میں لگائی جانے والی پابندیوں میں توسیع کی ہے اس موقع پر صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ ابھی بھی شمالی کوریا کا غیرمعمولی خطرہ موجود ہے۔

    قبل ازیں ٹرمپ نے شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ اُن سے بارہ جون کو سنگاپور میں ملاقات کے بعد کہا تھا کہ پابندیوں میں کمی یا نرمی کا انحصار جوہری ہتھیاروں کو تلف کرنے کی پیش رفت پر ہے۔


    شمالی کوریا معاملہ، امریکا اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقیں معطل


    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے 13 جون کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں کہا تھا کہ اب امریکا کو شمالی کوریا کی جانب سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

    بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عجیب صورت حال ہے کہ ایک جانب امریکی صدر شمالی کوریا سے بہتر تعلقات اور کسی قسم کا کوئی خطرہ نہ ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں تو دوسرے جانب پابندیاں ختم کرنے کے بجائے توسیع دی جارہی ہے۔


    امریکا، شمالی کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ سے نکالنا چاہتا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ


    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں امریکا اور جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کے تحفظات کے پیش نظر اپنے مشترکہ فوجی مشقیں ختم کرنے کا اعلان کیا تھا، یہ اہم فیصلہ ٹرمپ اور کم جونگ ان کی ملاقات کے تناظر میں سامنے آیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • امریکا، ترکی کو ایف 35 طیارے فراہم کرے گا

    امریکا، ترکی کو ایف 35 طیارے فراہم کرے گا

    واشنگٹن: کانگریس کی مخالفت کے باوجود امریکا اس ہفتے ترکی کو ایف 35 جوائنٹ اسٹرائیک فائٹر فراہم کرے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایف 35 بنانے والا ادارہ لوک ہیڈ مارٹن ٹیکساس کے شہر فورٹ ورتھ میں ایک تقریب کا انعقاد کررہا ہے جس میں ترکی کو نئے جیٹ فراہم کئے جائیں گے۔

    امریکی قانون سازوں کو ترکی کی جانب سے ایک امریکی پاسٹر کو قید کرنے اور روسی ایس 400 ایئر ڈیفنس سسٹم خریدنے کے منصوبے پر تشویش لاحق ہے، جس کے لیے اس کا کہنا ہے کہ اس سے نیٹو اتحاد کی عام سلامتی میں ابتری آئے گی۔

    نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ کے تحت ایوان نمائندگان اور سینیٹ نے دو بل منظور کیے تھے، جن میں ایف 35 پروگرام میں ترکی کی شرکت پر پابندیاں عائد ہیں۔

    پینٹاگون کے ترجمان کے مطابق جیٹ طیارے دئیے جانے کے بعد ترکی کے جیٹ طیارے کسی اور دن ایریزونا میں قائم لوک ایئرفورس بیس کی جانب پرواز کریں گے جہاں ترک پائلٹ انہیں اُڑانے کی تربیت لیں گے۔

    ترکی کے ایف 35 پائلٹ اور مکینک لوک ایئرفورس بیس پہنچ چکے ہیں اور بہت جلد پرواز کی تربیت حاصل کرنا شروع کردیں گے، واضح رہے کہ ترک وزیر دفاع نور الدین نے کہا تھا کہ ایف 35 جنگی طیاروں کی خرید کے سلسلے میں ترکی 11 ارب ڈالر ادا کرے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • بچوں‌ کو والدین سے علیحدہ کرنے کی پالیسی، امریکی نیوز کاسٹر خبر پڑھتے ہوئے رو پڑی

    بچوں‌ کو والدین سے علیحدہ کرنے کی پالیسی، امریکی نیوز کاسٹر خبر پڑھتے ہوئے رو پڑی

    نیویارک: امریکی صدر ٹرمپ کی مہاجرین بچوں کو والدین سے علیحدہ رکھنے کی پالیسی بیان کرتے ہوئے نیوز کاسٹر جذبات پر قابو نہ رکھ سکی اور زاروقطار رو پڑیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے غیر قانونی تارکین (مہاجرین) سے نمتنے کی نئی پالیسی متعارف کرائی جس کے مطابق مہاجر بچوں کو والدین سے علیحدہ کر کے کیمپوں ’ٹینڈر ایج‘ میں رکھا جائے گا۔

    امریکی صدر کی اس پالیسی کے خلاف خصوصا امریکا اور دنیا بھر کے لوگ شدید بھرم ہیں اور انہوں نے اس معاملے پر اپنی آواز بلند کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اسے فوری طور پر واپس لیا جائے۔

    مزید پڑھیں: تارکین وطن کی بچوں سے علیحدگی، ٹرمپ کو شدید احتجاج کا سامنا

    ٹرمپ کی پالیسی سے متعلق امریکی نشریاتی ادارے کی نیوز کاسٹر ریچل میڈو براہ راست خبریں پڑھتے ہوئے اچانک اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں اور انہوں نے روتے ہوئے مہاجرین سے نئی پالیسی پر معافی بھی مانگی۔

    نشریاتی ادارے کی جانب سے اس واقعے کی ویڈیو شیئر کی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خاتون نیوز کاسٹر یہ بتا رہی تھیں کہ اب امریکا میں غیر قانونی طور پر آنے والے خاندانوں کے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو بھی والدین سے علیحدہ کر کے خصوصی مراکز میں رکھا جائے گا۔

    ایک اور امریکی صحافی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹرمپ پالیسی کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے کہا کہ ’چلڈرین ایلین پروگرام کے تحت 11 ہزار 786 بچے مختلف مراکز میں مقیم ہیں، ان اطفالوں تک والدین یا کسی بھی شخص کو رسائی نہیں دی جاتی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کم جونگ ان کو وائٹ ہاؤس ضرور بلاؤں گا: امریکی صدر

    کم جونگ ان کو وائٹ ہاؤس ضرور بلاؤں گا: امریکی صدر

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کو وقت آنے پر وائٹ ہاؤس ضرور بلاؤں گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سنگاپور میں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر نجی ٹی وی کے صحافی نے ڈونلڈ ٹرمپ سے سوال کیا کہ کیا آپ کم جونگ ان کو وائٹ ہاؤس آنے کی دعوت دیں گے؟

    جواب میں امریکی صدر نے بڑے پرجوش انداز میں کہا کہ ’کیوں نہیں، کم جونگ ان بہت ذہین اور باصلاحیت انسان ہیں انہیں میں وائٹ ہاؤس ضرور بلاؤں گا، ہماری ون ٹو ون ملاقات بہت خوشگوار رہی جلد نتائج نظر آنا شروع ہوجائیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداے کے مطابق اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے ایک خاص قسم کے معاہدے پر دست خط بھی کیے جسے اب تک میڈیا کے سامنے پیش نہیں کیا گیا اور نہ ہی دونوں ممالک کی جانب سے پبلک کیا گیا ہے۔


    امریکی صدراورشمالی کوریا کے رہنما کی تاریخی ملاقات


    صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ شمالی کوریا اب ایسا نہیں جیسا پہلے تھا، کم جونگ ان نے اپنی پوزیشن بھی تبدیل کی ہے جس سے ہمارے تعلقات کو تقویت ملے گی۔

    اس موقع پر شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کا کہنا تھا کہ ہم ماضی کو بھلا کر ایک نیا سفر شروع کرنا چاہتے ہیں، دنیا اب بڑی تبدیلی کی توقع کر رہی ہے، امید ہے ہم ایک بار پھر جلد ساتھ بیٹھیں گے۔

    خیال رہے کہ سنگاپور کے جزیرے سینٹوسا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جنوبی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے درمیان ون آن ون ملاقات جزیرہ سینٹوسا کے کیپیلا ہوٹل میں ہوئی۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر اور شمالی کوریا کے سربراہ نے ملاقات کے آغاز میں ایک دوسرے سے مصافحہ کیا اور فوٹوسیشن بھی ہوا، اس موقع پر دونوں سنجیدہ نظر آئے لیکن بات چیت ہوئی تو چہروں پرمسکراہٹ بھی آگئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جسٹن ٹروڈو کی جانب سے تنقید کینیڈا کو بہت مہنگی پڑے گی، ٹرمپ

    جسٹن ٹروڈو کی جانب سے تنقید کینیڈا کو بہت مہنگی پڑے گی، ٹرمپ

    نیویارک: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کینیڈین وزیر اعٓظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے تنقید کینیڈا کو بہت مہنگی پڑے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ جسٹن ٹروڈو کے ساتھ میرا اچھا تعلق ہے اور کینیڈا کے ساتھ ہمارے بڑے مفادات ہیں، وہ لوگ ہماری زرعی مصنوعات لیتے ہیں جو کاشت کاروں، مزدوروں اور کمپنیوں کے لیے ایک غیر منصفانہ امر ہے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ جب میں نے متوازن محصولات وضع کردی تو انہیں یہ بات پسند نہیں آئی، وہ ہمیں تجارت میں قتل کررہے ہیں، یہ ممالک ہمارا استحصال جاری نہیں رکھ سکتے۔

    مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈین وزیراعظم کو بے ایمان اورکمزورقرار دے دیا

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے حوالے سے ٹرمپ نے کہا کہ ان کے مرکل کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، سوشل میڈیا پر زیر گردش تصویر کے حوالے سے ٹرمپ نے کہا کہ وہ محض ایک دوستانہ مباحثہ تھا اور اس سلسلے میں جو باتیں پھیلائی گئیں وہ بے بنیاد ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے ہفتے کے روز کینیڈا میں جی سیون کے سربراہ اجلاس کے اختتام پر جاری مشترکہ بیان کے لیے اپنی حمایت تجارت کے حوالے سے تنازع کے باعث حیران کن طور پر واپس لے لی تھی۔

    ٹرمپ نے اجلاس کی صدارت کرنے والے کینیڈا کے وزیر اعظم پر عدم شفافیت اور کمزور ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • یورپ اب کی بارامریکا کی نہیں سنے گا، مرکل نے ٹرمپ کو وارننگ دے دی

    یورپ اب کی بارامریکا کی نہیں سنے گا، مرکل نے ٹرمپ کو وارننگ دے دی

    برلن: جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل نے جی سیون ممالک کی میٹنگ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے رویے کو سنگین اور پریشان کن قرار دیتے ہوئے جوابی اقدامات کرنے کی تنبیہہ کردی ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق برلن واپسی پر انجیلا مرکل کا پرزور انداز میں کہنا تھا کہ ٹرمپ کے حالیہ یو ٹرن کے بعد یورپی ممالک کو خطے میں جاری تجارتی جنگ کا سامن کرنے کے لیے ایک دوسرے کے مزید قریب آنا ہوگا۔

    ان کا کہناتھا کہ ہم بار بار کسی کو اپنے اوپر مسلط ہونے نہیں دیں گے۔ ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے مرکل کا کہنا تھا کہ یورپین یونین امریکا کی جانب سے اسٹیل اور المونیم کی تجارت پر عائد کردہ ٹیرف کے خلاف مدافعتی اقدامات کرے کہ یہ وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ یورپین یونین پہلی جولائی کو امریکی ٹریڈ ٹیرف کے خلاف اپنی پالیسی آشکار کرے گا۔

    انہوں نے جی سیون سمٹ میں کیے گئے انتہائی مشکل فیصلے کو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے عمل پر بھی ٹرمپ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر کے رویے سے لگتا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہمیشہ بس ایک ہی سائیڈ فاتح ہوتی ہے باقی سب کو ہارنا ہوتا ہے۔ یہ مشکل اور مایوس کن صورتحال ہے تاہم ابھی یہ سب ختم نہیں ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ سے اٹھارہ ماہ تک جاری رہنے والی سیاسی جدوجہد کے بعد انہوں نے یورپ کے اتحادیوں پر زور دیا ہے کہ آپس میں کام کرنے کے نئے طریقے وضع کیے جائیں اور امریکا کے علاوہ دیگر ممالک کے ساتھ بھی کام شروع کیا جائے۔

    انجیلا مرکل نے یہ بھی کہا کہ ہمیں بحیثیت یورپ اپنے اصولوں پر جاپان اور کینیڈا کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ٹرمپ سے ملاقات، کم جونگ ان سنگاپور پہنچ گئے

    ٹرمپ سے ملاقات، کم جونگ ان سنگاپور پہنچ گئے

    سنگاپور: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تاریخی ملاقات کے لیے شمالی کوریا رہنما کم جونگ ان سنگاپور پہنچ گئے ہیں، امریکی صدر بھی سنگاپور میں موجود ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ اور شمالی کوریا رہنما کم جونگ ان کی ملاقات 12 جون کو طے ہے، جس کے لیے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں جبکہ سنگاپور کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس ملاقات پر 15 ملین ڈالرز لاگت آئے گی۔

    کم جونگ ان کا استقبال چانگی ایئرپورٹ پہنچنے پر وزیر خارجہ ویویان بلکرشان نے کیا، شمالی کوریا کے سپریم لیڈر آج سنگاپورکے وزیر اعظم سے ملاقات کریں گے، جس میں مختلف امور زیر غور آئیں گے۔

    ادھر کینیڈا میں جی سیون کانفرنس کے اختتام پر امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا امریکا کے ساتھ تعلقات کو بہترین انداز میں درست سمت کی جانب بڑھا رہا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جی 7 کے اجلاس میں بھی عالمی طاقتوں نے ایران کی بڑھتی ہوئی انتہا پسندی، عالمی امن و استحکام کو ایران سے لاحق خطرات اور ایران کے مضموم عزائم پر نظر رکھنے کے لیے مفصل گفتگو کی گئی ہے۔.

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے گروپ کے دیگر 6 ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بتایا لیکن کینیڈا میں ہونے والے اجلاس کے دوران امریکا اور دیگر ممالک کے درمیان اختلافات واضح ہوگئے ہیں.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکی صدر نے چینی مصنوعات پر محصولات عائد کرنے کے احکامات جاری کردیئے

    امریکی صدر نے چینی مصنوعات پر محصولات عائد کرنے کے احکامات جاری کردیئے

    واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی جارحانہ اقتصادی پالیسیوں کے تحت چینی مصنوعات کی درآمدات پر 50 ارب ڈالر سے زائد کے محصولات عائد کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق منگل کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی جانب سے ٹیکنالوجی کی چوری کے حوالے سے کی گئی تحقیقات کے بعد چینی مصنوعات پر ٹیکس لگانے کے حکم نامے پر عمل درآمد کرنے کا حکم دیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا چین کی مصنوعات پر محصولات کے فیصلے پر ہر صورت عمل درآمد کرے گا اور چین کی جانب سے امریکا میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے حدود معین کردی گئی ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مذکورہ ٹیکسیز چین کی جانب سے امریکی ٹیکنالوجی کی چوری کو روکنے کی مہم کا حصّہ ہیں۔

    امریکی سیکریٹری خزانہ اسٹیون منچین کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ امریکا کی اقتصادی جنگ کو دس دن کے لیے روکا ہوا تھا تاکہ سیکریٹری اقتصادیات ویلبر روز کی اس مسئلے پر چین سے بات چیت ہوسکے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ چین کے علاوہ جنوبی امریکا کے ساتھ ایک ٹریڈ ڈیل کررہی ہے۔

    ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ مذکورہ ٹریڈ ڈیل کے بعد خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ گاڑیوں کی درآمدات پر نئے محصولات عائد کریئے جائیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمہ کی جانب سے نئے محصولات عائد کیے جانے کی وجہ سے سینیٹ کے اپوزیشن اراکین ٹرمپ کے مخالف ہوگئے ہیں، جس میں ٹرمپ کی پارٹی کے چیئرمین سینیٹ برائے فنانس اور کاشت کاری بھی شامل ہیں۔

    چین کی وزارت برائے اقتصادیات نے وائٹ ہاوس کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’وائٹ ہاوس کے بیان نے ہمیں حیرت زدہ کردیا، لیکن کوئی مسئلہ نہیں ہے امریکا جو بھی اقدامات کرنا چاہتا ہے، کرلے، چین میں اپنے ملک و قوم کا دفاع کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین پر زور دیا گیا ہے کہ امریکا کو 375 ارب ڈالر کے نقصان کو مل کر پورا کرے، اور ٹریڈ پریکٹیسز کوختم کرے جس سے امریکی کمپنیوں کو نقصان ہورہا ہے۔

    یاد رہے کہ دو رواں برس مارچ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی جارحانہ اقتصادی پالیسیوں کے تحت چینی مصنوعات کی درآمدات پر 50 ارب ڈالر سے زائد کے محصولات عائد کرنے کے حکم نامے پر دستخط کیے تھے۔

    وائٹ ہاؤس کے سینئر اقتصادی مشیر کا کہنا تھا کہ ’چین غیرمنصفانہ طریقوں سے امریکی کمپنیوں کی ٹیکنالوجی زبردستی حاصل کرکے اقتصادی بنیادوں فائدہ اٹھا رہا ہے‘ چینی درآمدات پرعائد کی جانے والی ڈیوٹیز کے ذریعے چین کی صنعتی یلغار کو روکے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکی صدر ٹرمپ شمالی کوریا کے رہنما سے ملاقات پر رضامند

    امریکی صدر ٹرمپ شمالی کوریا کے رہنما سے ملاقات پر رضامند

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے ملاقات پر آمادگی کا اظہار کردیا۔

    ان خیالات کا اظہار ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کیا، ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے رہنما سے ملاقات کے حوالے سے مثبت رابطے اور بات چیت ہوئی ہے، اگر یہ ملاقات ہوئی تو 12 جن کو سنگاپور میں ہی ہوگی اور اگر ضرورت محسوس ہوئی تو ملاقات 12 جون کے بعد بھی ہوسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ ایک روز قبل ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما سے 12 جون کو ہونے والی ملاقات منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: برف پگھل نہ سکی، ٹرمپ نے کم جونگ سے ملاقات ملتوی کردی

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ ٹرمپ نے اپنے خط میں کہا تھا کہ کم جونگ کے حالیہ بیان کے بعد اب سنگاپور میں ہونے والی شیڈول ملاقات کا امکان بالکل بھی نہیں کیونکہ شمالی کوریا کے سربراہ ایک بار پھر کھلی دشمنی ظاہر کردی۔

    یاد رہے کہ کم جونگ اُن کا بیان میں کہنا تھا کہ’12 جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے حوالے سے نظر ثانی کرنی پڑے گی‘۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے جنوبی کوریا کے رہنما مون جے ان سے اچانک ملاقات کی اس دوران شمالی کوریا سے متعلق امریکی فیصلوں پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کم جونگ ان کسی بھی وقت امریکی صدرسے ملاقات کو تیار ہیں، شمالی کوریا

    کم جونگ ان کسی بھی وقت امریکی صدرسے ملاقات کو تیار ہیں، شمالی کوریا

    پیانگ یانگ : امریکی صدر ٹرمپ کی کم جونگ ان سے ملاقات کی منسوخی کے بعد شمالی کوریا نے اعلان کیا ہے کہ کم جونگ ال کسی بھی وقت امریکی صدر سے ملاقات کو تیارہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے شمالی کوریا اورامریکا کےتعلقات میں ایک بار پھر تناؤ کا شکار ہے، امریکی صدر کی جانب سے ملاقات کی منسوخی پر شمالی کوریا نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات کی منسوخی مایوس ہے، کم جونگ ان کسی بھی وقت صدرٹرمپ سے ملاقات کوتیارہیں۔

    شمالی کوریا کے حکام نے ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما کم جانگ اُن سے طے شدہ ملاقات منسوخ کردی، ٹرمپ کا یہ اقدام امن کے قیام کی عالمی خواہش کے برعکس ہے، اب بھی امریکا کے ساتھ معاملات کو حل کرنے کے لیے تیار ہے اور امید ہے کہ یہ میٹنگ دوبارہ بحال ہوسکتی ہے۔

    گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ سے ہونے والی ملاقات ملتوی کردی، دونوں رہنماؤں کی جون کی 12 تاریخ کو سنگاپور میں ملنا تھا۔

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے ٹرمپ کا خط جاری کیا گیا تھا ، جس میں شمالی کوریا کے سربراہ کے نام تحریر تھا، ٹرمپ نے اپنے خط میں کہا تھا کہ کم جونگ کے حالیہ بیان کے بعد اب سنگاپور میں ہونے والی شیڈول ملاقات کا امکان بالکل بھی نہیں کیونکہ شمالی کوریا کے سربراہ ایک بار پھر کھلی دشمنی ظاہر کردی ہے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ کم جونگ اور امریکا کی انتظامیہ نے سنگاپور میں ہونے والی کانفرنس میں 12 جون کو ملاقات کی تاریخ مقرر کی تھی جو شمالی کوریا کی درخواست پر رکھی گئی تھی۔

    ٹرمپ نے اپنے خط میں تحریر کیا کہ ’میرا خیال تھا بات چیت کے ذریعے ہی دونوں ملکوں کے مسائل کا حل نکالا جاسکتا ہے کیونکہ بات چیت سے ہی تمام معاملات کو سیدھا کرنا ممکن ہے تاہم موجودہ صورتحال کے بعد اب دوبارہ خراب صورتحال پیدا ہوگئی‘۔

    ملاقات کی منسوخی پر جنوبی کوریا کے دارالحکومت سئیول میں امریکی سفارتخانے کے باہر صدرٹرمپ کیخلاف مظاہرہ کیا گیا۔

    دوسری جانب امریکی صدر کی جانب سے ملاقات کی منسوخی سے قبل شمالی کوریا نے جوہری تجربہ گاہ دھماکے سے تباہ کردی ، حکام کا کہنا تھا تجربہ گاہ کوخیرسگالی کے اقدام کے طورپرتباہ کیا گیا۔

    خیال  رہے کہ اس سے قبل دونوں ممالک کے سربراہ نے جون میں براہ راست ملاقات کی رضا مندی ظاہر کی تھی، اس ضمن میں امریکا نے کچھ شرائط عائد کی تھیں جن پر شمالی کوریا کو ہرصورت عمل کرنا تھا۔


    مزید پڑھیں: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے آئندہ ماہ ملاقات نہ ہونے کا امکان ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن میں جنوبی کوریا کے صدرمون جائے ان اور ٹرمپ کے درمیان ملاقات ہوئی تھی جس کے بعد پریس کانفرنس میںامریکی صدر کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا نے دھمکی دی تھی کہ امریکا نے جوہری ہتھیاروں سے دستبردارہونے پراصرارکیا توصدرٹرمپ کی کم جونگ ان سے ملاقات منسوخ کردی جائے گی۔

    قبل ازیں امریکی نائب صدر مائیک پینس نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو متنبہ کیا تھا کہ وہ اگلے ماہ صدر ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات کو سنجیدگی سے لیں ورنہ ٹرمپ معاملے سے واک آؤٹ بھی کرسکتے ہیں۔

    اس سے قبل شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن کی جانب سے بیان جاری کیا گیا تھا کہ ’امریکا یک طرفہ طور پر ہم سے مطالبہ کررہا ہے کہ شمالی کوریا اپنے ایٹمی ہتھیار ختم کردے، اب ہمیں امریکا سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے‘۔


    مزید پڑھیں: کم جونگ اُن سے ملاقات سنگاپور میں ہوگی، امریکی صدر کا ٹوئٹ


    کم جونگ اُن کا بیان میں کہنا تھا کہ’12 جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے حوالے سے نظر ثانی کرنی پڑے گی‘۔

    واضح رہے کہ شمالی کوریا نے امریکی صدر کو ملاقات کی دعوت دی جیسے قبول کرکے ڈونلڈ ٹرمپ نے پوری دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا، جس کے بعد  چند روز قبل شمالی کوریا کے حکام نے اعلان کیا تھا کہ شمالی کوریا اپنی جوہری تنصیبات کو 23 اور 25 مئی کے درمیان تباہ کردے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔