Tag: Trump

  • برف پگھل نہ سکی، ٹرمپ نے کم جونگ سے ملاقات ملتوی کردی

    برف پگھل نہ سکی، ٹرمپ نے کم جونگ سے ملاقات ملتوی کردی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ سے جون میں ہونے والی ملاقات ملتوی کردی، دونوں رہنماؤں کی جون کی 12 تاریخ کو سنگاپور میں ملنا تھا۔

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ٹرمپ کا خط جاری کردیا گیا جو انہوں نے شمالی کوریا کے سربراہ کے نام تحریر کیا، امریکی صدر کا کہنا تھا کہ کم جونگ اور امریکا کی انتظامیہ نے سنگاپور میں ہونے والی کانفرنس میں 12 جون کو ملاقات کی تاریخ مقرر کی تھی جو شمالی کوریا کی درخواست پر رکھی گئی تھی۔

    ٹرمپ نے اپنے خط میں کہا ہے کہ کم جونگ کے حالیہ بیان کے بعد اب سنگاپور میں ہونے والی شیڈول ملاقات کا امکان بالکل بھی نہیں کیونکہ شمالی کوریا کے سربراہ ایک بار پھر کھلی دشمنی ظاہر کردی۔

    امریکی صدر نے اپنے خط میں تحریر کیا کہ ’میرا خیال تھا بات چیت کے ذریعے ہی دونوں ملکوں کے مسائل کا حل نکالا جاسکتا ہے کیونکہ بات چیت سے ہی تمام معاملات کو سیدھا کرنا ممکن ہے تاہم موجودہ صورتحال کے بعد اب دوبارہ خراب صورتحال پیدا ہوگئی‘۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل دونوں ممالک کے سربراہ نے جون میں براہ راست ملاقات کی رضا مندی ظاہر کی تھی، اس ضمن میں امریکا نے کچھ شرائط عائد کی تھیں جن پر شمالی کوریا کو ہرصورت عمل کرنا تھا۔

    مزید پڑھیں: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے آئندہ ماہ ملاقات نہ ہونے کا امکان ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن میں جنوبی کوریا کے صدرمون جائے ان اور ٹرمپ کے درمیان ملاقات ہوئی تھی جس کے بعد پریس کانفرنس میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کا ہتھیاروں سے پاک ہونا ضروری ہے، جس کے لیے شمالی کوریا کو امریکا کی چند شرائط پرعمل کرنا ہوگا۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا نے دھمکی دی تھی کہ امریکا نے جوہری ہتھیاروں سے دستبردارہونے پراصرارکیا توصدرٹرمپ کی کم جونگ ان سے ملاقات منسوخ کردی جائے گی۔

    قبل ازیں امریکی نائب صدر مائیک پینس نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو متنبہ کیا تھا کہ وہ اگلے ماہ صدر ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات کو سنجیدگی سے لیں ورنہ ٹرمپ معاملے سے واک آؤٹ بھی کرسکتے ہیں۔

    اس سے قبل شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن کی جانب سے بیان جاری کیا گیا تھا کہ ’امریکا یک طرفہ طور پر ہم سے مطالبہ کررہا ہے کہ شمالی کوریا اپنے ایٹمی ہتھیار ختم کردے، اب ہمیں امریکا سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے‘۔

    یہ بھی پڑھیں: کم جونگ اُن سے ملاقات سنگاپور میں ہوگی، امریکی صدر کا ٹوئٹ

    کم جونگ اُن کا بیان میں کہنا تھا کہ’12 جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے حوالے سے نظر ثانی کرنی پڑے گی‘۔

    واضح رہے کہ شمالی کوریا نے امریکی صدر کو ملاقات کی دعوت دی جیسے قبول کرکے ڈونلڈ ٹرمپ نے پوری دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا، جس کے بعد  چند روز قبل شمالی کوریا کے حکام نے اعلان کیا تھا کہ شمالی کوریا اپنی جوہری تنصیبات کو 23 اور 25 مئی کے درمیان تباہ کردے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایرانی قوم اپنی پسند کی قیادت کا انتخاب کرے، امریکی وزیر خارجہ

    ایرانی قوم اپنی پسند کی قیادت کا انتخاب کرے، امریکی وزیر خارجہ

    واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ایرانی عوام کو اپنی پسند کی قیادت کا انتخاب کرنا چاہئے، یہ ایرانی عوام کا حق بھی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق واشنگٹن میں وزارت خارجہ کے دفتر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مائیک پومپیو نے کہا کہ ہم نے ایران سے جو مطالبات کئے ہیں وہ مشکل نہیں۔

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ تہران کے بارے میں امریکا اور یورپی ملکوں کے درمیان جلد سفارتی ہم آہنگی پیدا ہوجائے گی۔

    مائیک پومپیو کے مطابق ایک ایسا گروپ موجود ہے جو جو مشترکہ مفادات اور اقدار پر کام کرتے ہوئے ہمیں اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے لاحق خطرات کا تدارک کرنے کے لیے متحد کرسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ امریکا ایران پر تاریخ کی سخت ترین پابندیاں عائد کرے گا، پابندیوں کے بعد ایران کو اپنی معیشت کی بقا کا مسئلہ پڑ جائے گا۔

    مزید پڑھیں: امریکا ایران پر تاریخ کی سخت ترین پابندیاں عائد کرے گا، امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو

    مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ ایران کے میزائل تجربات قبول نہیں ہیں، ہم ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرائیں گے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران پر نئے معاہدے کے لیے تیار ہیں، نئے معاہدے کے لیے ایران کو 12 شرائط پوری کرنا ہوں گی اور شام سے ایرانی فورسز کے انخلا اور یمن میں حوثی باغیوں کی حمایت کو ختم کرنا ہوگا۔

    امریکی وزیر خارجہ کے مطابق ایران خطے میں پراکسی وار کا سبب بن رہا ہے، ایران کو دھمکی آمیز رویہ ترک کرنا ہوگا، ایران نے جوہری معاہدے کے دوران مشرق وسطیٰ میں اثرورسوخ بڑھایا، ایران کو دوبارہ جوہری تجربوں کی جانب نہیں جانے دیں گے، ان کو یورینیم کی افزودگی روکنی ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے آئندہ ماہ ملاقات نہ ہونے کا امکان ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے آئندہ ماہ ملاقات نہ ہونے کا امکان ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے آئندہ ماہ ملاقات نہ ہونے کا امکان ہے، ملاقات سے قبل شمالی کوریا کوچند شرائط پرعمل کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں جنوبی کوریا کے صدرمون جائے ان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں صدرڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ شمالی کوریا کا ہتھیاروں سے پاک ہونا ضروری ہے، کم جونگ ان سے ملاقات آئندہ ماہ نہ ہونے کا امکان ہے،صدرٹرمپ شمالی کوریا کوچند شرائط پرعمل کرنا ہوگا۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا نے دھمکی دی تھی کہ امریکا نے جوہری ہتھیاروں سے دستبردارہونے پراصرارکیا توصدرٹرمپ کی کم جونگ ان سے ملاقات منسوخ کردی جائے گی۔


    مزید پڑھیں : امریکی نائب صدر کی شمالی کوریا کو ملاقات منسوخ کرنے کی دھمکی


    یاد رہے کہ گذشتہ روز امریکی نائب صدر مائیک پینس نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اگلے ماہ صدر ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات کو سنجیدگی سے لیں ورنہ ٹرمپ میٹنگ سے واک آؤٹ بھی کرسکتے ہیں۔

    اس سے قبل شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن کی جانب سے بیان جاری کیا گیا تھا کہ ’امریکا یک طرفہ طور پر ہم سے مطالبہ کررہا ہے کہ شمالی کوریا اپنے ایٹمی ہتھیار ختم کردے، اب ہمیں امریکا سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے‘۔

    کم جونگ اُن کا بیان میں کہنا تھا کہ’12 جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے حوالے سے نظر ثانی کرنی پڑے گی‘۔

    خیال رہے کہ آئندہ ماہ 12 جون کو شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین انتہائی اہم ملاقات سنگا ہور میں طے ہے۔

    واضح رہے کہ شمالی کوریا نے امریکی صدر کو ملاقات کی دعوت دی جیسے قبول کرکے ڈونلڈ ٹرمپ نے پوری دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا، جس کے بعد  چند روز قبل شمالی کوریا کے حکام نے اعلان کیا تھا کہ شمالی کوریا اپنی جوہری تنصیبات کو 23 اور 25 مئی کے درمیان تباہ کردے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا، شمالی کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ سے نکالنا چاہتا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    امریکا، شمالی کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ سے نکالنا چاہتا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک اور ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ سے نکالنا چاہتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک خطہ بنانے کے فیصلے پر قائم ہیں، ہمیں شمالی کوریا کی طرف سے کوئی دھمکی نہیں ملی ہے، ہم نے ایسی کوئی بات دیکھی نہ سنی، آگے کیا ہوتا ہے دیکھا جائے گا۔

    امریکی حکام نے امید ظاہر کی ہے کہ جون میں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے ساتھ امریکی صدر ٹرمپ کی متوقع ملاقات حالیہ واقعات کے باوجود منسوخ نہیں ہوگی۔

    مزید پڑھیں: شمالی کوریا کی دھمکی پر ٹرمپ انتظامیہ بھیگی بلی بن گئی

    وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز نے کہا ہے کہ اگر ملاقات کا سلسلہ ہوتا ہے تو صدر ٹرمپ اس کے لیے پوری طرح تیار ہیں اور اگر ملاقات منسوخ ہوگئی تو امریکا، شمالی کوریا پر دباؤ ڈالنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔

    شمالی کوریا کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات سے کئی امیدیں وابستہ تھیں لیکن امریکا کی جانب سے دئیے گئے حالیہ غیر ذمہ دارانہ بیان سے شدید مایوسی ہوئی ہے۔

    شمالی کوریا کے نائب وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اگر امریکا ہمیں کونے میں دھکیلنے کی کوشش کررہا ہے تاکہ ہم اپنا جوہری پروگرام ترک کردیں تو ہم ایسی ملاقات میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا کا قطری حکومت کے ایران نواز گروپوں کے ساتھ رابطوں پر تشویش کا اظہار

    امریکا کا قطری حکومت کے ایران نواز گروپوں کے ساتھ رابطوں پر تشویش کا اظہار

    واشنگٹن: امریکی حکومت نے مشرق وسطیٰ میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ایران نواز گروپوں کے ساتھ رابطوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوحہ ایران نواز گروپوں کی مدد بند کرے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ امر حیران کن ہے کہ جن گروپوں کو واشنگٹن نے دہشت گردوں کی فہرست میں شامل رکھا ہے قطر ان کی مدد کررہا ہے۔

    حال ہی میں جب امریکا نے ایران کے ساتھ جوہرے معاہدے سے علیحدگی اختیار کی تھی تو ساتھ ہی واشنگٹن نے قطر پر بھی زور دیا تھا کہ وہ ایرانی پروردہ گروپوں سے اپنے تعلقات ختم کرے۔

    امریکی حکومت کی طرف سے قطر سے مطالبہ اس وقت سامنے آیا جب یہ خبریں منظر عام پر آئیں کہ قطری حکومت اور ایران نواز گروپوں کے درمیان ای میل کے ذریعے روابط موجود ہیں۔

    مزید پڑھیں: امریکی حکومت نے ایران پر پابندیوں کا آغاز کردیا

    ای میل اسکینڈل میں انکشاف کیا گیا ہے کہ قطری حکومت کے عہدیداروں کی ایک بڑی تعداد کے ایران نواز گروپوں کے سینئر عہدیداران کے ساتھ گہرے اور دوستانہ مراسم ہیں۔

    ایک ای میل میں انکشاف کیا گیا ہے کہ قطر نے ایران ملیشیا گروپ کو بھاری رقوم ادا کی ہیں، امریکی حکام کا کہنا ہے اس طرح کا اقدام کسی طور پر قابل قبول نہیں ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکی حکومت نے ایران پر پابندیوں کا آغاز کردیا

    امریکی حکومت نے ایران پر پابندیوں کا آغاز کردیا

    واشنگٹن : امریکا نے ایران کی سپاہ پاسداران کے ساتھ تعاون کرنے شبے میں چھ ایرانی باشندوں اور تین کمپنیوں پر یواےای کی مدد سے پابندیاں عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق چھ عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے میں امریکا کے نکل جانے اور ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کے کرنے کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین کشیدگی مزید بڑھنے لگی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ امریکا کی انتظامیہ نے 6 ایرانی باشندوں اور تین کمپنیوں پر ایران کی سپاہ پاسداران سے روابط کے الزام پر پابندیاں لگادی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیر خزانہ اسٹون مونچن کا کہنا تھا کہ امریکا نے حالیہ عائد کی پابندیوں میں ان افراد کو ہدف بنایا ہے جو ایران کو ڈالرز کی صورت میں رقم فراہم کرتے ہیں، جس کا استعمال سپاہ پاسداران امریکا اور اس کے حامیوں کے خلاف کرتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر خزانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ایران کا سرکاری بینک بھی سپاہ پاسداران کی ڈالرز تک رسائی حاصل کرنے میں تعاون فراہم کررہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ امریکی محکمہ خزانہ نے ان افراد کے نام بتانے سے انکار کردیا البتہ ان کا کہنا تھا کہ جن افراد پر پابندی عائد کی گی ہے وہ سب ایرانی ہیں۔

    امریکا کی وزیر خزانہ اسٹون مونچن کا کہنا تھا کہ مذکورہ کمپنیوں اور افراد پر متحدہ عرب امارات کے ساتھ مل کر پابندی عائد کی گئی ہے جس کے بعد کسی بھی کمپنی یا ملک کو جرت نہیں ہوگی کہ وہ ایران کے ساتھ تعلق رکھے۔

    امریکی وزیر خزانہ کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ ایرانی حکومت اور ایران کے سرکاری بینک نے متحدہ عرب امارات کے اداروں تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی تاکہ سپاہ پاسداران اور خطے میں منفی سرگرمیاں انجام دینے والے ایرانی حمایت یافتہ گروہوں کو ڈالرز اور اسلحے کی صورت میں مدد پہنچائی جاسکے۔

    اسٹون مونچن کا کہنا تھا کہ امریکا ایران کی سپاہ پاسداران کے تمام ذرائع آمدنی بند کردے گا جس کے ذریعے پاسداران کا مالی استحصال کیا جائے گا۔

    ایران کی سپاہ پاسداران

    یاد رہے کہ سنہ 1979 میں انقلاب اسلامی کے وقوع پذیر ہونے کے بعد سپاہ پاسداران کو وجود میں لایا گیا تھا تاکہ اسلامی نظام، مقدسات اور اقدار کا کسی بھی جگہ تحفظ کیا جاسکے، سپاہ پاسداران ایران کی بڑی سیاسی اور اقتصادی قوت بھی ہے۔

    خیال رہے کہ ایران کی سپاہ پاسداران بہت مضبوط ہے اور ملک کی قومی سلامتی کو خطرہ درپیش ہوتو پولیس اور خفیہ ادارے اس کا مقابلہ کرتے ہیں لیکن اگر صورت حال بہت کشیدہ ہوجائے حکومت اور سیکیورٹی ادارے معاملات سپاہ پاسداران کے حوالے کردیتے ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران پر عائد کردہ اقتصادی پابندیوں کا مقصد بھی سپاہ پاسداران اور اس کے خصوصی دستے القدس بریگیڈ کو کمزور کرنا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سپاہ پاسداران پر ’بدعنوان دہشت گرد فورس قرار دیا تھا‘ اور گذشتہ برس اکتوبر میں پابندیوں کے ذریعے مذکورہ مسلح گروہ کو نشانہ بنانے کا عندیہ دیا تھا۔

    یاد رہے کہ ایران پر عائد کردہ اقتصادی پابندیوں کا دوبارہ اطلاق امریکی صدر نے جوہری معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کرنے کے بعد ہوا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا نے سنہ 2015 میں طے ہونے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی کا اعلان رواں ماہ مئی میں کیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کے بعد سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا تھا کہ ’امریکا نے ایٹمی سے علیحدگی اختیار کرکے بہت بڑی غلطی کی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایران جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کا کوئی ارادہ نہیں، برطانوی وزیر خارجہ

    ایران جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کا کوئی ارادہ نہیں، برطانوی وزیر خارجہ

    لندن: برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے علیحدگی کے فیصلے کے باوجود برطانیہ ایرانی جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے کیا جانے والا اعلان برطانیہ کے جائزے کو متاثر نہیں کرے گا۔

    بورس جانسن نے کہا کہ جب تک بین الاقوامی معائنہ کار یہ کہیں گے کہ ایران معاہدے پر کاربند ہے اس وقت تک برطانیہ اس معاہدے کی مکمل پاسداری کرے گا۔

    واضح رہے کہ ایران جوہری معاہدے پر برطانیہ، فرانس، جرمنی نے ٹرمپ کو قائل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی تاہم یہ کاوشیں بروئے کار نہ آسکیں۔

    برطانوی وزیر خارجہ نے امریکا پر زور دیا کہ وہ کوئی ایسا قدم نہ اُٹھائے جس سے دیگر فریقوں کے لیے ایران کے ساتھ معاہدے پر عمل جاری رکھنے میں رکاوٹ پیدا ہو۔

    مزید پڑھیں: امریکی صدر ٹرمپ کا ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان

    خیال رہے کہ سابق امریکی صدر بارک اوباما نے ایران سے جوہری معاہدے سے نکلنے کے ٹرمپ کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنا گمراہ کن اور سنگین غلطی ہے۔

    یاد رہے کہ فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون، برطانوی وزیراعظم تھریسامے اور جرمن چانسلر کی طرف سے مشترکہ بیان جاری کیا گیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں صدر ٹرمپ کے اس فیصلے پر بہت پچھتاوا ہے۔ اس سے دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کی تمام کوششوں پر پانی پھر جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ برقرار رکھیں گے، یورپی رہنماؤں کا عزم

    ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ برقرار رکھیں گے، یورپی رہنماؤں کا عزم

    پیرس: امریکا کے اتحادی یورپی ملکوں فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ برقرار رکھیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی حکام کا کہنا ہے کہ فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے اعلیٰ حکام سے ملاقات طے پاگئی ہے، جس میں مستقبل میں معاہدے پر عملدرآمد جاری رکھنے کے طریقے کار پر بات کی جائے گی۔

    مشترکہ بیان میں پانچوں ملکوں نے کہا ہے کہ انہیں امریکی فیصلے پر تشویش اور تحفظات ہیں، فرانس کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا کے نکلنے سے معاہدہ ختم نہیں ہوا بدستور برقرار ہے، فرانسیسی صدر ایرانی ہم منصب سے ٹیلی فون پر گفتگو کریں گے تاکہ معاہدے کے مستقبل پر بات چیت کی جاسکے۔

    فرانسیسی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ایران معاہدے میں درج شرائط کی پابندی کررہا ہے اور اس کے باوجود معاہدے سے امریکا کے نکلنے سے خطے میں عدم استحکام کا خدشہ ہے۔

    یورپی یونین کا کہنا ہے کہ وہ معاہدے پر کاربند رہے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ جب تک ایران جوہری معاہدے پر عمملدرآمد کررہا ہے، اس پر وہ اقتصادی پابندیاں دوبارہ عائد نہ کی جائیں جو معاہدے سے قبل نافذ تھیں۔

    جرمنی کے وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے ٹرمپ کے اعلان پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ یہ بالکل واضح نہیں کہ امریکی حکام کے ذہن میں معاہدے کے متبادل کے طور پر کیا چل رہا ہے۔

    امریکا کا قریب ترین یورپی اتحادی برطانیہ پہلے ہی ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ برقرار رکھنے کی حمایت کرچکا ہے، برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے رواں ہفتے اس معاملے پر امریکی حکام سے بات چیت کے لیے واشنگٹن ڈی سی کا دورہ بھی کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ٹرمپ کی ایران جوہری معاہدے سے علیحدگی، خام تیل کی قیمت میں اضافہ اور سونے کی قیمت میں کمی

    ٹرمپ کی ایران جوہری معاہدے سے علیحدگی، خام تیل کی قیمت میں اضافہ اور سونے کی قیمت میں کمی

    سنگاپور : امریکہ کی جانب سے ایران نیو کلیئر ڈیل سےعلیحدگی کے اعلان کے بعد خام تیل کی قیمت میں اضافہ جبکہ سونے کی قیمت میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے خود کو علیحدہ کرنے کا اعلان کردیا،جس پر اقوام متحدہ سمیت یورپی ممالک نے امریکی اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    جوہری معاہدے سے علیحدگی کے اعلان کے بعد عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں دو فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، امریکی خام تیل کی قیمت میں ایک ڈالر61سینٹس کا اضافہ ہوا اور خام تیل کی قیمت 70ڈالر67 سینٹس فی بیرل ہوگئی جبکہ برنیٹ خام تیل کی قیمت ایک ڈالر88 سینٹس اضافے کے ساتھ 76 ڈالر75 سینٹس فی بیرل ہوگئی۔

    اسی طرح سونے کی عالمی قیمت میں دو ڈالر تیس سینٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی، جس کے بعد سونے کی فی اونس قیمت 1311ڈالر 41 سینٹس ہوگئی۔

    یاد رہے پیر کو عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا ، جس کے بعد خام تیل کی قیمت ساڑھے 3سال کی بلند ترین سطح پر آگئی تھی۔

    دوسری جانب عالمی مارکیٹ میں سرمایہ کاربھی تشویش کا شکار ہیں، آج ٹریڈنگ کے آغاز پر بیشتر ایشیائی حصص بازاروں میں مندی کا رجحان ریکارڈ کیا گیا، جاپان، کورئین،اور چینی اسٹاک مارکیٹ میں میں نمایاں کمی دیکھی گئی جبکہ آئل اینڈگیس کمپنیز ریفائنریز کے حصص میں نمایاں تیزی ریکارڈ کی گئی۔


    مزید پڑھیں : امریکی صدر ٹرمپ کا ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان


    یاد رہے کہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کا ایران کے ساتھ مغربی ممالک کا جوہری معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حقیقت میں اس معاہدے کے تحت ایران کو یورینیم افزودگی کی اجازت مل گئی تھی،ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سے روکنا ہوگا، ایران ایک دہشت گرد ملک ہے جو دنیا بھر میں دہشت گردی میں ملوث ہے۔

    امریکی صدر نے اپنے مخصوص اندازمیں ایران کودھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کے جوہری خطرے کو مکمل طورپر ختم کریں گے اوراس بارے میں اتحادیوں کے ساتھ مل کرکام کریں گے۔

    صدرٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران سے جوہری معاہدہ امریکا کے لئے باعث شرمندگی تھا۔

    خیال رہے کہ ایران سے 2015 میں جرمنی،فرانس،برطانیہ اورامریکا نے جوہری معاہدہ کیا تھا، معاہدے پرچین اورروس نے بھی دستخط کئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا، ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم نہ کرے: برطانوی وزیر خارجہ کی اپیل

    امریکا، ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم نہ کرے: برطانوی وزیر خارجہ کی اپیل

    لندن: برطانیہ کے وزیر خارجہ بورس جانسن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپیل کی ہے کہ وہ ایران کے ساتھ ماضی میں ہونے والا جوہری معاہدہ ختم نہ کرے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیا، بورس جانسن کا کہنا تھا کہ یقیناً معاہدے میں خامیاں موجود ہیں لیکن انہیں بجائے منسوخ کرنے کے خامیاں ختم کی جاسکتی ہیں، میں جرمنی اور فرانس کے ساتھ مل کر ٹرمپ حکومت کو معاہدہ برقرار رکھنے پر قائل کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔

    برطانوی وزیر خارجہ ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے امریکا پہنچ گئے

    ان کا مزید کہنا تھا کہ معاہدے نے ایران کے جوہری عزائم کو "ہتھکڑی” لگادی ہے اور اگر معاہدہ ختم کیا گیا تو اس کا فائدہ صرف ایران کو ہی ہوگا، امید ہے امریکی صدر کو اپنے موقف پر قائل کر لیں گے، جبکہ اتحادی ممالک کی جانب سے بھی امریکی صدر پر دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

    خیال رہے کہ ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے کی منسوخی کے حوالے سے امریکا اور ایران کے درمیان حالات پھر کشیدہ ہونے لگے ہیں، برطانیہ کے وزیر خارجہ بورس جانسن ایٹمی معاہدے سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ سے گفتگو کرنے کے لیے سرکاری دورے پر امریکا میں موجود ہیں جہاں وہ جلد امریکی صدر سے ملیں گے۔

    جوہری سمجھوتہ: امریکی صدر کے فیصلے کا توڑ تیار کرلیا، ایرانی صدر حسن روحانی

    واضح رہے کہ جرمنی، برطانیہ اور فرانس موجودہ معاہدے پر متفق ہیں جس کے ذریعے ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکا جاسکتا ہے جبکہ اقوام متحدہ بھی امریکا کو ایٹمی معاہدے کو ختم کرنے کے خطرناک نتائج سے خبردار کرچکا ہے۔

    یاد رہے کہ سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور صدرات میں فرانس، برطانیہ، چین، روس، جرمنی، امریکا اور ایران کے درمیان جوہری ہتھیار کے حصول کو ترک کرنے کا معاہدہ طے ہوا جس کے تحت عالمی طاقتوں نے ایران پر لگائی گئی اقتصادی پابندیوں میں نرمی کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔