Tag: Trump

  • امریکی صدر کا میکسیکو کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدہ ختم کرنے کا عندیہ

    امریکی صدر کا میکسیکو کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدہ ختم کرنے کا عندیہ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدہ ختم کرنے کا عندیہ دے دیا۔

    ان خیالات کا انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کیا، ٹرمپ نے کہا کہ لوگ قافلوں کی صورت میں امریکا میں داخل ہورہے ہیں، ری پبلی کن ارکان امیگریشن کے لیے قوانین سخت کرنے ہوں گے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈاکا پروگرام پر کسی بھی ڈیل سے انکار کردیا، ڈاکا پروگرام پر فیصلے کے لیے صدر ٹرمپ نے کانگریس کو چھ ماہ کا وقت دے رکھا ہے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ امیگرنٹس کا ڈاکا معاہدہ اب نہیں رہے گا، میکسیکو کے ساتھ امریکی سرحد خطرناک ہوتی جارہی ہے، احمق لبرل قوانین کی وجہ سے بارڈر پیٹرول ایجنٹ کام نہیں کرپارہے ہیں۔

    واضح رہے کہ ڈاکا پروگرام سابق امریکی صدر اوباما کے دور میں 2012 میں وضح کیا گیا تھا اور موجودہ صدر ٹرمپ نے گزشتہ موسم خزاں میں اسے منسوخ کرنے کی کوشش کی تھی۔

    یہ قانون ان لوگوں کے بارے میں تھا جو اپنے بچپن میں والدین کے ساتھ امریکا آئے تھے اور ان کے والدین کے پاس قانونی دستاویزات نہیں تھیں، اس قانون کے تحت وہ ڈی پورٹ ہونے سے بچتے رہے اور کام کرنے کا اجازت نامہ ملتا رہا۔

    صدر ٹرمپ نے ڈیموکریٹ ارکان کانگریس کو یہ پیشکش کی تھی کہ وہ ڈاکا پر کوئی معاہدہ کرنے پر غور کرسکتے ہیں، بشرطیکہ جواب میں ڈیموکریٹک ارکان میکسیکو کے ساتھ سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کے لیے فنڈز منظور کرنے میں پبلکنز کا ساتھ دیں۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان دونوں ایسٹر تہوار منانے کے لیے ان دنوں پام بیچ فلوریڈا میں اپنے ریزارٹ پر چھٹیاں گزار رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • صدر ٹرمپ نے شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا اعلان کردیا

    صدر ٹرمپ نے شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا اعلان کردیا

    دمشق/ورجینیا: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام سے اپنی افواج واپس بلانے کا اعلان کردیا، فوجی اہلکار جلد اپنی سرزمین پر واپس پہنچ جائیں گے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدر ڈونلڈ کا ریاست ورجینیا کے شہر رچمونڈ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شام میں امریکی فوج کا کام داعش کو شکست دینا تھا، فوج نے یہ کام بخوبی انجام دیا ہے اور فوجی اہلکار جلد اپنی سرزمین پر واپس پہنچ جائیں گے۔

    ٹرمپ کے جاری کردہ بیان کے دو گھنٹے بعد ہی پینٹاگون کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکی فوج کو سیریا میں رہنے کی ضرورت ہے جب تک آخری دہشت گرد کا خاتمہ نہ ہوجائے، اس وقت 2000 سے زائد امریکی فوجی سیریا میں موجود ہیں۔

    بریفنگ کے دوران صحافیوں نے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ہیدر نوئرٹ سے سوال کیا کہ صدر نے شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا اعلان کیا ہے، فوجی کب تک وطن واپس پہنچ جائیں گے تو ترجمان نے ٹرمپ کے اعلان سے لاعلمی کا اظہار کیا۔

    قبل ازیں شام میں ایک امریکی سمیت 2 اتحادی فوجی ہلاک جبکہ 5 زخمی ہوگئے، امریکی حکام کی جانب سے شامی شہر منج میں ایک امریکی فوجی کی ہلاکت کی تصدیق کردی گئی ہے، شامی حکومت نے باغی گروہ جیش الاسلام کو غوطہ چھوڑنے کے لیے 72 گھنٹے کی ڈیڈ لائن دے دی ہے۔

    شامی ٹی وی کے مطابق اس گروپ کے کچھ ارکان ابھی تک مشرقی غوطہ میں واقع قصبے دوما میں ہی ہیں، دمشق کے نواحی علاقے مشرقی غوطہ میں موجود آخری باغی گروہ نے ایسی رپورٹوں کو مسترد کردیا ہے کہ اس نے دوما کا قصبہ چھوڑنے کے حوالے سے روس سے کوئی معاہدہ کیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • روس کا 60 امریکی سفارتکاروں کی بے دخلی کا اعلان

    روس کا 60 امریکی سفارتکاروں کی بے دخلی کا اعلان

    ماسکو: روس کا 60 امریکی سفارتکاروں کی بے دخلی کا اعلان، روس نے سینٹ پیٹرز برگ میں امریکی قونصل خانہ بھی بند کرنے کا اعلان کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سفارت کاروں کی بے دخلی پر روس کا امریکا کو ترکی بہ ترکی جواب، روس نے 60 امریکی سفارتکاروں کی بے دخلی کا نوٹس امریکی سفیر کو طلب کرکے تھما دیا۔

    روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ امریکی سفیر کو آج طلب کرکے نوٹس دے دیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ یہ اقدام روسی سفارتکاروں کی بے دخلی کا جواب ہے، روسی وزیر خارجہ نے امریکی سفارتکاروں کو 5 اپریل سے پہلے ملک چھوڑنے کا حکم بھی دے دیا۔

    سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے پر منہ توڑ جواب دیں گے: روسی وزارت خارجہ

    چند روز قبل امریکا نے برطانیہ میں رہائش پذیر سابق روسی جاسوس اور ان کی بیٹی پر اعصابی گیس کے حملے کے ردعمل میں 60 روسی سفارتکاروں کی بے دخلی کا حکم جاری کرتے ہوئے امریکی شہر سیٹل میں واقع قونصلیٹ کو بند کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔

    امریکا کے علاوہ کینیڈا، برطانیہ سمیت کئی یورپی ممالک نے بھی روسی سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا جس کے جواب میں روس نے بھی ہر ملک کے خلاف بھرپور کارروائی کا اعلان کیا تھا۔

    اس سے قبل برطانیہ نے بھی 23 روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے جواب میں روس نے بھی برطانیہ کے اتنے ہی سفارتکاروں کی بے دخلی کا حکم جاری کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکی فوج میں ٹرانس جینڈرز کی بھرتی پر پابندی عائد

    امریکی فوج میں ٹرانس جینڈرز کی بھرتی پر پابندی عائد

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنس تبدیل کرنے والے بیشتر لوگوں کے لیے فوج میں خدمات انجام دینے پر پابندی عائد کردی۔

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دفاع اور ہوم لینڈ سیکیورٹی کے وزرا اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ خواجہ سرا کی فوج میں رسائی یا انہیں فوج میں برقرار رکھنے کے لیے فوج کی کارکردگی کے لیے بڑا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

    ٹرانس جینڈرز کی امریکی فوج میں بھرتی پر پابندی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ان کی طبی ادویات یا سرجری سمیت خاصا زیادہ طبی علاج درکار ہوتا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ اقدام کئی قانونی رکاوٹوں کی وجہ سے رکا ہوا تھا اور پینٹا گون نے جنوری تک ایسے افراد کی فوج میں بھرتی جاری رکھی ہوئی تھی۔

    اس پابندی کو لے کر ٹرمپ پر شدید تنقید کی جارہی ہے، سیاست دانوں، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور ایل جی پی ٹی کے سرگرم کارکنوں نے ٹرمپ کے فیصلے پر تنقید شروع کردی ہے۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ نے گزشتہ سال یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ ایسے لوگوں کی فوج میں شمولیت پر پابندی لگا دیں گے جو سابق صدر بارک اوباما کی جانب سے ٹرانس جینڈرز کو فوج میں شامل کرنے کی منسوخی کا ایک اقدام ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی آرمی میں پہلے سے بھرتی ٹرانس جینڈرز اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے، رپورٹ کے مطابق اس وقت امریکی آرمی میں 15500 کے قریب ٹرانس جینڈرز بھرتی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ٹرمپ سے تعلقات چھپانے کے لیے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں، امریکی اداکارہ

    ٹرمپ سے تعلقات چھپانے کے لیے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں، امریکی اداکارہ

    واشنگٹن: امریکی اداکارہ اسٹورمی ڈینیلئز کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تعلقات چھپانے کے لیے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں، ٹرمپ نے اداکارہ کے الزامات کی تردید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق تند و تیز بیانات ہوں یا نت نئے اسکینڈل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق کوئی نہ کوئی متنازع بات سامنے آتی رہتی ہے، اس بار امریکی اداکارہ اسٹورمی نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر ٹرمپ سے تعلق منظر عام پر نہ لانے کے لیے ڈرایا دھمکایا گیا۔

    اداکارہ اسٹورمی ڈینیئلز نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا ہے کہ صدر ٹرمپ سے تعلق کو چھپانے کے لیے قتل کی دھمکیاں دی گئیں، دو ہزار چھ سے دو ہزار سات تک صدر ٹرمپ سے تعلقات رہے۔

    اسٹورمی نے مزید کہا کہ دو ہزار گیارہ میں اجنبی شخص نے بیٹی کے سامنے دھمکیاں دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کو تنہا چھوڑ دو ورنہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھو گی۔

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے امریکی صدر ٹرمپ کے اداکارہ اسٹورمی سے تعلقات کو بے بنیاد قرار دیا گیا ہے، ٹرمپ نے بھی الزامات کی سختی سے تردید کردی ہے۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ کے پرسنل وکیل مائیکل کوہین کی جانب سے ٹرمپ سے تعلقات کو چھپانے کے لیے 130000 ڈالرز کی خطیر رقم 2016 میں الیکشن سے کچھ وقت قبل اسٹورمی کو ادا کی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل میلانیا ٹرمپ کا اپنے خاوند کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد کہنا تھا کہ ٹرمپ خواتین کی عزت کرتے ہیں، لیکن وہ اپنا دفاع کررہے ہیں کیونکہ یہ سب جھوٹ ہے، اسکینڈل ٹرمپ کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے سامنے لایا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا:جان بولٹن کومشیرنامزد کرنےپراسرائیل کا خیرمقدم

    امریکا:جان بولٹن کومشیرنامزد کرنےپراسرائیل کا خیرمقدم

    واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جان بولٹن کو قومی سلامتی کا مشیر مقرر کرنے پر اسرائیلی حکام کا ٹرمپ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہنا تھا کہ موجودہ امریکی صدر زیادہ اسرائیل دوست ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو روز قبل اقوام متحدہ میں امریکا کے سابق سفیر جان بولٹن کو قومی سلامتی کا مشیر منتخب کیا تھا۔

    صدر ٹرمپ نے بش دور میں اقوام متحدہ میں تعینات کیے گئے سفیر اور سخت گیر سوچ رکھنے والے جان بولٹن کو جنرل میک ماسٹر کی جگہ قومی سلامتی کا مشیر نامزد کیا تھا۔

    جان بولٹن کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ اسرائیل کے حامی اور ایران کے بہت بڑے مخالف ہیں۔ جان بولٹن نے اسرائیل کی حمایت میں یہ بیان بھی دیا تھا کہ مسئلہ فلسطین پے پر امریکا کا تجویز کردہ دو ریاستی نظریہ تجویز کیا تھا وہ دم توڑ گیا ہے۔

    اسرائیل میں سخت گیر دائیں بازو کی جماعت جوئش ہوم پارٹی اور اسرائیلی وزیر اعظم بن یامن نیتن یاہو کی لیکود پارٹی کے وزراء نے جان بولٹن کی نامزدگی کا خیر مقدم کیا ہے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم بن یامن نیتن یاہو

    نیتن یاہوکا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اوران کی کابینہ سمیت تمام امریکی حکام امریکا کی تاریخ میں سب سے زیادہ اسرائیل دوست ثابت ہورہے ہیں۔

    اسرائیل کے وزیرِ تعلیم نفتالی بینٹ جو جوئش پارٹی کے سربراہ بھی ہیں ان کا اپنے ٹویٹر پیغام میں کہنا تھا کہ جان بولٹن ایک غیر معمولی سکیورٹی ماہر ہیں، تجربہ کار سفارت کار اور سب سے بڑھ کر اسرائیل کے ایک گہرے اور قریبی دوست ہیں۔

    اسرائیل کے وزیرِ انصاف کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ اپنی اسرائیل دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے مسلسل اسرائیل کے سچے اور کھرے دوستوں کو اہم عہدوں پر فائز کر رہے ہیں۔

    دوسری طرف فلسطینی حکام نے اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے بولٹن کی نامزدگی کی سخت مذمت کی ہے۔ فلسطین کے ترجمان حنان اشروی کا کہنا تھا کہ بولٹن کی فلسطین مخلاف سوچ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے اور وہ اُس وقت سے فلسطین کے مخالف ہیں جب وہ اقوام متحدہ میں امریکا کےسفیر تھے اوراسرائیل کے ہر ناجائز موقف کا بڑھ چڑھ کر دفاع کرتے تھے۔

    فلسطین کی ترجمان جنان اشروی

    ان کا کہنا تھا کہ جان بولٹن کو قومی سلامتی کا مشیر بنانے کے بعد ٹرمپ انتظامیہ انتہا پسند صہونی اور بنیاد و نسل پرست مسیحّوں کا حصہ بن گئی ہے، ٹرمپ انتظامیہ کا یہ اقدامات کرنا فلسطین کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتے ہیں۔

    امریکہ کے سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے زمانے میں وہ اقوام متحدہ کے سفیر تھے جہاں وہ اپنی تُند و تیز بیانات اور اسرائیل کی حمایت کرنے کی وجہ سے متازع حیثیت اختیار کر گئے تھے۔

    امریکی جریدے کے مطابق میں سنہ2009 میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں انھوں نے کہا تھا کہ مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل پیدائش سے پہلے ہی مر چکا ہے۔ اسی مضمون میں انھوں نے تجویز کیا تھا کہ فلسطینی علاقوں کو مصر اور اردن کے حوالے کر دینا چاہیے۔

    انھوں نے کہا تھا کہ اس مسئلہ کو حل کرنے کے لیے تین ریاستی حل کے بارے میں سوچنا چاہیے جہاں غزہ کی پٹی کو مصر کو اور مغربی حصّہ چند تبدیلیوں کے ساتھ اردن کے حوالے کر دینا چاہیے۔

    جان بولٹن کا مسئلہ فلسطین کے حوالے کیا گیا ٹویٹ

     

    جان بولٹن نے اسرائیل میں امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کیے جانے کے ٹرمپ فیصلے کی بھی بڑے زور شور سے حمایت کی تھی۔ انھوں نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا تھا کہ ‘یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم نہ کر کے ہم ایک مغالطے کا شکار تھے‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • امریکا میں بم دھماکوں میں ملوث ملزم نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا

    امریکا میں بم دھماکوں میں ملوث ملزم نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا

    آسٹن: امریکی ریاست ٹیکساس میں بم دھماکوں میں ملوث 24 سالہ مشتبہ ملزم نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ٹیکساس میں ہونے والے بم دھماکوں میں ملوث ملزم نے آسٹن میں پولیس کارروائی کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا لیا، ملزم کی گرفتاری کے لیے پولیس نے علاقے کا محاصرہ کیا تو ملزم نے گرفتاری سے بچنے کے لیے خود کو ہلاک کیا۔

    امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے اہلکاروں نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا، جبکہ دھماکے کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار بھی زخمی ہوا۔

    امریکی پولیس کا کہنا ہے کہ مشتبہ ملزم نے رواں ماہ شہر کے مختلف مقامات پر 6 دھماکے کیے تھے، ملزم پارسل بیگ میں دھماکہ خیز مواد رکھ کر دھماکے کرتا تھا، بم دھماکوں کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔

    پولیس نے گزشتہ شب کوریئر سروس کے ایک اسٹور سے پارسل بک کراتے ہوئے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ملزم کی تصاویر حاصل کی تھیں، جس میں وہ وگ لگائے ٹوپی پہنا ہوا تھا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں بم دھماکوں میں ملوث مشتبہ ملزم کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے تحقیقاتی اداروں کے اقدام کو سراہا۔

    ایف بی آئی کے سربراہ کرس کومبز کا کہنا ہے کہ ملزم کے بارے میں مزید تحقیقات کی جارہی ہیں کہ ملزم اکیلے ہی بم دھماکوں میں ملوث ہے یا اس کا ساتھ کوئی گروہ ملوث ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • دنیا کے 180 ممالک میں دولاکھ سے زائد امریکی فوجی موجود ہیں

    دنیا کے 180 ممالک میں دولاکھ سے زائد امریکی فوجی موجود ہیں

    وانشگٹن:ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس کو دی گئی خفیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے‘امریکا کے دو لاکھ سے زائد فوجی اس وقت دنیا کے 180 ممالک میں کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا میں عالمی قوانین کی پاسداری پر سب سے زیادہ زور دینے والا ملک امریکہ خود کسی بھی ملک کے سرحدی قوانین کو خاطر میں نہیں لاتا ہے۔

    حال ہی میں برطانیہ میں سابق روسی جاسوس کے قتل کے بعد امریکا نے روس پر عالمی قوانین کی خلاف کا الزام عائد کیا تھا اوراس بات پرزور دیا تھا کہ یقینی بنایا جائے کہ روس آئندہ کسی بھی ملک کے سرحدی قوانین کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔  دوسری جانب امریکا خود کتنے ہی ممالک کے سرحدی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔

    اکتوبر 2017 میں نائیجریا میں ایک حملے دوران 4 امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے، ہلاک ہونے والے امریکی فوجی افریقی ملک مالی کی سرحد پرہونے والی ایک کارروائی میں شامل تھے۔

    نائیجریا میں امریکی فوجیوں کا مارا جانا امریکا کے لیے کسی بڑے جھٹکے سے کم نہیں تھا۔ اس بات کا شاید ہی کسی کو علم ہو کہ امریکا نائیجریا میں بھی آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔

    دنیا کے سب سے طاقتور سمجھے جانے والے ملک امریکا کے 180ممالک میں 2لاکھ سے زائد فوجی مختلف کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ تاہم، ان میں سے صرف سات ممالک ایسے ہیں جہاں امریکی فوجی کسی نہ کسی حوالے سے فعال کردار ادا کرتے نظر آتے ہیں۔

    صومالیہ

    سن 1993 کے تلخ تجربات سے گزرنے کے بعد بھی امریکا کے 300 سے زائد فوجی صومالیہ میں سرگرم شدت پسند تنظیم الشباب کے خلاف کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس وقت الشباب کے سربراہ محمد فرح عیدید کو پکڑنے کے لیے آپریشن کررہے ہیں۔

    صومالیہ

    امریکا کو آپریشن کے آغاز میں ہی واضح ہوگیا تھا کہ صومالیہ میں فوجی آپریشن مشکلات کا شکار ہوگا۔ اس مہم کے دوران اب تک18 امریکی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔

    افغانستان

    امریکا سن2001 میں تباہ ہونے والا ورلڈ ٹریڈ ٹاور

    امریکا نے افغانستان میں 11 ستمبر سن 2001 میں ورلڈ ٹرید ٹاور پر ہونے والے حملوں کو بہانہ بنا کر افغان سرزمین پرالقائدہ، طالبان اور دیگر جنگجؤ گروہوں کے خلاف جوابی کارروائی کے لیے اپنے فوجیوں کو بیھجا تھا۔

    افغانستان

    امریکا کو افغانستان میں طالبان، القائدہ، اور حقانی نیٹ ورک کی سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ امریکا کو افغانستان میں طویل جنگ لڑنا پڑی جو ابھی تک جاری ہے۔ افغانستان میں اس بھی 13،329 امریکی فوجی موجود ہیں۔

    شام

    شام

    عراق کے بعد شام کی سرزمین کو امریکا نے اپنی کارروائی کے لیے منتخب کیا اور سن 2017 میں امریکا کی زیر قیادت بین الاقوامی فورسز نے انتہاپسندوں کے خلاف کارروائی کی غرض سے شام پرحملہ کیا تھا جوآج بھی جاری ہے شام میں 1500 سے زائد امریکی فوجی آج بھی کارروائیاں انجام دے رہے ہیں۔

    عراق

    امریکا نے کیمیائی ہتیھاروں کو جوازبنا کرعراقی حکومت کے خلاف حملوں جنگ شروع کی تھی صدام حسین کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد امریکا نے داعش کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

    عراق

    سرزمین عراق امریکی جنگ کے بعد سے عدم استحکام کا شکار ہے اوراب دولت اسلامیہ کو ملک بھرمیں تشدد کا سبب کہا جاتا ہے۔ عراق میں تاحال امن وامان کی صورت حال خراب ہے اورامریکی فوجی بڑی تعداد میں وہاں موجود ہیں۔

    یمن

    کانگریس کو بیجھی گئی ڈونلڈ ٹرمپ کی رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ یمن جنگ میں حوثی باغیوں کے خلاف امریکی فوجی موجود ہیں سعودی عرب کی قیادت میں جاری آپریشن میں فورسز کو مدد فراہم کررہے ہیں۔

    یمن

     

    یہ مدد صرف فوجی سطح پر نہیں بلکہ انٹیلی جنس کی معلومات فراہم کرنے کی سطح پر بھی ہے۔

    لیبیا

    لیبیا

    لیبیا میں سابق صدر کرنل معمر قذافی کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے بد امنی پھیلی ہوئی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کانگریس کو بھیجی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی فوجی لیبیا میں نام نہاد تنظیم دولت اسلامیہ کے خلاف برسرپیکار ہے۔ البتہ یہاں امریکی فوجیوں کی تعاد کم ہے۔

    نائیجریا

    افریقی ملک نائیجریا میں امریکا کے تقریباً 500 فوجی سرگرم ہیں جو اکتوبرسن 2017 میں میں چار امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد دولت اسلامیہ کے خلاف مہم میں حصّہ لینے نائیجریا آئے تھے۔

    نائیجریا

    امریکا میں ان فوجیوں کی اموات کے بارے میں بھی بحث بھی جاری ہے۔ مغربی افریقی ملک نائیجر میں امریکی فوجیوں کی موجودگی بہت سے لوگوں کے لیے ایک نئی بات تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیےسوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ٹرمپ کا پیوٹن کو فون، صدارتی انتخابات جیتنے پر مبارک باد

    ٹرمپ کا پیوٹن کو فون، صدارتی انتخابات جیتنے پر مبارک باد

    ماسکو: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدارتی انتخابات میں کامیابی پر ولادی میر پیوٹن کو ٹیلی فون کرکے مبارک باد دی ہے.

    تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ولادی میرپوٹن کو مبارکباد دی۔ روسی حکومت کے ایک بیان کے مطابق امریکی صدر نے روسی صدر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور ایک سمٹ منعقد کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔

    یاد رہے کہ اتوار کے روز صدارتی الیکشن میں ولادی میر پیوٹن چوتھی بار واضح برتری کے ساتھ صدر منتخب ہوئے تھے، انھوں نے الیکشن میں 74 فیصد ووٹ حاصل کیے. اس جیت کے بعد وہ وہ مزید 6 سال تک روس کے صدر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے.

    65 سالہ ولادی میر پیوٹن 1999 سے وزیراعظم اور پھر صدر کی حثیثت سے روس کی سربراہی کررہے ہیں. ان کا دور اقتدار اٹھارہ برس پر محیط ہے. یاد رہے، صدارتی الیکشن کے نتائج کے مطابق پیوٹن کو گذشتہ صدارتی انتخاب کے مقابلے میں زیادہ ووٹ ملے ہیں۔ 2012 میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں انہیں 64 فیصد ووٹ ملے تھے۔


    ولادی میر پیوٹن چوتھی بار روس کے صدر منتخب


    خیال رہے کہ روس کے اپوزیشن رہنما اور پیوٹن کے سب سے بڑے حریف الیکسی نیوالنی پر ان انتخابات میں حصہ لینے پرپابندی تھی۔

    تجزیہ کار پیوٹن کی روس اور خطے پر گرفت اور چین سے بڑھتے تعلقات کی وجہ سے دنیا کا طاقتور ترین شخص تصور کرتے ہیں. واضح رہے کہ روسی میں اطلاعات تک رسائی دشوار ہے۔ یورپ اور مغرب کو وہاں‌ رونما ہونے والے واقعات کے بارے میں‌ زیادہ معلومات نہیں. اس اطلاعاتی جبر کے باعث مغرب میں‌ پیوٹن کو ایک آمر کے روپ میں‌ دیکھا جاتا ہے.


    برطانوی جاسوس کو زہر دینے کا الزام بے بنیاد اور من گھڑت ہے، پیوٹن


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ٹرمپ کی منشیات فروشوں کو سزائے موت دینے کی تیاری

    ٹرمپ کی منشیات فروشوں کو سزائے موت دینے کی تیاری

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نشہ آور اشیاء اور ان ادویات کی روک تھام کے لیے منصوبہ تیار کیا ہے، جس میں سزائے موت دینے کی تجویز بھی شامل ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ کے اس منصوبے کے تحت محکمہ انصاف کی کوشش ہوگی کہ منشیات فروشی کا کاروبار کرنے والوں کے لیے سزائے موت کو بحال کرایا جائے کیونکہ موجودہ قانون اس کی اجازت دیتا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کی خواہش ہے کہ ایسے منشیات فروشوں کو بھی سخت سزائیں دی جائیں جن کے پاس سے کم مقدار میں نشہ آور اشیاء برآمد ہوں، اگلے تین برسوں میں ایسی ادویات میں بھی کمی کی جائے گی جن میں افیون ملائی جاتی ہے۔

    حالیہ برسوں کے دوران امریکا میں ہیروئن اور منشیات کے استعمال کے سبب اموات میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے، امریکی سیاست دانوں کی ایک بڑی تعداد اموات میں اضافے کی ذمہ دار ادویات بنانے والی کمپنیوں کو ٹھہراتی ہے۔

    امریکی سیاست دانوں کا موقف ہے کہ دوا ساز ادارے مریض کو درد کے خاتمے کے لیے ادویات میں افیون اور دیگر نشہ آور چیز ملاتے ہیں جس کی وجہ سے مریض ان کا عادی ہوجاتا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں امریکا میں افیون کا بحران پیدا ہوگیا تھا، جس کے بعد ٹرمپ کو طبی شعبے میں ہنگامی حالت نافذ کرنے کا اعلان کرنا پڑا تھا، امریکا میں تقریباً ڈھائی ملین افراد اس طرح کی ادویات استعمال کرنے کے عادی بتائے جاتے ہیں۔

    خیال رہے کہ اس صورتحال سے امریکا کی ریاست نیو ہمپشائر سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے اور ٹرمپ اسی ریاست میں اپنے منصوبے کا اعلان کریں گے۔

    یہ پڑھیں: افغانستان کے ٹرمپ نے دنیا میں دھوم مچادی


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔