Tag: Trump

  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سعودی نائب ولی عہد سے ملاقات

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سعودی نائب ولی عہد سے ملاقات

    واشنگٹن: امریکی صدراورسعودی عرب کے نائب ولی عہد کے درمیان اہم ملاقات ہوئی، امکان ظاہر کیا جاتا ہے کہ ملاقات کے دوران سعودی عرب میں سرمایہ کاری اورشام کی جنگ بندی کے حوالے سے گفتگو ہوئی.

    ذرائع کے مطابق منگل کے روزامریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی سعودی عرب کے نائب ولی عہد اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان اوول آفسں وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہوئی، خیال کیا جارہا ہے کہ ملاقات کے دوران شام میں جنگ بندی سب سے اہم موضوع تھا۔

    باخبرذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات کے موقع پرامریکی نائب صدرمائیک پینس، امریکی صد ٹرمپ کے ٹرمپ کے سینئر مشیر اور داماد جیئرڈ کشنار، چیف آف اسٹاف رینس اور دفاعی حکمت عملی کے ماہرسٹیو بینن بھی موجود تھے۔

    تاہم مذکورہ بالا امکان کی تاحال تصدیق نہیں ہوئی ہے، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کے نائب ولی عہد اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ صحافیوں کے سامنے تصویر بنوائی‘ مصافحہ کیا ‘ تاہم صحافیوں کے کسی بھی سوال کا جواب نہیں دیا.

    اس موقع پر امریکی صدرکی جانب سے سعودی شہزادے کے اعزاز میں وائٹ ہاؤس کے ڈائننگ ہال میں ایک پرتکلف ظہرانے کا بھی انعقاد کیا گیا تھا جس میں اہم شخصیات شریک تھیں۔

    یاد رہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان سعودی حکومت کے انتہائی طاقتور ستون سمجھے جاتے ہیں اور ان دنوں وہ تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے سبب مشکلات کا شکار سعودی معیشت کو اس بحران سے باہر نکالنے کے لیے کوشاں ہیں۔

  • امریکی صدرٹرمپ نے ڈرون حملوں کا اختیار سی آئی اے کو دے دیا

    امریکی صدرٹرمپ نے ڈرون حملوں کا اختیار سی آئی اے کو دے دیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ٹرمپ نے ڈرون حملوں کا اختیار سی آئی اے کو دے دیا، امریکی اخبار کے مطابق سی آئی اے اب مشتبہ دہشتگردوں پر بھی ڈرون حملے کر سکے گی۔

    سابق امریکی صدربراک اوباما کی پالیسی کے برعکس ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈرون حملے کا اختیار سی آئی اے کو سونپ دیا، صدراوباما کے دورمیں ڈرون حملوں کا اختیار پینٹاگون کے پاس تھا اور سی آئی اے کا کردار اس حوالے سے محدود تھا۔

    دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی بریفنگ میں شون اسپائسر کے جواب نے قہقہے بکھیر دئیے، صدرٹرمپ پر بھروسہ کب کیا جاسکتا ہے اس سوال کے جواب میں شون اسپائسرکا کہنا تھا جب صدر مذاق نہ کررہے ہوں، شون اسپائسرنے کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ ہربات وثوق کے ساتھ کرتے ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ کا یہ اقدام سابق صدر براک اوباما کی انتظامیہ پالیسی سے انحراف ہے، سابق صدر خفیہ ادارے کے فوجی کردار کے خلاف تھے، سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے اس اقدام سے سی آئی اے اور پینٹاگون کے تعلقات کشیدہ ہونے کا خدشہ ہے۔

    واضح رہے کہ امریکہ کا یہ دعویٰ ہے کہ ڈرون حملے دہشتگردوں کے خلاف ہوتے ہیں لیکن ان حملوں میں زیادہ تر عام شہری نشانہ بنتے رہے ہیں اور افغانستان اور پاکستان سمیت کئی ممالک پر اب تک امریکی ڈرون حملوں میں ہزاروں افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے اور ان ممالک کے عوام اس قسم کے حملوں کو چادر اور چار دیواری کے خلاف اور غیر قانونی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی سمجھتے ہیں۔

    امریکہ کا ڈرون حملوں عام شہریوں کی ہلاکت کا اعتراف

    یاد رہے ڈرون حملوں کا آغاز 2004 میں جارج ڈبلیو بش کے دورِ صدارت میں ہوا تھا جبکہ سابق صدر اوباما کے دور میں بھی جاری رہا جبکہ گزشتہ سال جولائی میں امریکی حکومت نے اعتراف کیا تھا کہ وہ ممالک جہاں امریکا کو مخالفین یا دہشت گردوں سے جنگ کا سامنا نہیں تھا وہاں ڈرون حملوں میں بھی 116 عام شہری ہلاک ہوئے۔

  • امریکی صدر ٹرمپ کا ایچ 4ویزا کے حامل افراد کو ملازمت سے روکنے کا فیصلہ

    امریکی صدر ٹرمپ کا ایچ 4ویزا کے حامل افراد کو ملازمت سے روکنے کا فیصلہ

    واشنگٹن: امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے تارکین وطن کو مزید مشکلات سے دوچار کرتے ہوئے ایچ 4 ویزا کے حامل افراد کوملازمت سے روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹرمپ کی صدارت میں تارکین وطن پے درپے پابندیوں کا شکار ہے ، چھ مسلمان ملکوں پر ویزا پابندی کے بعد اب ایچ 4 ویزا رکھنے والوں کو ملازمت سے روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ٹرمپ انتظامیہ نے ایچ فورویزا کے حامل افراد کی ملازمت پر پابندی عائد کرنے کے لئے واشنگٹن کی عدالت میں اپیل کردی۔

    ایچ ون بی ویزے کے تحت امریکی کمپنیاں دنیا بھر سے مختلف شعبوں میں مہارت رکھنے والے افراد کو ملازمت کے مواقع فراہم کرتی ہیں اور ایچ فورویزا ان افراد کے اہلخانہ کو امریکا میں ملازمت کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔

    خیال رہے کہ ایچ فور ویزا پر ملازمت کی اجازت اوباما انتظامیہ نے دی تھی، خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ٹرمپ امریکا کے سابق صدر اوباما کی جانب سے غیر ملکی ہنرمندوں کو دی جانے والی یہ سہولت بھی چھین سکتے ہیں، اگر ایسا ہوا تو اس سے پاکستانیوں سمیت لاکھوں غیر ملکی ورکرز متاثر ہوں گے۔

    دوسری جانب تارکین وطن کی حمایت کرنے والے متعدد گروپس نے ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے پرتشویش کا اظہار کیا ہے۔


    مزید پڑھیں : امریکا میں‌ 6 مسلم ممالک کے شہریوں‌ کا داخلہ بند، نیا حکم جاری


    یاد رہے کہ کچھ روز قبل ٹرمپ نے مسلمان مہاجرین کی امریکا آمد پر پابندی عائد کرتے ہوئے نیا حکم نامہ جاری کیا تھا ، جس کے مطابق ایران، شام، یمن، سوڈان، صومالیہ اور لیبیا کے شہریوں کا امریکا میں داخلہ ممنوع ہوگا۔

    اس بار سات کے بجائے چھ مسلم ممالک پر پابندی کی گئی ہے اور عراق کا نام نکال دیا ہے عراق کے گرین کارڈ ہولڈر اور ویلڈ ویزا ہولڈرز کو امریکا آنے کی اجازت ہوگی پہلے کی طرح اس حکم نامے کی مدت بھی آج سے اگلے 90 دنوں کے لیے ہے۔

  • یمن میں ہلاک امریکی کے کمانڈو کے والد کا ٹرمپ سے ملاقات سے انکار

    یمن میں ہلاک امریکی کے کمانڈو کے والد کا ٹرمپ سے ملاقات سے انکار

    نیویارک: یمن میں مبینہ طور پر القاعدہ کمپاؤنڈ پر ہونے والے حملے کے دوران ہلاک ہونے والے جواں سال امریکی نیوی کمانڈو ولیم کے والد نے امریکی صدر ٹرمپ سے ملنے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکن نیوی سے تعلق رکھنے والا جواں مرد کمانڈو گزشتہ ماہ یمن میںمبینہ طور ر القاعدہ کے کمپاؤنڈ پرحملے میں ہلاک ہوگیا تھا جبکہ تین امریکی فوجی زخمی ہوئے تھے۔ 36 سالہ امریکن نیوی کمانڈو ولیم 3 بچوں کا باپ ہے، جب اس کی میت ان کے گھر پہنچی تو گھر والے غم سے نڈھال ہوگئے۔

    امریکی صدر نے نیوی کا کمانڈو کے خاندان سے تعزیت کرنے کے لئے ملاقات کرنا چاہی‘ تاہم ولیم کے والد نے ڈونلڈ ٹرمپ سے ملنے سے انکار کردیا۔ انہوں نے ایک پادری سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ’میں معافی چاہتا ہوں، میں انہیں دیکھنا بھی نہیں چاہتا ‘نیوی کمانڈو کے والد بل اوونز نے الزام عائد کیا کہ ان کے بیٹے ولیم کو قتل کیا گیا ہے، جس کی تحیققات کرائی جائیں.

    انہوں نے ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میری سمجھ میں یہ مشن نہیں آیا ، اس کی کیا ضرورت تھی، میں حیران ہوں امریکی فوج کو یمن بھیجنے کی کیا ضرورت تھی جبکہ گذشتہ دو سالوں سے یمن میں کسی امریکن فوجی نے مجسم کارروائی نہیں کی ہے تمام کاروائیاں میزائل اورڈرون سے کی گئی ہیں، اب اچانک امریکن فوجیوں کو یمن بھیج دیا گیا.

    مزید پڑھیں:یمن میں جنگ بندی کے باوجود جنگ جاری

    امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار سنبھالنے کے صرف چھ دن بعد فوجیوں کو یمن بھیجنے کی منظوری دی تھی۔ اگرچہ یہ منصوبہ سازی اوبامہ کے دورسے زیر بحث تھی تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کی فوری منظوری دی۔

    ترجمان وائٹ ہاوس کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے صدر ٹرمپ اس واقعے کی تحقیقات ضرور کروائیں گے۔ انہوں نے کہ اس مشن پر ناقدین کی جانب سے بہت زیادہ تنقید کی جارہی ہے ، لیکن امریکیوں کی اور دیگر انسانوں کی زندگیاں محفوظ بنانے کے لیے یہ مشن زیادہ اہم ہیں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنا کر اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں،آسٹریلوی وزیر اعظم

    ڈونلڈ ٹرمپ میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنا کر اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں،آسٹریلوی وزیر اعظم

    سڈنی : آسٹریلوی وزیر اعظم میلکم ٹرن بل نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میڈیا پر تنقید کرنا چھوڑ دیں ، ایسا کرکے وہ اپنا وقت ضائع کر ریے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق سڈنی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے آسٹریلوی وزیر اعظم ٹرن بل نے ٹرمپ کو کہا کہ میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنانا چھوڑ دیں، ٹرن بل نے سابق برطانوی وزیراعظم ونسٹن چرچل کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سیاستدانوں کو میڈیا کا مقابلہ ایسے کرنا چاہیے، جیسے ملاح سمندری لہروں کا کرتے ہیں۔

    آسٹریلوی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ امریکی صدر کو چاہیئے کہ وہ میڈیا پر سے اپنی توجہ ہٹا لیں۔

    trump1

    انکا مزید کہنا تھا کہ میڈیا پر تنقید کا کوئی بڑا فائدہ نہیں ہے، اور یہ میڈیا ہی ہے، جس کے ساتھ ہم رہتے ہیں اور اپنا پیغام عوام تک پہنچاتے ہیں، میں آپ سب کی توجہ کیلئے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    خیال رہے کہ ٹرمپ صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اپنی انتظامیہ کی کوریج پر میڈیا کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، جمعرات کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے اور روس کے درمیان مبینہ رابطوں سے متعلق رپورٹوں پر میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

    انھوں نے کہا کہ ذرائع ابلاغ کے جھوٹے ادارے اپنے سازشی نظریات اور کھلی نفرت پر مبنی باتیں پھیلانے میں مصروف ہیں۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل رواں ماہ کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آسٹریلوی وزیراعظم میلکم ٹرن بال کیساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے چلااٹھے اور فون غصے میں بند کردیا، کال ایک گھنٹہ تک چلنا تھی تاہم 25منٹ ہی با ت ہوسکی ،ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ آسٹریلوی مہاجرین کو قبول کرنے کے احمقانہ معاہدے پر نظر ثانی کریں گے جبکہ آسٹریلوی وزیراعظم گارنٹی چاہتے تھے کہ اوباما کے کئے معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔

  • امریکا نے ترکی کو اسٹرٹیجک پارٹنر اور نیٹو اتحادی قرار دیا

    امریکا نے ترکی کو اسٹرٹیجک پارٹنر اور نیٹو اتحادی قرار دیا

    واشنگٹن : امریکا نے ترکی کو اسٹرٹیجک پارٹنر اور نیٹو اتحادی قرار دیا، امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ترکی اور امریکا دہشتگردی کے خاتمے کے لئے پُرعزم ہیں۔

    امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کے صدرطیب اردگان سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور گفتگو میں ترکی کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اعادہ کیا ہے اور ترکی کو اسٹریٹیجک پارٹنر اور نیٹو اتحادی قرار دیا۔

    trump-1

    ٹرمپ کا کہنا تھا دہشتگردی کے خلاف جنگ اوردہشتگردی کے خاتمے کے لئے امریکا اور ترکی کا مؤقف یکساں ہے، داعش کے خلاف جنگ میں ترکی کا کردار کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

    صدراردگان نے کہا کہ ترکی اور امریکا دوست اور اتحادی ہیں۔

    erd

    واضح رہے کہ امریکہ اور ترکی کے مابین تعلقات اس وقت ماند پر گئے تھے، جب ترکی نے امریکا میں مقیم مذہبی رہنما فتح اللہ گولن کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا۔ ترکی الزام عائد کرتا ہے کہ ملک کی ناکام بغاوت کے پیچھے اس مذہبی رہنما کا ہاتھ تھا۔

    دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے ترجمان شون اسپائسر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ایران کو سمجھنا چاہئیے کہ امریکا کے صدر تبدیل ہوچکے ہیں، ترجمان نے یمن میں حملے کو کامیاب قراردیا، اس حملے میں دس بچوں سمیت تئیس افراد ہلاک ہوئے تھے۔

  • کیا آپ نے 24گھنٹوں تک بنا کچھ کھائے پیئے کبھی زندگی گذاری ہے، شامی بچی کا ٹرمپ سے سوال

    کیا آپ نے 24گھنٹوں تک بنا کچھ کھائے پیئے کبھی زندگی گذاری ہے، شامی بچی کا ٹرمپ سے سوال

    شام : سات سالہ شامی بچی بانا العابد نے امریکی صدر سے سوال کیا ہے کہ کیا آپ نے کبھی 24گھنٹوں تک بنا کھانا اور پانی کے زندگی گذاری ہے۔

    شام کی شہر حلب سے متواتر ٹوئٹس کرتے ہوئے توجہ کا مرکز بننے والی 7سالہ شامی لڑکی بانا العابد کی نئی ویڈیو سامنے آئی ہے، جس میں بانا نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے پوچھا ہے کہ ’کیا آپ نے کبھی 24گھنٹوں تک بنا کچھ کھانے اور بنا پانی کی زندگی گذاری ہے ؟ شام کے پناہ گزینوں اور ان کے بچوں کے بارے میں کچھ سوچیں‘۔

    اس سے قبل بھی بانا العابد نے ٹرمپ کے ٹوئٹ کے جواب میں پوچھا تھا کہ ” کیا میں دہشت گرد ہوں؟”۔

    ٹرمپ کا ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ ممالک پر پابندی کا مقصد خراب لوگوں کو اپنے ملک سے باہر نکالنا ہے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل امریکی صدر ٹرمپ نے سات مسلم سمیت شام کے تارکین وطن کے امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کردی تھی۔

    ٹرمپ کے حکم نامے کے فوری بعد بانا نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ”معزز ٹرمپ پناہ گزینوں پر پابندی عائد کرنا غلط بات ہے ، ہاں اگر صحیح ہے تو ‘ میرا پاس آپ کے لئے ایک تجویز ہے کہ دیگر ممالک کو پرامن بنائیں۔”

    یاد رہے کہ سات سالہ شامی معصوم بچی بانا الاحد جو اس وقت بین الاقوامی سطح پر سب کی توجہ کا مرکز بن گئی تھی جب اُس نے ٹوئٹر کے ذریعہ شام کے شہر حلب میں جاری جنگ کاالمناک منظر پیش کیا تھا۔

    بانا العابد اپنی ماں فاطمہ کی مدد سے شام کے شہر حلب سے جنگ کے دوران جذبات ٹوئٹس کرتی رہی ہیں اور اس کے ٹوئٹر پر 366,000 فالووورز ہیں۔

  • امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کرنے کا اشارہ دے دیا

    امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کرنے کا اشارہ دے دیا

    واشنگٹن : ایران کے میزائل تجربے کے بعد امریکا نے ایران پرنئی پابندیاں عائد کرنے کا اشارہ دے دیا ہے ، ایران پر مزید پابندیاں میزائل تجربہ کرنے پر لگائی جائیں گی، صدرڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران کو نوٹس دیا ہے، میزائل تجربات روک دے ورنہ سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔

    امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کی متنازعہ پالیسیوں سے اپنے پرائے سب پریشان ہیں، میزائل تجربہ کے بعد پہلے ایران کو نوٹس دیا اب برکلے یونیورسٹی کے فنڈز روکنے کی دھمکی بھی دے ڈالی۔

    ٹرمپ نے کہا کہ ایران سے نمٹنے کیلئے تمام آپشن کھلے ہیں ، میزائل تجربات روک دے ورنہ سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹ میں کہا کہ میزائل تجربہ کے بعد ایران کو نوٹس دے دیا ہے۔

    امریکی صدر نے ٹویٹ میں ایران کے ساتھ ہوئے ایٹمی معاہدے کو خوفناک معاہدہ قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ایران کو امریکا کا شکر گزار ہونا چاہیے۔ ایران تباہی کے دہانے پر تھا تب امریکا نے ایک سو پچاس ارب ڈالر کا معاہدہ کر کے اسے نئی زندگی دی۔

    برکلے یونیورسٹی میں ٹرمپ کے حامیوں کے خلاف احتجاج ہوا تو ٹرمپ نے یونیورسٹی کی امداد روکنے کی دھمکی دے دی۔

    دوسری جانب ویٹیکن نے ٹرمپ کی امگریشن پالیسی پرتشویش کا اظہارکیا ہے۔اٹلی میں بھی ٹرمپ کے خلاف مظاہرہ کیا گیا۔ ۔۔۔نیٹ۔۔۔۔ پناہ گزینوں کی آبادکاری سے متعلق آسٹریلوی وزیراعظم سے ٹرمپ کی بات چیت تلخی میں بدل گئی۔امریکی اخبارکا کہنا ہے عالمی رہنماؤں سے ہونے والی یہ اب تک کی بدترین بات چیت تھی۔

  • امریکہ کی مسلم ممالک پر پابندی‘ اسرائیلی سابق وزیراعظم کی تنقید

    امریکہ کی مسلم ممالک پر پابندی‘ اسرائیلی سابق وزیراعظم کی تنقید

    تل ابیب: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسلم ممالک پر پابندی کے معاملے پر اسرائیل میں پھوٹ پڑ گئی‘ ’لی کوڈ پارٹی‘ کے رہنما ڈین میری ڈور کا کہنا ہے کہ مسلم ممالک کےشہریوں کی امریکہ میں داخلے پر پابندی پراسرائیلی وزیراعظم کی خاموشی اسرائیلی اقدار کے منافی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی میں سابق نائب وزیراعظم اوروزیرانصاف جیسے اہم عہدوں پرفائز رہنے والے میری ڈور نے موجودہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اوران کی انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنا یا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے مخصوص مسلم ممالک کے شہریوں کی امریکہ میں داخلے پرپابندی بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور نسل پرستی پر مبنی عمل ہے‘ موری ڈور نے یہ بھی کہا کہ یہودی 200 سال سے اس طرزِ عمل کے خلاف امریکہ اور یورپ میں آواز اٹھاتے رہے ہیں۔

    نیتن یاہو پر شدید تنقید کرتے ہوئےاسرائیلی رہنما کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم کو ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے پر سیاست اورامریکہ کی رضامندی سے زیادہ اسرائیل کی اقدار کا خیال رکھنا چاہیے تھا‘ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری روایات ہی ہماری رہنما ہیں۔

     مسلم ممالک کے داخلے پر پابندی کے حکم نامہ پر دستخط

     یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ جمعے کے روز ایک صدارتی آرڈر کے ذریعے عراق‘ ایران‘ شام‘ صومالیہ‘ لیبیا‘ سوڈان اور یمن کےشہریوں کی امریکہ میں آمد پر پابندی عائد کردی ہے اور تارکین وطن کی آمد کو بھی عارضی طور پرروک دیا گیا ہے‘ ان کے اس عمل کو انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور امریکہ سمیت دنیا کے کئی ممالک میں ان کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔

    یادرہے کہ دسمبر 2015 میں اسرائیلی وزیراعظم نیتین یاہو بھی اس وقت کے ممکنہ صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے مسلمانوں کی امریکہ آمد پر پابندی لگانے کے دعووں پر تنقید کرچکے ہیں تاہم اب جبکہ اس فیصلے پر عملد درآمد ہوچکا ہے‘ نیہتن یاہو اور ان کے وزرا اس موضوع پر خاموش رہے اور سوائے عرب لسٹ کے چیئرمین ایمان ادھے کے سوا کسی نے اس پابندی کے خلاف آواز نہیں اٹھائی۔

  • روسی صدر اس ویک اینڈ ٹرمپ سے ٹیلی فونک گفتگو کریں گے

    روسی صدر اس ویک اینڈ ٹرمپ سے ٹیلی فونک گفتگو کریں گے

    نیویارک: امریکہ اور روس کی سرد جنگ ختم ہونے کے قریب ہے،دونوں ممالک کے صدور کی ٹیلی فون پر ہفتے بات جیت طے پاگئی ہے‘ صدر بننے کے بعد ٹرمپ کا روسی صدر سے یہ پہلا رابطہ ہوگا۔.

     سی این این کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ اور پیوٹن کی فون پر بات اس ہفتے کے طے ہوگئی ہے ، بین الاقومی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یہ کا ل ٹرمپ کی بطور امریکی صدر کے روسی صدر کو پہلی ٹیلی فون کال ہوگی.

    سی این این کے مطابق روسی صدر پیوٹن نے ٹرمپ سے فون پر بات چیت کے حوالے سے میٹنگ طلب کی ہے جبکہ دونوں صدرو کی ملاقات کچھ مہینوں میں متوقع ہے.

    دوسری جانب تاس نیوزایجنسی کے مطابق روسی صدر کے ترجمان پسکوہ کا کہنا ہے کہ روسی صدر پیوٹن اور امریکی صدر کی ملاقات عنقریب متوقع نہیں تاہم آنے والے کچھ مہینوں میں اس ملاقات کا امکان ہے.

    روسی صدر کے ترجمان پسکوہ نے سرکاری خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ ہماری حکومت امریکہ سے مذاکرت پر راضی ہے، انہوں نے شام کے سنگین حالت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شام میں قیام امن کی کوشش تعلقات میں بہتری کا سبب بن سکتی ہے.

    واضح رہے ٹرمپ مخالفین کا خیال ہے کہ ٹرمپ کی صدارتی جیت کے پیچھے روس کا ہاتھ ہے یہاں‌ یہ بتا نا ضروری ہے کہ یہ انکشاف سابق صدر کلنٹن کی ۔اہلیہ ہیلری کی جانب سے آیا تھا،جبکہ روس نے اسے یکسر مسترد کیا تھا

    ترجمان روسی صدر کا کہنا ہے کہ یہ تاثرغلط ہے کہ روس ٹرمپ انتظامیہ کے آتے ہی امریکہ سے دوستانہ تعلقات قائم کریگا ،انہوں نے مزید کہا کہ یقینا ہم دنیا کی دو بڑے اہم ممالک ہیں اور ہمارے اپنے اپنے ملکی مفادات ہیں.

    یاد رہے امریکہ اور روس کے خارجی تعلقات سرد جنگ کے بعد سے کشیدہ ہیں ، سابق صدر اوبامہ کے دور اقتدار میں امریکہ اور روس کے تعلقات مزید کشیدگی کا شکار ہوئے اس تنازعہ کو طول شام اور یوکرائن  کے معروضی حالات نے دیا تھا.