Tag: Trump

  • امریکی سینیٹر کی ٹرمپ کیخلاف 25 گھنٹے طویل تقریر

    امریکی سینیٹر کی ٹرمپ کیخلاف 25 گھنٹے طویل تقریر

    امریکی ڈیمو کریٹک سینیٹر اور صدارتی امیدوار بننے کے سابق خواہش مند کوری بوکر نے سینیٹ میں ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں کے خلاف جارحانہ میراتھون تقریر کی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی سینیٹر کوری بوکر نے امریکا کے ایسٹرن وقت کے مطابق 31 مارچ کی شام 7 بجے اپنی تقریر شروع کی تھی، جسے وہ پوری توانائی کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    امریکی سینیٹ میں اس سے قبل طویل ترین تقریر کا ریکارڈ جنوبی کیرولائنا کے سینیٹر اسٹرام تھرمنڈ نے قائم کیا تھا۔ انہوں نے 1957 میں سول رائٹس ایکٹ پر 24 گھنٹے 18 منٹ تقریر کی تھی۔

    رپورٹس کے مطابق ریاست نیوجرسی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر کوری بُوکر کا تقریر شروع کرنے قبل کہنا تھا کہ وہ جب تک جسمانی طورپر قابل ہیں، یہ تقریر کرتے رہیں گے۔

    کوری بوکر کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں پر وار کرنے کا سلسلہ جاری ہے، دوران تقریر اُن کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے تحفظ کے لیے ہم سب کو اقدامات کرنا ہوں گے۔

    یہ ہماری قوم کے لیے عام حالات نہیں، امریکی عوام اورامریکی جمہوریت کوسنگین اورفوری خطرات لاحق ہیں۔

    سینیٹر کوری کے پاس صفحات کا پلندہ موجود ہے جو سینیٹر کے مطابق ان کے حلقے کے عوام کے خطوط ہیں جنہیں وہ پڑھ کر عوام کے تحفظات اور خدشات سے امریکا کو آگاہ کررہے ہیں۔

    وہ میراتھون تقریر کے دوران سینیٹرز کے سوالات کے جوابات بھی باقدگی سے دے رہے ہیں، کئی ڈیموکریٹک سینیٹرز نے طویل سوالات کرکے سینیٹر کوری بُوکر کو سانس لینے کا موقع دیا تاہم سوالات کا موقع دیتے ہوئے سینیٹر کی جانب سے واضح طور پر کہا جاتا رہا کہ وہ فلور نہیں چھوڑیں گے۔

    سینیٹ میں سینیٹر بُوکر سے سوال پوچھنے سے پہلے ڈیموکریٹک لیڈر چک شُومر نے انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی قوت، استقامت اور وضاحت حیران کن ہے، پورے امریکا کی توجہ آج کی طرف مرکوز ہے۔

  • روس یوکرین جنگ خاتمے میں حقیقی پیشرفت کی امید ہے: امریکا

    روس یوکرین جنگ خاتمے میں حقیقی پیشرفت کی امید ہے: امریکا

    امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روسی صدر ولادیمر پیوٹن سے رواں ہفتے ٹیلی فون پر بات کرسکتے ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ کے نمائندے اسٹیو وٹکوف نے ایک انٹرویو میں گزشتہ ہفتے روسی صدر سے ملاقات مثبت قرار دیا۔

    امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے کہا کہ یوکرین روس اختلافات کم ہوئے ہیں، صدر پیوٹن نے ٹرمپ کے فلسفے سے اتفاق کیا ہے، صدر ٹرمپ روس یوکرین جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

    اسٹیو وٹکوف نے مزید کہا کہ امریکی مذاکراتی ٹیم اس ہفتے یوکرین اور روسی وفود سے ملاقات کرے گی، روس یوکرین جنگ خاتمے میں حقیقی پیش رفت کی امید ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ کے ایلچی اسٹیووٹکوف نے گزشتہ ہفتے ماسکو میں روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کی تھی۔

  • ٹرمپ نے تنقید کرنیوالے امریکی چینلز اور اخبارات کو بد عنوان قرار دیددیا

    ٹرمپ نے تنقید کرنیوالے امریکی چینلز اور اخبارات کو بد عنوان قرار دیددیا

    امریکی صدر ٹرمپ نے خود پر تنقیدی کوریج کرنے والے امریکی چینلز اور اخبارات کو بد عنوان قرار دے دیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق محکمہ انصاف میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مختلف میڈیا ادارے ان کے بارے میں ستانوے فیصد برا لکھتے ہیں۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ میڈیا ججوں پر اثرانداز ہو کر قانون تبدیل کرنے کی کوشش کررہا ہے، میڈیا کا یہ کردار غیرقانونی ہے، اسے روکناہوگا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ روس سے اچھی خبریں آرہی ہیں، میرا خیال ہے کہ روس یوکرین جنگ پر ڈیل کر لے گا۔

    اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی ہم منصب پیوٹن کے ساتھ ’نتیجہ خیز‘ ٹیلیفونک گفتگو کے دوران یوکرینی فوجیوں کی جان بخش دینے کی درخواست کر دی۔

    خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ ختم ہونے کا بہت اچھا موقع ہے، میں نے پیوٹن سے درخواست کی کہ مکمل طور پر گھیرے ہوئے یوکرینی فوجیوں کی جانیں بخش دیں۔

    اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر جاری بیان میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز روسی صدر کے ساتھ بہت بہت اچھی اور نتیجہ خیز بات چیت ہوئی، یہ بہت اچھا موقع ہے کہ خوفناک اور خونی جنگ اپنے اختتام کو پہنچ سکتی ہے۔

    مزید طلبہ کے ویزے منسوخ؟ امریکا نے صاف اعلان کر دیا

    ادھر، وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے پیوٹن سے کوئی بات نہیں کی تھی بلکہ امریکی ایلچی اسٹیو وٹ کوف نے کی۔

    ذرائع کے مطابق اسٹیو وٹ کوف نے جمعرات کی رات ماسکو میں روسی صدر کے ساتھ طویل ملاقات کی۔

  • ٹرمپ نے یوکرین کی تمام فوجی امداد روک دی

    ٹرمپ نے یوکرین کی تمام فوجی امداد روک دی

    وائٹ ہاؤس کے ایک عہدے دار کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے لیے تمام فوجی امداد پر پابندی لگادی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی عہدے دار کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ ان کی توجہ امن پر ہے۔

    وائٹ ہاؤس کے عہدیدار نے بتایا کہ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہمارے شراکت داروں کو بھی اس مقصد کے لیے پُرعزم ہونے کی ضرورت ہے، ہم اپنی امداد کو روک رہے ہیں اور اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ اور امریکی نائب صدر جے ڈی وینس سے کشیدگی کے بعد یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے گزشتہ روز ایک ویڈیو پیغام جاری کیا تھا۔

    وائٹ ہاؤس میں جمعے کو ہونے والی ملاقات میں ولودیمیر زیلنسکی، امریکی صدر ٹرمپ اور جے ڈی وینس کے درمیان گرما گرمی ہوگئی تھی۔

    رپورٹس کے مطابق اس ملاقات کے دوران یوکرینی صدر نے جب امریکا کی مجوزہ جنگ بندی کی شرائط ماننے سے انکار کیا تو ٹرمپ اور وینس نے ان پر ’ناشکری‘ کا الزام لگادیا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق اب لندن میں روس یوکرین جنگ کے حوالے سے اہم سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد یوکرینی صدر نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر جاری کیے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ہر کوئی اصل مسئلے پر متحد ہے، حقیقی امن کے قیام کے لیے ہمیں حقیقی تحفظ کی ضمانتوں کی ضرورت ہے اور برطانیہ، یورپی یونین اور ترکی کا بھی یہی موقف ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ بلاشبہ ہم امریکا کی اہمیت کو سمجھتے ہیں اور ہم امریکا سے ملنے والی تمام تر مدد کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔

    یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ کوئی دن ایسا نہیں گزرا جب ہم امریکا کے شکر گزار نہ ہوئے ہوں اور یہ شکر گزاری ہماری آزادی کے تحفظ کے لیے ہے۔

    ’حماس نے یرغمالی رہا نہ کیے تو اسے ناقابل تصور نتائج بھگتنے ہوں گے‘

    یوکرینی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں کبھی نہ ختم ہونے والی جنگ نہیں بلکہ امن کی ضرورت ہے اور اسی لیے ہم نے یہ کہا کہ حفاظتی ضمانتیں اس کی کلید ہیں۔

    اُنہوں نے مزید کہا کہ یوکرین میں ہماری مشکلات سے نکلنے کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہمارے شراکت دار ہمارے لیے اور اپنی سلامتی کے لیے کیا اقدامات کر رہے ہیں۔

  • یوکرین کے لیے امریکا کی جانب سے ہتھیاروں کی فراہمی رک سکتی ہے

    یوکرین کے لیے امریکا کی جانب سے ہتھیاروں کی فراہمی رک سکتی ہے

    وائٹ ہاؤس میں گذشتہ روز ہونے والی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان تلخیوں بھری ملاقات کے بعد ایسا لگتا ہے کہ فریقین نے ممکنہ راستوں پر غور شروع کر دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکہ سے یوکرین کو ہتھیاروں کی ترسیل تقریباً رک چکی ہے اور آگے جاکر مکمل طور پر ختم بھی ہو سکتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ایک اعلیٰ سطح کے امریکی ذمےدار نے انکشاف کیا ہے کہ ٹرمپ نے قومی سلامتی کے ذمے داران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین کے لیے ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کے امکانات کا تعین کریں۔

    ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اہلکار نے گزشتہ روز کہا کہ تمام امریکی امداد، بشمول وہ آخری ہتھیار اور گولہ بارود جو بائیڈن انتظامیہ کے دوران منظور کیے گئے اور ادا کیے گئے تھے، کسی بھی وقت منسوخ کیے جا سکتے ہیں۔

    امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق ٹرمپ نے قومی سلامتی کے ذمے داران کو یہ احکامات جاری کیے ہیں کہ وہ "کیف حکومت کو ہتھیاروں کی حالیہ کھیپوں کی عارضی یا مستقل بندش کے امکان کو دیکھیں۔

    بائیڈن انتظامیہ نے یوکرین کو دیے گئے 67 ارب ڈالر کی فوجی امداد کو انتہائی ضروری قرار دیا تھا لیکن ٹرمپ کسی مزید امداد کو مختلف نظر سے دیکھتے ہیں۔

    یوکرین کے صدر زیلینسکی جمعہ کے روز وہائٹ ہاؤس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے پہنچے تو وہ یہ جانتے تھے کہ امریکہ سے ان کے ملک کو ہتھیاروں اور فوجی ساز و سامان کی ترسیل تقریباً رک چکی ہے اور جب وہ وہائٹ ہاؤس سے روانہ ہوئے، تو صورتحال مزید خراب نظر آرہی تھی۔

  • ٹرمپ، زیلنسکی کی آج ہونیوالی ملاقات میں معدنیات کا معاہدہ ہونے کا امکان

    ٹرمپ، زیلنسکی کی آج ہونیوالی ملاقات میں معدنیات کا معاہدہ ہونے کا امکان

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین روس جنگ کے خاتمے کیلئے کوشاں ہیں، آج ٹرمپ زیلنسکی ملاقات میں معدنیات کا معاہدہ ہونے کا امکان ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا اور یوکرین ایک معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں، جس کے تحت یوکرین اپنی زمینی معدنیات اور دیگر قدرتی وسائل تک امریکا کو رسائی دے گا۔

    اس پیشرفت کا تعلق یوکرین کی روس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور مزید امریکی امداد کی امید سے جوڑا جا رہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق گذشتہ کئی ہفتوں سے امریکی انتظامیہ کی جانب سے یوکرین پر اس معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے اور اسی سبب دونوں ممالک کے صدور کے درمیان تعلقات میں تناؤ بھی دیکھا گیا تھا۔

    ٹرمپ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ جنگ کا جلد خاتمہ چاہتے ہیں، برطانوی وزیر اعظم کو یوکرین جنگ ختم کرنے کی کوششوں سے آگاہ کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہوگی، جہاں معدنیات نکالنے کے معاملے پر معاہدہ ہونے جا رہا ہے، یہ معاہدہ یوکرین اور امریکا کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا۔

    یوکرین کے پاس کون سی معدنیات ہیں؟

    یوکرین کے سرکاری اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں پائی جانے والی نایات معدنیات کا بڑا ذخیرہ یوکرین میں موجود ہے جس میں گریفائٹ کے 19 ملین ٹن کے ذخائر بھی موجود ہیں۔ یوکرین کی جیولوجیکل سروے ایجنسی کے مطابق اُن کا ملک یہ معدنیات سپلائی کرنے والے ’دنیا کے پانچ بڑے ممالک میں سے ایک ہے۔‘

    واضح رہے گریفائٹ کا استعمال الیکٹرک گاڑیوں کی بیٹریاں بنانے کے لیے ہوتا ہے، اس کے علاوہ یوکرین کے پاس لیتھیئم کے ذخائر بھی موجود ہیں جس سے کرنٹ بیٹریاں بنتی ہیں۔ اس سے قبل روس کے حملے سے پہلے دنیا بھر میں استعمال ہونے والی اہم معدنیات ٹائٹینیم کا سات فیصد حصہ بھی یوکرین سے آ رہا تھا۔

    ٹائٹینیم ایک ایسی دھات ہے جس کا استعمال ہوائی جہاز بنانے سے لے کر پاور سٹیشنز کی تعمیر تک میں ہوتا ہے۔

    اس کے علاوہ یوکرین میں ایسی 17 نایاب معدنیات اور بھی موجود ہیں جن کا استعمال ہتھیار، پن چکیاں اور متعدد برقی مصنوعات بنانے میں ہوتا ہے۔

    تاہم یوکرین کے کچھ معدنی ذخائر پر روس نے بھی قبضہ کیا ہوا ہے۔ یوکرین کی وزیرِ معیشت یولیا سوریدینکو کے مطابق معدنیات کے 350 ارب ڈالر کے ذخائر اُن مقامات پر ہیں جہاں روس کا قبضہ ہے۔

  • جرمنی میں جنگِ عظیم دوم کے بعد قدامت پسند پارٹی کی کامیابی، ٹرمپ کا ردِ عمل

    جرمنی میں جنگِ عظیم دوم کے بعد قدامت پسند پارٹی کی کامیابی، ٹرمپ کا ردِ عمل

    جرمنی میں ہونے والے انتخابات میں جنگِ عظیم دوم کے بعد قدامت پسند پارٹی کی کامیابی پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق جرمنی میں ہونے والے انتخابات میں جنگِ عظیم دوم کے بعد قدامت پسند پارٹی کی کامیابی پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا  کہنا ہے کہ آج جرمنی کے لیے بہت اچھا دن ہے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ جرمنی کے لوگ حکومتی ایجنڈے  سے تنگ آچکے تھے، جرمنی کو کافی عرصے سے توانائی اور امیگریشن مسائل کا سامنا تھا۔

    دوسری جانب نیٹو سربراہ مارک روٹے نے جرمن قدامت پسند رہنما فریڈرک مرز کو انتخابات جیتنے پر مبار کباد دی ہے، نیٹو سربراہ نے کہا کہ سلامتی معاملات پر فریڈرک مرز سے مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔

    واضح رہے کہ جرمنی میں قبل از وقت پارلیمانی انتخابات میں انتہائی قدامت پسند جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین(سی ڈی یو) نے برتری حاصل کرلی ہے۔

    ایگزٹ پول کے مطابق فریڈرک مرز کی سی ڈی یو کو 28.5 فیصد ووٹ ملے ہیں جبکہ انتہائی دائیں بازو کی جماعت متبادل برائے جرمنی یا اے ایف ڈی کو 20.8 فیصد ووٹ ملے ہیں۔

    فریڈرک مرز کا تعلق سابق جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی جماعت سے ہے مگر انہوں نے مرکل سے مختلف پالیسیاں اپنانے کا اعلان کیا ہے۔

  • 100 دفعہ دنیا تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    100 دفعہ دنیا تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا کے پاس ایٹمی ہتھیاروں کا اتنا بڑا ذخیرہ موجود ہے کہ ہم 100 دفعہ دنیا کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کو نئے ایٹمی ہتھیاروں بنانے کی ضرورت نہیں ہے، اس سے بچنے والی رقم کو دوسرے معاملات پر خرچ کیا جا سکتا ہے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ خواہش ہے کہ امریکا، روس اور چین اپنے دفاعی بجٹ کو آدھا کر دیں۔

    ٹرمپ نے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ سے ملا قات میں یہ پیشکش رکھنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔

    اس سے قبل واشنگٹن ڈی سی میں بھارتی وزیر اعظم کی آمد اور مودی ٹرمپ ملاقات کے موقع پر کشمیری اور سکھ برادری نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی صدر ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے موقع پر کشمیری، سکھ برادری کی بڑی تعداد اور بھارت کی دیگر اقلیتیں وائٹ ہاؤس کے باہرمودی کیخلاف سراپا احتجاج رہیں۔

    مظاہرین نے کشمیر اور خالصتان کے جھنڈے اور احتجاجی بینرز اٹھا رکھے تھے، مظاہرین نے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اتحادی ممالک کو دشمنوں سے زیادہ بدتر قرار دے دیا

    اس موقع پر مظاہرین نے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا کہ نریندر مودی اور اس کی کابینہ کو سکھوں پر مظالم کا ذمہ دار قرار دیا جائے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ، ایلون مسک کو بچانے کے لیے میدان میں آ گئے

    ڈونلڈ ٹرمپ، ایلون مسک کو بچانے کے لیے میدان میں آ گئے

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایلون مسک پینٹاگون کے آڈٹ کے دوران اربوں ڈالر کی دھوکہ دہی اور بے ضابطگیوں کا پتہ لگا لیں گے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فاکس نیوز کے بریٹ بائر کے ساتھ ایک سپر باؤل انٹرویو میں کہا کہ ہے ایلون مسک مالی بے ضابطگیون کو ڈھنڈنے کے ماہر ہیں، ایلون مسک اور ڈوج وزارتِ دفاع اور تعلیم کے اخراجات پر تحقیقات کریں گے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ میں مسک کو بہت جلد، شاید 24 گھنٹوں کے اندر، کہنے والا ہوں کہ وہ محکمہ تعلیم کی جانچ کریں پھر فوج کی باری آئے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم امریکا کے سب سے بڑے وفاقی محکمے پینٹاگون میں اربوں، کروڑوں ڈالر کے فراڈ اور غلط استعمال کا پتہ لگانے جا رہے ہیں، پینٹاگون کا بجٹ سالانہ 1 ٹریلین ڈالر کے قریب پہنچ رہا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی عدالت نے ایلون مسک کی ٹیم کو حکومتی نظام تک رسائی سے روک دیا تھا، امریکی عدالت کے جج پال انگلیمئیر نے ایلون مسک کی ٹیم کو حکومتی نظام تک رسائی سے روک دیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق جج نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ حکومتی نظام تک رسائی سے کھربوں ڈالر کی ادائیگی کرنے والے حساس معلومات افشا ہونے کا خدشہ ہے۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریب سمجھے جانے والے ایلون مسک نے عدالتی فیصلے کو پاگل پن قراردیدیا۔

  • امریکی صدر غزہ کو خریدنے کے بیان پر قائم

    امریکی صدر غزہ کو خریدنے کے بیان پر قائم

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کو خریدنے اور اس کی ملکیت کے بیان پر قائم ہیں۔

    صحافیوں سے گفتگو مین امریکی صدر ڈونؒڈ ٹرمپ نے کہا کہ فلسطینیوں کا خیال رکھیں گے ان کا قتل نہیں ہونے دیں گے، مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کو زمین کے کچھ حصے دینے پر غور کیا جاسکتا ہے تاکہ وہاں دوبارہ تعمیر کے عمل میں مدد لی جاسکے۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا تک سفر کرنا فلسطینیوں کے لیے بہت طویل سفر ہوگا، مصر، اردن اور سعودی عرب فلسطینیوں کو اپنے ہاں بسائیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں صدر ٹرمپ نے غزہ پر امریکا کی جانب سے قبضہ کرنے کا اعلان کیا تھا، انہوں نے کہا تھا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے گا، ہم اس کے مالک ہوں گے۔ جس کا مقصد اس علاقے میں استحکام لانا اور ہزاروں ملازمتیں پیدا کرنا ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ میں غزہ میں طویل المدتی ملکیت کی پوزیشن دیکھتا ہوں، ہم غزہ کو ترقی دیں گے، علاقے کے لوگوں کے لیے ملازمتیں دیں گے، شہریوں کو بسائیں گے۔

    ٹرمپ کے اعلان پر اقوام متحدہ اور دنیا کے کئی ممالک نے غزہ سے فلسطینیوں کی بےدخلی کی مخالفت کی تھی اور دو ریاستی حل پر زور دیا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/appeals-court-judge-refuses-to-halt-trump-sentencing/