Tag: trumps

  • ’قابضین کو زمین نہیں دیں گے‘ زیلنسکی کا ٹرمپ-پیوٹن ملاقات کے اعلان پر سخت ردعمل

    ’قابضین کو زمین نہیں دیں گے‘ زیلنسکی کا ٹرمپ-پیوٹن ملاقات کے اعلان پر سخت ردعمل

    کیف(9 اگست 2025): یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اگلے ہفتے امریکی صدر ٹرمپ پیوٹن کے ملاقات کے اعلان پر اپنا ردِ عمل دیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 15 اگست کو الاسکا میں روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کے اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین امن کے حقیقی حل کے لیے تیار ہے لیکن یوکرین کو شامل کیے بغیر کوئی بھی حل امن کے خلاف ہو گا۔

    یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین کی شمولیت کے بغیر یوکرین تنازع کا کوئی بھی حل امن کے خلاف ہوگا، یوکرین اپنی زمین قابضین کو نہیں دے گا۔

    ٹرمپ کا آئندہ جمعے کو روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کا اعلان

    واضح رہے کہ ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’بطور امریکی صدر میرے اور روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان انتہائی اہم ملاقات اگلے جمعہ 15 اگست 2025 الاسکا میں ہوگی جس کی مزید تفصیلات جلد ہی سامنے آئیں گی۔‘

    دوسری جانب امریکا اور روس کے رہنماؤں نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ اگلے جمعے کو امریکی ریاست الاسکا میں ملاقات کریں گے تاکہ روس کی یوکرین کے خلاف جنگ پر بات چیت کی جا سکے۔

  • امریکی عدالت نے ٹرمپ کا پیدائشی شہریت محدود کرنے کے حکم کو روک دیا

    امریکی عدالت نے ٹرمپ کا پیدائشی شہریت محدود کرنے کے حکم کو روک دیا

    امریکا: وفاقی جج نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود ٹرمپ کے پیدائشی شہریت کے حکم کو روک دیا۔

    امریکی عدالت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پیدائشی شہریت محدود کرنے والا حکم روک دیا، وفاقی جج جوزف لاپلانٹے نے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے باوجود صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس ایگزیکٹو آرڈر پر ملک گیر پابندی عائد کر دی ہے۔

    امریکی وفاقی جج نے کہا کہ اگر ٹرمپ کا حکم نافذ ہوتا تو بچوں کو امریکی شہریت سے محروم کیا جا سکتا تھا، یہ ناقابل تلافی نقصان ہے، صرف شہریت، ’یہ دنیا کا سب سے بڑا اعزاز ہے۔

    واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کے ایگزیگیٹیو آرڈر کے تحت امریکا میں پیدا ہونے والے بچوں کو شہریت صرف اسی صورت میں دی جانی تھی جب ان کے والدین میں سے ایک امریکی شہری یا قانونی رہائشی (گرین کارڈ ہولڈر) ہو۔

    ڈیموکریٹک زیر قیادت ریاستوں اور تارکین وطن کے حقوق کے حامیوں کے مطابق اگر یہ ملک بھر میں نافذ ہوتا ہے تو سالانہ ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ نوزائیدہ بچوں کو شہریت سے محروم کر دیا جائے گا۔

  • خواتین اراکین کانگریس پر تنقید، کانگریس میں ٹرمپ کے خلاف قرار داد پیش

    خواتین اراکین کانگریس پر تنقید، کانگریس میں ٹرمپ کے خلاف قرار داد پیش

    واشنگٹن : امریکی ایوان نمائندگان نے چار رکن خواتین پرڈونلڈ ٹرمپ کے نسل پرستانہ بیان داغنے کے خلاف مذمتی قرار داد پیش کردی۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کچھ روز قبل کانگریس کی چار رکن خواتین کے خلاف مسلسل نسل پرستانہ بیانات دئیے تھے جس کے خلاف کانگریس اسپیکر نینسی پیلوسی نے بھی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایوان نمائندگان (کانگریس)  میں پیش کی جانے والی قرار داد میں ٹرمپ کے ’نسل پرستانہ بیانات کو نئے امریکیوں اور دیگر رنگت کے افراد کےلیے خلاف نفرت انگزیز قرار دیا‘۔

    برطانوی میڈیا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر نسل پرستی اور غیر ملکی خوفزدہ ہونے یا نفرت کرنے کے باعث اراکین کانگریس کو امریکا چھوڑنے کی دھکمی دی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل ٹرمپ نے ٹویٹ کیا تھا کہ ’میرے جسم میں نسل برستانہ ہڈی نہیں ہے‘۔

    منگل کے روزپیش ہونے والی قرار داد کے حق میں 240 اراکین نے جبکہ مخالفت میں 187 اراکین نے ووٹ دیا،مذکورہ وقرار داد میں چار ریپبلیکن اراکین نے بھی ووٹ دیا ۔ ووٹ دینے والے قانون ساز ریپبلکنز میں جسٹن امیش بھی شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ٹیکساس سے منتخب ہونے والے واحد افریقن امریکن کانگریس رکن ول ہررڈپنسلوانیا سے منتخب ہونے والے رکن برائن فٹ پیٹرک، میچی گن سے کامیاب ہونے والے رکن کانگرس فرائڈ آپٹن اور انڈیانا کے ممبر سوسین بروکس نے بھی ووٹنگ میں حصّہ لیا اور ٹرمپ کی مخالت میں ووٹ دئیے۔

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے دو روز قبل کانگریس کی رکن خواتین پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ خواتین دراصل ان ممالک سے تعلق رکھتی ہیں جہاں کی حکومتیں مکمل طور پر نااہل اور تباہی کا شکار ہیں اور دنیا بھر میں سب سے زیادہ کرپٹ ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز ٹویٹ میں الہان عمر، اوکاسیو کارٹز، ایانّا پریسلے اور رسیدہ طلیب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان اراکین کو واپس اپنے ملک چلے جانا چاہیے۔

  • امریکی مصنوعات پر مزید ٹیکس ناقابل برداشت ہے، ٹرمپ کی بھارت کو تنبیہ

    امریکی مصنوعات پر مزید ٹیکس ناقابل برداشت ہے، ٹرمپ کی بھارت کو تنبیہ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر نیا ”ٹویٹر حملہ“ کیا ہے اور اس پر امریکا سے آنے والی مصنوعات (درآمدات) کوغیر منصفانہ طور پر روکنے کا الزام عاید کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی روایات برقرار رکھتے ہوئے ایک مرتبہ پھر سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ میں کہا کہ بھارت نے امریکی مصنوعات پر محصولات عاید کردیے ہیں لیکن اب یہ اقدام مزید قابل قبول نہیں۔

    صدر ٹرمپ کا بھارت کے ساتھ امریکی مصنوعات پر ٹیرف کا تنازعہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے جبکہ ان کی چین کے ساتھ پہلے ہی گذشتہ ایک سال سے تجارتی جنگ جاری ہے اور وہ اس کا حل چاہتے ہیں، انھوں نے اسی سال بھارت کو حاصل بعض تجارتی مراعات سے محروم کردیا تھا، ان کے تحت بھارت اپنی بعض برآمدات کوڈیوٹی فری امریکا بھیج سکتا تھا۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بھارت نے امریکی ساختہ اشیاءکو وسیع تر رسائی دینے سے انکار کردیا تھا،اس لیے اس کو بھی ڈیوٹی فری برآمدات کی دی گئی چھوٹ واپس لی جارہی ہے۔

    بھارت امریکی صدر کی جانب سے گذشتہ سال اسٹیل اور ایلومینیم کی مصنوعات پر عاید کردہ محصولات سے بھی متاثر ہوا تھا اور اس نے دنیا کے تیس دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) میں امریکا کے خلاف درخواست دائر کررکھی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بھارت نے گذشتہ ماہ امریکا کی دسیوں مصنوعات پر ڈیوٹیاں نافذ کردی تھیں،ان میں ریاست کیلی فورنیا سے آنے والے کروڑوں ڈالر مالیت کے بادام ، پھل اور خشک میوہ جات بھی شامل تھے۔

  • امریکی پابندیوں کے بعد حزب اللہ نے سڑکوں پر چندہ بکس لگا دیئے

    امریکی پابندیوں کے بعد حزب اللہ نے سڑکوں پر چندہ بکس لگا دیئے

    بیروت : امریکا کی طرف سے لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے مالی سوتوں کو خشک کرنے کے لیے تنظیم کے مالیاتی نیٹ ورک پر کاری ضرب لگائی ہے جس کے بعد حزب اللہ سڑکوں پر لوگوں سے چندہ مانگنے پر مجبور ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حزب اللہ کے چندے کے حصول کے نئے طریقہ کار کی تفصیلات بیان کی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جنوبی لبنان کی سڑکوں پر بجلی کے کھمبوں اور دیگر مقامات پر جگہ جگہ چندہ بکس نصب کیے گئے ہیں جن پر مزاحمتی کمیٹی کی معاونت کے لیے حصہ ڈالیں کے الفاظ درج ہیں۔

    امریکی نشریاتی ادارے بلومبرگ کے مطابق حزب اللہ کو امریکی پابندیوں نے مالیاتی امور چلانے کے لیے طریقہ کار تبدیل کردیا ہے۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایران پر امریکی پابندیوں ںے بھی حزب اللہ کو مالی طورپر کمزور کیا ہے اور آنے والے دنوں میں حزب اللہ کے مالی نیٹ ورک کو مزید پابندیوں میں جکڑا جا سکتا ہے۔

    امریکی پابندیوں کے بعد 9 مارچ کو حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے ایک ریکارڈ ٹی وی بیان میں عوام سے بڑھ چڑھ کر مالی امداد فراہم کرنے کی اپیل کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بیروت کی سڑکوں پر جا بہ جا پھیلے چندہ بکسوں پر طرح طرح کے نعرے درج ہیں جن میں شہریوں کو حزب اللہ کے لیے چندہ دینے کی اپیل کی گئی ہے۔

  • امریکی امن پلان میں جزیرہ سیناء فلسطینیوں کو دینے کی تجویز شامل نہیں، گرین بیلٹ

    امریکی امن پلان میں جزیرہ سیناء فلسطینیوں کو دینے کی تجویز شامل نہیں، گرین بیلٹ

    بیت المقدس : مشرق وسطیٰ کے لیے ٹرمپ کے خصوصی ایلچی جیسن گرین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کے مشرق وسطیٰ کے لیے مجوزہ امن منصوبے میں جزیرہ نما سیناء کا علاقہ فلسطینیوں کو دینے کوئی تجویز شامل نہیں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق گرین بیلٹ نے سوشل میڈیا اور بعض ذرائع ابلاغ میں آنے والی ان خبروں کی تردید کی جن میں کہا گیا کہ امریکی امن منصوبے میں غزہ کے علاقے کو مصر کے جزیرہ نما سیناء تک وسعت دینے کی تجویز شامل کی گئی ہے۔

    امریکا کی جانب سے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان جاری کشیدگی ختم کرنے کے لیے ’ڈیل آف دی سینچری‘ کے عنوان سے ایک امن پلان تیار کیا گیا ہے تاہم اس منصوبے کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔

    گرین بیلٹ نے ٹویٹر پر ایک ٹویٹ میں کہا کہ میں نے وہ رپورٹس سنی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ ہمارے امن منصوبے میں جزیرہ سیناءمیں فلسطینیوں کو بسانے کی بات کی گئی ہے مگر اس پلان میں ایسی کوئی تجویز شامل نہیں ہے۔

    امریکا اور اسرائیل کے ذرائع ابلاغ کے مطابق توقع ہے کہ جون میں امریکی صدر کا اعلان کردہ امن منصوبہ جاری کردیا جائے گا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فی الحال یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ آیا اس منصوبے میں فلسطینیوں کا حق خود ارادیت اور ان کی آزاد ریاست کا مطالبہ تسلیم کیا گیا ہے یا نہیں۔

    فلسطینی غزہ، غرب اردن اور مشرقی بیت المقدس کو ریاست کے دارالحکومت کے طور پر آزاد کرانے کی جدو جہد کر رہے ہیں۔امریکا کی نگرانی میں 2014ءکو آخری بار اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مذاکرات ہوئے جو ناکام ہوگئے تھے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل  وائٹ ہاﺅس کے مشیر جیرڈ کوشنر نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان مجوزہ امن منصوبے کا اعلان رمضان المبارک کے آخر میں یا اس کے بعد کیا جائے گا۔

    جیرڈ کوشنر نے 100 ممالک کے سفیروں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نئی اسرائیلی حکومت کی تشکیل کے بعد اور مسلمانوں کے ماہ مبارک رمضان گزر جانے کے بعد امن معاہدے کے منصوبے پر کام کیا جائے گا۔

  • امریکی ایوان نمائندگان میں ٹرمپ کا ایمرجنسی کے نفاذ کا حکم نامہ مسترد

    امریکی ایوان نمائندگان میں ٹرمپ کا ایمرجنسی کے نفاذ کا حکم نامہ مسترد

    واشنگٹن : امریکی ایوان نمائندگان نے 245 ووٹوں سے ڈونلڈ ٹرمپ کا ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کا حکم نامہ مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے سلسلے میں ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کا حکم نامہ مسترد کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی پارلیمنٹ میں 182 ارکان کے مقابلے میں 245 ارکان نے ایمرجنسی آرڈر کے خلاف ووٹ دیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ بل کی منظوری کےلیے سینیٹ کے پاس جائے گا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کو خبردار کیا ہے کہ اگر کانگریس نے ایمرجنسی کے خلاف ووٹ دیا تو ویٹو کردوں گا۔

    مزید پڑھیں : ٹرمپ کی ایمرجنسی نافذ کرنے کی دھمکی، امریکی سیاست دانوں کی تنقید

    یاد رہے کہ کچھ روز قبل وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ صدارتی ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ایمرجنسی لگائی جاسکتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ٹرمپ اس اقدام کے ذریعے کانگریس سے بالاتر ہوکر اپنے فیصلے کو منوانے کی کوشش کریں گے، یاد رہے کہ کانگریس نے اس منصوبے کے لیے فنڈنگ سے انکار کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : میکسیکو دیوار: امریکی صدرنے ایمرجنسی نافذ کرنے کی دھمکی دے دی

    رواں ماہ 2 فروری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو کی سرحد کے ساتھ دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈنگ کے لیے ایمرجنسی نافذ کرنے کی دھمکی دی تھی۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر نے دیوار کی تعمیر کے لیے 5.7 بلین ڈالرز منظور کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے، تاہم کانگریس میں ڈیموکریٹس دیوار کی فنڈنگ کی منظوری سے مسلسل انکاری ہیں۔

    امریکا میں کئی ہفتوں سے جاری حکومتی شٹ ڈاؤن 24 جنوری کو ختم ہوگیا تھا لیکن 35 روزہ جزوی بندش کے باعث ملکی سرمایہ کاری اور دیگر تجاری امور بھی متاثررہے۔ ملکی معیشت کو 11 بلین ڈالرز کا نقصان ہوا تھا۔

  • امریکی سپریم کورٹ کے جج کی تعیناتی ایف بی آئی نے روک دی

    امریکی سپریم کورٹ کے جج کی تعیناتی ایف بی آئی نے روک دی

    واشنگٹن : امریکی سپریم کورٹ کے لیے ٹرمپ کی جانب سے نامزد جج کی تعیناتی منظوری کے باوجود ایف بی آئی نے جنسی ہراسگی کے الزامات کے باعث روک دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی سپریم کورٹ کے لیے نامزد متنازع جج بریٹ کیوانوف کی تعیناتی سینیٹ کی جوڈیشل کمیٹی کی منظوری کے باوجود فیڈرل انوسٹی گیشن بیورو کی جانب سے روک دی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایف بی آئی کو خاتون نے بریٹ کیوانوف کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے کی شکایت درج کروائی تھی جس کے باعث تعیناتی کا معاملہ روکا گیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی سینیٹ میں ٹرمپ کے نامزد متنازع جج کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری کے حوالے سے 11 ریپبلیکن اراکین سینیٹ امریکی صدر کے فیصلے پر متفق نظر آئے جبکہ 10 دیموکریٹ اراکین سینیٹ نے جج کی تعیناتی کے خلاف حق رائے دہی استعمال کیا۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سینیٹ میں اراکین کی صورتحال دیکھنے اور ایف بی آئی کے مداخلت کے باعث تعیناتی کا معاملہ فل سینیٹ میں جائے گا جہاں ٹرمپ حامیوں کی اکثریت کم جبکہ ڈیموکریٹ اراکین سینیٹ کی تعداد 51 کے مقابلے میں 49 ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایریزونا سے تعلق رکھنے والے ریپبلیکن سینیٹ جیف فلیک نے درخواست کی ہے کہ تعیناتی کا معاملہ فل سینیٹ میں بھیجنے سے قبل ایک ہفتے کا تعطل دیا جائے تاکہ امریکی سیکیورٹی ایجنسی ایف بی آئی جج پر عائد جنسی ہراسگی کے الزامات کی تحقیقات کرسکے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی جانب سے نامزد جج بریٹ کیوانوف پر خاتون ڈاکٹر کرسٹین بلیسی فورڈ نے جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا تھا۔

    ڈاکٹر کرسٹین بلیسی فورڈ کا کہنا تھا کہ زمانہ طالب علمی میں بریٹ کیوانوف نے 36 برس قبل سنہ 1980 میں ایک تقریب کے دوران شراب نوشی کی کثرت کے باعث مجھے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق جج بریٹ کیوانوف نے گذشتہ روز کیس کی سماعت کے دوران خاتون ڈاکٹر کی جانب سے عائد کردہ الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا میں زمانہ طالب علمی کیا زندگی میں کسی کو جنسی ہراساں نہیں کیا۔

    بریٹ کیوانوف کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹس کی جانب سے مجھ پر خاتون ڈاکٹر کے عائد جنسی ہراسگی کے الزامات کی ایف بی آئی کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے ہے۔

  • میڈیا مخالف بیانات، 300 اخبارات کی صدر ٹرمپ کے خلاف مہم

    میڈیا مخالف بیانات، 300 اخبارات کی صدر ٹرمپ کے خلاف مہم

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی میڈیا مخالف بیانات پر امریکی اخبار دی بوسٹن گلوب کی صدر ٹرمپ کے خلاف اور میڈیا کے آزادی کے لیے شروع کی گئی مہم میں 300 سے زائد اخبارات شامل ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے میڈیا کے خلاف ’تضحیک آمیز جنگ‘ پر امریکی اخبار دی بوسٹن گلوب نے گذشتہ ہفتے ملک گیر مہم کا اعلان کیا تھا اس سلسلے میں ‘#EnemyOfNone’ بھی استعمال کیا جار ہا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے متعدد مرتبہ میڈیا کی رپورٹس کو جھوٹ پر مبنی قرار دیتے ہوئے میڈیا اور صحافیوں کو ’عوام کا دشمن‘ کہا گیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جمعرات کے روز سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کیا گیا تھا کہ ’جھوٹی خبریں دینے والا میڈیا اپوزیشن جماعت ہے، جو ہمارے عظیم ملک کے لیے بہت برا ہے لیکن ہم جیت گئے‘۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے اس بیان نے صحافیوں کے خلاف تشدد کو بڑھایا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دی بوسٹن گلوب نے 16 اگست کو ’انتظامیہ کے پریس پر حملوں کے خطرات‘ پر اداریہ لکھنے کا اعلان کرتے ہوئے دیگر خبر رساں اداروں کو بھی مذکورہ موضوع پر اداریہ لکھنے کی درخواست کی تھی۔

    جس کے بعد ابتدائی طور پر بوسٹن گلوب کو 100 صحافتی اداروں کی جانب سے مثبت ردعمل ملا جو اب بڑھ کر 350 تک جا پہنچا ہے، اس مہم میں امریکا کے نامور قومی اخبارات اور چھوٹے مقامی اخبارات شامل ہیں، اس مہم میں بین الاقوامی اشاعتی ادارے بھی شامل ہیں جن میں برطانوی اخبار دی گارجین بھی اس مہم کا حصہ ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے میڈیا مخالف بیانات کے رد عمل میں اخبارات نے کیا لکھا؟

    امریکی خبر رساں ادارے دی بوسٹن گلوب نے ’انتظامیہ کے پریس پر حملوں کے خطرات‘ کے موضوع پر لکھے گئے اداریے کی سرخی شائع کی کہ ’صحافی دشمن نہیں ہیں‘ اور آزاد میڈیا امریکا کے 200 برس سے قائم اصولوں کا اہم جز پے۔

    امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے مہم میں حصّہ لیتے ہوئے اداریہ تحریر کیا جس کی سرخی یہ تھی کہ ’آزاد میڈیا کو آپ کی ضرورت ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ کو طنز کے نشتر چلاتے ہیں وہ جمہوریت کے لیے شدید خطرے کا باعث ہے‘۔ امریکی اخبار نے اداریے میں مختلف اخبارات کے نمونے بھی شائع کیے۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پو موجود آفیشل اکاؤنٹ کے مطابق صدر ٹرمپ 281 مرتبہ میڈیا کے خلاف بیان دے چکے ہیں۔

  • ٹرمپ کی دھمکیوں‌ پر پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلایا جائے، عمران خان

    ٹرمپ کی دھمکیوں‌ پر پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلایا جائے، عمران خان

    بنی گالا: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی دھمکیوں پر نئے وزیر اعظم نے امریکا کو جواب کیوں نہیں دیا؟ فوج اور سویلین ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہوجائے، پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلا کر امریکا کو سخت جواب دیا جائے۔

    بنی گالا میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں اپنے ملک و قوم کی نمائندگی کرتے ہوئے کہتا ہوں کہ ہم پر امریکی الزام لگا ہے کہ ہم دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں، جس ملک نے قربانیاں دی ہیں اسی پر الزام؟

    انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مخاطب کیا کہ آپ کو اس خطے کی معلومات ہی نہیں ہے، پاکستان نے اس جنگ میں بے شمار قربانیاں دیں۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے پاکستان پر اتنے الزامات عائد کیے، ہندوستان کو خطے میں ٹھیکے دار ی کا رول دیا لیکن حکومت خاموش رہی جب کہ چین نے باضابطہ بیان جاری کیا۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس جنگ میں شامل ہونے کی کوئی ضرورت نہیں تھی، ہم نے ہمیشہ سے کہا تھا کہ اس جنگ میں شرکت نہیں کرو، اس جنگ میں 70 ہزار پاکستانی شہید ہوئے، کتنے زخمی ہوئے اور ایسے کتنے ہیں جن کا ہمیں علم نہیں، ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے اربوں ڈالر دیے لیکن حکومت کا اعدادو شمار ہے کہ اس جنگ میں پاکستان کا 100 ارب ڈالر سے زیادہ نقصان ہوا، ملک میں تباہی مچی، قبائلی علاقے سے 70فیصد لوگوں نے نقل مکانی کی اور ابھی تک واپس نہیں جاسکے، ان کا گھر، مویشی کاروبار سب تباہ ہوگیا اس کا اندازہ کوئی نہیں لگاسکتا کہ کتنا نقصان ہوا۔

    پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ اس جنگ میں فوج کی قربانیاں الگ ہیں، اس پر بھی اگر ہم یہ سنیں کہ ہم دہشت گردوں کو پناہ دیں تو ہم پر کیا بیتے گی؟ اور ہندوستان جس کا کوئی کردار نہیں اس کی تعریف ہوری ہے ؟اور ٹرمپ ہندوستان کی زبان بول رہا ہے جو انڈیا کا موقف تھا وہ ٹرمپ دہرا رہا ہے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں جو امریکا کی ناکامیاں ہیں ٹرمپ نے وہ ساری ذمہ داری پاکستان پر عائد کردی، ڈیڑھ لاکھ نیٹو کی فورس تھی، ایک ہزار ارب ڈالر انہوں نے وہاں خرچ کردیا، ہزاروں افغانی شہید کردیے ، ان کے پاس انٹیلی جنس تھی، ڈرون طیارے تھے وہ نیٹو فوج قابو نہیں پاسکی؟ کیا چند افراد جو پاکستانی سے وہاں پہنچ گئے ان کی وجہ سے امریکا وہاں کامیاب نہیں ہوا؟ اور اب مزید فوجی وہاں بلائے جارہے ہیں حالاں کہ افغانستان میں امن لانے کے لیے انہیں پاکستان کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ امریکا کو سخت پیغام دیا جائے کہ یہ قوم ایک ہے، فوج اور سویلین ایک پلیٹ فارم پر آئیں، پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلایا جائے اور اس حساس معاملے کو اٹھایا جائے اور امریکا کو سخت جواب دیا جائے۔

    سربراہ تحریک انصاف نے کہا کہ اس جنگ میں شامل ہونے کی پاکستان کو ضرورت نہیں تھی لیکن پھر بھی افغانستان کی ساری نیٹو سپلائی پاکستان کے راستے گئی، جو ہندوستان اور افغانستان سے یہاں دہشت گردی ہوئی اس کا کوئی حساب نہیں اور جو ہندوستا ن افغانستان کے راستے پاکستان میں دہشت گردی کی وہ کچھ نہیں؟ ہندوستان جو بلوچستان میں دہشت گردی کررہا ہے اس کے ثبوت بھی دیے لیکن پھر بھی اسی ہندوستان کو امریکا نے افغانستان کا ٹھیکے دار بنادیا؟

    انہوں نے کہا کہ نئے وزیر اعظم نواز شریف کی فکر چھوڑ کر ملک پر توجہ دیں، اسرائیلی اور بھارتی لابی امریکا میں اکٹھا کام کرتی ہیں اس پر توجہ دی جائے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے خلاف مہم چلائی جاری ہے، امریکا کا یہ کہنا کہ پاکستان کا نیو کلیئر پروگرام کہیں دہشت گردوں کے ہاتھوں نہ لگ جائے یہ بھی ہمارے لیے ایک دھمکی ہے۔

    انہوں نے ایران کی مثال دی کہ ساری دنیا نے انہیں دھمکی دی پابندی لگائی لیکن وہ پیچھے نہیں ہٹا، حکومت اور عوام اگر ایک پلیٹ فارم پر آجائیں تو کوئی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔