Tag: tsunami

  • ٹونگا سونامی میں ڈوبنے والے ‘ایکوامین’ کے ساتھ کیا ہوا؟

    ٹونگا سونامی میں ڈوبنے والے ‘ایکوامین’ کے ساتھ کیا ہوا؟

    آپ نے بحرالکاہل میں واقع ملک ٹونگا میں سمندر کے نیچے وسیع سطح پر ایک آتش فشاں پھٹنے کی خبریں پڑھ لی ہوں گی، اس کے نتیجے میں ٹونگا اور فجی جزیرے کا کچھ علاقہ سونامی کی زد میں آکر تباہی کا شکار ہوا۔

    اسی سونامی میں ٹونگا کے ایک علاقے میں رہنے والے لزالا فولاؤ نامی شہری کو ایک دن سے زیادہ وقت کے لیے زندگی کی خوف ناک جنگ لڑنی پڑی تھی، وہ 28 گھنٹوں تک ٹونگا سونامی کی لہروں میں بہتا رہا، تیرتا رہا، اور لڑتا رہا، یہاں تک حقیقی زندگی کا ایکوامین قرار پایا۔

    57 سالہ معذور لزالا فولاؤ نے اس جدوجہد کی داستان سناتے ہوئے کہا کہ انھیں چلنے پھرنے میں پہلے ہی مشکلات ہوتی تھیں، وہ گھر پر پینٹنگ میں مصروف تھے جب ان کے بھائی نے سونامی کے بارے میں بتایا۔

    لزالا فولاؤ کے مطابق جب سونامی آیا تو انھیں اپنا بچاؤ کرنے کا موقع نہیں ملا، گھر پانی میں ڈوب گیا اور وہ ایک درخت پر چڑھ گئے، لیکن وہ زیادہ دیر پانی سے بچ نہ سکے اور سونامی کی تیز لہریں انھیں ساتھ بہا لے گئیں۔

    انھوں نے بتایا میں نے لہروں کے سامنے نہ جھکنے کا فیصلہ کیا اور تیراکی سے ساڑھے 7 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا، اور 28 گھنٹوں بعد آخر کار ٹونگا کے مرکزی جزیرے تک پہنچ گیا۔

    یاد رہے ہُنگا ٹونگا آتش فشاں سے لاوا نکلنے سے ایک لاکھ سے زائد افراد کی آبادی متاثراور 3 افراد ہلاک ہوئے تھے، جب کہ اس شہری کا علاقہ مکمل تباہ ہو چکا ہے، جسے اب حقیقی زندگی کا ایکوا مین قرار دیا جا رہا ہے۔

    دل دہلا دینے والا آتش فشاں، زمین پر بننے والی لہروں کی سیٹلائٹ ویڈیوز سامنے آگئیں

    ٹونگن شہری کا کہنا تھا کہ ہفتے کے روز تباہ کن سونامی کے بعد سمندر میں تھپیڑے کھاتے ہوئے وہ درخت کے ایک ٹوٹے تنے کے ذریعے بچنے میں کامیاب ہوا تھا، تنے کا سہارا ملنے سے قبل وہ 9 بار پانی میں بے بس ہو کر ڈوبے تھے، آٹھویں بار میں نے سوچا، اگر اگلی بار پانی کے اندر گیا تب بھی مجھے اوپر آنا ہے، کیوں کہ میرے بازو ہی صرف وہ شے تھے جو مجھے پانی سے اوپر رکھ رہے تھے، آخر کار جب نویں بار میں پانی سے ابھرا تو ایک تنا میرے ہاتھ لگا۔

    فولاؤ تقریباً 60 افراد کی آبادی کے ساتھ الگ تھلگ جزیرے اٹاٹا پر رہتا تھا، جسے ہفتے کی شام سمندر نے نگل لیا تھا۔ وہ پہلی لہر سے بچنے کے لیے ایک درخت پر چڑھے تھے لیکن جب وہ نیچے آیا تو ایک اور بڑی لہر انھیں بہا کر لے گیا، فولاؤ نے کہا کہ میں نے اپنے بیٹے کو زمین سے پکارتے ہوئے سن لیا تھا لیکن میں نے بیٹے کی پکار کا جواب نہیں دیا کیوں کہ میں نہیں چاہتا تھا کہ وہ مجھے ڈھونڈنے کے لیے پانی میں چھلانگ لگائے۔

    حقیقی زندگی کے ایکوامین نے کہا کہ جب خوفناک لہریں مجھے اِدھر اُدھر اِدھر اُدھر پٹختی رہیں، تو میرے ذہن میں خیال آیا کہ یہ سمندر ہے جس میں زندگی اور موت دونوں ہیں، جب آپ ساحل پر پہنچ جاتے ہیں، تب آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ آپ زندہ ہیں یا مر گئے ہیں۔

  • تونگا میں سونامی کے بعد پیرو میں 80 بندرگاہیں بند

    تونگا میں سونامی کے بعد پیرو میں 80 بندرگاہیں بند

    گزشتہ دنوں تونگا میں آنے والے سونامی کے بعد ساحل پر غیر معمولی بلند موجیں دیکھ کر حکام نے 80 بندرگاہیں بند کردی ہیں

    بحرالکاہل میں واقع جزیرائی ریاست تونگا میں آنے والے سونامی کے بعد براعظم جنوبی امریکا کے مغربی کنارے پر واقع ملک پیرو میں سمندری موجیں غیر معمولی بلند ہونے کے باعث 80 بندرگاہوں کو آمدورفت کے لیے بند کردیا گیا ہے۔

    مقامی میڈیا کے مطابق سونامی کے بعد بننے والی غیر معمولی بلند موجوں کے بعد حکام نے احتیاطی طور پر یہ قدم اٹھایا ہے۔

    پیرو نیشنل ڈیفنس انسٹی ٹیوٹ نے دیوہیکل لہروں کے پیدا ہونے کے عمل کے جاری رہنے کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے شمالی، جنوبی اور وسطی علاقوں میں واقع 80 بندرگاہوں کو عارضی طور پر بند کیا گیا ہے۔

    حکام نے سمندر کے کنارے آباد لوگوں کو ساحل سے دور رہنے کی اپیل کی ہے اور بتایا ہے کہ ماہی گیری، کھیل اور تمام تفریحی سرگرمیوں کو معطل کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ تونا میں زیرسمندر آتش فشاں پھٹنے کے بعد امریکا، کینیڈا اور چلی کے لیے بھی سونامی کا انتباہ جاری کیا گیا تھا۔

  • آتش فشاں پھٹنے سے تباہی، دنیا سے امداد کی اپیل

    آتش فشاں پھٹنے سے تباہی، دنیا سے امداد کی اپیل

    بحرالکاہل میں واقع جزیرائی ملک ٹونگا نے سمندر میں پھٹنے والے آتش فشاں سے ہونے والی تباہی کے بعد دنیا سے پانی اور خوراک دینے کی اپیل کی ہے

    ٹونگا میں آنے والی تباہی کے بعد ملک میں ہنگامی حالت کا نفاذ ہے  جب کہ خوراک اور پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے جس کے بعد حکام نے دنبا سے پانی اور خوراک فراہم کرنے کی اپیل کردی ہے۔

    غیر ملکی نیوز ایجنسی کے مطابق گزشتہ ہفتے بحرالکاہل میں واقع جزیرائی ملک ٹونگا میں زیرسمندر آتش فشاں پھٹنے سے آنے والے سونامی کو 1991 میں فلپائن میں آنے والے سونامی کے بعد بدترین سونامی قرار دیا جارہا ہے۔

    آتش فشاں پھٹنے کے باعث سمندر کے ابل پڑنے سے ٹونگا میں مواصلاتی نظام کو شدید نقصان پہنچا ہے اور اب تک ابتدائی جانی اور مالی نقصان کا تعین بھی نہیں کیا جاسکا ہے۔

    بین الاقوامی تنظیم صلیب احمر نے ٹونگا میں سونامی کے باعث 80 ہزار لوگوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

    ٹونگا میں سونامی کے بعد آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے ٹونگا میں امداد کے لیے 2 طیارے روانہ کیے ہیں اور وہ انسانی بنیاد پر امداد کے لیے امریکا، فرانس اور دیگر ممالک سے بھی رابطے میں ہیں۔

    آسٹریلوی وزیر کے مطابق ابتدائی خبروں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سونامی سے سڑکوں، پلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور سونامی کے بعد ایک برطانوی شہری کے لاپتہ ہونے کی بھی اطلاعات ہیں تاہم بڑے پیمانے پر ہلاکتوں سے متعلق ابھی مصدقہ طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔

    نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے کہا ہے کہ سونامی نے ٹونگا میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی ہے تاہم اب تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔

  • نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں سونامی وارننگ جاری

    نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں سونامی وارننگ جاری

    کینبرا: بحر الکاہل میں زلزلے کے باعث نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں سونامی وارننگ جاری کردی گئی، عوام کو ساحلی پٹی پر جانے سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق بحر الکاہل میں آئے زلزلے کے باعث جنوبی نصف کرہ کے مشرقی ممالک نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں سونامی وارننگ جاری کردی گئی ہے۔

    نیوزی لینڈ کے حکام نے اپنے شہریوں پر زور زیا ہے کہ وہ شمالی علاقوں میں ساحلی پٹی پر جانے سے گریز کریں۔

    بحر الکاہل میں لائلٹی آئلینڈز میں 7.7 شدت کا زلزلہ آیا، جس کے بعد جنوبی بحر الکاہل میں صورتحال تشویشناک دکھائی دیتی ہے، نیوزی لینڈ کے نیشنل ایمرجنسی منیجمنٹ ایجنسی کا کہنا ہے کہ لوگ سمندر کا رخ نہ کریں۔

    ایجنسی نے مزید کہا ہے کہ نیوزی لینڈ کے ساحلی علاقوں سے سونامی کی بلند اور طاقت ور لہریں ٹکرانے کا خدشہ ہے۔

    دوسری جانب آسٹریلیا کے میٹرولوجی بیورو کی جانب سے بھی ساحلی علاقوں کے لیے سونامی وارننگ جاری کردی گئی ہے، امریکی سونامی وارننگ سسٹم نے بتایا ہے کہ سونامی کا خطرہ امریکن سموا، ویناؤتو، فجی اور نیوزی لینڈ کے لیے بھی موجود ہے۔

    بیورو کے مطابق سمندر میں زلزلے کے باعث لہریں ایک میٹر تک بلند ہورہی ہیں۔

  • کیا آپ نے برفانی سونامی کے بارے میں سنا ہے؟

    کیا آپ نے برفانی سونامی کے بارے میں سنا ہے؟

    ہماری زمین پر موجود برفانی علاقے اپنے علیحدہ جغرافیائی عوامل اور مظاہر رکھتے ہیں جو کم ہی دنیا کی سامنے آتے ہیں۔ ان ہی میں اسے ایک برف کا سونامی بھی ہے۔

    ہم نے اب تک سونامی کے بارے میں سنا ہے جو نہایت خوفناک قسم کا سیلاب ہے، یہ اپنی راہ میں آنے والی ہر شے کو بہا کر لے جاتا ہے اور میلوں تک تباہی و بربادی کی داستان چھوڑ دیتا ہے۔

    برفانی سونامی بھی کچھ ایسی ہی خصوصیات رکھتا ہے تاہم یہ کم رونما ہوتا ہے اور اس کے آگے بڑھنے کا دائرہ کار بھی کم ہوتا ہے۔

    برف کا سونامی اس وقت آسکتا ہے جب تیز ہوائیں چل رہی ہوں یا برفانی سمندر کے کرنٹ میں تبدیلی پیدا ہو۔ اس وقت سمندر پر موجود برف کے بڑے بڑے تودے تیزی سے ساحل کی طرف آنے لگتے ہیں۔

    برف تیزی سے زمین سے ٹکراتی ہے اور آگے بڑھتی چلی جاتی ہے، اس دوران اس کا دباؤ اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ یہ سونامی اپنے راستے میں آنے والی چیزوں کو باآسانی تباہ کرسکتا ہے۔

    یہ سونامی ساحل پر برف کی 12 میٹر تک بلند دیواریں کھڑی کرسکتا ہے۔ برف کا یہ سونامی عموماً سخت سردی کے دوران آسکتا ہے جب تیز ہوائیں یا معمول سے زیادہ برف باری موسم کی شدت میں اضافہ کردیں۔

    برفانی سمندر کے علاوہ یہ ان علاقوں میں بھی رونما ہوسکتا ہے جہاں موسم سرما کے دوران شدید برف باری ہوتی ہو اور دریا اور سمندر برف بن جاتے ہوں۔

    زیر نظر ویڈیوز رواں برس موسم سرما کی ہیں جب یہ انوکھا منظر برفانی علاقوں کے شہریوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔

  • انڈونیشیا میں سونامی سے 429 افراد ہلاک

    انڈونیشیا میں سونامی سے 429 افراد ہلاک

    جکارتہ: انڈونیشیا میں تباہ کن سونامی سے ہلاکتوں کی تعداد 429 تک پہنچ گئی جبکہ 1600 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق انڈونیشیا کے آبنائے سنڈا میں سونامی کی لہریں ساحل سے ٹکرا گئیں جس کے نتیجے میں 429 افراد ہلاک اور 1600 زائد افراد زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں سے موصول ہونے والی ابتک کی اطلاعات کے مطابق 150 سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

    انڈونیشیائی حکام کا کہنا ہے کہ جزیرہ کراکاٹوامیں آتش فشانی کے باعث سونامی کی لہریں پیدا ہوئیں جس نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی۔

    انڈونیشیا کے صدر جوکوویددو نے ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور لوگوں سے صبر کرنے کو کہا ہے۔

    پاکستانی دفتر خارجہ نے انڈونیشیا میں سونامی سے متاثر ہونے والے افراد سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا ہے کہ دکھ کی اس گھڑی میں انڈونیشیا کے ساتھ ہیں۔

    انڈونیشیا میں زلزلے اور سیلاب کے نتیجے میں 1500 سے زائد افراد ہلاک


    اس سے قبل رواں سال اکتوبرمیں انڈونیشیا کے جزیرے سولاویسی اور شہر پالو میں زلزلے کے باعث اٹھنے والے سمندری طوفان کی زد میں آکر 1500 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ آفٹر شاکس کے بعد سونامی کی 10، 10 فٹ اونچی لہروں نے شہر میں ایسی تباہی مچائی جس کے باعث شہر میں درجنوں عمارتیں تباہ ہوئیں۔

    انڈونیشیا میں ایک مرتبہ پھر زلزلہ، ہلاکتوں کی تعداد 347 ہوگئی


    یاد رہے کہ رواں سال اگست میں انڈونیشیا کے سیاحتی جزیرے لومبوک میں زلزلے کے نتیجے میں 347 ہلاک اور سینکڑوں افراد زخمی ہوئے تھے۔

    واضح رہے کہ انڈونیشیا بحرالکاہل کے ایک ایسے حصے میں واقعہ ہے جہاں زلزلے آنے اور آتش فشاں پہاڑ پھٹنے کے واقعات عموماً رونما ہوتے رہتے ہیں اوردنیا بھر کے تقریباً آدھے آتش فشاں اسی حصّے میں پائے جاتے ہیں۔

  • انڈونیشیا میں سونامی آنے سے چند لمحے پہلے کی ویڈیو

    انڈونیشیا میں سونامی آنے سے چند لمحے پہلے کی ویڈیو

    گزشتہ ہفتے انڈونیشیا میں سونامی نے تباہی مچادی تھی ، وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی اور ہزارو ں افراد لاپتہ ہوگئے، سونامی سے چند لمحے قبل کی یہ ویڈیو آپ کے دل کی دھڑکنیں روک دے گی۔

    کیا ہوتا ہے جب بپھرا ہوا سمندر اپنی حدود سے چیختا چنگھاڑتا باہر آجاتا ہے اور راستے میں آنے والی ہر چیز کسی تنکے کی طرح پانی کے ریلے میں بہنے لگتی ہے ، سونامی آنے سے چند سیکنڈ پہلے اور اس کے بعد کی ویڈیو دیکھئے۔

    حکومتی ترجمان کا کہنا تھا کہ سونامی کے نتیجے میں انڈونیشیا کے دو جزیرے سولاویسی اور شہر پالو کے ہزاروں رہائشی افراد متاثر ہوئے اور اس کی وجہ سے سیکڑوں گاؤں بھی تباہ ہوگئے۔

    ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ 5 ہزار سے زائد افراد کا ابھی تک کچھ پتہ نہیں چل سکا جن کے بارے میں امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ شاید تباہ کاریوں کے نتیجے میں ہلاک ہوگئے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ گمشدہ افراد کی تعداد ابتدائی شکایات موصول ہونے کے بعد سامنے آئی البتہ ابھی حکومت متاثرہ شہروں میں شکایتی مراکز قائم کرے گی تاکہ تباہ کاریوں کا اندازہ ہوسکے۔

    یاد رہے کہ  چار روز قبل انڈونیشیا کے جزیرے سولاویسی اور شہر پالو میں شدید نوعیت کا زلزلہ آیا تھا جس کے بعد سمندر بھی بپھر گیا تھا اور اور پھر طوفان آیا تھا جس کی زد میں آکر اب 1500 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    سونامی کے نتیجے میں 70 ہزار سے زائد عمارتیں زمین بوس ہوگئیں تھی، زلزلے کے بعد آنے والے آفٹر شاکس کے بعد سمندر سے 10 ، 10 فٹ اونچی لہریں بنی تھیں جس کا پانی مختلف علاقوں میں داخل ہوگیا تھا۔

  • سمندری طوفانوں کے راستے میں مزاحم ۔ تیمر کے بچاؤ کا عالمی دن

    سمندری طوفانوں کے راستے میں مزاحم ۔ تیمر کے بچاؤ کا عالمی دن

    آج دنیا بھر میں تیمر یا مینگرووز کے جنگلات کے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد ان قیمتی جنگلات کی اہمیت اور ان کے تحفظ کا شعور اجاگر کرنا ہے۔

    تیمر کے جنگلات ساحلی علاقوں کو قدرتی آفات سے بچانے کے لیے قدرتی دیوار کی حیثیت رکھتے ہیں۔

    ان کی جڑیں نہایت مضبوطی سے زمین کو جکڑے رکھتی ہیں جس کے باعث سمندری کٹاؤ رونما نہیں ہوتا اور سمندر میں آنے والے طوفانوں اور سیلابوں سے بھی حفاظت ہوتی ہے۔

    ساحلی پٹی پر موجود مینگروز سمندری طوفان کے ساحل سے ٹکرانے کی صورت میں نہ صرف اس کی شدت میں کمی کرتے ہیں، بلکہ سونامی جیسے بڑے خطرے کے آگے بھی حفاظتی دیوار کا کام کرتے ہیں۔


    کراچی کے تیمر تباہی کی زد میں

    پاکستان میں صوبہ سندھ کے ساحلی شہر کراچی کے ساحل پر واقع مینگرووز کے جنگلات کا شمار دنیا کے بڑے جنگلات میں کیا جاتا ہے۔ یہ جنگلات کراچی میں سینڈز پٹ سے لے کر پورٹ قاسم تک پھیلے ہوئے ہیں۔

    تیمر کا جنگل بیک وقت نمکین اور تازہ پانیوں میں نشونما پاتا ہے اور دریائے سندھ کا زرخیز ڈیلٹا ان ہرے بھرے مینگرووز کا گھر ہے۔

    سنہ 2004 میں بحیرہ عرب میں آنے والے خطرناک سونامی نے بھارت سمیت کئی ممالک کو اپنا نشانہ بنایا تاہم پاکستان انہی تیمر کے جنگلات کی وجہ سے محفوظ رہا۔

    تاہم ایک عرصے سے کراچی کو خوفناک سمندری طوفانوں اور سیلابوں سے بچائے رکھنے والا یہ تیمر اب تباہی کی زد میں ہے۔

    سندھ کی بے لگام ٹمبر مافیا کی من مانیوں کی وجہ سے تیمر کے ان جنگلات کے رقبہ میں نصف سے زائد کمی ہوچکی ہے۔

    بیسویں صدی کے شروع میں یہ مینگرووز 6 لاکھ ایکڑ رقبے پر پھیلے ہوئے تھے جو اب گھٹتے گھٹتے صرف 1 لاکھ 30 ہزار ایکڑ تک رہ گئے ہیں۔

    ان مینگرووز کو تباہ کرنے والی وجوہات میں قریبی کارخانوں سے نکلنے والی آلودگی اور سندھ و پنجاب میں ناقص آبپاشی نظام کے باعث آنے والے سیلاب بھی ہیں۔

    ماہرین کو خدشہ ہے کہ تیمر اب اپنی ڈھال کی حیثیت کھو چکا ہے، اور اب اگر کسی منہ زور طوفان یا سونامی نے کراچی کا رخ کیا، تو اس شہر کو تباہ ہونے سے کوئی نہیں بچا سکے گا۔

    اس ویڈیو میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ یہ قیمتی جنگلات کس طرح خوفناک سمندری طوفانوں سے حفاظت فراہم کرتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستان اور ایران ایک تباہ کن مشترکہ سونامی کی زد میں

    پاکستان اور ایران ایک تباہ کن مشترکہ سونامی کی زد میں

    پاکستان اور ایران بے شک کتنے ہی عسکری و سیاسی تنازعات میں الجھے ہوئے ہوں تاہم یہ دونوں ممالک ایک مشترکہ سونامی کے خطرے کی زد میں ہیں جو کسی بھی وقت ان دونوں کو اپنا نشانہ بنا سکتا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں جیو فیزیکل جرنل انٹرنیشنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیقاتی رپورٹ کا حوالہ دیا گیا جو ان دونوں ممالک کو لاحق ایک بڑے سونامی کے خطرے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان (مکران) اور ایران کی جنوبی ساحلی پٹیوں پر تیزی سے ترقیاتی کام جاری ہیں۔ ان مقامات پر نئی آبادیاں بسائی جارہی ہیں اور ساحل پر آباد بستیاں شہروں میں تبدیل ہو رہی ہیں۔ یہ سیدھا سیدھا لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو تباہ کن سونامی کے براہ راست حوالے کردینے کے مترادف ہے۔

    اس تحقیق میں ماہرین نے اس خطے میں زلزلوں کا سبب بننے والی لہروں کا علم (سیسمولوجی)، زمین کی ساخت کا علم (جیوڈیسی) اور کسی مخصوص حصے میں زمین کی طبعی خصوصیات کا علم (جیومارفولوجی) جیسی تکنیک استعمال کی ہیں۔

    رپورٹ میں اس علاقے میں آنے والے گزشتہ زلزلوں کا بھی ذکر کیا گیا جن میں سنہ 1945 کا تباہ کن زلزلہ شامل ہے۔

    مزید پڑھیں: زلزلے کیوں آتے ہیں؟

    سنہ 1945 میں موجودہ گوادر پورٹ اور اس سے ملحقہ علاقے میں 8.1 درجے کے زلزلے اور پھر سونامی آیا جس کے نتیجے میں 300 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    اس سونامی سے موجودہ پاکستان اور عمان متاثر ہوئے تھے۔ یہ خطہ مستقل زلزلوں کی زد میں ہے اور اس برس فروری میں بھی یہاں 6 درجے شدت کا زلزلہ آ چکا ہے۔

    اب اس علاقے میں تیزی سے ترقیاتی کام جاری ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اگر ایران میں واقع مکران کے مغربی حصہ میں زلزلے آئیں اور پورے مکران میں میگا تھرسٹ ایک ساتھ حرکت کرے تو اس خطے میں سماترا اور ٹوکیو کی طرح 9 درجے کا ایک خوفناک زلزلہ آ سکتا ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایران اور پاکستان کا جنوبی ساحلی علاقہ مکران ایک سبڈکشن زون ہے یعنی یہاں زیر زمین موجود پلیٹیں نہایت شدت کے ساتھ ایک دوسرے سے ٹکراتی ہیں۔ اس خطے میں زیر زمین ٹیکٹونک پلیٹ یا پرت ایک دوسری پرت کے نیچے سرک رہی ہے جس کے نتیجے میں ایک بہت بڑی فالٹ لائن وجود میں آ رہی ہے۔

    اسی فالٹ لائن کو میگا تھرسٹ کہا جاتا ہے۔

    یہ پرتیں ایک دوسرے کے ساتھ مخالف سمت میں سرکتی ہوئی آگے بڑھ رہی ہیں۔ اس دوران یہ ایک دوسرے میں پھنس سکتی ہیں جس کے نتیجے میں دباؤ پیدا ہوتا ہے۔ یہ دباؤ اتنا زیادہ ہو سکتا ہے کہ اس کے نتیجے میں شدید زلزلہ آ جائے۔

    ماہرین کے مطابق جب میگا تھرسٹ تیزی سے حرکت کرتا ہے تو سمندر کی زمین بری طرح ہل جاتی ہے اور ایک بڑے علاقے میں پانی کو اچھال دیتی ہے جس کے نتیجے میں اونچی اونچی لہریں پیدا ہوتی ہیں جو میلوں دور تک جا سکتی ہیں۔

    مثال موجود ہے

    محققین کا کہنا ہے کہ سنہ 2004 میں سماترا اور پھر 2011 میں ٹوکیو میں آنے والے سونامی اسی وجہ سے آئی تھیں۔

    سنہ 2004 میں بحر ہند کے جزیرے سماترا کے پاس سمندر کے نیچے 9 درجے کے زلزلے کے نتیجے میں کئی میٹر اونچی لہروں نے ایسی تباہی مچائی کہ 2 لاکھ 30 ہزار سے زائد لوگ ہلاک ہوئے۔ اس زلزلے سے 14 ممالک متاثر ہوئے تھے۔

    اس کے بعد 2011 میں جاپان میں 9 درجے کے زلزلے کے نتیجے میں 20 میٹر اونچی سمندری لہروں نے 15 ہزار افراد کو ہلاک کیا۔ اس سونامی سے فوکوشیما کا جوہری بجلی گھر بھی متاثر ہوا اور تابکاری کا خطرہ پیدا ہوا۔

    لندن کے جریدے جیوفیزیکل جرنل انٹرنیشنل میں چھپنے والی اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بحیرہ عرب کے شمالی کونے پر 1 ہزار کلو میٹر لمبی زلزلے کے خطرے والی پٹی ہے جو اسی طرح کے خطرے سے دوچار ہے۔ ایران اور پاکستان کا جنوبی ساحلی علاقہ مکران بھی اسی علاقے میں شامل ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • تاریخ کے بد ترین زلزلے سونامی کو گیارہ سال بیت گئے

    تاریخ کے بد ترین زلزلے سونامی کو گیارہ سال بیت گئے

    کراچی : انسانی تاریخ کے بدترین طوفان سونامی کو گزرے گیارہ برس بیت گئے،ایشیائی ممالک میں آنے والے قیامت خیز سونامی نے لاکھوں افراد کی زندگی کا چراغ گل کردیا تھا۔

    دوہزار چار میں انسانوں کو چونٹیوں کی طرح بہا کر لے جانے والے سونامی کو گیارہ برس بیت گئے۔ ہولناک تباہی مچانے والا سونامی اب تک ریکارڈ کئے گئے، زلزلوں میں تیسرا بدترین زلزلہ تھا۔

    گیارہ برس پہلے بحر ہند کی تہہ میں زلزلہ کی وجہ سے سونامی لہر اٹھی تھی جس نےسرکاری اعداد وشمارکےمطابق ڈھائی لاکھ سے زیادہ زندگیاں نگل لی تھیں۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق اموات کی تعداد پانچ لاکھ تھی ۔ اس ناگہانی آفت نے پچاس لاکھ افراد کے سر سے چھت چھین لی تھی۔

    اس کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کی لہریں چودہ ملکوں تک پھیلی ہوئی تھیں۔ زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں انڈونیشیا، تھائی لینڈ، ہندوستان، سری لنکا، بنگلہ دیش ، میانمار، ملائشیا اور مالدیپ شامل تھے۔

    خوفناک زیر سمندرزلزلے کا مرکز انڈونیشیا کا شہر سماٹرا تھاجہاں صرف اچیہ میں ایک لاکھ ستر ہزار افراد مرے تھے۔ بہت سے ملکوں نے اس واقعے کے بعد سونامی سے خبردار کرنے والا نظام نصب کر لیا تھا۔