Tag: tulsi-gabbard

  • ایران ایٹمی ہتھیار: امریکی نیشنل انٹیلیجنس کی ڈائریکٹر تلسی گبارڈ کا ٹرمپ کے بیان پر رد عمل

    ایران ایٹمی ہتھیار: امریکی نیشنل انٹیلیجنس کی ڈائریکٹر تلسی گبارڈ کا ٹرمپ کے بیان پر رد عمل

    تہران: امریکی نیشنل انٹیلیجنس کی سربراہ تلسی گبارڈ کا کہنا ہے کہ میڈیا جان بوجھ کر ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کر کے جعلی خبریں پھیلا رہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق تلسی گبارڈ نے کہا کہ امریکی انٹیلیجنس معلومات ہیں کہ اگر ایران چاہے تو چند ہفتوں یا مہینوں میں ایٹمی ہتھیار بنا سکتا ہے، تلسی نے کہا میں اور صدر ٹرمپ اس بات پر متفق ہیں کہ ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

    امریکی انٹیلیجنس کمیونٹی نے مارچ میں کہا تھا کہ ایران جوہری ہتھیار نہیں بنا رہا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے متعلق اس جائزے کو غلط قرار دے دیا تھا، امریکی ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلیجنس تلسی گبارڈ نے ٹرمپ کے اس دعوے کا جواب دیتے ہوئے کہا ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا جس کا مقصد تقسیم پیدا کرنا تھا۔


    ‘ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنارہا’ امریکی انٹیلی جنس رپورٹ کو ٹرمپ نے مسترد کردیا


    تاہم، اس کے برعکس تلسی نے اپنی گواہی کے دوران واضح طور پر کہا تھا کہ ’’انٹیلیجنس کمیونٹی اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ ایران جوہری ہتھیار نہیں بنا رہا ہے اور سپریم لیڈر خامنہ ای نے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کی اجازت نہیں دی ہے، جسے انھوں نے 2003 میں معطل کر دیا تھا۔‘‘


    ہم نے کبھی نہیں کہا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنا رہا ہے: سربراہ آئی اے ای اے


    اب سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ میں تلسی گبارڈ نے وائٹ ہاؤس کے اس مؤقف کو دہرایا کہ ایران ہفتوں اور مہینوں میں جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے، حالاں کہ انھوں نے مارچ میں اپنی گواہی کے دوران ایسا کوئی بیان نہیں دیا۔ نیز، کانگریس کی سابق ڈیموکریٹک رکن گبارڈ نے اپنے پورے سیاسی کیریئر کے دوران بیرون ملک امریکی فوجی مداخلت کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔

  • تلسی گبارڈ امریکی نیشنل انٹیلی جنس ڈائریکٹر مقرر

    تلسی گبارڈ امریکی نیشنل انٹیلی جنس ڈائریکٹر مقرر

    واشنگٹن: سابق ڈیموکریٹک کانگریس کی رکن تلسی گبارڈ امریکی نیشنل انٹیلی جنس ڈائریکٹر بن گئیں، عہدے کا حلف بھی اٹھا لیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اوول آفس میں حلف برداری کی تقریب ہوئی، تُلسی امریکی فوج میں بطور لیفٹینٹ کرنل بھی خدمات انجام دے چکی ہیں۔

    امریکی سینیٹ نے تلسی گبارڈ کی 52 کے مقابلے میں 48 ووٹوں سے توثیق کی، بطور ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس تُلسی گبارڈ 18 انٹیلی جنس ایجنسیوں، بشمول سی آئی اے اور ایف بی آئی کی نگرانی کریں گی۔

    رپورٹ کے مطابق 43 سالہ تلسی امریکی کانگریس میں پہلی ہندو رکن تھیوالدین امریکی ہیں جن کا بھارت سے کوئی رسمی تعلق نہیں تاہم ان کی والدہ نے ہندو مذہب اختیار کیا۔

    https://urdu.arynews.tv/appeals-court-judge-refuses-to-halt-trump-sentencing/

  • آئندہ ہفتے صدارتی الیکشن میں شرکت کا باقاعدہ اعلان کروں گی، ہندو ایم پی تلسی گبّارڈ

    آئندہ ہفتے صدارتی الیکشن میں شرکت کا باقاعدہ اعلان کروں گی، ہندو ایم پی تلسی گبّارڈ

    واشنگٹن : بھارتی نژاد امریکی خاتون ڈیموکریٹ تلسی گبّارڈ نے کہا ہے کہ آئندہ ہفتے 2020 میں منعقد ہونے والے امریکی انتخابات میں شرکت کا باقاعدہ اعلان کروں گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست ہوائی سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہونے والی ڈیموکریٹ تلسی گبّارڈ پہلی ہندو خاتون ہیں جنہوں نے صدارتی انتخابات میں حصّہ لینے کا ارادہ ظاہر کیا ہے جس کے باعث انہیں دنیا بھر میں تیزی سے پذیرائی مل رہی ہیں۔

    امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے 37 سال ڈیموکریٹ تلسی گبّارڈ اپنی منصوبہ بندی عوام کو بتائی۔

    تلسی گبّارڈ نے جمعے کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’صدارتی انتخابات میں حصّہ لینے کی کئی وجوہات ہیں، امریکی شہری متعدد مسائل اور چیلنجز کا سامنا کررہے ہیں اور میں ان مدد کرکے مسائل کو حل کرنا چاہتی ہوں۔

    ہندو ایم پی کا کہنا تھا کہ امریکا میں صحت، جرائم سے متعلق قانونی اصلاحات اور ماحولیاتی تبدیلی اہم مسئلے ہیں، جبکہ ایک سب سے اہم مسئلہ اور ہے وہ امن اور جنگ کا ہے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ گبّارڈ امریکی مسلح افواج کی سابق اہلکار ہیں جو عراق جنگ میں شرکت کرچکی ہیں اور حالیہ دنوں امریکی پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے خارجہ امور میں خدمات انجام دے رہی ہیں اور پہلی امریکی ساموئن اور کانگریس کی پہلی ہندو خاتون رکن ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اگر تلسی گبّارڈ امریکی صدارتی الیکشن میں حصّہ لیتی ہیں تو وہ امریکی تاریخ میں صدارتی انتخابات میں شرکت کرنے والی پہلی ہندو خاتون ایم پی بن جائیں گی۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بھارتی نژاد ہندو سیاست دان کو سنہ 2020 میں صدارتی انتخابات میں حصّہ لینے قبل ڈیموکریٹ امیدواروں کو پارٹی الیکشن میں شکست دینی ہوگی، جو صدارتی الیکیشن سے پہلے ہوں گے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ تلسی اس سلسلے میں گذشتہ کچھ ہفتوں سے ڈیموکریٹ پارٹی کے سربراہوں سے گفتگو کررہی ہیں اور امریکا میں مقیم بھارتیوں سے رابطہ کررہی ہیں تاکہ ان کا ردعمل جان سکیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 2020 میں منعقد ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں تلسی گبّارڈ کے علاوہ، سینیٹر الیزبتھ وارین، سابق صدر باراک اوبامہ کے کابینہ ممبر جولیئن کاسٹرو، سابق نائب صدر جوئی بیڈن اور سینیٹر بیرنی سینڈر حصّہ لے ہیں۔

  • پہلی ہندو خاتون کا امریکا کے صدارتی انتخابات میں حصّہ لینے کا ارادہ

    پہلی ہندو خاتون کا امریکا کے صدارتی انتخابات میں حصّہ لینے کا ارادہ

    واشنگٹن : بھارتی نژاد امریکی خاتون ایم پی تلسی گبّارڈ نے سنہ 2020 میں ہونے والے امریکی انتخابات میں حصّہ لینے کا ارادہ ظاہر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سیاست تلسی گبّارڈ پہلی ہندو ایم پی ہیں جنہوں نے صدارتی انتخابات میں حصّہ لینے کا عزم کیا ہے جس کے باعث وہ دنیا بھر میں تیزی سے مشہور ہورہی ہیں۔

    امریکی پارلیمنٹ میں ریاست ہوائی کی نمائندگی کرنے والی ڈیموکریٹ تلسی گبّارڈ نے بدھ کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ آئندہ صدارتی انتخابات میں امیدوار کی حیثیت سے شرکت کرنے پر غور کررہی ہیں۔

    تلسی گبّارڈ کا کہنا تھا کہ ’میں سنجیدگی اس پر توجہ کررہی ہوں اور میں اپنے ملک کی صورتحال کے حوالے سے پریشان ہوں، میں اس بارے میں بہت سنجیدگی سے سوچ رہی ہوں‘۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اگر تلسی گبّارڈ امریکی صدارتی الیکشن میں حصّہ لیتی ہیں تو وہ امریکی تاریخ میں صدارتی انتخابات میں شرکت کرنے والی پہلی ہندو خاتون ایم پی بن جائیں گی۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تلسی گبّارڈ امریکا کی پہلی ہندو خاتون اور نوجوان صدر منتخب ہوسکتی ہیں لیکن انہیں پہلے ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دینی ہوگی۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بھارتی نژاد ہندو سیاست دان کو سنہ 2020 میں صدارتی انتخابات میں حصّہ لینے قبل ڈیموکریٹ امیدواروں کو پارٹی الیکشن میں شکست دینی ہوگی، جو صدارتی الیکیشن سے پہلے ہوں گے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ تلسی اس سلسلے میں گذشتہ کچھ ہفتوں سے ڈیموکریٹ پارٹی کے سربراہوں سے گفتگو کررہی ہیں اور امریکا میں مقیم بھارتیوں سے رابطہ کررہی ہیں تاکہ ان کا ردعمل جان سکیں۔