Tag: turkey coup

  • ترکی میں ناکام بغاوت کے الزام میں گرفتار 46 افراد کی جیلوں میں خود کشی

    ترکی میں ناکام بغاوت کے الزام میں گرفتار 46 افراد کی جیلوں میں خود کشی

    انقرہ : اپوزیشن جماعت پیپلز ڈیموکریٹک کی طرف سے ناکام بغاوت کی تیسری سالگرہ پر جاری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ترکی میں ناکام بغاوت کے الزام میں گرفتار 46 افراد کی جیلوں میں خود کشی کی۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی میں 15 جولائی 2016ءکو حکومت کے خلاف بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد اس میں ملوث ہونے کے شبے میں گرفتار 46 افراد کی پراسرار خود کشی کی خبروں نے تشویش کی ایک نئی لہر دوڑا دی ہے۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق ترکی کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت پیپلز ڈیموکریٹک کی طرف سے ناکام بغاوت کی تیسری سالگرہ پر جاری ایک رپورٹ میں انکشاف کیا کہ بغاوت میں ملوث ہونے کے شبے میں گرفتار کیے گئے 46 افراد دوران حراست موت سے ہمکنار ہوچکے ہیں۔

    حکومت کی طرف سے ان کی اموات کوخود کشی کا نتیجہ قرا ردیا گیا ہے۔

    پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے نائب صدر ولی اغابابا کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بغاوت کے الزام میں گرفتار افراد کی خود کشی کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    خیال رہے کہ ترکی میں تین سال پیشتر بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد حکومت نے ملک گیر کریک ڈاﺅن شروع کیا، بڑے بڑے ذرائع ابلاغ کا گلا گھوٹ دیا گیا اور ملک میں جملہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جانے لگیں۔

    ترک حکام کا جیلوںمیں قیدیوں کی موت کو خود کشی قرار دینا کئی طرح کے شکوک وشبہات کو جنم دے رہا ہے۔

    دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے قیدیوں پرتشدد اور ان کے غیرانسانی سلوک کی رپورٹس کے بعد قیدیوں کی اموات میں اضافہ کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے۔

    انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا تھا کہ ترکی حکام زیرحراست افراد کے حوالے سے دنیا کے سامنے غلط بیانی کر رہے ہیں۔ قیدیوں کی خود کشی کے نتیجے میں موت کی باتیں مشکوک ہیں۔

    انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اور ترک اپوزیشن صدرطیب ایردوآن پر الزام عاید کرتی ہیں کہ بغاوت کی آڑ میں انہوں نے اپوزیشن کو طاقت سے کچلنے کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔

    یاد رہے کہ تین سال قبل ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد ملک گیر کریک ڈاﺅن شروع کیا گیا، 80 ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا جب کہ 4 لاکھ افراد کو تفتیش کے عمل سے گذرنا پڑا، ایک لاکھ 75 ہزار سرکاری ملازمین کو برطرف کردیا گیا۔ ڈیڑھ سو ابلاغی ادارے بند کردیے گئے، اندرون اور بیرون ملک ہزاروں ترک تعلیمی ادارے اور جامعات بند کی گئیں اور دسیوں صحافیوں کو حراست میں لیا گیا۔

    واضح رہے کہ ترک حکومت سنہ 2016ءکی ناکام فوجی بغاوت کا الزام جلا وطن لیڈر فتح اللہ گولن اور ان کی جماعت پرعائد کرتی ہے۔

  • ترکی: ناکام فوجی بغاوت میں ملوث 104 فوجی افسران کو عمر قید کی سزا

    ترکی: ناکام فوجی بغاوت میں ملوث 104 فوجی افسران کو عمر قید کی سزا

    انقرہ: ترکی میں طاقت کے بل بوتے پر حکومتی تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کرنے والے 104 فوجی افسران کو عدالت نے عمر قید کی سزا سنادی جبکہ ترک صدر  رجب طیب اروگان کے قتل کی معاونت کرنے والے 21 افراد کو 20 سال کے لیے جیل بھیج دیا۔

    تفصیلات کے مطابق دو سال قبل ترکی میں فوجی بغاوت کے ذریعے سول حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی گئی تھی جس کے بعد پورے ملک کے مختلف شہروں میں ہنگامی پھوٹنے سے 200 سے زائد افراد ہلاک اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

    ترکی کی عدالت نے ٹرائل مکمل کیا اور بغاوت کے ذریعے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کرنے میں ملوث 104 فوجی افسران پر جرم ثابت ہونے کے بعد انہیں عمر قید کی سزا سنائی جبکہ ترک صدر کے قتل کی معاونت کرنے والے 21 افراد کو 20 برس قید پر جیل بھیجا۔

    مزید پڑھیں: ترکی میں فوجی بغاوت کی سیاہ تاریخ

    عدالت نے ملکی سطح پر دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظیم سے روابط پر 31 افراد کو دہشت گردی قوانین کے تحت 7 سے 11 برس قید کی سزا بھی سنائی۔

    واضح رہے کہ 18 جولائی 2016 کو ترکی میں فوج کے باغی گروہ نے اقتدار پر قابض ہونے کی کوشش کی تھی جسے عوام نے ناکام بنادیا تھا، اس دوران عوام سڑکوں پر نکل کر آئے اور فوجی  ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے تھے جس کے بعد ترک فوج کے باغی ٹولے نے ہتھیار ڈال کر اپنی شکست تسلیم کی تھی اور پھر انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: ترکی: ناکام فوجی بغاوت کا ایک سال مکمل،7 ہزار افراد نوکریوں سے برطرف

    ترکی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت سے متعلق تحقیقات کرنے والی ’استغاثہ ٹیم‘ کے سرابراہ کی جانب سے حکم جاری کیا تھا کہ حکومتی تختہ الٹنے کی پلاننگ کرنے والے 300 مشتبہ افراد کی گرفتاری عمل میں لائی جائے جن میں 211 فوجی بھی شامل تھے۔

    خیال رہے کہ رجب طیب اردگان کے ویڈیو میسج کے بعد عوام اُن کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے تھے اور انہوں نے فوج کے خلاف خود کو سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت کردکھایا تھا، ترک حکومت نے گزشتہ برس تک تحقیقات کے بعد مختلف سرکاری اداروں سے 7 ہزار سے زائد ملازمین برطرف کیے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • انقرہ: دہشتگردی کے شبے میں 28ہزار ترک اساتذہ برطرف

    انقرہ: دہشتگردی کے شبے میں 28ہزار ترک اساتذہ برطرف

    انقرہ : ترکی میں حکومت نے دہشتگردوں سے مبینہ تعلق کے شبے میں اٹھائیس ہزار اساتذہ کو برطرف اور معطل کر دیا۔

    ترکی کے نائب وزیراعظم کے مطابق دہشت گردوں سے تعلق کی بنیاد پر ملکی تعلیمی اداروں سے تقریبا اٹھائیس ہزار اساتذہ کو برطرف کر دیا گیا ہے۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ برطرف اساتذہ کےعلاوہ نو ہزار سے زائد اساتذہ کو دہشت گردوں سے روابط کے شبے میں معطل بھی کیا گیا ہے جبکہ ساڑھے چار سو سے زائد اساتذہ کو پوچھ گچھ کے بعد دوبارہ بحال کر دیا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں : ترکی میں شعبہ تدریس سے وابستہ 3000 افراد معطل


    اس سے قبل گیارہ ہزار اساتذہ کو مبینہ طور پر کالعدم کردستان ورکرز پارٹی سے روابط کے الزام میں معطل کیا تھا، ترک وزیر اعظم بن علی یلدرم کا کہنا ہے کہ 14 ہزار اساتذہ ایسے ہیں جس کے روابط شدت پسند کارروائیوں سے ہیں۔

    خیال رہے کہ ترکی اور مغربی ممالک کردستان ورکرز پارٹی کو دہشت گرد قرار دے چکی ہے۔


    مزید پڑھیں : ناکام فوجی بغاوت، اساتذہ ، سرکاری ملازمین اور صحافیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز


    یاد رہے کہ جولائی میں ناکام بغاوت کے بعد ترک حکومت اب تک سیکڑوں فوجی افسران سمیت مختلف اداروں میں کام کرنے والے ہزاروں افراد کو برطرف کرچکی ہے جبکہ ترک حکومت بغاوت کی اس ناکام کوشش کی ذمے داری جلاوطن ترک مبلغ فتح اللہ گولن پرعائدکرتی ہے اوران کے حامیوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن شروع کیا ہوا ہے۔

    واضح رہے کہ ترکی میں فوج کے ایک گروہ نے بغاوت کی، جس کے بعد صدر اردگان کی اپیل پر لوگ بھرپور احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور سڑکوں پر گشت کرتے باغی ٹولے کے ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے، ترک عوام نے ٹینکوں اور باغی دستوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے انکار کردیا۔ جمہوریت کی طاقت سے باغی ٹولہ پسپا ہونے پر مجبور ہوا اور عوام نے سرکاری عمارتوں سے باغی فوجیوں کونکال باہر کردیا۔


    مزید پڑھیں: ترکی میں بغاوت کی کوشش عوام نے ناکام بنادی، 265 سے زائد افراد ہلاک


    ترکی میں حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کے دوران 265 افراد ہلاک ہوئے، جس میں سازش کی منصوبہ بندی کرنے والے 104 افراد اور 161 عام شہری شامل تھے۔

  • ترکی میں ناکام بغاوت، 45 اخبارات اور18 ٹی وی چینلز کی نشریات بند

    ترکی میں ناکام بغاوت، 45 اخبارات اور18 ٹی وی چینلز کی نشریات بند

    انقرہ : ترکی میں ناکام بغاوت کے بعد کریک ڈاؤن جاری ہے، اردگان حکومت نے اب تک پچاس ہزار سے زائد افراد کو نوکریوں سے برخاست کر دیا ہے جبکہ میڈیا ہاوسز پر بھی کریک ڈاون کا سلسلہ جاری ہے۔

    ترکی میں فوج کے ایک چھوٹے گروپ کی جانب سے ناکام بغاوت کے بعد صدر طیب اردگان کی اپنے مخالفین کے خلاف کریک ڈاون مہم میں میڈیا گروپس بھی لپیٹ میں آگئے ہیں ۔

    مزید پڑھیں : ترکی: ناکام فوجی بغاوت،صحافیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز

    میڈیا کے خلاف جاری آپریشن میں اب تک پینتالیس اخبارات اور اٹھارہ ٹی وی چینلز کی نشریات کو بندکیا گیا جبکہ تئیس ریڈیو اسٹیشنز کو بھی خاموش کرا دیا گیا ہے ۔ عالمی نیوز ایجنسییز کے تین دفاتر بھی اس کریک ڈاون کی زد میں آگئے ہیں جبکہ پچاس کے قریب صحافیوں کو بغاوت کی حمایت کرنے کے الزام میں سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا گیا ہے۔

    دوسری جانب حکومت نے یہیں بس نہیں کیا بلکہ تعلیمی اداروں اور دیگر شعبوں سے پچاس ہزار سے زائد افراد کو نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا ہے، جس سے ترکی میں بڑی بے روزگاری کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔

    مزید پڑھیں : ترکی میں شعبہ تدریس سے وابستہ 3000 افراد معطل

    واضح رہے کہ ناکام فوجی بغاوت کے بعد ترکی حکومت کی جانب سے اب تک اہلکاروں، ججوں، اساتذہ اور سرکاری ملازمین اور صحافیوں سمیت 60 ہزار سے زائد افراد کو معطل یا گرفتار کیاجاچکا ہے۔

    ترک حکام نے 42 معروف صحافیوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے، جن میں ایک خاتون صحافی نازلی بھی شامل تھیں۔

    مزید پڑھیں : ترکی : بغاوت کے الزام میں 6 ہزارسے زائد افراد گرفتار

    یاد رہے کہ ترک فوج کے ایک گروہ نے بغاوت کی تھی، صدر اردگان کی اپیل پر عوام فوجی بغاوت کے خلاف بھرپور احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئیں اور سڑکوں پر گشت کرتے باغی ٹولے کے ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے۔ ترک عوام نے ٹینکوں اور باغی دستوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے انکار کردیا۔ جمہوریت کی طاقت سے باغی ٹولہ پسپا ہونے پر مجبور ہوا اور عوام نے سرکاری عمارتوں سے باغی فوجیوں کونکال باہر کردیا تھا، بغاوت کی کوشش کے دوران 256 سے زائد افراد ہلاک جبکہ 1100 سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے۔

  • ترکی: ناکام فوجی بغاوت،صحافیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز

    ترکی: ناکام فوجی بغاوت،صحافیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز

    ترکی : ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد حکومت اہلکاروں، ججوں، اساتذہ اور سرکاری ملازمین کے بعد صحافیوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے، اب تک 60 ہزار سے زائد افراد کو معطل یا گرفتار کیا جاچکا ہے۔

    غیرملکی ذرائع ابلا غ کے مطابق ناکام فوجی بغاوت کےبعد جاری کارروائیوں میں ترک حکام نے 42 معروف صحافیوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ہیں، جن میں ایک خاتون صحافی نازلی بھی شامل ہیں۔

    TURKEY POST 1

     

    مزید پڑھیں :  ترکی میں شعبہ تدریس سے وابستہ 3000 افراد معطل

    ترک حکام کا کہنا ہے کہ دھڑن تختہ کرنے کی کوشش کی تحقیقات میں تین نیوز ایجنسیاں، سولہ ٹی وی چینلز اور پندرہ رسالوں کو بند کر دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ فوج کی ناکام بغاوت کے بعد سے ترکی میں مختلف شعبوں میں کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے، کریک ڈاؤن میں اب تک کم از کم سولہ ہزار افراد حراست میں ہیں جبکہ ساٹھ ہزار سرکاری ملازمین، اساتذہ اور تعلیمی اداروں کے سربراہان کو معطل کیا جا چکا ہے۔

    مزید پڑھیں : ترکی : بغاوت کے الزام میں 6 ہزارسے زائد افراد گرفتار

    اس سے قبل ناکام فوجی بغاوت کے الزام میں ایک سو اننچاس فوجی جرنیلوں اور ایڈمیرلزسمیت تقریباً سترہ سو اہلکاروں کو معطل کردیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : انقرہ : ترکی میں تین مہنیے کے لیے ایمرجنسی نافذ

    دوسری جانب ترک حکومت کے خلاف بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد صدر رجب طیب اردوغان نے ملک میں تین ماہ کے لیے ہنگامی حالت نافذ کر دی تھی۔یاد رہے کہ ترک فوج کے ایک گروہ نے بغاوت کی تھی، صدر اردگان کی اپیل پر عوام فوجی بغاوت کے خلاف بھرپور احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئیں اور سڑکوں پر گشت کرتے باغی ٹولے کے ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے۔ ترک عوام نے ٹینکوں اور باغی دستوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے انکار کردیا۔ جمہوریت کی طاقت سے باغی ٹولہ پسپا ہونے پر مجبور ہوا اور عوام نے سرکاری عمارتوں سے باغی فوجیوں کونکال باہر کردیا تھا، بغاوت کی کوشش کے دوران  256 سے زائد افراد ہلاک جبکہ 1100 سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے۔

     

  • براک اوباما کی ترکی میں ناکام بغاوت کی تحقیقات میں مدد کی پیش کش

    براک اوباما کی ترکی میں ناکام بغاوت کی تحقیقات میں مدد کی پیش کش

    واشنگٹن : امریکی صدر براک اوباما نے ترک ہم منصب رجب طیب اردوگان کو ٹیلی فون کرکے ناکام بغاوت کی تحقیقات میں مدد کی پیش کش کردی ہے۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس جوش ارنسٹ کا کہنا ہے کہ صدر اوباما نے ترک ہم منصب کو فون کرکے جمہوری حکومت کی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے، صدراوباما نے انقرہ کو ناکام بغاوت کی تحقیقات میں مدد کی پیش کش بھی کی۔

    صدراوباما نے ترکی پر زور دیا کہ ناکام بغاوت کے ذمہ داروں کے معاملے میں تحمل کا مظاہرہ کرے۔

    جوش ارنسٹ کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں نے امریکہ میں مقیم ترک مذہبی رہنما فتح اللہ گولن کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا، جوش ارنسٹ نے بتایا کہ ترکی کی جانب سے فتح اللہ گولن کی حوالگی کی درخواست موصول ہوگئی ہے جس کا جائزہ لیا جارہا ہے، ترک حکومت نے ناکام بغاوت کا الزام فتح اللہ گولن پر عائد کیا تھا۔

    یاد رہے کہ ترک فوج کے ایک گروہ نے بغاوت کی، صدر اردگان کی اپیل پر عوام فوجی بغاوت کے خلاف بھرپور احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئیں اور سڑکوں پر گشت کرتے باغی ٹولے کے ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے۔ ترک عوام نے ٹینکوں اور باغی دستوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے انکار کردیا، جمہوریت کی طاقت سے باغی ٹولہ پسپا ہونے پر مجبور ہوا اور عوام نے سرکاری عمارتوں سے باغی فوجیوں کونکال باہر کردیا۔

    ترکی میں بغاوت کی کوشش کے دوران اب تک 290 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ ملک میں عدلیہ اور فوج سے تعلق رکھنے والے 6000 افراد پہلے ہی حراست میں لیے جا چکے ہیں جن میں دو ہزار سے زیادہ جج بھی شامل ہیں، زیرِ حراست افراد میں 100 کے قریب فوجی جرنیل اور ایڈمرل بھی شامل ہیں۔

  • ترکی میں بغاوت : عوام کا نکلنا تاریخ کا پہلا اور انوکھا واقعہ تھا، فضل الرحمن

    ترکی میں بغاوت : عوام کا نکلنا تاریخ کا پہلا اور انوکھا واقعہ تھا، فضل الرحمن

    کراچی : جمیعت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ترکی کے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے یہاں بھی اپوزیشن اورحکومت ایک ہوجاتی ہیں مگر مار کھانے کے بعد متحد ہوتی ہیں۔

    مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ترکی میں جمہوریت پر شب خون مارا گیا تو قوم ایک ہوگئی پاکستان میں بھی سب ایک ہوجاتے ہیں مگر مارکھانے کے بعد۔

    ترکی کے اوپر سیکولیر ذہنیت نے 70 سال حکومت کی ہے، ترک قوم نے اقوام عالم کو ایک پیغام دیا ہے، تاریخ کا یہ پہلا اور انوکھا واقعہ تھا، جس میں جمہوریت کو تحفظ دینے کیلئے عوام آگے آئے۔

    صومالیہ، کشمیر، مالی، چیچنیا، افغانستان میں ایک جیسے حالات ہیں،انہوں نے کہا کہ مسلکی اختلاف مناظروں سے ختم نہیں ہوگا، ہمیں ایک امت بننا چاہیے، انسان کا اولین حق اس کی آزادی ہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عالم اسلام کے حکمرانوں سے ایک بات کہتا ہوں کہ نائن الیون کے بعد آپ نے ہمیں کہا کہ جو پالیسی اختیار کر رہے ہیں اس میں مصلحت ہے۔

    اسلام دنیا کے حکمرانوں کی اس پالیسی کے نتیجے میں امت مسلمہ کہاں کھڑی ہے، عراق، شام، یمن، ساری امت مسلمہ میں آگ لگی ہوئی ہے، یہ پالیسی کا شاخسانہ ہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں ایک طالب علم ہوں اور علماء کے قدموں میں زندگی گزری ہے، انہوں نے کہا کہ میں کردار کشی سے کبھی ڈرا نہیں، پاکستان میں برابری کی بنیاد پر سیاست کرتا ہوں۔

     

  • استنبول کے ڈپٹی میئر پر قاتلانہ حملہ، تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل

    استنبول کے ڈپٹی میئر پر قاتلانہ حملہ، تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل

    استنبول: ترکی کے سب سے بڑے شہراستنبول کے علاقے سسلی کے ڈپٹی میئر کو نامعلوم افراد نے سرمیں گولی ماردی گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ نامعلوم افراد نے دفتر میں گھس کر ڈپٹی میئر پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے باعث سر میں گولی لگنے کے باعث نائب میئر شدید زخمی ہو گئے ہیں جنہیں انتہائی تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جبکہ پولیس حملہ آوروں کی تلاش میں چھاپے مار رہی ہے۔

    یاد رہے کہ جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب بغاوت برپا کرنے والے فوجیوں اور حکومت کی وفادار فورسز کے درمیان جھڑپوں میں دو سو سے زیادہ افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔

    ترک میڈیا کے مطابق ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد اب تک ایک سو تین جنرل اور ایڈمرل کو حراست میں لیا گیا ہے جبکہ اکتالیس جیلوں میں ہیں جو اپنے ٹرائل کے منتظر ہیں، سرکای ملازمین کی چھٹیاں بھی منسوخ کردی گئیں ہیں۔

  • ترکی : بغاوت کے الزام میں 6 ہزارسے زائد افراد گرفتار

    ترکی : بغاوت کے الزام میں 6 ہزارسے زائد افراد گرفتار

    استنبول : ترکی میں فوجی بغاوت ناکام ہونے کے بعد سے اب تک چھ ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ، زیر حراست افراد میں فوجی افسران اور ججز بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی میں فوجی بغاوت کی ناکامی کے بعد گرفتاریوں کا سلسلہ تا حال جاری ہے ۔ ملک کے جنوبی صوبے سے بریگیڈ کمانڈر اور پچاس سے زائد فوجیوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    Edrogan1

    اب تک بغاوت کے الزام میں چھ ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور مزید افراد کی گرفتاریوں کا امکان ہے۔

    Edrogan2

    صدر اردوگان کا کہنا ہے کہ اس بغاوت کے پیچھے جو’وائرس‘ تھے اسے ہمیشہ کے لیے ختم کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میری عظیم قوم نے بغاوت کرنے والوں کو بہترین جواب دیا ہے۔

    یہ بات انہوں نے بغاوت کی کوشش کے دوران ہلاک ہونے والے ایک شخص کے جنازے میں شرکت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی.

    Edrogan3

    ترک صدر نے کہا کہ یہ بغاوت خدا کی طرف سے ایک تحفہ ہے کیونکہ اس کی وجہ سے ہمیں فوج میں صفائی کا موقع ملے گا۔

    Edrogan4

    ترکی میں حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد 265 ہو گئی ہے، مرنے والوں میں سازش کی منصوبہ کرنے والے 104 افراد اور 161 عام شہری شامل ہیں۔

    Edrogan5

    دوسری جانب امریکا نے ترکی میں حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش میں واشنگٹن کے کردار کا دعویٰ غلط قرار دیا ہے۔ صدر طیب اردوگان نے سازش کا ذمہ دار امریکا میں مقیم مبلغ فتح اللہ گولین کو قراردیا تھا۔

    Edrogan6

    فتح اللہ گولین نے بھی ترک صدر کے بیان کی سختی سے تردید کی ہے، صدر کے بیان کے جواب میں فتح اللہ گولین نے بھی ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے اس الزام سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ترکی میں ہونے والے واقعات سے ان کا کوئی تعلق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ترکی میں فوجی بغاوت کے ذریعے تختہ الٹنے کی کوشش کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

    Edrogan7

    علاوہ ازیں بغاوت کی سازش ناکام بنانے پر ترکی میں عوام کا جشن جاری ہے اور مختلف شہروں میں جمہوریت کی حمایت میں ریلیاں نکالی جارہی ہیں۔

     

  • ہر سال 15 جولائی یومِ جمہوریت منایا جائے گا، ترک وزیراعظم

    ہر سال 15 جولائی یومِ جمہوریت منایا جائے گا، ترک وزیراعظم

    استنبول : ترک وزیر اعظم بن علی یلدرم کا کہنا ہے کہ ہر سال 15جولائی کو یومِ جہموریت بنایا جائے گا، ترک عوام نے جہموریت کا ساتھ دیا ہے۔

    ترک وزیر اعظم بن علی یلدرم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا ہے کہ گزشتہ رات کا واقعہ ترکی کیلئے سیاہ دھبہ ہے، واقعے نے ثابت کردیا ہے کہ ترک عوام جہموریت کا دفاع کریں گی۔

    بن علی یلدرم نے جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا اور کہا کہ ترک عوام نے ٹینکوں کے سامنے کھڑے ہوکر قوم کیلئے قر بانی دی۔

    انکا کہنا تھا کہ چھوٹے سے گروپ نے جہموریت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، قوم نے دہشت گردوں کو بہترین جواب دیا ہے۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دوہزار آٹھ سو سے انتالیس فوجی اہلکاروں نے بغاوت کی کوشش کی، اس کوشش کے دوران ایک سو اکسٹھ افراد شہید ہوئے ، بغاوت کے تمام مرکزی کرداروں کو گرفتارکرلیا گیا، باغیوں کے خلاف بغاوت کا مقدمہ چلایا جائے گا۔

    ترک وزیر اعظم نے کہا کہ اپنی سیکیورٹی فورسز کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

    بن علی یلدرم نے کہا کہ آج شام گرینڈ اسمبلی کا اجلاس ہوگا، جس میں لائحہ عمل طے کیا جائے گا اور انھوں نے بغاوت کےخلاف ساتھ دینے پر اپوزیشن کاشکریہ ادا کیا۔

    انھوں نے کہا کہ حمایت کرنے والے تمام دوست مملک کا شکر گراز ہوں، شہری آج شام دوبارہ سٹرکوں پر ترک پرچم لہرائیں۔