Tag: turkey election

  • ترکیہ انتخابات: روس نے مداخلت کے الزامات مسترد کر دیے

    ترکیہ انتخابات: روس نے مداخلت کے الزامات مسترد کر دیے

    ماسکو: روس نے ترکیہ انتخابات میں مداخلت کے الزامات مسترد کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکیہ کے حزب اختلاف کے امیدوار کمال قلیچدار اوغلو کی جانب سے روس پر مداخلت کا الزام لگائے جانے کے بعد کریملن نے ترکیہ کے انتخابات میں مداخلت کی تردید کی ہے۔

    کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ روسیوں نے دوسری ریاستوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کی ہے، اگر کسی نے قلیچدار اوغلو کو کوئی ایسی معلومات پیش کی ہیں، تو وہ جھوٹی ہیں۔

    واضح رہے کہ کمال قلیچدار اوغلو 20 سال سے اقتدار میں رہنے والے طاقت ور صدر رجب طیب اردوان کو سنجیدگی سے چیلنج کر رہے ہیں، انھوں نے روسی مداخلت کے دعوؤں کے بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔

    اردوان کے حریف صدارتی امیدوار نے روس پر انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگا دیے

    جمعرات کو ایک ٹویٹر پوسٹ میں جسے روسی زبان میں بھی شیئر کیا گیا، کمال اوغلو نے کہا کہ ترکیہ میں ایسی تصاویر، جعلی مواد اور ٹیپس جاری کی گئی ہیں جس کے پیچھے روسیوں کا ہاتھ ہے۔

    اوغلو نے یہ بھی کہا کہ اگر روس اس ہفتے کے آخر میں ہونے والے انتخابات کے بعد ترکی کی ’’دوستی‘‘ چاہتا ہے تو اسے ’’ترک ریاست سے دست بردار ہونا چاہیے، کیوں کہ ہم اب بھی تعاون اور دوستی کے حق میں ہیں۔‘‘

    واضح رہے کہ کمال قلیچدار اوغلو نے روس ہی نہیں بلکہ ترک حکومت پر یہ الزام بھی لگایا ہے کہ سرکاری اہل کار ڈارک ویب کے ذریعے بھی ووٹ میں مداخلت کرنے والے ہیں، انھوں نے الزام لگایا کہ ترک حکومت نے غیر ملکی ہیکرز کے ساتھ معاہدے کیے ہیں، جنھیں بٹ کوائن کرنسیوں میں ادائیگی کی گئی ہے۔ تاہم صدارتی مواصلات کے ڈائریکٹر فرحتین التون نے ریمارکس کو ’’غیر معقول بہتان‘‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

  • اردوان کے حریف صدارتی امیدوار نے روس پر انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگا دیے

    اردوان کے حریف صدارتی امیدوار نے روس پر انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگا دیے

    انقرہ: رجب طیب اردوان کے حریف صدارتی امیدوار نے روس پر انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگا دیے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ترکیہ میں عام انتخابات کا میدان کل سجے گا، امیدواروں کی جم کے انتخابی مہم جاری ہے، تاہم اس دوران رجب طیب اردوان کے حریف صدارتی امیدوار کمال قلیچدار اوغلو نے روس پر صدارتی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگا دیے ہیں۔

    کمال نے کہا کہ روس صدارتی انتخابات میں رائے شماری غلط شائع کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔

    20 سال سے اقتدار میں رہنے والے طاقت ور صدر رجب طیب اردوان کو سنجیدگی سے چیلنج کرنے والے اپوزیشن لیڈر نے اپنے دعوؤں کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ تاہم، جمعرات کو ایک ٹویٹر پوسٹ میں کمال نے کہا کہ ملک میں ایسی تصاویر، جعلی مواد اور ٹیپس جاری کی گئی ہیں جس کے پیچھے رسیوں کا ہاتھ ہے۔

    تاہم روس نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکیہ صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کے الزامات جھوٹے ہیں، جو جھوٹے لوگوں نے گھڑے ہیں۔

    ترکیہ میں چھ کروڑ افراد حق رائے دہی کا استعمال کریں گے، دنیا بھر کے 73 ممالک سے اوورسیز کے 18 لاکھ ووٹ بھی ترکیہ پہنچا دیے گئے ہیں۔

  • ترکی انتخابات میں طیب اردگان کی پارٹی کامیاب

    ترکی انتخابات میں طیب اردگان کی پارٹی کامیاب

    انقرہ : ترک عام انتخابات کےغیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق اے کے پارٹی نے پارلیمان میں دوبارہ اکثریت حاصل کرلی ہے، اے کے پارٹی اب اکیلے حکومت سازی کرسکتی ہے۔

    غیرملکی میڈیا کے مطابق اتوار کو ہونے والے عام انتخابات میں اب تک نوے فیصد سے زائد ووٹ گنے جا چکے ہیں، اب تک گنے گئے ووٹوں کے مطابق اے کے پارٹی نے تقریباً پچاس فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں، جس کے بعد اے کے پارٹی کو یقین ہے کہ وہ اکیلے ہی حکومت سازی کرسکے گی، ابتدائی نتائج کے اعلان کے بعد ملک بھر میں اے کے پارٹی کے حامی سڑکوں پر نکل آئےاور جشن منانا شروع کردیا ہے۔

    اب تک کے نتائج کے مطابق اے کے پی پارلیمان میں 325 نشستیں حاصل کر سکے گی. جون کے انتخابات میں اے کے پی کے حصے میں پارلیمان کی 276 سیٹیں آئی تھیں۔

    وزیراعظم احمت داغلو کا کہنا ہے کہ آج کی جیت جمہوریت کی جیت ہے، ترکی کی عوام کی جیت ہے، صدر رجب طیب اردوان کی جماعت دوہزاردوسے اقتدار میں ہے۔

    رواں سال جون میں ہونے والے انتخابات میں اے کے پارٹی سادہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی تھی، جون کے انتخابات کے بعد حکمران جماعت اور حزب اختلاف حکومت سازی میں ناکام ہوگئے تھے، جس کے بعد نئے انتخابات کا انعقاد کیا گیا۔

  • ترکی انتخابات، حکمران جماعت 13سال بعد سادہ اکثریت سے محروم

    ترکی انتخابات، حکمران جماعت 13سال بعد سادہ اکثریت سے محروم

    ترکی: عام انتخابات کے نتائج کے مطابق حکمران جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی تیرہ سال بعد سادہ اکثریت سے محروم ہوگئی ہے، کرد نوازجماعت ایچ ڈی پی تیرہ فیصد ووٹ حاصل کرکے پہلی بار  پارلیمنٹ کا حصہ بنے گی۔

    تیرہ سال کے طویل عرصے بعد ترکی کی حکمران جماعت جسسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی پارلیمانی انتخابات میں سادہ اکثریت سے محروم ہوگئی، طیب اردگان کی جسٹس پارٹی دوسو اٹھاون نشستیں جیت سکی ہے جبکہ سادہ اکثریت کے لئے دو سو چہتر نشستیں جیتنا لازمی ہے۔

    جسٹس پارٹی کو حکومت بنانے کے لئے اب کسی دوسری سیاسی جماعت سے اتحاد کرنا ہوگا، کرد نواز جماعت ایچ ڈی پی نے عام انتخابات میں غیرمعمولی کامیابی حاصل کر کے بڑا اپ سیٹ کردیا۔

    ووٹوں کے تناسب سے پچہتر سے اسی نشستیں جیتنے پر ایچ ڈی پی کے حامیوں نے جشن منایا۔

    ریپبلکن پارٹی سی ایچ پی نے پچیس فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں، انتخابی نتائج سابق وزیرِاعظم اور موجودہ صدر رجب طیب اردوگان کے لیے ایک دھچکا ہیں کیونکہ وہ دوتہائی اکثریت حاصل کرکے ملک میں صدارتی نظام جمہوریت متعارف کرانا چاہتے تھے۔

  • ترکی : نئی پارلیمنٹ کے انتخاب کے لئے ووٹنگ کل ہوگی

    ترکی : نئی پارلیمنٹ کے انتخاب کے لئے ووٹنگ کل ہوگی

    ترکی: نئی پارلیمنٹ کے انتخاب کے لئے ووٹنگ کل ہوگی، برسرِ اقتدار جسٹس اینڈ ڈویلمپنٹ ایک بار پھر اکثریت حاصل کرنے کے بارے میں پُرامید ہے۔

    ترکی کے چوبیسویں انتخابات میں عوام پانچ سو پچاس نشستوں کے ایوان کے لئے نمائندوں کا انتخاب کل کریں گے، حکمران جسٹس پارٹی، ریپبلیکن پارٹی اور نیشنل موومنٹ کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے۔

    جسٹس اینڈڈیولیپمنٹ پارٹی نے رجب طیب اردگان کی سرابراہی میں دوہزار گیارہ میں ہونے والے انتخابات میں پانچ سوپچاس میں سے تین سوستائیس نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔

    طیب اردگان دو ہزار تین سے وزیرِاعظم کے عہدے پر فائض رہے تاہم گذشتہ سال وہ صدر منتخب ہوئے تھے۔

    دوسری جانب ترکی میں سات جون سے ہونے والے عام انتخابات سے قبل کرد حمایت یافتہ جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی آخری ریلی میں ہزاروں کی تعداد میں افراد شریک تھے، قائدین کی تقریریں جاری تھیں کہ اچانک دھماکہ ہوا جس سے بھگدڑمچ گئی، دھماکہ سے سو سے زائد لوگ زخمی ہوگئے۔

    بعد ازاں دوافراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے، دھماکوں کے بعد پیپلزڈیموکریٹک پارٹی کے ورکروں کےاحتجاج کو پولیس نے پانی کی بوچھاڑ کرتے ہوئے منتشرکر دیا جبکہ دیاباقر سے رکن اسمبلی اور وزیرِ زراعت محمد مہدی ایکر کا کہنا تھا کہ وزیرِاعظم احمد داود دغلو نے دھماکےکی تحقیقات کا وعدہ کیا ہے۔