Tag: Turkey Elections 2018

  • صدارتی انتخابات میں کامیابی پرشہبازشریف کی ترک صدرکو مبارکباد

    صدارتی انتخابات میں کامیابی پرشہبازشریف کی ترک صدرکو مبارکباد

    لاہور: سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے ترک صدر رجب طیب اردگان کو ایک بار پھر صدر منتخب ہونے پرترکش زبان میں مبارکباد دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپر اپنے پیغام میں رجب طیب اردگان کو صدارتی انتخابات میں کامیابی پر ترکش زبان میں مبارکباد پیش کی ہے۔

    شہبازشریف نے جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کی انتخابات میں کامیابی پر ترک صدر اور وزیراعظم بن علی یلدرم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ رجب طیب اردگان کی قیادت میں ترکی ایک غیرمعمولی تبدیلی سے گزر رہا ہے اور جی 20 کلب میں اس کی شمولیت اس کی اقتصادی صلاحیت کی بڑھتی ہوئی علامت ہے

    ترکی کے الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ صدر رجب طیب اردگان صدارتی انتخابات پہلے مرحلے میں جیت گئے ہیں انہیں 53 فیصد ووٹ ملے ہیں۔

    سرکاری میڈیا کے مطابق صدارتی انتخابات کے علاوہ ملک میں پارلیمانی انتخاب بھی ہوئے اور اب تک گنے گئے 96 فیصد ووٹوں میں رجب طیب اردگان کی اے کے پارٹی 43 فیصد ووٹوں سے آگے ہے جبکہ محرم انسے کی پارٹی سی پی ایچ کے پاس 23 فیصد ووٹ ہیں۔

    ترک صدارتی انتخابات میں رجب طیب اردگان فتح یاب

    واضح رہے کہ صدراتی انتخاب میں کامیابی کے بعد رجب طیب اردگان دوسری مرتبہ پانچ سال کے لیے صدر منتخب ہوگئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ترک صدارتی انتخابات میں رجب طیب اردگان فتح یاب‘ دوسری بارصدرمنتخب

    ترک صدارتی انتخابات میں رجب طیب اردگان فتح یاب‘ دوسری بارصدرمنتخب

    انقرہ: ترکی کے الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ صدر رجب طیب اردگان صدارتی انتخابات پہلے مرحلے میں جیت گئے ہیں انہیں 53 فیصد ووٹ ملے ہیں۔

    ترک سرکاری میڈیا کے مطابق رجب طیب اردگان نے صدارتی انتخابات میں 53 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے حریف محرم انسے 31 فیصد ووٹ ہی حاصل کرسکے ہیں تاہم نتائج حتمی اعلان 29 جون کو کیا جائے گا۔

    الیکشن کمیشن کے بیان سے قبل ہی صدر رجب طیب اردگان نے انتخابات میں اپنی کامیابی کے اعلان کے ساتھ پارلیمانی انتخابات میں اپنی جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کی پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کرنے کا دعویٰ کیا۔

    ترک صدر کی جانب سے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات میں فتح کے اعلان کے بعد ان کے حامی جشن منانے کے لیے سڑکوں پرنکل آئے۔

    دوسری جانب حزب اختلاف محرم انسے نے اب تک رجب طیب اردگان کی کامیابی کو تسلیم کرنے کا اعلان نہیں کیا اور کہا کہ نتائج جو بھی ہوں وہ ملک میں جمہوریت کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

    سرکاری میڈیا کے مطابق صدارتی انتخابات کے علاوہ ملک میں پارلیمانی انتخاب بھی ہوئے اور اب تک گنے گئے 96 فیصد ووٹوں میں رجب طیب اردگان کی اے کے پارٹی 43 فیصد ووٹوں سے آگے ہے جبکہ محرم انسے کی پارٹی سی پی ایچ کے پاس 23 فیصد ووٹ ہیں۔

    خیال رہے کہ ترکی میں یہ انتخابات نومبر 2019 میں ہونے تھے لیکن ترک صدر نے انہیں قبل ازوقت کرانے کا فیصلہ کیا۔ اس انتخاب میں کامیابی کے بعد رجب طیب اردگان دوسری مرتبہ پانچ سال کے لیے صدر منتخب ہوگئے۔

    یاد رہے کہ ترکی میں 15 جولائی 2016 کو رجب طیب اردوان کا تختہ الٹنے کی کوشش میں کم سے کم 260 افراد ہلاک اور 2200 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ اس واقعے کے بعد سے ملک میں ایمرجنسی نافذ ہے۔

    واضح رہے کہ رجب طیب اردگان 2014ء میں صدر بننے سے قبل 11 سال تک ملک کے وزیراعظم کےعہدے پرفائر رہ چکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ترکی انتخابات: رجب طیب اردوان کی فتح کا اعلان کردیا گیا

    ترکی انتخابات: رجب طیب اردوان کی فتح کا اعلان کردیا گیا

    انقرہ: ترکی کے صدارتی و پارلیمانی انتخابات میں رجب طیب اردوان کی فتح کا اعلان کردیا گیا ہے، رجب طیب اردوان کی فتح پر حامیوں نے جشن منایا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے صدارتی و پارلیمانی انتخابات میں 91 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل کرلی گئی ہے جبکہ رجب طیب اردوان کی فتح کا اعلان کردیا گیا ہے، رجب طیب اردوان کی فتح پر حامیوں نے جشن منایا۔

    ترک میڈیا کے مطابق ترک صدارتی انتخاب میں 91 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل کرلی گئی ہے جس کے مطابق 53 فیصد ووٹوں کے ساتھ طیب اردوان سب سے آگے ہیں، اپوزیشن امیدوار محرم انجے 30 فیصد ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

    قبل ازیں ترکی میں ہونے والے انتخابات میں 5 کروڑ 60 لاکھ سے زائد افراد اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

    صدارتی انتخاب کے لیے رجب طیب اردوان سمیت 6 امیدوار میدان میں ہیں جن میں محرم انجے، میرل ایکسینر، سلاحتین دیمارتس، تیمل، دوگو پرینسک شامل ہیں۔

    ترکی کے صدارتی انتخابات میں رجب طیب اردوان کی جیت کے واضح امکانات ہیں تاہم حزب اختلاف کے رہنما محرم انجے انہیں مشکل میں ڈال سکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ صدارتی انتخابات میں کسی ایک امیدوار کا 50 فیصد سے زائد ووٹ لینا ضروری ہے، اگرامیدوار یہ ہدف حاصل نہ کرسکا تو پھرزیادہ ووٹ حاصل کرنے والے دو امیدواروں کے درمیان ایک بارپھر8 جولائی کو مقابلہ ہوگا۔

    واضح رہے کہ ترکی میں 15 جولائی 2016 کو رجب طیب اردوان کا تختہ الٹنے کی کوشش میں کم سے کم 260 افراد ہلاک اور 2200 افراد زخمی ہوگئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔