Tag: turkey

  • ترک فوجی آپریشن سے یورپ میں سیکیورٹی چیلنجز پیدا ہوں گے: جرمن چانسلر

    ترک فوجی آپریشن سے یورپ میں سیکیورٹی چیلنجز پیدا ہوں گے: جرمن چانسلر

    برلن: جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے ترک صدر رجب طیب اردوان کے حکم پر شام میں جاری فوجی آپریشن کو ایک بار پھر ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ شام میں ترک فوجی آپریشن کے باعث یورپ میں بھی سیکیورٹی چیلنجز پیدا ہوسکتے ہیں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق انہوں نے ترک صدر سے مطالبہ کیا کہ شمالی شام میں جاری فوجی آپریشن فوری طور پر بند کریں، بصورت دیگر سنگین مسائل جنم لیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ شام میں ترک عسکری کارروائی کی وجہ سے جنگ سے تباہ حال اس ملک میں لوگوں کے مصائب میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، جو مشرقی وسطیٰ کے لیے کسی خطرے سے کم نہیں ہے۔

    جرمن چانسلر نے اس بات کا اقرار کرتے ہوئے کہا کہ تارکین وطن سے متعلق ترکی نے بہت مدد فراہم کی ہے، ایک اندازے کے مطابق انقرہ حکومت نے 3.6 ملین شامی مہاجرین کو پناہ دی۔

    خیال رہے کہ شمالی شام میں جنگ بندی کے لیے ترکی کے ساتھ امریکی معاہدے کے بعد ترکی نے شام میں 120 گھنٹے کے لیے جنگ بند کر دی ہے۔

    امریکا کے ساتھ معاہدہ: ترکی نے شام میں 120 گھنٹے کے لیے جنگ بند کر دی

    گزشتہ روز امریکی نائب صدر مائیک پنس کا کہنا تھا کہ امریکا اور ترکی کے درمیان شمالی شام میں عارضی جنگ بندی کا معاہد ہوا ہے، معاہدے کے تحت ترکی وائے پی جی کو انخلا کی اجازت دے گا، ترکی پر مزید پابندیاں عائد نہیں کریں گے، مستقل جنگ بندی پر حالیہ پابندیاں بھی اٹھالی جائیں گی۔

  • ترک صدر کے نام ٹرمپ کا دھمکی آمیز خط جعلی ہے یا اصلی؟

    ترک صدر کے نام ٹرمپ کا دھمکی آمیز خط جعلی ہے یا اصلی؟

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ترک ہم منصب رجب طیب اردوان کے نام دھمکی آمیز خط کے جعلی یا اصلی ہونے کی سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بحث چھڑ چکی ہے جس میں ٹرمپ اردوان کو ایک خطے کے ذریعے دھمکی دے رہے ہیں۔

    غیر ملکیی خبر رساں ادارے کے مطابق خط کو غیرسفارتی مندرجات پر جعلی سمجھا گیا، جبکہ امریکی ٹی وی کی اینکر نے ٹرمپ کا خط ٹوئٹ کردیا۔

    امریکی صحافی پیٹر الیگزینڈر نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ خط اصلی ہے اور وائٹ ہاؤس نے اس کی تصدیق بھی کردی ہے۔

    مذکورہ خط کے متن میں ترک صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آپ کے مسائل حل کرنے کے لیے میں نے محنت کی، آپ دنیا کو مایوس نہ کریں، آپ ڈیل کرسکتے ہیں، اردوان بیوقوفی نہ کریں۔

    ٹرمپ کا شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا فیصلہ مسترد

    خط میں امریکی صدر کی جانب سے ترکی کو ڈیل کی بھی پیشکش کی گئی، ٹرمپ نے خبردار کیا کہ ترکی ہزاروں افراد کے قتل عام کا ذمے دار نہ بنے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کو معاشی طور پر تباہ کرنے کی بھی دھمکی دی، ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ نے انسانیت کے لیے کام کیا تو تاریخ آپ کو اچھے انداز میں یاد رکھے گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ کرد ترکی سے مذاکرات کرنے اور لچک دکھانے کو تیار ہیں، ترک صدر شام کے مسئلے پر سخت مؤقف اختیار نہ کریں۔

  • ٹرمپ کا شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا فیصلہ مسترد

    ٹرمپ کا شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا فیصلہ مسترد

    واشنگٹن: امریکی ایوان نمائندگان نے شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا ٹرمپ کا فیصلہ مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام میں جاری ترک فوجی آپریشن کے تناظر میں اپنی فوج بلانے کا اعلان کیا تھا جسے ایوان نمائندگان نے مسترد کردیا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان میں صدر ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کرلی گئی۔ نمائندگان کا کہنا ہے کہ شام سے امریکی فوج کی واپسی سے داعش دوباہ مستحکم ہوجائے گی۔

    قرارداد کےحق میں 354 جبکہ مخالفت میں60ووٹ پڑے، 129ری پبلکن اراکین نے بھی قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالے، قرارداد میں ترکی سے شام میں فوجی آپریشن بند کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔

    قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر کا شام سے ملکی فوج بلانے کا فیصلہ غلط ہوگا، ترک فوج کی کردوں کے خلاف کارروائی کی بھی مذمت کی گئی۔

    ترک صدر نے شام میں آپریشن روکنے کا امریکی مطالبہ مسترد کردیا

    سینیٹر لنزے گراہم کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کا فیصلہ داعش کو دوبارہ ابھرنے کا موقع فراہم کرے گا، صدر نے فوجی مشیروں کی وارننگ کو نظر انداز کیا، امید ہے صدر ٹرمپ فیصلے پر نظر ثانی کریں گے۔

    خیال رہے کہ ترک فوج شمالی شام میں کرد جنگجوؤں کے خلاف آپریشن کررہی ہے جس پر عالمی رہنماؤں کو شدید تشویش ہے، دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کے خلاف پابندیوں کا حکم نامہ جاری کیا جس میں ترک وزیردفاع، وزیرداخلہ اور وزیرتوانائی پر پابندی عائد کی گئی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کو خبردار کیا تھا کہ اگر انقرہ حکومت کے خلاف معاشی پابندیاں لگانی پڑیں تو لگائیں گے۔

  • ترک صدر نے شام میں آپریشن روکنے کا امریکی مطالبہ مسترد کردیا

    ترک صدر نے شام میں آپریشن روکنے کا امریکی مطالبہ مسترد کردیا

    انقرہ: ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے مشرقی شام میں بڑے پیمانے پر جاری فوجی آپریشن ختم کرنے کا امریکی مطالبہ مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر رجب طیب اردوان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو واضح جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں جنگ بندی نہیں کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اردوان کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرف سے عائد پابندیوں سے خوفزدہ نہیں، کرد جنگجوؤں کے خلاف فوجی کارروائیاں شام میں جاری رہیں گی۔

    انہوں نے واشنگٹن حکام کو واضح کردیا کہ ترکی اقتصادی پابندیوں کے باعث دباؤ میں نہیں آئے گا، اپنے مقصد کے حصول کے لیے اپنا مشن جاری رکھیں گے۔

    خبر ایجنسی کے مطابق ترکی کی جانب سے سرحد سے متصل شامی علاقے کو محفوظ بنانے کے لیے کارروائی جاری ہے، ترکی اپنی سرحد سے شام کے اندر بیس میل تک محفوظ علاقہ قائم کرکے شامی مہاجرین کو بسانا چاہتا ہے۔

    ترکی کی معیشت کو فوری تباہ کرنے کے لیے تیار ہیں، امریکی صدر

    خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کے خلاف پابندیوں کا حکم نامہ جاری کیا ہے، امریکا نے ترک وزیردفاع، وزیرداخلہ اور وزیرتوانائی پر پابندی عائد کردی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کو خبردار کیا تھا کہ اگر انقرہ حکومت کے خلاف معاشی پابندیاں لگانی پڑیں تو لگائیں گے۔

  • امریکی فوجی مورچے کے قریب گولہ باری کے بعد حکام کی نئی حکمت عملی

    امریکی فوجی مورچے کے قریب گولہ باری کے بعد حکام کی نئی حکمت عملی

    واشنگٹن: امریکی حکام نے شام میں جاری ترک فوج آپریشن کے تناظر میں ملکی فوج کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ جب شام میں جاری فوجی آپریشن کے دوران بارودی گولے امریکی فوجی مورچے کے قریب گرے جہاں درجنوں فوجی اہکار تعینات تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک فوج کی جانب سے امریکی فوجی مورچے کے قریب کی جانے والی گولہ باری ایک غلطی کا نتیجہ تھی جس کی حکام نے تصدیق بھی کی۔

    امریکی وزیردفاع مارک ایسپر کا کہنا ہے کہ شام میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں، اور ہماری فوج دو جنگ کرتی افواج کے درمیان موجود ہے، جن میں ایک ترک اور دوسری کرد فوج شامل ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کی ہدایت پر موجودہ صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے شمالی شام سے امریکی فوج کو پیچھے ہٹنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شام سے مکمل طور پر امریکی فوجیوں کے انخلا کا اعلان بھی کرسکتے ہیں، تاہم اس سے متعلق کوئی حتمی رائے قائم نہیں کی جاسکتی۔

    ایک اندازے کے مطابق شمالی شام میں امریکی فوجی اہلکاروں کی تعداد 1 ہزار ہے، جنہیں داعش کے خاتمے کے لیے شام بھیجا گیا ہے، ٹرمپ کے مطابق ہماری فوج اپنا مشن مکمل کرچکی ہے۔

    امریکا نے ترکی پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کو خبردار کیا تھا کہ اگر انقرہ حکومت کے خلاف معاشی پابندیاں لگانی پڑیں تو لگائیں گے۔

    دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان نے عالمی دباؤ اور پابندی کی دھمکیوں کو مسترد کرتے ہوئے شام میں فوجی آپریشن جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

  • امریکا نے ترکی پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا

    امریکا نے ترکی پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا

    واشنگٹن: شام میں جاری ترک فوجی آپریشن کے تناظر میں امریکی حکام نے ترکی پر پابندی عائد کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے ترکی پر اقتصادی پابندیاں رواں ہفتے عائد کیے جانے کا امکان ہے، جس کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی تصدیق کردی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کو متنبہ کیا ہے کہ امریکی محکمہ خزانہ پابندیاں لگانے کو تیار ہے، یہ پابندیاں سرکاری سطح پرہوں گی۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ملک میں کانگریس، ری پبلکن اور ڈیموکریٹس کی جانب سے ترکی پر اقتصادی پابندی عاید کرنے کے لیے شدید دباؤ ڈالا جارہا ہے، پابندی رواں ہفتے عاید کردی جائے گی۔

    امریکی سیکریٹری خزانہ اسٹیون میونچن کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی ہدایت پر ترکی پر اقتصادی پابندی عاید کی جائے گی، جس کا گہرا اثر انقرہ حکومت کی معیشت کو پہنچے گا۔

    ترک صدر نے پابندی کی دھمکیاں مسترد کردیں، فوجی آپریشن جاری رکھنے کا عزم

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کو خبردار کیا تھا کہ اگر انقرہ حکومت کے خلاف معاشی پابندیاں لگانی پڑیں تو لگائیں گے۔

    دریں اثنا صدر ٹرمپ نے اس بات کا بھی اقرار کیا کہ امریکا کے ترکی کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں، لیکن نہیں چاہتے تھے ترک فوج کے ہاتھوں بہت سے لوگ مارے جائیں۔

    دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان نے عالمی دباؤ اور پابندی کی دھمکیوں کو مسترد کرتے ہوئے شام میں فوجی آپریشن جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

  • ترک صدر نے پابندی کی دھمکیاں مسترد کردیں، فوجی آپریشن جاری رکھنے کا عزم

    ترک صدر نے پابندی کی دھمکیاں مسترد کردیں، فوجی آپریشن جاری رکھنے کا عزم

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے عالمی دباؤ اور پابندی کی دھمکیوں کو مسترد کرتے ہوئے شام میں فوجی آپریشن جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے واضح کیا ہے کہ شام میں ترک فوجی آپریشن کو دھمکیوں کے ذریعے نہیں ختم کیا جاسکتا، کرد جنجگوؤں کے خاتمے کے لیے مشن جاری رہے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سرکاری ٹی وی کے ذریعے اپنے خطاب میں ترک صدر نے متنبہ کیا کہ جو سمجھتے ہیں اس طرح کی حکمت عملی سے آپریشن رک جائے گا تو یہ ان کی بھول ہے۔

    رجب طیب اردوان کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا کہ جب فرانس اور جرمنی نے اسلحہ اور جنگی ساز وسان کی فروخت ترکی کو روک دی۔ ردعمل میں ترک حکام نے بھی سخت موقف اختیار کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے میرا ٹیلی فونک رابطہ ہوا، اس دوران شام میں جاری آپریشن اور حالیہ پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ترک صدر نے بتایا کہ جرمن چانسلر نے فریقین کے درمیان ثالثی کی بھی کی پیش کی جو مسترد کردی گئی۔

    ترک فوج کا شام میں آپریشن، مقامی سیاست دان سمیت 10 شہری ہلاک

    یاد رہے کہ ترک فوج کا شام میں 20 میل تک سیف زون بنانے کے لیے فوجی آپریشن جاری ہے، گذشتہ دنوں ایک غلطی کے نتیجے میں امریکی فوجی مورچے کے قریب گولہ باری ہوئی جہاں درجنوں اہلکار تعینات تھے۔

    بعد ازاں امریکی حکام کا کہنا تھا کہ ترک فوج نے شامی سرحدی شہر کوبانی میں توپ خانے سے گولاباری کی، فائر کیے گئے چند گولے امریکی دستوں کے قریب گرے۔

  • ترک فوج کا شام میں آپریشن، مقامی سیاست دان سمیت 10 شہری ہلاک

    ترک فوج کا شام میں آپریشن، مقامی سیاست دان سمیت 10 شہری ہلاک

    دمشق: شام میں ترک فوج کا بڑے پیمانے پر آپریشن جاری ہے، جبکہ شامی فورسز کے ہاتھوں مقامی سیاست دان سمیت 10 شہری بھی مارے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کی جانب سے فوجی آپریشن میں شامی فورسز کی بھی حمایت حاصل ہے، گذشتہ روز شامی فوج کی ایک کارروائی میں ایک سیاست دان سمیت 10 شہری ہلاک ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شامی فورسز نے شمالی شام میں ہونے والی ان ہلاکتوں کی ذمے داری قبول نہیں کی۔ البتہ کرد قیادت میں قائم سیریئن ڈیموکریٹک فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ شامی اور ترک فوجی عام شہریوں کی ہلاکتوں میں بھی ملوث ہیں۔

    کرد قیادت میں قائم سیریئن ڈیموکریٹک فورسز کا کہنا ہے کہ شامی سرحدی علاقے میں ترک عسکری کارروائی کے نتیجے میں ہفتے کے روز سے اب تک اس کے تیس سے زائد جنگجو ہلاک ہوچکے ہیں۔

    شامی تنازعے پر نگاہ رکھنے والی اپوزیشن تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے ترکی فوج کے آپریشن کے آغاز سے اب تک 104 سے زائد جنجگو مارے گئے ہیں، جبکہ مزید عام شہریوں کی ہلاکتوں کا بھی خدشہ ہے۔

    شمالی شام پر حملہ، ہالینڈ نے ترکی کو اسلحے کی برآمد روک دی

    یاد رہے کہ ترک فوج کا شام میں 20 میل تک سیف زون بنانے کے لیے فوجی آپریشن جاری ہے، گذشتہ دنوں ایک غلطی کے نتیجے میں امریکی فوجی مورچے کے قریب گولہ باری ہوئی جہاں درجنوں اہلکار تعینات تھے۔

    بعد ازاں امریکی حکام کا کہنا تھا کہ ترک فوج نے شامی سرحدی شہر کوبانی میں توپ خانے سے گولاباری کی، فائر کیے گئے چند گولے امریکی دستوں کے قریب گرے۔

  • ترکی کے خلاف معاشی پابندیاں لگانی پڑیں تو لگائیں گے: امریکی صدر

    ترکی کے خلاف معاشی پابندیاں لگانی پڑیں تو لگائیں گے: امریکی صدر

    واشنگٹن: شام میں جاری فوجی آپریشن کے ردعمل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کو خبردار کیا ہے کہ اگر انقرہ حکومت کے خلاف معاشی پابندیاں لگانی پڑیں تو لگائیں گے۔

    اپنے ایک بیان میں صدر ٹرمپ نے اس بات کا بھی اقرار کیا کہ امریکا کے ترکی کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں، لیکن نہیں چاہتے تھے ترک فوج کے ہاتھوں بہت سے لوگ مارے جائیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ترکی نیٹو اتحادی ہے، ہم ترکی سے بہت سی تجارت کرتے ہیں، لیکن حالات کے تناظر میں پابندیاں لگانی پڑیں تو پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ترکی اور کردوں میں کئی سالوں سے لڑائی چل رہی ہے، نہیں چاہتے کہ ترک فوج کے ہاتھوں بہت سے لوگ مارےجائیں۔

    سعودی عرب میں اضافی امریکی فوجی تعیناتی پر تبصرہ کرتے ہوئے ٹرمپ نے بتایا کہ سعودی عرب کی مدد کے لیے مزید امریکی فوجی بھیج رہے ہیں۔

    سعودی عرب کی حفاظت کے لیے امریکا کا مزید فوجی دستے بھیجنے کا اعلان

    ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب امریکا سے اربوں ڈالر کی عسکری ودیگر مصنوعات خریدتا ہے، ریاض حکومت کا مشرقی وسطیٰ میں بہت اہم کردار ہے، جو کچھ ہم کررہے ہیں سعودی عرب اس کے عوض قیمت ادا کرنے پر آمادہ ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب کی حفاظت کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اضافی 3 ہزار فوجی اہلکار تعینات کیے جائیں گے، تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرات سے نمٹا جاسکے۔

    امریکی جانب سے یہ اقدام سعودی آئل فیکٹروں پر حملے کے بعد سامنے آیا۔ سعودی عرب کو حوثی باغیوں کی طرف سے میزائل حملوں کا بھی سامنا رہتا ہے۔

  • ترکی شام میں فوجی آپریشن کے دوران تحمل کا مظاہرہ کرے: نیٹو

    ترکی شام میں فوجی آپریشن کے دوران تحمل کا مظاہرہ کرے: نیٹو

    استنبول: نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اشٹولٹن نے ترکی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام میں جاری فوجی آپریشن میں تحمل کا مظاہرہ کرے۔

    تفصیلات کے مطابق نیٹو کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ فوجی اتحاد توقع کرتا ہے کہ شام کے شمالی حصے میں جاری اپنے فوجی آپریشن میں ترکی تحمل کا مظاہرہ کرے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کے شہر استنبول میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اشٹولٹن برگ اور ترک وزیرخارجہ مولودی چاؤش کے درمیان ملاقات ہوئی، اس دوران شام کی حالیہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ملاقات کے دوران ژینس نے شام میں جاری فوجی آپریش کے ردعمل میں پیدا ہونے والی صورت حال پر تحفظات کا بھی اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ ترکی اس آپریشن کے دوران تحمل کا مظاہرہ کرے۔

    دریں اثنا ترک وزیرخارجہ مولود چاؤش اولو نے بھی نیٹو سے توقع ظاہر کی کہ وہ ترکی کی سکیورٹی کو درپیش خطرات کے تناظر میں اس کا ساتھ دے گا۔

    شام میں ترک فوج کی امریکی فوجی مورچے کے قریب گولہ باری

    شام میں جاری فوجی آپریشن پر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات سمیت یورپی ممالک کو بھی شدید تحفظات ہیں۔ جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ثالثی کی بھی پیش کش کرچکے ہیں۔

    خیال رہے کہ ترک فوج کا شام میں 20 میل تک سیف زون بنانے کے لیے فوجی آپریشن جاری ہے، اس دوران غلطی کے نتیجے میں امریکی فوجی مورچے کے قریب گولہ باری ہوئی جہاں درجنوں اہلکار تعینات تھے۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ترک فوج نے شامی سرحدی شہر کوبانی میں توپ خانے سے گولاباری کی، فائر کیے گئے چند گولے امریکی دستوں کے قریب گرے۔